
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین، سینئر رہنما علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی میں خصوصی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران انسانی حقوق، بالخصوص بچوں کو درپیش مسائل، اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے معاملات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودی عرب میں لاپتا عالمِ دین علامہ غلام حسنین وجدانی کا مسئلہ دونوں کمیٹیوں میں مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
انہوں نے دونوں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمین حضرات کو توجہ دلانے کے لئے لیٹر بھی پیش کیے، تاکہ اس سنگین انسانی مسئلے پر فوری اقدامات ممکن بنائے جا سکیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تنظیمی فعالیت کو مزید مؤثر بنانے اور ملک و ملت کو درپیش چیلنجز سے مؤثر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے جماعت میں نئے صوبائی انتظامی سیٹ اپ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس تنظیم نو کے پہلے مرحلے میںصوبائی ورکنگ کمیٹیز کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
ورکنگ کمیٹی شمالی پنجاب:
علامہ ملازم حسین نقوی
علامہ عبد الخالق اسدی
علامہ ظہیر کربلائی
برادر منتظر مہدی
علامہ صدا حسین ورک
برادر ذوالفقار اسدی
علامہ اصغر عسکری
علامہ علی اکبر کاظمی
ڈاکٹر ناظم حسین اکبر
ورکنگ کمیٹی برائے سنٹرل پنجاب:
علامہ علی اکبر کاظمی
علامہ غلام شبیر بخاری
برادر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی
برادر حسن کاظمی
برادر حسین زیدی
برادر شکیل نقوی ایڈووکیٹ
ورکنگ کمیٹی جنوبی پنجاب:
علامہ قاضی نادر علوی
علامہ ساجد اسدی
برادر انعام زیدی
ورکنگ کمیٹی شمالی بلوچستان
علامہ علی حسنین حسینی
علامہ ولائت جعفری
برادر لیاقت علی
آقاسید عباس
ورکنگ کمیٹی جنوبی بلوچستان۔
علامہ سید ظفرعباس شمسی
علامہ سہیل اکبر شیرازی
علامہ برکت علی مطہری
علاوہ ازیں، سنٹرل پنجاب اور شمالی پنجاب کے لیے آرگنائزر علامہ علی اکبر کاظمی مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے آرگنائزر کی زمہ داری علامہ قاضی نادر علوی کے سپرد کی گئی ہے۔ اسطرح شمالی بلوچستان کے ارگنائزر علامہ علی حسنین اور جنوبی بلوچستان کے آرگنائزر علامہ ظفر شمسی صاحب کو مقرر کیا گیا ہے ۔
تمام آرگنائزر صاحبان کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کمیٹی ممبران میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
وحدت نیوز(سکردو)گلگت بلتستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر کاظم میثم نے تکریم شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسائل اور معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے، دبانے کی کوشش کرنے والے جان لیں ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ وسائل کی حفاظت کیلئے کٹ مریں گے، جان دیں گے، مسخرہ سیٹ اپ کو ہرگز قبول نہیں کریں گے، اپاہج سیٹ اپ کو دریا میں پھینک دیں گے، حکومتی لوگوں نے وسائل، معدنیات، غیرت سب کچھ بیچ ڈالا ہے، عوام کے اوپر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انجمن امامیہ اور وکلاء کی تجاویز کو شامل کئے بغیر پاس کئے قانون کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ اتنا اچھا ہے تو اس کا اطلاق دیامر میں کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ دیامر کے حقوق بھی مجھے اتنے ہی عزیز ہیں، جتنے بلتستان کے ہیں۔ سیاسی کارکنوں پر درج مقدمات واپس لئے جائیں، عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کو رہا کیا جائے، عوامی حقوق کی بات کرنے والے دہشت گرد نہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنےمذمتی بیان میں کہا کہ ہم سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین، مولانا حسنین وجدانی کی گرفتاری پر گہری تشویش اور اضطراب کا اظہار کرتے ہیں۔ مولانا وجدانی نہ صرف پاکستان کے علمی و فکری حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اتحادِ امت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے داعی کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے علماء جو علمی، دینی اور پرامن جدوجہد میں مصروف ہوں، ان کے خلاف کسی بھی قسم کی گرفتاری یا قدغن نہ صرف علمی و دینی حلقوں میں اضطراب کا باعث بنتی ہے بلکہ ملت کے اندر بے اعتمادی اور احساسِ محرومی کو جنم دے سکتی ہے۔ہم حکومتِ پاکستان، بالخصوص وزارتِ خارجہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سعودی حکام سے فوری طور پر سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطہ کیا جائے۔
مولانا حسنین وجدانی کے لیے قونصلر رسائی کا بندوبست کیا جائے تاکہ ان کی خیریت، قانونی حیثیت اور گرفتاری کی وجوہات کا شفاف انداز میں تعین ہو سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ہم برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے بھی پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اتحادِ بین المسلمین کے مؤثر مبلغ اور عالمی سطح پر امن کے داعی، مولانا شیخ حسنین وجدانی کو جلد از جلد رہا کرے تاکہ ملتِ جعفریہ میں پائی جانے والی بے چینی کا ازالہ ہو اور بین المسالک ہم آہنگی کو تقویت ملے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہر اس اقدام کی مؤید ہے جو امتِ مسلمہ کے اتحاد اور فرقہ واریت کے ناسور کے خاتمے کی جانب پیش رفت کا سبب بنے۔اللہ ربّ العزّت، مولانا حسنین وجدانی کو اپنی حفظ و امان میں رکھے، ان کی فوری رہائی کی سبیل پیدا فرمائے اور تمام اسبابِ خیر مہیا فرمائے۔آمین۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے زیر اہتمام یادگار شہداء سکردو پر منعقدہ تکریم شہدا و حمایت مظلومین جہاں کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئےسربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گلگت بلتستان کی سرزمین آج بھی گواہ ہے ان لمحوں کی، جب گلگت بلتستان کے غیور عوام نے اپنی جرات، قربانی اور حریت پسندی سے اس خطے کو آزاد کرایا۔ یہ خطہ کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا، اسے ہمارے آباؤ اجداد نے اپنے خون، جذبے اور بے مثال قربانیوں سے حاصل کیا۔
جس خطے کے عوام نے وطن کیلئے قربانیاں دی ہوں، ان پر زمین تنگ کرنا، ان کے وسائل پر قبضہ کرنا، کونسا انصاف اور قانون ہے؟
یہ سوال صرف ایک سیاسی جماعت کا نہیں، بلکہ پورے خطے کے عوام کی آواز ہے۔ ان زمینوں، پہاڑوں، دریاؤں اور معدنیات پر سب سے پہلا حق یہاں کے باسیوں کا ہے،اگر ان پر شب خون مارا جائے، اور ان کے وسائل پر قبضہ کیا جائے تو وہ کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟ حق کی صدا بلند کرنا اس خطے کے لوگوں کا ورثہ ہے۔
“ہماری گردن کٹ جائے یا زبان کاٹ دی جائے، ہم کسی ظالم کی حمایت نہیں کریں گے” صرف الفاظ نہیں، بلکہ اس سرزمین کے غیرت مند لوگوں کا تاریخی موقف ہے۔ ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت گلگت بلتستان کے لہو میں شامل ہے۔
یہ خطہ وہ ہے، جہاں جب بھی وقت آیا، مائیں اپنے بیٹوں کو وطن کی حفاظت کیلئے رخصت کرتی رہیں، بزرگوں نے اپنی زمین کا دفاع کیا، اور جوانوں نے سرحدوں پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ آج اگر ان کی زمینوں پر، ان کے وسائل پر، اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے تو وہ کیسے خاموش بیٹھ سکتے ہیں؟
گلگت بلتستان کے عوام کی وفاداری اور قربانیوں کا صلہ یہ ہونا چاہیئے کہ انہیں ان کا حق دیا جائے، نہ کہ ان کا گلا گھونٹا جائے۔ یہ خطہ ایک بار پھر اپنے حق کیلئے اٹھ کھڑا ہوا ہے، یہ تحریک نہ رکے گی، نہ جھکے گی۔ ظلم کے خلاف یہ صدا تادیر گونجتی رہے گی گلگت بلتستان سے لے کر اسلام آباد کے ایوانوں تک۔
میں نے مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے عمران خان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور آج بھی اپنے معاہدے پر قائم ہوں۔ عمران خان کو ظلم کے تحت گرفتار کیا گیا، مگر کیا میں اس مشکل گھڑی میں ساتھ چھوڑ دوں؟ میں راجہ ناصر عباس جعفری اپنے دستخط شدہ معاہدے پر جان بھی دے سکتا ہوں لیکن وعدہ نہیں توڑ سکتا۔ اگر پوری دنیا بھی چھوڑ دے اور میں اکیلا رہ جاؤں تب بھی اپنے وعدے پر قائم رہوں گا۔ جب تک وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں، ہم آخری دم تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام یادگار شہداء چوک سکردو پر عظیم الشان تکریم شہداء کانفرنس کا پروقار انعقاد کیا گیا، جس میں بلتستان بھر سے عاشقانِ شہداء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، کانفرنس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے علماء سمیت عوام کی بھر پور شرکت، کانفرنس کا مقصد شہداء کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اور دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا اعلان کرنا ہے۔
کانفرنس میں خانوادگان شہداء سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی بھی شرکت، کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ سید راحت حسین الحسینی، علامہ سید حسنین گردیزی، شیخ زاہد حسین زاہدی، رکن قومی اسمبلی انجنئیر حمید حسین، سید ناصر شیرازی، آغا سید علی رضوی، جی بی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کاظم میثم، شیخ احمد علی نوری، علامہ مشتاق حسین حکیمی، کاچو ولایت علی، شیخ جان حیدری سمیت دیگر رہنماؤں کا خطاب۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کی سرزمین آج بھی گواہ ہے ان لمحوں کی، جب گلگت بلتستان کے غیور عوام نے اپنی جرات، قربانی اور حریت پسندی سے اس خطے کو آزاد کرایا۔ یہ خطہ کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا، اسے ہمارے آباؤ اجداد نے اپنے خون، جذبے اور بے مثال قربانیوں سے حاصل کیا۔
جس خطے کے عوام نے وطن کیلئے قربانیاں دی ہوں، ان پر زمین تنگ کرنا، ان کے وسائل پر قبضہ کرنا، کونسا انصاف اور قانون ہے؟
یہ سوال صرف ایک سیاسی جماعت کا نہیں، بلکہ پورے خطے کے عوام کی آواز ہے۔ ان زمینوں، پہاڑوں، دریاؤں اور معدنیات پر سب سے پہلا حق یہاں کے باسیوں کا ہے،اگر ان پر شب خون مارا جائے، اور ان کے وسائل پر قبضہ کیا جائے تو وہ کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟ حق کی صدا بلند کرنا اس خطے کے لوگوں کا ورثہ ہے۔
“ہماری گردن کٹ جائے یا زبان کاٹ دی جائے، ہم کسی ظالم کی حمایت نہیں کریں گے” صرف الفاظ نہیں، بلکہ اس سرزمین کے غیرت مند لوگوں کا تاریخی موقف ہے۔ ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت گلگت بلتستان کے لہو میں شامل ہے۔
یہ خطہ وہ ہے، جہاں جب بھی وقت آیا، مائیں اپنے بیٹوں کو وطن کی حفاظت کیلئے رخصت کرتی رہیں، بزرگوں نے اپنی زمین کا دفاع کیا، اور جوانوں نے سرحدوں پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ آج اگر ان کی زمینوں پر، ان کے وسائل پر، اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے تو وہ کیسے خاموش بیٹھ سکتے ہیں؟
گلگت بلتستان کے عوام کی وفاداری اور قربانیوں کا صلہ یہ ہونا چاہیئے کہ انہیں ان کا حق دیا جائے، نہ کہ ان کا گلا گھونٹا جائے۔ یہ خطہ ایک بار پھر اپنے حق کیلئے اٹھ کھڑا ہوا ہے، یہ تحریک نہ رکے گی، نہ جھکے گی۔ ظلم کے خلاف یہ صدا تادیر گونجتی رہے گی گلگت بلتستان سے لے کر اسلام آباد کے ایوانوں تک۔
میں نے مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے عمران خان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور آج بھی اپنے معاہدے پر قائم ہوں۔ عمران خان کو ظلم کے تحت گرفتار کیا گیا، مگر کیا میں اس مشکل گھڑی میں ساتھ چھوڑ دوں؟ میں راجہ ناصر عباس جعفری اپنے دستخط شدہ معاہدے پر جان بھی دے سکتا ہوں لیکن وعدہ نہیں توڑ سکتا۔ اگر پوری دنیا بھی چھوڑ دے اور میں اکیلا رہ جاؤں تب بھی اپنے وعدے پر قائم رہوں گا۔ جب تک وہ اپنے وعدے پر قائم ہیں، ہم آخری دم تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سمیت عوام کی پھر پور شرکت کانفرنس کا مقصد شہداء کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اور دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا اعلان کرنا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم کا شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسائل اور معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے دبانے کی کوشش کرنے والے جان لیں ہم ڈرنے والے نہیں ہیں ۔وسائل کی حفاظت کیلئے کٹ مریں گے جان دیں گے، مسخرہ سیٹ اپ کو ہرگز قبول نہیں کریں گے، اپاہج سیٹ اپ کو دریا میں پھینک دیں گے، حکومتی لوگوں نے وسائل معدنیات غیرت سب کچھ بیچ ڈالا ہے، عوام کے اوپر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔انجمن امامیہ اور وکلاء کی تجاویز کو شامل کئے بغیر پاس کئے قانون کو ہرگز قبول نہیں کریں گے لینڈ ریفارمز ایکٹ اتنا اچھا ہے تو اس کا اطلاق دیامر میں کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔دیامر کے حقوق بھی مجھے اتنے ہی عزیز ہیں جتنے بلتستان کے ہیں شغرتھنگ روڈ فوری نہ بنایا گیا تو ہم احتجاج کریں گے روڈ ہم بند کریں گے آپ کو ہماری شکلیں پسند نہیں ہیں تو بے شک ہم افتتاح کیلئے بھی نہیں آئیں گے آپکو جو پسند ہے اس سے افتتاح کروائے مگر ہمیں روڈ پر صورت میں چاہیئے، پاکستان پر جمہوریت پر آئین پر شب خون مارا جارہا کچھ بھی کرلیں ہم اپنے نظریے سے نہیں ہٹ سکتےقیدی نمبر 804 مظلوم ہیں اس لئے ہم ان کی حمایت کریں گے سیاسی کارکنوں پر درج مقدمات واپس لئے جائیں عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کو رہا کیا جائے عوامی حقوق کی بات کرنے والے دہشت گرد نہیں۔
آغا راحت حسین الحسینی صدر انجمن امامیہ گلگت نے تکریم شہدا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گرین ٹورزم اور مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کو ہرگز قبول نہیں کرینگے مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کی بات نہ کی جائے ہمارے ساتھ. تم نے ٹورزم کو گرین نہیں خونی ٹورزم بنایا ہے روڈ پر حادثات کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں کاظم میثم، شیخ اکبر رجائی شیخ نوری اور الیاس صدیقی نے ضمیر فروشی نہ کرکے گلگت بلتستان خاص کر غیرت والوں کی عزت رکھی۔ ہمارے سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان کا دامن بھی کرپشن سے پاک ہے، ہمیں دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ ہم غیرت والے لوگ ہیں، میثم کاظم اور جاوید منوا جسیے بہادر اور جرات مند اگر وزیراعلیٰ بنتے تو جی بی کی عوام کو پتا چلتا کہ وزیراعلیٰ کی طاقت کتنی ہوتی ہے۔، مجلس وحدت ایک عوامی جماعت ہے جس نے پارا چنار کے مظلومین کے حق میں مضبوط آواز بلند کی اور گلگت بلتستان کے حقوق کے حوالے سے پیش پیش ہے۔
انجمن امامیہ سکردو کے نائب صدر شیخ زاہد حسین زاہدی نے شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کو یاد کرنا بہترین عبادت ہے۔ وزراء ہمارے معدنیات لے کر جار رہے ہیں جس کو اسمبلی میں ہونا چاہیئے تھا وہ جیل میں اور جس کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا وہ اسمبلی میں ہے۔