وحدت نیوز(لاہور) پنجاب حکومت سی ٹی ڈی کے ذریعے ملت جعفریہ کیخلاف ملت جعفریہ کیخلاف نتقامی کاروائیاں بند کرے،ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم وقت سے پہلے وزیر اعلیٰ ہاوُس جمع ہوجائیں،ہمارے علماء مسلسل پنجاب سے اغوا ہو رہے ہیں،یہ سلسلہ نہ رکا تو ملک بھر سے لوگ تخت لاہور کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہونگے،قتل بھی ہم ہو رہے ہیں اور حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا بھی ہم ہی ہو رہے ہیں آخر پنجاب حکومت ملت جعفریہ سے کیا چاہتی ہے؟ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ تین دن کے اندر پنجاب سے ہمارے بے گناہ چھے سے زائد علماء اغوا ہو چکے ہیں،پنجاب حکومت شیعہ قوم کیساتھ اپنی بغض و عناد کا رویہ ترک کرے،پڑھے لکھے اور دین دوست محب وطن علماء کے اغوا سے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے،ریاستی ادارے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن پالیسیوں کا نوٹس لیں،پنجاب حکومت دہشتگردوں کیخلاف بننے والی فورس سی ٹی ڈی کو اپنے شیطانی عزائم کے لئے استعمال کر رہی ہے،ہمیں بتایا جائے قم المقدس اور نجف اشرف میں تعلیم حاصل کرنا کونسا جرم ہے؟ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیوں جیسا سلوک بند کیا جائے،ہم اعلیٰ عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کاروائیوں کا نوٹس لیں،ہم اس ظلم و بربریت کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے،علامہ مبارک موسوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی قائدین سے مشاورت کے بعد آج(20 جولائی )کو پنجاب حکومت کے متعصبانہ انتقامی کاروائی کیخلاف پریس کانفرنس میں علماء و عمائدین اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،پنجاب حکومت کے متعصب وزریر قانون کے ایماء پر ہمارے لئے پنجاب میں زمین تنگ کرنے میں حکومتی ایجنسیاں مصروف ہیں،پنجاب حکومت کالعدم جماعتوں اور ہمارے قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے،ہمارے شہداء کے لواحقین اب تک انصاف کے منتظر ہیں،ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،اجلاس میں پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کیخلاف اعلیٰ عدلیہ آرمی چیف ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سمیت عالمی انصاف کے اداروں کو خطوط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے،اجلاس میں مستونگ میں ٹارگٹ کلنگ کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا،اجلاس میں سید حسن کاظمی ،پروفیسر ڈاکٹر افتخار نقوی،سید نیاز حسین بخاری،سید حسین زیدی،علامہ حسن ہمدانی،راناماجد علی،رائے ناصر علی،نجم الحسن سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سند ھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی اور ضلع جیکب آباد کے سیکریٹری جنرل علامہ سیف علی ڈومکی کی خواہر طویل علالت کے باعث رحیم یار خان کے ایک اسپتال میں رضائے الہیٰ سے انتقال کرگئیں ، مرحومہ کی رحلت پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ حسن ظفر نقوی،ناصر شیرازی، اسدعباس نقوی، نثار فیضی، مہدی عابدی، علامہ اعجاز بہشتی،علامہ مبارک موسوی،  علامہ اصغر عسکری، علامہ عبد الخالق اسدی،علامہ مبارک موسوی، علامہ آغا علی رضوی، علامہ برکت مطہری، علامہ اقبال بہشتی ، علامہ اقتدار حسین نقوی سمیت ملک بھر سے مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قائدین نے دلی رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے ، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری تعزیتی بیان میں رہنماوں نے مرحومہ کے پسماندگان بالخصوص علامہ مقصودڈومکی اور سیف علی ڈومکی کیلئے صبر جمیل اور  ساتھ ہی خدا وندمتعال کی بارگاہ میں مرحومہ کی مغفرت اور جوار معصومین ؑ میں محشور ہونے کی خصوصی دعا کی ہے رہنماوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ایم ڈبلیوایم کے تمام کارکنان لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) 24اکتوبر 1947کو آزاد کشمیر حکومت قائم ہوئی۔ بھارت باقی ماندہ کشمیر کو بچانے کے لئے  یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے گیا، اقوام متحدہ نے  کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کیا جسے پاکستان و ہندوستان دونوں نے تسلیم کیا۔آزاد کشمیر حکومت کا اعلان در اصل مقبوضہ کشمیر کے بیس کیمپ کے طور پر کیا گیا تھا۔  اس  ریاست نے ابھی تک چھبیس صدور  کا دورانیہ گزارا ہے اور مجموعی طور پر  آل  جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے زیادہ عرصہ اقتدار میں گزارا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں بھی بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے۔ تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کی دوڑ میں آکسفورڈ اور کیمرج کے نصاب کے چکر میں تاریخ کشمیر کو تقریبا فراموش کر دیا گیا ہے۔ لوگوں کی اکثریت   روزگار اور تعلیم کے حصول کے لئے مغربی ممالک کا رخ کرتی ہے۔ سیاست میں داخل ہونے کے لئے  برادری ازم کے علاوہ کوئی دوسرا دروازہ کھلا ہوا نہیں۔

پاکستان کی طرح ہندی فلمیں اور گانے آزاد کشمیر میں بھی مقبولیت عام کا درجہ رکھتے ہیں۔ المختصر یہ کہ جس منطقے کو تحریک آزادی کشمیر کے  بیس کیمپ کا درجہ حاصل تھا اب   بھی اگرچہ عوام میں مقامی طور پر کشمیر سے جذباتی  لگاو تو موجود ہے لیکن اس لگاو میں وہ پہلے سی گرمی اب نہیں رہی۔

اس سردمہری کی بنیادی وجہ  چار چیزیں بنیں:۔

۱۔ ہندوستانی فلموں، ڈراموں اور گانوں کی ثقافتی یلغار

بلاشبہ ہندوستان کی فلم انڈسٹری دنیا کی موثر ترین فلم انڈسٹری ہے، کشمیر کے موضوع پر ہندوستان مختلف فلمیں بنا کر رائے عامہ پر اثر انداز ہونے میں کافی حد تک کامیاب ہواہے۔ اس کے علاوہ فحش گانے اور لچرموسیقی ویسے بھی انسان سے دینی غیرت ختم کر دیتی ہے۔  ان ساری چیزوں کا اثر بھی عام لوگوں میں دیکھنے میں ملتا ہے۔

۲۔آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں مسئلہ کشمیر کی خصوصی اہمیت  اور توجہ کا ختم ہونا

جدید تعلیم کی دوڑ میں ، کشمیر کی تاریخی اقدار ، اہم مناسبتیں اور نصاب تعلیم میں کشمیریات کا محتویٰ کافی حد تک سکڑ گیا ہےآزاد کشمیر کے  نصاب تعلیم کو مکمل طور پر تحریک آزاد کشمیر سے  ہم آہنگ رکھنے کی ضرورت ہے۔

۳۔ کشمیر میں جہادی  کیمپوں سے  مقامی عوام کا متنفر ہونا

تیسرے مسئلے نے شدت کے ساتھ تحریک آزادی کی ساکھ کو متاثر کیا۔ اس سلسلے میں ایک تو مقبوضہ کشمیر میں بعض شدت پسند ٹولوں نے اپنی آزاد عدالتیں لگا کر  مقامی لوگوں کو ہندوستان کے لئے مخبری کے جرم کے شبے میں موت کے گھاٹ اتارا جس سے لوگوں میں جہادی کیمپوں کے خلاف شدید نفرت کی لہر پیدا ہوئی اور ہندوستانی حکومت نے اس کو کیش کیا، اسی طرح آزاد کشمیر میں متعدد جگہوں پر جہادی  کہلانے والوں نے پولیس کی پٹائی کی، بعض مقامات پر لوگوں کو اغوا کیا اور کچھ مقامی بااثر شخصیات حتی کہ ایم این اے وغیرہ کو بھی  مارا پیٹا گیا۔

یہ وہ حقائق ہیں جو ارباب دانش سے پوشیدہ نہیں ہیں لہذا ابھی بھی ضرورت ہے کہ آزاد کشمیر میں جہادی سرگرمیوں کو مقامی افراد کے تعاون سے فروغ دیا جائے۔

۴۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت

پاکستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ قتل و غارت نے بھی اہلِ کشمیر  پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ جیساکہ ہم جانتے ہیں کہ  کشمیر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان منقسم ہے۔  جب لوگ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ ، خود کش دھماکوں اور قتل و غارت کے واقعات سنتے  اور دیکھتے ہیں تو وہ قطعا یہ نہیں چاہتے کہ ہم اتنی قربانیاں دینے کے بعد ہندوستان کے کھشتریوں کی غلامی سے نکل کر  پاکستان کے تکفیریوں کے غلام بن جائیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر انسان اس لئےقربانی دیتا ہے تاکہ اس کے ہم فکر، ہم عقیدہ اور ہم وطن محفوظ رہیں، کوئی بھی شخص اس لئے اپنی جان نہیں قربان کرتا کہ اس کے بعد اس کے بچوں کو سکولوں میں گولیاں مار دی جائیں اور اس کے عزیزوں کے گلے کاٹے جائیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں بھی اپنا نیٹ ورک مضبوط کیا ہے۔ کچھ سال  پہلے توآزاد کشمیر میں بھی صورتحال اتنی سنگین ہو گئی تھی کہ  بعض شدت پسند حضرات پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار ہوجاتے تھے اور ڈرائیور سے کہتے تھے کہ یہ کیسٹ لگاو، ان کیسٹوں میں مکمل فرقہ وارانہ تقریریں اور کافر کافر کے نعرے ہوتے تھے۔ بعد ازاں مظفر آباد کی امام بارگاہ  میں خود کش دھماکے میں کئی لوگ شہید ہوئے۔ دھماکے کی تفصیلات کے مطابق ماتمی جلوس جب امام بارگاہ میں پہنچا تو خود کش حملہ آور جلوس میں شامل ہو گیا تاہم جلوس میں جورضا کار شامل تھے انہوں نے اسے پہچان لیا اور اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جس سے انسانی اعضا اور گوشت کے چیتھڑے  دور دو رتک بکھر گئے۔

اسی طرح گزشتہ سال ایک عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ کا ہونا یہ سب چیزیں باعث بنی ہیں کہ  بیس کیمپ کے لوگ اب  یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان تو اس لئے بنایا گیا تھا کہ اس میں سارے مسلمان آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں گے لیکن اب تو یہاں کسی کی زندگی محفوظ ہی نہیں  ہے۔

تحریکِ آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم مذکورہ بالا عوامل کا جائزہ لیں اور ایسی سرگرمیوں کو عوامی و سرکاری سطح پر  مسترد کریں جو تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات ڈالتی ہیں۔

کشمیر میں شہید ہونے والے لاکھوں شہدا کا خون ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم بیداری اور بصیرت کے ساتھ ان کے خون کا تحفظ کریں اور ان کی جدوجہدِ آزادی کو آگے بڑھائیں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (اسلام آباد) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین علامہ سید باقرعباس زیدی نے کہا ہے کہ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ 21 تا27 جولائی ملک بھر میں ہفتہ صفائی منائے گی جسکا مقصد عوام میں صفائی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرناہے۔ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے رضا کار ملک بھر میں21 تا27 جولائی ہفتہ صفائی کے دوران تمام اضلاع میں مساجد،پارکس،گلیوں کی صفائی کرینگے ۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے ۔معاشرے کے ہر فرد کو خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کی اس صفائی آگاہی مہم میں رضاکار کے طور پر شامل ہو کر اس کار خیر میں حصہ ڈالنا چاہیے ۔ 

وحدت نیوز(آرٹیکل) کچھ شک نہیںطاقت و اقتدارکا حقیقی سرچشمہ خدا تعالیٰ کی ذات ہے ،ہم اسی کے تابع ہیںاسی کی بندگی کرتے اور اسی سے مدد مانگتے ہیںوہ مقتدر اعلیٰ ہے اقتدار خدا تعالیٰ کی طرف سے ہم میں سے کسی کو منتقل ہونا ایک امانت ہے یہ ایک حقیقت ہے جس پر ہم ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے راہنما جن کو ہم منتخب کرتے ہیں وہ اقتدار میں آتے ہی مصروف ہو جاتے ہیں گویا کہ خدا معاف کرے کائنات کے راز ان پر افشاں کئے جا رہے ہو ں جبکہ حقیقتاًفرعونیت اور منافقت ان میں سرایت ہو چکی ہو تی ہے جن کو عوام اپنا مسیہا و راہنما سمجھ رہے ہوتے ہیں۔بہت سارے لوگوں کی کسی ایک شخص سے جزبات ،عقیدت ،اور مطابقت اس شخص کو ان کا راہنما بنا دیتی ہے اور لوگ اپنے جزبات ،عقیدت ،اور مطابقت کے پیش نظر اپنے راہنما کی ہر بات کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں جو کہ ایک سیا سی راہنما کے لیے اونچی اُڑان کا سبب بنتی ہے۔لیکن ہوا بدلنے پر غبار نیچے بیٹھ جاتا ہے تاریخ شاہد ہے کہ ہمارے یہاں کیسے کیسے حکمران ،بادشاہ، راجے مہاراجے آئے جنہیں اپنی سلطنت سیاہ،عوام،اقتدار پر بہت فخرتھا ایسے بھی تھے جن کی سلطنت میں سورج تک غروب نہیں ہوتا تھا لیکن جب برا وقت آیا تو کسی کو دو گز زمین نہ ملی اور کسی کا نام و نشان تک نہ رہا۔

 تاریخ کھگالنا شروع کریں تو سیکڑوں مثالیں نظروں کے سامنے ہیں لیکن دور کیا جانا ہم اپنے وقت کی ہی بات کرتے ہیں اپنے ملک اور اپنے حکمرانوں کی مثال ہی لے لیجئے ایوب خاں کے آنے سے ملک میں صنعتی انقلاب آیا ،ڈیم بنے ،بجلی گھر بنے ،سڑکیں بنیں برآمدات درآمدات میں انتہا اضافہ ہوالوگوں کو روزگار میسر آیا تو عوام میں انتہا مقبولیت بڑھ گئی جس بنا پر طویل ترین عرصہ اقتدار میں گزارا کہا جاتا تھا کہ ایوب کے اقتدار سے جدا ہونے پر ملک معا شی و دفاعی طور پر کمزور ہو جائے گا پاکستان کا استحکام ایو ب خاں کے ساتھ لازم و ملزوم ہو چکا تھا لیکن افسوس کہ "ایوب کتا ۔۔۔۔ہائے ہائے "کی مہم نے انہیںگھر جانے پر مجبور کر دیا اور کوئی نا رویا ایوب کے بعد یحییٰ آئے تو طاقتور ترین اور بااختیار صدر مانے جانے لگے کہ ملک ٹوٹنے کی سازش نے انکی کوئی لاج نہ رکھی تب بھی ان کے لئے کوئی نہ رویا ۔

 ذولفقار علی بھٹو جنکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے عوامی لیڈر تھے وہ اس میں کچھ شک بھی نہیں جب ضیاء الحق نے بھٹو کو گرفتار کروایا تو جیالے کہتے تھے کہ بھٹو کی پھانسی پر ہمالیہ روئے گا تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی نہیں رویا تھا کسی نے چڑی تک نہ پھڑکنے دی تھی اور لوگ ہمالیہ کے رونے کی باتیں کرتے رہے مرد مومن ،مرد حق ضیاالحق طویل عرصہ اقتدار میں رہے بہت قربتیں تھیں انکی اتنے طاقتور تھے انہیں صرف موت ہی اقتدار سے جدا کر سکی لیکن سب کچھ آ پ کے سامنے ہے کہ انہیں کون اچھا کہتا ہے ان کے لیے کون روتا ہے ۔بینظیر کڑوروں دلوں کی ڈھڑکن اقتدار کے نشے میں شہید ہو گئیں اور پھر ان کے خاوند زرداری نے ان کے نام پر کیاحال کیاپھر بھی کوئی نا رویا آج منتخب وزیر اعظم نوازشریف کا احتساب ہو رہا ہے فیصلہ ابھی ہونے کو ہے کہ رن کانپ رہا ہے پنتیس سالہ سیاست کی رفاقتیں بدل رہی ہیں درباری معزز اداروں کو دھمکیاں دے رہے اور ڈرا رہے ہیں کہ قوم منتخب وزیراعظم کے ساتھ ہے زیادتی ہوئی تو قوم رووئے گی ۔افسوس کہ بادشاہ سلامت اور د رباری ابھی تک تاریخی حقیقتوں کے منکر ہیں حقیقت یہ ہے کہ منتخب وزیر اعظم کا جانا ٹھہر چکا ہے اب انکے لیے رونے والا کون ۔۔۔۔تب تک ان کے لیے اس شعر پر اتفاق کیا جائے
                     سارا شہر شناسائی کا دعویدار تو ہے لیکن
                       کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گئے


کالم نگار:عابد حسین مغل

وحدت نیوز(کوئٹہ) سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلوچستان علامہ برکت علی مطہری نے کہاہے کہ  مستونگ میں ایک خاتون سمیت چار شیعہ شہریوں  کو بے دردی سے شہید کیا گیا ،سعودی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش و لشکر جهنگوی کے دہشت گردوں کی کار  پر فائرنگ قابل مذمت ہے،حکومت بلوچستان مکمل طور پر نہ اہل ثابت ہو چکی ہے۔کوئٹہ شہر میں قدم قدم پر موجود سکیورٹی چیک پوسٹوں کی موجودگی میں شیعہ ہزاروں شہریوں کو قتل عام باعث تشویش  ہے، دن دھاڑے شیعہ شہریوں کو نشانہ بنانے والے کس طرح ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہو جاتے ہیں نا قابل سمجھ ہے،ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت جب بھی خطرے میں ہوتی ہے دہشت گردی واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے ، سی پیک منصوبے کی مخالف عالمی قوتیں بلوچستان کے امن و تباہ وبرباد کرکے پاکستان کی معاشی شہ رگ یعنیٰ پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے کو ناکام بنا نا چاہتی ہیں ،  انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان بھر بالخصوص مستونگ اور کوئٹہ میں موجود داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے اور شیعہ نسل کشی میں ملوث ان تکفیری دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree