وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکر ٹری جنرل علامہ مختار امامی ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عالم کربلائی اور سیکریٹری امور سیاسیات عبداللہ مطہری نے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کی جاری ٹارگٹ کلنگ اورراولپنڈی تھانہ نیو ٹاون کے علاقے میں پولیس کے ہاتھوں دو نوجوانوں بھائیوں کی ہلاکت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو پھر بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں پر بھرپور آپریشن کرے۔دہشت گردی کے یہ مراکز پاکستان کی سالمیت و بقا کے خلاف سخت خطرہ ہیں۔ ضرب عضب کا دائرہ کارکو پھیلا کر ملک کے ہر اس کونے تک وسعت دی جائے جہاں جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار ان گھناونی سرگرمیوں میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جب تک انہیں تختہ دار پر نہیں لٹکایا جاتا تب تک ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں۔علامہ مختار امامی کا راولپنڈی میں پولیس کے ہاتھوں دونوجوان بھائیوں کی ہلاکت پرکہنا تھا کہ پنجاب میں پولیس گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات عوام میں عدم تحفظ کے احساس کو تقویت دے رہے ہیں۔ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے والے ادارے جب شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے شروع کر دیں گے تو پھر ملک میں امن وسکون قائم نہیں رہ سکے گا۔پولیس انتظامیہ کا یہ طرز عمل ادارے کے تقدس کو پامال کرتا جا رہا ہے۔باوردی اہلکاروں کا یوں بے گناہ شہریوں کو سر عام فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دینا پولیس کا اپنے اختیارات سے تجاوزکرنے کا واضح ثبوت ہے۔نواز حکومت میں سانحہ ماڈل ٹاون اور سانحہ ڈسکہ کے بعد پولیس نے ایک بار پھر بربریت کی جو مشق دوہرائی ہے وہ انتہائی دلخراش اور قابل مذمت ہے۔اگر حکومت ماضی میں ایسے عناصر پر آہنی ہاتھ ڈالتی تو آج ایک بیوہ ماں کو دو نوجوان بیٹوں کی لاشیں نہ دیکھنی پڑتیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان وراولپنڈی کے واقعات کے خلاف سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس افسران کو عدالت عالیہ میں طلب کریں اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کالعدم جماعتوں اور صوبائی حکومت کی جانب سے ناقص سکیورٹی انتظامات کے خلاف بھی فوری الیکشن لیا جائے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی ، ڈپٹی سیکرٹری سیکرٹری جنرل مولانا سید افتخار الحسن جعفری، سیکرٹری تعلیم مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے وحدت ہاؤس مظفرآباد میں میڈیا سیل سے جاری مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ روہنگیا مسلم برادران کا قتل عام، اقوام متحدہ اور او آئی سی انسانی حقوق نوٹس نہیں بلکہ ہوش کے ناخن لیں ، انسانی حقوق پر آواز اٹھانے والے کھوکھلے نعرے لگایا کرتے ہیں ، عالم اسلام کی مکمل خاموشی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، کیا کوئی اس طرح مسلمانوں کو تن تنہا چھوڑ سکتا ہے، یمن میں جارحیت کے لیئے تو اتحاد بنائے جا سکتے ہیں ، غیر قانون غیر آئینی مداخلتوں کے لیئے تو سر جوڑے جا سکتے ہیں ، اپنے مسلمان بھائی کو کیسے مارا جاسکتا ہے اس کے لیئے پلاننگ کی جا سکتی ہیں ، نام نہاد جہادی تنظیمیں ، کالعدم تنظیمیں ان ممالک کی آشیر باد سے ملک میں آگ و خون کی ہولی تو کھیل سکتے ہیں لیکن جب بات ظلم و ستم کی المناک داستانوں کی ، جب بات نہتے و بے آسرا بچوں کے بہتے خون کی ، جب بات خواتین کی بے حرمتی کی ہو ، جب بات مردوں کے قتل عام کی ، تو مسلم دنیا کے حکمرانوں کو کیوں سانب سونگھ جاتا ، کیوں یہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہیں کرتے ؟ کیوں یہ ایک ہو کر طاغوت کے مقابلے میں میدان میں نہیں آتے ؟ کیوں اپنے مسلمان بھائیوں کو مرتا دیکھتے رہتے ہیں ؟ کچھ کرنے کی پوزیشن ہونے کے باوجود کچھ نہیں کرتے ، یہی صورتحال اس وقت ہوئی جب امریکہ کا پالتو اسرائیل فلسطین میں غزہ کی پٹی پر ماہ رمضان کے دوران بمباری کر رہا تھا ، مسلم دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی تھی۔

مجلس وحدت کے رہنماؤں نے کہا کہ ثابت یہ ہوتا ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران اپنے اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیئے تو کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن جس سے انہیں خطرہ ہو یا جس سے طاغوت ناراض نہ جائے وہ کام ہر گز نہیں کریں گے، چاہے وہ روہنگیا مسلمانوں کو برما کے وحشی فوجی اپنے طرح طرح کے حربوں کا نشانہ بناتے رہیں ، حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، پتھر دل رکھنے والے حکمران اللہ کے ہاں بھی جواب دہ ہوں گے ، بروز محشر ان بچوں و مظلوموں کو کیا جواب دیں گے ۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اس طرح کہ جیسے سعودیہ کے لیئے میدان میں کود پڑی تھی ، اگر یہ مسلم امہ کے ممالک کی واحد ایٹمی طاقت ہے تو اس کو اس بات کا بھی احساس ہونا چاہیے کہ بڑے ہونے کے ناطے مسلمانوں کا احساس کرنا ، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بستے ہوں کی محافظت کے لیئے کوئی اقدامات کر سکتی ہے تو کرے ، اپنے ذاتی کاروبارکے تحفظ کے لیئے قومی سلامتی کے اداروں کو داؤ پر لگانے والے حکمران برما میں مسلمانوں کی مدد کریں ۔وہ مدد چاہے آواز کی صورت میں ہو یا سفارتکاری کی صورت میں پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے سرپرست مولانا علی اکبرکاظمی نے تھانہ نیو ٹاون کے علاقے میں پولیس کے ہاتھوں دو نوجوانوں بھائیوں کی ہلاکت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں پولیس گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات عوام میں عدم تحفظ کے احساس کو تقویت دے رہے ہیں۔ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے والے ادارے جب شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے شروع کر دیں گے تو پھر ملک میں امن وسکون قائم نہیں رہ سکے گا۔پولیس انتظامیہ کا یہ طرز عمل ادارے کے تقدس کو پامال کرتا جا رہا ہے۔باوردی اہلکاروں کا یوں بے گناہ شہریوں کو سر عام فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دینا پولیس کا اپنے اختیارات سے تجاوزکرنے کا واضح ثبوت ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاون اور سانحہ ڈسکہ کے بعد پولیس نے ایک بار پھر بربریت کی جو مشق دوہرائی ہے وہ انتہائی دلخراش اور قابل مذمت ہے۔اگر حکومت ماضی میں ایسے عناصر پر آہنی ہاتھ ڈالتی تو آج ایک بیوہ ماں کو دو نوجوان بیٹوں کی لاشیں نہ دیکھنی پڑتیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس افسران کو عدالت عالیہ میں طلب کریں اور ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزادی جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت ملک میں دہشتگردوں کے خلاف مسلکی تعصب سے بالاتر ہو کر اقدامات کرے اور دہشت گردی کے مرتکب افراد کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ایسے مفتی یان کو بھی گرفتار کیا جائے جن کے فتویٰ کو نقل کر کے بے گناہ افراد کا قتل کیا جارہا ہے ،کراچی صفورا،کوئٹہ مستونگ گردی کرنے والے غیر مسلم نہیںیہی تکفیری سوچ رکھنے والے دہشتگردریالوں کی چمک پرامریکی مفادات کے حصول کی خاطر افغانستان جہاد کے نام پر منظم ہوئے جنہیں ان کے آقا ؤں عرب ممالک کی مکمل سر پرستی حاصل رہی اور اب پاکستان میں شیعہ و سنی کو لڑانے کی مسلسل کو شش کر رہے ہیں ان کی عالمی دہشتگرد تنظیم القائدہ،داعش النصرہ سمیت دیگر تکفیری گرہوں پوری دنیا میں اسلام و امت مسلمہ کے قلب میں خنجر گھونپ رہے ہیں حالیہ سعودی عرب دمام و قطیف مساجد میں نمازیوں کو شہید کرنے والے یہی تکفیری صہیونی ایجنٹ ہے یمن پر حملہ عرب اتحادیوں کی سنگین غلطی ہے عرب اتحادیوں کو شکست فا ش ہونا خطہ میں دہشتگردی کی نئی تاریخ رقم کی جاری ہے اور یہ آگ ان عرب ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گی۔صفورا،کوئٹہ ،مستونگ اس قسم کی دہشتگردی کا پہلا واقع نہیں گلگت بابوسر کے مقام پر ایسی طرح بسوں سے اتار کر بے گناہ افراد کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے 8جون کو ہونے والے گلگت و بلتستان کے صوبائی انتخابات کے حوالے سے کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی عوام کے آئینی حقوق کی جنگ جیتنے اور علاقے کی پسماندگی دور کرنے کے لیے مظلوموں کو طاقتور بننا ہو گا اگر شفاف ماضی اور با کردار شخصیت کے حامل افراد الیکشن میں جیتیں گے تو عوام کی خدمت زیادہ بہتر ہو سکے گی کوئٹہ میں ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی آغا رضا نے اس وقت تک 2 ارب روپے سے زائدکے ریکارڈ ترقیاتی کام کیے۔ کراچی و حدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے جو آپ نے اس کے حقیقی حقدار کو ادا کرنی ہے۔ باکردار اور محب وطن امیدوارکو منتخب کر کے مفاد پرستوں ،کرپٹ اور دھوکے باز امیدواروں کو ہمیشہ کے لیے مسترد کر دیں ۔ ایم ڈبلیو ایم نے پورے ملک میں مظلوموں کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اور تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو اکھٹا کیا ہے گلگت بلتستان کی ترقی اور کامیابی کے لیے ہی ہم اسماعیلی اور نور بخشی کمیونٹی کے ساتھ ملکر جدوجہد کر رہے ہیں۔ الیکشن کے نتائج خواہ کیسے بھی ہوں ہم آپ کی خدمت کرتے رہیں گے۔ ایم ڈبلیو ایم الیکشن جیت کر گلگت بلتستان کو ماڈل صوبہ بنائے گی اسوقت بھی محدود وسائل کے باوجود پورے ملک میں بالعموم اور جی بی میں بالخصوص مساجد، طبی مراکز ،فراہمی آب پروجیکٹ،کفالت ایتام ،اور نادار غریب لوگوں کے لیے رہائشی منصوبے مکمل کر کے عوامی خدمت کی مثال قائم کی ہے ہماری جماعت اپنے منشور اور شاندار کارکردگی کی بنیاد پر اہلیت رکھتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کی محرومی وپسماندگی کو مکمل دور کرے الیکشن میں ہمارے امیدوار تعلیم، شخصیت اور خدمت کے اعتبار سے عوام کے لیے بہترین آپشن ہیں امید ہے کہ 8 جون کو پورے خطے میں عوام خیمے پر مہر لگا کر اپنی قسمت بدلنے کا آغاز کرینگے ۔

وحدت نیوز (نیلم) فکر حسینی ، راہ امام خمینی پر عمل پیرا مجلس وحدت کے کارکنان ہر ظالم سے ٹکرائیں گے، انقلاب امام مہدی ؑ کے انتظار کرنے والے کسی بھی طوفان سے نہیں گھبراتے ، گلگت بلتستان میں مجلس وحدت عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی، خیمے کا نشان کامیابی و کامرانی کا نشان ہوگا، 8جون کو عوام مجلس وحدت پر اعتماد کر کے چوروں ،لٹیروں اور ظالموں کو گھر بھجوائیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے نیلم میں عہدیداران سے خصوصی خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ امام خمینی علیہ الرحمہ کی شخصیت عہدساز شخصیت ، دنیا کا نقشہ تبدیل کردینے والی شخصیت ، عالم اسلام کو نہی جہت دینے والی شخصیت تھی،4جون برسی امام خمینی کا دن ، وہ ہستی کے جس نے عالم اسلام کو درس حریت دیا ، ظالموں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا حوصلہ دیا ، اور بتا دیا دنیا کی سپر پاورز اور ہوتی ہیں ، وہ لوگوں کی بنائی ہوئی ہوتی ہیں ہمارے لیئے سوپر پاور خدا کی ذات ہے، ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں ،وہ چاہے کر سکتا ہے ، اور اس پر توکل کر کے امام خمینی جب نکلے جو شاہ جیسوں کو ہمت نہیں ہوئی کہ اس جگہ رک سکیں جہاں خمینی بت شکن آ رہا ہے، شاہ کے ساتھ شاہ کے وفادار زیادہ تھے ، امریکہ و اسرائیل مضبوطی سے حمایت میں تھے ، لیکن خمینی بزرگوار نے امریکہ و اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے۔

علامہ تصور جوادی نے کہا کہ آج جب برما کے مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، تو عالم اسلام کی خاموشی دیکھ کر دل دہل جاتا ہے، کہ کیا ان کے سینے میں دل نہیں ، کیا یہ انہیں مسلمان نہیں سمجھتے ؟ برما میں نہتے بچوں کو ذبح کیا جارہا ہے، اسلام کے ٹھیکیدار ملک اب بھی خاموش ہیں ، آل سعود کے اقتدار کے محافظ بننے والے اب کیوں کوئی اتحاد تشکیل نہیں دیتے ، اب کیوں کسی اتحاد کا وجود نہیں بنتا ، جہاں اپنے مسلمان بھائیوں کا خون خرابا کیا جا سکتا ہے، دیگر ملکوں سے مدد لی جا سکتی ہے ، مگر جب نہتے بچوں کو ذبح کیا جا رہا ہو، جب کسی اور ملک میں ظلم کی المناک داستانیں رقم کی جارہی ہوں ، بات جب فلسطین کی ، بات جب کشمیر کی ہو ، حتیٰ آنکھوں کے سامنے برما کی حکومت انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہی ہو تو اس وقت کیوں کسی ملک آپس میں ملکر مسلمانوں کا قتل عام بند نہیں کرواتے ، استعمار و طاغوت کے ایجنٹ بننے کے لیئے تو ہمہ وقت آمادہ رہتے ہیں ، مگر خوف خدا دل میں نہیں کہ کہاں کیا ہو رہا ، انہوں نے مذید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہمہ وقت مظلوموں کے لیئے آواز بلند کرتی رہے گی، گلگت بلتستان کے انتخابی عمل میں اترنے مقصد بھی مظلوموں کی آواز بننا ہے، اقتدار ہر گز مقصد نہیں مقصد عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانا ہے،کسی بھی ظالم یا اس حمایتی و سہولت کار کے لیئے میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے، عوام انشاء اللہ 8جون کو ظالموں کوان کا انجام دیں گے اور مظلوموں کے حامیوں کو فتح نصیب ہو گی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلگت بلتستان میں عام انتخابات کا کافی چرچا تھا، گلگت بلتستان کی جغرافیائی اہمیت اور وہاں پر بسے شیعیان حیدر کرار کی بنا پر اس خطے کی اہمیت اور وہاں ہونے والے انتخابات کی اہمیت دگنی تھی، گلگت بلتستان کے عوام کی پاکستان سے بے لوث محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی آزادی کے بعد جب یہاں کے عوام نے ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کرکے پاکستان کے ساتھ غیر مشروط الحاق کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد سے اس خطے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا، لیکن اس کے باوجود یہاں کے غیور عوام نے پاکستان سے اپنی محبت و وفاداری میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔

قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں عوامی جوش و خروش دیدنی تھا، عورتیں، بچے، مرد، بزرگ، جوان ہر کوئی انتخابات میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے بیتاب نظر آتا تھا، پارٹی پرچموں، بینرز اور پوسٹرز کی بہار آگئی تھی۔ لیکن اس بار کے انتخابات میں کچھ چیزیں بالکل انہونی تھیں۔۔۔۔۔اس بار عوام چاہ رہے تھے کہ وہ اپنی ووٹ کی طاقت سے اپنے مقدر کو سنواریں، وہ چاہ رہے تھے کہ گلگت بلتستان کی سونا اگلتی زمین کے سینہ کو چیر کر ان پارٹیوں اور افراد کو دفن کر دیں، جنہوں نے ووٹ تو ہمیشہ لیا لیکن اس خطے کے عوام کو بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا۔

گلگت بلستان کے عوام کے بارے میں یہ رائے مشہور تھی کہ یہاں کے عوام پیپلز پارٹی کے دیوانے ہیں، لیکن اس بار یہاں پیپلز پارٹی کی دال گلتی نظر نہیں آرہی تھی، مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن تو پیپلز پارٹی سے بھی بد تر نظر آئی، پاکستان تحریک انصاف جسے تیسری بڑی قوت سے یاد کیا جانے لگا ہے، اس خطے میں اسکی مقبولیت کا گراف بھی قابل ذکر نہیں نظر آیا۔ گلگت بلستان کی عوام کے بدلتے نظریات کے پیچھے سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس اور سانحہ بابو سر کا بڑا کردار ہے، ان سانحات میں ملوث قوتوں اور انکے پشت پناہوں سے نفرت ایک فطری امر ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ساتھ ہی ساتھ جن پارٹیوں نے سالوں حکومت کرکے یہاں کے عوام کا صرف استحصال کیا، انہیں یہاں کے عوام اب قبول کرنے کو تیار نہیں نظر آتے۔

گلگت و بلتستان میں سفر کے دوران کہیں زرداری صاحب کی رہبر معظم سید علی خامنہ ای کیساتھ تصاویر آویزاں ہیں تو کہیں نواز شریف اور رہبر معظم کی تصاویر نظر آرہی ہیں، غرض وہ جو پورے پاکستان میں شیعہ دشمن قوتوں کے پشت پناہی کرتے ہیں، یہاں ان تصاویر کی تشہیر سے گلگت بلتستان کی عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالنے کیلئے کمر بستہ نظر آئے اور تو اور کچھ نے تو اپنے آپ کو براہ راست ولی فقیہ کا نمائندہ بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا، تاکہ عوام انہیں ووٹ دیں، وہ پارٹیاں اور شخصیات جو 67سالوں میں گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ نہ بنا سکیں، وہ بھی آئینی صوبہ بنانے کا راگ الاپتے نظر آئے، وہ جنہیں سانحہ کوہستان، چلاس و بابو سر میں اتنی بھی توفیق نہ ہوئی کہ وہ گلگت بلستان کے عوام کے آنسو پونچھتے، آج بے غیرتی کے ساتھ ووٹ مانگتے نظر آئے، جب گلگت بلتستان کے عوام کے منہ سے نوز شریف کی حکومت نے نوالہ چھیننے کی کوشش کی اور گندم پر سبسڈی ختم کی تو یہ جماعتیں اس وقت بھی یہاں کے عوام کے حق کیلئے نہیں اٹھیں ۔۔۔۔۔گلگت بلتستان کے عوام یہ سب کیسے بھول سکتے تھے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کا انتخابی دوڑ میں اضافہ نہ صرف کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا بلکہ کوئی ایم ڈبلیو ایم کو اہمیت دینے کو تیار نہ تھا لیکن عوامی حلقوں میں ایم ڈبلیو ایم کی پذیرائی دیدنی تھی، عورتیں ہوں یا مرد، بزرگ ہوں یا بچے، ہر کوئی نعرے لگاتا نظر آیا کہ ووٹ کیا چیز ہے، جان بھی قربان ہے، ایم ڈبلیو ایم کی پذیرائی کے پیچھے سانحہ کوہستان، چلاس و بابو سر کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کیلئے ملک گیر تحریک اور گندم سبسڈی ختم کئے جانے پر عوامی احتجاج اور گندم سبسڈی کی بحالی جیسے اقدامات کار فرما رہے، ساتھ ہی ساتھ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت نے اس خطے کے عوام کی بے لوث خدمت کرکے یہاں کے عوام کے دلوں میں گھر کر لیا تھا۔

دور دراز کے گائوں ہوں یا شہر ۔۔۔۔۔ہر جگہ ایم ڈبلیو ایم کے پرچم گھروں پر لہراتے نظر آئے، یہاں کی دشوار گزار ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے سڑک کے کنارے بچے ایم ڈبلیو ایم کے پرچم ہاتھوں میں اٹھائے راجہ ناصر قدم بڑھائو ، ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے لگاتے نظر آئے، غریب عوام کی آنکھوں میں مجلس وحدت مسلمین زندہ باد کے نعروں کے ساتھ امید کی روشنی دیکھنے کو ملی، خوشحالی کی امید نے گلگت بلتستان کی عوام کے دلوں میں ایک ایسا جوش و خروش پیدا کر دیا ہے کہ جس کے ذریعے وہ کسی بھی قوت کو اپنی ووٹ کی طاقت سے سرنگوں کرنے کو تیار ہیں، گلگت بلتستان کے عوام اپنی محرومیوں اور زیادتیوں کا بدلہ اپنے ووٹ سے لینگے۔ یہ امید، جوش، خوشحال و با اختیار گلگت بلتستان کا حقیقی تصور ایم ڈبلیو ایم نے یہاں کی عوام کو دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کا مقابلہ کسی ایک جماعت سے نہیں بلکہ تمام سیاسی پنڈتوں اور استحصالی قوتوں سے ہے، یا دوسرے الفاظ میں اس باری انتخابات میں گلگت بلتستان کے عوام کا مقابلہ تمام استحصالی قوتوں سے ہے اور عوام کو اس فیصلہ کن جنگ کا حوصلہ ایم ڈبلیو ایم نے دیا ہے۔ اسی لئے ہر کوئی یہی کہتا نظر آتا ہے کہ ووٹ کیا چیز ہے راجہ ناصر، جان بھی قربان ہے۔ انتخابات میں کیا نتیجہ آتا ہے، ابھی کسی کو نہیں پتہ، لیکن یہاں کی عوام نے نتیجہ دے دیا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم جیت گئی ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔ سید رضا نقوی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree