The Latest

وحدت نیوز(بدین) رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع بدین، خیرپور، حیدر آباد، نوشہرو فیروز اور ٹنڈو محمد خان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورا ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں کا منافقانہ کردار دہشت گردی کے خاتمہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کالعدم جماعتوں کے جھنڈے، نفرت انگیز سرگرمیاں روکنے کی بجائے پرامن شریف شہریوں کے خلاف کاروائیاں کرکے نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ دہشت گردی اور شیعہ نسل کشی کے خاتمے کے لئے مجلس وحدت مسلمین کی جدوجہد کو تمام مسالک اور مکاتب فکر کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان کے کروڑوں عوام کے محبوب لیڈر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ان مظلوموں کی حمایت میں 13 مئی سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اگر حکمرانوں نے مطالبات پورے نہ کیے تو جمعہ 22 جولائی کو سندھ سمیت ملک بھر میں دھرنے دیکر شاہراہوں اور راستوں کو بند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ مہینے گذر گئے مگر سندھ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے، جبکہ متاثرین آج بھی دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ گذشتہ ساٹھ دنوں سے شکارپور کے وارثان شہداء اور زخمی احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں، مگر سندھ حکومت اپنے وعدے پورے کرنے کے لئے آمادہ نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ، بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ کیا جائے۔

 

وحدت نیوز(اسلام آباد) مسلم لیگ نون کے رہنما ظفر علی شاہ نے کہا ہے کہ میں آیت اللہ خمینی کی ذہانت و بصیرت کو داد دیتا ہوں جنہوں نے دنیا بھر میں یوم القدس منانے کو ضروری قرار دیا۔ اقوام متحدہ ایک زنگ آلود ادارہ ہے جو عالم اسلام کے حقوق کا تحفظ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام "آزادی قدس منتظر وحدت امت مسلمہ" کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ سینیٹر ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ القدس پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ کسی ایک ملک کا قضیہ نہیں بلکہ عالم اسلام کی پیٹھ میں یہ خنجر گونپا گیا ہے۔ میں اپنی حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس دن کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے، جس طرح امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے بالکل اسی طرح ہندوستان میں مودی کے ساتھ مراسم بڑھا رہا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ دنیا کی جتنی بھی مزاحتمی تحریک استکبارکے خلاف اور مظلومیت کی حمایت میں ہیں ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں دنیا کو تسخیر کرنے کے لیے علوم کے میدان آگے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام "آزادی قدس منتظر وحدت امت مسلمہ" کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ افرا سیاب خٹک کا کہنا تھا کہ صیہونی مظالم و بربریت کی ہر باشعور مذمت کرتا ہے۔ کانفرنس سے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے صدر صابر ابور مرین اور آئی ایس او کے رہنما علی مہدی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جائے گا، ریاست گیر احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی ، ان خیالات کا اظہارسیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ،انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق ہر سال جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جاتا ہے ، اس دفعہ 25رمضان بروز جمعہ یوم قدس کے موقع پر ریاست بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی ، فلسطین کے مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے گا ، یوم قدس مظلوموں و محروموں کی حمایت کا د ن ہے، دنیا میں جہاں جہاں ظلم ہو رہا ہے ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ قبلہ اول کی آزادی تک ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی ، قبلہ اول کی آزادی عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے ، شیطان بزرگ امریکہ کا پرورش کردہ ملک اسرائیل دنیا کے نقشے سے مٹ جائے اگر مسلمان ایک ہو جائیں ، اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کبھی بھی نہیں کر سکتا اگر عالم اسلام اتحاد و یکجہتی کے ذریعے فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کریں ، اگر اپنی بادشاہت کے بچاؤ کے لیے ملکوں کے اتحاد بنائے نہیں جاسکتے ہیں تو ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ کیوں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے لیے کوئی اتحاد نہیں بنایا جاتا ، علامہ تصور جوادی نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں ، کشمیریوں حتیٰ جہاں جہاں بھی کوئی مظلوم ہے اس کی حمایت میں باہر نکلیں اور اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے آواز حق بلند کرنے میں مدد کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) کوئٹہ میں گزشتہ دنوں شدید بارش سے نالوں کا گندہ پانی سڑکوں پر آگیا اور عوام کو شدید اس پانی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ بارش کے بعد سڑکوں کی صفائی کی اشد ضرورت ہے۔ کونسلر حضرات علاقوں کی صفائی میں دیر نہ کرے۔مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کےڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت جعفری نے کہا ہے کہ بارش اللہ کی رحمت کی صورت میں برستی ہے مگر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کارکردگی کی وجہ سے یہ رحمت زحمت کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ نکاسی آب کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے قابو سے باہر نظر آرہی ہے اور بارش کے باعث عوام کا نظام زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ شہر کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نمائندے شہر کا جائزہ لے اور جن علاقوں میں کام یا صفائی کی ضرورت ہے وہاں جلد از جلد نظام کو ٹھیک کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بارش سے نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ گیا اور ایک سیلاب کی صورت اختیار کرگئی ۔ اسکے علاوہ نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث کچھ علاقوں میں سڑکوں اور گلیوں میں پانی جمع ہو رہے ہیں جس کے باعث نہ صرف ٹریفک کے نظام میں خلل پیدا ہورہا ہے بلکہ یہ پانی شہر میں گندگی اور ماحول کی خرابی کا باعث بن رہی ہے۔شہر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پیدل چلنا بھی محال ہوگیا ہے اور اس طرح باران رحمت شہریوں کیلئے زحمت کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ان وجوہات کی بنا پر عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نمائندے بھی اس بات پر رد عمل کا اظہار نہیں کر رہے۔کروڑوں روپوں کے استعمال کے باوجود نالیاں بند ہونے کے باعث گندگی کے ڈھیرسڑکوں پر جمع ہو گئے ہیں اور اس سے تعفن بھی پھیلنے لگا ہے۔ شہر کے نظام کو برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اورکوئٹہ میٹروپولیٹن کاپوریشن کی جانب سے صفائی کے اقدامات ناکافی نظر آرہے ہیں۔متعلقہ اداروں کے ملازمین اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہر کا جائزہ لے اور شہر میں درپیش مسائل کے حل سے عوام کی مشکلات میں کمی کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

’’قدس‘‘ ملت اسلامیہ کے اتحاد کا منتظر

وحدت نیوز (آرٹیکل) ارض فلسطین جسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اس وقت سے غاصب صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے جب سے ایک عالمی سازش کے تحت برطانیہ اوراسکے ہم نواؤں کی کوششوں سے دنیا بالخصوص یورپ کے مختلف علاقوں سے متعصب یہودیوں کو فلسطین کی زمین پر بسایا گیا ۔ صہیونیوں کے اس سرزمین پر آتے ہی وہاں کے مقامی فلسطینی باشندوں کو کنارے لگادیا گیا اور آہستہ آہستہ فلسطینیوں پر ظلم و ستم اس سطح پر پہنچ گئے کہ فلسطینیوں کو ہاتھ اپنے ہی ملک میں تیسرے درجے کا شہری بننا پڑا یا مجبور ہوکر انہیں ترک وطن کرنا پڑا ۔فلسطین کا مسئلہ شروع میں تو ایک علاقائی مسئلہ رہا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی مخلص اور مجاہد قیادت کو یہ ادراک ہونے لگا کہ دشمن صرف زمین اور علاقائی مسئلہ سمجھ کر فلسطین پر قابض نہیں ہونا چاہتا بلکہ اس کے پیچھے دینی اور نظریاتی مسائل ہیں ۔ فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے گزشتہ چھ عشروں میں کئی کوششیں ہوئیں ایک دور تھا کہ فلسطین میں یاسرعرفات کا طوطی بولتا تھا اور فلسطین اور فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ پی ایل او اور یاسر عرفات کے ہاتھوں میں تھا۔ پی ایل او نے شروع میں تو انقلابی نعروں کے ساتھ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطین کی تمام سرزمینوں کی غاصب صہیونیوں سے آزادی کے لئے صدائے احتجاج بلند کی لیکن یاسرعرفات کے یہ افکار و نظریات بہت جلد سازش اور سازباز کا شکار ہوگئے اور وہ بھی دوسرے عرب سربراہوں کی طرح فلسطینیوں کی زبان بولنے کی بجائے امریکہ اور مغرب کی زبان بولنے لگے اور بالآخر صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ فلسطینیوں کا ایک بڑا حلقہ یاسرعرفات کو فلسطین کاز کا خائن قرار دینے لگا ۔ یاسرعرفات ، پی ایل او اور الفتح تنظیم کی انہی سرگرمیوں کے درمیان اسلامی انتفاضہ کا آغاز ہوا 1980 ؁ء کے آخری عشرے میں مسئلہ فلسطین علاقائی مسئلے سے ایک دینی اور مذہبی مسئلے میں تبدیل ہوگیا ۔ نئے نئے فلسطینی گروپ میدان میں آئے اور بالآخر حماس کی صورت میں ایک فلسطینی گروہ فلسطینیوں کی حقیقی آواز میں بدل گیا ۔

امام خمینی ؒ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ہی فلسطین کے مسئلے کو مسلمانوں کا اہم ترین مسئلہ گردانتے تھے آپ نے انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ کی بیداری کے لئے کئی اقدامات انجام دیئے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں فوری طور پر اسرائیل کا سفارتخانہ ختم کرکے فلسطین کا سفارتخانہ قائم کیا گیا اور فلسطین کے مسئلے کے حل اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے نئی انقلابی حکومت نے فلسطینی قوم کی ہر طرح کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی امداد کرنے کااعلان کیا اسی دوران امام خمینی ؒ کی دور اندیش قیادت نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی اور تمام امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ قرار دینے کے لئے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی ؒ نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم القدس قرار دیا تھا اور اس کا مقصد فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرنا ہے ۔ اس دن دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کیاجاتاہے ۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ یوم القدس کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کریں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائیں اور یہ جان لیں کہ ان کا یہ اقدام، عالمی سطح پر غیر معمولی اثرات کا حامل ہو گا۔ اس لئے کہ عالمی یوم القدس فلسطین کی مظلوم قوم کے ساتھ یکجہتی اورصیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور اس کی جارحیتوں کے خلاف تمام مسلم قوموں کے متحد ہونے کا دن ہے اور یہ سال ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے ۔ اس لئے کہ داعش دہشت گرد گروہ اپنی دھشتگردانہ کارروائیوں کے سبب مسلمانوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کئے ہوئے ہے اور وہ غاصب اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹا رہا ہے ۔

دراصل بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے اپنی دور رس اور گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کے لئے یوم قدس کا اعلان فرمایا تھا۔امام خمینی کی جانب سے ماہ مبارک رمضان کے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس قراردینے سے صیہونی حکومت اور اسکے حامیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ملت فلسطین کی جدوجہد اور عالم اسلام کی پائداری کی تاریخ میں ایک نیا موڑ آیا ہے ۔ جو چیز مسلم ہے وہ یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کا قبضہ ہونے سے وہ مکمل فلسطین پر قابض ہوجائے گا۔ اسی وجہ سے مسلمانوں اور فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کی حمایت کو اولین ترجیح دیں۔ آج کے حالات میں عالمی یوم قدس سے ملت فلسطین اور مسلمانوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ قدس پر توجہ دے کر عملی طور سے قدس کو فراموش کرانے کی صیہونی سازشوں کو ناکام بنادیں۔دنیا کے اکثر ملکوں بالخصوص اسلامی ملکوں کے عوام عالمی یوم قدس کو احتجاج کے طور پر منا کر صیہونی حکومت کی جارحیت اور اس کے حامیوں کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔بلاشک اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے عالمی سطح پر ملت فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے ۔ دراصل اسلامی انقلاب نے دنیا کی رائج سیاست میں نئے نظریات پیش کئے ہیں۔اسلامی انقلاب نے جارحیت کی نفی اور سامراج کے مقابل مظلوموں کی حمایت کا نظریہ پیش کیا ہے جو اسلام کی ترقی یافتہ تعلیمات پر مبنی ہے ۔ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ کی جانب سے اگست انیس سو اناسی میں رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کے عنوان سے موسوم کرنے سے عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ حمایت گذشتہ تین دہائیوں سے جاری ہے بلکہ یہی امر علاقے میں اسلامی بیداری میں بھی نہایت موثر واقع ہوا ہے ۔

امام خمینیؒ نے ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو روز قدس قراردے کر اس دن کو ستمگران تاریخ کے خلاف حریت و آزادی کے بلند بانگ نعروں میں تبدیل کردیا ہے ۔اسلامی انقلاب کے فورا" بعد حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے صہیونیوں کے پنجۂ ظلم سے قدس کی آزادی کے لئے اس دن کو روز قدس اعلان کرتے ہوئے اپنے تاریخی پیغام میں فرمایا تھا :

’’میں نے سالہائے دراز سے ، مسلسل غاصب اسرائیل کے خطرات سے مسلمانوں کو آگاہ و خبردار کیا ہے اور اب چونکہ فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ان کے وحشیانہ حملوں میں شدت آگئی ہے خاص طور پر جنوبی لبنان میں وہ فلسطینی مجاہدین کو نابود کردینے کے لئے ان کے گھروں اور کاشانوں پر پے درپے بمباری کررہے ہیں میں پورے عالم اسلام اور اسلامی حکومتوں سے چاہتا ہوں کہ ان غاصبوں اور ان کے پشتپناہوں کے ہاتھ قطع کردینے کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور ماہ مبارک کے آخری جمعہ کو جو قدر کے ایام ہیں فلسطینیوں کے مقدرات طے کرنے کے لئے ، روز قدس کے عنوان سے منتخب کرتا ہوں تا کہ بین الاقوامی سطح پر تمام مسلمان عوام فلسطینی مسلمانوں کے قانونی حقوق کی حمایت و پشت پناہی کا اعلان کریں ۔میں پورے عالم کفر پر مسلمانوں کی کامیابی کے لئے خداوند متعال کی بارگاہ میں دعاگو ہوں اور اس اعلان کے بعد سے ہی روز قدس ، قدس کی آزادی کے عالمی دن کی صورت اختیار کرچکا ہے اور صرف قدس سے مخصوص نہیں رہ گیا ہے بلکہ عصر حاضر میں مستکبرین کے خلاف مستضعفین کی مقابلہ آرائی اور امریکہ اور اسرائیل کی تباہی و نابودی کا دن بن چکا ہے ۔‘‘

روز قدس دنیا کی مظلوم و محروم تمام قوموں اور ملتوں کی تقدیروں کے تعین کا دن ہے کہ وہ اٹھیں اور عالمی استکبار کے خلاف اپنے انسانی وجود کوثابت کریں اور جس طرح ایران کے عوام نے انقلاب برپا کرکے وقت کے سب سے قوی و مقتدر شہنشاہ اور اس کے سامراجی پشتپناہوں کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیا اسی طرح دنیا کے دیگر اسلامی ملکوں کے عوام بھی اپنے انسانی حقوق کی بحالی کے لئے انقلاب برپا کریں اور صہیونی ناسور کو دنیائے اسلام کے قوی و مقتدر پیکر سے کاٹ کر کوڑے دان میں پھینک دیں ۔روز قدس جرات و ہمت اور جواں مردی و دلیری کے اظہار کا دن ہے مسلمان ملتیں ہمت و جرات سے کام لیں اور
مظلوم و محروم قدس کو سامراجی پنجوں سے نجات عطا کریں ۔روز قدس ان خیانتکاروں کو بھی خبردار کرنے کا دن ہے جو امریکہ کے آلۂ کار کی حیثیت سے غاصب قاتلوں اور خونخوار بھیڑیوں کے ساتھ ساز باز میں مبتلا ہیں اور ایک قوم کے حقوق کا خود ان کے قاتلوں سے سودا کررہے ہیں ۔روز قدس صرف روز فلسطین نہیں ہے پورے عالم اسلام کا دن ہے ، اسلام کا دن ہے قرآن کا دن ہے اور اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب کا دن ہے ۔اسلامی اتحاد اور اسلامی یکجہتی کا دن ہے ۔اگر اپنی اسلامی یکجہتی کی بنیاد پر لبنان کے حزب اللہی صہیونی طاقتوں کے خلاف 33 روزہ جنگ میں سرخرو اور کامیاب ہوسکتے ہیں تو فلسطینی مجاہدین بھی اگر خیانتکاروں کو اپنی صفوں سے نکال کر اتحاد و یکجہتی سے کام لیں اور پوری قوت کے ساتھ غاصب صہیونیوں کے خلاف میدان میں نکل آئیں تو یقینا" کامیابی و کامرانی ان کے قدم چومے گی کیونکہ خدا نے وعدہ کیا ہے " اگر تم نے اللہ کی مدد کی تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثبات قدم عطا کردے گا ۔‘‘حضرت امام خمینیؒ نے ایک موقع پر ’’یوم قدس‘‘کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا تھا :’’یوم قدس ایک عالمی دن ہے یہ دن صرف قدس سے مخصوص نہیں بلکہ عالمی سطح پر مستکبرین عالم سے مستضعفین عالم کے مقابلے اور استقامت کا دن ہے یہ تمام سامراجی طاقتوں کے خلاف کمزوروں اور محروموں کی دائمی جنگ و پیکار کا دن ہے ، ان تمام قوموں کی جدو جہد اور کارزار کا دن ہے جو امریکہ اور اس کے ہم قبیل و ہم فکر دوسرے سامراجی ملکوں کی زیادتیوں کا شکار ہیں اس دن بڑی طاقتوں سے مقابلے کے لئے مستضعفین کو لیس ہوکر دشمنوں کی ناک خاک میں مل دینا چاہئے ۔"

اب وقت آچکا ہے کہ دنیا کے مسلمان ایک ہوجائیں مذہب اور اعتقادات کے اختلافات کو الگ رکھ کر حریم اسلام کے دفاع و تحفظ کے لئے اسلام و قرآن اور کعبہ ؤ قدس کے تحفظ کے لئے ، جو پورے عالم اسلام میں مشترک ہیں وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک اوربس ایک ہوجائیں اور کفار و منافقین کو اسلامی مقدسات کی پامالی کی اجازت نہ دیں تو کیا مجال ہے کہ دو ارب سے زائد مسلمانوں کے قبلۂ اول پر چند لاکھ صہیونیوں کا تصرف ، قتل عام اور غارتگری کا سلسلہ باقی رہ سکے ۔ آج مظلوم فلسطینی اپنے لاشوں سے لپٹ کر دشمن کے ٹینکوں اور توپوں کے مقابل غلیل اور پتھر لے کر یہ ملت اسلامیہ کی ملتجی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان کی مدد کے منتظر ہیں اور پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے قبلہ اول کی خون میں لت پت ہو کر حفاظت کریں گے بس ہمیں ملت اسلامیہ کا ساتھ چاہیے ۔ہم قدس کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کردیں گے لیکن قدس کو غاصبوں کے وجود سے پاک کرکے ہی دم لیں گے ۔ بقول شاعر :
جو پتھروں میں بھی کھلتے ہیں وہ گلاب ہیں ہم
جو سرخرو ہے بہرحال وہ شباب ہیں ہم
ہمارے خون کی موجیں انہیں ڈبودیں گی
سمجھ رہے ہیں جو بس وقت کا حباب ہیں ہم
اجڑ کے بسنے نہ دیں گے کسی بھی غاصب کو
جو ان حسرتوں کی مانگ کا خضاب ہیں ہم
ہمارے دم سے ہے باقی حرارت اسلام
نگاہ جس پہ ہے سب کی وہ آفتاب ہیں ہم
کریں گے قدس کو صہیونیوں کے شرک سے پاکخلیل وقت خمینی (رح) کا سچا خواب ہیں ہم

 

 

تحریر : علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی
(سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر)

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے اور تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھرکی طرح جنوبی پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین اورآئی ایس او 25 رمضان کو احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کرے گی۔ملتان میں جمعتہ الوداع کے کے موقع پر نماز جمعہ کے بعد مرکزی القدس ریلی امام بارگاہ شاہ گردیز سے چوک گھنٹہ گھر تک ریلی نکالی جائے گی۔ ریلی سے شیعہ سنی رہنما اور علماء خطاب کریں گے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اول پر قابض اسرائیل کی نابودی کے لیے امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کے لیے وجود میں آتے ہیں۔ یمن اور شام پر لشکر کشی کے لیے اتحاد تشکیل دیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں۔ شام کو اسرائیل کی مخالفت اور مظلوم فلسطنیوں کی حمایت کی سزا دی جا رہی ہے۔ قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔ عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔ ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، ضلعی آرگنائزرعلامہ قاضی نادر حسین علوی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ڈویژنل صدر قاسم شمسی، مولانا عمران ظفر اور ثقلین نقوی نے ملتان میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مسلکی نظریات کو ابھارہ اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے۔ قبلہ اول پر اسرائیلی یلغار کے پیچھے امریکہ، برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک کی سازشیں کارفرما ہیں۔ استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے۔ قائد اعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کر کے پاکستان کا موقف واضح کر دیا تھا۔ مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں گھروں سے نکلنا ہر شخص کا شرعی فریضہ ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او کے زیراہتمام خانیوال، کبیروالا، مظفرگڑھ، علی پور،کوٹ ادو،لیہ، بھکر، راجن پور، میانیوالی،بہاولپور،رحیم یار خان ، شجاع آباد اور جلالپور میں القدس ریلیاں نکالی جائیں گی۔

اب بھی کو ئی عذر باقی ہے ؟

وحدت نیوز(آرٹیکل) اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں شیعہ قتل عام کوئی نئی بات نہیں ،یہ گذشتہ پینتیس برسوں سے وقفے وقفے اور تسلسل سے جاری ہے،اس کے مختلف فیزز ہم نے دیکھے ہیں،اور اس کی کئی اقسام سامنے آئی ہیں،کبھی تو یہ اہدافی قاتلوں کے ذریعے کسی شخصیت ،کسی عزادار،کسی نامی گرامی شیعہ رہنما،کسی ڈاکٹر،کسی استاد ،کسی پروفیسر یا ایجوکیشنسٹ،کسی شاعر،کسی مذہبی رہنما،کسی سیاسی شخصیت،کسی متولی،کسی نوحہ خوان،کسی ذاکر،کسی عالم دین کو نشانہ بناتے ہیں اور کبھی ان قاتلوں کے ذریعے اجتماعی قتل عام کا خونی کھیل کھیلا جاتا ہے اور کسی بڑے اجتماع،کسی مجلس،کسی جلسے،کسی جلوس،کسی ریلی،کسی نماز باجماعت،کسی درگاہ،کسی دربار،کسی امام بارگاہ کو بیگناہوں کے خون سے رنگین کیا جاتا ہے، اگر ہم ملت تشیع کے مجموعی رویہ اور ری ایکشن کو دیکھیں تو بلا شک و شبہ یہ ایک پرامن قوم کے طور پہ سامنے آئے گی،سینکڑوں جنازے سامنے رکھ کے چار دن انتہائی بے ضرر احتجاج و دھرنے کی مثال کسی اور کے پاس نہیں ہماری ہی ہے جبکہ ہمارے مخالفوں کی تاریخ اور کارنامے اٹھائیں تو ایسا لگتا ہے کہ ملک پاکستان ان کا وطن نہیں بلکہ یہ ہندوستان یا اسرائیل کے شہری ہیں جو پاکستان  کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں،آپ خود اندازہ لگائیں کہ اگر امریکہ نے کسی قبائلی ایریا میں کسی دہشت گرد گروپ کو کسی ڈرون کا شکار کیا ہے تو اس کا رد عمل پاکستان کو دیا جاتا ہے،پاکستانی عوام اور اس کے اثاثوں کو نقصان پہنچا کر فخریہ اس کی ذمہ داری لی جاتی ہے،مزے کی بات یہ ہے کہ اس کیلئے ہمارے وہ مہربان مذہبی جغادری بھی قائل نظر آتے ہیں جو بظاہر سیاسی جماعتیں ہیں مگر ان کی اصل طالبانائزیشن ہی ہے۔

لہذا یہ پاکستان افواج کو شہید کہنے سے کتراتے ہیں جبکہ دہشت گردوں کا کوئی سرغنہ مارا جائے تو اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھاتے ہیں جو اس ملک کے ّآئین سے روگردانی اور انحراف کے مترادف سمجھا جانا چاہیئے،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے آج تک کبھی بھی کہیں بھی برے سے برے حالات میں بھی پاکستان کی سیکیورٹی اداروں اور فورسز کو نشانہ نہیں بنایا،جبکہ ہمارے مقابل دہشت گرد گروہ نے اس ملک کے ہزاروں قیمتی فوجیوں و افسران کو نشانہ بنا کر فخریہ اس کو تسلیم کیا ہے اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیںکہ سیکیورٹی اداروں اور متعصب حکمرانوں کا رویہ مکتب تشیع کے پیروان کے ساتھ انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ رہتا ہے،کئی ایک واقعات و حادثات نے ثابت کیا ہے کہ ہمیں خواہ مخواہ رگڑا جاتا ہے،ہم سے تعصب برتا جاتاہے،ہمیں توہین آمیز سلوک کا شکار کیا جاتا ہے،ہمیں دوسرے درجے کے شہری سمجھا جاتا ہے، کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ہمیں اقلیتی شہریوں جیسے حقوق بھی حاصل نہیں ان کیلئے تو آواز بلند کرنے والے بہت زیادہ ہوتے ہیں،عالمی ادارے و میڈیا بھی ان کی زبان بن جاتا ہے مگر ہمارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی۔
    
اتنے سارے واقعات اور حادثات کے باوجود ہم کیا کریں کہاں جائیں ۔کیا اس کے بعد بھی ہم خاموش ہو کر گھروں میں بیٹھ جائیں اور اپنے آپ کو اہل کوفہ کی پیروی میں لگا دیں ۔کیا مختلف علاقوں سے لوگوں کا ہجرت کر جانا اور آبادیوں کا خالی ہو جانا، ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی نہیں؟ کیا کئی لوگوں کا خوف کی وجہ سے مذہب چھوڑ دینا کافی نہیں؟عزاداری اباعبداللہ الحسین علیہ السلام پر قدغنیں شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کاجو بازار گرم ہے ۔کیا ہم اس پر بھی خاموش رہیں ؟۔نیشل ایکش پلان کو تبدیل کر کے شیعہ اور سنی (بریلوی) کی جانب موڑنے اور انہی دومکتب فکر کے خلاف آئے دن مقدمات کے اندراج ،خطباء و واعظین پر پابندی ،جلوس عزاء اور ماتم داری کے سامنے رکاوٹوں پر بھی ہم خواب غفلت میں پڑے رہیں ؟۔تو کب اور کہاں سے اس ظلم کے خلاف قیام کریں گے ؟کیا اب بھی کو ئی عذر باقی ہے ؟ اگر آج جب ہمارے خلاف ہمارے ملک میں بڑی بڑی سازشوں کا احساس کرکے ناصر ملت حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنی قوم کے دفاع اور اپنی ملت کے حقوق کی بازیابی کے لئے ایک عظیم اور خاموش احتجاجی تحریک کا آغاز کیا ہے اور آج کئی دنوں سے اپنی صداقت کو ہر عام و خاص سے منوا لیا ہے اوراپنےپر مشقت اس سفر کو ماہ مبارک کے مہینے میں بھی جاری رکھا ہوا ہے، تو کیا اس مجاہد عالم باعمل کے اس جہاد نے کیا ہمارے لئے حجت تمام نہیں کر دی؟
     
ظلم کے خلاف جدوجہد کا درس ہمیں دین اسلام سے ملتا ہے۔ ظلم کے خلاف خاموش رہنا غیر اسلامی اور دین محمدی ﷺسے متصادم ہے۔ اس وقت دنیا میں دو طاقتیں برسرپیکار ہیں۔ ایک طاقت ظالموں کی اور دوسری مظلوموں کی ہے۔ ہم نے ظالم کے خلاف ہمیشہ سینہ سپر رہنا ہے۔ دنیا بھر میں جو جو حکومتیں ظالمین کی تائید کرتی ہیں، وہ ظلم کی حکومتیں ہیں، ان کے خلاف قیام کرنا واجب ہے۔ وطن عزیز کو گذشتہ تین دہائیوں سے قاتلوں، ظالموں اور لٹیروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اس مادر وطن کو ان کے شکنجے سے چھڑانا ہے۔

آئیے !   
اپنے آئینی حقوق کی باز یابی کےلئے عید کے بعد اپنے آپ کو ایک عظیم اور تاریخی لانگ مارچ کے لئے آمادہ کریں جس کا رخ ظالم حکومت کے ایوانوں کی طرف ہو گا اوراس پیغام کو گھر گھر تک پہنچائیں ۔                                                                   


تحریر۔۔۔۔۔۔ظہیرالحسن کربلائی

وحدت نیوز(لاڑکانہ) رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع پہ رہبر انقلاب امام روح الله الموسوی الخمینی علیہ الرحمہ کے حکم پر ملک بھر کی طرح لاڑکانہ میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے یوم القدس بھرپور انداز سے منایا جائیگا. اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبۂ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے آج پریس کلب لاڑکانہ میں پریس کانفرس کی اور اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کے قبلۂ اول بیت المقدس پہ ناجائز قبضے اور نہتے فلسطینیوں پہ ایک عرصے سے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف 25 رمضان المبارک جمعہ نماز کے بعد القدس ریلی کے انعقاد کا اعلان کیا. اس موقعہ پر دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے سربراہان، جماعتِ اسلامی پاکستان صوبۂ سندھ کے ڈپٹي جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ، سنی اتحاد کونسل اور جمیعت علماء پاکستان کے ضلعی سربراہ مولانا حافظ روشن انقلابی، پاکستان عوامی تحریک ضلع لاڑکانہ کے صدر عبدالعزیز نے بھی جمعۃ الوداع کو مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ یوم القدس منانے اور قدس ریلی میں شرکت کا اعلان کیا.پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا محمد علی شر سمیت دیگر ضلعی مسؤلین ممتاز علی کھیڑو، عبدالرزاق جلبانی، مشتاق علی میمن، جاوید فاضل حسینی، اعجاز علی سولنگی اور طارق رسول انڑ نے بھی شرکت کی.

وحدت نیوز(اسلام آباد )بیت المقدس پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور فلسطینی مسلمانوں پر صیہونی مظالم کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ’’آزادی قدس منتظر وحدت امت مسلمہ کانفرنس‘‘ کا انعقاد ایک مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے صدارتی خطاب میں  کہا کہ بیت المقدس ہاتھ سے نکلنے پر یہ ثابت ہوا ہے کہ امت مسلمہ کی قوت صفر ہو چکی ہے۔اسرائیل و امریکہ کی رعونت کولبنان کی مٹھی بھر طاقت نے خاک میں ملا کر رکھ دیا۔عالم اسلام کو بدنام کر نے کے لیے داعش، النصرہ اور طالبان طرز کی دہشت گرد جماعتوں کی تشکیل کی گئی تا کہ دین اسلام کے روشن چہرے کو بدنما کر پیش کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایشا وسائل اور افرادی قوت کے اعتبار سے ایک بڑی منڈی ہے ۔یورپ اس خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے پر تلا ہوا ہے۔ایشیاء میں مختلف ممالک کے مابین تصادم یورپ کے لیے نفع بخش ہے اس لیے وہ سازشوں میں مصروف ہے۔ایشائی ممالک کو باہمی مسائل گفت و شنید سے حل کرنا ہوں گے۔ملک کو اس وقت دہشت گردی کے عفریت نے جکڑ رکھا ہے۔ ڈھائی ہزار دہشت گردوں کو مارنے سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ علامہ ناصر عباس نے کہاکہ  گزشتہ 47 دنوں سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں ۔میرے سارے مطالبات ملک و قوم کے استحکام کے لیے ہیں ۔ہمارا کوئی سیاسی ہدف نہیں۔ ہم کسی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے نہیں بیٹھے۔انہوں نے کہ کہ یوم القدس کے موقعہ پر ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام اجتماعات میں فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree