The Latest
وحدت نیوز(کراچی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے محرم الحرام کے آغاز میں مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ڈویژنل سیکریٹریٹ میں صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی، صوبائی ترجمان علامہ مشبر حسن اور سیکریٹری جنرل کراچی ڈویژن علامہ صادق جعفری سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر علامہ علی انور جعفری، علامہ سید رضا جعفری، عسکری رضوی، زین رضوی اور میر تقی ظفر، میثم عابدی سمیت دیگر ایم ڈبلیو ایم رہنما بھی موجود تھے جبکہ ایم کیو ایم وفد میں رکن سندھ اسمبلی عباس جعفری، سابق صوبائی وزیر عبدالحسیب، عادل خان، عارف شاہ، جاوید حسین سمیت دیگر متحدہ رہنما شامل تھے۔
ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ محرم الحرام ہمیں حضرت امام حسین ؑ اور ان کے تمام خاندانوں کی قربانی سے جذبہ ایثار کا سبق سکھاتا ہے، حضرت امام حسین ؑ اور جتنے بھی شہداء ہیں انہوں نے جس مقصد کیلئے قربانی دی وہ یہ ثابت کرتا ہے کہ باطل قوتوں کے سامنے کبھی بھی سر نہیں جھکانا بلکہ سر کٹا لینا ہی سربلدی ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج سے صدیوں سال قبل حضرت امام حسینؑ نے اپنے خون سے جس چراغ کو روشن کیا تھا وہ آج بھی پوری دنیا میں روشنی پھیلا رہا ہے، اس لئے ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ملک اور قوم کیلئے ہم تمام لوگ بھی حضرت امام حسین ؑ کی پیروی کریں۔ انہوں نے اتحاد بین المسلمین کیلئے مجلس وحدت مسلمین کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بین المسالک ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، خطے کے بدلتے حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم امام حسین ؑ کی ذات کو اتحاد کا محور قرار دے کر پاکستان سے فرقہ واریت کے عفریت کو نکال باہر کریں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علی حسین نقوی نے کہا کہ دین اسلام کی آبیاری کیلئے امام حسین ؑ کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، محرم الحرام ظلم اور طاغوت کے خلاف قیام کا مہینہ ہے، نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے 72 افراد کی قلیل تعداد کے ساتھ یزیدی سلطنت سے ٹکر لی اور یزیدیت کو عبرت ناک شکست دی، کربلا والوں نے یہ درس دیا کہ حق کے لئے لڑنا اور جان دینا عاشقان خدا کی پہچان ہے، مجالس عزا اور ماتمی جلوس مقصد کربلا کو سمجھنے اور کربلا والوں سے تجدید عہد اور تجدید بیعت کا باعث ہیں، عزاداری کسی مکتب فکر یا مسلک کے خلاف نہیں بلکہ امام حسین عالی مقام علیہ السلام کا پیغام محبت اور اخوت کا پیغام ہے جو ہر دور کے یزید کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کا آغاز ہوچکا ہے، گلی گلی مجالس و جلوس کا انعقاد ہوگا لیکن حکومت کے جانب سے صفائی ستھرائی کے انتظامات بالکل ناقص ہیں، گلی گلی کوچہ کوچہ سیوریج کا گندا پانی کھڑا ہے، پورے شہر کراچی میں حکومتی نااہلی کے باعث اب تک جلوسوں کے روٹس اور مجالس عزا کے مقامات پر مسائل کو حل نہیں کیا گیا ہے، مسائل کو حل نہ کیا گیا تو کراچی سمیت سندھ بھر کے عزادار بھرپور احتجاج پر مجبور ہونگے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محرم الحرام کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس ماہ میں علمائے کرام،اکابرین اور مذہبی شخصیات کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔عزاداری امام حسین علیہ السلام اور ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا پرچار ہماری عبادت کا حصہ اور اخوت و رواداری کے فروغ کے لیے عملی کوششیں دین کی تعلیمات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منبر کی عظمت کا یہ تقاضا ہے کہ اس پر بیٹھنے والے شخص کا معیار گفتگو آئمہ اطہار علیہم السلام کی تعلیمات کا عکس پیش کرے۔تمام مکاتب فکر کی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ماہ محرم کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خاندان رسالت پر آنے والے مصائب بیان کریں۔ استعمار و طاغوت کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ عالم اسلام کے مختلف طبقات میں موجود علمی اختلافات کو جنگ و جدل میں بدل کر انہیں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کیا جائے۔ہمیں ایسے عناصر سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ تمام مکاتب فکر کو ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی جو مذہب کا لبادہ اوڑھ کر فرقہ واریت کی آگ لگانے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ دین کے نام پر امت مسلمہ کو آپس میں لڑانے والوں کا دین ڈالرودینار کے سوا اورکچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاندان رسالت سے مودت کا اظہار اجررسالت ہے۔ ماہ محرم ہر اس شخص کو سوگوار کر دیتا ہے جس کے دل میں اہلبیت علیہم السلام کی محبت ہے اور یہی محبت باہمی اتحاد و اخوت کا تقاضا بھی کرتی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اسے مسلکی ریاست میں بدلنے کی کوشش کرنے والوں کے مقدر میں ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔نواسہ رسول ﷺ کی مجالس پر مقدمات کے اندراج کی غیر مسلم معاشرے میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔حکومت عزاداری کے پروگراموں کو مطلوبہ سہولیات فراہم کرے۔ عزاداران پر مقدمات کا اندراج متعصبانہ طرز عمل ہے۔ان ریاستی اہلکاروں اور افسران کا محاسبہ ہونا چاہئے جواختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کربلا دنیا بھر کے حریت پسندوں اور انصاف پرستوں کی مشترکہ میراث ہے۔یہ ظلم اور لادین نظام کے خلاف جرات مند للکار کا نام ہے۔تاریخ بشریت میں واقعہ کربلا جیسی کوئی مثال سرے سے موجود نہیں۔اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا ہے۔ملک میں بسنے والے مختلف طبقات کو رواداری اور بھائی چارے کا عملی اظہار کرنا ہو گا۔ مختلف مکاتب فکر میں علمی اختلافات کوئی آج کی بات نہیں یہ چودہ سو سالوں سے موجود ہیں۔جو لوگ ان اختلافات کو تفرقہ بازی اور انتشار میں بدلنا چاہتے ہی ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں وہ استعمار کے ایجنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کی جدوجہد ایک ایسی ریاست کے حصول کے لیے تھی جہاں تمام مکاتب فکر مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ اس ملک میں شدت پسندی کی قطعاََ گنجائش نہیں۔اس ملک کو کسی مسلک کی جاگیر نہیں بننے دیا جائے گا۔اگر شدت پسند عناصر پر قابو نہ پایا گیا تو ملک کی سالمیت و بقا کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ توزان پالیسی کے تحت ملت تشیع کے ایسے لوگوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جو اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ جو اخوت و بھائی چارے کا پرچار کرتے ہیں۔حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے۔انہوں نے قوم سے کہا ہے کہ عزاداری کے پروگراموں کے دوران ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا جائے ۔یہ ہم سب کی اخلاقی ،شرعی اور عقلی ذمہ داری ہے کہ اس وبا سے بچائو کے لیے حکومتی ہدایات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین علی پور اسلام آباد اور مسجد خدیجہ الکبری کمیٹی کے زیر اہتمام قائد شھید سید عارف حسین الحسینی، شھید منا علامہ ڈاکٹر فخرالدین، عالم عارف شیخ حافظ نوری کی برسی اور استقبال محرم کے حوالے سے ایک سیمنار کا انعقاد کیا۔