The Latest
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کی جانب جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں مومنین کو تجہیز و تکفین و تدفین اور غسل میت کے مسائل کی تربیت دینے کے لیے ایک ورکشاپ منعقد کی گئی۔ جس میں بزرگ عالم قاضی نادر علوی، مولانا عمران ظفر صاحب، ڈاکٹر موسی کاظم کاظمی اور یونٹس کے برادران نے شرکت کی۔
اس موقع پر علماء نے تجہیز و تکفین و تدفین و غسل میت کے شرعی مسائل اور ان کی اہمیت وقت پر روشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر موسی کاظم کاظمی نے کرونا وائرس سے انتقال کر جانے والے لوگوں کی میتوں سے اپنی حفاظت اور ان کے غسل میت پر کی جانے والی حفاظتی تدابیر سے آگاہ کیا۔
اس پر ضلعی سیکرٹری جنرل مرزا وجاہت علی کا کہنا تھا کہ ان شاءاللہ ضلع ملتان کمیٹیاں تشکیل دے گا جو کرونا وائرس سے انتقال کر جانے والوں کو بلامعاوضہ غسل میت اور تدفین کی سہولیات مہیا کرے گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصودڈومکی نے کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا امریکہ کے زوال اور ذلت و رسوائی کا سفر دیکھ رہی ہے۔ امریکہ کے اندر گزشتہ طویل عرصے سے سرخ فام ریڈ انڈین اور سیاہ فارم جس ظلم اور بربریت کا شکار رہے ہیں اس کے نتائج ظاہر ہو رہے ہیں۔ اور اب صورتحال یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے نتیجے میں میں ایک بہت بڑی تحریک اٹھ چکی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ 21 ویں صدی میں نسل پرستی کی بناء پر اپنے ہی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک امریکہ کے چہرے کی نقاب کشائی ہے۔ دین مقدس اسلام اور حضرت سید الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے 14 سو سال قبل بتا دیا تھا کہ کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کسی قسم کا کوئی امتیاز حاصل نہیں ہے انسان کے امتیاز کا واحد سبب اس کا تقوی اور اعلی کردار ہے۔اس موقع پر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بلوچستان، احسن بھائی صدر آئی ایس او کوئٹہ ڈویژن اور سید شبیر علی شاہ کاظمی بھی موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ دنیائے اسلام کے مختلف ممالک پر قابض ہے افغانستان عراق اور عرب ممالک میں موجود ہے جبکہ دنیا کے متعدد ممالک میں امریکا کی مداخلت جاری ہے۔ لیبیا شام لبنان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں امریکہ نے جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے وطن عزیز پاکستان کے عوام آج تک امریکہ کی اس بربریت کو نہیں بھولے کہ جب امریکی ڈرون طیارے پاکستان کی سالمیت خودمختاری اور ہماری قومی غیرت پر حملہ کرتے ہوئے وطن عزیز پاکستان میں مختلف مقامات کو نشانہ بناتے رہے۔ جبکہ دنیا جانتی ہے کہ دنیا بھر میں دھشت گردی کا بانی خود امریکہ ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جس نے اسرائیل اور بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر داعش جیسی بدنام زمانہ دھشت گرد تنظیم کی بنیاد رکھی اور اس کی مکمل سرپرستی کی۔ دنیا کے مختلف ممالک میں مداخلت کی انہیں اپنا غلام بنایا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عراق کے عوام منتخب پارلیمنٹ اور عراقی حکومت امریکہ سے قابض امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ امریکہ مکمل بے شرمی اور ڈھٹائی سے سرزمین عراق خالی کرنے سے انکاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے اندر نسل پرستی کی بنا پر سیاہ فام اور سرخ فام شہریوں سے امتیازی سلوک کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ جب امریکہ کے اصلی باشندوں یعنی ریڈ انڈینز سرخ فام شہری جو وہاں کے اصل باشندے تھے اور فرزند زمین تھے ان کی نسل کشی کی گئی۔ اس وقت سے لے کر امریکہ کے اندر سیاہ فام اور سرخ فام مسلسل امتیازی سلوک کا شکار رہے ہیں۔ امریکا نے پوری دنیا میں دہشتگردی کی جو آگ لگائی آج وہ آگ مکافات عمل کے نتیجے میں اس کے اپنے گھر کو جلا رہی ہے ایسی صورتحال میں ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ امریکہ عالمی معاملات میں ابھی سپرپاور نہیں رہا بلکہ امریکہ کی گرفت عالمی معاملات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جارہی ہے۔
علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ ایک طرف سے کرونا کی وجہ سے امریکا میں جو نقصانات ہوئے اس نے امریکی دعوے کو بے نقاب کر دیا دوسری طرف سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی اسرائیل اس وقت بدترین پوزیشن پر آ چکا ہے۔ صدر ٹرمپ اور امریکہ کی ریاست کی فلسطین کے حوالے سے پالیسی گزشتہ نصف صدی میں ظلم اور ظالم کا ساتھ دینے پر مبنی ہے یہی سبب ہے کہ امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے بیت المقدس جو کہ تمام ادیان کے لئے اور فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے امت مسلمہ کے لئے عقیدت اور محبت کا مرکز ہے اسے یک طرفہ فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیلی دارالخلافہ کے طور پر اعلان کر دیا۔ ڈیل آف سینچری کے نام سے فلسطینیوں کے ساتھ بہت بڑی خیانت کی گئی۔ہم سیاہ فام امریکیوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں امریکہ نے پوری دنیا میں جو ظلم و بربریت کیا ہے اور خود اپنے عوام کے خلاف جس ظلم و بربریت کا اظہار کیا ہے وہ قابل مذمت ہے اور امریکہ کے سیاہ فام اور سرخ فام مظلوم شہری پوری دنیا م کی حمایت کے حقدار ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ہی عوام کے خلاف جو گولیاں چلانے کی دھمکی دی وہ امریکی صدور کی پست ذہنیت کی بہترین عکاسی کرتی ہے امریکہ کے شہریوں کا یہ کہنا ہے کہ ہم سانس نہیں لے پا رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دنیا کے ان تمام مظلوم ممالک کی اور مظلوم قوموں کی آواز ہے کہ جہاں امریکہ نے اپنی ظلم و بربریت سے ان کی آواز کو دبایا ہے اور وہ قومیں جنہیں امریکہ اپنی کالونی سمجھتا ہے یہ ان سب کی آواز ہے کہ ہم امریکہ کے مظالم سے تنگ ہیں اور ہم سانس نہیں لے پا رہے۔ یہی داستان عراق کی ہے یہی داستان شام کی ہے اور یہی داستان خطے کے ان ممالک کی ہے جہاں امریکہ کا قبضہ ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی قابض افواج عراق افغانستان اور خطے کے تمام ممالک سے نکل جائیں کیوں کہ اب غلامی کا دور ختم ہو چکا ہے اب قوموں کو اپنے مقدر کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام عالم کے لئے اور مظلوم قوموں کے لیے وہ دن عید کا دن ہو گا کہ جس دن امریکہ کی غلامی سے انہیں نجات حاصل ہو۔ ہم پوری قوم اور پوری امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ روز جمعہ کو ظالم اور غاصب امریکا سے نجات کے لئے یوم دعا کے طور پر منائیں۔ پاکستان حکومت امریکہ میں سیاہ فام شہریوں پر جاری امتیازی سلوک کی مذمت کرے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سےراولپنڈی صدرہاتھی چوک دھماکےاور قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ شر پسند عناصر ملک کی سلامتی کے خلاف ایک بار پھر متحرک ہو رہے ہیں،شدت پسندی کا خاتمہ تکفیری رجحان کے خاتمے سے مشروط ہے،دھماکے کے ذمہ داران اور سہولت کار عبرت ناک سزاؤں کے مستحق ہیں،عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
بعدازاں ناصرشیرازی نے ایم ڈبلیوایم ضلع راولپنڈی کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی اکبر کاظمی ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال راولپنڈی کا دورہ کیا اور دھماکے میں زخمی ہونے والے مسجد فاطمیہ کے پیش امام مولانا خرم ملتانی سمیت دیگر زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پرناصرشیرازی نے کہاکہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو مکمل طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع چنیوٹ کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید اخلاق الحسن شاہ نے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں صوبائی سیکرٹری جنرل جناب علامہ عبد الخالق اسدی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تنظیمی امور پر تبادلہ خیال کیا خصوصاً امسال ممکنہ طور پر محرام الحرام کے پروگراموں کا وبا کے دنوں کے ساتھ بیک وقت آنے پر ملت تشیع میں پائی جانی والی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت وقت محرم کی مجالس و عزداری کے حوالے سے واضح، قابل عمل اور متوازن پالیسی اپنائے۔
دونوں رہنماؤں نے ممکنہ طور پر پیش آنے والی مشکلات کو زیر غور لاتے ہوئے مومنین کی جانب سے وبا کے ایام میں مجالس و عزاداریاں منعقد کرتے ہوئے شیعہ فقہا و مراجع کی تاکید کے پیش نظر طبی ماہرین کی ہدایات پر سختی سے عمل کو بھی یقینی بنانے پر غور کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کو بھی زیر غور لایا کہ مجالس و عزداری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا البتہ احتیاطی تدابیر کو ممکنہ حد تک یقینی بنانے میں مجلس وحدت کے کارکنان، بانیان مجالس اور دیگر عزادار اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
مرکزی سیکرٹریٹ کے دورہ کے موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل سید اخلاق الحسن نے وفد کے ہمراہ معروف عالم دین علامہ محمد امین شہیدی کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی اور انہیں ان کے بھائی کی وفات پر ضلع چنیوٹ کے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان اور عہدیداروں کی جانب سے تعزیت کا پیغام پہنچایا۔ وفد میں ان کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی رہنما سید عاشق حسین بخاری بھی شامل تھے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید کاظمی نے کہا کہ پاراچنار اور بنگش کے علاقے میں زمینی تنازعات کے حل میں غیر ضروری طوالت سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔انہیں ہنگامی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔ پاراچنار میں قبضہ مافیا پوری قوت کے ساتھ متحرک ہے۔
زمینوں پر غیر قانونی قبضے اور حکومتی خاموشی دیکھ کر لگتا ہے کہ وہاں قانون کی بجائے طاقت کی حکمرانی ہے۔اگر قابضین اسی طرح آزادانہ اپنی کاروائیوں میں مصروف رہے تو پھر مختلف طاقتور گروہوں کے درمیان خونریزی کے خدشات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ علاقائی امن کی خاطر قبضہ مافیا کو لگام دینا ہو گی۔ صوبائی حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کی توجہ اس سنگین مسلے کی طرف بارہا مبذول کرائی گئی لیکن ذمہ داران کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار، علاقہ بنگش اور ڈی ائی خان کے کوٹلی امام حسین ع کی زمینیں ان کے اصل حق داروں تک پہنچائی جائے۔ تاکہ فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے والوں کے پاس شرپسندی کا کوئی جواز باقی نہ رہے۔ پاراچنار کی ضلعی انتظامیہ بھی کسی جانب داری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے زمینوں کی دیرینہ مسائل کا حل کاغذات مال کے ذریعے کرے تاکہ اصل حقدار محروم نہ رہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) پانچ نکاتی ایجنڈے پرپاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے زیراہتمام کثیر الجماعتی کانفرنس کا انعقاد وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں کیا گیا، کثیر الجماعتی کانفرنس کی صدارت پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کی۔ کانفرنس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر کئی صوبائی وزرا ءاور رہنماء موجود تھے جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید باقرعباس زیدی اورصوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید علی حسین نقوی نے کی ۔
کثیر الجماعتی کانفرنس کے ایجنڈے میں کورونا وائرس اور موجودہ صورتحال ، این ایف سی کی غیر آئینی تشکیل اور ایوارڈ کے اعلان میں طویل تاخیر، اسٹیل مل ملازمین کی غیر آئینی اور غیر قانونی برطرفیاں،ملک بھرمیںٹڈی دل کے حملےاور اٹھارویں ترمیم کو متناذعہ بنانے کی کوشش شامل تھی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنما سیدعلی حسین نقوی نے اٹھارویں ترمیم پر مجلس وحدت مسلمین کے تحفظات سے آگا ہ کیااور اختلافی نوٹ پیش کیا۔ جبکہ انہوں نے اسٹیل مل ملازمین کی غیر قانونی برطرفیوں کی بھرپومذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کوروناوائرس کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کرے ،محرم الحرام میں ملت جعفریہ کسی پابندی کو قبول نہیں کرے گی اور عزاداری امام حسین ؑ میںکوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گی چاہے جتنی ایف آئی آرز کٹیں یا جتنی گرفتاریاں ہوں۔
کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ،ایم کیو ایم پاکستان سے خواجہ اظھارالحسن، محمد حسین، پی ایس پی سے شبیر قائمخانی، جے یو آئی سے مولانا راشد محمود سومرو ،جماعت اسلامی سے حافظ نعیم ، ممتاز حسین سہتو ، ٹی ایل پی کے پارلیمانی لیڈرمفتی قاسم فخری، سندھ ترقی پسند پارٹی سے ڈاکٹر قادر مگسی ،ایس این پی سمیت عوامی جمھوری پارٹی کے ڈاکٹر وشنو مل، پی ڈی پی کے بشارت مرزا،شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر مولانا ناظر تقوی سمیت مسلم لیگ ق، عوامی جمہوری پارٹی، جمعیت علماء پاکستان، اے این پی، پختوا خواہ عوامی ملی پارٹی اور سنی تحریک کے رہنماؤں کی شرکت۔
وحدت نیوز (گلگت) نگران وزیر اعلیٰ اور وزراء کا انتخاب اہلیت کی بنیاد پر عمل میں لایا جائے ۔ کسی بھی پریشر گروپ کے تحفظات کویکسر نظرانداز کرکے علاقے کے بہتر مفاد میں فیصلے کئے جائیں ۔ ماضی میں اہم عہدے اور تقرریاں میرٹ کی بجائے بیلنس پالیسی کے تحت انجام دے کر تعصبات کو ہوا دی گئی ۔ وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر علاقے کے بہتر مفاد میں ہم آہنگ ہوکر نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب کریں ۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا کہ الیکشن قریب آتے ہی متعصبانہ بیانات اور فرقہ وارانہ سوچ ابھی سے الیکشنزکو متنازعہ بنارہی ہیں ۔ مجلس وحدت مسلمین اہلیت کی بنیاد پر نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب چاہتی ہے جو شفاف انداز میں الیکشن منعقد کرواکر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ اور اس کی کابینہ مسلکی و سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوں تاکہ آزادانہ الیکشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ہو ۔ کسی بھی اہم عہدے کیلئے میرٹ پر اترنے والے کو محض اس کے مسلکی وابستگی کی بنیاد پر رد کرنا یا قبول کرنا عقل ومنطق کے منافی اقدام ہے اور تمام ادیان الٰہی کی تعلیمات میں عدل وانصاف کے قیام پر زور دیا گیا اور عدل وانصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اہلیت کی بنیاد پر عہدے تقسیم کئے جائیں ۔
ماضی میں حکمرانوں کی غلط پالیسیوں ،عدم برداشت اور متعصبانہ سوچ نے گلگت بلتستان کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے جس کا ازالہ صدیوں تک ناممکن ہے لہٰذا ریاست پاکستان کے ذمہ دار سوچ سمجھ کر اور علاقے کے عوام کے بہتر مفاد کو پیش نظر رکھ کر فیصلے کریں اور جو بھی عوامی مفاد کے خلاف تعصبانہ سوچ کی بنا پر دباءو ڈالنے کی کوشش کرے ان کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر سے اپیل کی کہ وہ مسلکی وابستگی سے بالاتر ہوکر اہلیت کی بنیاد پر نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی پر متفق ہوجائیں ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حکومت کا نیا بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر عوام دشمن بجٹ بنانےسے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل عوام سے جو بلند و بالا دعوے کئے تھے ان پر عملدرآمد کا وقت آ چکا ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو پہلی ترجیح قرار دیا جائے اور حکومتی اخراجات میں حقیقی طور پر کمی لائی جائے۔ بدقسمتی سے غریب عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے حکمرانوں اور اراکین اسمبلی کا شاھانہ طرز زندگی ان کے دعووں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
علامہ مقصودڈومکی نے مزید کہاکہ عوام کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ حکمرانوں اور بیورو کریٹس کے بھاری اخراجات پہ صرف ہو جاتا ہے جبکہ غریب آدمی آج بھی پینے کے صاف پانی اور سرکاری ہاسپیٹل میں علاج معالجے کی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہے۔ اراکین اسمبلی خود تو نجی ہسپتالوں میں اپنا علاج کراتے ہیں جبکہ غریب کو سرکاری اسپتالوں میں کسی قسم کی کوئی دوا اور سہولت میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ بجٹ میں محروم علاقوں اور چھوٹے صوبوں کی محرومیوں کے ازالے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق چھوٹے صوبوں کے مطالبات کو اہمیت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے غریب لوگوں کے لئے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر اور ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔ اس پر عمل در آمد کیا جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشرحسن کا پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیرزمان کو ٹیلیفون ، کوروناٹیسٹ مثبت آنے پرخیریت دریافت کی۔
تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشرحسن نے پاکستان تحریک کراچی ڈویژن کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان کو فون کرکے ان کی خیریت دریافت کی ۔
واضح رہے کہ خرم شیر زمان کا کوروناٹیسٹ مثبت آیاہے، علامہ مبشرحسن نے خرم شیر زمان کی جلد صحتیابی کے دعا کی ۔خرم شیرزمان نے خیریت دریافت کرنے پر ایم ڈبلیوایم رہنما علامہ مبشرحسن کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح فلسطین کے علاقہ غزہ میں الشجاعیہ نامی علاقہ میں یکم جنوری 1958ء کو ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم، اسی علاقہ میں ہی حاصل کی اور پرائمری اسکول سے پاس ہونے کے بعد میٹرک بھی اسی علاقہ کے ایک اسکول سے کیا۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم مصر میں حاصل کی اور معاشیات میں گریجویٹ ہونے کے بعد غزہ میں واپس مقیم ہوگئے اور یہاں پر آپ نے غزہ کی ایک اسلامی جامعہ میں معاشیات کے مضمون کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کیں۔ یہ سنہ1981ء کی بات ہے، اس وقت فلسطین کے متعدد علاقوں پر غاصب صہیونیوں کا قبضہ تھا اور فلسطین روزانہ صہیونیوں کے مظالم سے گزر رہا تھا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ زمانہ طالب علمی سے ہی فلسطین میں سرگرم عمل ’’جہاد اسلامی فلسطین‘‘ نامی تنظیم سے متاثر تھے، آپ خود بھی فلسطین پر صہیونیوں کے غاصبانہ تسلط اور فلسطین پر قائم کی جانے والی صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے خلاف تھے۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ اسلامی یونیورسٹی آف غزہ میں تدریس کے دوران طلباء کو حریت پسندی کا درس دیتے تھے اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور مزاحمت کی تدریس کرتے تھے۔ یہی وجہ بنی کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ کی اس یونیورسٹی میں آپ کو تدریس کا عمل جاری رکھنے سے روک دیا اور رمضان عبد اللہ کو ان کے گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا۔ اس زمانہ میں آپ کو شدید تکالیف برداشت کرنا پڑیں، لیکن آپ نے نوجوانوں کے لئے اسلامی مزاحمت کا درس جاری رہنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ سنہ 1986ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، جہاں سے انہوں نے لندن کی مشہور جامعہ ڈرم سے معاشیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ لندن میں مقیم رہتے ہوئے بھی آپ نے ہمیشہ فلسطین کے مسئلہ کو اجاگر کرتے رہنے کی کوشش کی اور اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔ یہاں بہت سے دوستوں کے ساتھ آپ نے قریبی تعلقات قائم کئے اور ان کو فلسطین کے حالات پر نظر رکھنے اور فلسطین کے لئے سرگرم عمل جہاد اسلامی فلسطین کی خدمات پر ان کی مدد کرنے کے لئے آمادہ کیا۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ نے لندن سے اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کویت میں شادی کی اور اس کے بعد واپس لند چلے گئے اور وہاں سے امریکہ کا سفر اختیار کیا۔ آپ نے سنہ 1993ء اور سنہ1995ء میں جنوبی فلوریڈا میں تدریسی فرائض انجام دیئے۔ آپ مختلف زبانوں پر عبور رکھتے تھے، جن میں سے ایک زبان عبری زبان بھی ہے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ جس زمانہ میں مصر میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، اسی زمانہ میں ان کی ملاقات فلسطین کی جدوجہد آزادی کی جنگ لڑنے والے ایک عظیم مجاہد اور جہاد اسلامی فلسطین کے بانی ڈاکٹر فتحی شقاقی سے ہوئی۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شہید فتحی شقاقی کی شخصیت سے بے حد متاثر ہوئے، حالانکہ رمضان عبد اللہ معاشیات کے شعبہ میں تھے جبکہ فتحی شقاقی طب کے شعبہ میں تھے۔ ڈاکٹر فتحی شقاقی نے رمضان عبد اللہ کو اس زمانے کے اسلامی قائدین جن میں امام حسن البناء، سید قطب کی کتابوں سے آشنا کروایا۔ یہ اس زمانہ کی بات ہے کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب تازہ تازہ رونما ہوا تھا۔ اس دوران فتحی شقاقی ایران کے اسلامی انقلاب کو بھی دقیق نگاہ سے مشاہدہ کر رہے تھے اور انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی سے بے حد متاثر تھے۔ فتحی شقاقی نے رمضان عبد اللہ کو امام حسن البنا، سید قطب اور امام خمینی کی کتب اور افکار و نظریات سے آشنا کیا۔ اس زمانہ میں دونوں کی دوستی مزید گہری ہوتی چلی گئی اور بات یہاں تک آن پہنچی کہ دونوں نے مشورہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کے لئے جہاد اسلامی فلسطین نامی تنظیم کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اس زمانہ میں فتحی شقاقی اخوان المسلمون سے منسلک تھے اور طلاءع الاسلامیہ نامی ایک چھوٹے سے گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ رمضان شلح بھی اس تنظیم میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد اس تنظیم کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور اس میں مزید فلسطینی طلباء کی بڑی تعداد شامل ہوگئی۔ وہیں سے اسلامی جہاد کی بنیاد پڑی، مگر رمضان شلح غزہ واپسی کے بعد درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ ڈاکٹر فتحی شقاقی اور ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کی دوستی گہری سے گہری تر ہوتی رہی اور دونوں کی فکر اور نظریات بھی فلسطین کو صہیونی شکنجہ سے نجات دلوانے کے لئے یکساں تھے۔ ڈاکٹر الشقاقی اور رمضان شلح برطانیہ اور اس کے بعد امریکا میں بھی ایک دوسرے سے جا ملے اور انہوں نے مل کر جہاد فلسطین کے لیے ایک تنظیم کے قیام پر کام شروع کیا۔ اس طرح باقاعدہ جہاد اسلامی فلسطین کا قیام عمل میں لایا گیا۔
غاصب صہیونی دشمن ہمیشہ سے ڈاکٹر فتحی شقاقی کی سرگرمیوں سے خوفزدہ تھا اور جہاد اسلامی فلسطین کے قیام کے بعد سے اسرائیل کو مختلف موقع پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور مجاہدین کی کارروائیوں میں اسرائیل کو اکثر نقصان اٹھانا پڑتا تھا، اس ساری کامیابی کا سہرا شہید رہنماء ڈاکٹر فتحی شقاقی اور ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے سر تھا۔ سنہ 1990ء میں صہیونی غاصب اسرائیل کی بدنامہ زمانہ دہشت گرد ایجنسی موساد نے ایک بزدلانہ کارروائی میں جہاد اسلامی فلسطین کے بانی رہنما ڈاکٹر فتحی شقاقی کو مالٹا کے دورے کے دوران شہید کر دیا۔ ان کی شہادت کے بعد تنظیم کی قیادت کی ذمہ داری ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے کاندھوں پر آن پڑی، جس کو انہوں نے اپنی وفات تک نبھایا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح نے جہاد اسلامی فلسطین کے بطور سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے نبھایا اور اپنے عزیز رفیق شہید فتحی شقاقی کے چھوڑے ہوئے نقش قدم پر چلتے ہوئے صہیونی دشمن کی نیندیں حرام کر دیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے اعتراف کیا کہ فلسطینیوں کی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران جہادی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے، جس کے لئے براہ راست اسرائیل نے ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان تمام کارروائیوں کے احکامات خود ڈاکٹر رمضان شلح نے دیئے تھے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کے لئے فلسطین کی زمین تنگ کر دی گئی اور صہیونی دشمن نے ان کے قتل کی منصوبہ بندی میں تیزی لاتے ہوئے جلد از جلد ان کو راستے سے ہٹانے کا پلان بنا لیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کو اپنے وطن سے جلا وطن ہونا پڑا اور آپ دمشق تشریف لے گئے، جہاں پر آپ کو دمشق حکومت سے والہانہ انداز سے اپناتے ہوئے دمشق میں جہاد اسلامی فلسطین کا دفتر جو پہلے سے قائم تھا، اسے مزید تقویت دی گئی اور اس طرح آپ بیروت اور دمشق میں رہنے لگے اور صہیونی دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں سے خود کو محفوظ کرتے ہوئے مجاہدین کی قیادت انجام دیتے رہے۔ آپ کی فلسطین کے لئے کی جانے والی جہاد پسندانہ کوششوں کے جرم پر سنہ 2017ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے آپ کو بلیک لسٹ قرار دیا تھا۔ اس سے قبل سنہ 2003ء میں امریکا کی ایک عدالت نے 53 بین الاقوامی اشتہاریوں میں ڈاکٹر رمضان شلح کو شامل کر دیا تھا۔ سنہ 2007ء کو امریکی محکمہ انصاف نے ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح نے جہاں فلسطین کے لئے مزاحمت کی قیادت کی، وہاں آپ نے فلسطین میں بعد میں قائم ہونے والی تنظیم حماس کے ساتھ بھی بھرپور تعاون جاری رکھا۔ آپ شیخ احمد یاسین کے ساتھ دلی عقیدت رکھتے تھے۔ آپ نے جہاد اسلامی فلسطین کو لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ساتھ بھی بہترین رشتہ میں جوڑ کر رکھا اور اسرائیل مخالف کارروائیوں میں ہمیشہ جہاد اسلامی اور حزب اللہ نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے دشمن کو نقصان پہنچایا۔ یہ ڈاکٹر رمضان عبداللہ کی قائدانہ صلاحیت ہی کا نتیجہ تھا کہ خطہ کی دیگر اسلامی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ بہترین تعلقات اور تعاون قائم کیا گیا۔ نہ صرف مزاحمتی تنظیموں بلکہ ہر اس حکومت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار کئے، جس نے فلسطین کے لئے بھرپور حمایت اور مدد کی، اس میں سب سے زیادہ ایران اور شام سرفہرست تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر رمضان عبداللہ اکثر و بیشتر ایران کا دورہ کرتے تھے، وہاں اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات کرتے اور موجودہ حالات پر گفتگو کرتے تھے۔
ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح سنہ 2018ء میں علیل ہوگئے اور آپ کی علالت کے بعد تنظیم نے زیاد النخالہ جو کہ آپ کے نائب تھے، ان کو تنظیم کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا۔ آپ تین سال بیروت کے ایک اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد 6 اور 7 جون کی درمیانی شب ہفتہ کو دار فانی سے کوچ کر گئے۔ طویل علالت کے بعد انتقال کرنے والے اسلامی جہاد کے عظیم مجاہد رمضان شلح نے پوری زندگی جہاد فی سبیل اللہ، اپنے وطن اور قضیہ فلسطین کی خدمت میں گذاری۔ ان کی زندگی جود و سخا، جہاد، مزاحمت اور خدمت خلق کا مجموعہ تھی۔ آپ نے سوگواروں میں دو بچے اور دو بچیاں چھوڑی ہیں۔ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ کی وفات صرف فلسطین کا ہی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا نقصان ہے اور ہر آنکھ آپ کے لئے اشک بار ہے۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی