وحدت نیوز (شیخوپورہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع شیخورہ کا جان نثاران امام عصر کنونشن مسجد حسینیہ حیدریہ فاروقہ میں منعقد ہوا جس میں کثرت رائے سے مولانا گلزار حسین فیاضی آئندہ تین سال کے لیئے ضلع کے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے۔ اس موقعہ پر رکن شوری عالی علامہ سید مبارک علی موسوی نے نو منتخب سیکرٹری جنرل سے حلف لیا۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ کے رکن رائے ناصر علی نے شرکت کی اور انتخابی عمل کی نگرانی کی ۔اس موقع پر رکن شوری عالی مولانا مبارک علی موسوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت جعفریہ کی سربلندی اور حقوق کے تحفظ کا علم لے کر اٹھی ہے۔ مجلس نے ہر محاذ پر ملت کی آگے بڑھ کر ترجمانی اور خدمت کی ہے اور فرقہ پرست دشمنوں کو ذلت آمیز شکست دی ہے۔
وحدت نیوز(جہلم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع جہلم کا جانثاران امام عصر کنونشن تحصیل دینہ میں منعقد ہوا جس میں تحصیل دینہ جہلم اور سوہاوہ کے یونٹس نمائندگان ، ضلعی کابینہ کے اراکین اور مقامی اہم شخصیات نے شرکت کی کنونشن میں صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الخالق اسدی، رکن مرکزی کابینہ ملک اقرار حسین نے خصوصی شرکت کی۔
کنونشن میں کثرت رائے سے سید وسیم حیدر نقوی کو آئندہ تین سال کے لیئے ضلع جہلم کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا کنونشن سے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالخالق اسدی نے خطاب کیا اور مرکزی سیکرٹری ایمپلائز ونگ ملک اقرار حسین نے نومنتخب سیکرٹری جنرل سے حلف لیا۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع لاہور کی جانب سے ہربنس پورہ کے مقام پر نیا یونٹ قائم کیا گیا۔محترمہ حنا تقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین ضلع لاہور نے نئے یونٹ کے کابینہ ممبران سے حلف لیا۔اس موقع پر محترمہ رباب ضلعی مسئول ورکنگ ویمن ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین لاہور بھی ان کے ہمراموجود تھیں۔
خواتین سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی سیرت اور علم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس امت کی عظیم ہستی اور فکری و علمی نہضت کے علمبردار ہیں ۔یہ آپ ہی کے علوم کا فیض تھا جو مسالک اسلامیہ کے اماموں نے آپ کے در سے شریعت و فقہ اور دیگر علوم کسب کیے اور اپنے مسلک کے امام ٹھرے۔
ملت اسلامیہ اور بالخصوص ملت تشیع کے مابین اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آپ کا کہنا تھا جس طرح آل سعود کے ظلم اور مرتجی قریری کی سزائے موت کے خلاف احتجاج رنگ لایا ہے اسی طرح متحد ہو کر ملت اسلامیہ ظلم و استعمار کی بنیادیں ہلا سکتی ہےعصر حاضر میں گمراہی سے نجات کے لئے آئمہ کرام علیھم السلام کی سیرت ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کی شوری کے اجلاس کا انعقاد صوبائی سیکریٹریٹ سولجر بازار میں کیا گیا ۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری ,کراچی ڈویژن شعبہ فلاح و بہبود کے سیکریٹری برادر زین رضوی اور رکن صوبائی تنظیم سازی کمیٹی برادر ذکی عابدی نے خصوصی شرکت کی ۔ اجلاس کی صدارت ضلعی سیکریٹری جنرل برادر حسن رضا نے کی ۔
اس موقع پر ضلعی عہدیداران اور یونٹ سیکریٹری جنرل موجود تھے ۔اس دوران برادر ذکی عابدی نے گفتگو میں نظم و ضبط پر زور دیا اور تنظیم سازی کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا اور اس میں تیزی کی ھدایت دی ۔
اس موقع پر علامہ صادق جعفری نے ضلع جنوبی کی مجموعی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ برادر حسن کے مستقل سیکریٹری بننے کے بعد سے ضلع کی کارکردگی بہتری کی جانب گامزن ہے ۔ اجلاس میں ضلعی سیکریٹری جنرل برادر حسن رضا نے برادر ذکی عابدی کے تنظیم سازی کے حوالے سے دی گئی ہدایات پر تیزی سے مقررہ وقت پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ۔ برادر حسن رضا نے اگست میں ایم ڈبلیوایم جنوبی کے ضلعی کنونشن کے انعقاد کابھی اعلان کیا ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) صدی کی ڈیل جس کا بانی امریکہ اور اسرائیل ہیں ، اس ڈیل کے بارے میں اس سے قبل مقالہ جات میں قارئین کی خدمت میں حقائق بیان کئے جا چکے ہیں ۔ کس طرح امریکہ اور اسرائیل مل کر خطے کی چند عرب ریاستوں کے ہمراہ فلسطین کا سودا کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ غرب ایشیاء کے ممالک میں اپنے پنجوں کو گاڑھنے کے لئے امریکہ و اسرائیل نے داعش کے قیام و مدد کے بعد اب نیا راستہ اختیار کر لیا ہے جس کو صدی کی ڈیل کہا جا رہاہے ۔
اس ڈیل کا چرچہ گذشتہ ڈیڑھ برس سے گونج رہا ہے اور عنقریب اب یہ ڈیل اپنے مقرر کردہ منصوبہ کے تحت بحرین کے دارلحکومت منامہ میں جون کے آخری ہفتہ میں سنائی جائے گی اور پھر تمام مسلمان و عرب ممالک سے اس پر دستخط کرنے کو کہا جائے گا ۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ صدی کی ڈیل ناکام ہو گی تو یہ بات کوئی معمولی بات نہیں ہے مگر دوسری طرف حقیقت یہی ہے کہ صدی کی ڈیل کو مزاحمت کا سامنا ہے ۔
یہ مزاحمت فلسطین کی مزاحمت ہے لہذا اگر اب یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ صدی کی حقیقت ڈیل نہیں بلکہ فلسطینیوں کی مزاحمت ہے جو دنیا کی سپر طاقتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے ۔ فلسطینیوں کا مسلسل حق واپسی احتجاج اور مارچ اس ڈیل کو ناکام کرنے کے لئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ کیونکہ امریکہ اس ڈیل کے تحت یہی چاہتا ہے کہ فلسطینیوں کا واپسی کا حق ختم کر دیا جائے اور فلسطین سے جبری طور پر جلا وطن کئے گئے فلسطینی اپنے مقبوضہ علاقوں میں واپسی کا مطالبہ نہ کریں ۔
دوسری طرف پوری دنیا میں اس وقت فلسطینیوں کے حق واپسی کی گونج سنائی دے رہی ہے اور یہی بات امریکہ اور اس کے شیطان حواریوں کے لئے پریشانی کا باعث بن رہی ہے ۔ اگر فلسطین کی سیاسی جماعتوں اور دھڑوں کی بات کی جائے تو سب کے سب ایک ہی صفحہ پر نظر آ رہے ہیں ۔ فلسطینی اتھارٹی کہ جس کے فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ اختلافات موجود ہیں لیکن صدی کی ڈیل کے معاملہ پر فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او نے بھی واضح موقف اپنا رکھا ہے اور کہا ہے کہ صدی کی ڈیل کو مسترد کرتے ہیں اوع امریکہ فلسطین کی با غیرت اورشجاع قوم کو پیسوں سے خرید نہیں سکتا ۔ فلسطین کے عوام نے ستر سالہ جد وجہد صرف اس لئے کی ہے کہ فلسطین آزاد ہو اور یہاں بسنے والے عرب فلسطینی اپنے وطن اور گھروں کو واپس آ سکیں ۔
اسی طرح فلسطین کے پڑوس میں موجود اردن کی حکومت نے بھی امریکہ کے اس فارمولہ کو مسترد کر دیا ہے ۔ تاحال رسیدہ اطلاعات کے مطابق چند ایک اور ممالک بھی اسی فہرست میں شمار ہوتے ہیں کہ جنہوں نے صدی کٰ ڈیل کو مسترد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ، ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے کہ جس نے صدی کی ڈیل کو مسترد کیا ہے ۔
البتہ چند ایک عرب ریاستیں جن میں سعودی عرب، عرب امارات، بحرین، اور دیگر صدی کی ڈیل کی مکمل حمایت میں مصروف عمل ہیں ۔ صدی کی ڈیل کی ناکامی کے بارے میں خود اب امریکی عہدیداروں نے بھی اعتراف کر نا شروع کر دیا ہے جو کہ خو دامریکہ کی سب سے بڑی شکست کے مترادف ہے ۔
خود امریکہ کے احمق ترین صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنے ایک بیان میں کہہ چکا ہے کہ امریکی وزیر ریاست صدی کی ڈیل کی کامیابی سے متعلق شک وشبہات کا شکار ہیں اور انکو ایسا لگتا ہے کہ صدی کی ڈیل ناکامی کا شکار ہو جائے گی ۔ واشنگٹن پوسٹ نامہ امریکی جریدے میں شاءع ہونے والی ایک رپورٹ میں بیان ہو اہے کہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں امریکی وزیر ریاست پومپیو اور اسرائیلی عہدیداروں کے مابین ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ کے منظر عام پر آنے سے صدی کی ڈیل کی کامیابی مزید مشکوک ہو گئی ہے ۔
اس آڈیو میں سنا گیا ہے کہ امریکی عہدیداران اسرائیلی عہدیداروں سے کہہ رہے ہیں کہ یہ منصوبہ یعنی صدی کی ڈیل قابل قبول نہیں ہے اور اس کا نفاذ ناممکن ہو گا اور یہ شدت کے ساتھ مسترد کر دی جائے گی ۔ اسی طرح امریکن سی آئی اے کے سابق چیف نے بھی اپنے خیالات میں کہا ہے کہ یہ ڈیل کسی صورت قابل عمل نہیں ہے کیونکہ اس میں اگر دو باتیں اچھی ہیں تو نو باتیں خراب بھی موجو دہیں لہذا اس طرح کے کسی بھی فارمولہ کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی ۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسی اجلاس میں اعلیٰ سطحی سفارتکاروں اور عہدیداروں کے مابین ہونے والی گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کے منظرعام پر آنے کے بعد یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ امریکی حکام نیتن یاہو کی حکمت عملیوں اور عام انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنانے میں ناکامی سے بھی شدید پریشان اور مایوس ہیں اور ان باتوں کا اظہار صہیونی جعلی ریاست کے عہدیداروں سے اسی اجلا س میں کیا گیا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ پاکستان، ایران سمیت قطر اور اردن ایسے ممالک ہیں کہ جنہوں نے غرب ایشیاء کے لئے امریکہ کے نام نہاد فارمولہ صدی کی ڈیل کو اس لئے مسترد کیا ہے کیونکہ اس منصوبہ میں فلسطین کا سودا کرنے کی بات کی گئی ہے ۔ جہاں اس ڈیل میں عرب دنیا کے کئی شہزادوں کو مستقبل میں بادشاہ بنانے کے خواب دکھائے گئے ہیں اور کئی افراد کو پچاس پچاس سال کے اقتدار اور بادشاہت کی امریکی ضمانت دی گئی ہے وہاں اسی منصوبہ میں فلسطین کے مظلوم عوام کے حقوق پر شب خون بھی مارا گیا ہے اور تاریخ کی ایسی بھیانک سازش رچائی گئی ہے کہ جس کے نتیجہ میں اصل ریاست فلسطین کو ختم کر کے اس کی جگہ صہیونیوں کی جعلی ریاست کو حتمی شکل دینے کی بات کی گئی ہے ۔
صدی کی ڈیل کے معاملہ پر فلسطینی عوام اور سیاسی دھڑوں سمیت مزاحمتی دھڑے سب کے سب متحد ہو کر ایک آواز ہیں کہ اس ڈیل کو مسترد کرتے ہیں اور فلسطینی عوام کی یہ آواز اس بات کا باعث بن رہی ہے کہ اب بالآخر صدی کی ڈیل کو ناکامی کا سامنا ہے جس کا اعتراف خود اس ڈیل کو بنانے والے امریکی عہدیدار کرتے نظر آ رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے مسلم دنیا کے وہ ممالک اور حکمران جو امریکی کاسہ لیسی میں مصروف عمل ہیں وہ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے فلسطین کے ساتھ ہونے والی اس خیانت کا حصہ اور شراکت دار نہ بنیں کیونکہ یقینا اس خیانت کاری پر مبنی صدی کی ڈیل کو مسترد اور ناکام ہونا ہے ۔ عنقریب یہ ہونے والا ہے اور خدا کا وعدہ تو یہی ہے کہ وہ مظلوموں کی مدد کرتا ہے ظالموں کے مقابلے میں ۔
تحریر: صابر ابو مریم سیکرٹری
جنرل فلسطین فاءونڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی اسکالر ، شعبہ سیاسیات ، جامعہ کراچی
وحدت نیوز(آرٹیکل) لفظ اطاعت کا لغوی معنی لفظ اطاعت "طوع" سے ہے اور طوع ؛ کرہ کی ضد ہے کہ جس کا معنی حکم ماننا اور اختیار کے ساتھ کسی کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہے۔ کلمہ والدین، اسم فاعل اور تثنیہ کا صیغہ ہے کہ جس سے مراد ماں باپ ہیں۔ دینی اصطلاح میں والدین کی اطاعت دینی تعلیمات کے مطابق، والدین کی اطاعت سےمراد، اللہ تعالی کے اوامر کے ترک کرنے اور اللہ تعالی کی حرام کی گئی چیزوں کے انجام دینے کے علاوہ زندگی کے تمام مسائل میں ماں باپ کا حکم ماننا ہے۔ اطاعت والدین کا متضاد عقوق والدین یعنی والدین کے حکم کی نافرمانی۔
قرآنی آیات کی روشنی میں والدین کی اطاعتوالدین کے ساتھ نیکی اور اچھائی کےساتھ پیش آنے کا واضح ترین مصداق، ماں باپ کی اطاعت کرنا ہے۔ ہر فرزند کا وظیفہ بنتا ہے کہ پروردگارکی رضا کے حصول کے لئے والدین کی اطاعت کرے اور ان کی نافرمانی ، اللہ تعالی کے ناراض ہونے کا موجب بنتی ہے۔ ماں باپ، ہر فرد کی زندگی میں دلسوز ترین اور خیر خواہ ترین افرادہیں کہ جو اس کی بھلائی ، ترقی اور سربلندی کی طرف رہنمائی کرنے والے ہوتے ہیں۔
پس اولاد کو چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا حصول کے لئے ان کی فرمانبرداری کریں تاکہ اللہ تعالی اور والدین کی خوشنودی کے اسباب فراہم ہو سکیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی کی اطاعت کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت اور تکریم کو بیان کیا گیا ہے، یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ والدین کا حق بزرگترین حقوق میں سے ہے اور ہر چیز پر مقدم ہے۔اللہ تعالی، والدین کی اطاعت کے بارے میں فرماتا ہے:
«وَ وَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَى وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ،﴿۱۴﴾ وَ إِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ؛﴿15﴾ اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں (حسنِ سلوک کرنے کا) تاکیدی حکم دیا (کیونکہ) اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری سہہ کر اسے (پیٹ میں) اٹھائے رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھوٹا (وہ تاکیدی حکم یہ تھا کہ) میرا اور اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کر (آخرکار) میری ہی طرف (تمہاری) بازگشت ہے۔ اور اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو کسی ایسی چیز کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے کوئی علم نہیں ہے تو پھر ان کی اطاعت نہ کر اور دنیا میں ان کے ساتھ نیک سلوک کر اور اس شخص کے راستہ کی پیروی کر جو (ہر معاملہ میں) میری طرف رجوع کرے پھر تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے۔ تو (اس وقت) میں تمہیں بتاؤں گا کہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
صاحب مجمع البیان اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: «وَ وَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ؛ اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں (حسنِ سلوک کرنے کا) تاکیدی حکم دیا ۔ یہاں پر چونکہ خداتعالی نے اپنی نعمتوں کے شکر بجا لانے کا امر فرمایا ہے، اس لئے اشارہ کے ساتھ اس بات کا تذکر دیتا ہے کہ ہر منعم کا شکر واجب اور لازم ہے ، اسی وجہ سے ماں باپ( اپنے فرزند پراحسان کرتے ہیں) والدین کا ذکر کیا ہے اور ہمارے پر واجب کیا ہے کہ والدین کی اطاعت کرتے ہوۓ ان کا شکریہ ادا کریں اور ان کے ساتھ نیکی کے ساتھ سلوک کریں۔ اللہ تعالی نے اپنی شکر گذاری کے بعد والدین کی شکر گزاری کا شکر اس لئے کیا ہے کہ چونکہ خداوند عالم، انسان کا خالق ہے اور والدین اس کی خلقت اور حفاظت کا وسیلہ ہیں۔
روایات معصومین (ع) کی روشنی میں والدین کی اطاعتآئمه معصومین(علیهم السلام) نے بہت سی روایات میں مسلمانوں کو اپنے والدین کی اطاعت کی سفارش کی ہے کہ ان میں سے چند احادیث بہ طور مثال ذکر کرتے ہیں:۱ـ رسول خدا ( صلّی الله علیه و آله ) نے فرمایا: «العبدُ المطیعُ لوالدیهِ و لرّبه فی أعلی علّیین؛ وہ شخص کہ جو اپنے خدا اور والدین کا مطیع ہو گا ، (قیامت کے دن) اس کا مقام اعلی علیین میں ہوگا۔ ۲ـ امام علی ( علیه السّلام ) نے فر مایا:حقّ الوالِدِ أن یُطیعَهُ فی کلّ شئٍ الاّ فی معصیهِ اللهِ سبحانَهُ؛اولاد پر والدین کا حق ہے یہ کہ معصیت خدا کے علاوہ تمام موارد میں ان کی اطاعت کریں۔
۴ـ عَنِ النَّبِیِّ(ص) أَنَّهُ قَالَ: ثَلَاثَهٌ لَا یَحْجُبُونَ عَنِ النَّارِ الْعَاقُّ لِوَالِدَیْهِ وَ الْمُدْمِنُ لِلْخَمْرِ وَ الْمَانُّ بِعَطَائِهِ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّهِ وَ مَا عُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ قَالَ یَأْمُرَانِ فَلَا یُطِیعُهُمَا؛ ترجمہ: رسول خدا (ص) نے فرمایا: تین قسم کے لوگ جہنم سے نہیں بچ سکتے 1۔ والدین کے عاق 2۔ دائمی شراب خور 3۔ صدقہ دے کر جتلانے والا، کہا گیا : یارسول اللہ! عاق والدین سے کیا مراد ہے؟
رسول خدا (ص) نے فرمایا: والدین اپنے فرزندکو کسی کام کرنے کا حکم دیں اور وہ ان کی اطاعت نہ کرے۔۵ ـ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُ الْوَالِدِ قَالَ أَنْ تُطِیعَهُ مَا عَاشَ فَقِیلَ وَ مَا حَقُّ الْوَالِدَهِ فَقَالَ هَیْهَاتَ هَیْهَاتَ لَوْ أَنَّهُ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَ قَطْرِ الْمَطَرِ أَیَّامَ الدُّنْیَا قَامَ بَیْنَ یَدَیْهَا مَا عَدَلَ ذَلِکَ یَوْمَ حَمَلَتْهُ فِی بَطْنِهَا؛ پیامبر اکرم (ص)سے کسی نے عرض کی: یا رسول اللہ! باپ کا کیا حق ہے؟ آپ (ص) نے فرمایا:جب تک تم زندہ ہو اس کی اطاعت کرو۔ پھر سؤال کیا: ماں کا کیا حق ہے؟حضرت (ص) نے فرمایا: ھیہات، ھیہات ؛ بہت دور ہے ، بہت دور ہے(کہ اس کا کوئی حق ادا کرے! پھر فرمایا: اگر کسی شخص کی عمر بیابان اور ریگستان کے ذروں اور بارش کے قطروں کے برابر ہو اور وہ اپنی ماں کی خدمت کرتا رہے تب بھی یہ تمام خدمت، حمل کے دوران ایک دن کی اٹھائی گئی تکلیف کے برابر نہیں ہو سکتی۔
صحیفہ سجادیہ میں اطاعت والدینامام سجاد (ع) نے صحیفہ سجادیہ کی 24ویں دعا کی ابتدا میں درود وسلام کے بعد اپنے ماں باپ کے حق میں دلنشین اور بہت پیارے انداز میں اللہ تعالی سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں ان کا مطیع اور فرمانبردار بنادے: : «أللَّهُمَّ اجْعَلْنی أهَابَهُما هَیبَهَ السُّلْطانِ العَسُوفِ وَ أبوَّهُمَا بِوَّ الأمَّ الرَّؤوفِ، وَاجعَلْ طَاعَتِی لِوالدَی وَ بِرّی بِهِما أقرَّلعَینی مِنْ وَقدهِ الوَسنانِ، وَأثْلَجَ لِصَدری مِنْ شَوبَهٍ الظَّمْآنِ حَتَّی أوثِرَ عَلَی هَوای هَواهُمَا، وَأقدَّمَ عَلَی رضای رَضاهُمَا، وَأسْتَکثَرَ برَّبَهُمَا بِی وَ إنْ قَلَّ وَأسْتَقِلَّ بِرّی بِهِما وَ إنْ کثُرَ؛
خدایا! مجھے توفیق دے کہ میں اپنے ماں باپ سے اس طرح ڈروں جیسے کسی جابر سلطان سے ڈرا جاتا ہے اور ان کے ساتھ اس طرح مہربانی کروں جس طرح ایک مہر بان ماں اپنی اولاد کے ساتھ مہربانی کرتی ہے۔ اور پھر میری اس اطاعت کو اور میرے اس نیک برتاؤ کو میری آنکھوں کے لئے اس سے زیادہ خوشگوار بنا دے جتنا خواب آلود آنکھوں میں نیند کا خمار خوشگوار ہوتا ہے اور اس سے زیادہ باعث سکون بنا دے جتنا پیاسے کے لئے پانی کا ایک گھونٹ باعث سکون بنتا ہے تاکہ میں اپنی خواہش کو ان کی خواہش پر مقدم کروں اور ان کی رضا کو اپنی رضا پر ترجیح دوں۔ ان کے مجھ پر کیے گئے احسانات کو زیادہ سمجھوں، چاہے وہ قلیل ہی کیوں نہ ہوں اور اپنی خدمات کو قلیل تصور کروں چاہے وہ کثیر ہی کیوں نہ ہوں۔
حضرت امام زین العابدین(علیه السلام)ایک دعا میں خداوند متعال سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کی اولاد کو اپنے والدین کا مطیع قرار دے دے اور فرمایا: « وَ اجْعَلْهُمْ لِی مُحِبِّینَ، وَ عَلَیَّ حَدِبِینَ مُقْبِلِینَ مُسْتَقِیمِینَ لِی، مُطِیعِینَ ، غَیْرَ عَاصِینَ وَ لَا عَاقِّینَ وَ لَا مُخَالِفِینَ وَ لَا خَاطِئِین ؛ ترجمہ: خدایا! انہیں میرا چاہنے والا اور میرے حال پر مہربانی کرنے والا اور میری طرف توجہ کرنے والا اور میرے حق میں سیدھا اور اطاعت گذار بنا دے ، جہاں نہ معصیت کریں نہ عاق ہوں ، نہ مخالفت کریں اور غلطی کریں۔
تحریر: ساجد محمود
جامعہ المصطفی العالمیہ قم