وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خلیج تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دیے جانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں مسیحی اقلیتی برادری سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگ حزب اللہ کے جھنڈے تلے اسلامی مقدسات اور لوگوں کے ناموس کی حفاظت کر رہے ہیں،سعودی حکومت کے نزدیک حزب اللہ کے دہشت گرد ہونے کی سب سے بڑی وجہ اسرائیل دشمنی ہے،اسرائیلی ایما ء پر آل سعود اور خلیجی ریاستوں کا یہ فیصلہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ آل سعود خطے میں اسرائیلی عزائم اور اس کے مفادات کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔مسلمان نما یہ حکمران اسلام کے لبادہ اوڑھ کر صیہونی طاقتوں کو تقویت دے رہے ہیں جس کے عالم اسلام پر بدترین اثرات مرتب ہوں گے۔اسرائیل کے ہاتھ لاکھوں بے گناہ مسلمان کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔اس کے باوجود سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی کے کسی بھی اسلام دشمن اقدام کی مذمت نہ کرنا آل سعود اور اسرائیلی گٹھ جوڑ کا منہ بولتاثبوت ہے،داعش سے مقابلے کیلئے34ملکی اتحادتشکیل دینے والی سعودی حکومت کو عالم بشریت کی فلاح اور نجات کا ذرہ برابر احساس ہوتا تو داعش کو کچلنے میں مصروف حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے بجائے اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرتی،جو کہ داعش کے فتنے کو شام میں ہی دفن کرنے کا عزم کربیٹھے ہیں ،  داعش کے مقابل حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کا کردار قابل تحسین ہے جو کہ عالم انسانیت کو اس نجس وجود سے نجات دلانے کیلئے شب وروز کوشاں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ  اس وقت دنیا بھر میں داعش کی بربریت کے خلاف آواز بلند کی جار رہی ہے لیکن خلیجی ممالک ان مسلمان قوتوں کو نیچا دکھانے میں پیش پیش ہیں جو اسلام کی سربلندی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ان نام نہاد مسلمانوں کی حقیقت آشکار ہو چکی ہے۔سعودی عرب کا متنازعہ کردار لمحہ فکریہ ہے۔ عالم اسلام کو یہ سوچنا چاہیے کہ آخر سعودی عرب اسرائیل کو مضبوط کرنے کے لیے امت مسلمہ کی غیرت کو داو پرکیوں لگا رہا ہے۔ حزب اللہ اسلامی تعلیمات کی حقیقی پیروکار ہے اور اس نے اپنے عمل سے اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا ہے،حزب اللہ کی صداقت اور ایمان کا یا عالم ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل بھی سید حسن نصراللہ کے کلام کو پتھر پر لکیر اور سو فیصدسچ قراردیتا ہے۔ داعش کی طرف سے مقدسات اسلامی کی بے حرمتی کے خلاف حزب اللہ سب سے بڑی ڈھال ہے۔حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا آل سعود کی متعصبانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔سعودی عرب عالم اسلام کا مشاہدہ صیہونی چشمہ پہن کر کر رہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسےاصل  مسلمان(حزب اللہی) دہشت گرد اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے(داعشی) امن کے علمبردار دکھائی دے رہے ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہاہے کہ طالبان ،داعش اور القاعدہ کے خاتمے کی آڑ میں امت مسلمہ کی نسل کشی میں مصروف ہے۔یہود و نصاری کے گٹھ جوڑ سے اس وقت تک عراق،افغانستان، شام ،یمن اور دیگر مسلم ممالک میں لاکھوں مسلمان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔امریکہ دہشت گردی کا خاتمہ نہیں چاہتا بلکہ اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔شام اور عراق میں دہشت گردی کے مراکز کو امریکہ سمیت صیہونی طاقتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔صدر اوبامہ کا یہ بیان کہ شام سے بشار الاسد کو جانا ہو گا امریکی ایجنڈے کو واضح کر رہا ہے۔امریکہ خطے میں اسرائیلی بالادستی کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے ۔شام کی موجودہ حکومت اسرائیلی عزائم کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد کو اسرائیل مخالف قوتوں کی حمایت پر امریکہ سیخ پا ہے۔ مسلم حکمرانوں کو اب امریکہ کے خلاف بلا تاخیر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔جو حکمران امریکہ سے دوستی کے سہانے خواب دیکھنے میں مصروف ہیں انہیں اس حقیقت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مسلمانوں سے امریکہ کی دوستی اس کے مفادات کی تکمیل تک ہی قائم رہتی ہے۔انہوں نے کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں کا امریکہ کو بخوبی علم ہے۔روس سمیت تمام عالمی طاقتوں کو دہشت گرد گروہوں کی سرکوبی میں کردار ادا کرنا ہو گا لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر معصوم اور بے گناہ افراد کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسرائیل میں احتجاج کے دوران پتھراو کرنے والے فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے گولی چلانے کے حکم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی آواز دبانے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہوکی طرف سے پولیس کو قتل عام کا لائسنس جاری کیا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی تنظیموں اور امت مسلمہ کے خاموش حکمرانوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔ اسرائیل اس بربریت اور ظالمانہ اقدام سے باز رہے۔ دنیا کا کوئی بھی قانون اپنے حقوق کے لیے احتجاج کا حق چھیننے کی اجازت نہیں دیتا۔ صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم اس کی سالمیت و بقا کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے مسجد اقصی میں نمازیوں پر حملہ اور مسجد کے تقدس کی پامالی ایک سنگین جرم ہے۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ مقدسات کی توہین کے جرم میں یہودی نصاری کے خلاف مل کر فیصلہ کن آواز بلند کرے۔ اسلام دشمن اسرائیلی اقدامات کے خلاف روایتی بے حسی اور سرد مہری کا مظاہرہ نہ صرف اسلامی تاریخی روایات اور مذہبی احکامات کے برعکس ہے بلکہ اس سے امت مسلمہ بھی شدید خطرات سے دوچار ہوگی۔ انہوں نے کہا فلسطینی مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اسلامی ممالک کو اسرائیل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف جاری صیہونی جارحیت اور دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) قبلہ اول مسجد الاقصٰی کئی روز سے اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنی ہوئی ہے، مسجد کا کمپاؤنڈ میدان جنگ کا سماء پیش کررہاہے، جہاں پر اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے شیلنگ اور ربڑکی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے اور جس سے کئی فلسطینی مسلمان بچے ، بزرگ اور خواتین زخمی ہو چکے ہیں لیکن عالم اسلام اور اسلام کے ٹھیکیداروں کو کوئی خبر نہیں، قبلہ اول کی بے حرمتی پر عالم اسلام کی یہ بے حسی نہایت ہی افسوسناک ہے،ہمیں چاہیے کی ہم شیعہ سنی سے بالا تر ہو کر قبلہ اول کی حفاظت کے لئے متحد ہوں تاکہ صہونیوں کی ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ اعجاز بہشتی نے وحدت میڈیا سیل کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان ممالک اگر متحد ہوجائیں تو نہ صرف غاصب صہونیوں کو فلسطین سے باہر نکالا جاسکتا ہے بلکہ اسرائیل کے ناپاک وجود کا بھی باآسانی خاتمہ ممکن ہے۔ لیکن افسوس کی مسلم ممالک خصوصا عرب ممالک آپس میں دست و گریباں ہیں اور مشرق وسطٰی میں موساد اور سی آئی اے کے ایجنڈوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

اگر مسلم ممالک عراق اور شام میں داعش جیسے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوتے اور ان کو کچل دیتے تو آج مشرق وسطٰی میں مسلمانوں کی حالت بہتر ہوتی اور امریکہ و اسرائیل کے عزائم خاک میں مل جاتے جنہوں نے اپنے سیاسی اور اقتصادی مفادات کی تکمیل کے لئے ان دہشت گردوں کو استعمال کر رہے ہیں۔مسلم ممالک کے اختلافات کی اصل جڑ امریکہ ، اسرائیل اور ان کے حوارین ہے لہذٰ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے صفوں میں اتحاد اور بھائی چارگی کو قائم رکھیں اور آپس میں اختلافات پھیلانے والوں کے چہرہ کو بے نقاب کریں۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک ) رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کو مجلس خبرگان یا ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور نمائندوں سے ملاقات میں پارلیمنٹ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کا جائزہ لیے جانے کے طریقہ کار اور اسے منظور یا مسترد کئے جانے کے بارے میں کوئی سفارش نہیں کی-

رہبر انقلاب اسلامی نے پابندیوں کو برقرار رکھنے پر مبنی امریکی حکام کے بیانات کے بارے میں تاکید کے ساتھ کہا کہ مذاکرات کا مقصد، پابندیاں اٹھایا جانا تھا- اگر ہم نے مذاکرات کے دوران بعض مواقع پر لچک کا مظاہرہ کیا اور بعض مراعات دیں تو یہ اس لیے تھا کہ پابندیاں اٹھائی جائیں ورنہ ہم اپنی انیس ہزار سینٹری فیوج مشینوں کو بہت کم وقت میں پچاس سے ساٹھ ہزار سینٹری فیوج مشینوں تک پہنچا سکتے تھے اور یورینیم کی بیس فیصد افزودگی بھی جاری رکھ سکتے تھے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ علاقے میں امریکیوں کی جملہ پالیسیوں میں مزاحمت و استقامت کی طاقت کو پوری طرح ختم کرنا اور شام و عراق پر مکمل تسلط حاصل کرنا ہے اور انھیں توقع ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس دائرے میں داخل ہو جائے گا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا-

آپ نے ممالک کے حکام اور فیصلہ کرنے کا اختیار رکھنے والی شخصیتوں پر اپنی جعلی اصطلاحات و الفاظ کو مسلط کرنے کے لئے عالمی سامراج کے پروپیگنڈے کے بارے میں اہم نکات کی جانب اشارہ کیا-

رہبر انقلاب اسلامی کے بقول، تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں دہشت گردی اور انسانی حقوق جیسے الفاظ خاص مفھوم رکھتے ہیں - ان کی زبان اور اصطلاح میں یمن کے عوام پر مسلسل چھ مہینوں سے جاری حملے اور غزہ کے بےگناہ عوام کا قتل، دہشت گردی نہیں ہے اور ووٹ کا حق مانگنے کی بنا پر بحرینی عوام کی سرکوبی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی شمار نہیں ہوتی ہے!

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ تسلط پسند نظام کی زبان اور اصطلاح میں لبنان اور فلسطین میں مزاحمت و استقامت کی جانب سے جائز دفاع، دہشت گردی شمار ہوتا ہے لیکن علاقے میں امریکہ کے قریبی اور استبدادی ممالک کے اقدامات، انسانی حقوق کے برخلاف نہیں ہیں-

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان کی زبان اور اصطلاح میں ایٹمی سائنسدانوں کا قتل بھی کہ جس کا صیہونیوں نے تقریبا کھل کر اعتراف کیا ہے اور بعض یورپی ممالک نے بھی اس اقدام میں مدد کرنے میں اپنے کردار کو تسلیم کیا ہے، دہشت گردی شمار نہیں ہوتا ہے-

وحدت نیوز(لاہور) اسرائیلیوں کی جانب سے مظلوم فلسطینی بچے کو زندہ جلائے جانے کے و اقعہ کے بعد مسلم حکمرانوں کی خاموشی شرمناک ہے ، امریکہ کی جانب سے اسرائیلیوں کو لائنس ٹو کل دیا ہوا ہے اورایسا محسوس ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام کا خون پانی سے بھی سستا ہے، اسرائیل کا وجود کسی مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے مگر افسوس اس امر کا ہے کہ عرب حکمران امریکی آلہ کاروں کا دوسرا نام ہے ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے بیداری امت و استحکام پاکستان کانفرنس کے سلسلے میں رابطہ مہم میں کارکنوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے توجہ ہٹانے کے لئے یمن اور شام میں تنازعہ کھڑا کیا گیااور اب صیہونی ظالموں کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔صہیونیوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف شازشیں کی ہیں اور آج بھی دنیا بھر میں فساد کی وجہ صہیونی لابی ہی ہیں جو عالم اسلام کے خلاف ایک منظم منصوبے کے تحت کام کر رہے ہیں،داعش ،النصرہ،بوکوحرام،طالبان جیسے وحشی گروہوں کی سرپرستی اسرائیل اور امریکہ ہی کرتے ہیں تاکہ اسلام کا روشن چہرہ مسخ کر سکے، انہوں نے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ صیہونی طاقتوں کا سب سے بڑا آلہ کار اس وقت عرب ممالک بنے ہوئے ہیں اسرائیل کی بقا کے لئے امریکی اشارے پر یمن میں نہتے مسلمانوں پر شب خون مارا جارہا ہے جبکہ فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم سہنے کے لئے تنہا چھوڑ دیا گیاہے۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ مسلم حکمرانوں نے آج تک فلسطینیوں کے درد کو نہیں سمجھا بلکہ ہر ملک اپنے ذاتی مفاد اور تعصب کی جنگ لڑ رہاہے، قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلیوں کے مظالم کی روک تھام کے لئے تمام مسلمانوں کو ایک موقف اپنا نا ہوگا،دنیا میں امن اور انسانیت کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ انبیاء ؑ کی سرزمین اور قبلہ اول پر قابض صہیونی دہشت گردوں کیخلاف متحد ہوں،اور انسانیت کو ان درندوں کی چنگل سے آزاد کرانے کے لئے کردار ادا کرے۔

Page 10 of 19

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree