وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورسیاسیات سید اسد عباس نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر سیاسی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں حکمران جماعت نے جھوٹ فریب اور دھوکہ دہی کے ریکارڈ قائم کر لیا ہے، جے آئی ٹی نے آل شریف کے جرائم سے پردہ اٹھا کر تاریخ رقم کی ہے، ان شاء اللہ بہت جلد کرپٹ مافیا سے ملک و قوم کو نجات ملنے والی ہے، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، ہم کسی خاندانی بادشاہت کیلئے ملکی سلامتی کو داوُ پر نہیں لگنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا کہ ہمارے حکمران صادق اور امین نہیں رہے، قوم کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، پانامہ کیس کے بعد شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون کا حساب بھی حکمرانوں کے گردن پر ہے۔

 انہوں نے کہا کہ 6 اگست کو اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں تاریخی جلسہ ہوگا، جس میں ملک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین شریک ہونگے، قوم کو کرپٹ مافیا سے نجات ملنے تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، ملت جعفریہ کیساتھ ن لیگ کی انتقامی کارروائیوں کا جواب ووٹ کی طاقت سے بہت جلد چکا دینگے۔ اسد عباس شاہ نے مزید کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور اتحادی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، الیکشن مہم کے حوالے سے مرکزی پولیٹیکل کونسل جلد فیصلہ کریگی، پنجاب میں کرپشن کے کنگز کو مزید پھلنے پھولنے نہیں دینگے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصرعباس شیرازی نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ 3دن کے اندر پنجاب سے ہمارے بے گناہ 6 سے زائد علما اغوا ہو چکے ہیں، پنجاب حکومت شیعہ قوم کیساتھ اپنی بغض و عناد کا رویہ ترک کرے، پڑھے لکھے اور دین دوست محب وطن علما کے اغوا سے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے، ریاستی ادارے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن پالیسیوں کا نوٹس لیں، پنجاب حکومت دہشتگردوں کیخلاف بننے والی فورس سی ٹی ڈی کو اپنے شیطانی عزائم کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ ناصر عباس شیرازی نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جائے قم المقدس اور نجف اشرف میں تعلیم حاصل کرنا کونسا جرم ہے؟ ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیوں جیسا سلوک بند کیا جائے، ہم اعلی عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کارروائیوں کا نوٹس لیں، ہم اس ظلم و بربریت کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے۔اس موقع پر ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی ، صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینئرسخاوت سیال، ملک عامر کھوکھر سمیت بار کے عہدیداران سمیت وکلاء برادری کی بڑی تعدادبھی موجود تھی۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیراز ی نے گزشتہ سابق صوبائی وزیر اور ممبر پنجاب سمبلی سید ناظم حسین شاہ کی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں عیادت کی ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی ، صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت سیال، ملک عامر کھوکھر بھی موجود تھے، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما سید ناصر عباس شیرازی نے بزرگ سیاستدان کی  جلد صحتیابی کی دعاکی  اور اُنہیں سادات خاندان کااثاثہ قراردیا۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیراز ی نےوفدکے ہمراہ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں سرائیکستان عوامی اتحاد کے مرکزی قائدین سے ملاقات کی اور مشترکہ کریس کانفرنس سے خطاب کیا ، ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیوایم تخت لاہور کے ظلم وجبر کے شکار جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کی تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے، اس سلسلے میں 10 ستمبر لانگ مارچ کی اصولی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، ناصر شیرازی نے مزید کہا کہ سیاسی اشرافیہ بالخصوص شریف برادران کی جانب سے جنوبی پنجاب کے محروم اور مظلوم عوا م کے خلاف متعصبانہ اقدامات کے خلاف ایم ڈبلیوایم بلک بھر میں آواز بلند کرے گی۔

 بعد ازاں ناصر شیرازی نے   وفد کے ہمراہ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی ویمن ونگ کی صدر سید عابدہ بخاری کی ساس اور سُسر،ایس ڈی پی کے چیف کوآرڈینیٹر سید مطلوب حسین بخاری کی والدہ اور والد کی وفات پر اُن کے گھر جا کر تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی  کی، اس موقع پر علامہ سید اقتدار حسین نقوی، انجینئر سخاوت علی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) حضرت عیسی ٰ ؑ اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ تمہاری جیب میں کچھ ہے؟ اس نے کہا میرے پاس دو درہم ہیں۔حضرت عیسیٰؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر اسے دیا اور فرمایا یہ تین درہم ہو جائیں گے، قریب ہی آبادی ہے تم وہاں سے تین درہموں کی روٹیاں لے آؤ۔ وہ گیا اور تین روٹیاں لیں راستے میں سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰؑ نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں، ان میں سے آدھی روٹی حضرت عیسی ؑ بھی کھائیں گے اور آدھی روٹی مجھے ملے گی بہتر ہے کہ میں ایک روٹی پہلے ہی کھالوں چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰؑ کے پاس پہنچا۔ دونوں نے ایک ایک روٹی کھالی اور اس کے بعد حضرت نے پوچھا تین درہم کی کتنی روٹی ملی تھیں؟ اُس نے کہا دو روٹیاں ملی تھیں، ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی۔ حضرت عیسیٰؑ نے مزید کچھ نہیں فرمایا اور وہاں سے روانہ ہوئے، راستے میں ایک دریا آیا ، شاگرد نے حیران ہو کر پوچھا اے اللہ کے نبی ہم دریا عبور کیسے کریں گے جبکہ یہاں تو کوئی کشتی نظر نہیں آتی؟ حضرت عیسیٰؑ نے دریا میں قدم رکھا اور شاگرد نے بھی ان کا دامن تھام لیا خدا کے اذن سے آپ نے دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ آپ کے پاؤں بھی گیلے نہ ہوئے۔شاگرد نے یہ دیکھ کر کہا، میری ہزاروں جانیں آپ پر قربان آپ جیسا صاحب اعجاز نبی تو پہلے مبعوث ہی نہیں ہو اہو گا۔ آپ نے فرمایا : یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ اُس نے کہا جی ہاں، میرا دل نور سے بھر گیا ہے، پھر آپ نے فرمایا : اگر تمہارا دل نورانی ہوچکا ہے تو بتاؤ روٹیاں کتنی تھیں؟ اس نے کہا :حضرت روٹیاں بس دو ہی تھی۔پھر آپ وہاں سے چلے، راستے میں ہرنوں کا یک غول گزر رہا تھا، آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا، وہ آپ کے پاس چلا آیا آپ نے ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا اور شاگرد کو بھی کھلایا، جب دونوں گوشت کھا چکے تو حضرت عیسیٰؑ نے اس کی کھا پر ٹھوکر مار کر کہا"اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا" ہرن زندہ ہوگیا اور دوڑتا ہوا اپنی منزل کی جانب راوانہ ہوا۔ شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر مزید حیران ہوا اور کہنے لگا خدا کا شکر ہے کہ جس نے مجھے آپ جیسے نبی اور معلم عنایت فرمایا ہے۔حضر ت نے فرمایا یہ معجزہ دیکھ کر ایمان میں کچھ اضافہ ہوا؟ شاگرد نے کہا اے اللہ کے نبی میرا ایمان پہلے سے دگنا ہو چکا ہے، پھر آپ نے فرمایا بتاو روٹیاں کتنی تھیں؟ شاگرد نے کہا روٹیاں دو ہی تھیں۔ بحر حال دونوں نے اپنا سفر جاری رکھا یہاں تک کہ ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچا اور دیکھا کہ سونے کی کچھ اینٹیں پڑی ہیں۔ آپ نے فرمایا ان کے نزدیک نہ جانا یہ باعث فتنہ و فساد ہے اور آگے بڑھ گئے۔ تھوڑا دور چلنے کے بعد شاگرد سے رہا نہ گیا اس کا فکرسونے کی اینٹوں پر تھی اس نے کسی نہ کسی طریقے سے حیلے بہانے سے حضرت سے اجازت لی اور اپنے راہ کو جدا کر دیا اور حضرت عیسی سے چھپ کر وہ اس پہاڑ کے دامن میں پہنچا اور سونے کی اینٹوں کو گھر لے جانے کی سوچ ہی رہا تھا کہ تین چور وں کا وہاں سے گزرا ہوا انہوں نے جب یہ منظر دیکھا تو شاگرد کو قتل کر دیا اور اینٹوں کو آپس میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ لوگ سفر اوربھوک کی وجہ سے نڈھال تھے۔ لہذا انہوں نے ایک کو روٹیاں لینے بھیجایہ شخص راستے میں سوچ رہا تھا کہ اگر میں روٹیوں میں زہر ملا دوں تو میرے دونوں ساتھی مر جائیں گے اور یہ ساری اینٹیں مجھے مل جائے گا۔دوسری طرف باقی دو چوروں نے بھی مشورہ کیاکہ جب ان کا ساتھی واپس آئے گا تو وہ دنوں مل کر اسے قتل کریں گے اور سونے کی اینٹوں کو آپس میں تقسیم کریں گے۔جب ان کا تیسرا ساتھی زہر آلود روٹیاں لے کر آیا تو ان دونوں نے منصوبے کے مطابق اس کو قتل کیا اور انہوں نے روٹیاں بھی کھائی تو وہ دنوں بھی وہی پر مر گئے۔ حضرت عیسیٰؑ کا جب واپسی پر وہاں سے گزرا ہوا تو دیکھا کہ ان اینٹوں کے پاس چار لاشیں موجود ہیں، آپ نے ٹھنڈی سانس بھری اور فرمایا"دنیا اپنی چاہنے والوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے"مال و دنیا کسی کی جاگیر نہیں ہیں۔

ہمارے وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب نے سیالکوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا:"احتساب کرنے والے بتائیں الزام اور مقدمہ کیا ہے؟کون سے پیسے دئے جو ہم لوٹ کر دبئی لے گئے، الزام لگانے والو!! کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آئی"۔ جسٹس عظمت سعید نے آبزرویشن دی کہ یہ درست ہے کسی اثاثے کے ساتھ وزیر اعظم کے براہ راست تعلق کو نہیں جوڑا جاسکا لیکن ایک چیز واضح ہے سب سے زیادہ فائدہ 88فیصد وزیر اعظم کو ہوا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا منی ٹریل کا جواب آج تک نہیں دیا گایا، میاں شریف نے فنڈز کہاں سے اور کیسے منتقل کئے، سرمایہ دبئی سے جدہ، قطر اور لندن کیسے گیا، اس بنیادی سوال کا جواب مل جائے تو بات ختم ہوجائے گی لیکن فلیٹس کی معلومات چھپانے کیلئے تہہ در تہہ آف شور کمپنیاں بنائی گئیں، منی ٹریل کی دستاویزات نہیں تھیں تو وزیر اعظم نے بیان کیوں دیا؟منی ٹریل معمہ ہے، وزیر اعظم سے کیسے یہ توقع رکھیں کہ بیان وہ دے اور ثابت کوئی اور کرے، دستاویزات نہیں دینگے تو کوئی اور نکال لائیگا، فاضل بنچ۔نواز شریف خود کو بری لزمہ ثابت نہیں کر سکے، شریف فیملی نے طے کیا تھا جے آئی ٹی کو کچھ نہیں بتانا، فیصلہ کرلیں ثبوٹ ہمیں دینگے یا ٹرائل کورٹ میں: عدالت۔
میاں صاحب یہ آنکھ مچولی کا کھیل زیادہ دیر نہیں چلے گا ، سب سے پہلے تو ہمیں آپ سے پوچھنا چاہئے" میاں صاحب بار بار کعبہ کس منہ سے جاؤ گے؟؟" اس ملک میں کرپٹ کون ہے کون نہیں ہے آپ کو توضیح کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہمارے حکمران کتنے مخلص اور دیانت دار ہیں۔ یہ مال دنیا کسی کا ساتھ نہیں دیتا ، آپ تاریخ کا مطالعہ کر کے دیکھیں آپ سے زیادہ چالاک ہوشیار اور ثروتمند حکمرانوں کے اس وقت نام و نشان بھی نہیں ہے پھر آپ کو تو بار بار کعبہ جانا ہوتا ہے نا، لہذا کچھ خدا کا ہی خوف کریں اور مسلمان ہونے کا ثبوت دیں آپ ابھی نہیں مانیں گے تو کسی نہ کسی دن تو اس کی پوری پول کھلنی ہے، اور خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ، دریائے نیل میں ڈوبنے کے بعد جتنا بھی موسیٰؑ و موسیٰؑ کے خدا پر ایمان لے آئیں فائدہ نہیں ہوگا اور اگر آپ سیدھا سیدھا حساب کتاب دیں گے تو آپ کو گلو بٹ پالنے و سانحہ ماڈل ٹاون جیسے واقعات بھی کروانے نہیں پڑئیں گے۔


تحریر : ناصر رینگچن

وحدت نیوز(آرٹیکل) پانچ اگست تاریخ تشیع پاکستان کا وہ دردناک دن ہے جس میں فرزند صادق سید الشھداء  و انقلاب اور اسلام ناب محمدی ؐ  کے حقیقی علمبردار، محروموں اور مظلوموں کی آواز قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ نے جام شہادت نوش کی اور اپنے آبا و اجداد کی سنت پر عمل کرتے ہوئے کربلا کی سرخ تاریخ کا حصہ بن گئے۔ آپ نے اپنی مظلومانہ شہادت سے قوم و ملت کو اسلام ناب محمدی ؐکے حقیقی چہرے سے روشناس کرایا اور لوگوں میں فکر و شعور کی خیرات تقسیم کی۔ یہی وہ چیز تھی جسے زندہ رکھنے کی رہبر کبیر روح اللہ خمینی ؒنے ملت پاکستان کو تاکید کی۔

آج جب پوری دنیا دو بلاک میں تقسیم ہو چکی ہے ایک بلاک امام مھدی آخرزمان ؑکے ظہور کی زمینہ سازی کرنے والوں کا بلاک جبکہ دوسرا اس کاراستہ روکنے والوں کا بلاک ہے۔آج آل یہود،آل ہنود، آل سعودکا گٹھ جوڑکھل کراس جنگ کی تیاری کر رہاہے ۔آج قائداعظم ؒ اور اقبالؒ کاپاکستان تکفیریت اور انتہاء پسندی کی لپیٹ میں ہےاور دشمن پاکستان کی سالمیت اور استحکام کو پارہ پارہ کرنے کے در پے ہے۔ایسے میں اہل حق، اہل اسلام اور انسانیت کے حقیقی غمخواروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لبیک یارسول اللہؐ، لبیک یا حسین ؑ اور لبیک یامھدی ؑکی صدائوں میں اپنا کردار ادا کریں۔

 آیئے!!!    

٭  آج شہید قائدؒ کی 29 ویں برسی کے موقع پر انکی روح سے تجدید عہدکریں کہ ہم اُنکے افکار و نظریات کو زندہ رکھیں گے اور انکے رستے سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
٭ ہم عہد کریں کہ ہم عدل و انصاف اور حق کے پرچم کو سرزمین پاکستان میں کبھی گرنے نہیں دیں گے۔
 ٭ امت مسلمہ کی وحدت کا خواب جو آپ نے دیکھا جس کے لئے آپ وطن عزیز کے گوش و کنار میں گھر گھر گئے اور عوام کو بیدار کیا، آج ان کے نظریاتی فرزند اسی پیغام کو لیکر آگے بڑھ رہیں ہیں اور مسلسل بڑھتے رہیں گے۔
٭  آپ کی قیادت میں ہونے والی جدوجہد محرومین و مظلومین پاکستان کے لئے امید اور بالخصوص امام عصر عج کے عالمی انقلاب کے لئے مقدمہ تھی ۔ہم اس جدوجہد کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ جاری و ساری رکھیں گے اور امام عصر عج کے عالمی انقلاب کی زمینہ سازی کے لئے اپنی جان ومال اور اولاد کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
٭ آج نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے مستضعفین اپنے نجات دہندہ حضرت امام مہدی عج کے منتظر ہیں۔ انشا اللہ ہم پوری طاقت اوروحدت کےساتھ ہر میدان میں حاضر رہ کر انتظار امام زمانہ عج کے تقاضوں کو پورا کریں گے تاکہ ہمارا شمار بھی امام زمانہ عج کے اصحاب و انصار میں ہو۔

رونق شاخ کردار بنو!        
  لشکر ظلم سے لڑنے کے لئے        
وقت کے میثم تمار بنو!       
  دست مظلوم کی تلوار بنو!
صبر کے سر کو جھکانے کیلئے  
صبر سجاد  ؑکا معیار بنو!
ہاتھ سے ہاتھ نہ چھٹنے پائے  
  تم سے زنداں بھی لرزجائیں گے
آہنی عزم کی دیوار بنو!
جرأت جذبہ مختار بنو!

تحریر۔۔۔ظہیر الحسن کربلائی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree