وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ امور سیاسیات کے  زیر اہتمام اسلام آباد میں ''یمن پر سعودی جارحیت، ضرب عضب اور پاکستان کا کردار"" کے موضوع پرمنعقدہ  سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضرب عضب آپریشن اس ناسور کے خلاف ہے جس نے مادر وطن کو 80ہزار لاشوں کے تحفے دیے ہیں، جن دہشت گردوں کے خلاف ہماری افواج اور قوم قربانیاں دے رہی ہیں دراصل یہ افغان جنگ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزید کسی جنگ کا حصہ بن کر ملک اور قوم کو کسی امتحاں سے دوچار کرنیکی اجازت نہیں دے سکتے، آج مشرق وسطیٰ میں دہشت گردوں کے ایکسپورٹرز مکافات عمل کا شکار ہیں، ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے حامی ہیں خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، ہم نے ہزاروں لاشوں کو کندھے دیے لیکن کبھی ملک کے خلاف بغاوت نہیں کی۔

 

 علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں مسلح جدوجہد کو حرام سمجھتے ہیں، ہم عوامی پرامن جدوجہد کے قائل ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یمن جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئیے، ہمیں مسلمانوں کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے، ہمیں پاکستان کی مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران ملک کو روز بروز مسائل کی دلدل میں پھنساتے جا رہے ہیں، یمن کا معاملہ چند عالمی طاقتوں کی سازش ہے، آل سعود توحید کا نام لیکر توحید پرستوں کی جڑیں کاٹ رہے ہیں، انہوں نے پوری دنیا میں تکفیریت کا بازار گرم کر رکھا ہے، دنیا اس وقت دو بلاک میں تقسیم ہے، ایک بلاک اسرائیل کو تحفظ دے رہا ہے جبکہ دوسرا بلاک اسرائیل مخالف ہے، امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب پورے خطہ میں ایک منصوبے کے تحت امن تباہ کرنے میں سرگرم ہیں، انہوں نے ہی داعش کو بنایا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا دوروزہ سالانہ مرکزی تنظیمی وتربیتی کنونشن جامعہ امام صادق ؑاسلام آباد میں منعقد ہوا، کنونشن میں مرکزی اور صوبائی قائدین کے علاوہ ملک بھرکے اضلاع سے تنظیمی ذمہ داران نے شرکت کی، ملک بھر سے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جمعہ کی شب سے ہی شروع ہو چکا تھا،کنونشن کو چار نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلی نشست شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام سے منصوب کی گئی تھی جس میں  کنونشن کا باقائدہ آغاز ہفتہ کی صبح علامہ شیخ اعجاز بہشتی نے تلاوت کلام پاک سے کیا، کنونشن میں نظامت کے فرائض چیئرمین کنونشن نثارعلی فیضی اور مرکزی مسئول دفتر علامہ اصغر عسکری نے انجام دیئے، جبکہ  مرکزی سیکریٹری فلاح وبہبوداور چیئرمین کنونشن نثار علی فیضی  کی جانب سےافتتاحی کلمات پیش کیئے جانے کے بعدمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹرشفقت حسین شیرازی نے اسلامی تحریک کے کارکن کی خصوصیات کے موضوع پر خطاب کیا،شرکائے کنونشن کی خدمت میں شہید ڈاکٹر کی سیرت اور حالات زندگی پر مشتمل ایک ڈاکومنٹری میڈیا پر نشر کی گئی، بعدازاں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری  نے تنظیمی آفات کے موضوع پر سیر حاصل گفتگوکی،

 

نمازظہر اورطعام کے وقفے کے بعدشہید آیت اللہ باقر الصدکے نام سے منصوب دوسری نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے دستورکی اہمیت اورضرورت کے عنوان پر مفید گفتگو کی، بعدازاں پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی، خیبرپختونخواکے سیکریٹری جنرل علامہ سبطین حسینی، بلوچستان کےصوبائی  سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی اور ریاست آزادکشمیرکے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ تصورحسین جوادی نے اپنے اپنے صوبوں کی سال گذشتہ کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں ،رپورٹس پیش ہونے کے بعد مرکزی سیکریٹری امورتنظیم سازی یعقوب حسینی نے تنظیمی صورت حال اور ماڈل ضلع کی خصوصیات کے عنوان پر شرکاء سے خطاب کیا۔

 

نماز مغربین اور طعام کے بعدشہید قائد علامہ عارف الحسینی کے نام سے منصوب تیسری نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قیصدے سے کیا گیا، شہید قائدعلامہ عارف حسینی کی گفتگو سے مختلف اقتباسات ملٹی میڈیا پر نشر کیئے گئے،بعدازاں مرکزی کابینہ کے رکن مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی عابدی، مرکزی سیکریٹری یوتھ ونگ   فضل عباس نقوی اور مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصرشیرازی نے اپنے اپنے شعبوں کی کارکردگی رپورٹس شرکائے اجلاس کے روبروپیش کیں اور ضلعی سیکریٹریز کے اعتراضات اور شکایات کے جوابات دیئے، بعد ازاں علامہ غلام حر شبیری نے افکار شہید قائد پر روشنی ڈالی، نماز مغربین کے بعد شب دعا اور مناجات کا اہتمام کیا گیا جس میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ اعجاز بہشتی نےدعااور مصائب اہل بیت بیان کیئے۔

 

دوسرے روز کی صبح امام خمینی کے نام سے منصوب  چوتھی نشست اور آخری نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک ، نعت اورقصیدے سے کیا گیا، ملٹی میڈیا پر امام خمینی کی انقلابی تحریک اور ان کی سیرت پر مشتمل ایک جامع ڈاکومنٹری شرکاء کی خدمت میں پیش کی گئی، بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے خطے کی صورت حال اور پاکستان کے عنوان سے خطاب کیا،علامہ ناصرعباس جعفری کے خطاب کے بعد ملک بھر سے منتخب بہترین کارکردگی کے حامل کارکنان اور عہدیداران میں حسن کارکردگی ایوارڈتقسیم کیئے گئے، نماز ظہرین اور طعام کے وقفے کے بعد اختتامی مراحل میں ایم ڈبلیوایم کے شعبہ امور سیاسی کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان یمن پر سعودی جارحیت ، ضرب عضب اورپاکستان کا کردارمنعقد ہوا، جس میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری، ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، سیکریٹری امور سیاسیات ناصر شیرازی ،چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا،مرکزی صدرپاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق عباسی، مرکزی صدرجمیعت علمائے پاکستان (نیازی )پیر معصوم حسین شاہ نقوی ،رکن سپریم کونسل جمیعت علمائے پاکستان (نیازی )پیر انصرفریدچشتی اور چیئرمین امامیہ آرگنائزیشن پاکستان لعل مہدی خان نے خطاب کیا،بعد ختم سیمینارتمام شیعہ سنی قائدین نے مشترکہ طورپر میڈیا بریفنگ دی ، علامہ ناصرعباس جعفری نے سیمینارمیں شریک سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین میں اعزازی شیلڈزپیش کیں  ، کنونشن کا باقائدہ اختتام دعائے وحدت سے کیا گیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ واحد مسلمان ایٹمی ملک پاکستان کو یمن معاملہ میں کسی قسم کے غیر ذمہ دارانہ کردار کی بجائے غیر جانبدار رہ کر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان اندرونی طور ایک بڑی جنگ کا شکار ہے۔ مختلف سرحدوں پر فوج درکار ہے۔ یمن جنگ میں حصہ لینے کے بعد ہماری فوج کمزور پڑ جائے گی۔اسلام آباد میں منعقدہ   دو روزہ مرکزی تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاوں کی مانند ہو چکی ہے، اقوام اور ممالک ہمسایوں کی طرح ہو چکے ہیں، دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو نظام لاگو کیا گیا وہ اپنی عمر پوری کرنے کو ہے۔ آج دنیا میں کوئی بھی سپر پاور نہیں ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دو قطبی بن چکی تھی، لیکن آج ورلڈ پاور موجود ہیں کوئی بھی سپر پاور نہیں۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالمی قوتوں کے بنائے گئے نظام کے اندر مسلم لیڈرشپ ایک مسلم اقلیت کو دی گئی تھی، فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر بات کی جائے تو تاریخی طور پر دو مکتبہ فکر تھے، اہل سنت اور اہل تشیع، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جہاں اسلام میں ایک نیا افراطی طبقہ وجود میں آیا، جس نے معاشرے میں سخت گیری کو فروغ دیا، جیسا کہ خوارج اسلامی معاشرے کے اندر پیدا ہوا، جو وقت کے ساتھ اپنا اجتماعی اثر کھو بیٹھے۔ وہابیت کا مرکز سعودی عرب تھا، جسے جہان اسلام کی سربراہی سونپی گئی، انہیں جہان اسلام کا رہبر بنایا گیا۔ دنیا بدل رہی ہے تو وہ طبقہ جو جہان اسلام کو لیڈ کرنے والا طبقہ تھا، وہ بھی کمزور پڑنے لگا ہے۔ اس قوت کو مخصوص مقاصد کے لئے بنایا گیا تھا۔ اہل سنت اور تشیع جو اصل مکاتب ہیں، جن کے آپس میں معاشرتی روابط موجود ہیں۔ امریکہ کے کمزور ہونے کے بعد سعودی عرب بھی کمزور پڑ چکا ہے۔ اب سعودیہ کو اپنی طاقت کے جانے کا خوف ہے جس کے باعث انہوں نے یمن پر حملہ کیا۔ یمن میں اکثریت اہل سنت اور اہل تشیع کی شاخ زیدیہ ہیں۔ وہانی وہاں کم ہیں، داعش اور القاعدہ اور اخوان کی شکل میں ہیں۔ جو قلیل تعداد میں ہیں، سعودیہ چاہتا ہے وہاں اسکی مرضی کا نظام چلے۔

 

حوثیوں بارے اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ یمن کی کل آبادی کا چالیس فیصد اور سادات ہیں، ان کی پچاس لاکھ آبادی ہے جو امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کی اولاد میں سے ہیں۔ وہاں کے اہل سنت شافعی مذہب میں سے ہیں۔ یمن کی سیکیولر فورسز بھی ان کے ساتھ ہیں۔ ان کے مقابل القاعدہ اور داعش ہیں۔ حوثیوں کی جماعت انصار اللہ ہے۔ جن کا نعرہ اللہ اکبر، الموت لی اسرائیل، الموت لی امریکہ لکھا ہوا ہے۔ یمن ایک فقیر اور غریب ملک ہے، جس میں سعودیہ نے تفرقہ کرایا۔ 2011 میں علی عبداللہ صالح جو یمن پر گزشتہ طویل عرصہ سے حاکم تھا، خلیج کونسل نے یمنییوں کی مرضی کے خلاف منصور االہادی کو لایا۔ جیسے مصر میں فوج سے ملکر سعودی عرب نے جمہوری حکومت کو گرایا۔ یمن کے اندر خوفزدہ سعودی عرب کا حملہ ہے۔ ان کی آئیڈیالوجی پر حملہ ہے، سالمیت، آزادی پر حملہ ہے۔ منصور الہادی نے ڈیلیور نہیں کیا، اس کے دور حکومت میں القاعدہ کے ذریعہ مسجدوں پر حملے کئے گئے، اس موقع پر حوثی اپنے حق کے لئے اٹھے، حوثیوں نے سعودیہ یا مکہ و مدینہ پر حملہ نہیں کیا۔ یہ مکہ و مدینہ کے محافظ ہیں۔ سعودی عرب جارح ہے، حملہ بھی کیا جاتا ہے، اور لوگوں کو مدد کے لئے بھی بلایا جاتا ہے۔ حوثی آج تک مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ لیکن سعودی جنگ چاہتے ہیں۔ اسی سعودیہ کی وجہ سے شام اور پاکستان میں دہشت گردی وجود میں آئی۔ پاکستان کو غیر جانبدار رہ کر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان واحد ایٹمی ملک ہے، اسے غیرذمہ دارانہ کردار کی بجائے غیر جانبدار رہ کر ثالث کا کردار ادا کرے۔ پاکستان اندرونی طور ایک بڑی جنگ کا شکار ہے۔ مختلف سرحدوں پر ہمیں فوج درکار ہے۔ مشرق و مغرب دونوں سرحدوں پر ہمیں فوج درکار ہے۔ یمن جنگ میں حصہ لینے کے بعد ہماری فوج کمزور پڑ جائے گی۔ سعویہ وزیرستان میں لڑنے والی فوج مانگ رہا ہے۔ ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے، پھر کیسے ہم کسی دوسرے ملک کی جنگ لڑ سکتے ہیں۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ فوج بھیجنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ دین، قانون، اخلاق اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ افغانستان جنگ میں شمولیت کے ثمرات آج تک ہم بھگت رہے ہیں۔ اسرائیل اور سعودیہ ایسے ممالک ہیں جو ہمیشہ جنگ چاہتے ہیں۔ ہمارا یمن جانا اس بات کا ثبوت ہوگا کہ ہم جنگ طلب ہیں، اور جنگ کے شعلوں کو بھڑکانا چاہتے ہیں، جلتی پر تیل کاکام کرنا چاہے ہیں۔ اس جنگ کے شعلوں کو پھر ہم نہیں بجھا سکیں گے۔ اگر یہ مسئلہ حرمین شریفین کا ہے تو عرب لیگ کی بچائے او آئی سی کا اجلاس بلایا چاہیے تھا۔ یمن سے سعودی عرب نے القاعدہ کے خطرناک دہشت گردوں کو جیلوں سے آزاد کرایا۔ نواز شریف کو جاننا چاہیے، کہ وہ سعودی بادشاہ کی طرح پاکستان کے شاہ نہیں ہیں، کہ وہ بنا سوچے سمجھتے حکم جاری کر دیں۔ مسلمانوں کے مقدس مقامات کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، مقدس مقامات کو سعودیہ نے گرایا، داعش نے کعبہ کو گرانے کی دھمکی دی۔ پاکستان اگر اس جنگ کا حصہ بنے گی تو انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا، نواز شریف اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مرکزی سیکریٹری امور خارجہ اور  ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ شفقت شیرازی نے کہا ہے کہ جس طرح اسرائیل مسلمانوں کو بے دریغ قتل کرتا ہے اسی طرح سعودیہ بھی وحشت اور بربریت کے ذریعہ برادر اسلامی ممالک کے مسلمان بچوں اور بوڑھوں کو قتل کر رہا ہے۔اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ  سالانہ مرکزی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ کربلائے یمن میں شہید ہونے والوں اور دیگر شہداء کی استقامت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آل سعود اور اسرائیل کے نظام میں بڑی مشابہت ہے۔ ان کے آغاز اور ابتداء میں قتل و غارت کے ذریعہ بنیاد رکھی گئی۔ اسرائیل اور سعود نے اپنی بقا کے لئے غرب کا سہارا لیا۔ جس طرح اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم ہیں، اسی طرح آل سعود بھی عزائم توسیع رکھتے ہیں۔ نجران، اسیر اور جازان پر اس سے قبل بھی آل سعود قابض ہو چکے ہیں۔ اس طرح سعود نے کویت اور امارات سے حصے چھینے ہیں۔ اسلوب جنگ بھی سعود و یہود کا ملتا ہے۔ جس طرح اسرائیل مسلمانوں کو بے دریغ قتل کرتا ہے اسی طرح سعودیہ بھی وحشت اور بربریت کے ذریعہ برادر اسلامی ممالک کے مسلمان بچوں اور بوڑھوں کو قتل کر رہا ہے۔

 

ڈاکٹر شہید کی زندگی کو اگر چند مراحل میں تقسیم کر لیا جائے تو پہلا مرحلہ ایک طالبعلم رہنما کا ہے۔ دوسرا مرحلہ ایک قومی لیڈر کا ہے۔ آپ نے قومی لیڈر بن مفتی جعفر اور دیگر علماء کے ہمراہ قوم کی خدمت کی۔ شہید قائد کے دست و بازو رہے، روح رواں رہے۔ چوتھا مرحلہ میں قومی امور میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کیا۔ تشیع کے بغیر پاکستان نامکمل اور ادھورا ہے، تشیع کا خون بہانا پاکستان کو خون ریزی میں مبتلا کرنا ہے۔ ہمارے علماء نے پاکستان کے دفاع کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ تشیع کے حقوق کی بحالی کی بات کرتے والے پاکستان میں آبادی کے بڑے حصے کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان کی دوسری بڑی اکثریت کا نام ملت تشیع ہے۔ تشیع کے استحکام کے لئے کام کرنے والے دراصل پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لئے کام کر رہے ہیں۔ مختصر عرصہ میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے ملت تشیع کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچایا۔ ڈاکٹر شہید اور آئی ایس او پاکستان نے مرجعیت کو پاکستان میں متعارف کرایا، ڈاکٹر سفیر انقلاب تھے، انہوں نے بہترین انداز میں والہانہ عشق کے ساتھ انقلاب اسلامی ایران کو پاکستان میں متعارف کرایا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تنظیمی کنونشن 4,5 اپریل کو اسلام آباد میں ہو گا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی،صوبائی اور ضلعی مسؤلین شرکت کریں گے اور اپنے اپنے شعبوں کی روپورٹس پیش کریں گے کنونشن میں تنظیمی سٹرکچر کو مزید وسعت دینے،تنظیم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی، دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی استعداد میں اضافہ، آئندہ پروگراموں پر مشاورت اور دیگر اہم امور پر بھی تفصیل سے بات چیت ہو گی اسکے ساتھ ساتھ اب تک کیے گئے کاموں کا تنقیدی جائزہ اور ہر سطح پر احتساب بھی کیا جائے گا جس سے اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں میں مزید نکھار پیدا ہو گا اور اس کلچر کے احیاء سے تنظیمی زندگی میں نئی تازگی اور آئندہ آنے والے وقتوں کی تیاری ممکن ہو پائے گی۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکر ٹری فلاح و بہبود و چیئرمین کنونشن نثار علی فیضی نے مرکزی سیکر ٹریٹ میں کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں مرکزی سیکر ٹری روابط ملک اقرار،مرکزی مسؤل آفس علامہ اصغر عسکری ،اسلام آباد،راولپنڈی کے ضلعی مسؤلین سمیت دیگر کمیٹیوں کے افراد شریک تھے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ وطن عزیز کے استحکام اور سالمیت کے خلاف جاری سازشیں عروج پر ہیں اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے تمام مثبت قوتیں اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں پاکستان کے گوش و کنار میں جاری دہشتگردی کی آگ کے پس پردہ ان مذموم عزائم کی راہ میں اگر کوئی ملت صف اول پہ ہے تو وہ ملت جعفریہ ہے جس کے پاکباز جوان،بزرگ اور بچے ان درندوں کی وحشت کا مقابلہ اپنی مظلومیت کی طاقت سے کر رہے ہیں نثار علی فیضی نے کہا کہ سالانہ تنظیمی کنونشن ایم ڈبلیو ایم کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا او ر مسؤلین سے لیکر ہر کارکن میں کام کرنے کا ایک نیا ولولہ اور جوش پیدا ہو گا شہداء کے خون کے امین اور وارث حسینی ؑ جذبوں سے سرشار زینبی ؑ کردار ادا کرنے والے ایم ڈبلیو ایم کے سر بکف مسؤلین اپنی ذمہ داریوں کی بخوبی احسن ادائیگی کے لیے ہر سال کی طرح اس سال بھی تنظیمی کنونشن میں بھر پور انداز میں شریک ہو کر شہداء ملت سے تجدید عہد کریں گے کنونشن کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ۔

وحدت نیوز (گلگت) دکھی انسانیت کی خدمت کے ذریعے علاقے میں تبدیلی لائیں گے ، گلگت بلتستان کے مظلوم و محروم عوام کے فلاح و بہبود کی خاطر تمام تر وسائل سے استفادہ کریں۔ رنگ و نسل ،ذات و مذہب کی بنیاد پر نفرتوں کے بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر تعلیمات اسلامی کی روشنی میں معاشرے کی اخلاقی، معاشی، سماجی اور سیاسی قدروں کو پروان چڑھائیں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری شعبہ فلاح و بہبود بختاور خان نے ایتام پروجیکٹ کے تحت تقسیم وظائف ایتام کے سلسلے میں منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ فلاح و بہبود خیرالعمل فاؤنڈیشن نے گلگت ڈویژن میں یتیم خاندانوں کی کفالت کے سلسلے میں اب تک 62 لاکھ روپے تقسیم کئے ہیں ۔ اسی طرح خیرالعمل فاؤنڈیشن کے مالی تعاون سے گلگت ریجن میں صحت عامہ، تعلیم اور معاشی ابتری کے خاتمے کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور مستقبل میں پورے علاقے میں فلاحی منصوبوں کا جال بچھایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر مخیر حضرات کے تعاون سے مستقل اور دیر پا نتائج کے حامل منصوبوں پر غور کیا جارہا ہے اور بہت جلد راستے کی تمام رکاوٹوں کو دورکرکے کام شروع کیا جائیگا جس سے علاقے میں غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بیروزگاری میں بھی کمی واقع ہوگی۔پاکستان بھر میں رفاہی و فلاحی اداروں کے براہ راست روابط کو استوار کرکے ہم آہنگی اور کوارڈینیشن ، تجربات کا تبادلہ اور ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا جائیگا۔انہوں نے مزید کہا کہ خیرالعمل فاؤنڈیشن نے نہایت ہی کم عرصے میں بیشمار کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی عوامی سطح پر بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ مقامی طور پر مخیر حضرات نے ہمارے حوصلوں میں مزید اضافہ کیا ہے اور امید ہے کہ اسی طرح ادارے کے ساتھ تعاون جاری رہا تو بہت جلد علاقے سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔

Page 92 of 106

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree