The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم شہادت امیر کائنات حضرت علی علیہ السلام کے موقعہ پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دور حاضر کی خارجیت کا مقابلہ کرنے کے لیے سیرت علی علیہ السلام کو شعار بنانا ہو گا۔چودہ سو سال قبل جن دہشت گرد قوتوں نے دین اسلام کی شکل بگاڑنے کے لیے سراٹھایا آج وہی خارجی نسل داعش، طالبان اوردیگر دہشت گرد جماعتوں کی شکل میں اقوام عالم کے سامنے اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باب العلم حضرت علی علیہ السلام نے واضح طور پر کہا تھا کہ کفر پر مبنی حکومت قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم پر مبنی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنا ہو گی کہ تباہی و ذلت کی دلدل سے نکلنے کا واحد راستہ نظام عدل کے حقیقی نفاذ میں ہے۔ہمارے حکمران ظالم ہیں ۔انہوں نے انصاف کے بہت سارے معیارات مقرر کر رکھے ہیں۔یہاں درود و سلام پڑھنے والوں کو موت کی نیندسلا دیا جاتا ہے اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کو سرکاری سطح پر تحفظ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف امت مسلمہ انتشار، تفرقہ اور دہشت گردی کاشکار ہے جس کی واحد وجہ دین اسلام کی تعلیمات سے روگردانی ہے۔ ملعون خارجی ابن ملجم نے حضرت علی علیہ السلام پر نماز کی حالت میں وار کر کے مسجد میں دہشت گردی کی بنیاد رکھی۔آج اسی فکر کے پیروکار عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور نہتے نمازیوں کو شہید کرنا ثواب سمجھتے ہیں۔اسلام دشمن طاقتیں عالم اسلام میں اس فکر کا پرچار کر رہی ہیں تاکہ فرقہ واریت کو ہوا دی جا سکے۔ان اسلام دشمن طاقتوں کا راستہ روکنے کے لیے بصیرت و جرات حیدرؑ کی ضرورت ہے۔ علامہ ناصر عباس نے یوم شہادت کے اس موقعہ پر امام زمانہ علیہ السلام اور مومنین کے حضور ہدیہ تعزیت پیش کیا ہے۔


وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین پنجاب حکومت سے جنوبی پنجاب میں یوم حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ سید سلطان احمد نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی اور مولانا عمران ظفر موجود تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے جنوبی پنجاب میں سیکیورٹی انتظامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہادت حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر منعقد ہونے والی مجالس عزاء اور جلوسوں غیرمعمولی سیکیورٹی دی جائے، اُنہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دو سو سے زائد مجالس اور چھوٹے بڑے جلوس نکالے جائیں گے، مختلف اضلاع میں انتظامیہ عزاداروں کے خلاف مذموم کاروائیوں میں مصروف ہے، ہم ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال، راجن پور، لیہ اور بھکر کی انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ یوم علی کے موقع پر عزاداروں کے جلوس اور مجالس میں کسی قسم کی کوئی رُکاوٹ پیدا نہ کی جائے وگرنہ عید کے پوری قوم سڑکوں پر نکل کر ان ظالموں کا بوریا بستر گول کر دے گی۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں مقامی انتظامیہ عزاداروں کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کر رہی ہے پنجاب حکومت دہشت گردوں کی سرپرستی اور بے گناہ لوگوں پر مقدمے بنارہی ہے، بعض علاقوں میں پنجاب پولیس عزاداری کو محدود کرنے کے ناپاک عزائم رکھتے ہیں اگر جنوبی پنجاب کے کسی بھی شہر میں جلوس ہائے عزاء یا مجالس کو روکا گیا تو یوم علی کے موقع پر دھرنے دیے جائیں گے۔ اس موقع پر علامہ اقتدار نقوی پنجاب حکومت نے جنوبی پنجاب میں موجود شیعہ عمائدین اورشخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہمیں غیر محفوظ قراردے رہے ہیں لیکن حکومت ہمیں تحفظ دینے کی بجائے ہراساں کر رہی ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) حکومت یوم شہادت امام علی (ع) و القدس کے روز فول پروف سیکورٹی انتظامات کرے، ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو مفلوج کر رکھا ہے، حکومتی نااہلی اور دہشت گردوں کی کاروائیوں نے اس مادر وطن کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے، دنیا بھر میں پاکستان کو شناخت دینے والے شخص کو حُب رسول ﷺ و آل رسول ﷺ کی سزا موت کی شکل میں دی گئی، چیف جسٹس کے بیٹے کا اغوا اور کسی بھی پیش رفت میں تاحال ناکامی تحقیقاتی اداروں کی شرمناک کارکردگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے رہنماؤں علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ احسان دانش، مولانا صادق جعفری، ناصر الحسینی سمیت دیگر نے پردیسی ہائٹس کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اس ملک کو تختہ مشق بنا رکھا ہے، آئے دن بے گناہ مظلوم شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کر دیا جاتا ہے، حکومت اور قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کراچی جیسے پررونق شہر کو دہشت گردوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہ بنایا ہوا ہے، اسی طرح پنجاب بھر میں لشکر جھنگوی سمیت دیگر دہشت گرد جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی کاروائیوں میں مصروف ہیں، نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، حاکمیت کے شوقین حکمران عوامی مشکلات سے انجان بنے بیٹھے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت بدنیتی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

علامہ مبشر حسن نے کہا کہ اگر کالعدم مذہبی تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں بھرپور کاروائی کی جاتی تو آج وطن عزیز میں کافی حد تک امن قائم ہو جاتا، یہ حقیقت روز روشن کی طرح آشکار ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی مسلح کاروائیوں کی پیچھے کالعدم مذہبی جماعتوں کا ہاتھ ہے جب تک یہ ہاتھ نہیں کاٹے جاتے تب تک بے گناہ لا شیں گرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کراچی میں جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادہ اویس شاہ کا اغوا اور امجد صابری کا قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے، دہشت گرد عناصر نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی کاروائیوں میں مکمل طور پر آزاد ہیں، ایسی دہشتگردی، لاقانونیت اور حکمرانوں سمیت سیکورٹی ادروں کی بے حسی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے گزشتہ 43 دن سے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور احتجاجی کیمپ کی طرف حکومت کی کسی مقتدر شخصیت کا رُخ نہ کرنا اس امر کی دلیل ہے کہ اس ملک میں صرف دہشت گردوں کے مطالبات تسلیم کیے جاتے ہیں، حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس ملک میں قانون شکن ہونا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی سمیت ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرے اور ایسے مدارس کے خلاف بھر پور کاروائی کرے جہاں تکفیر کا درس اور وطن عزیز کے خلاف نفرت کا سبق پڑھایا جاتا ہے، امجد صابری کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، یوم علی علیہ السلام و یوم القدس کے موقع پر ملک بھر میں ہونی والی مجالس اور جلوسوں احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرے، کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار متعلقہ حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی، تمام جلوسوں کے روٹس کی بھرپور نگرانی کی جائے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں اور جلوس پر جانے والے مومنین کے لیے سیکورٹی کے نام پر مشکلات یا رکاوٹیں نہ پیدا کی جائیں۔

وحدت نیوز(چکوال) علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال و استقامت نے ملت جعفریہ کےخلاف سازش کو بے نقاب کیا،امیر المومنین حضرت علی علیہ سلام کی زندگی سے ہمیں دو سبق بالخصوص زہن نشین کرنے چاہیے ایک امور میں نظم اور دوسر ا ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کا دوست بن کر رہنا۔مظلوموں کی حمایت بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار نثار علی فیضی نے چکوال میں ضلعی عمائدین، علماءکرام ، زعماءاور تنظیمی عہدیداران و کارکنان سے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان سے قبل رکن شوریٰ عالی علامہ محمد اقبال بہشتی ، مرکزی آفس کے مولانا علی شیر انصاری اور ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا سید اعجاز حسین نقوی نے بھی حالات حاضرہ، رمضان المبارک اور پروگرام کے غرض و غائیت پر گفتگو کی۔

پروگرام سے مزید گفتگو کرتے ہوئے برادر نثار علی فیضی نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی نسلیں آج پاکستان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جبکہ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنے والے آج پاکستان کو تکفیریت و سلفیت کے منحوس سائے میں لے جانے چاہتے ہیں۔ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والی مذہبی انتہا پسندی ہمارے ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے اذہان پر بھی اثر انداز ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں دہشتگرد محفوظ پناہ گاہوں میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔

قائد اعظم کے پاکستان میں وطن سے محبت اور وفاداری کرنے والوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کرقتل کیا جاتا ہے۔ اس قوم کے ہونہار طلبائ، شعبوں کے ماہرین ، باصلاحیت وکلائ، قابل اساتذہ اور اتحاد و وحدت کے داعی علماءکو ایک ایک کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ اقبال کے پاکستان میں ایک ماں کہتی ہے کل رات پوتا پیدا ہوا آج بیٹا شہید ہوگیا کل بیٹے کو پال پوس کر جوان کیا آج پوتے کو کیسے پالوں گی۔ وطن کی شاہراووں پر قوم کے معمارایک پرنسپل کی لاش اوندھے منہ گھنٹوں پڑی رہی لیکن بے حس حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی ملک میں بچوں کو سکول چھوڑنے جانے والے باپ کو قتل کردیا جاتا ہے اور چند روز بعد انہی بچوں کے چچا کوبھی اسی طرح قتل کیا جاتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک وکیل دھشتگردوں کے ہاتھ قتل ہو کر اپنے موٹرسائیکل کے نیچے گھنٹوں پڑ ا رہتا ہے لیکن بازار میں خوف و بے حسی کے مارے لوگ اس کے قریب نہیں آتے۔ یہ قائد کا پاکستان تو نہیں یہ اقبال کا پاکستان تو نہیں۔ ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے اس سارے ظلم وستم پر نا صرف خاموش ہیں اور مجرمانہ غفلت و بے حسی کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ بعض جگہوں پر محسوس ہورہا ہے کہ دھشتگردوں اور ان کے عزائم مشترک ہیں ۔ آج وہ علاقے جو سالہا سال طالبان دھشتگردوں نے لشکر کشی کے زریعے حاصل نہ کرسکے صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے خالصہ سرکار اور جبر و زور دستی کے زریعے ان پر قبضہ کررہے ہیں۔ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ان تما م قربانیوں کے باوجود ریاستی ادارے شہید اعتزاز حسن ، مہران بیس کے شہید یاسر، کوئٹہ کے شہید میجر علی جواداور سب سے بڑھ کر قائد اعظم محمد علی جناح کے ہم مسلک مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں۔

ضرب عضب کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھشتگردوں کی کمر ٹوٹتی اور متاثرین کو ریلیف پہنچتا مگر المیا یہ ہوا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کو ڈائیورٹ کر کے دھشتگردوں کو ریلیف پہنچا نے اور متاثرین کو مزید خوف ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشیں ہور ہی ہیں۔ آج پنجاب میں درود سلام پڑھنے والوں پر لاﺅڈ سپیکر ایکٹ کے زریعے پرچے کاٹے جارہے ہیں۔ سالہا سال سے منعقد ہونے والی عزاداری کے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں۔ اتحاد و وحدت کے داعی علماءو زاکرین پر بین الاضلاع و بین الاصوبائی پابندیا لگائی جارہی ہیں ۔ شیڈول فور میں پر امن شیعہ اکابرین کو شامل کر کے امن وامان کی صورتحال خراب کی جارہی ہے۔پارہ چنار میں شعبان کے جشن میں شرکت کرنے والے نعت خوانوں اور علماءکرام پر پابندی لگائی جاتی ہے اور اس ظلم پر احتجا ج کرنے والوں پر ایف سی کی جانب سے ڈائریکٹ فائرنگ کر کے معصوم انسانوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کئی افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بھیجا جاتا ہے اور تشدد کے زریعے انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ قبول کریں کے یہ فائرنگ انھوں نے کی۔ ایسے واقعات حکومت اور ریاستی اداروں کے دوہرے معیار و غیر منصفانہ طرز عمل ہماری قوم میں احساس محرومی اور نفرتوں کو اجاگر کر رہی ہے۔

اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک ماہ قبل بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا جواب ایک ملک گیر بلکہ بین الاقوامی احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے ۔اس احتجاجی کیمپ میں سو سے زائد مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنماوں نے وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیااور ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطالبات اصولی اور آئین پاکستان کے عین مطابق ہیں جس کے لیے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔تا ہم ہمارے اس خاموش اور پرامن احتجاج کو حکومت کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکومتی بے حسی اور مطالبات کی منظوری پر غیر سنجیدہ رویے کے خلاف اب یہ تحریک عید الفطر کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے۔ اس مرحلے میںملک گیر احتجاجی دھرنے ، اہم شاہراہوں کی بندش ، لاہور میں بڑا احتجاج اور پھر ملک گیر لانگ مارچ شامل ہے۔پروگرام کے شرکاءنے اپنے نعروں کے زریعے جذبات کا اظہار کیا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لانگ مارچ اور اس سے پہلے کے تمام مراحل میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے 21 جولائی کو ملک کی تمام اہم شاہراہیں بند کرکے ملک کو جام کرنیکا اعلان کر دیا ہے۔ اکیس جولائی کو دن دو بجے سے لیکر رات آٹھ بجے تک ملک کی تمام اہم شاہراہیں بند کی جائیں گی اور حکومت کو اپنے مطالبات کی طرف متوجہ کیا جائیگا۔ یہ فیصلہ ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اگر حکومت نے مطالبات پر پیش رفت نہ کی تو پنجاب اسمبلی کے سامنے طویل دھرنا دیا جائیگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سات اگست کو علامہ عارف الحسینی کی برسی کا عظیم اجتماع اسلام آباد میں منعقد کیا جائیگا، جس میں اہم اعلانات کئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری تیرہ مئی سے مطالبات کے حق میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال پر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے شیعہ حقوق کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرا رہے ہیں لیکن حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو مفلوج کر رکھا ہے۔وفاقی و صوبائی حکومتیں یوم علی علیہ السلام کے موقعہ پر ملک بھر میں ہونی والی مجالس اور جلوسوں کو فول پروف سیکورٹی مہیا کرے۔کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار متعلقہ حکومت اور انتظامیہ پر ہو گی۔تمام جلوسوں کے روٹس کی بھرپور نگرانی کی جائے۔داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں اور جلوس پر جانے والے مومنین کے لیے سیکورٹی کے نام پر مشکلات یا رکاوٹیں نہ پیدا کی جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی نااہلی اور دہشت گردوں کی کاروائیوں نے اس مادر وطن کو جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔ حتی الوسع ہماری کوشش رہی ہے کہ حکومت ہمارے پُرامن احتجاج اور مطالبات کو تسلیم کریں لیکں گزشتہ 42 دن سے لگے ہوئے اس احتجاجی کیمپ کی طرف حکومت کی کسی مقتدر شخصیت کا رُخ نہ کرنا اس امر کی دلیل ہے کہ اس ملک میں صرف دہشت گردوں کے مطالبات تسلیم کیا جاتے ہیں ۔حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس ملک میں قانون شکن ہونا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین اس ملک کی پُر امن اور محب وطن جماعت ہے ۔ہم متشدد اورمنافقانہ سیاست کو گناہ سمجھتے ہیں۔عید کے بعد ہم نے اس احتجاج کو دھرنوں کی شکل دینی ہے۔ملک کی تمام اہم شاہراوں پر بھرپور افرادی قوت کے ساتھ دھرنے دیے جائیں گے۔حکومت کی مسلسل بے حسی کے جواب میں ہمارے پاس سوائے دھرنوں کے اور کوئی آپشن موجود نہیں ۔دھرنوں کے بعد لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا امجد صابری کا قتل اس فکر کو آشکار کرتا جو اس ملک کی موجودہ بدترین صورت حال کی ذمہ دار ہے۔دنیا بھر میں پاکستان کو شناخت دینے والے شخص کو حُب رسول ﷺ و آل رسول ﷺ کی سزا موت کی شکل میں دی گئی۔اسی طرح چیف جسٹس کے بیٹے کااغوار اور کسی بھی پیش رفت میں تاحال ناکامی تحقیقاتی اداروں کی شرمناک کارکردگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر نے کہا کہ ہماراکسی بھی ایسی جماعت سے اتحاد نہیں جو وطن عزیز میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہو۔ہماری کسی بھی حکومت سے کوئی مخالفت نہیں۔ ہم پر یہاں پر حکومت گرانے یا کردار کشی کے لیے نہیں بیٹھے ہوئے بلکہ اپنے جائز مطالبات اور قوم و ملک کی سلامتی کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ جو شر پسند ہمارے اس احتجاج کو کسی ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہیں وہ اس بات کو اپنے دماغ میں بٹھا لیں کہ اگر ہمارے مطالبات پر آج ہی تسلیم کر لیے جاتے تو ہم اپنا احتجاج آج ہی ختم کرنے پر تیار ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کا دباو نتیجہ خیز دکھائی دے رہا اور عید کے بعد نون لیگ کی حکومت زیادہ دور تک چلتی ہوئی نظر نہیں آتی۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کراچی میں عالمی شہرت یافتہ قوال امجد فرید صابری کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امجد صابری حقیقی عاشق رسول و اہلبیت تھے جس کے جُرم میں اُنہیں شہید کیا گیا۔ ملتان سے جاری بیان کے مطابق علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں جاری آپریشن کی کامیابیوں کے دعوے، رینجرز کی موجودگی، دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے دعوے اور حالیہ واقعات سیکیورٹی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ دو روز قبل کراچی سے چیف جسٹس کے بیٹے کا اغواء، ایک ڈاکٹر کا قتل اور دن دیہاڑے امجد صابری کی ٹارگٹ کلنگ کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے رسمی اعلانات اور بیانات آنا شروع ہوجاتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی کردار ادا نہیں کیا جا رہا ہے۔ کراچی میں ڈاکٹر، انجینیئرز، وکلاء اور پروفیسر ز کا قتل عام معمول بن چکا ہے۔ اگر سیکیورٹی اداروں نے اپنی نااہلی دور نہ کی تو عوام آپریشن ضرب عضب پر سوال اُٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں امن کی خواہاں ہے لیکن کسی پر بھی ظلم برداشت نہیں کرے گی۔ پاکستان میں ملت جعفریہ سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہی ہے لیکن ہماری حکومتوں کی ترجیحات دہشت گردی کے خاتمے کی بجائے پیسہ بنانا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وحدت ہاوس سے جاری بیان میں کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جانب الطاف حسین کی جانب سے ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور انتہا پسندی کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کی بھوک ھڑتال کی حمایت و یکجہتی پہ انکا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحدہ کے قائد جناب الطاف حسین کی طرف سے ملتْ تشیع کے موقف کی حمایت قابل ستائش ہے۔ ملک کو انتہا پسندی کے عفریت سے چھٹکارا دلانے کے لیے تمام اعتدال پسند سیاسی و مذہبی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا ہو گا۔مذہبی انتہاپسندی اور تکفیریت کا فروغ وطن عزیز کے استحکام اور قومی امن و سلامتی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی و مذھبی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے ملک دشمن کالعدم تنظیموں کی سرکوبی کے لیے استعمال کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکسن پلان کو سیاسی و مذھبی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جاتا تو امجد صابری جیسا عاشق رسول ( ص) اور خرم ذکی شہید نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اپریشن پہ متحدہ قومی موومنٹ کے تحفظات دور کیے جائیں اور ریاستی ادارے ملک دوست قوتوں کو دشمن گرداننے کی پالیسی ختم کریں۔ انہوں کے مطالبہ کیا کالعدم تنظیموں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوری کاروائی کا آغاز کیا جائے تاکہ ملک میں دیرپا امن کا قیام ممکن ہوسکے۔ علامہ ناصرعباس جعفری نے امید ظاہر کی ہے کہ مظلومیت کے حق اور ظلم کے خلاف ہماری آواز کو ایم کیو ایم پارلیمنٹ میں بھی بلند کرے گی۔انہوں نے ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جن کے مرکزی رہنماوں نے احتجاجی کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)لیں جی امجد صابری بھی مر گئے ،مرنا تو سب کو ہے۔موت تو سب کو آتی ہے ۔لیکن وہ کیسے مرے!

بھائی صاحب وہ مرے نہیں بلکہ مار دئیے گئے!

کس نے مار دئیے !؟

کچھ لوگ موت کا کاروبار بھی  تو کرتے ہیں۔یہ  بھی ایک پیشہ ہے۔۔۔اوریہ پیشہ بڑی طاقتوں کی ایما پر حاصل کیا جاتاہے۔

ہوں!یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ بڑی طاقتیں اپنے بڑے بڑے مفادات کے لئے چھوٹے موٹے لوگوں کو ملازمتیں دیتی ہیں۔

اگر یہ جانتے ہیں تو پھر یہ بھی تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ۔۔۔ ملازموں کی  بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں،بعض ہرکام کرنے پر اتر آتے ہیں اور بعض اپنی شخصیت کا لحاظ کرتے ہیں۔اسی طرح کچھ نوکرپکے وفادار اور کچھ ہڈ حرام ہوتے ہیں۔

جی جی کیوں نہیں!!!دنیا میں ہر جگہ ہڈ حرام لوگوں کے ساتھ محدود پیمانے پر کام کیا جاتاہے جبکہ وفاداروں کو ہمراز بنایاجاتاہے اور ان سے اہم کام لئے جاتے ہیں۔

بس پھر یہ  بھی سمجھ لیجئے کہ انسان کُشی  ہڈ حرام لوگوں کا کام نہیں بلکہ استعمار کے وفاداروں کا مخصوص پیشہ ہے۔استعمار کے وفادار ملازم انسانوں کو مارتے ہیں اور استعمار اُن کے مارے ہوئے انسانوں کی لاشوں کو بھنبوڑتا ہے۔

جی قارئین محترم!انسانوں کو دو طرح سے مارا جاتاہے،جسمانی طور پر بھی اور ذہنی طور پر بھی۔جس طرح جسمانی طور پر ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے اسی طرح ذہنی طور پرمارنے کے لئے بھی افراد کی ٹارگٹ  کلنگ ہی کی جاتی ہے۔یاد رہے کہ جسمانی طور پر کسی کی ٹارگٹ کلنگ ،ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی نسبت بہت آسان ہے۔

ذہنی طور پر ہر کوئی نہیں مرتا اور نہ ہی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتاہے۔اس کے لئے سب سے پہلے استعمار کے آلہ کار مختلف اقوام و ممالک کے درمیان  کم ظرف اور احساس کمتری کے ڈوبے ہوئے لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔کسی بھی کم ظرف انسان کی شناخت یہ ہے کہ وہ پس پردہ  رہنے کی صورت میں سازش اور غیبت کرتاہے جبکہ مدِّ مقابل کے سامنے آنے کی صورت میں اس کی خوشامد،چاپلوسی یا توہین کرتاہے۔قابلِ ذکر ہے کہ چاپلوسی کی طرح توہین بھی کم ظرفی کے ترکش کا تیر ہے۔

جب ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی نے استعمار کے اوسان خطا کئے تو  استعمار نے ایسے ہی افراد کو ہمارے ملک میں بھی ڈھونڈا۔وہ لوگ جو درپردہ اسلامی انقلاب  کے خلاف  استعماری طاقتوں کو گرین سگنل دیتے تھے اور آمنے سامنے اسلامی انقلاب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے تھے یا پھر اس انقلاب کی توہین کرتے تھے،استعمار نے ان لوگوں کو ڈھونڈا اور یوں در پردہ سازشیوں نیز توہین اور خوشامد کرنے والوں کے لئے دہشت گردی کے تربیتی کیمپ لگائے،انہیں درہم و دینار اور اسلحے سے مالا مال کیا اور پھر انہیں مجاہدینِ اسلام کہہ کر ان کے ذریعے سادہ لوح افراد کی ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

لوگ جوق در جوق ان کیمپوں میں انسان کشی کی تربیت حاصل کرتے رہے اور پھر اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹنے پر اتر آئے۔

پھر اس مُلک میں کوئی شاعر،ادیب،صحافی،استاد،موسیقار،قوّال،امام بارگاہ،مسجد،مندر،کلیسا،سکول،یونیورسٹی،پولیس ،فوج ۔۔۔کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  اہلیانِ پاکستان کی اتنے بڑے پیمانے پر ذہنی ٹارگٹ کلنگ کس نے کی؟

کس نے لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے پر زہنی طور پر آمادہ کیا؟

کیا وہابی علما،دیوبندی مدارس اور اہلحدیث کہلوانے لوگ اس کے ذمہ دار ہیں؟!

کیا سپاہِ صحابہ اور لشکر جھنگوی  کے لوگ اتنی بڑی ذہنی تبدیلی کے موجد ہیں؟!

آپ پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی تاریخ کا عمیق مطالعہ اور تجزیہ و تحلیل کرکے دیکھ لیں ،آپ کو صاف نظر آئے گا کہ دہشت گردی کے راستے میں استعمال ہونے والے لوگ خواہ کسی بھی مسلک یا ٹولے سے تعلق رکھتے ہوں،اُن کی حیثیت ایک ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں ہے۔

ٹشوپیپر کی طرح استعمال ہونے والے کسی ملت میں کوئی ذہنی  تبدیلی یا فکری انقلاب نہیں لاسکتے۔اس تبدیلی کے پیچھے وہ مکار ذہن کام کررہا ہے جو شیعہ کے ساتھ بیٹھتا ہے تو شیعہ کاز کی بات کرتاہے،سنی کے ساتھ بیٹھتا ہے تو اہل سنت کی مظلومیت پر ٹسوے بہاتا ہے اور وہابیوں کے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہابیوں کے علاوہ باقی سب کو ختم کرنے کی باتیں کرتاہے۔

وہ دینی قوتیں جنہوں نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے لئے عوامی ذہن کو تیار کرنا تھا ،خود اُن کے ذہنوں پر دہشت گردوں کا خوف سوار کردیاگیاہے۔اگرچہ مجموعی طور پر ایک خاص  مسلک نے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کی ایک خونی تاریخ رقم کی ہے۔

لیکن اس سے اُس مسلک کو فائدے کے بجائے نقصان ہی پہنچاہے،خود اس مسلک کی مساجد و مدارس اور مفتیوں  کے بارے میں لوگوں کو یہ پتہ چل گیاہے کہ یہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مفادات کی جنگ لڑرہے ہیں۔

کل امجد صابری کو شہید کیا گیا۔اس سے پہلے قاری سعید چشتی کو بھی خون میں نہلایاگیاتھا،یہ شہادتیں ایسے ہی نہیں ہورہیں۔ان شہادتوں کے  پیچھے کچھ درپردہ سازشیں ہیں،کچھ ممالک ہیں،کچھ طاقتیں ہیں ،کچھ پارٹیاں ہیں،کچھ ریاستی  ادارے  اورکچھ سازشی عناصر ہیں ۔۔۔جن کے ہوتے ہوئے قاتل گرفتار نہیں ہوتے اور دہشت گردی پر قابونہیں پایاجاسکتا۔۔۔ انہیں پہچاننا ضروری ہے ۔۔۔جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں،سرپرستوں اور شریکِ جرم  اداروں کو بے نقاب نہیں  کیاجاتا جرائم پیشہ عناصر کو لگام نہیں دی جاسکتی۔

بات یہ نہیں کہ امجد صابری کو موت آگئی ۔۔۔

مرنا تو سب کو ہے،

موت تو سب کو آتی ہے ،

لیکن  کل ایک مقتول کے  قاتل مرگئے ۔۔۔

شرمندگی کی موت

ندامت کی موت

شکست کی موت

کل آواز کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی

بھلا آواز بھی قتل ہوئی ہے کبھی

کل عقیدت کو مٹانے کی سعی کی گئی

بھلا  مٹانے سےعقیدت بھی مٹی ہے کبھی

شاید یہ نامراد قاتل

اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں

خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ

یہی وجہ ہے کہ

 مقتول مرانہیں بلکہ زندہ ہوگیا ہے

ہمیشہ کے لئے امر ہوگیاہے

من مات علی حب آل محمد۔۔۔

 

 

 

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین رہنماؤں کے وفد نے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں شہید امجد صابری کے جنازہ میں شرکت کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اس موقع پر علامہ باقر عباس زیدی, علامہ علی انور, علامہ صادق جعفری ,سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی موجود تھے رہنماؤں شہید امجد صابری کہ جنازہ کے بعد میڈیا گفتگو میں کہنا تھا کہ وفاقی و سندھ حکومت نے کراچی آپریشن کے نام پر اربوں روپے جھونک دیے مگر نتائج حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔ملک بھر میں دہشتگردی کے خلاف بنائے جانے والا نیشنل ایکشن پلان بھی ناکام نظر آتا ہے دوسری جانب جس آپریشن کا کپتان اپنی ٹیم منتخب کرنے کا اختیار نہ رکھتا ہو وہ آپریشن کو کس طرح منطقی انجام تک پہنچا سکتا ہے۔ شہر قائد کو اجرتی قاتلوں اور شدت پسند مذہبی تنظیم کے غنڈوں نے یر غمال بنا رکھا ہے۔ جب تک اداروں اور حکومت میں موجود ذمہ داران اپنی آنکھوں سے تعصب کی عینک نہیں اتاریں گے اسوقت تک کراچی آپریشن سے مثبت نتائج حاصل نہیں کیئے جاسکتے۔

اس موقع پر علی حسین نقوی نے کہا کہ کراچی میں کالعدم مذہبی تنظیم کے دھشتگرد کھلے عام دندناتے پھرتےہیں جب کہ قانون کا اطلاق صرف امن پسند مظلوم عوام پر ھورھا ھے۔ کراچی میں چیف جسٹس کے بیٹے کو دن دھاڑے اغوا کرلیا جاتا ہے مگر تین دن گزرجانے کے باوجود کوئی سراغ نہیں ملتا اگر یہ نا اہلی نہیں تو اور کیا ہے۔ رہنماؤں نیامجد صابری کی شہادت پر انکے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ امجد صابری پاکستان کا ایک اثاثہ تھے یہ محب وطن عاشق رسول (ص) و اہلبیت علیہ السلام تھے اور امجد صابری وحدت مسلمین کے داعی تھے جن کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی. رہنما ؤں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ امجد صابری کے قتل میں ملوث سفاک دہشتگردوں کو فلفور کرفتار کیا جائیاور کالعدم ملک دشمن مذہبی شدت پسند تنظیموں بھر پور کاروائی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree