وحدت نیوز(قم المقدسہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی  نے حوزہ علمیہ قم کے مدرسہ رسول اعظم میں پاکستان طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پاکستان کی امید ہیں اور ملت پاکستان کی امیدیں اس وقت علماء سے وابستہ ہیں ۔ آپ لوگوں کو چاہیے کہ اپنے آپ کو انقلاب اسلامی و رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے ساتھ متمسک رکھیں اور نظام ولایت فقیہ کو نہ فقط سمجھیں بلکہ اس عالمی نہزت کا حصہ بنیں۔ انہوں نے یمن کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودیہ نے فضائی حملے نہ روکے تو آئندہ چند دنوں میں حوثی انقلابی سعودیہ کے اندر تک پیش قدمی کر سکتے ہیں اور انصاراللہ اس خطے کے اندر حزب اللہ کے ہم پلہ طاقت ہے۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان الیکشن کے حوالے سے طلاب کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خطہ شیعان حیدر کرار کا خطہ ہے اور وہاں پر حکومت کا حق بھی شیعوں کو ہے ہم وہاں کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ان کے آئینی حقوق دلانے کے لئے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ اور ہم پر امید ہیں کہ آئندہ الیکشن کے اندر موالیان حیدر کرار کی حکومت بنے گی۔ اس نشست میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے قائمہ مسئول اور حجتہ الاسلام آقائے شیخ گلزار جعفری و دیگر اساتذہ کرام نے بھی شرکت کی۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے اگر حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو پھربیرونی مداخلت کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دے ملک میں حقیقی امن آ جائے گا۔ملک میں جاری دہشت گردی میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد بھارت سے سفارتی تعلقات کی نوعیت پر نظرثانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ملک دشمن طاقتوں سے انہی کے لہجے میں بات کرناقومی غیرت کا تقاضہ ہے۔ پاکستان کی ایٹمی طاقت سے خائف ملک دشمن خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی کی کاروائیوں کے ذریعے وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکاربنا کر پاکستان کو دنیا بھر کے سامنے ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنا چاہتی ہیں۔ تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کار وں کا اس ملک میں راستہ روکا جا سکے اور پاکستان اقتصادی و معاشی بدحالی کا شکار رہے ۔علامہ ناصرعباس ملاقات کے لیے آئے ہوئے سیاسی و مذہبی وفود سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے ملک میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہے۔ان ملک دشمن خفیہ ایجنسیوں کے آلہ کاروں کی نشاندہی کر کے بے نقاب کرنا ہو گا جو وطن عزیز کے خلاف سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ یہ ملک ہمارا مادر وطن ہے اس کی عزت و حرمت ہم پر واجب ہے۔جو شخص ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے وہ غدار وطن ہے اور اس کی سزاتختہ دار ہے۔ پاکستا ن میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی عناصر ملوث ہیں جو اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے پاکستان میں موجود ان تنظیموں کو استعمال کر رہے ہیں جو مذہب اور قومیت کے نام پر واویلا کر کے حکومتوں کو بلیک میل اور دہشت گردی کو پروموٹ کرتی آئی ہیں۔ان عناصر کا تعلق نہ مذہب سے ہے اور نہ قوم سے بلکہ انہوں نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ملکی سلامتی کو داو پر لگا رکھا ہے۔قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ان عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی عمل داری پر تساہل پسندی سے کام لے رہی ہے۔جس کے باعث دہشت گردی کے واقعات پھر شدت پکڑتے جا رہے ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کو اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف انتقامی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بجائے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے استعمال کرے۔جس تیزی سے اس پلان کی منظوری لی گئی تھی اگر اسی سرعت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس پر عمل درآمد بھی کیا جاتا تو آج نتائج مختلف ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاک ملک میں امن وامان کے قیام کے لیے پورے جذبے،نیک نیتی اور بھرپور عوامی تائید کے ساتھ مصروف عمل ہے اور ہمیں یقین کامل ہے کہ اس پاک سرزمین پر آخری دہشت گر د کے خاتمے تک یہ غیور فوج ایسے ہی جرات مندانہ انداز میں آگے بڑھتی رہے گی۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سلفی وہابی تکفیریوں کو اسرائیلی نکبت کے سلسلے کی ایک نئی نکبت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابی دہشت گرد امریکی اور سعودی عرب کے اشاروں پر اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کررہے ہیں اور عالم اسلام کے لئے تکفیری ایک نئی نکبت ہیں۔

المنار کےمطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سلفی وہابی تکفیریوں کو اسرائیلی نکبت کے سلسلے کی ایک نئی نکبت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابی دہشت گرد امریکی اور سعودی عرب کے اشاروں پر اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کررہے ہیں اور عالم اسلام کے لئے تکفیری ایک نئی نکبت ہیں۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے بعض عرب معاند میڈیا کی جانب سے نفسیاتی جنگ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ابھی زندہ ہوں اور موت و حیات اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور شہادت بھی اسی کے ہاتھ میں ہے عرب معاند میڈیا کے پروپیگنڈے کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ بیمار ہیں لیکن حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ میں صحیح و سالم ہوں اور بیمار ذہنوں کا جواب دینے کے لئے آیا ہوں موت و حیات کا مالک اللہ ہے ۔ سید حسن نصر اللہ نے سلفی وہابی دہشت گردوں کو اسرائیلی نکبت کے سلسلے کی ایک نئی اور خطرناک نکبت قراردیتے ہوئے کہا کہ سلفی وہابی دہشت گرد آج عالم اسلام کے لئے ایک جدید نکبت ہیں۔ جنھوں نے اسلام کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور جو خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سلفی وہابی تکفیریوں نے نئی نکبت کے ذریعہ پرانی نکبت سے ہماری توجہ ہٹا دی ہے اور یہ نئی نکبت اسی پرانی اسرائیلی نکبت کی ایک کڑی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بعض عرب ممالک کو نئی نکبت کی حمایت کا تاوان ادا کرنا پڑےگا۔ انھوں نے کہا کہ شام و عراق میں جاری دہشت گردی اسرائیلی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے جس نے مسلمانوں کی توجہ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین سے ہٹا دی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس نئی نکبت کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں اترنا چاہیے۔

وحدت نیوز (لاہور) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر تہور حیدری نے لاہور میں یوم مردہ باد امریکہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت درس حسینی و علوی ہے۔ 16 مئی کو اسرائیل کی صورت میں امریکہ نے ناجائز ریاست کو منظور کرکے عالم اسلام کے قلب میں خنجر گھونپ کر دنیا میں بدامنی و دہشت گردی کی بنیاد رکھی، اسرائیل کے قیام سے آج تلک امریکہ و اس کے گماشتوں کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں، امریکی مظالم کو دنیا بھر میں امام خمینی نے آشکار کیا اور اسی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے پاکستان میں شہید علامہ عارف الحسینی نے یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی پالیسیوں سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ اقوام عالم پر مسلط کردہ امریکی جنگوں کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں کئے گئے مظالم پر انسانیت آج بھی شرمندہ ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں جاپانی شہروں پر امریکی ایٹمی حملے آج بھی انسانیت کے خلاف امریکی عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہیں، جبکہ امریکی فضائیہ کی جانب سے ویت نام جنگ کے دوران برسائے جانے والے کیمیائی بموں کے مہلک اثرات آج بھی پائے جاتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں پر کئے جانے والے اسرائیل مظالم میں بھی امریکہ برابر کا شریک ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے رہنما میثم جلالوی اور آصف صفوی کا کہنا ہے کہ ہ دن دور نہیں کہ جب قبلہ اول بیت المقدس اسرائیلی قبضہ سے آزاد ہوگا اور ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے فرمان پر 16 مئی یوم مردہ باد امریکہ کی مناسبت سے وحدت ہاؤس میں جاری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے قلب میں گھونپے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو تب سے زخمی کر رکھا ہے۔ سڑسٹھ برس ہوگئے، کسی دن ایسا نہیں ہوا کہ اس ارضِ مقدس فلسطین پر بے گناہ مسلمانوں کا خون نہ گرا ہو اور کوئی شام ایسی نہیں ہوئی کہ کسی ماں کی گود نہ اْجڑی ہو، 67برس ہو رہے ہیں کہ یہاں ہر روز قیامت ہے، ہر دن بلا ہے، ہر لمحہ مصیبت ہے، ہر ساعت دْکھ، درد اور ابتلا ہے، یہاں ہر روز زلزلے برپا کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام خمینی ? کی فکر اور علامہ سید عارف حسین الحسینی ? کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے امامیہ نوجوانوں نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسی کی وجہ سے 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، تاکہ اس پاک وطن میں امریکہ و استعماری مظالم کو آشکار کیا جاسکے، اس روز دنیا کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم کل بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور امریکہ کی سرپرستی نیز اس کے ظالمانہ، متکبرانہ، جارحانہ رویوں کی وجہ سے اسے مردہ باد کہتے تھے اور آج بھی کہتے ہیں اور اس وقت تک کہتے رہیں گے جب تک دنیا اس کے نجس وجود سے پاک نہیں ہوجاتی اور امت اسلامی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر لیتی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)النكبہ ايک فلسطينی اصطلاح ہے اس كا لغوی معنی ايک درد ناک مصيبت ہے۔ يہ اصطلاح اس زمانےكی طرف اشاره كرتی ہے جس دن دنيا كی استعماری طاقتوں نے كہ جنكی سربراہی امريكہ كر رها تها انهو ں نےملكر عالم اسلام كے دل سرزمين انبياء عليهم السلام فلسطين كو دنيا كے نقشہ سے مٹانے كی سازش كوعملی جامہ پہنایا. اور اربوں مسلمانوں كے قبلہ اول پر یہودی تسلط اور ظلم وبربريت اورطاقت كی بل بوتے پر نجس اسرائيلی حكومت قائم كرنيكا اعلان كيا. اور وهاں كے حقيقی باسيوں كو ہجرت پر مجبور كيا. 15 مئی 1948 كو 750000 فلسطينی مسلمانوں نے اسرائيليوں  كی بربريت اور قتل وغارت كی وجہ سے بے گھر هوئے اور مهاجر بنے.اورانكے 500 گاؤں تباه كئے گئے . انہیں زبردستی اپنے وطن سے نكالا گیا اسی لئے اس يوم كو فلسطينی يوم نكبہ كے نام سے یر سال مناتے ہیں اور اس عزم كا اظهار كرتے ہیں كہ هم يقيننا ايک نہ ايک دن واپس اپنے وطن لوٹیں گے اور اسرائيلی غاصب حكومت كا خاتمہ كريں گے. اور همارا ملک نجس صهيونيوں سے آزاد ہو گا.

15 مئی يوم مرده باد امريكہ كيوں؟

شهيد قائد علامہ السيد عارف حسين الحسينی ايک جهان اسلام كی با بصيرت قائد تهے انكی نگاه فقط پاكستانی مسائل پر نہیں بلكہ وه پورے جهان اسلام اور دنيا كے مستضعفين كا درد محسوس كرتے تھے.  اس لئے انهوں نے اسی يوم نكبہ  15 مئی كو پاكستان ميں "يوم مرده باد امريكہ "كانام دياتها. وه پاكستانيوں كو بتانا چاہتے تھے كہ يہ غاصب اسرائيلی وجود امريكہ كی مدد سے وجود ميں آيا . اور امريكہ كی مدد سے ہی قائم ہے.  تاكہ پاكستان کی غيور مسلم عوام اور جہان اسلام كے امريكہ نواز حكمرانوں اور عوام كوبتاياجائے كہ امريكہ كتنا مسلمانوں كا مخلص اور دوست ہے. جس كی دوستی  اور غلامی پر همارے حكمران فخر كرتے ہیں. اورشہید قائد یہ چاہتے تھے كہ پوری امت مسلمہ متحدہو  كر امريكی ہاتھوں كو اس خطہ سے كاٹے اور اس ناپاک اسرائيلی حكومتک كا خاتمہ هو.
حق العوده سے كيا مراد ہے؟    

فلسطينی مجبورا جہاں بھی جاكر آباد ہوئے انهوں نے اپنے وطن كو نہيں بهلايا. اور برملا پوری دنيا كے سامنے اظهار كرتے ہیں كہ اپنے آباءواجداد كی سرزمين پر واپس آنا ہمارا حق ہے اور اس "حق العوده" يعنی وطن واپس آنے کے حق سے ہم كسی قيمت پر بهی دست بردار نہیں ہونگے. اور ان کے اس عزم وارادے سے صهيونی اسرائيلی غاصب ہميشہ پريشان رہتے ہیں. اور چاہتے ہیں كہ انہیں كسی اور ملک ميں بسا كر انكا يہ حق ان سے چھین ليا جائے.


فلسطينيوں كی ہجرتيں:
•    1948 كی فلسطين سے هجرت اسرائيلی مظالم كی وجہ سے ہوئی۔ اور ان کے گھروں اور املاک پر يهودی قابض ہوئے. اور اپنی آبادياں تعمير كیں. اور فلسطينيوں كی ايک بہت بڑی تعداد اپنے ملک كے اندر كيمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے اور كچھ فلسطينيوں نے ہمسایہ ممالک ميں جاكر كيمپوں میں آباد ہوئے. اور كيونكہ مسلسل فلسطين ميں 67 سال سے جنگ جاری ہے تو فلسطينيوں كی ہجرت كا سلسلہ بهی جاری ہے.
•    1950 كے عشرے ميں عراق ,سعودی عرب اور ليبيا سے فلسطينی مزدوروں كو بڑی تعداد ميں ہڑتال کرنے كے جرم ميں نكالا گیا.
•    1980 کے عشرے كی ابتداء ميں جب فلسطينيوں كے تعاقب كی آڑ ميں اسرائيل نے لبنان پر قبضہ كيا تو لاكهوں فلسطينی لبنان سے ہجرت كر كے ليبيا , تيونس اور ديگر عرب ممالک ميں جا كر آباد ہوئے.
•    جب 1991 ميں عراقی صدر صدام حسين كويت پر حملہ كيا تو فلسطيی رہنما ياسر عرفات نے صدام كی حمايت كی اور جس كی بدولت كويت حكومت نے 2 لاكهـ فلسطينی جو وہاں كام كرتے تھے انہیں واپس آنے كی اجازت نہیں دی۔
•    1993 جب فلسطينيوں اور اسرائيل كے مابين اوسلو معاہده ہوا تو رد عمل كے طور پر ليبا كے صدر كرنل معمر قدافی نے دسیوں ہزار فلسطينيوں كو لیبیا سے نکال دیا.
•    2003 ميں جب امريکہ نے عراق پر حملہ كيا تو 21 ہزار فلسطينی جو وہاں مقيم تھے ہجرت پر مجبور ہوئے.
•    2007 ميں جب تكفيری دہشت گردوں نے شمال لبنان کی نہر البارد فلسطينی كيمپ كو اپنی آماجگاہ بنایا اور پهر لبنانی عوام اور لبنانی فوج پر حملے كئے. تو اس جنگ كے نتيجہ ميں 32 ہزار لوگ ہجرت پر مجبور ہوئےس. ياد رہے كہ ان تكفيری مسلح دہشت گردوں كو آل سعود كے اشاروں پر سعد الحريری پارٹی شام ميں داخل كرنے كے لئے وہاں پر اكٹھا كر رہی تهی.
•    شام فلسطينی عوام اور قضيہ فلسطين كا سب سے بڑا حمايت كرنے والا ملک تها . يہاں پر نكبہ 1948 سے آخری ايام تک فلسطينی عوام اور ليڈرشپ كی آمد جاری رہی. يہاں پر 6 لاكهـ سے زيادہ فلسطينی آباد تھے. اور انہیں عام شامی عوام كی طرح كے حقوق حاصل تھے. اور جب پوری دنيا جہان كے دروازے فلسطينئ جہادی وسياسی ليڈر شپ كے لئے بند ہو چکے تهے. امريكہ اور اسرائيل كی رضا اور انكے ڈر سے سب عرب حكمران انہیں اپنے  ممالک ميں پناه دينے پر راضی نہیں تهے. شام حكومت نے انكے لئے اپنے دروازے كهول رکھے تھے. انہیں پناہ بھی دی اور سپورٹ بهی كی. اور يہاں سے اميد تهی كہ آزادی فلسطين كی فوج تيار ہوگی اور بيت المقدس كوآزادكراياجائيگا. اسی لئے كئی دہائیوں سے مقاومت كی پناہ گاہ اس ملک كا اقتصادی اور سياسی محاصرہ كيا گیا. پھر امريكہ اور اسرئيل نے عرب ممالک كو تيار كيا كہ وه اپنے بنائے ہوئے تكفيری دہشت گردوں كے ذريعے اس ملک كی اينٹ سے اينٹ بجا ديں اور وه فوج جو اسرائيل سے لڑنے كی تياری كر رہی ہے اسے تكفيری مسلح گروہوں سے لڑائی ميں مصروف كردیا جائے.

افسوس تو اس بات كا ہے كه ملک بھی مسلمانوں كا تباه ہو رہا ہے دونوں طرف سے قتل ہونے والے بهی مسلمان ہیں. اور جنگ پر سرمايہ بهی عرب مسلمانوں كا خرچ ہور ہا ہے۔ كاش يہ خليجی ممالک بالخصوص قطر اور سعودی عرب وه سرمايہ جو انہوں نے شام وعراق كی تباہی پر صرف كيا ہے اگر وه ان ممالک كی ترقی اور آبادی پر صرف كرتے ہوتے تو هميشہ هميشہ كے لئے ان پر حكومت كرتے اور تاريخ بهی انہیں اچھے الفاظ سے ياد كرتی.

اے کاش شام ، حزب اللہ اور فلسطینی مجاہدین کو بیت المقدس کی آزادی کی جنگ میں مدد کی ہوتی نہ ان کو انہی کی داخلی جنگ میں الجھایا ہوتا تو آج اسرائیل کا وجود اس صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہوتا ۔ یہ وہ خیانت ہے جو عرب ممالک نے تحریک فلسطین کے ساتھ کی اور خانہ خدا یعنی بیت المقدس کو اسرائیلی کے پنجے میں ہمیشہ کے لئے دے دیا۔ لیکن تاریخ کبھی بھی خیانت کرنے والوں کو معاف نہیں کرتی۔ اور آج پوری دنیا کے سامنے وہ ممالک کہ جنہوں نے مظلوم اور بے گھر فلسطینیوں کے ساتھ غداری کی آج ان کا اصل چہرہ دنیائے اسلام کے سامنے بے نقاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہمارے فلسطینی بھائی واپس اپنے گھروں کو جائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کار بھی نیست و نابود ہونگے۔ انشاءاللہ

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر شید شفقت شیرازی

Page 12 of 19

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree