وحدت نیوز(آرٹیکل)  شیعیت کی سیاسی اوراجتماعی تاریخ کی ابتداء پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد سے شروع ہوئی جو امیر المومنین علیہ السلام کی شہادت تک جاری رہی اور اس عرصے کی ابتدا میں ہی امامت وخلافت کا مسئلہ ایک اہم سیاسی اور دینی مسئلے کے طور پر جہان اسلام میں پیش ہوا اور اس سلسلے میں بہت سارے اختلافات رونما ہو ئے جن میں سے شیعہ امامت کے مسئلے میں نص اور نصب نبی کا عقیدہ رکھتاتھا۔ جبکہ دوسری طرف انصار ومہاجرین میں سے بعض افراد جانشین پیغمبراور امت اسلامی کے رہبر کےانتخاب کے لئے سقیفہ بن ساعدہ میں جمع ہوگئے تھے۔طویل گفت و شنید کے بعد ان کی اکثریت نے ابو بکر کے ہاتھوں  پربیعت کی اور یوں ابوبکر نے زمام امورسنبھال لیا اور تقریبا دو سال سات مہینے بر سر اقتدار رہے۔اس عرصے کی ابتدامیں حضرت علی علیہ السلام اور آپ کے پیروکاروں نے ابوبکر کی بیعت نہیں کی اور مختلف اور مناسب مقامات پراپنے عقیدے کی وضاحت کی ۔

ابن قتیبہ کی روایت  کے مطابق جب ابوبکر کے حکم سےحضرت علی علیہ السلام کو لایا گیا اور انہیں بیعت کرنے کا حکم دیا گیا تو آپنے فرمایا :{ انا احق بھذا الامر منکم ، لا ابایعکم و انتم اولی بالبیعۃ لی } میں تم سےزیادہ خلافت و امامت کے لئے شایسۃ اور حقدار ہوں ،میں تمہاری بیعت نہیں کروں گا تم لوگ میری بیعت کرنےکے لئےزیادہ سزاوارہو ۔ عمر اور ابو عبیدۃ بن جراح نےحضرت علی علیہ السلام سے مخاطب ہو کر کچھ کہنے کے بعد اور آپ ؑکو ابو بکر کی بیعت کرنےکو کہا لیکن آپ ؑنے دوبارہ اسی بات کی تکرا رکی اور فرمایا :{فو الله یا معشر المہاجرین ، لنحن احق الناس بہ ، لانا اہل البیت و نحن احق بہذا الامر منکم ما کان فینا القاری لکتاب الله ،الفقیہ فی دین الله ، العالم بسنن رسول الله ،المضطلع بامر الرعیۃ، المدافع عنہم الامور السئیۃ، القاسم بینہم بالسویۃ ، والله انہ یفینا فلا تتبعوا الہوی فتضلوا من سبیل الله ، فتزدادوا من الحق بعدا}

اے مہاجرین خدا کی قسم ہم اہل بیت امت اسلامی کی رہبری اور خلافت کے لئے لوگوں میں اس وقت تک سب سے زیادہ حقدار اور سزاوار ہیں جب تک ہمارے درمیان قاری قرآن ،فقیہ ،سنت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آگاہ ،لوگوں کی رہبری کےلئے قدرتمند ،برے کاموں سے دفاع کرنے والا اور بیت المال کو مساوات سے تقسیم کرنے والا موجود ہے اور خداکی قسم ایسا صرف خاندان رسالت میں موجود ہے ۔لہذا تم خواہشات نفسانی کی پیروی چھوڑ دو کیونکہ اس سے تم گمراہ اور حق سے دور ہوجاو گے۔

حضرت علی علیہ السلام کے پیروکاروں نےبھی ابوبکر کےسامنے صاف و شفاف الفاظ میں حضرت علی علیہ السلام کی امامت بلافصل پر اپنے عقائد بیان کئے تھے۔شیخ صدوق نے انصار و مہاجرین میں سے ان بارہ افراد  { مہاجرین سے خالد بن سعید بن عاص،مقداد بن اسود ،عمار بن یاسر ،ابوذر غفاری ،سلمان فارسی ،عبداللہ بن مسعود ،بریدہ اسلمی جبکہ  انصار سے خزیمۃ بن ثابت ،سہل بن حنیف ،ابو ایوب انصاری ، ابو الہیثم بن تیہان اور زید بن وہب  تھے }کا نام ذکر کیا ہے جنہوں نے دلائل و برہان کے ذریعے ابوبکر کے سامنے احتجاج کیا۔البتہ ان کی عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ احتجاج کرنےوالے افراد اس سے بھی زیادہ تھے چونکہ مذکورہ افراد کے ذکر کرنے کے بعد وہ لکھتے ہیں :{وغیرہم}اور آخر میں زید بن وہب کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہیں{فقام جماعۃ بعدہ فتکلموا بنحوہا هذا} اس کے بعد ایک گروہ نے بھی انہیں مطالب کی طرح گفتگوکیا ۔ البتہ اس گروہ نے پہلے آپس میں مشورہ کیا اور ان میں سے بعض کا خیال تھا کہ ابوبکر کو منبر سے نیچےاتاراجائے لیکن بعض نےاس روش کوپسند نہیں کیا اور فیصلہ یہ ہوا کہ امیر المومنین علیہ السلام سے مشورہ کیاجائےچنانچہ آ پؑ نے لڑائی جھگڑے سے انہیں روکا اور فرمایا:اس کام میں مصلحت نہیں ہے اس بنا پر آپ ؑنے انہیں صبر وتحمل سے پیش آنے اور مسجد میں جا کر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سنانےکاحکم دیا تا کہ لوگوں پر خداکی طرف سےحجت تمام ہو ۔یہ لوگ آپ ؑ کےحکم پرعمل کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے اور یکے بعد دیگرے کھڑے ہو کر ابوبکر کےسامنے احتجاج کرنا شروع کیا ۔چونکہ یہاں تفصیل سے ان دلائل کو بیان نہیں کر سکتے لہذا اختصار کے ساتھ کچھ نکات بیان کرتے ہیں:

1۔خالد بن سعید نے کہاپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :{ان علیا امیرکم من بعدی و خلیفتی فیکم ان اہل بیتی هہم الوارثون امری و القائلون{القائمون}بامر امتی} بے شک علی علیہ السلام میرےبعدتمہارے درمیان امیر اور خلیفہ ہے اور میرے اہل بیت میرے امور کے وارث اور میری امت کے امور کو بتانے والے ہیں۔

2۔ابوذر غفاری نے کہا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :{الامرلعلی بعدی ثم الحسن و الحسین ثم فی اہل البیتی من ولد الحسین } خلافت وامامت میرے بعد علی، انکے بعد حسن و حسین اور ان کےبعد حسین کی نسل سے میرے اہل بیت کا حق ہے ۔

3۔ سلمان فارسی نےکہا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:{ترکتم امر النبی {ص}و تناسیتم وصیتہ ، فعما قلیل یصفوا الیکم الامر حین تزورواالقبور...}تم لوگوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفارش پر عمل نہیں کیا اور ان کے فرامین کو فرموش کر دیا لیکن جلد ہی تمھارے کاموں کا حساب لیاجائےگا جب قبروں میں جاو ٴگے ۔

4۔مقداد بن اسود نے کہا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:{قد علمت ان هذا الامر لعلی علیہ السلام و هو صاحبہ بعد رسول اللهصلی الله علیہ وآلہ وسلم}{ اے ابوبکر} تم خود جانتے ہو کہ خلافت علی علیہ السلام کے لئے ہے اور وہی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد خلیفہ و امام ہیں ۔

5۔بریدۃ اسلمی نے کہا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :{ یا ابا بکر اما تذکر اذا امرنا رسول الله ص و سلمنا علی علی علیہ السلام بامرہ المومنین } اے ابو بکر کیا تمہیں یاد نہیں جب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے علی علیہ السلام کو امیر المومنین کی حیثیت سےسلام کیا تھا ۔

6۔عبد اللہ  بن مسعود نے کہا پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :{علی ابن ابی طالب ع صاحب هذا الامر بعد نبیکم فاعطوہ ما جعلہ الله لہ و لا ترتدوا علی اعقابکم فتنقلبوا خاسرین}تمہارے نبی کےبعد علی ابن ابی طالب علیہ السلام خلافت کا حقدار ہے لہذا جس چیز کو خدا نےاس کے لئے قرار دیا ہے اسے اس کے سپردکردینااور اپنے سابقہ آئین کی طرف پلٹ نہ جانا  ٔ کہ بہت نقصان اٹھاوٴ گے ۔

7۔عمار بن یاسر نے کہاپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے  فرمایا :{یا ابابکر لا تجعل لنفسک حقا ، جعل الله عزوجل لغیرک} اے ابو بکر جس
حق کو خداوندمتعال نے کسی دوسرے سےمخصوص کیا ہے اسے اپنےسےمخصوص نہ کرو۔

8۔خزیمہ بن ثابت نے کہاپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:{انی سمعت رسول الله یقول اہل بیتی یفرقون بین الحق و الباطل و ہم الائمۃ الذین یقتدی بہم}میرے اہل بیت حق و باطل کو جدا کرنے والے ہیں اور یہی پیشوا و رہبر ہیں جن کی اقتداء واجب ہے ۔

9۔ ابو الہیثم نے کہا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :{قال النبیﷺ اعلموا ان اہل البیت نجوم اہل الارض فقدموہم ولا تقدموہم}جان لو میرے اہل بیت  اہل زمین کے لئے روشن ستارے کے مانند ہیں ان کی اطاعت و پیروی کرنااور ان سے آگے نہ بڑھ جانا۔

10۔سہل بن حنیف نے کہا:{انی سمعت رسول الله قال : امامکم من بعدی علی ابن ابی طالب و هو انصح الناس لامتی}میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا میرے بعد علی ابن ابی طالب علیہ السلام تمہارا امام ہے  جو میری امت کے لئے سب سے زیادہ خیر خواہ ہے ۔

11۔ابو ایوب انصاری نے کہا :{قد سمعتکم کما سمعنا فی مقام بعد مقام من نبی اللهﷺ انہ علی اول بہ منکم}پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےکئی بار سن چکےہو جس طرح ہم نے سنا ہے کہ وہ {حضرت علی علیہ السلام} خلافت کے لئے تم سے زیادہ حقدارہے۔

12۔زید بن وہب کی گفتگو کے بعد ایک گروہ نےبھی اسی طرح کی گفتگو کی ۔
امیر المومنین علیہ السلام کے پیروکاروں نے جب دیکھا کہ خلافت و امامت کے راستے میں بہت بڑے بڑے انحرافات آ ر ہے ہیں جن کے آثار یکے بعد دیگرے معاشرے میں نمایاں ہو رہےتھے تو موقع سے فائدۃ اٹھاتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کی امامت و رہبری کی تبلیغ شروع کردی مثلا  ایک دن ابوذر مسجد میں  اہل بیت کے فضائل اس طرح سے بیان کررہے تھے:علی علیہ السلا م پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصی اور ان کے علم کے وارث ہیں ۔اے پیغمبر کی امت جو ان کے بعد حیران و سرگردان ہو چکی ہے اگر تم اس فرد کو مقدم کرتے جس کو خدا وند متعال نے مقدم کیا تھا  اور اہل بیت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولایت و وراثت کا اقرار کرتےتو یقینا مادی اور معنوی حالات بہت بہتر ہوتے لیکن چونکہ تم لوگوں نےحکم خدا کے خلاف عمل کیا ہے اس لئے اپنے کئے کا مزہ چکھو۔   

امیر المومنین علیہ السلام کے پیروکاروں نے جب سے عثمان نے  خلافت سنبھالی اسی وقت سے انہیں انحرافات کا احساس ہونے لگا اسی لئے یعقوبی لکھتاہے :عثمان کی خلافت کے ابتدائی ایام میں ہی مقداد بن اسود کو مسجد میں دیکھا جو نہایت غم و اندوہ کی حالت میں کہہ رہے تھے: مجھے قریش پر بڑاتعجب ہوا جنہوں نے اہل بیت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رہبری اورخلافت کو چھین لیا حالانکہ دین خدا سے سب سے زیادہ آگاہ ،سب سے پہلے ایمان لانےوالے یعنی پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ان کے درمیان تھےانہوں نے اس کام میں امت کی بھلائی اور بہتری کو نہیں دیکھا بلکہ دنیا کو اپنی آخرت پر مقدم کر دیا۔ عثمان کے بعد مسلمانوں نے امیر المومنین علی علیہ السلام کےہاتھوں پر امت اسلامی کےرہبر کی حیثیت سے بیعت کی اور حضرت علی علیہ السلا م کوجو خدا کی طرف سے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے ذریعے  مقام امامت وخلافت پر فائز ہوئے تھے پچیس سال کے بعد یہ منصب سپرد کیا گیا ۔بعض افراد کی بےتوجہی سے
اتنے عرصے تک مسلمانوں کی رہبری کو آپ ؑسے سلب کیا گیا اور آپ ؑنے بھی اسلام و مسلمین کے مصالح کی خاطر طاقت سے کام نہیں لیا لیکن افسوس اب بہت دیر ہو چکی تھی اور اتنے عرصے میں حکومت و خلافت بہت سارے انحرافات کا شکار ہو چکی تھی اور بہت سارے امکانات مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل چکے تھے اور یوں معاشرے کو قرآن و سنت کےمطابق ہماہنگ بنانا بہت مشکل کام ہو گیا تھا  لیکن حضرت علی علیہ السلام جو رضایت خدا اور اسلام و مسلمین کے مصالح کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتے لوگوں کی بیعت قبول کرنے پر مجبور تھے ۔

جیسا کہ آپ  ؑنے فرمایا :{ لو لاحضور الحاضر و قیام الجۃ بوجود الناصر و ما اخذ الله علی العلماء الا یقاروا علی کظۃ ظالم و لا سغب مظلوم لالقیت حبلہا علی غارباا و اخرہا بکاس اولہا و لالفیتم دنیاکم ہذہ ازہد عندی من عفطۃ عنز} اگر بیعت کرنےوالوں کی موجودگی اورمدد کرنے والوں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہوگئی ہوتی اور وہ عہد نہ ہوتا جو اللہ نےعلماء سے لے رکھا ہے کہ وہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی گرسنگی پر سکون و قرار سے نہ بیٹھیں تو میں خلافت کی باگ ڈور اسی کے کندھے پر ڈال دیتا اور اس کے آخر کو اسی پیالے سے سیراب کرتا جس پیالے سے اس کو اول نے سیراب کیا تھا اور تم اپنی دنیا کو میری نظروں میں بکری کی چھینک سے بھی زیادہ ناقابل اعتنا پاتے ۔ لیکن کچھ جاہل ،نادان اور پست فطرت افرادنے کچھ چیزوں کےذریعے عصمت و طہارت کے اس پھلدارتناور درخت کو پھلنے ،پھولنے اور امت اسلامی کی رہبری کرنے نہیں دئیے  ۔

1۔ امت اسلامی پر مسلسل کئی جنگیں تحمیل کی گئیں ۔
2۔ حضرت علی علیہ السلام کو شہید کر کےجامعہ اسلامی کو ایک بے بدیل رہبر سےمحروم کر دیا گیا جیساکہ آپ ؑ اس سلسلے میں فرماتے ہیں :{فلما نہضت بالامر نکثت طائفہ و مرقت اخری و قسط آخرون}جب میں امر خلافت کو لے کر اٹھا  تو ایک گروہ نے بیعت تور ڈالی اور دوسرا دین سےنکل گیا اور تیسرے گروہ نے فسق اختیار کر لیا ۔یہاں ناکثین سے مراد اصحاب جمل اور مارقین سے مراد خوارج نہروان اور قاسطین سے مراد معاویہ اور اس کے پیروکار ہیں ۔حضرت علی  علیہ اسلام اس مطلب کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہ دنیا طلبی کےباعث اتنے فتنے برپا ہوئے فرماتے ہیں :گویا انہوں نے کلام خداکو نہیں سنا تھا جیساکہ ارشاد ہوتا ہے:{تلْکَ الدَّارُالاَخِرَۃُ نجَعَلُہَالِلَّذِينَ لَايُرِيدُونَ عُلُوًّافیِ الاَرْضِ وَلَافَسَادًاوَالْعَاقِبۃُ لِلْمُتَّقِين} آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لئے بنا دیتے ہیں جو زمین میں بلا دستی اور فساد پھیلانا نہیں چاہتے اور {نیک}انجام تو تقوی والوں کےلئے ہے۔ اس کے بعد آپ ؑفرماتے ہیں :خدا کی قسم ان لوگوں نےاس آیت کوسنا تھا اور یادکیاتھا لیکن ان کی نگاہوں میں دنیا کا جمال کھب گیا اور اس کی سج دہج نے انہیں لبھا  دیا ۔{ ولکنہم حلیت الدنیا فی اعینہم و راقہم زبرجہا } اس عرصےمیں اگرچہ شیعیان اپنے عقیدے کے اظہار میں آزاد تھے اور اس سلسلے میں حکومتی افراد اور دوسرےلوگوں سے تقیہ نہیں کرتے تھے۔لیکن مذکورہ حوادث و وقایع کی وجہ سے وہ اپنےعقائد کی نشرواشاعت اور اپنے افکار پر مکمل طور پر عمل نہ کرسکے لیکن حضرت علی علیہالسلام نے اس فرصت سے استفادہ کرتےہوئے اپنے معصومانہ رفتارو کردار کے ذریعے حقیقی اسلام کو لوگوں تک پہنچایا اور اس کےعلاوہ آپ ؑنے بہت سارے علوم اور معارف عالیہ بیان فرمائے جو آج بھی دین اسلام کےگرانقدر علمی و دینی سرمایہ اور میراث شمار ہوتےہیں  بلکہ بشریت و انسانیت کےلئے ایک فرہنگ و تمدن ہیں ۔


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

حوالہ جات:
1۔ الامامۃ و السیاسۃ ،ج1 ،ص 18۔
 2۔ایضا ۔
  3۔شیخ الصدوق ،الخصال ،باب12 ،حدیث 4۔
 4۔تاریخ یعقوبی ،ج 12،ص 67 – 68 ۔
5۔ تاریخ یعقوبی ،ج 12،ص 57۔
 6۔نہج البلاغۃخطبہ شقشقیہ ۔
 7۔ترجمہ نہج البلاغہ :علامہ مفتی جعفر حسین ۔
 8۔قصص،83۔
  9۔نہج البلاغہ ،خطبہ شقشقیہ،

وحدت نیوز (آرٹیکل)  آج وطن عزیز کو ہم سب کی ضرورت ہے، ملک کو درپیش بحرانوں کا سیدھا سادھا حل عوامی بیداری اور جمہور کے شعور میں پوشیدہ ہے۔ لوگ جتنے آگاہ اور بیدار ہونگے، ملک اتنا ہی محفوظ اور مضبوط ہوگا۔ نو مئی 2018ء کو کوئٹہ کے ایک اخبار میں ایک اشتہار چھپا تھا، اشتہار میں سات افراد کی گرفتاری کے لئے تعاون کی اپیل کی گئی تھی، ان سات افراد میں سلمان احمد بادینی عرف عابد بھی شامل تھا۔ جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی کا سربراہ ہے۔ اشتہار میں اس کے سر کی قیمت بیس لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔ اشتہار چھپنے کے چند دن بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز کو خفیہ ذرائع سے یہ اطلاع ملی کہ بلوچستان کے علاقے کلی الماس میں خودکش بمبار موجود ہیں، سکیورٹی فورسز نے علاقے کا آپریشن کیا تو  تو دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں سلمان بادینی بھی ہلاک ہوا،  اور اس آپریشن کی کمان سنبھالنے والے کرنل سہیل عابد بھی مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔

کرنل سہیل عابد کے اہل خانہ سے ملاقات میں آرمی چیف نے اپنے جذبات کا اظہار یہ کہہ کر کیا کہ "جب بھی میرا کوئی سپاہی شہید ہوتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جسم کا کوئی حصہ جدا ہوگیا ہے۔" اُن کا کہنا تھا کہ جوان کی شہادت کی خبر سُن کر رات گزارنا میرے لئے مشکل ہوتی ہے، پاک فوج کے تمام جوان وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی کے لئے پرعزم ہیں۔ دوسری طرف سلمان احمد بادینی عرف عابد ایک سو سے زائد بے گناہ انسانوں کے قتل میں ملوث تھا اور بے گناہ انسانوں کا قاتل کسی ایک مذہب، مسلک یا ملک کا مجرم نہیں ہوتا بلکہ وہ بین الاقوامی طور پر ساری انسانیت کا مجرم ہوتا ہے۔ اس آپریشن میں ایک انسانیت کا ہیرو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور ایک انسانیت کا بدترین دشمن ہلاک ہوا۔ یہ دو کرداروں کی جنگ تھی، دو اصولوں کی لڑائی تھی اور حق و باطل کا معرکہ تھا۔ حق سر دے کر بھی سربلند رہا اور باطل ایک سو افراد کی جان لے کر بھی سرنگوں رہا۔

ہم یہاں پر اربابِ اقتدار و اختیار کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کوئٹہ کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان بھی کرنل سہیل عابد جیسا عزم چاہتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انسانیت کے دشمن ہر روز بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہے ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی جگہ جگہ کالعدم تنظیموں کا راج ہے، ڈیرے میں بہتا ہوا بے گناہوں کا خون پاک فوج کی توجہ چاہتا ہے۔ کوئٹہ میں مادرِ ملت کے تحفظ کے لئے کرنل سہیل عابد کا بہنے والا خون پورے پاکستان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ پاک فوج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم پاک فوج کے بلند عزم اور حوصلے کی قدردانی کریں اور پاک فوج کا شکریہ ادا کریں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاک فوج کوئٹہ کا امن بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات پر بھی اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔ ڈیرہ کے حوالے سے ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح ڈیرہ میں بھی جہادی و سعودی و امریکی فنڈنگ کے باعث شدت پسندی کو نہ صرف فروغ ملا ہے بلکہ ڈیرہ اس شدت پسندی کا گڑھ بن گیا ہے۔

جہادی مفتیوں نے ایسا ماحول بنایا ہوا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف ایک فرقے کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، جبکہ درحقیقت ایک فرقے کی آڑ میں پاکستان کو بہترین دانش مندوں، پولیس افیسرز اور بہترین دماغوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ اس شدت پسندی کے خاتمے کے لئے جہاں پاک فوج کی توجہ کی ضرورت ہے، وہیں عوامی شعور اور جمہور کے شعور کی سطح کو بھی بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیرہ کے امن و مان کے حوالے سے میڈیا میں مسلسل بات چیت ہونی چاہیے، ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں اور بے گناہ لوگوں کو مارنے والوں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے، نیز عوام کو بتایا جانا چاہیے کہ وہ ملکی سلامتی اور امن و امان کے حوالے سے سکیورٹی اداروں کے ساتھ کیسے تعاون کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے مختلف اداروں اور تنظیموں کے تعاون سے ورکشاپس بھی منعقد کی جانی چاہیے۔ عوامی تعاون، جمہور کے شعور اور پاک فوج کی توجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی جلد امن بحال ہوسکتا ہے اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ پاک فوج کے عزم و حوصلے، قربانیوں اور ہمارے ہاں جمہور کے شعوری سفر کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں پاکستانی آئین کی بالا دستی کا خواب ضرور پورا ہو کر رہے گا۔ ان شاء اللہ

 

تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(گلگت)  گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے مجوزہ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء پر وزیراعلٰی کی بریفنگ کا بائیکاٹ کر دیا، اسمبلی سیشن شروع ہونے کے آدھا گھنٹہ بعد سپیکر نے بتایا کہ کارروائی مختصر کر رہے ہیں، کیونکہ اسمبلی ہال میں مجوزہ آرڈر پر ان کیمرہ بریفنگ دی جانی ہے، جس کے بعد اراکین اسمبلی کو اسمبلی ہال لے جایا گیا۔ مجوزہ آرڈر پر بریفنگ سے قبل اپوزیشن اراکین نے استفسار کیا مجوزہ پیکج کا فائنل ڈرافٹ کوئی نیا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ اس وقت جو ڈرافٹ گردش کر رہا ہے، وہ فائنل نہیں ہے۔ جواب میں بتایا گیا کہ ڈرافٹ وہی ہے، اس پر مکمل بریفنگ دی جائے گی، جس پر اپوزیشن اراکین نے ان کیمرہ بریفنگ کا بائیکاٹ کر دیا اور باہر نکل آئے، تاہم اسلامی تحریک کے رکن اسمبلی کیپٹن(ر) سکندر علی بریفنگ میں موجود رہے۔ اپوزیشن اراکین نے موقف اختیار کیا کہ گلگت بلتستان کو آرڈر یا پیکیجوں کی بجائے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت مکمل آئینی صوبہ، آزاد کشمیر یا مقبوضہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔

قائد حزب اختلاف کیپٹن (ر) شفیع خان ایم ڈبلیوایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی و ممبران جاوید حسین، نواز خان ناجی اور راجہ جہانزیب نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے اسمبلی قراردادوں کے برعکس آرڈر لایا ہے۔ جس کا ہم حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں۔ قائد حزب اختلاف محمد شفیع کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو پیکچز یا آرڈرز کی بجائے مکمل آئینی سیٹ اپ دیا جائے، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو کشمیر یا مقبوضہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کا اسلام آباد دھرنے کا فیصلہ حتمی ہے اور اگلے ایک دو روز میں تمام ممبران اسلام آباد روانہ ہوں گے اور گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ادھر بی این ایف کے قائد و رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کے ان کیمرہ سیشن کو مسترد کرتے ہوئے اجلاس سے بائیکاٹ کیا ہے، ہم نے وزیراعلٰی سے پوچھا کہ مجوزہ پیکج کوئی ایکٹ ہے؟ تو جواب ملا کہ ماضی کی طرح یہ پیکیج بھی آرڈننس کے طور پر نافذ العمل ہوگا، جس پر ہمارا جواب تھا کہ 70 سال بعد ایک بار پھر گلگت بلتستان کی قوم کسی پیکیج کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خطے کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے، جس کے لئے ہم نے آزاد کشمیر طرز کے سیٹ اپ یا دفاع، کرنسی اور خارجی امور کے علاوہ تمام اختیارات اسمبلی کو تفویض کرنے کا مطالبہ کیا ہے، حکومت مزید ہمارے صبر کا امتحان نہ لے۔ ہمیں مختلف پیکجز سے سبق ملا ہے کہ اس طرح کے حربوں کا مقصد لوگوں کے حقوق غصب کرنے اور اختیارات چھیننے کے علاوہ کچھ۔ نہیں۔ ہم نے 2009ء کے نام نہاد پیکج کو بھی اسی وقت ہی مسترد کر دیا تھا، جب تمام لوگ اس پیکیج کے شان میں قصیدے پڑھتے تھے۔ ان لوگوں کو آج جاکر پتہ چلا کہ یہ پیکیج بھی ظالمانہ فیصلہ تھا، جس کی کوکھ سے ٹیکس اور کئی بیماریوں نے جنم لیا۔ آج ایک بار پھر پیکج کی بات ہو رہی ہے جو ماضی کے پیکجز سے برا ہوسکتا ہے تو اچھا کبھی نہیں ہوسکتا۔

ادھر پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی جاوید حسین نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ کوئی اور ڈرافٹ ہے، بریفنگ میں جو کچھ دکھایا گیا، وہ تو پہلے ہی سب کے سامنے ہے، اس پر بریفنگ کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، اس لئے ہم نے بائیکاٹ کیا۔ اب ہمارا مطالبہ ون پوائنٹ ایجنڈا ہوگا کہ کسی بھی سیٹ اپ کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے آئینی تحفظ دیا جائے، اگر یہ ممکن نہیں تو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔

دوسری جانب ایم ڈبلیو ایم کے رکن اسمبلی حاجی رضوان نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ اصلاحات کے معاملے پر جذبات کی بجائے ہوش سے کام لینا ہوگا، حاجی رضوان کا کہنا تھا کہ ان کیمرہ بریفنگ میں اپوزیشن نے جذبات کا مظاہرہ کیا، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان کی بریفنگ کے بعد ہم ادھر ہی بیٹھ کر بحث کرتے اور ڈرافت میں موجود خامیوں اور خرابیوں کی نشاندہی کرتے، کیونکہ یہ مسئلہ روڈ پر نہیں ٹیبل پر ہی حل ہوگا، چونکہ اپوزیشن کا فیصلہ تھا، اس لئے ہم بھی باہر آگئے، وگرنہ ہم اس پر بحث کرتے اور کمزوریوں کو حکومت کے سامنے رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی بریفنگ تو دیدی، اس کا جواب دینے کے بجائے واک آؤٹ کرنا دانشمندی نہیں تھی۔ یہ معاملہ جذبات سے حل نہیں ہوگا۔ اس پر مل بیٹھ کر غور کرنا ہوگا اور ساری خرابیوں کی نشاندہی کرکے حکومت کو پیش کیا جانا چاہیے تھا۔ کوئی بھی مسئلہ روڈ سے ہوتے ہوئے میز پر ہی پہنچ کر حل ہوتا ہے۔ اب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے جا رہے ہیں تو اس سے پہلے ضروری تھا کہ اپوزیشن ہوش سے کام لیتے ہوئے مجوزہ پیکیج میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کرکے اس کو ایک ڈرافت کی شکل دے دیتے اور اس ڈرافٹ کو حکومت کے سامنے رکھ کر بتا دیتے کہ ان خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پھر بھی حکومت ان خامیوں کو دور کرنے میں کوتاہی برتے اور انکار کرے تو اس صورت میں احتجاج کا راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں حاجی رضوان کا کہنا تھا کہ پھر بھی ہم اپوزیشن ممبران کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ احتجاج اور دھرنے سے پہلے ہم اس ڈرافٹ پر غور کریں اور خامیوں کو نکال کر اس کو ایک اور ڈرافٹ کی شکل دے کر حکومت کو پیش کیا جائے، اگر حکومت ان خامیوں کو دور نہیں کرتی تو پھر ہمیں احتجاج اور دھرنوں کا راستہ انتخاب کرنا چاہیے۔

وحدت نیوز(لاہور)  دنیا بھر کی طرح لاہور میں بھی یوم مردہ باد امریکہ منایا گیا جس میں امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی رہنماؤں اور کارکنوں نے بھرپورشرکت کی۔ ریلی کی قیادت ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنمااور ممتاز عالم دین علامہ امین شہیدی، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی، ایم ڈبلیوایم پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ مبارک موسوی،ایم ڈبلیوایم لاہور کے سیکریٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی  سینئر رہنما افسر رضا خان، سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی لاہور پریس کلب سے شروع ہوئی اور امریکی قونصلیٹ کے سامنے پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گئی جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اقدام کی پرزور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مسلمانوں کا لہو ضرور رنگ لائے گا اسرائیل بہت جلد نابود ہو جائے گا۔

وحدت نیوز (کراچی) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر 16 مئی یوم مردہ باد امریکا کے موقع پر احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس بڑی تعداد میں نوجوانوں، بزرگوں، خواتین نے شرکت کرکے امریکا و اسرائیل سے اظہار بیزاری کیا۔احتجاجی جلسے میں  مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم و مرکزی رکن نظارت آئی ایس او پاکستان علامہ احمد اقبال رضوی،ا یم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما وجنرل سیکریٹری ہیت آئمہ مساجد وعلماءامامیہ پاکستان  علامہ باقر زیدی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی اور علامہ صادق رضا تقوی نے خطاب کیا، جبکہ اس موقع پرایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنماعلامہ صادق جعفری، علامہ مبشرحسن، احسن عباس رضوی، میثم عابدی ، دیگر کارکنان وعہدیداران سمیت مختلف سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔ جلسے کے اختتام پر امریکا اور اسرائیل کے پرچم بھی نذر آتش کئے گئے۔ احتجا جی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ 16 مئی وہ دن ہے کہ جب کرہ ارض پر انسانیت کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش کو پروان چڑھایا گیا اور استکباری طاقتوں نے اسرئیل کو وجود بخشتے ہوئے انبیاء کی سرزمین مقدس پر فلسطین میں بسنے والے مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں پر عرصئہ حیات تنگ کر دیا تھا، اور آج پھر اسی تاریخ کو ایک بار پھر دُہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے اپنے سفارتخانے کی یروشلم (بیت المقدس) منتقلی قابل مذمت ہے۔

علامہ باقر عباس زیدی نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اگر آج بھی اسرئیل کے خلاف متحد نہ ہوئے، تو انہیں مزید ظلم و بربریت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش تمام مشکلات کا واحد حل اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مسلمان متحد نہ ہوئے، تو اسرائیل اور استعماری طاقتیں دوسرے اسلامی ممالک کو بھی خانہ جنگی میں ملوث کر دیں گے۔ علامہ صادق رضا تقوی نے کہا کہ آئی ایس او نے دنیا کو غاصب صیہونیوں کا اصل چہرہ دیکھانے کیلئے ہر سطح پر احتجاج کیا، اس کا حکم ہمیں شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی نے دیا اور ان کے فرمان پر آئی ایس او نے لبیک کہا۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم الشان احتجاجی جلسے پر تمام شرکاء کو مبارک باد اور سلام پیش کرتا ہوں کہ اس شدید گرمی کے عالم میں انہوں نے احتجاجی جلسے میں شرکت کرکے امریکا اور اسرائیل سے اظہار بیزاری کیا۔

وحدت نیوز(گلگت)  مسلم لیگ نواز جاتے جاتے پاکستان بھر میں انارکی پھیلانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔نواز شریف کے حالیہ بیان سے ملک بھر کے عوام تشویش کا اظہار کررہے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت عوامی زمینوں پر قبضے کرکے عوام کو دھرنوں پر مجبور کررہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے نواز شریف نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے ملکی سا  لمیت کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔اقتدار چھن جانے کے بعد نواز شریف اینڈ فیملی اپنے ہواس کھوچکے ہیں ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ابھی تک خالصہ سرکار کی رٹ لگائے بیٹھا ہے اور گمبہ سکردو میں اپنے گماشتوں کے ذریعے عوامی زمینیں ہتھیانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔ہم گمبہ سکردو کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوامی زمینوں پر قبضے کی بھرپور مزاحمت کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں جو کہ حکومت کی ناقص اور جانبدار انہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے جبکہ خود حکومتی بنچوں پر بیٹھے ہوئے لوگ آف دی ریکارڈ حکومت سے بیزاری کا ا ظہار کررہے ہیں۔انہوں  نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں جتنی اقربا پروری کی گئی ہے شائد اس کی مثال ماضی میں نہیںملتی۔ گلگت بلتستا ن کے حقوق پر بھی اصلاحات کے نام ڈاکہ ڈالنے کی سازش ہورہی ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام نے خالصہ سرکار کا قانون مسترد کیاہوا ہے اور اگر حکومت نے زبردستی کی کوشش کی تو عوامی طاقت سے ظالموں کا سر کچلا جائیگا۔

Page 65 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree