وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکریٹری جنرل حجۃ السلام عقیل حسین خان نے  شکار پور میں مسجد پر حملہ میں    مومنین کی شھادت پر  گہرے دکھ  و رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز ملک بھر میں خصوصا کراچی اور سندھ میں جس طرح شیعیان حیدر کرار کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہےاس سے ایک بات ثابت ہے کہ سندھ حکومت اس میں برابر کی شریک ہے ۔

      

علامہ عقیل حسین خان نے کہا  وطن عزیز پاکستا ن کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دھشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ،مساجد ،امام بارگاہیں،بازار ،اسکول کچھ بھی محفوظ نہیں لیکن نااھل و غدار حکمران  سعودیہ اور بحرین  کے بادشاہی نظاموں کو بچانے کے لئے سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔سیکریٹری جنرل مشہد مقدس   نے کہا کہ اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا ہی حماقت ہے کیونکہ یہ دہشتگردخود انکے اپنے پالے ہوئے ہیں البتہ آخری امید کی کرن افواج پاکستان ہیں  کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور ضرب عضب کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ  وطن  عزیز سے دھشت گرد اور دھشتگردی کا خاتمہ ہو سکے۔

وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ امین شہیدی نے شکار پو رمیں شہداء کی نماز جنازہ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ کااندہوناک ترین سانحہ ہے، سندھ حکومت دہشت گردوں کو پروٹول فراہم کرتی ہے، سندھ بھر میں کالعدم جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں ، ہمیں پیسے نہیں اپنے عزیزوں کے قاتل اور ان کر سرپرست پھانسی کے پھندے پر چاہیئے ہیں ،  نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں شہدائے شکار پور کو فراموش کرکے دہشت گردوں کو خوش کیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ کو ہی گرفتار کرکے دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے، کالعدم جماعتوں کو تو وزیراعلٰی ہاوُس بلا کر ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں جبکہ ہمارے رہنماوُں سے سکیورٹی واپس لی جا رہی ہے، تاکہ باآسانی دہشت گردوں کا تر نوالہ بن سکیں، حکومت دہشت گردی کے روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔کالعدم فرقہ پرست تنظیمیں ڈھٹائی کیساتھ ذمہ داریاں قبول کرتی ہیں، انہیں کوئی روکنے والا نہیں،آپریشن ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے، سندھ حکومت نے بھی انتہائی بزدلی، نااہلیت اور عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی اور سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں علامہ امین شہیدی نے شکارپور کی دہشتگردی سے متاثرہ مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلٰی کا دورہ کیا، اور شہداء کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ بعدازاں انہوں نے سانحہ کے شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ میں شرکت اور خطاب کیا۔
 


علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں؟علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں خصوصاً پی پی پی کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا محب وطن عوام کے ساتھ، ہم شکار پور کے اس دل خراش واقعے کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، سندھ میں آئے دن ملت جعفریہ کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارے قتل عام پر تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف مل کر ایک آواز بننا ہوگا، حکومت سندھ اور مرکزی حکومت دہشت گردوں اور عوام کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنا چاہتی ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت قاتل اور مقتول کے ساتھ ایک ہی جیسا سلوک کر رہی ہے، یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے اور اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے، ہم اس مٹی اور ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی ملک میں رہیں گے اور یہاں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

 
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت ان مدارس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اور ان دس فیصد مدارس کو منظر عام پر لائیں جن کی نشان دہی انہوں نے پریس کانفرنس میں کی تھی۔ علامہ امین شہیدی نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کے نظر نہ ہونے دیا جائے، افواج پاکستان اور رینجرز مل کر سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فرض ادا کریں، سندھ پولیس دہشت گردوں کی مخبر بن چکی ہے، ہم حکمرانوں سے ناامید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو ہی پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ حکمرانون نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردوں کی بھی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ حکومت اگر ملک سے مخلص ہے تو دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اور ملک دوست قوتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

 

علامہ مختار امامی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت قیام امن اور عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، بہتر ہوگا کہ غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ حکومت مستعفی ہوجائے، ایسی جمہوریت سے گورنر راج بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ جیسی پر امن دھرتی کو سفاک تکفیری دہشت گرد آگ و خون میں غلطاں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران خواب غفلت میں مبتلا ہیں ، ساٹھ سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے باوجود کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کا شکار پور نہ آناان حکمرانوں کا تعصب ظاہر کرتا ہے۔

 

علامہ مقصود علی ڈومکی نے شکارپور میں معصوم انسانوں کی شہادت کو المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سانحے کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ اب دہشت گردوں نے اولیاء کی سر زمین سندھ کا رخ کیا ہے۔ ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، جن کے خلاف آپریشن ازحد ضروری ہے۔ سینکڑوں معصوم شہداء کے وارث ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے شکارپور میں ہونے والے دہشت گردی کے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے باوجود معصوم انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہوں یا کسی سیاسی، مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

 

عبد اللہ مطہری نے سانحہ شکار کے بعد اظہار ہمدردی اورر ایم ڈبلیوایم کی ہڑتال اور یوم سوگ کی حمایت کرنے پر سندھ بھر کی قوم پرست ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور کسی ایک خاص مسلک پر حملہ نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے، جس طرح سانحہ پشارو کو کسی خاص  مسلک سے منسلک نہیں کیا جاسکتا اسی طرح سانحہ شکارپور کو بھی کسی خاص مسلک سے وابسطہ کیا جانا نا انصافی ہوگا، پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلاوانے کیلئے تمام طبقات کو منظم جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹرعلامہ سید شفقت حسین شیرازی نے شکار پور میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو معصوم شہریوں کے جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ حکمران اپنے پروٹوکول کی بجائے اگر عوام کے امن و عامہ کا خیال رکھتے تو آج اتنا بڑا سانحہ نہ ہوتا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ یہ سانحہ بھی سانحہ پشاور سے کم نہیں ہے، جہاں پر بے گناہ نمازیوں کو جو کہ خداوند متعال کی عبادت میں مصروف تھے، ان کو ٹارگٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ فوجی عدالتوں کو ان دہشت گردوں کے مقدمات دے، تاکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، آخر کب تک یہ انسان نما درندے یونہی ملت پاکستان کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں گے۔ ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ اگر اب بھی سندھ حکومت نے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ روکنے کے لئے اقدامات نہ کئے تو پھر ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہونگے کہ شاید وہ ان دہشت گردوں کو سیاسی شیلٹر مہیا کر رہی ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ذیلی شعبہ خواتین کا اہم اجلاس علامہ ناصرعباس جعفری کی زیر صدارت اسلام آباد مین منعقد ہوا، جس میں باہمی مشاورت کے بعددخترشہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ محترمہ خانم زہرا نقو ی کوایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی کوآرڈینیٹر نامزدکرلیا گیا، اجلاس میں خانم زہرانقوی کے علاوہ خانم طیبہ اعجازاہلیہ علامہ ناصر عباس جعفری  ، خانم تحسین  شیرازی خواہر ناصر شیرازی ، خانم زہرا نجفی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین سندھ بھی شریک تھیں ، علامہ ناصر عباس جعفری نے خانم زہرا نقوی کے ہمراہ  مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دےدی ہےجس میں مندرجہ بالا خواتین شامل ہیں ، جو کہ ملک بھر میں شعبہ خواتین کو مزید فعال کرنے اور شعبہ خواتین کی تنظیم سازی کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ اقدامات کریں گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری امور سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف بے رحمانہ آپریشن ہونا چاہیے، دہشتگردوں کو کسی مسلک یا فرقہ کی آڑ یا شلٹر تلے چھپنے نہیں دینا چاہیئے۔ دہشتگردی کی لعنت نے پاکستان کو ناقابل یقین نقصان پہنچایا ہے، اسلام کے نام پر قتل و غارت گری کرنے والے سب سے بڑے گستاخ رسول ﷺ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل کونسل آف آرٹس اسلام آباد میں منعقدہ قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم حسین علیہ السلام ابن علی کی سیرت پر چلتے ہوئے موجودہ دور کے یزیدوں کو اسلام کا نقاب اڑ کر اسلام اور پاکستان کا قتل عام نہیں کرنے دیں گے۔ جو مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ خواہ کا تعلق کسی بھی مکتب فکر سے کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد پوری دہشتگردی کیخلاف متحد ہوچکی ہے لٰہذا کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ اس اتفاق رائے کو توڑے۔

 

 ناصرعباس شیرازی کا کہنا تھا کہ تمام مسالک کے مدارس کا احتساب ہو سکتا ہے اور وہ ریاست اور قوم کے سامنے جوابدہ ہیں۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ ایسے مدارس اور گراہوں کو پوائنٹ آوٹ کرے اور انہیں قانون کے شکنجے میں لائے جو دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف کارروائی میں مجلس وحدت مسلمین غیرمشروط مکمل تائید و حمائت کرتی ہے۔ سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ آج امت مسلمہ تفرقوں میں بٹ گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج عراق و شام اور افغانستان میں بےگناہوں کا خون بہہ رہا ہے۔ پوری قوم کی نجات آنحضرت ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے میں ہے۔ آپ ﷺ کی ذات گرامی انسانوں کو اعلیٰ اقدار تک پہنچانے کیلئے مبعوث ہوئی تھی، معاشرے کو جہالت سے نجات دلانے آئی تھی، انہوں نے کہا کہ شاتم قرآن ٹیری جونز اور شاتم رسول ﷺ چارلی ہیبڈو کے ساتھ ساتھ اسلام کے نام پر نعرہ تکبیر لگا کر بے گناہوں کو زبح پرنے والے بھی گستاخ رسول ﷺ ہیں ، پاکستان میں موجود تمام علمائے کرام، مدارس کے مہتمیمین کی ذمہ داری ہے کے اسلام کے نام پر بے گناہوں کا قتال کرنے والوں سے اظہار برائت کریں ، آج ہماری ذمہ داری ہے کہ سیرت پیغمبر اکرم ﷺکےنقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو اس کے قیام کے مقاصد کی طرف لے کر جائیں۔ اس موقع پرچیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری،  وزیر مملکت برائے مذہبی امورپیر امین الحسنات ،ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت پیر ریاض حسین شاہ،سابق آئی جی پنجاب ذوالفقار چیمہ،سربراہ جمیعت علمائےاسلام  مولانا سمیع الحق،  اورمرکزی رہنما جمیعت علمائے پاکستان شاہ  اویس احمد نورانی بھی موجود تھے اور کانفرنس سے خطاب کیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) جامعۃ المصطفٰی العالمیہ کے زیر انتظام فاضلان حوزہ علمیہ قم کا اہم اجلاس جامعۃ الکوثر، اسلام آباد میں طلب کیا گیا، جس میں فارغ التحصیلان کی کثیر تعداد شریک ہوئی، اس اہم اجلاس میں انٹرنیشنل یونیورسٹی جامعۃ المصطفٰی العالمیہ قم کے زیرانتظام فارغ التحصیلان کی تنظیم سازی کی گئی۔ اجلاس میں جامعۃ المصطفٰی شعبہ پاکستان کے انچارج آقائے ہاشمیان کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء کرام نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائض انیس الحسنین نے انجام دیئے۔ حجت الاسلام آقائے حکیم انچارج ارتباط جامعۃ المصطفٰی العالمیہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ آقائے ہاشمیان کے افتتاحی کلمات کے بعد حجت الاسلام علامہ شیخ محسن نجفی نے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی دنیا کے حقائق کو سمجھنے کے لئے علم دیا جائے۔ اجلاس میں  ایم ڈبلیو ایم سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری  اورشیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے بھی خصوصی شرکت کی۔

 

مسئول جامعۃ المصطفٰی العالمیہ پاکستان شاخ نے کہا کہ آج اس اجتماع کی برکت سے بہت سے علماء کرام کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی ہے کہ جو کئی سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مرتبط نہیں تھے، بحمدللہ میرے لئے اور جامعۃ المصطفٰی کے لئے یہ باعث فخر ہے کہ ہم نے ایک ایسا موقع فراہم کیا ہے کہ اس علاقے کے علماء کرام ایک جگہ پر ایک فورم پر اکٹھے ہوں، ہم ان سب کے شکر گزار ہیں، بطور خاص اس اجتماع میں جتنی بھی چیدہ چیدہ شخصیات تھیں، علامہ سید ساجد علی نقوی، علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ شیخ محسن علی نجفی، جناب سید جواد ہادی، علامہ رمضان توقیر، علامہ خورشید انور جوادی اور بہت سے بڑے بڑے نام جو اس علاقے سے تھے، سب نے ہماری دعوت پر لبیک کہا اور تشریف لائے۔ انشاءاللہ تعالٰی ہم امید کرتے ہیں کہ یہ اجلاس فارغ التحصیلان میں مزید جوش و جذبہ اور ولولہ بڑھانے میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔

 

علامہ انیس الحسنین خان نے کہا کہ جامعۃ المصطفٰی کی طرف سے جو مدد فارغ التحصیلان کی کرسکتے ہیں، ہم کریں گے اور اسی طرح ہمارے پاس جو بہت بڑی استعداد اور ظرفیت پائی جاتی ہے، ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم اس اجتماع کی برکت سے علماء کرام کی تفصیلی شناخت کرائیں، کس کس شعبہ میں ہمارے علماء کرام کام کر رہے ہیں، کن کن شعبوں میں ان کی توان ہے، اور کن کن شعبوں میں ہم ان کی خدمات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تاکہ ہم وطن عزیز پاکستان میں تشیع کے واقعی چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ فارغ التحصیلان اور جامعۃ المصطفٰی پاکستان میں بہت بڑا لشکر ہیں، اگر ان سب کا آپس میں باہمی رابطہ ہے تو دین مبین اسلام اور مکتب تشیع کی ترویج و ترقی اور اس کی تعلیمات کو آگے بڑھانے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اس پروگرام کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ ایک انجمن فارغ التحصیلان تشکیل دی جائے، جس میں سات افراد رکن ہوں گے، پھر وہ آپس میں مل بیٹھ کر صدر، نائب صدر اور جنرل سیکرٹری کا انتخاب کریں گے، جس کے لئے ووٹنگ ہوچکی ہے اور دوسری نشست میں نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree