
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(بھکر)پاکستان تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد کے درمیان ضمنی الیکشن پی پی 90 دریا خان بھکر کے حوالے سے ملاقات ہوئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی قیادت سبطین خان قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کر رہے تھے۔ وفد میں ایم پی اے احمد خان بھچر آف میانوالی، ایم پی اے عامر عنایت شہانی، ایم پی اے امیر محمد خان حسن خیلی، ایم پی اے عضنفر عباس چھینہ، علی عباس بخاری سابق معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب شامل تھے جبکہ مجلس وحدت مسلمین ضلع بھکر کے وفد کی قیادت ضلعی صدر مزمل عباس خان نے کی، ان کے ساتھ دیگر افراد بھی شریک تھے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے قومی سلامتی اور غلامی نامنظور کے اصولی موقف کی تائید کی گئی اور موقف اپنایا گیا کہ موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا حل امریکہ مخالف قوتوں کی مضبوطی میں ہے، لہذا اس صورتحال کے پیش نظر مجلس وحدت مسلمین ضلع بھکر تحریک انصاف کے نامزد امیدوار پی پی 90 عرفان اللہ خان نیازی کی حمایت کا اعلان کرتی ہے، جن کی فتح قومی وقار اور سیاسی استحکام کا سبب ہوگی۔
مزمل عباس خان نے پی ٹی آئی وفد کو علاقائی مسائل کی جانب بھی توجہ دلوائی، جس میں فرقہ واریت کے خلاف اقدام، علاقائی امن کا قیام، سیاسی انتقامی کارروائیاں اور فورتھ شیڈول کا خاتمہ، عزاداروں کو درپیش مشکلات کے لیے اقدامات پر تحریک انصاف کے وفد نے تعاون کی یقین دہانی کروائی اور چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین بھکر کے انتخابی حلقہ پی پی 90 میں ایک مضبوط ووٹ بنک رکھتی ہے، جہاں گذشتہ 3 الیکشن میں حصہ لے چکی ہے۔ تحریک انصاف کے نامزد امیدوار کی کامیابی کیلئے مجلس وحدت مسلمین بھکر بھرپور کردار ادا کرے گی۔ کارکن اس الیکشن میں متحرک کردار ادا کریں گے، ہمارے نظریاتی ووٹ بنک سے حلقہ کی صورتحال یکسر تبدیل ہو جائے گی۔
وحدت نیوز(سکردو) شب ہفتہ کو ایک فکری و علمی نشست مجلس وحدت مسلمین قم کے سابق صدر شہیدعلامہ غلام محمد فخر الدین کے احباب کی جانب سے منعقد ہوئی، جس میں شہید کے قریبی نظریاتی دوستوں نے ان کی زندگی کے مختلف پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد سینیئر تنظیمی ساتھی علی نوری صاحب نے شرکاء کا تعارف پیش کیا۔ اس نشست کی نظامت علامہ شیخ سکندر علی بہشتی نے کی۔ انہوں نے فکری و علمی شخصیات اور ان کی خدمات کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر گفتگو کی۔ جناب بہشتی نے شہید فخر الدین کی یاد میں اس نشست کے انعقاد پر ان کے دوستوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے بعد شرکاء کو شہید کے حوالے سے گفتگو کی دعوت دی۔
سب سے پہلے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ شیخ اعجاز بہشتی صاحب نے کہا کہ شہید فخر الدین نے کم وقت میں مقدمات و سطحیات کی تعلیم مکمل کی، جو ان کی اعلیٰ فکری استعداد کی علامت ہے۔ موصوف نے مرحوم کے ساتھ اپنی 20 سالہ رفاقت کے تناظر میں ان کی کچھ خصوصیات یوں پیش کیں۔ مرحوم کی ایک اہم خصوصیت مسلسل مطالعے کی عادت اور حفظ کی صلاحیت تھی۔ایک ہی مطالعے میں وہ بہت سے مطالب کو یاد کر لیتے تھے۔ اس لیے تین سال میں مقدمات اور چھ سال میں سطحیات کی تعلیم مکمل کی۔
المصطفیٰ یونیورسٹی میں شہید نے علمی میدان اور خطابت دونوں میں نام کمایا۔ شہید کی دوسری اہم خصوصیت جہد مسلسل اور کوشش سے عبارت تھی۔ وہ کم سوتے تھے اور مباحثہ و مطالعے میں گھنٹوں صرف کرتے تھے۔ تیسری اہم خصوصیت معنویت میں ان کا بلند مقام ہے۔ وہ آیت اللہ بہجت کی نماز جماعت میں شرکت کرتے اور وہ ان کے قریبی افراد میں شمار ہوتے تھے۔ چوتھی اہم خصوصیت ان کی جامع شخصیت تھی۔ دینی علمی مراکز میں کسی ایک فیلڈ کے ماہرین بکثرت ملتے ہیں، لیکن ہر لحاظ سے جامع الصفات افراد کی کمی ہے۔ شہید کا شمار آیت اللہ معرفت کے خاص شاگردوں میں ہوتا تھا۔ وہ ان سے درس میں مختلف پیچیدہ سوالات کرتے تھے۔ایران میں باصلاحیت شخصیات کی شناخت کے لیے ایک ٹیم تشکیل پائی۔ اس ٹیم نے پاکستان کی نمایاں شخصیات میں شہید فخر الدین کا نام منتخب کیا۔ ایک دفعہ جامعۃ المصطفیٰ کی طرف سے رہبر کی قم آمد پر مختصر تقریر کے لیے طلاب میں سے شہید کا انتخاب کیا گیا۔ علامہ راجہ ناصر نے شہید فخر الدین کو بہت بڑی علمی شخصیت قرار دیتے ہوئے انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی۔ شہید کی شہادت ایک راز ہے۔ آپ ایک نابغہ روزگار، باتقویٰ اور علمی خطابت کے شہہ سوار انسان تھے۔
شہید فخر الدین کے تنظیمی دوست جناب کاچو زاہد علی خان رکن مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان نے شہید اور تنظیمی و قومی مسائل کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید کا شمار ان معدود افراد میں ہوتا تھا، جو آئی ایس او کو سب سے زیادہ وقت دیتے تھے۔ بچپن سے ہی محبین اور مجالس سے خطاب کی وجہ سے اخوند مشہور ہوئے۔ ہر پروگرام میں پیش قدم ہوتے تھے۔ تحریک جعفریہ میں ان کا بنیادی رول رہا خصوصاً شہید عارف کے زمانے اور علامہ ساجد نقوی کی قیادت کے ابتدائی ایام میں وہ بہت ہی فعال رکن رہے۔ الیکشن بائیکاٹ تحریک میں شہید فخر الدین نے حکومت کے خلاف مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ ایران سے واپس آکر موصوف نے دو موضوعات کو بہت اہمیت دی: نظام ولایت فقیہ کا دفاع اور رہبر معظم کی رہبریت کاتعارف۔ وہ عاشق رہبر تھے۔
شہید کے قریبی دوست اور کالج فیلو، سابق قائد بلتستان کے فرزند برادر محمد حسین حاجی آغا سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او پاکستان بلتستان نے شہید کی تنظیمی اور طالب علمی کے دور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ جب سے آئی ایس او میں شامل ہوئے، شہید کے ساتھ گہری دوستی ہوئی۔ شہید میں کچھ خوبیاں تھیں، جو اللہ نے ان کو بطور خاص عطاء کی تھیں۔ طالب علمی کے زمانے سے ہی وہ مذہبی و سیاسی موضوعات پر سب سے بحث کرتے۔ دیگر مذاہب کے اسٹوڈنٹس کے ساتھ دلیل کے ساتھ گفتگو کرتے تھے۔ جب وہ ایران جانے کے لیے آمادہ ہوئے تو میرے والد مرحوم (شیخ غلام محمد قائد بلتستان) کے پاس آکر مجھے بھی ایران بھیجنے کے لیے اصرار کیا۔ بائیکاٹ تحریک میں سب سے پرجوش اور فعال تھے۔ ان کی ذہانت انتہائی اعلیٰ درجے کی تھی۔ معمولی توجہ کے ساتھ ہر چیز ان کے ذہن پر نقش ہو جاتی تھی۔ ولایت فقیہ کے حوالے سے حساس تھے اور ہمہ وقت شعوری کوشش کرکے ولایت فقیہ اور رہبریت کو سمجھانے کی انتھک کوشش کرتے تھے۔
جامعۃ النجف کے سینیئر طالب علم جناب محمد کاظم مطہری نے شہید فخر الدین کے بارے میں اپنے تھیسز کا تعارف پیش کیا اور کہا کہ اس تحقیق کے دوران مختلف انٹرویوز سے شہید کے بہت سے اخلاقی اوصاف مجھ پر ظاہر ہوئے۔ شہید ایک شخص نہیں ایک فکر اور تحریک کا نام ہے۔ نشست کے آخر میں شہید کے ساتھی جناب علی نوری سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او پاکستان بلتستان و چیئرمین الہدیٰ فاؤنڈیشن/امامینز بلتستان نے شہید کے بارے میں اپنا مقالہ پیش کیا اور شہید فخرالدین کے نمایاں اوصاف اور ہماری ذمہ داری کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض شخصیات کسی ایک فن کی ماہر ہوتی ہیں مگر شہید وہ شخصیت ہیں، جو ایک بہترین طالب علم، قومیات میں سب سے فعال قومی شخصیت، تنظیموں میں سرگرم رہنماء اور علمی و فکری میدانوں میں سب سے نمایاں تھے۔ مرحوم نے بلتستان میں آئی ایس او کا تعارف کرایا۔
کوئی پروگرام ایسا نہیں ہوتا تھا، جس میں شہید نہ ہوتے۔ یوم حسین میں مرکزی خطیب ہوتے تھے۔ دعائیہ پروگراموں میں بہترین آواز میں دعا پڑھتے تھے۔ وہ بہترین قاری قرآن اور آفاقی سوچ کے حامل تھے۔ امام زمان (عج) کے ظہور کے لیے کام کرتے تھے، خط ولایت کا پرچار کرتے تھے، امام راحل اور رہبر معظم کے حقیقی عاشق تھے۔ اپنی تقاریر میں قرآن اور نہج البلاغہ سے خوب استفادہ کرتے تھے۔ انہوں نے کم وقت میں اعلیٰ علمی و سماجی مقام حاصل کیا، جس کا اعتراف ملک اور بیرون ملک کی مختلف علمی شخصیات نے کیا ہے۔ شہید سے محبت اور عقیدت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم شہید کے افکار و نظریات اور خدمات کو ہمیشہ زندہ رکھیں اور آنے والی نسلوں تک پہنچاتے رہیں۔
وحدت نیوز(ملتان) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان ڈویژن کے صدر ڈاکٹر جوہر عباس نے رکن ذیلی نظارت آئی ایس او ملتان علامہ اقتدار حسین نقوی سے ملاقات کی، اس موقع پر انچارج پروفیشنل ادارہ جات ڈاکٹر باقر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر جوہر عباس نے علامہ اقتدار حسین نقوی کو مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کا صوبائی صدر بننے پر مبارکباد دی اور پھول بھی پیش کیے۔ واضح رہے کہ علامہ اقتدار حسین نقوی گزشتہ ماہ ایم ڈبلیوایم جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر منتخب ہوئے تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی صدر محترمہ معصومہ نقوی نے عید الاضحٰی کے موقع پر تمام اہل وطن کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ عید کے موقع پر جانور کو ذبح کرنا اور قربانی دینا ایک ظاہری عمل ہے، لیکن اس کا باطن بھی ہے جو تقوی ہے اگر یہ ارادہ اور عزم نہیں کہ ہم اللہ کے دین کے لئے اپنی مالی و جانی قربانی کے لئے تیار ہیں تو اللہ کے ہاں کچھ بھی نہیں پہنچے گا یعنی ہمارے نامہ اعمال میں کسی اجروثواب کا اندراج نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا ہم دن بہ دن نمود و نمائش اور ریاکاری جیسی خصلتوں کا بری طرح شکار ہوتے جا رہے ہیں بطور مسلمان ہمیں اپنی شرعی فرائض و تہوار میں دینی روح پیدا کرنے کی ضرورت ہے یعنی ہمارا ہر عمل اللہ تعالی کی خوشنودی اور اس کی رضا کے حصول کے لیے ہو جسکا اشارہ خود قرآن کریم میں بھی پروردگار نے کیا ہے کہ اس کے پاس اپنے بندوں کا صرف تقوی اور اخلاص پہنچتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام نے اپنے پیروکاروں کو تسلیم و رضا ، ایثار اور قربانی کا وہ راستہ دکھایا ہے جوایمانی ، روحانی ، معاشی ،معاشرتی، سماجی اور اُخروی حوالے سے نفع آفرین ہے قربانی ہمیں درس اخوت اور درس اجتماعیت دیتی ہے یعنی اپنی ذات کی نفی کرنا ، اپنی انانیت کے بت کو پاش پاش کرنا آپس میں ناچاقی اور دوری کو ختم کرنا اور خدا کی بتائ ہوئی حدود اور تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنا ہی قربانی کا اصل فسلفہ اور مقصد ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حج عالم اسلام کا عظیم ترین عالمی اجتماع ہے جو خدا کی عبادت اور بندگی کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے اتحاد اور وحدت کا مظہر ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان ایک ہی لباس میں خدائے واحد کی بندگی کے لیے جمع ہو کر لبیک اللہم لبیک کی آواز بلند کرتے ہیں۔ قرآن کریم نے حج اکبر کے موقع پر مشرکین سے بیزاری اور برات کا درس دیا ہے۔ حج وہ بہترین مقام ہے جہاں دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیے اور اسلام دشمن و انسان دشمن ظالموں سے برائت و بیزاری کا اظہار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بیت اللہ پر قابض استکباری غلام آل سعود حجاج کرام کو مشرکین سے برات سے روکتے ہیں۔ آل سعود مشرکین سے برائت کی بجائے مشرکین کی اطاعت اور غلامی کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ حج کے موقع پر فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حجاج بیت اللہ الحرام کے لئے رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ائ کا پیغام امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے رہبر مسلمین ہر سال حج کے موقع پر عالم اسلام کو شعور و بیداری اتحاد بین المسلمین اور حریت و آزادی اور استکبار ستیزی کا پیغام دیتے ہیں۔ یہی امت مسلمہ کی بیداری اور شعور ہے کہ جس سے مشرکین خوفزدہ ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور)عید قربان کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین وومن ونگ کی مرکزی کونسل کی رکن اور ایم پی اے سیدہ زہرا نقوی نے تمام امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ عیدقربان ایسا دن ہے جو آگاہ انسانوں کو حضرت ابراہیمؑ کی قربانگاہ کے اُس واقعہ کی یاد دلاتا ہے جس میں رہتی دنیا تک آنے والے ہر خدا پرست انسان کیلئے عظیم درس اور پیغامات پوشیدہ ہیں جنہیں قربانی کی سنت ادا کرنے والے ہر مسلمان کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا قربانی کا فلسفہ یہی ہے کہ اپنی خواہشات اور اعمال کو پروردگار کی مرضی کے تابع بنایا جاے اپنی پسندیدہ چیز کو خدا کی راہ میں قربان کرنا اور اس کی قربت کو حاصل کرنا اس عید کا بنیادی ترین مقصد ہے، انہوں نے مزید کہا موجودہ حالات میں مہنگائی کی وجہ سے عام انسان کے لیے دائرہ حیات تنگ ہوتا جا رہا ہے ایسے میں صاحب استطاعت اور مخیر حضرات کو عید کے موقع پر پہلے سے ذیادہ غرباء و سفید پوش خانوادوں کی بڑھ چڑھ کر امداد کرنی چاہیے یہی خدمت اور نیکی کا عمل خوشنودی پروردگار کا باعث ہے۔