The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے رمضان المبارک کے بابرکت موقعہ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ رمضان المبارک صبر و رضا اور ایثار و قربانی کا درس دیتا ہے۔خالق کائنات نے امت محمدی پر روزے اس لیے فرض کیے کہ وہ متقی بن جائیں۔ہم نے ایک دن اللہ کے حضور اپنے ہر عمل کا جواب دہ ہونا ہے۔لہذا اپنی زندگیوں کو اسلام کے حقیقی اصولوں کے مطابق ڈھالا جانا چاہئے.اسلام ہمیں دوسروں کی جان و مال کے تحفظ,ظالمین سے دوری،ذخیرہ اندوزی کی مذمت اور مظلومین کی حمایت کا درس دیتا ہے۔روزہ خود کو محض بھوکا یا پیاسا رکھنے کا نام نہیں بلکہ اپنے نفس کے محاسبے اور دوسروں کے احساس کا نام ہے۔
انہوںنے کہا کہ ہمارے ملک میں ایسے بھی کئی خاندان ہیں جن کے بچے مدتوں سے لاپتا ہیں۔ان کے اہل خانہ ہر سال سحری و افطاری کے اوقات میں ان کی کمی کو شدت سے محسوس کرتے ہیں۔حکومت ان جبری گمشدہ افراد کو بازیاب کرائے۔رمضان میں کی گئی اس نیکی کا اجر کئی گنا زیادہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر کے مہنگائی پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔اشیائے خوردونوش کو سستا کر کے اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے ادا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کورونا وبا کے پیش نظر رمضان المبارک کے دوران عبادات اور اجتماعات میں ایس او پیز پر عمل کرنا اخلاقی و قانونی تقاضا ہے۔اپنی اور دوسروں کی صحت کا خیال رکھنا شرعی لحاظ سے بھی ضروری ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ رمضان المبارک میں ایک دوسرے کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھا جائے اور اپنی عبادات میں وطن کی ترقی و خوشحالی اور استحکام کے لیے زیادہ سے زیادہ دعا کی جائے۔
وحدت نیوز(گلگت) رہنما مجلس وحدت مسلمین اور وزیر زراعت گلگت بلتستان کاظم میثم اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے ۔ وزیراعلیٰ خالد خورشید نے وزیر زراعت کاظم میثم کے توجہ دلانے پرحالیہ پولیس بھرتیوں میں سکردو کی پوسٹیں کم کرنے پر نوٹس لے لیا۔
وزیر اعلیٰ جی بی نے سکردو میں پولیس کی تمام خالی پوسٹوں پر میرٹ پر بھرتیوں کے لیے آئی جی پی کو احکامات جاری کردیئے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سکردو میں میڈیکل کالج کا اعلان ہماری حکومت نے کی ہے اور ہماری حکومت ہی قائم کرے گی۔سکردو میں میڈیکل کالج کا قیام پرائم منسٹر پیکج کا حصہ ہے۔سکردو میں میڈیکل کالج پی پی موڈ پر ہوگا اور رواں سال سے ہی اس پر کام شروع ہوگا۔
انہوںنے مزید کہاکہ ماضی کی طرح کسی بھی ریجن یا علاقے کےساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔تمام علاقوں میں وسائل کی تقسیم منصفانہ ہوگی۔تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور انفراسٹریکچر ہماری ترجیحات ہیں۔گمبہ سکردو سب ڈویژن سمیت دیگر انتظامی یونٹس کی اصلاحات پر عملدرآمد ہوگا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے رمضان المبارک کی آمد کے بابرکت موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ماہ صیام رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔اس ماہ کے دوران مخلوق خدا کی مشکلات دور کر کے رب کریم کی خوشنودی کو سمیٹا جا سکتا ہے۔ ہر شخص اپنا انفرادی کردار ادا کرتے ہوئے اپنے قرب وجوار میں بسنے والوں اور خاندان کے ضرورت مند افراد کی مالی معاونت کر کے اطاعت خداوندی کا عملی اور حقیقی ثبوت دے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران حکومت کی جانب سے مخصوص اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کا اعلان ناکافی ہے۔چینی،گھی اوردیگر ضروریات زندگی کی امدادی نرخوں پر یوٹیلیٹی سٹور ز یا سستے بازاروں میں دستیابی عوامی ضرورت کو پورا نہیں کرتی۔کھانے پینے کی عام اشیاء پر محض وقتی سبسڈی دینے کی بجائے انہیں مستقل طور پر سستا کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو مہنگائی سے نجات مل سکے۔ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے اشیائے خوردونوش کی مصنوعی قلت کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کے جبری لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اہل خانہ کی جانب سے گزشتہ گیارہ روز سے کراچی میں دھرنا جاری ہے۔عوام کی مشکلات کا ازالہ اور ان کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ کراچی میں شدید گرمی کے دوران روزے کی حالت میں کھلے آسمان تلے احتجاج انسانی زندگی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ اپنے گمشدہ اقرباء کے لیے سسکنے والے ان نیم جان افراد کو مزید کسی آزمائش میں ڈالنا بدترین ذیادتی ہو گی۔ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے ان کی دادرسی کرے۔مقتدر ریاستی ادارے جبری گمشدہ افراد کو منظر عام پر لائیں۔یہ کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں بلکہ آئینی بالادستی کا تقاضا ہے۔انہوں نے کہا کہ جبری لاپتا افراد اس ملک کے باسی ہیں۔حکومت کی جانب سے ماہ رمضان کے دوران انہیں اور ان کے اہل خانہ کو بھی ریلیف دیا جانا چاہئے۔
وحدت نیوز(لاہور) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار مسنگ پرسنز کی حمایت میں دسویں روزبھی ملک بھرمیں علامتی احتجاج جاریلاھور لبرٹی چوک پر سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاھور محترمہ حناتقوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمیٰ نقوی کے ہمراہ تمام کابینہ ممبران نے بھرپور شرکتِ کی اس کے علاوہ مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے علامتی احتجاجی مظاہرہ کر تےہوےملک بھرمیں جاری جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کراچی میں جاری جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے دھرنے کی بھرپور حمایت کی۔
علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی ایوانوں کو للکارتے ہوئےسیدہ حنا تقوی نے کہاکہ جب تک ھمارے نوجوانوں کو رہا نہیں کیا جائےگا تب تک ھمارا احتجاج جاری رہے گا ۔یہ ھمارا قانونی اور آئینی مطالبہ ہے۔ انھوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ھمارا مطالبہ نہ روٹی کا ہے نہ کپڑے نہ مکان اور نہ بجلی کے بل کا ہے ھمارا مطالبہ گمشدہ افراد کی بازیابی کا ہے۔
انھوں نے کہا میرا سوال اداروں وزیراعظم آرمی چیف پولیس اور یہاں سے گزرنے والے ہر شخص سے ہےکہ ھمارا قصور کیا ہے اس ملک پاکستان کو اللّٰہ اور رسول ص کے نام پر حاصل کیا گیا ہے۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ محمد رسول ص تو پھر بتائیں رسول ص کی آل پاک سے محبت کرنا جرم ہے ان کے روضوں کی حفاظت کرنا جرم ہے پولیس اور فوج ہمیں بتائیں لاپتہ افراد کہاں ھیں؟ اگر وہ کہتے ھیں ھم نہیں جانتے تو ھم نہیں مانتے سکیورٹی اداروں کو آسمان سے گرا ہوا ابی نندن تو مل جاتا ہے مگر زمین سے اٹھے افراد نہیں ملتے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ھمارے احتجاج کو مذاق نہ سمجھا جائے اگر آج گمشدہ افراد کو رہا نہ کیا تو پھر یہ احتجاج لبرٹی چوک تک محدود نہیں رہے گا اربعین کی طرح پاکستان کے ہر چوک گلی کوچے بازار سڑک سے لبیک یا حسین علیہ سلام لبیک یا زینب ع لبیک یا مہدی عجل اللہ تعالیٰ کی صدائیں بلند ھوں گی.احتجاجی شرکاء نے پورے لبرٹی چوک کا چکر لگایا اور چوک میں علم مولا غازی عباس ع نصب کیا گیانماز مغربین باجماعت ادا کر کےمسنگ پرسنز کی بازیابی کے لیے دعا کی اور شمع روشن کیں۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹریٹ میں ضلع کھرمنگ کی کابینہ کے لئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ ماہ تربیت و تزکیہ رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر استقبال ماہ رمضان وتربیت نسل جوان تربیتی ورکشاپ میں ضلعی کابینہ کے معزز اراکین نے شرکت کی۔
تربیتی ورکشاپ سے صوبائی سیکریٹری جنرل آغا سید علی رضوی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمدعلی نوری، سیکریٹری جنرل ضلع سکردو شیخ فدا ذیشان، صوبائی سیکریٹری تنظیم سازی آغا ھادی الحسینی اور معروف سماجی فکری شخصیت جناب کاچو زاہد علی خان نے خطاب کیا۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) جدوجہد کمیٹی جیکب آبادکے زیراہتمام عوامی مسائل پر گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس سے ممتاز سیاسی و سماجی رہنما عبدالحئی سومرو ایڈوکیٹ جیکب آباد جدوجہد کمیٹی کے جنرل سیکریٹری سید غلام شبیر نقوی جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حماد اللہ انصاری عام انسان تحریک کے عابد سندھی انجینئر عید محمد ڈومکی علی محمد عوامی پارٹی کے چیئرمین دلمراد لاشاری سماجی رہنما استاد عبد الفتاح ڈومکی شیخ اتحاد کے صدر منصب علی شیخ جامعہ خاتم النبیین کے وائس پرنسپل حاجی سیف علی ڈومکی سماجی رہنما رحمدل ٹالانی ٹونی و دیگر نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں جی او سی پنوعاقل کے کرنل شہزاد نے خصوصی شرکت کی اور جیکب آباد کے عوامی مسائل پر رہنماؤں سے گفتگو کی۔
اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اکیسویں صدی میں جیکب آباد کی عوام آج بھی بنیادی حقوق سے محروم ہے ترقیاتی اسکیمیں کرپشن کی نظر ہو چکی ہیں عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ کروڑوں روپے کا بجٹ صرف ہونے کے باوجود عوام صحت کی سہولیات سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ قبائلی جھگڑے کے نام پر معصوم شہریوں کا قتل عام انتہائی شرمناک ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید کامران شاہ نے کہا کہ ایک طرف جیکب آباد کے اندر دہشت گردوں کا نیٹ ورک موجود ہے تو دوسری طرف ایس ایس پی کی جانب سے ضلع کی مساجد اور امام بارگاہوں کی سیکورٹی کلوز کی گئی ہے جس سے عوام غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے دورہ ملتان کے دوران ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی سے اُن کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ اور اُن کی عیادت بھی کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینئر سخاوت علی، سیکرٹری روابط ندیم عباس کاظمی اور ایم ڈبلیو ایم شمالی پنجاب کے رہنما رائے ناصر علی بھی موجود تھے۔
سلیم عباس صدیقی گزشتہ دو ہفتوں سے علیل ہیں اور چند روز قبل اُن کا آپریشن بھی ہوا ہے تاہم اب وہ آہستہ آہستہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ اسد عباس نقوی نے ملاقات کے دوران اُن کی مکمل صحتیابی کی دعا کی۔ بعدازاں اسد عباس نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کا ریاستی اداروں کی تحویل میں ہونا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ اگر عدالتی نظام پر مقتدر اداروں کو اعتماد ہے تو وہ خفیہ عقوبت خانوں میں رکھے گئے نوجوانوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں۔ ریاستی اداروں کا ایک دوسرے پر عدم اعتماد سے ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے، اختیارات کی کھینچا تانی ریاست کے وجود کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ایک آئینی و جمہوری ریاست میں قانون و انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی نے ضلع کوہاٹ کے علاقہ درہِ آدم خیل میں ایک اجتماعی قبر سے گیارہ سال قبل لاپتہ ہونے والے 16 مزدوروں کی نعشیں برآمد ہونے پر تشویش اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلیت اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ریاست میں 16 افراد کی گمشدگی کے بعد طویل عرصہ تک ان کا کوئی سراغ نہ ملنا ذمہ دار اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی میں ریاستی اداروں کی عدم دلچسپی ملک دشمن عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔ اغوا شدگان کے اہل خانہ کے کئی سال اسی تذبذب میں گزر جاتے ہیں کہ مغوی کو انتہاء پسندوں نے اغواء کیا ہے یا وہ کسی ریاستی ادارے کے غیر آئینی اقدام کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل واقعہ نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، کوئی بھی ذمہ دار ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ بے حسی کا ایسا مظاہرہ نہیں کر سکتی۔ اس واقعہ کی ازسر نو تحقیقات کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے جبری گمشدہ افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملایا جائے تو تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ اغوا شدگان حکومتی اداروں کی تحویل میں ہیں یا ملک دشمنوں کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ سانحہ آدم خیل کی طرح منظر عام پر آنے کے بعد اہل خانہ کی تشویش اور اضطراب کا خاتمہ ہو سکے۔ انہوں نے پاراچنار میں لاپتہ افراد کے حوالے جاری احتجاجی کمیپ کی حمایت کی اور کہا کہ انکے مطالبات کو جلد سے جلد تسلیم کئے جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی حمایت میں دسویں روز بھی ملک بھر میں علامتی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔ شرکائے دھرنا آئین کے آرٹیکل دس کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے، جس کے مطابق کسی بھی شہری کو گرفتاری کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش نہ کرنا آئین شکنی ہے۔ ملت تشیع کے متعدد افراد گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں، ان کی بازیابی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز بھی کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں علامتی دھرنے دیئے گئے، جن میں شیعہ اکابرین، مختلف شیعہ جماعتوں کے ضلعی و صوبائی رہنماء، نوحہ خواں تنظیمیں اور نامور مذہبی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔
مزار قائد احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا، تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے، ہم اپنے اصولی مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں کا ریاستی اداروں کی تحویل میں ہونا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، اگر عدالتی نظام پر مقتدر اداروں کو اعتماد ہے تو وہ خفیہ عقوبت خانوں میں رکھے گئے نوجوانوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں، ریاستی اداروں کے ایک دوسرے پر عدم اعتماد سے ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے، اختیارات کی کھینچا تانی ریاست کے وجود کے لئے بھی نقصان دہ ہے، ایک آئینی و جمہوری ریاست میں قانون و انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے قیام کے لئے ہمارے اجداد نے غیر معمولی قربانیاں دیں، اس سرزمین کو کوئی بھی ادارہ اپنی ذاتی جاگیر نہ سمجھے، کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی بھینٹ چڑھا دے۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی ہمارے رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے۔
مزارقائد کراچی پر جاری شیعہ مسنگ پرسنز کے ورثاء کےدھرنے کی حمایت میں لبرٹی چوک لاہور پر علامتی دھرنا
وحدت نیوز(لاہور) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کی حمایت میں دسویں روز بھی ملک بھر میں علامتی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا۔ شرکا دھرنا آئین کے آرٹیکل دس کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہے جس کے مطابق کسی بھی شہری کو گرفتاری کے بعدچوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش نہ کرنا آئین شکنی ہے۔ملت تشیع کے متعدد افراد گزشتہ کئی سالوں سے لاپتا ہیں۔ان کی بازیابی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اتوار کے روز بھی اسلام آباد، لاہور، ملتان،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں علامتی دھرنے دیے گئے جن میں شیعہ اکابرین، مختلف شیعہ جماعتوں کے ضلعی و صوبائی رہنما،نوحہ خواں تنظیمیں اور نامور مذہبی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔
لاہور لبرٹی چوک پر بڑی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سول سوسائٹی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے علامتی احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ملک بھر میں جاری جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کراچی میں جاری جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے دھرنے کی بھرپور حمایت کی علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جب تک ہمارے نوجوانوں کو سامنے نہیں لایا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔یہ ہمارا آئینی و قانونی مطالبہ ہے۔ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نےکہا کہ ہمارے نوجوانوں کا ریاستی اداروں کی تحویل میں ہونا عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔اگر عدالتی نظام پر حکومتی اداروں کو اعتماد ہے تو وہ خفیہ عقوبت خانوں میں رکھے گئے نوجوانوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں۔ حکومتی اداروں کا ایک دوسرے پر عدم اعتماد سے ایک نیا محاذ کھل سکتا ہے ۔ اختیارات کی کھینچا تانی ریاست کے وجود کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ایک آئینی و جمہوری ریاست میں قانون و انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا وطن عزیز کے قیام کے لیے ہمارے اجداد نے غیر معمولی قربانیاں دیں ہیں۔اس سرزمین کو کوئی بھی ادارہ اپنی ذاتی جاگیر نہ سمجھے۔کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر ان کی زندگی کا قیمتی ترین حصہ خفیہ عقوبت خانوں کی بھینٹ چڑھا دے۔
انہوں نے کہا کہ حب الوطنی ہمارے رگ و جاں میں بسی ہوئی ہے۔ہمارے اجتماعات میں آج بھی پاکستان سے محبت کا اظہار حب الوطنی سے بھرپور نعروں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ریاستی اداروں کا غیرمنصفانہ کردار ہمیں ریاست سے جدا نہیں کر سکتا۔ دھرنے کے شرکاء کی بڑھتی ہوئی تعداد ہمارے مطالبات کی حمایت کا اظہار ہے۔
مقررین نے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے واقعات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو علامتی دھرنوں کو مستقل احتجاج کی صورت میں بدلنے کا آپشن بھی موجود ہے۔