The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ مرکزی کنونشن کا آغاز اسلام آباد میں ہوچکا ہے۔ ملک کے طول و ارض سے کارکنان کی بڑی تعداد اس وقت امام الصادق کمپلیکس اسلام آباد میں کنونشن میں شریک ہے۔ کنونشن کی مختلف نشستوں میں کارکردگی رپورٹس پیش کی جائیں اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ دو روزہ کنونشن کی مختلف نشستوں کو خصوصی طور پر شہدائے ملت کے ناموں سے منسوب کیا گیا، پہلی نشست شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام سے منسوب کی گئی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اہم اجلاس مرکزی سیکریٹریٹ میں حجتہ السلام  علامہ سید جواد ہادی کی زیر صدارت منعقد ہوا،شوریٰ عالی کے اراکین نے مرکزی کابینہ کی گذارشات پر ایم ڈبلیوایم کے دستورمیں ترامیم کے حوالے سے اپنی اپنی شفارشات پیش کیں جنہیں طویل بحث ومباحثے کے بعد منظور کرلیا گیا،  جبکہ اجلاس   میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری ، علامہ حیدرعلی جوادی، علامہ امین شہیدی، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ مظہر کاظمی، ناصرشیرازی، علامہ غلام شبیر بخاری، علامہ ہاشم موسوی، علامہ تصور جوادی، علامہ سبطین حسینی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ مختارامامی سمیت شوریٰ عالی  کی  دیگر اراکین نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے وحدت سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں نے کہا کہ یمن پر سعودی جارحیت دراصل سعودیہ کی خطے میں تسلط قائم رکھنے کی سازش کا حصہ ہے۔ یمنی عوام اپنے حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہی تھی جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔ سعودی عرب یمن کی عوام کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے جس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی مسلمان سے کعبہ اللہ کو خطرہ نہیں ہے خطرہ دارصل سعودی حکمرانوں کو اپنی شہنشایت اور محلات کا ہے جس کے لئے وہ مقدسات کی آڑ میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ سعودی شہزادوں نے ہمیشہ سے اپنے مخالفین اور حریت کے لئے اٹھنے والی تحریکوں کو دبانے کے لئے مقدس مقامات کا سہارہ لے کر ان کا بے دریغ قتل عام کیا ہے لہذا امت مسلمہ اور خاص طور پر سعودی عرب کے اتحادیوں کو جان لینا چاہیے کہ یہ جنگ مقدسات کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ شہنشایت کو دوام بخشنے کے لئے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ اتحادیوں کو چاہیے کہ وہ خواہ مخواہ یمنی عوام کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین نہ کریں اور ملت یمن کی نفرت میں اضافہ نہ کریں۔

 

ان کا کہناتھا ہم پاکستان کی حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس جنگ کا حصہ نہ بنے اور امریکہ اور اسرائیل کے خواہشات کی تکمیل میں معاونت نہ کرے،یمن کے مظلوم اور غیور مسلمانوں کی طرف سے مکہ اور مدینہ کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ بلکہ خود آل سعود مکہ اورمدینہ کے لیئے سب سے بڑا خطرہ ہیں جو اپنے محل بنوانے کے لئے مقدس مقامات کی تقدس کو پامال کرتے ہیں اور اہل البیت ع ، اصحاب اجمعین اور ازواج مطہرات کی مقدس قبور کی بے حرمتی کرتے ہیں اور ان کو گراتے ہیں جس کی واضح مثال جنت البقیع کی تاراجی ہے،تمام عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ آل سعود اور اسرائیل کی مسلمانوں کواآپس میں لڑانے کی سازش کو ناکام بنا ئیں اور یمن کی حریت پر حملہ کی مزمت کریں۔

وحدت نیوز (کراچی) جمعیت علماء پاکستان سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ عقیل انجم قادری اور کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر سعودی عربیہ سمیت دیگر اتحادی عرب ممالک کی جانب سے کیا جانے والا فضائی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی جبکہ سنگین جارحیت ہے، یمن پر سعودی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس موقع پر ان کے ہمراہ جمعیت علماء پاکستان کے رہنماؤں میں مفتی محمد رفیع الرحمان نورانی، علامہ محمد بشیر القادری، علامہ عبد الغفار، مولانا شوکت مغل ، علامہ خلیل احمد نورانی، سید زاہد قادری، علامہ غلام گولڑوی، مولانا عبد القدیر قادری، عبدالوحید یونس، مفتی نواز نعیمی اور دیگر بھی موجود تھے۔

 

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماؤں علامہ عقیل انجم اور علامہ قاضی احمد نورانی نے یمن پر سعودی یلغار کو امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو چاہئیے کہ مسلم امہ کے جذبات کا خیال رکھے اور اسلام دشمن قوتوں امریکہ اور اسرائیل کے اشاروں پر مسلم امہ کے اتحاد کو تاراج کرنے سے گریز کرے، انہوں نے کہا کہ عرب حکمران اپنی بادشاہتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حرمین شریفین کو داؤ پر لگا رہے ہیں اور مسلم دنیا میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے کی تکمیل کرنے پر تلے ہوئے ہیں، انہوں نے سعودی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان پوری دنیا میں متحد ہیں اور یمن میں بھی کسی قسم کا کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ موجود نہیں ہے۔

 

عرب لیگ کے کردار پر بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستا ن کے رہنماؤں نے کہا کہ عرب لیگ اس وقت کہاں ہوتی ہے جب غاصب اسرائیل مظلوم فلسطینیوں کا خون پانی کی طرح بہاتا ہے اور گذشتہ سال رمضان المبارک میں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام پر نہ تو سعودی حکومت نے کوئی کردار ادا کیا اور نہ ہی عرب لیگ اس مسئلہ پر متحد ہوئی لیکن افسوس کی بات ہے کہ جب بھی مسلمان ممالک میں دہشت گردانہ اقدمات انجام پاتے ہیں تو یہی عرب لیگ سعودی قیادت میں سر گرم عمل ہو جاتی ہے۔انہوں نے نے واضح طور پر کہا کہ یمن پر سعودی اور عرب ممالک کے حملوں سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ مسلم امہ کا نقصان ہو گا جو کہ واضح طور پر امریکی او ر اسرائیلی ایجنڈا ہے۔

 

یمن پر سعودی حملے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی مدد کے لئے ممکنہ طور پر پاک افواج کو بھیجے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے رہنماؤں نے حکومت پاکستان کے ہر ایسے اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو یمن پر سعودی جارحیت کا حصہ دار نہیں بننا چاہئیے اگر حکومت کچھ کرنا ہی چاہتی ہے تو یمن پر سعودی جارحیت کو رکوانے اور امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاک فوج کو دوسرے ممالک کی جنگ میں جھونکنے سے گریز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے یمن پر سعودی حملوں کی مدد کے لئے پاک افواج کو سعودی عرب روانہ کیا تو ملک بھر میں سراپا احتجاج بن جائیں گے۔

وحدت نیوز (لاہور) مسلم ممالک یمن جنگ میں فریق بننے کی بجائے مسلمانوں کے داخلی مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں،غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش امت آج ایک غریب اسلامی ملک یمن پر جارحیت کوعین شرعی قرار دے رہی ہے،ہمیں یہ دہرا معیار ختم کرنا ہوگا،مصر میں برسوں بعد وجود میں آنے والی جمہوری حکومت کو گرا کر اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے بے گناہ رہنماوُں کو پابند سلاسل کر کے مصری عوام پر ڈکٹیٹر السیسی کو مسلط کرنے میں سعودی عرب کا ہی کردار ہے۔آل سعود اسلامی تحریکوں سے خوفزدہ ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں جماعت اسلامی پاکستان کے  جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلمان ملکوں کی جنگوں میں فریق بن کر اپنی حیثیت کو متنازعہ بنانے کے بجائے مسلم امہ میں اتحاد کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرے،افواج پاکستان ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں جس کو متنازعہ بنانے کی سازش ہو رہی ہے،ہمیں اپنے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،ان مشکل حالات میں مشرق وسطیٰ کی پراکسی وار کو پاکستان امپورٹ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے،ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے یمن پر حملہ کیا ہے ،ہمیں حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئیے،کیا یمن میں قتل ہونے والے بچے،عورتیں،بوڑھے ،جوان کلمہ گو مسلمان نہیں؟کیا اس حملے سے پہلے سعودی حکمرانوں نے یمنی عوام کے ساتھ مزاکرات کیے؟اسرائیل اور امریکہ ان حملوں کی تائید کررہے ہیں،دراصل خطے میں اسرائیلی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور اسلامی تحریکوں کو چاہیئے کہ اس ظلم کو بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، غلام سرور جبکہ ایم ڈبلیو ایم سیکریٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں طرفین کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان انڈراسٹیڈینگ اصولوں کی بنیاد پر ہو گی۔ دہشتگری کی مخالفت،آپریشن ضرب عضب کی حمایت، فرقہ واریت اور تکفیریت کے خاتمے اور ملک کے استحکام سمیت آزاد خارجہ پالیسی کے معاملے پر دونوں جماعتیں اکھٹی ہوں گی۔ دونوں جماعتوں نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی اور پاکستان کے ثالثی اور مفاہمت کا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر ضرور دیا۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حرمین شریفین کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں بلکہ یہ ایک علاقائی مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر اصولی اتفاق کیا کہ ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال میں ملکر چلا جائے۔دونوں جماعتوں نے گلگت بلتستان کے الیکشن میں ایک ساتھ چلنے پر بھی اتفاق کیا۔

 

بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم اور تحریک انصاف مستقبل میں ایک ساتھ چلیں گے، حکمران ذاتی تعلقات کو ملکی مفاد پر ترجیح دے رہے ہیں، یمن کے معاملے پر کسی سے رائے نہیں لی گئی، حرم مبارک کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، پاکستان کو یمن کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، یمن میں جارحیت سے انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی یمن کے معاملے پر پوزیشن واضح نہیں، پاکستانی وفد ریاض بھیجنا خوش آئند ہے تاہم وفد واپس آکر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یمن کا معاملہ جنگ سے نہیں بات چت سے حل ہونا چاہیئے۔ شاہ محمود قریشی نے این اے 246 میں ضمنی انتخابات رینجرز کی نگرانی میں کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے  امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی صدر آئی ایس او تہور حیدری سے ملاقات کی اور یمن کی موجود صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے یمن کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے مرکزی صدر کو یمن کے حوالے سے اہم اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ حرمین اور کعبہ کو کوئی خطرہ نہیں، بلکہ آل سعود کی بادشاہت کو خطرہ ہے، یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ اسلام میں بادشاہت کا کوئی تصور نہیں، وہ نظام نہ اسلامی ہے، نہ جمہوری، نہ عوامی ہے۔ یہ ظلم پر مبنی ایک نظام بنا رکھا ہے اور یہ سارے شور مچانا شروع ہو گئے ہیں کہ یہ حرمین و شریفین کا مسئلہ ہے۔ آئی ایس او کے مرکزی صدر تہور حیدری کا کہنا تھا امریکہ نواز قوتوں کو یمن پر جارحیت سے گریز کرنا چاہئے، اس سے مشرق وسطی کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔

حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے

وحدت نیوز (آرٹیکل) 1970 كے عشره كے آخری چند سالوں ميں امريكی ابهرتی ہوئی طاقت كے سائے كوغنيمت سمجهتے ہوئی آل سعود نے اپنی خیالی مملكت كادائره وسيع كرنے لئے وہابیت اور تكفيريت كو پورے جہان اسلام ميں بالخصوص جن ممالک ميں نسبتا بڑی تعداد ميں اهل تشيع كی آبادی تهی وہاں پهيلانا شروع كيا.


جس طرح جہاد افغانستان كی آڑ ميں پاكستان ميں وہابيت وتكفيريت كی ترويج كی اور قدرت مند بنايا گيا اسی طرح 1979 ميں سلفی اور سعودی مدارس كا فارغ التحصيل مولوی "مقبل الوادعی" واپس يمن آيا اور زيدی شيعہ كے سب سے بڑی آبادی والے شہرصعدة ميں دارالحديث كے نام سے سعودی امداد سے مدرسہ بنايا اسے يمنی حكومت كی بهی سعوديه كی وجہ سے حمايت اور سرپرستی حاصل تهی. اور يہاں سے مذہبی فتنوں كی بنياد يمن میں ركهی گئی. اور اس كے بعد پھر تكفيری مدارس كا جال بچھنا شروع ہو گیا. اور كچھ عرصہ بعد سعودی عرب نے اسامہ بن لادن كے استاد عبدالمجید الزندانی اور مربی كے لئے دارالحكومت صنعا ميں فيصل يونيورسٹی اسلام آباد كی طرز كی يونيورسٹی الجامعة الايمان بنائی. ان مدارس ميں تكفيريت كی پنیری لگائی گئ اور يونيورسٹی ميں اسی پروان چڑھایا گيا.
یمن کے شیعہ زیدیوں اور حوثی قبیلوں کی حقیقت کیا ہے؟؟؟؟


حقيقت يہ ہے يمن وه ملک ہے جس كی آبادی تقريبا 24 ملين ہے جن مين تقريبا 60% آبادی زيدی شيعہ مذہب كے پيروكاروں كی ہے اور دوسری بڑی اكثریت تقريبا 30% اہل سنت شافعی مذہب كے پيروكاروں کی ہیں. اور باقی 10% ميں اثناعشری شيعہ و اسماعيلی , اہل سنت حنبلی اور مختلف اقليتيں شامل ہیں. زيدی شيعہ ميں كچھ سادات ہیں جو كہ حضرت زيد بن امام على زين العابدين كی اولاد ہیں اور ان سادات كی آبادی تقريبا 5 ملين ہے. اور انہی کو ہی حوثی كہاجاتا ہے اور ان حوثی سادات نے  تقريبا 1100 سال يمن پر حكومت كی. اور مختصر تاريخ يہ ہے كہ ان کے جد بزرگوار زيد بن امام على زين العابدين(علیہ السلام) نے 122ہجری كو ہشام بن عبدالملك كے خلاف قيام كيا اور شہید ہوئے. اور يمن ميں سب سے پہلے 280ہجری ميں زيديوں كی امام يحیٰ بن الحسين بن القاسم المعروف الہادی وارد ہوئی اور يہاں پر اپنی حكومت بهی قائم كی. انكی وفات كے بعد 1962 تک اس ملک پر انكی اولاد كی حكومت رہی. اور اس كے بعد انقلابیوں كے ذريعے استعمار نے خطے ميں ڈکٹیٹر مسلط كئے اور سعودی عرب كا نفوذ بڑھا.


"معروف مصری رائیٹر محمد حسنين هيكل لکھتا ہے كہ آل سعود كے جد ملک عبدالعزيز بن سعود نے اپنے بیٹوں کو وصيت کی تھی كہ اگر تم امن وامان اور خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہو تو يمنی قوم كو متحد نہ ہونے دينا ان ميں اختلافات ڈالنا اور انہیں فقير ركهنا " آل سعود نے اس وصيت پر مكمل عمل كر كے دكهايا. اور يمنيوں كوہميشہ کے لئے اپنا غلام رکھنے كی پالييسی بنائی كبهی انكے اندر قبائلی فتنے كھڑے كئے اور كبھی مذہبی فتنے کھڑے کیے تاكہ يہ ملک ترقی نہ كر سكے اور نہ ہی خوشحال ہو سكے.
كيا(انصاراللہ) حوثٰی باغی ہیں؟


وه خاندان کہ جس كی 1100 سالہ پرانی اس ملک ميں حاكميت كی تاريخ ہو اور آج بھی يمنی عوام انكا احترام كرتی ہو اور ساتھ دے رہی ہو. وہاں كے زيديوں كے علاوه شافعی اہل سنت اور سيكولر سياسی قوتيں اور اس ملک كی آرمی اور حكومتی ادارے بهی انكے ساتھ ہوں تو كيا ظلم نہیں كہ سعوديہ اور غرب كے پروپیگنڈہ سے متاثر ہو كر ہم انہیں باغی كہیں. جب اس زمانے كی يزيديت نواسہ رسول خدا(صلى الله عليه وآله وسلم ) حضرت امام حسين (عليه السلام)كو باغی كہ سكتی تهی تو آج اگر اسی زمانے كی يزيديت ان سادات كو باغی كہے اور پروپیگنڈہ کرے تو كوئی تعجب كی بات نہیں. ہاں انہوں نے آل سعود كے تسلط كے خلاف بغاوت كی ہے اور امريكی وغربی تسلط كے خلاف اعلان بغاوت كر رہے تھے.
كيا یمن میں ایرانی مداخلت ہے؟؟؟؟


جيسے سيد مقاومت سيد حسن نصرالله نے اپنے خطاب ميں كہا کہ "آل سعود كا شاہی مزاج  اب سعوديہ كے باہر بهی كسی ملک كی عوام كو بطور ايک مستقل قوم قبول كرنے كے لئے تيار نہیں" وه سب اسلامی ممالک كی عوام كو اپنا غلام اور انكی تكفيری و وہابى مذہب كا پيروكارسمجهتی ہیں. اور اگر كوئی قوم اپنے استقلال كی جدوجہد کرے اور خود مختاری كی بات كرے تو اسكے خلاف تہمتوں اور فتووں كی مشينری كوچلا دیتے ہیں. پھر پوری دنيا كا میڈیا انہیں "كافر, مشرک , مرتد , رافضی , بدعتی ,دہشت گرد , متعصب , غير پرست , صفوی ايجنٹ , مجوسی ,ايرانی ايجنٹ وغيره جيسی اصطلاحيں ان کے خلاف استعمال كرتا ہے. اور دوسرے مرحلے پر اس كيخلاف ٹارگٹ كلنگ, دهماکے ,نسل كشی, ہجرت كی سياست مسلط كی جاتی ہے.


زيدی شیعہ ہزار بار كہ چکے ہیں کہ ہماری تحريک اپنے حقوق كی تحريک ہے اور وه وہاں كی پارليمانی قوت ہیں اور ملک ميں جمهوريت چاہتے ہیں اور سب سياسی قوتوں كوحكومت ميں شريک عمل ديكهنا چاہتے ہیں متفق عليہ دستور كی بات كر رہے ہیں  انہوں نے نرم عوامی طاقت اور ملين كہ عوامی طاقت نے كئی دنوں كے دھرنوں اور مظاہروں كے ذريعے امريكہ اور سعودی عرب نواز حكومت کوگرایا ہے . اور بغير خون وخرابہ كے وہاں تبديلی آئی ہے . اب سعودیہ سے اپنی سياسی شكست برداشت نہیں ہو رہی ہے . جن كو سعوديوں نے تكفيريوں اور اپنے پٹھوحكمرانوں كے ذريعے كچلنے كی سياست اپنائی تھی آج 90% سے زياده عوام كے ساتھ وه غالب آ چکی تھی .ايرانی مداخلت كا بے بنياد پروپیگنڈہ كر كے اپنے حليف اكٹھے كر كے سعوديہ نے جارحيت اور حماقت كی ہے .سعودیہ اور اسكے ايجنٹوں كو ايران فوبيا ہے. سعوديہ كيونکہ عالم اسلام ميں فقط ايران سے بغض وحسد ركهتا ہے اور اپنا دشمن اور مخالف سمجهتا ہے. اس لئے جو بھی آزادی وخود مختاری كی بات كرے گا تو سعوديہ اسے ايران سے جوڑ دے گا اور اسے شيعہ بنا دیں گے خواه وه شخص يا پارٹی يا گروہ سنی ہی كيوں نہ ہو. حتی اگر مسيحی درزی يا كردی يا كسی اور دين ومذہب اور قوم كا فرد آزادی وخود مختاری كی تحريک چلائے گا تو اسے شيعہ اور ايرانی ايجنٹ كا لقب ملے گا. اور سعودی نواز لوگ جب سعودی جرائم اور مظالم كا دفاع نہ كر سكيں تو وه پهر سعوديہ كے ساتھ ساتھ ايران كوضرور رگڑیں گے.
کیا انصاراللہ سے خانہ خدا کو خطرہ ہے؟؟


ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ مسلمان ہیں اور خانہ خدا ان کے لئے بھی محترم ہے اور وہ کسی صورت ایسا سوچ بھی نہیں سکتے یہ صرف اور صرف سعودی پروپیگنڈہ مشینری کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں جو ہمیشہ سے سعودیہ اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے ہربے اپناتا ہے جس کی مثالیں 1979 میں سعودیہ نے اپنے ہی عوام کہ جو آل سعود کی پالییسوں سے تنگ تھے اور جمہوریت اور حقوق کے لئے آواز بلند کی تو آل سعود نے ان کا بے جا قتل عام کر دیا اور یہ الزام لگایا کہ یہ خانہ خدا پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور دوسری مثال1987 میں جب ایرانی حجاج نے احرام پہنے برات از مشرکین یعنی امریکہ و اسرائیل کو مردہ باد کہا اور حرم خدا کے اندر شیطان بزرگ کو مردہ باد کہا تب بھی سعودیہ نے یہی الزام لگا کر ایرانی حجاج کا بے دریغ قتل عام کیا۔  آل سعود کہ جنہوں نے یمن میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے فضائی جارحیت کی اور یمنی معصوم عوام کا قتل عام کیا اور مسلسل کر رہے ہیں۔ اور پچھلے تین دن سے بچوں سمیت سیکڑوں افراد اور خواتین کا قتل عام ہوا ہے اور بہت بڑی تعداد میں املاک کا نقصان ہوا ہے ۔ نہ فقط سعودیہ اس وقت یمن میں جارحیت کر رہا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی سعودیہ کی طرف یمن کے کافی سارے علاقے قبضہ میں ہیں جہاں پر عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔


اب اگر یمنی اپنے دفاع کے لئے سعودی حملوں کا جواب دیتے ہیں اور اپنے مقبوضہ علاقوں تک پیش قدمی کرتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے ہر ملک و ریاست ہمیشہ اپنے مقبوضہ علاقوں کا چھڑانے کے لئے حرکت کرتی ہے جس کی مثالیں پوری دنیا میں ملتی ہیں۔ پاکستان کشمیر کے مسئلہ پر بھارت سے تین جنگیں لڑ چکا ہے لبنان اسرائیل جنگ اسی وجہ سے ہوئی۔ فلسطین اسرائیل جنگ جو کہ کئی دہائیوں سے جاری ہے وہ بھی مقبوضہ علاقوں کی وجہ سے ہے۔ لہذا یمنی مجاہدین اپنے خود ارادیت کے حصول اور اپنے مقبوضہ علاقوں تک رسائی کرتے ہیں تو یہ دفاع ان کا حق ہے۔ رہی بات مقدس مقامات کی تو یمن جو کہ ہمیشہ سے اسلامی تحریکوں کا مرکز رہا ہے اور وہاں کی عوام بیدار اور نظریاتی ہے وہ کبھی مقدسات کی توہین نہیں کریں گے اور نہ ہی یہ ان کا ہد ف ہے۔ لہذا منفی پروپیگنڈہ کہ یمن سے حرم شریف کو خطرہ ہے یہ سراسر جھوٹ پر مبنی باتیں ہیں اور آل سعود اپنی جارحیت اور سفاکیت کو چھپانے کے لئے پروپیگنڈہ مشینری کا استعمال کر رہے ہیں۔ اور يہی جھوٹ اور منفی پروپیگنڈہ پر مبنی پاليسی آل سعود كے زوال اور ايران كی ترقي كا سبب بن رہی ہے. كيونكہ جھوٹ كے پاوں نہیں ہوتے. اور جهوٹ ايک دن آشكار ہو جاتا ہے. بے بنياد تخيلات اور سراب كی طرف سفر كرنے سے منزل نہیں ملتی. " سچ تو یہ ہےکہ حقيقت چھپ نہیں سكتی بناوٹ كے اصولوں سے "۔


کیا سعودیہ کی یمن پر جارحیت میں پاکستان کو شامل ہونا چاہیے؟؟؟؟ْ
پاکستان کہ جو ہمیشہ سے اسلام کے دفاع کے نام پر سعودی سلفی پروپیگنڈہ مشینری کا حصہ بنتا رہا ہے اور اپنی عسکری طاقت کے ذریعے سعودیہ کی خیالی مملکت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مسلمانوں کا ہی قتل عام کرتا رہا ہے اگر ہم ماضی کے جھرونکوں میں جھانک کر دیکھیں تو بہت تلخ حقائق نظر آتے ہیں۔ 1970 میں جب فلسطینی تحریک عروج پر تھی اور فلسطینی عوام اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی تھی اور ان فلسطینی مجاہدین کا مسکن اردن میں تھا جہاں سے اسرائیل مخالف کاروائیاں ہو تی تھیں تو اس وقت سعودیہ اور اسرائیل کی ایماٗ پر محترم ضیاٗالحق صاحب جو کہ اس وقت بریگیڈیئر تھے انہوں نے اردن کے اندر آزادی کی اس تحریک کو دبانے کے لئے فلسطینیوں کا وہ قتل عام کیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی بقول اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم کے کہ
 (اتنے فلسطینی ہم نے بیس سال میں نہیں مارے جتنے ضیاٗ الحق نے گیارہ دن میں مار دیے)۔  
اور پھر بحرین کے اندر پاکستانی فوج نے بحرینی مسلمانیوں کا جس بے دردی سے قتل کیا ہے اس سے بحرینی عوام مین پاکستانیوں کے خلاف بہت زیادہ نفرت پائی جاتی ہے کیا ہم یمنی عوام کا قتل عام کر کے وہی نفرت حاصل کرنا چاہتے ہیں؟؟؟؟
کیا پاکستانی فوج کرائے کی فوج ہے کہ سعودیہ اپنے مفادات کے لئے جب چاہے جس سے چاہے لڑوا دے اور ہم چند ریالوں کی خاطر مسلمانوں کا قتل عام کردیں۔ ؟؟؟
دوسری طرف اسرائیل نے بھی کہا ہے کہ ہم سعودیہ کے ساتھ مل کر یمن پر فضائی حملے کریں گے تو کیا پاکستانی فوج اب اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر یمنی مسلمانوں کے خلاف لڑے گی۔؟؟؟؟
کیا پاکستان اس وقت اپنے اندرونی معاملات (دہشت گردی ) جیسی لعنت سے چھٹکارا پاچکا ہے کہ ہم مشرق وسطی کی اس ہولناک جنگ میں کود پڑیں؟؟؟؟؟؟

 


تحریر:علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (آرٹیکل) مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والے اپنے ساتھ صیہونی یہودی طاقتوں کو یمن کے عوام کے خلاف لاکر اپنے چہرے کو بے نقاب کرچکے ہیں جس کا ساتھی سیہونی یہودی ہو وہ اسلام کا دوست نہیں ہوسکتا قبلہ اول اور کعبۃاللہ کے قبضہ مافیا نے پاٹنرشپ تو پہلے ہی کی ہوئی تھی ظاہر اس دور میں ہوگئے ہیں مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے مکاروں سے نہ صرف قبلہ اول کو آزاد کرائیں بلکہ خانہ خدا کو بھی ان سے آزاد کرائیں جہاں آل سعود جیسے مکاروں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور جس جبر اور ظلم سے آل سعود اپنے ملک میں اپنی حکومت قائم کی ہوئی ہے پوری دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

 

یمن میں اٹھنے والی تحریک عوامی تحریک ہے جس کو بیرونی طاقت سے ختم نہیں کیا جا سکتا اٰل سعود ا نقریب اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں یہ حملے ان کے خوف زدہ ہونے کی علامت ہیں ۔ یمن میں ال سعود نے پہلے اپنے پٹھو حکمرانوں،القائدہ اور داعش جیسے دہشتگردوں کے ذریعے عوامی تحریک کو دبانے کی کوشش کی اور جب ناکام ہوئے تو اپنے چہرے سے اسلام اور شرافت کا نقاب اتار کر اپنا اصلی روپ دکھانے لگے ہیں اٰل سعود کے خلاف خود ان کے اپنے ملک میں چلنے والی تحریک کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔وہی تحریک آل سعود کا تخت الٹنے کے لئےٍ کافی ہے اور وہ اسی خوف کی وجہ سے یہ غیر انسانی اور غیر اخلاقی حرکتوں پر اترآئے ہیں۔

 

پاکستانی مبصروں اور تجزیہ کاروں کو حقائق بیان کرنا چاہئیں یمن میں شیعہ سنی فساد نہیں ہیں بلکہ جس مسلک کی حکومت ہے اسی مسلک کے عوام پٹھو حکمرانوں کے خلاف اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے تحریک چلارہے ہیں علی عبداللہ صالح زیدیہ مسلک سے تعلق رکھتاہے۔پاکستان کے پٹھو حکمران اور سیاستدانوں کو اس سے سبق سیکھنا چاہئے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر وطن عزیز کی سلامتی کو داؤ پر نہیں لگانا چاہئے ۔خاندانی غلاموں کی طرح ہم آپ کے ساتھ ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں کی رٹ لگانے کے بجائے اپنے ملک کی مضبوط خارجہ پالیسی بنانی چاہئے جس سے ملکی آبرو میں اضافہ ہو نہ کے کسی عرب کے قبیلے کے زر خرید غلام بن جائیں اور پاکستانیوں کا سر شرم سے جھک جائے ۔

 

تحریر:عبداللہ مطہری
سیکریٹری امورسیاسیات
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین اور جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ میں اتحاد کا باضابطہ اعلان سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور جمعیت علمائے پاکستان کے صدر پیر معصوم شاہ نقوی کی دیگر رہنماوُں کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں مملکت خداداد پاکستان کو دونوں مسلکوں نے مل کر بنایا تھا اور انشااللہ اس کی حفاظت بھی مل کر کریں گے،پاکستان کے دشمنوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو ہوا دی،آج الحمدللہ وہ ناکام ہوچکے ہیں پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں ،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سعودی عرب فوج بھجوانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ،انہوں نے کہا کہ اسلامی ایٹمی پاور ہونے کے ناطے ہمیں مسلمان ملکوں کی لڑائی میں فریق بننے کی بجائے مسلمانوں کو آپس میں ملانے اور ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے،پاکستان اپنی سلامتی کو مقدم رکھے،ہم اسلام میں اتحاد اور اخوت کا باعث بنیں نہ کہ کسی پراکسی وار کا حصہ بن کر ملک کو مزید کسی امتحاں سے دوچار کریں ۔حکمران ہوش کے ناخن لیں۔

 

پریس کانفرنس سے خطاب میں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر معصوم نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بانی قائد اعظم شیعہ اور پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال سنی مسلک سے تھے اس وطن عزیز کو شیعہ اور سنی نے مل کر بنایا آج ہمارااتحاد اس بات کی غمازی ہے کہ ہم فرقہ واریت کے نام پر پاکستان کو کمزور نہیں کرنے دینگے،پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں ہم دہشت گردی کے خلاف آپریشن کو خوش آئند اور پاکستان کی سلامتی وبقا کو ایک سنگ میل سمجھتے ہیں تکفریت اور دہشت گرد پاکستان کے دوست نہیں،ہمیں ان دشمنوں سے نجات کے لئے کمر بستہ ہو کر اپنی افواج کی پشت پر کھڑا ہونا ہوگا،سعودی عرب کی جانب سے مسلمان ملک یمن میں حملہ قابل مذمت ہے،پاکستان کو اس جنگ میں دھکیلنے والے دراصل آپریشن ضرب عضب کو متاثر کرنے کے درپے ہیں،ہمیں مسلمان ملکوں میں لڑائی پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے،ہم پاکستان کی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی کسی خارجہ پالیسی کو تسلیم نہیں کریں گے دونوں جماعتوں کے سرابراہوں نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط بھی کیے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree