
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو مذید عوام پر مسلط نہ کیا جائے۔شہر کی عوام بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی کراچی کی عوام ملک میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی خرید رہی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ حکومت اور کے الیکٹرک مل کر غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سےلوٹ رہے ہیں ۔روشنیوں کا شہر تاریکی میں ڈوب گیا ہے، کے الیکٹرک مافیا کے لائسنس کو نا صرف تجدید سے روکا جائے بلکہ مکمل منسوخ کیا جائے۔ شہر کی مجموعی صورتحال میں مختلف پاور جنریشن کمپنیوں کو عوامی مفاد میں خدمت کا موقع دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں موجودہ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے لوڈ کو تقسیم کر کےمختلف پاور جنریشن کمپنیوں کو چانس دیا جائے۔مہنگی بجلی اور بیجا ٹیکسس سے عوام کو نجات دلائی جائے۔شہر میں توانائی کے مصنوعی بحران کو ختم کیا جائے۔سازش کے تحت بند مختلف پاور پلانٹس کو چلایا جائے۔
وحدت نیوز(شکارپور) خانپور ٹاؤن کمیٹی ضلع شکارپور میں چیئرمین کی نشست پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نامز دامیدوار میر مہدی حسن جتوئی بھاری اکثریت سے کامیاب، جبکہ وائس چیئرمین کی نشست پر ایم ڈبلیوایم کے نامزد امیدوار علی مراد سيٹھارکامیاب قرار پاگئے۔
تفصیلات کے مطابق خانپور ٹاؤن کمیٹی کےچیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کیلئے آج ریٹرننگ آفیسر محمد ذیشان کی زیر نگرانی رائے شماری کی گئی جس میں مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار برائے چیئرمین ٹاؤن کمیٹی میر مہدی حسن جتوئی اور وائس چیئرمین علی مراد سیٹھار 12 ووٹ لیکر کامیاب قرار پاگئے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار صرف 3 ووٹ حاصل کرسکے۔
مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں کی کامیابی پر صدر ایم ڈبلیوایم سندھ علامہ سید باقرعباس زیدی، سیکریٹری پولیٹیکل افیئرز علی حسین نقوی، صدرضلع شکارپور اصغر علی سیٹھار ،وحدت یوتھ ونگ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر منصب علی کربلائی نے مبارک باد پیش کی ہے۔
صدر وحدت یوتھ ضلع لاڑکانہ منصب کربلائی نے نومنتخب چیئرمین میر مہدی حسن جتوئی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے کامیابی پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کو ضلع شکارپور کے تحصیل خانپور میں کامیابی ملی ہے۔
ایم ڈبلیوایم مظلوموں اور محروموں کی نمائندہ جماعت ہےان شاءاللہ اس کے منتخب نمائندے عوام کی درست انداز میں خدمت اور ترجمانی کا فریضہ انجام دیں گے۔
واضح رہے کہ چیئرمین وائس چیئرمین کے علاوہ ایم ڈبلیوایم کے مزید 10 کونسلرز بھی انتخابی میدان میں کامیاب قرار پائے ہیں اس طرح پوری ٹاؤن کمیٹی خانپور پر مجلس وحدت مسلمین فاتح قرار پائی ہے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ معاشی کشتی سخت طوفان کی زد میں ہے، اس بھنور سے نکالنے کا واحد راستہ بروقت اور شفاف الیکشنز ہیں، ملک وقوم کی بہتری آئین وقانون کی بالادستی اور عملداری میں ہے، آئین کے تقدس کی پامالی بند کرنا ہو گی، عدل کا تقاضا ہے کہ کمزور اور طاقتور کے لیے قانون کا اطلاق مساوی ہو،حکومت اپنی غلط معاشی پالیسیوں سے ملک کو مسائل کی دلدل میں دھکیل چکی، مہنگائی نے غریب عوام کا جینا دوبھر کردیا، افراط زر کی یہی صورتحال رہی تو ملکی معیشت سالہاسال بہتر نہیں ہو سکے گی، معاشی استحکام کی باتیں کرنے والے حکمران صرف مزدور کی بتیس ہزار ماہانہ اجرت والی پالیسی پر عمل کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کا قیمتی ترین سرمایہ پڑھے لکھے اور پروفیشنلز جوان ہوتے ہیں، جو لاکھوں کی تعداد میں ملک چھوڑ رہے ہیں، معاشی صورتحال میں بہتری کے امکانات معدوم ہو چکے، اندرونی و بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنے سے کترا رہے ہیں، مینوفیکچرنگ اشیاء اور پیٹرولیم مصنوعات کی مختلف کمپنیاں اپنا کاروبار سمیٹ رہی ہیں، دیگر معاشی ماہرین سمیت حکومت کے اپنے لوگ بھی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید کر رہے ہیں، لیکن ارباب اختیار ٹس سے مس نہیں ہو رہے، انکو سوائے اپنے اقتدار کو طول دینے کے سوا اور کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ تصور حُسین نقوی الجوادی کے انتقال پر ملال پرمرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان علامہ اعجاز حسین بہشتی کا اظہارِ افسوس
تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ علامہ تصور حُسین نقوی الجوادی قائدوحدت کے وفادار ساتھی تھے جنہوں نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے فروغ کیلئے خدمات انجام دیں۔علامہ تصور حُسین نقوی الجوادی ملت جعفریہ پاکستان کے انمول ہیرے تھے جن کا خلاء مدتوں پر نا ہوسکے گا۔
مرکزی سیکرٹری وحدت یوتھ علامہ اعجاز حسین بہشتی نےکہا کہ علامہ تصور حُسین نقوی الجوادی اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے ہمیشہ اتحاد و محبت بھائی چارے کی بات کی ان کی جدائی پر ہمیں بہت دکھ ہوا ہے، لواحقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں اور علامہ تصور حُسین نقوی الجوادی کے مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں ،اللہ تعالیٰ بحقِ محمد و آل محمد علیہم السلام کے صدقے مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
وحدت نیوز(آرٹیکل) سانحہ 9مئی سے چند دن قبل 4مئی کو پاراچنارمیں دہشت گردی کی لرزہ خیز وارداتوں میں 8اساتذہ کو شہید کردیا گیا مگر قاتلوں کی عدم گرفتاری اور ملک بھر کی سیاسی، سماجی، مذہبی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے خاموشی ہماری اجتماعی بے حسی کا ثبوت ہے۔ 4مئی کوضلع پارا چنار میں نامعلوم افراد نے شلوزان روڈ پر چلتی گاڑی پر فائرنگ کر کے ایک سکول ٹیچر کو شہید کردیا واقعہ کے کچھ دیر بعد تری مینگل ہائی سکول کے اندر اسٹاف روم میں فائرنگ کر کے 7اساتذہ کو شہید کردیا گیا۔ دہشت گردی کے ان واقعات نے ملک بھر کے اساتذہ کے لیے خطرہ کی گھنٹی بجادی کہ وہ اپنے سکولز میں بھی محفوظ نہیں ہیں اور قوم کے قیمتی اثاثہ کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ تری مینگل ہائی سکول کے واقعہ کے بعد حسب سابق امن و امان نافذ کرنے والے ریاستی اداروں اور حکمرانوں کی جانب سے اظہار افسوس، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے، صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے کھوکھلے نعرے لگائے گئے۔
شہید اساتذہ کا تعلق اہل تشیع سے تھا اسی لیے اس واقعہ کو مذہبی فرقہ وارانہ رنگ دے کر خاموشی اختیار کرنے میں ہی عافیت محسوس کی گئی، پاکستان میں فرقہ واریت کو کنٹرول کرنا اور ہر پاکستانی کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے مگر کوئی سیاسی کارکن جاں بحق ہوجائے تو ملک میں طوفان برپا ہوتا ہے مگر اساتذہ جو کسی بھی قوم کی نسل نو کی آبیاری میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں اور جسے پیغمبرانہ پیش قرار دیا جاتا ہے کیا اساتذہ کے قتل پر ریاست ماضی کے ایسے بے شمار سانحات کی طرح خاموشی اختیار کرے گییا پھر شاید کبھی قاتل پکڑے جائیں گے نہ ہی مظلوم خاندانوں کو انصاف مل سکے گا؟
پارا چنار کے شہید اساتذہ کے قتل پر مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس کی قیادت میں ملک بھر میں اپنی طاقت کے مطابق ابھی تک احتجاج کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں پریس کلب ملتان کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزادینے کا مطالبہ کیا گیا۔ قوم کے 8اساتذہ کی شہادت پر صرف ایک جماعت کی جانب سے احتجاج کرنا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب خاموشی قومی المیہ ہے۔ جب انسانیت کی قدر نہیں کی جائے گی اور ظلم کے خلاف آواز بلند نہیں کی جائے گی تو پھر ماضی کی طرح باری باری سب کو ایسے سانحات کا سامنا کرنا پڑتا رہے گا۔کبھی لاہور میں مفتی سرفراز نعیمی کو خود کش حملے میں شہید کیا گیا تو کبھی مسجد و امام بارگاہوں میں نمازیوں کو شہید کیا گیا۔ مضبوط، مستحکم پاکستان ہی ریاست کے شہریوں کا بنیادی خواب ہے اور قیام امن کے لیے ہر پاکستانی اور ہر سیاسی و مذہبی جماعت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور ریاستی اداروں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہیے۔ لوگوں کے جان ومال کی حفاظت سب سے ضروری ہے۔
سانحہ 9مئی کے واقعہ کے بعد پاکستانی قوم کو اپنے سیکورٹی اداروں کی برق رفتاری سے ملزمان کو ٹریس کرنے اور گرفتار کرنے پر خوشی ہے کہ ہماری ریاست کے سیکورٹی ادارے اور پنجاب پولیس اتنی ہونہار ہے کہ چند گھنٹوں کے بعد ویڈیوز، فوٹیج اور موبائیل فون سروس کے ذریعے لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا گیا یہی کارکردگی جدید ملکوں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ اب ریاست کو چاہیے کہ اساتذہ کے قتل کے ملزمان بھی اسی فارمولے کے تحت انہی باصلاحیت افسران کے ذمہ لگائیں اور اگرچہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے مگر اب ہی فوری طور پر ملزمان کی نشاندہی کرکے انہیں گرفتار کر کے عبرت ناک انجام سے دوچار کیا جائے تاکہ پھر دہشت گردی کے ایسے واقعات جس میں پرامن شہریوں اور خاص طور قوم کے اساتذہ کو سکول کے اندر گھس کر قتل کرنے کی کوئی جرات نہ کرسکے۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بھی چاہیے کہ وہ پسند اور پاپسند کی سوچ سے باہر نکلیں اور ہر ظلم کے خلاف آواز اُٹھایا کریں۔ یہاں ایلیٹ کلاس کے کسی شخص، خاتون یا پھر بچے کو اگرذرا سی خراش آجائے تو تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ہمارا میڈیا چیخ چیخ کر حکومت کو جھنجوڑ رہا ہوتا ہے مگر اسی ملک میں کوئی عام شہریوں کے ساتھ چاہے جانوں سے کھیلا جائے مگر ہر طرف خاموشی، اسی دہرے معیار کی وجہ عوام اور ریاستی اداروں میں دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ رہا ہے مگر اسے کنٹرول کرنے میں ہم بے بس کبھی بھی نہیں رہے۔ معاملات صرف حکمرانوں کی پالیسیوں اور غلط فیصلوں کی وجہ سے خراب ہوتے رہے۔ افغانستان کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر پاکستان میں دہشت گردی بڑھتی رہی،اگر ہم امریکہ کو اڈے نہ دیتے تو شاید دہشت گردی کی وجہ سے ہم ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش نہ کرتے۔ مگر آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کی شہادت پر ریاست نے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا تو زیادہ دیر نہیں لگی تھی کہ ملک میں امن قائم ہوگیا تھا۔ اسی طرح جیسے سانحہ 9مئی کے ملزمان کے خلاف فوری ایکشن لیا گیا ہے اگر اسی طرح سانحہ پارا چنار یا پھر اس قسم کے دیگر واقعات کا ریاست نوٹس لے اور ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا دے جس کا اب قوم کو پوری طرح یقین ہوگیا ہے کہ ریاست کے پاس پوری صلاحیت موجود ہے تو پھر شاید آنے والے دنوں میں ہماری آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ پاکستان کا خواب پورا ہوسکتا ہے۔
تحریر: یاورعباس
(ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن)
وحدت نیوز(کراچی)دعا کمیٹی صوبائی سکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے تحت ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل اور محفل میلاد بسلسلہ ولادت باسعادت حضرت امام علی رضا علیہ السلام و بی بی معصومہ سلام اللہ علیہا و دسترخوان امام علی رضا علیہ السلام کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ پر کیا گیا، دعائے توسل کی تلاوت کی سعادت مولانا حیات عباس نجفی نے حاصل کی جس میں ماتمی انجمنوں، سماجی، سیاسی، اسکاؤٹس کے نمائندوں اور مومنین و مومنات نے شرکت کی، محفل میں معروف شعرائے کرام، منقبت خواں حضرات نے نذرانہ عقیدت پیش کیا، جن میں ناصر آغا، ثاقب رضا ثاقب، اریب ہادی، علی رضا جعفری، محمد رضا، ظہیر رضوی، رضی زیدی، محمد علی جلالوی، عرفان رضوی، وقاص رضا اور شیراز زیدی نے بارگاہ امامتؑ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، اس موقع پر مولانا مختار علی، ندیم حسین رضوی، بوبی شاہ، عظیم جاوا، ضامن عباس، جاوید حسین نقوی، مظہر شیرازی بھی موجود تھے۔
جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا حیات عباس نجفی، علامہ سجاد شبیر رضوی، مولانا مہدی ایمانی ناصر حسینی نے محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں سیرتِ امام علی رضا علیہ السلام پر عمل پیرا ہو کر دنیا کی ظالم طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے۔ امام رضاؑ کی سیرت میں ہمیں ملتا ہے کہ حالات جس قدر بھی سنگین ہو، اجتماعی ذمہ داریوں سے دستبردار کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، امام رضاؑ اور بی بی معصومہ قمؑ کریم شخصیات ہیں، ان سے توسل کرکے مسائل کے حل کے لئے دعا کرنا چاہیے۔
مقررین نے مشہور ترانہ "سلام فرماندہ" پر ممکنہ پابندی کی بازگشت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سلام فرماندہ میں ایسا کوئی مواد نہیں جس سے مذہبی منافرت یا فرقہ واریت ظاہر ہو، تاہم سلام فرماندہ پر پابندی کی کوششیں مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی سازش ہوسکتی ہے۔ مقررین نے مسنگ پرسنز کی بازیابی اور شاتم امام زمانہؑ باکسر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا حکومت سے مطالبہ کیا، دعا کے اختتام پر مومنین و مومنات کے درمیان نیاز تقسیم کی گئی۔