جسمیں ماتمی انجمنوں، ماتمی سالار، اور دستوں کے سٹیک ہولڈرز سمیت جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ کربلا اور مکتب عاشورا حیات بشریت کا نام ہے تحریک کربلا میں ایک خون اور دوسرا پیغام کا مرحلہ ہے مکتب عاشورا کے شھداء کو باکردار ،نڈر ،شجاع اور بابصیرت پیغام رساں ملے لہذا شھداء کا خون مکتب کی آبیاری کا سبب بنا کربلا سے آج تک جب بھی شھداء کو صحیح وارث ملیں وہاں مکتب میں انقلاب بپا ہوتا ہے کویٹہ کی سرزمین میں جب ناصر ملت کی قیادت میں ملت تشیع خوں شھداء کی ترجمان بنی تو ظالم حکومت کا تخت وتاج سرنگوں ہوا لہذا عصر حاضر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم شھداء کے حقیقی ترجمان بنے تاکہ شھداء کے خون کا حق ادا کرسکیں اور عصر کی کربلا میں شمر و یزید کا مقابلہ کرسکیں اور عالمی کربلا میں اپنے زمانے کے امام کی نصرت کرسکیں۔
حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ ہم پاکستان کی حکومت اور مقتدر اداورں کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ ملک عزیز پاکستان میں کسی کی جنگ نہ لڑی جائے اچھے اور برے طالبان کے نام پر ملک وقوم پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ نہ دی جائے،جی ایچ کیو، آرمی سکول، سانحہ کوئٹہ،سانحات گلگت بلتستان کو بھولے نہیں ہیں اور ملک کے باوفا بیٹے ملت تشیع کی چھ کڑور آبادی کسی دہشت گرد یا انکے آلہ کار کو مادر وطن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے،ہم ہر فورم پر قوم وملت کے دشمنوں کا مقابلہ کریں گے اور مادر وطن کی حفاظت کرینگے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ گلگت بلتستان پاکستان کی شہ رگ حیات ہے لہذا اس خطے کے لوگ بیدار اور ہوشیار ہیں وہ ہرقسم کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہیں۔ بابوسر میں ملک دشمن دہشت گردوں کی پریس کانفرنس ریاستی اداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کے لئے کافی ہے۔ اس خطہ کے خلاف مزید کسی سازش کے متحمل نہیں لہذا حکومت اور ریاستی اداروں کو واضح پیغام دیتے ہیں۔ کہ سرزمین گلگت بلتستان کی آئینی اور سیاسی حیثیت کی تعین کیساتھ دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ رہیں اور شہ رگ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کریں ۔
انہوں نے سیرت شھداء پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیخ حافظ نوری ایک عالم مجاھد تھے اپنی پوری زندگی مجاھدت فی سبیل اللہ میں بسر کی۔شھید فخرالدین کی سانحہ منا میں مظلومانہ شھادت آل سعود کی رسوائی کا باعث بنے گی اور ہرسال انکی برسی ہمیں آل سعود کے مظالم کو یاد کرنے کا پیغام دیتی ہے۔شھید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی نے ملت تشیع کو سیاسی شناخت کی آپکا ویژن تھا کہ قوم وملت کا کوئی فیصلہ ملت تشیع کے بغیر نہ ہو ملک کی داخلی پالیسی ،خارجی پالیسی ،دفاعی پالیسی الغرض ہر میدان میں کوئی فیصلہ ملت تشیع کے بغیر نہ ہو قائد شھید کے ویژن اور آئیڈیالوجی کی محوریت میں مجلس وحدت مسلمین نے تشیع کی عظمت کا سفر جاری رکھاہواہے۔شھید قائد کی چہلم کے 33 سال بعد لیاقت باغ کی سرزمین میں انکی برسی کا عظیم الشان اجتماع ملت تشیع کی قائد شھید سے محبت اور مکتب شھید کی عظمت کی ترجمانی ہے۔
وحدت نیوز(ملتان)مولانا ظہیرالحسن کربلائی کوآرڈینیٹر مرکزی شعبہ تربیت کی جنوبی پنجاب کے مسئولین کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور کاوشوں سے جنوبی پنجاب کی دوسری تنظیمی تربیتی ورکشاپ کا انعقادجامعہ شہید مطہریؒ کےشہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ ہال میں کیا گیا جس میں ضلع ملتان کے 9 یونٹس کے اراکین اور صوبائی کابینہ کے معزز اراکین نے شرکت کی۔
اس تنظیمی ،تربیتی ورکشاپ میں 60 سے 70 تنظیمی برادران نے شرکت فرمائی ۔ جامعہ شہید مطہری ؒ کے پرنسپل و بانی جناب علامہ قاضی شبیر علوی نے اس پروگرام میں خصوصی شرکت فرمائی اور محرم الحرام اورہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا :رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای ،عزاداری کے سلسلہ میں فرماتے ہیں۔ ’’عزاداری اور مصائب اہلبیت اطہار علیھم السلام ایک ایسی خداداد نعمت ہے کہ جو بارگاہ خداوندی میں شکریہ کے شایان شان ہے‘‘۔ آپکی نظر میں تحریک عاشورا کا پیغام، اسلامی تحریکوں کا فروغ ہے اور آپ کربلا و عزاداری کی نعمت کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں، ’’اس نعمت کے حساس ہونے کو ہم اس وقت درک کرتے ہیں جب ہم جان لیں کہ خدا کی نعمتوں کے مقابلے میں بندگان خدا کی ذمہ داری شکر و سپاس اور اس کی بقا کی کوشش کرنا ہے۔ اگر کسی کے پاس نعمت نہ ہو تو اس سے کوئی سوال نہيں کیا جائے گا لیکن جس کے پاس نعمت ہے اس وقت اس سے سوال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شیعوں کے لئے ایک عظیم نعمت، محرم، عاشورا اور مجالس عزاء ہے۔ یہ عظیم نعمت، دلوں کو اسلام و ایمان کے ابلتے ہوئے چشمے سے متصل کرتی ہے۔ اس نعمت نے وہ کام کیا ہے کہ اسکی بنا پر تاریخ کے دوران ظالم حکمرانوں، کو عاشورا اور قبر امام حسین علیہ السلام سے خوف لاحق رہا ہے۔ اس نعمت سے فائدہ حاصل کرنا چاہیئے۔ خواہ وہ عوام یا علماء، اس نعمت سے ضرور بہرہ مند ہوں۔ عوام اس طرح سے بہرہ مند ہوں کہ ان مجالس سے دل وابستہ کرلیں اور مجالس امام حسین علیہ السلام کا انعقاد کریں۔ لوگ عزاداری کا اہتمام مختلف سطح پر زيادہ سے زيادہ کریں۔ کربلا کا واقعہ تاریخ بشریت کے لئے ایک درس ہے اور اس سے وابستگی بھی مسلمانوں حتٰی حریت پسند غیر مسلموں کے لئے بھی ہر دور میں باعث سعادت رہی ہے۔‘‘یقینا غم حسین علیہ السلام کی نعمت کوئی معمولی نعمت نہیں ہے، ایک ایسی قیمتی و لازوال متاع حیات ہے جس کے بل پر زندگی میں حرکت و انقلابی آہنگ پیدا ہوتا ہے، جس کے دم پر ایک ایک مردہ قوم میں نئی روح جاگتی ہے، جس کی وجہ سے انسانی معاشرہ میں ارتقاء کے بغیر حیات کوئی معنی نہیں رکھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ غم ہے جو ظاہر و باطن میں انسان کے وجود میں ایک ایسا انقلاب پربا کر دیتا ہے کہ انسان بغیر قدروں کے ساتھ جینے کو موت سے عبارت جانتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہر مکتب خیال کے افراد اس کے ساتھ جڑے نظر آتے ہیں۔ اس غم کی عمارت ان انسانی بنیادوں پر قائم ہے کہ جہاں، مذہبی، نسلی اور لسانی تنگ نظری کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا، یہ ہر ایک کے دل کی آواز ہے۔ حسینیت نے اسلام کی وسیع النظری عام کرنے اور انسانی فطرت کو بیدار کرکے تمام انسانوں کو اسلام کا ہمدم و ہمدرد بنانے میں بڑی مدد کی ہے۔ اس انقلاب کے اصولی و منطقی طرزعمل نے اسے ایک مثالی حیثیت بخشی ہے اور اسی لئے دنیا کی اہم انقلابی تحریکوں میں اس کی صدائے بازگشت سنائی دیتی ہے، چنانچہ جس وقت ہندوستان غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا مہاتما گاندھی نے کہا تھا۔ "حسینی اصول پر عمل کرکے انسان نجات حاصل کر سکتا ہے" اور پنڈت نہرو نے اقرار کیا تھا کہ "امام حسین (ع) کی شہادت میں ایک عالمگیر پیغام ہے۔
جناب علامہ اقتدار حسین نقوی صوبائی سیکریٹری جنرل نے مجلس وحدت کی ضرورت واہمیت اور حالات حاضرہ نے حالات حاضرہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا : مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاءاس کا نصب العین ہے۔مجلس کو تشکیل پائے زیادہ سے زیادہ سات سال ہوئے(۱۰ اپریل ۲۰۱۰ مجلس کا یوم تاسیس ہے ۔ اب اس مدت میں پاکستان جیسے معاشرے میں حالات کومدنظر رکھا جائے تو مجلس وحدت سے وہ توقع نہیں کی جاسکتی جو کئی دہائیوں پر محیط اور تسلسل رکھنے والی جماعت سے کی جانی چاہیے مجلس کی فعالیت زیادہ تررضاکارانہ ہیں مجلس کے اندر بااخلاص لوگ رضاکارانہ طور پر فعال ہیں وہ اپنے الھی جذبے میں سرگرم ہیں ان کے سینوں میں موجود آرزو اور وژن انہیں میدان میں رکھے ہوئے ہے۔مجلس کی تشکیل ملت میں لگی آگ بجھانےوالے ریسکیو آپریشن کی طرح تھی جس میں ہنگامی کیفیت ہوتی ہے اب جب کہ آگ بجھ گئی ہے تو صفائی و ستھرائی کا عمل بھی انجام پارہا ہے خواہ اسباب کچھ بھی ہوںبہت سے دوست اس لئے فعال نہیں ہوں گےکہ شائد ان کے اپنے ذاتی مسائل آڑے آرہے ہوں جس کا انہیں حق ہے گرچہ اجتماعی الھی نہضتوں کا خاصہ ہے کہ کچھ تومشکلات سہہ نہیں پاتےاور کچھ کسی وجہ سے راستے بدل لیتے ہیں۔بہرحال مجموعی طور پر صورتحال اطمینان بخش ہے ۔ حالات و واقعات سے گھبرانا نہیں چاہئے ۔مجلس پر بات کرنے سے پہلے مجلس کی تشکیل سے پہلے والی صورتحال مکمل طور پر ذھن میں رہے تو تب اس عرصے میں آنے والی پیش رفت اور تبدیلیاں نظر آئیں گی اور احساس ہو گا کہ سب کچھ خو بخود نہیں انجام نہیں پایا بلکہ ان اہم نتائج کے حصول کے لئے رہنمائوں،کارکنان اور مجلس کی حمایت کرنے والے عوام نےملکر قربانیاں دیں ہیں اور جس سرزمین پر دشمن ملت تشیع کو اجتماعی میدان سے نکال کر دیوار سے لگا دینے پر مطمئن ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی میدان میں شیعہ قوم ایک ایسی قدرت کے ساتھ اتری ہے کہ تکفیریت کو تنہا کر دیا ہےصرف یہی نہیں بلکہ تکفیریت کے مرکز سے اندرون ملک ان کے اشاروں پر چلنے والے حکمران ،سیاستدان اورتکفیری سہولت کاروں کو کئی موقعوں پر ذلت ورسوائی کا بھی سامنا کرنا پڑاہے۔بیرون ملک شیعہ حضرات بھی اندرونی ملک اکثریت کی طرح اس وقت جس پاکستانی شیعہ جماعت پر سب سے زیادہ اعتماد کرتے ہیں اوراس نے توقعات وابستہ کر رکھی ہیں وہ واحد قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین ہے۔اویہی دشمنوں کی آنکھ کا کانٹاہےدشمن سب سے زیادہ اس کے خلاف سازشیں اور پروپیگنڈےکرتا ہے۔ہمیں ان گذشتہ نو سالوں پر محیط اس کی جدوجہد اور اسکے ثمرات پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے اور بہتری کے لئے مزید جدوجہد کرنی چاہیے سفر طولانی اور رکاوٹیں بہت ہیں۔ دردمندوں کو نصیحتوں اور مشوروں کے ساتھ ساتھ اپنے حصے کا بوجھ بھی اٹھانا چاہیے۔تاکہ سفر تیزی کے ساتھ درست سمت پر جاری وساری رہے قائد اعظمؒ وشہید قائدؒکے یہ بااخلاص فرزند جنہوں رات دن کی محنت سے مجلس وحدت کو اس مقام پر پہنچایا کہ فقط ملت تشیع ہی نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا سہارا اور خدمت گزاربن چکی ہے اور اپنے ہم وطنوں کے ساتھ ملکر اسلام وپاکستان کے دشمنوں کو ہر میدان میںرسوا وذلیل بھی کررہی ہے اور وطن عزیز کی تعمیر وترقی اور عدالت الہی کے قیام میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے ۔الحمدللہ آج جماعت کی نظریاتی بنیادیں بہت مضبوط ہیں وژن اور مشن بھی واضح ہے اس کی طرف حرکت بھی تیزی سے جاری ہے۔
علامہ اقتدار حسین نقوی نے نیز عزاداری کے حوالے ملک میں کئی ایک ایشو پہ تفصیلی گفتگو کی اور مرکز کی پالیسی کے خطوط پہ بات چیت کی۔ علامہ امیر حسین ساقی اور علامہ وسیم عباس معصومی صاحب نے غیبت امام زمان (عجج) اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے درس دیئے ۔ علامہ قاضی نادر عباس علوی نے ایک نہضتی کارکن کی خصوصیات کے موضوع پر خطاب کیا اور ضلع ملتان کے آرگنائزر برادرفخر عباس نے ڈائیلاگ اسکلز کے موضوع پر گفتگو کی ۔جبکہ اس پروگرام کو آرگنائز کرنے میں برادر محمد رضا مومنی نے ان تھک محنت کی اور برادران کے ساتھ ملکر اپنی بھر پور کرادار ادا کیا ۔
وحدت نیوز(مشہد مقدس) دفتر مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس موسسہ شھید عارف الحسینی کی طرف سے شھید قائد علامہ عارف الحسینی کی 33 ویں برسی کی مناسبت سے سیمینار بعنوان شھید وحدت منعقد ہوا، جس میں علمائے کرام اور طلباء عظام نے شرکت کی۔ پروگرام سے پہلے جمیع مومنین کے لیےخصوصا قائد شھید کی بلندی درجات کے لیے قران خوانی کی گئی۔ تلاوت کلام مجید کی سعادت قاری سید ابراھیم رضوی نے حاصل کی۔ قمر علی کشمیری نےشھید قائد کو نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ عمران نجمی نے بہترین اشعار سے داد تحسین حاصل کی۔
پروگرام کے پہلے مقرر حجت الاسلام عارف حسین نے مومنین کے درمیان وحدت کے موضوع پر بہترین گفتگو کی۔ پروگرام کے مہمان خصوصی اور سخنران حجت الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی مرکزی سیکریٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان تھے جنہوں نے شھید کی سیرت، ان کی سیاسی بصیرت اور شھید کے تنطیمی جوانوں کو دیے گیے درس سے بیس اہم نقاط بیان کیے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ شہید قائد کی شخصیت پاکستان کے لیے ایک نعمت تھی، اُنہوں نے بہت کم عرصے میں تشیع کو جوڑا، یہی وجہ تھی کہ دشمن اُن کے مقاصد سے خائف تھا۔
وحدت نیوز(چنیوٹ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین چینیوٹ کی جانب سے تحفظ عزاداری کانفرنس مدرسہ اہلبیت جامعہ بعثت میں منعقد ہوئی جس میں ضلع چینیوٹ کے مختلف علاقوں بالخصوص بھوانہ لالیاں ، رجوعہ سادات اور چینیوٹ سٹی سے ذاکرات شریک ہوئیں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین چینیوٹ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ حنفیہ عمر دراز بھی اس موقع پر موجود تھیں تحفظ عزاداری کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی ، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی مولانا شبیر بخاری ، وائس چیئرمین جامعہ بعثت مولانا حیدر نقوی ، اور مولانا حسن مھدی کاظمی صاحب نے خطاب کیا تمام مقررین نے ماہ محرم الحرام میں بانیان و شرکاء کی ذمہ داریوں نیز قرآن کی روشنی میں اصل توحید کے تصورات ،عقائد امامیہ کے پرچار اور تحفظ کے حوالے سے ذاکرین و خطباء کی ذمہ داریوں سے تفصیلی آگاہی دی ۔
اس موقع پر خصوصی خطاب کرتے ہوے جناب مولانا حیدر نقوی صاحب کا کہنا تھا جو بھی مجلس پڑھیں صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو جو لوگوں سے تعریف سننے اور انہیں خوش کرنے کے لیے پڑھے گا اسکا اجر اللہ کے پاس نہیں ہوگا ان کا کہنا تھا یہ منبر یہ مجالس پڑھنا توفیق الٰہی ہے یہ ایک زمہ داری ہے جسکے بارے میں خدا کی طرف سے سوال بھی ہوگا۔ نعروں کے لیے مجلس نہ پڑھیں صرف اللہ کے لیے خالص ہو کے اللہ کا پیغام پہنچائیں چاہے اس کے لیے لوگ اپ سے ناراض بھی ہوجائیں تو مسئلہ نہیں ہے انہوں نے مولا علی علیہ سلام کے ایک قول کا مفہوم بیان کرتے ہوے کہا کہ لوگوں سے حاصل ہونے والی تعریف بے فائدہ ہے اگر بدلے میں اللہ سے ابدی ذلت ملے اوردنیا میں ملنے والی وقتی ذلت اچھی ہے اگر بدلے میں اللہ سے دائمی اجر مل جائے جب جناب زینب عالیہ سلام اللہ علیھا کو مخاطب کرتے ہوے یزید ملعون نے کہا کہ اللہ نے تمہیں ذلیل کیا جبکہ بی بی نے جوابا کہا کہ ما رایت الا جمیلا ۔ دوران خطاب مجلس پڑھنے کے عوض ملنے والے ھدیہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا حیدر نقوی نے کہا کہ مجلس پڑھنے کا ھدیہ طے کر کے لیں تو اشکال ہیں اور طے نہ کریں بانیان اپنی مرضی سے جو دیں وہ قبول کریں تو جائز ہیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) کوئٹہ پریس کلب میں شیعہ علماء واکابرین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ محرم الحرام کا مہینہ یزیدیت کے مقابلے میں دین اسلام کی تاریخی فتح کا مہینہ ہے محرم کے مہینے میں حق کو باطل پر اور خون کو تلوار پر فتح نصیب ہوئی۔ ماہ محرم کی آمد آمد ہے ماہ محرم درحقیقت ہر دور کے یزید کے خلاف اہل حق کی اور حسینیوں کی تحریک کا نام ہے۔ عزاداری امام حسین علیہ السلام ہر دور کے یزید کے خلاف اعلان جہاد ہے محرم کا مہینہ ہمیں اتحاد بین المسلمین کا درس دیتا ہے کیونکہ تمام عالم اسلام بلکہ عالم انسانیت امام حسین عالی مقام علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں امام حسین علیہ السلام کسی ایک مسلک کسی ایک فرقے کسی ایک مکتب کے نہیں بلکہ پوری عالم انسانیت کے محسن ہیں یہی سبب ہے کہ دنیا کے ہر رنگ و نسل سے اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والا انسان امام حسین عالی مقام اور شہدائے کربلا سے بے پناہ عقیدت رکھتا ہے اسی لئے تو شاعر جوش ملیح آبادی نے کہا تھا۔
کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین ع
چرخ نوع بشر کے تارے ہیں حسین ع
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو۔
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ع
انہوں نے کہا کہ میں اس موقعہ پر حکومت اور انتظامیہ کی توجہ چند اہم امور کی طرف مبذول کرانا چاہوں گا ۔
1. ماہ محرم میں کچھ شرپسند عناصر تفرقہ اور اختلاف و انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ماہ محرم اور کربلا والوں کا پیغام اتحاد امت اتحاد بین المسلمین اور احترام انسانیت کا پیغام ہے لہذا محرم کے ایام کو اتحاد بین المسلمین اور وحدت امت کے لیے مخصوص کیا جائے ہم دعوت دیتے ہیں کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں اور مجالس عزا میں اہل سنت کے علماء کرام اور اکابرین شریک ہوکر امام عالی مقام سے اپنی عقیدت اپنی محبت اور مودت کا اظہار کریں۔
2. محرم الحرام نواسہ رسول ﷺ امام حسین عالیمقام ؑ اور ان کے اصحاب باوفا ؓ کی عظیم قربانی کا مہینہ ہے،جو آل رسول ﷺ نے دین اسلام کی بقاء اور اصلاح امت کی خاطر پیش کی۔ اس عظیم قربانی کی یاد میں ہر سال عاشقان خاندان رسالت مجالس، جلوس عزا اور عزاداری کے پروگرامز منعقد کرتے ہیں۔ کسی بھی مقام پر عزاداری کے پروگرامز میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے تعاون کیا جائے۔ کیونکہ امام عالی مقام علیہ السلام کی یاد منانا عبادت ہے اور پاکستان کا آئین ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس حوالے سے پولیس،انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات بھی عبادت کا درجہ رکھتی ہیں۔ جبکہ ہمارے اسکاؤٹس رضا کار اور عزادار ہر سطح پر قیام امن اور اخوت کے لئے حکومت اور انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔
3۔ دھشت گرد وطن عزیز کے لئے ناسور بن چکے ہیں ہم اپنے شعور، بیداری، وحدت اور حب الوطنی کے ذریعہ ملک دشمن اور اسلام دشمن دھشت گردوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ ملکی صورتحال کے پیش نظر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں۔ خصوصا خواتین کے اجتماعات، مجالس عزا میں لیڈیز پولیس کانسٹیبلز اور خواتین اسکاوٹس رضا کار ضروری ہیں۔
4۔ متعلقہ ٹی ایم اے، واپڈا اور ہیلتھ کے حکام کو خصوصی ہدایات جاری کی جائیں خصوصا واپڈا کو پابند کیا جائے تا کہ عشرہ محرم کے دوران مجالس اور جلوس کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے، خصوصا رات کے وقت میں (ایک بجے تک)۔ جلوس عزا کے روٹ کی صفائی، لائیٹنگ پر توجہ دی جائے جبکہ جلوس عزا میں ایمبولینس اور محکمہ صحت کے عملے کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔
5. عشرہ محرم کے دوران محرم سیل قائم کیا جائے اور چھٹی کے ایام میں ایمرجنسی لاگو کرکے ھفتہ،اتوار اور نو، دس محرم کو بھی متعلقہ افسران کے دفاتر کھلے رہیں، تاکہ ھنگامی حالت میں رابطہ میں آسانی رہے۔
6۔ کرونا وبا کے پیش نظر ایس او پی پر عمل در آمد ہم سب کا اخلاقی فریضہ ہے، اس سلسلے میں انتظامیہ، بانی جلوس اور خطباء مشترکہ کوشش کرکے عوا م کو رضاکارانہ طور پر ایس او پی پر عمل در آمد کا پابند کر سکتے ہیں۔ ایا م عزا محرم و صفر میں پولیس، ایف سی اور تمام متعلقہ اداروں کی خدمات لائق صد تعریف ہیں، مگر ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ عزاداری عبادت ہے اور آئین پاکستان ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ لہذا عزاداری امام حسین علیہ السلام کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی بجائے تعاون کیا جائے۔
آخر میں میں حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اس شعر سے اپنی بات کو مکمل کروں گا کہ
قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
آئیے عصر حاضر کے ظالم یزیدیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم سب مل کر اسوہ شبیری کو اپنائیں۔ آج کا یزید جو مظالم کشمیر اور فلسطین میں ڈھا رہا ہے اس کے سد باب کے لئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ سلام ان حسینیوں پر جو عصر حاضر میں کربلا کے فکر اور فلسفے کے تحت ظلم و جبر اور یزیدیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔
آخر میں حکومت اور عوام سے ایک گذارش ہے کہ 14 اگست یوم آزادی ہے جو پوری قوم کے لئے قومی جوش و جذبے کا دن ہے مگر اس سال ماہ محرم الحرام کے ایام غم میں یہ دن آرہا ہے اس لئے نواسہ رسول حضرت امام حسین عالی مقام علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے احترام میں اس دن کو انتہائی سادگی سے منایا جائے۔
شرکاء پریس کانفرنس میں حاجی جواد رفیعی صدر بلوچستان شیعہ کانفرنس، علامہ شیخ ولایت حسین جعفری صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلوچستان، علامہ سید رضا اخلاقی مسؤل مبلغین و مذہبی اسکالر، حاجی رمضان علی ہزارہ نائب صدر بلوچستان شیعہ کانفرنس
اور علامہ ذوالفقار علی سعیدی صوبائی سیکرٹری تبلیغات مجلس وحدت مسلمین بلوچستان بھی شامل تھے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی کے ماتمی عزادار مرزاظہیر حیدر عرف نومی مرزا کے مختصر علالت کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے ان کے سانحہ ارتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، ایم ڈبلیوایم ضلع راولپنڈی کے سیکریٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی و دیگر رہنماؤں نے دلی افسوس اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں قائدین نے کہا کہ مرزاظہیر حیدرعرف نومی مرزامولا حسینؑ کے سچے عاشق تھے، وہ ماتمی حلقے کی جان تصور کیئے جاتے تھے، انہوں نے ساری زندگی مکتب اہل بیتؑ کی خدمت میں صرف کی،مرحوم علماء کی عزت اور احترام کرنے والی شخصیت تھے، ان کی اچانک وفات پر ان کے تمام پسماندگان اور ماتمی ساتھیوں کی خدمت میں ہدیہ تعزیت اور تسلیت عرض کرتے ہیں۔
قائدین وحدت نے مرحوم مرزاظہیر حیدر عرف نومی مرزا کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند متعال مرحوم کو شہدائے کربلا ؑ کے جوار مقدس میں محشور فرمائے ان کے تمام خانوادے اور مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی کے تمام ماتمی ساتھیوں کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی این اے 249 سے منتخب ایم این اے قادر خان مندوخیل سے ملاقات ہوئی اور محرم الحرام میں امام بارگاہوں اور جلوس ہائے عزا کے روٹس پر مناسب انتظامات کے لئے تفصیکی گفتگوکی گئی ،وفد میں صوبائی سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی، سابق امیدوار این اے 249 و صوبائی ترجمان علامہ مبشر حسن، سیکریٹری جنرل کراچی ڈویژن مولانا صادق جعفری، ضلعی سیکریٹری جنرل کلیم رضا، فوکل پرسن ضلع غربی سید سبط اصغر، ضلعی رہنماء حیدرعباس ،ضلعی رہنماء بوسیم عباس، مولانا عامر زیدی اور انوار شاہ صاحب موجود تھے۔ ایم این اے قادر خان مندوخیل نے اپنے کوآرڈینیٹر عبد السلام کو محرم الحرام کے سلسلے میں جلوس کے روٹس اور امام بارگاہ کے اطراف میں موجود مسائل کو حل کرنے کی فوری ہدایات جاری کیں اور وفد کو اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