وحدت نیوز (کوئٹہ) کوئٹہ شہر بلخصوص علمدار روڈ اور ملحقہ علاقوں میں پچھلے کئی دنوں سے گیس کی عدم دستیابی کے سلسلے میں ممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا, کونسلر کربلائی رجب علی, کونسلر کربلائی عباس علی اور حاجی ناصر کی سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل مینجر آغا محمد بلوچ سے ملاقات.جی ایم کی مسئلے کے فوری حل کے لیے فوری اقدامات کرانے کی یقین دہانی.یاد رہے کہ کوئٹہ شہر ان دنوں شدید سردی کی لپیٹ میں ہے اور گیس کی عدم دستیابی نے شہر بھر میں شہریوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے.
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے سیکریڑی جنرل عباس علی نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اور اسلامی روایات میں وعدے کی پاسداری ضروری ہے۔ مری معاہدے پر عملدر آمد نیک شگون ہے۔ مری معاہدے پر عملدرآمد اصول کا تقاضا تھا ، اسلام بھی وعدے کی پاسداری کا حکم دیتا ہے۔ اُنہوں نے نواب ثناء اللہ زہری کو وزیر اعلیٰ نامزدگی پر مبارک باد دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ وہ صوبے میں امن و امان اور تعمیر و ترقی میں سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انجام سے کوئی باخبر نہیں ہوتا ، تاہم نواب ثناء اللہ زہری انتہائی سینئر سیاستدان اور ایک بڑے قبیلے کے نواب ہیں۔ اُن سے اچھے کاموں کی اُمید ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے درمیان معاہدے اور وعدے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی حوالے سے معاہدوں کی پاسداری کی تاریخ قابل رشک نہیں رہی، مگر بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں نے مری معاہدے کے تقدس کا احترام کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ڈالی۔ اقتدار چھوڑنے والے نے کوئی تعرض کیا نہ اس کی جگہ لینے والے کو کوئی جوڑ توڑ کرنا پڑا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا بحیثیت وزیر اعلیٰ کارکردگی بہت اچھی رہی ، جس کے نتیجے میں آج کا بلوچستان دس سال پہلے کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔ نیشنل پارٹی ، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور دیگراتحادی جماعتوں نے آئینی اور جمہوری طریقے سے رضا کار طور وزارت اعلیٰ نواب صاحب کے سپرد کردی۔ ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ کی اچھی کارکردگی کے بعد نواب ثناء اللہ زہری کو ایک اہم ذمہ داری کا سامنا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ ان کی ایڈمنسٹریشن صاف اور شفاف ہوگی۔ مجلس وحدت مسلمین نواب ثناء اللہ زہری کا بطور وزیر اعلیٰ نامزدگی کا خیر مقدم کرتی ہے اور یہ امید رکھتی ہے کہ وہ بطور وزیر اعلیٰ صوبے کے معاملات کو اچھے طریقے سے حل کریں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ پشاور کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے۔ آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کردہشت گردوں نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی۔عالمی میڈیا نے پاکستان کو ایک ایسی غیر محفوظ ریاست جہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا،آرمی پبلک اسکول کے معصوم شہداءنے مردہ ضمیرعوام اور سیاسی وعسکری قیادت کو جھنجھوڑاکر رکھ دیا، ضرب عضب کے نام پر شروع کیے جانے والے آپریشن کے دائرہ کار کو اگر وسعت دی جاتی تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج زیادہ موثر ثابت ہوتے۔ ملکی مفاد سے متصادم مسلح جتھوں کو محض واصل جہنم کرنے سے کبھی بھی مقاصد نہیں حاصل ہوں گے۔ اس طرح دہشت گردی کے واقعات میں کمی تو آ سکتی لیکن دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان اداروں کے خلاف بھی ایکشن لیے جانا از حد ضروری ہے جہاں ان عناصر کی فکری تربیت کی جارہی ہے۔وہ مدارس دہشت گردی کی بنیادی درس گاہیں ہیں جہاں فرقہ واریت کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے فعال اراکین دہشت گردوں کے معاون ہیں ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ ان سیاسی شخصیات کوعبرت کا نشانہ بنایا جائے جو کالعدم جماعتوں کے سہولت کار کے طور پر ان کی سرپرستی کرتی ہیں ۔حکومت ریاستی اداروں کو انتقامی کاروائیوں اور غنڈہ گردی کے لیے استعمال کرنا چھوڑ دے۔ محب وطن اور ملک دشمن عناصر میں امتیاز روا رکھا جائے شیڈول فور اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر بے گناہ افراد کے خلاف مقدمات بنا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور سعی کررہا ہے۔
شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ السید علی خامنہ ای کے نائجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔ جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ عیسائی بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ یہاں تقریبا شیعہ تازہ مسلمان ہیں۔
خود انکے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران آیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا۔ اور انہی سالوں سے مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اسکی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی سرگرم ہوگئے۔
نائجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ شیخ زکزکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ ہوگئے۔شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی ملک کر شرکت کرتے ہیں جو نائجرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔
13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔اطلاعات کے مطابق ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ اباہیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے تشیعہ تنظيم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں 50 شیعہ افراد شہید اور 120 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کوگرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یااپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح قتل کر دیے گئے ہیں۔
اس حملے کا جھوٹا جواز یہ بنایا جا رہاہے کہ شیعہ ،آرمی جنرل کو مارنا چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات واضع کر دیں کہ شیعہ نائجیریا میں انتہائی پر امن ہیں۔ بائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔ کیا یہ وحشیانہ بربریت کی عربی ملک کے کہنے پر تو نہیں کی جا رہی؟ یاد رہے ان پر پہلے بھی کئی بار حملے ہوچکے ہیں جن میں شیخ ابراہیم زکزاکی زخمی بھی ہوتے رہے ہیں۔
بحرحال اب شیخ ابراہیم زکزاکی کو فوج نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔خدا انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر اور حکومتی بے حسی کے خلاف 18 دسمبر بعد از نماز جمعہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت ملت تشیع کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثرلائحہ عمل کا اعلان نہیں کرتی۔ تمام صوبائی و ضلعی دفاتر کا آگاہ کر دیا ہے تاکہ احتجاج کو بھرپور انداز میں کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی حکومتی صفوں میں موجودگی اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ موجودہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں۔جب تک ایسے لوگوں کو حکومت سے الگ نہیں کیا جاتا تب تک دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک خواب ہی بنا رہے گا۔ایک مخصوص ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لیے ملت تشیع کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ملک حالت جنگ میں ہے اور حکومت اختیارات کی تقسیم کے نام پر اپنے اداروں سے تصادم کی راہ اختیارکرنے پر تلی ہوئی ہے۔ جس کا فائدہ ملک دشمن قوتیں حاصل کر رہی ہیں۔ضرب عضب سے مطلوبہ نتائج کا حصول تب ہی ممکن ہو سکے گا جب اہداف کے تعین میں حکومتی اور عسکری فکر میں مماثلت ہو گی۔ضرب عضب کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے ان علاقوں تک پھیلایا جائے جہاں دہشت گرد عناصر نے اپنی کمین گاہیں بنا رکھی ہیں۔دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے کسی سیاسی دباو یا مصلحت کو خاطر میں نہ لایا جائے بصورت دیگر دہشت گردوں کی طرف سے جاری آگ اور خون کا یہ کھیل کبھی بند نہیں ہو گا ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماؤں بشمول علامہ احمد اقبال ،علامہ اعجاز حسین بہشتی سمیت دیگر نے پاراچنار کرم ایجنسی عید گاہ بازار دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت اور گہرے دکھ کا اظہار کیا اور دہشتگردی کے اس واقعے کو حکومت و افواج پاکستان کی دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب میں ناکامی قرار دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کرم ایجنسی پارا چنار بم دھماکے دہشتگردی کے خلاف مسجد و امام بارگاہ شاہ خراسان سے نمائش چورنگی تک نکالے جانے والی احتجاجی ریلی سے خطاب میں کیا نمائش ریلی میں علامہ مبشر حسن ،علامہ احسان دانش،علامہ صادق جعفری ،ناصر حسینی،رضوان پنجوانی سمیت سینکڑوں ایم ڈبلیو ایم کارکنان کی شرکت اورداعش ،طالبان اورکالعدم جماعتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی ریلی کے شرکاء سے خطاب میں مقرریں کا کہنا تھا کہ ملک میں گزشتہ دوماہ کے دوران دہشتگردی کا یہ تیسرا بڑاواقعہ ہے ملک کے بیشتر علاقوں میں طالبان و کالعدم جماعتوں کا نیٹورک مضبوط ہو را ہے تکفیری دہشتگردوں کے مکمل خاتمے کے بغیر قیام امن ممکن نہیں،سانحہ جیکب آباد ،بولان کے بعد اب پارا چنار میں ہونے والے دھماکے نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو مشکوک بنا دیا ہے دہشتگردی کے متواتر واقعات ملکی عوام میں خوف و مایوسی کی فضاء قائم ہو رہی ہے مقررین نے وفاقی حکومت وافواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ دہشتگروں کے خلاف مشترکہ پالیسی تشکیل دیکر عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں سانحہ میں22سے زائد افراد کی شہادت پر دہشتگردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، دریں اثناء ریلی کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنماء علامہ مبشر حسن نے شہید وزخمیوں کی جلد صیحتیابی کیلئے عوام سے دعاء کی اپیل۔ دریں اثناء وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عید گاہ مارکیٹ پارہ چنار میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سیکورٹی اداروں کی غفلت قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ملک میں امن و امان کے حقیقی قیام کے لیے سیاسی و عسکری قوتوں کو یکساں فیصلے کرنا ہوں گے۔حکومت اوراداروں میں تصادم ملک دشمن عناصر کے حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ اس المناک سانحہ سے وزیر اعظم کے پشاور میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے دعوے کی قلعی کھل کر سامنے آگئی ہے۔یہ امر باعث حیرت ہے کہ بہت سارے سیکورٹی چیک پوائنٹس کی موجودگی میں بارود سے بھری گاڑی جائے حادثہ تک کیسے پہنچی۔اس واقعہ کی فوری تحقیقات کے لیے جوائینٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جانی چاہیے۔ملک دشمن قوتوں کے سدباب کے لیے ضرب عضب کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے اس کرم ایجنسی تک بڑھایا جائے تاکہ ان کمین گاہوں کو تلف کیا جا سکے جہاں سے دہشت گردوں کی فکری تربیت اور معاونت کی جاتی ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے۔ریاست کے ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔حکومت کو چاہیے کہ زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی طور پر اپنے اہلیت کو ثابت کرے۔جو حکومت اپنی عوام کو جان و مال کا تحفظ نہیں دے سکتی اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہ پہنچتا۔علامہ ناصر نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے شہدا کی بلندی درجات اور پسماندگان کے صبر جمیل کے لیے دعا کی ہے۔