The Latest

وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) پارا چنار میں ہونیوالے ظلم و ستم اور بربریت کی مذمت کرتے ہیں، کوٹلی امام حسین کی زمین پرناجائز قبضہ نہیں ہونے دینگے، چاہے اسکے لئے ہمیں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑے، ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ غضنفر عباس شاہ اور شیعہ رہنما فیاض حسین بخاری نے کوٹلی امام حسین کی جامعہ مسجد میں ہونیوالی نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوٹلی امام حسینؑ کی زمین پر بننے والے ناجائز گھر کو گرانے کیلئے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی، تاہم گورنمنٹ اس کام میں تاخیر کر رہی ہے، جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ ہم نے اس زمین کے لئے جان کی قربانیاں دی ہیں اور اگر مزید قربانیوں کی ضرورت پڑی تو ہم اس سے بھی دریغ نہیں کرینگے، اے سی ڈی آئی خان نے ہم سے درخواست کی تھی کہ اگر ہمیں اگلے جمعہ تک کا ٹائم دیا جائے تو ہم ہر صورت آنے والے جمعہ سے پہلے پہلے اس مکان کو گرا دیں گے، جس پر وہاں موجود تمام لوگوں نے اتفاق کیا تھا، لیکن اس بات پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

وحدت نیوز (لاہور) حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہے، جمہوری اقدار کو فراموش کر دیا گیاہے، فوجی عدالتیں سپیڈی ٹرائل کیلئے بنائی گئیں لیکن وہ نتائج نہیں دے سکیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سربراہ علامہ مبارک موسوی، لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی،علامہ مختار امامی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ نیاز بخاری، رانا ماجد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں جو کارروائی نہیں ہونے دیتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایساملک بن چکا ہے جس کی دیواریں نہیں، جوچاہتا ہے گھس آتا ہے اور دوسرے ممالک کیلئے یہاں احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر شعبہ میں کرپشن ہے، یہاں تک کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ کو ایک آمر کیلئے دھاندلی کرکے ہروا دیا گیا، پاکستان کی کمزوری کی وجہ جمہوریت کا خون ہے، یہاں قدم قدم پر جمہوریت کا گلہ گھونٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہیں ہوتے، حکمرانوں کا کرپشن زدہ ہونا تشویشناک ہے، جن کے بینک بیلنس باہر ہوں وہ ملک کیساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں، تشویشناک بات یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی تعیناتی کے فیصلے بھی ملک سے باہر ہوتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین یہ کہتا ہے کہ ملک میں حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور عوام کے منتخب نمائندے اسے بطور امانت استعمال کریں گے، لیکن یہاں حکمران آئین کے آرٹیکل 62اور 63پر پورا نہیں اترتے، انہوں نے اپنی اولادیں تیار کی ہوئی ہیں کہ وہ ان کے بعد اقتدار سنبھالیں گی۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ حکمران عوام کو دھوکادے کر اقتدار میں آتے ہیں، پارلیمنٹ میں جھوٹاخطاب کرتے ہیں، یہ اخلاقی طور پر کمزور لوگ ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بلاگرز کو رہاکردیا گیا ہے، وہ مجرم تھے توانہیں عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا، جب ادارے قانون شکن بن جائیں تو پھر ظالم مظلوم بن جایا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے کارکن ایک طویل عرصے سے لاپتہ ہیں، لیکن کوئی ان کے بارے میں نہیں بتا رہا، یہ کس قسم کا قانون ہے، ڈی آئی خان سے ایک نوجوان کو غائب کیا گیا، پانچ برس گزر گئے ہیں ناصر حسین کا کوئی علم نہیں کہ زندہ ہے یا مار دیا گیا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ انسان کی طرح وطن کی بھی ناموس ہوتی ہے، ملک کے دشمن ، عوام کے بھی دشمن ہوتے ہیں لیکن یہاں ملک کے دشمنوں کو گھربلایا جاتا ہے، مودی بنگلہ دیش میں کھڑے ہوکر تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان توڑنے میں اس کا کردار تھالیکن نوازشریف اسے گلے لگاتا ہے،۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ملک سے دہشت گردی ختم ہو گئی ہے، لیکن یہ پارا چنار میں پھر دھماکہ ہو گیا، معصوم بچے بھی نشانہ بنے قبائلی علاقوں میں واحد کرم ایجنسی ہے جس کے لوگ سب سے زیادہ محب وطن ہیں، انہوں نے پاکستان کے جھنڈے لگا رکھے ہیں، لیکن ان کا جیناحرام کر رکھا ہے، پولیٹکل انتظامیہ بھی انہیں ریاستی تشدد کا نشانہ بنارہی ہے اور دہشت گردبھی انہی پر حملے کررہے ہیں۔ راستے میں درجنوں چیک پوسٹیں ہیں پھر بھی دہشت گردوہاں پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ناکام ہو چکا ہے، ملک میں دہشتگردوں کیلئے کوئی روک ٹوک نہیں، وہ سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، ان کے سلیپنگ سیلزہیں ، ان کے سہولت کار حکومتی صفوں میں ہیں ا سی لئے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں دہشت گردوں کے سپیڈی ٹرائل کیلئے بنائی گئی تھیں لیکن افسوس، ا ن عدالتوں نے بھی خاطرخواہ نتائج نہیں دیئے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے نو منتخب صوبائی سیکرٹری علامہ برکت علی بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صاف شفاف مردم شماری و خانہ شماری ایک لازمی قانونی وآئینی امر ہے اور اس کے نہ ہونے سے صوبہ بلوچستان دیگر صوبوں کی نسبت پیچھے رہ جائے گا جو صوبے اور صوبے کے عوام کے لیے نقصان کا باعث ہے اور اس بات کا ادراک تمام سیاسی جماعتیں رکھتی ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن بلوچستان کے سیاسی, جغرافیائی اور معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری ایک حساس مسئلہ ہے اس سے صوبے میں بسنے والی برادر اقوام کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لہذا اس مسئلے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری صاحب جلد ازجلد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں جس میں تمام سیاسی جماعتیں اپنے تحفظات پیش کریں اور سب کو اعتماد میں لے کر کوئی ایسا متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے جس سے کسی کا حق ضائع نہ ہو اور برادر اقوام کے درمیان اتحاد واتفاق کو فروغ مل سکے. سب کو اعتماد میں لیے بغیر اور تحفظات دور کیے بغیر مردم شماری و خانہ شماری سے مسائل جنم لے سکتے ہیں  حکومت بلوچستان کو صوبے کے عوام کے لئے ایک باپ کی حیثیت حاصل ہے لہذا صوبائی حکومت اپنی زمہ داری نبھاتے ہوئے اس مسئلے کا  جلد از جلد مناسب حل نکالتے ہوئے برادر اقوام میں اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری کے عمل خوش اسلوبی سے انجام دے ۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی دورہ روزہ ورکشاپ کا آغاز جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں ہوگیا، ورکشاپ میں جنوبی پنجاب کے 13 اضلاع کے نمائندے اور رہنما شریک ہیں، کانفرنس میں خصوصی طور پر مجلس وحدت پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی سیدمہدی عابدی، مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، علامہ محمد اصغر عسکری، سید حسن رضا کاظمی، ایڈووکیٹ آصف رضا نے شرکت کی۔

 ورکشاپ کے ابتداء میں خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہ ملک میں ہر شعبہ میں کرپشن ہے، یہاں تک کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ کو ایک آمر کیلئے دھاندلی کرکے ہروا دیا گیا، پاکستان کی کمزوری کی وجہ جمہوریت کا خون ہے، یہاں قدم قدم پر جمہوریت کا گلہ گھونٹا گیا۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہیں ہوتے، حکمرانوں کا کرپشن زدہ ہونا تشویشناک ہے، جن کے بینک بیلنس باہر ہوں وہ ملک کیساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں، تشویشناک بات یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی تعیناتی کے فیصلے بھی ملک سے باہر ہوتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین یہ کہتا ہے کہ ملک میں حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ذات ہے اور عوام کے منتخب نمائندے اسے بطور امانت استعمال کریں گے، لیکن یہاں حکمران آئین کے آرٹیکل 62اور 63پر پورا نہیں اترتے، انہوں نے اپنی اولادیں تیار کی ہوئی ہیں کہ وہ ان کے بعد اقتدار سنبھالیں گی۔ورکشاپ میں ملتان، بہاولپور،رحیم یارخان،لودھراں، خانیوال،مظفرگڑھ،لیہ، بھکر،راجن پور،علی پور،میانوالی سے رہنما شریک ہیں ، ورکشاپ آج بھی جاری رہے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری آج خصوصی شرکت اور خطاب کریں گے۔

وحدت نیوز (ہری پور) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ہری پور میں سانحہ پاراچنار اور کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ اقبال بہشتی نے خصوصی شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت اور دہشتگردوں کیخلاف بھرپور نعرہ بازی کی، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سید وحید عباس کاظمی، علامہ ذوالفقار حیدری، نیئر عباس جعفری اور دیگر نے شرکت کی۔ علامہ اقبال بہشتی نے شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تلک ظلم ہو گا، ہم صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے، پاراچنار میں ہونے والے وحشیانہ قتل عام کیخلاف آج ساتویں روز بھی خیبر پختونخوا کے بعض شہروں میں مجلس وحدت مسلمین کی کال پر عوام نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لیے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن) کے مجوزہ بل میں بیشتر شقیں غیر ضروری اور لاحاصل ہیں جواصلاحات کے زمرے میں نہیں آتیں۔اس بل میں الیکشن کی شفافیت کے تقاضوں اور ضروریات کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں ایک خود مختار الیکشن کمیشن قائم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ جمہوریت کو درست راہ پر گامزن کرنے کے لیے شفاف الیکشن بنیادی شرط ہیں ۔ بل میں ایسی ترامیم کی گنجائش موجود ہے جن سے انتخابی اصلاحات کو نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے۔الیکش کمیشن کوسیاسی دباؤ سے مکمل طور پر آزاد رکھا جانا چاہیے۔تناسب کے اعتبار سے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اس کمیشن میں مناسب نمائندگی دی جائے۔الیکشن کمیشن کے ذمہ داران کے تعین میں غیر جانبداری اور بہترین کردار کو مقدم رکھنا ہو گا تاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقعہ نہ مل سکے اور بغیر کسی بیرونی دباو کے انتخابی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نشستوں کے حصول کا واحد ذریعہ براہ راست الیکشن کو ہی قرار دیا جائے۔خصوصی نشستوں کی آڑ میں خاندانوں کو نوازنے کی روایت غیر جمہوری ہے جسے مجلس وحدت مسلمین مسترد کرتی ہے۔یاد رہے کہ فافن نے پارلیمانی اراکین اور ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اجلاس بُلایا تھا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ناصر شیرازی نے شرکت کی اور متذکرہ بالانکات اپنی جماعت کی طرف سے پیش کیے تھے۔جن سے اکثریتی طور پر اتفاق کیا گیا۔

جگہ خالی ہے۔۔۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں ہر شخص کامیاب ہونا چاہتا ہے، ایک صاحب  اپنے ایک دوست کی کامیاب گھریلو زندگی پر بہت رشک کرتے تھے۔  ایک دن انہوں نے اپنے دوست سے پوچھ ہی لیا کہ بھائی آپ کی کامیاب اور خوشگوار گھریلو زندگی کا راز کیا ہے!؟ ان کے دوست نے گلا صاف کرنے کے بعد کہا کہ ہماری کامیاب گھریلو زندگی کا راز یہ ہے کہ ہم نے کاموں کو آپس میں تقسیم کر رکھا ہےکاموں کو تقسیم کرنے کا طریقہ انہوں نے یہ بتایا کہ میں تو چھوٹے موٹے کاموںمیں الجھتا ہی نہیں، چھوٹے موٹے کام میری بیگم صاحبہ کرتی ہیں اور بڑے بڑے کام میں خود کرتا ہوں۔

انہوں نے خود ہی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے کام مثلا دکانوں سے سودا سلف خریدنا،کھانا پکانا،گھر کی صفائی کرنا،کپڑے دھونا، بچوں کو پڑھانا،۔۔۔یہ سب کام صبح سے شام تک  بیگم صاحبہ کرتی ہیں۔ جبکہ  بڑے بڑے کام  مثلا بی بی سی سننا،اخبار پڑھنا، سیاستدانوں کے بیانات کا موازنہ کرنا، پارٹیوں کے حالات پر نگاہ رکھنا وغیرہ یہ سب کام  صبح سے شام تک میں خود کرتا ہوں۔

ہمارے ملک کے سیاستدانوں کی کامیابی کا راز بھی یہی ہے کہ انہوں نے بھی کاموں کو تقسیم کررکھا ہے، چھوٹے موٹے کام عوام کے ذمے ہیں اور بڑے بڑے کام ہمارے سیاستدان خود کرتے ہیں۔ چھوٹے موٹے کام مثلا  محنت کرنا، تعلیم حاصل کرنا، میرٹ کی امید رکھنا،   نوکری کی تلاش کرنا، روزگار کے لئے مواقع ڈھونڈنا، جلسے جلوسوں میں دھمال ڈالنا، وقت پر پانی اور بجلی کے بل جمع کروانا۔۔۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے کام عوام کے ذمے ہیں لیکن  بڑے بڑے کام مثلا پانامہ لیکس  پر بیانات دینا، وکی لیکس کا تجزیہ کرنا، سوئس بینک اکاونٹس وغیرہ جیسے بڑے بڑے مسائل ہمارے حکمرانوں کے ذمے ہیں۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ   جس ملک میں زرداریوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اسی ملک میں عام لوگوں کو ڈاکٹر جعلی سٹنٹ ڈال دیتے ہیں۔ جس وقت ایک شہر میں لوگ شریف برادران کے جلسے میں آئی لو یو کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں ، اسی وقت ایک دوسرے شہرمیں ایک پولیس والا ایک رکشہ ڈرائیور کو ڈنڈے مار کر لہو لہان کردیتا ہے، جن دنوں ہمارے وزیراعظم کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی بات کررہے ہوتے ہیں ،انہی دنوں ہمارے ہاں سے سوشل ایکٹوسٹ اغوا ہونے لگتے ہیں، جس حکومت میں حکمران بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، اسی حکومت میں برقیات والے لوگوں کو بغیر میٹر ریڈنگ کے بل بھیجنا شروع کر دیتے ہیں۔

ہمارے ہاں کا عام آدمی  وزیر اعظم کے جلسے میں نعرے لگانے، بلاول کے پنڈال میں دھمال ڈالنے اور عمران خان کے دھرنے میں بھنگڑا ڈالنے کے بعد پھر سے اپنے بچوں کو  ٹاٹ سکولوں میں بھیجنے، غیرمعیاری تعلیم دلوانے، گندہ پانی  اور کیمیکل ملا دودھ پلانے پر مجبور ہے۔

ہمارے لیڈر چھوٹے موٹے کاموں میں پڑتے ہی نہیں، کوئی سیاستدان فرسودہ تھانے ، کچہری  اور پٹواری کلچرکے خلاف کھلی کچہری نہیں لگاتا،کوئی لیڈر منشیات اور کلاشنکوف کے خاتمے کو اپنے ایجنڈے میں قرار نہیں دیتا،  کوئی غیر معیاری نظام تعلیم کے خلاف لانگ مارچ نہیں کرتا، کوئی  انسانوں کو آلودہ غذا کھلانے، گندہ پانی  اور دودھ پلانے  کے خلاف دھرنا نہیں دیتا، کوئی دہشت گردی کی ٹریننگ دینے والے مدارس کے خلاف ہڑتال نہیں کرتا۔

اس ملک میں جس کے پاس پیسہ،منصب  یا اقتدار ہے وہ  کامیاب ہے، وہ جو چاہے کرلیتا ہے، وہ ائیر مارشل سے سیاسی رہنما بن جاتاہے، وہ چیف آف آرمی اسٹاف سے صدر پاکستان بن جاتا ہے، وہ  دہشت گرد اور نادہندہ  ہونے نیز جعلی اسناد کے باوجود اسمبلیوں میں پہنچ جاتاہے۔

یقین جانیے!پاکستان بننے کے بعد بھی پاکستان کا عام آدمی وہیں کھڑا ہے جہاں قیام پاکستان سے پہلے کھڑا تھا اورپاکستان میں ایک ایسے لیڈر کی جگہ آج بھی خالی ہے جو  فرقے کے بجائے اسلام کی بات کرے، جو صوبے کے بجائے ملک کی خاطر لڑے ، جو  تنقید کے بجائے تعمیر کر کے دکھائے، جو بھنگڑوں کے بجائے شعور عام کرے، جو کرسی کے بجائے انصاف کی خاطر اٹھے اور جو  اقتدار کے بجائے اقدار کی خاطر قربان ہوجائے۔ایک ایسے رہنما کی جگہ تو آج بھی خالی ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ  کیا ہے کوئی جو اس خالی جگہ کو پر کر سکے!!!؟


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان کہا گیا ہے کہ مرکز کے بعد ایم ڈبلیو ایم صوبہ بلوچستان کا انٹرا پارٹی الیکشن 22 جنوری بروز اتوار صوبائی سکریٹریٹ کویٹہ میں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر کے 12 اضلاع کے عہدیداران , صوبائی شوریٰ کے ممبران نے شرکت کر کے اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے صوبائی سکریٹری جنرل کا انتخاب کیا انتخابات میں صوبائی سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لیے تین امیدواروں علامہ برکت علی بلوچ، کربلائی رجب علی ہزارہ اور سید ظفر عباس شمسی کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں علامہ برکت علی بلوچ نے بھاری اکثریت سے ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جس پر تمام مرکزی قائدین , صوبائی و ضلعی عمائدین و ممبران نے  علامہ برکت علی بلوچ کو مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی گزشتہ رات رکن شوریٰ عالی علامہ ہاشم موسوی نے نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم سے ان کے عہدے کا حلف لیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔

اس دوران مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی ایم پی اے آغا رضا نے صوبائی آرگنائزر کے عہدے سے مستعفی ہو کر جمہوری اصولوں کے عین مطابق تمام تر اختیارات نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی بلوچ کے حوالے کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اور ہماری پارٹی جمہوری اصولوں کے پابند ہیں ہمارا پارٹی دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ودستور کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے جس طرح ہماری پارٹی میں جمہوریت قائم ہے اسی طرح ہم وطن عزیز میں بھی ہم جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہیں آمریت ہر سطح پر نقصان کا باعث ہے جمہوری اداروں کی مضبوطی , اختیارات اور عوام کے منتخب نمائندوں کے احترام ہی میں جمہوریت کی بقا ہے لہذا ہم اپنے نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی بلوچ کیساتھ بھرپور تعاون کر کے ان کے ہاتھ مضبوط کریں گے ۔ آخر میں تمام ممبران نے انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے انکی کامیابی اور ملک و قوم کی سلامتی کے لیے دعا کی ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے زیر اہتمام شہر قائد میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ و ملک بھر میں دہشتگردی کے سانحات کے خلاف کراچی سمیت صوبے بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس سلسلے میں سندھ کے مختلف اضلاع کراچی،شکارپور،خیر پور، جیکب آباد،سجاول، بدین،لاڑکانہ،شہدادکوٹ میں بعد نماز جمعہ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیئے گئے،کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر کیا گیا، جبکہ جامع مسجد حیدری اورنگی ٹاو ن، جامع مسجد دربار حسینی برف خانہ ملیر، جامع مسجد ایم ایریا کورنگی و دیگر جامع مساجد کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماو ں مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا مقصودعلی ڈومکی ،مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور جعفری، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، مولانا غلام محمد فاضلی، مولانا دوست علی سعیدی،مولانا محمد نقی حیدری، مولانا  اختر علی طاہری،مولانا محمد علی شر، مولانا مجاہد سعیدی،بشیر شاہ نقوی، مولانا نادر شاہ، مولانابہارمیمن،منور جعفری اور  دیگر علمائے کرام نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کراچی آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ناکام میں بدلنے اور امن و امان کی فضاءکو خراب کرنے کا باعث بن رہی ہے، شہر بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف دہشتگرد کارروائیوں میں اضافے کی بڑی وجہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے کھلے ہوئے دفاتر، جلسے، جلوس، سرگرمیاں اور عہدیداران و کارکنان کی آزادانہ فعالیت ہے، جس نے ایک طرف تو حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور دوسری جانب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔

 علمائے کرام نے کہا کہ آخر حکمرانوں و ریاستی اداروںکو کالعدم تنظیموں کی کھلے عام سرگرمیاں نظر نہیں آتیں، کیا وجہ ہے کہ اب بھی دہشتگرد عناصر کے حوالے سے اچھے اور برے کی تمیز باقی رکھی ہوئی ہے، آخر قانون و آئین سے بالاتر وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، چند سیاسی فوائد کے حصول کی خاطر ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، بلند و بانگ حکومتی دعوو ں کے کچھ ہی دیر بعد کوئی نیا سانحہ رونما معمول بن چکا ہے، ملک دشمن عناصر کے ساتھ لچک نے ملکی سالمیت و بقاءکو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ علمائے کرام نے مطالبہ سے کیا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر کراچی میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں، دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصرکو فوری گرفتار کیا جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں اور دہشتگردی میں ملوث نام نہاد مدارس کیخلاف مو ثر حکمت عملی کے تحت فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا جائے، دہشتگرد عناصر کے بجائے محب وطن شیعہ مسلمانوں کی بلاجواز گرفتاریوں و اغوا کے سلسلے کو فی الفور بند کروایا جائے، دہشتگردی کی شکار ملت جعفریہ پر بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ستم توڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سنٹرل پنجاب کے تنظیمی دورے کے آخر ی روز آج(28جنوری) کو لاہور پہنچیں گے،وہ لاہور میں ورکرز اجلاس سے شاہدر اور غازی آباد میں خطاب کریں گے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ونگ کے زیر اہتمام تقریب سے ٹاون شپ میں بھی خطاب کریں گے،سہ پہر 4:30 بجے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صوبائی سیکرٹریٹ شادمان لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے خصوصی ملاقات بھی کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree