وحدت نیوز(اسلام آباد) 21مئی کو نشتر پارک کراچی میں استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس کا انعقاد پُر امن پاکستان کے لیے ایک موثر آواز ثابت ہو گی۔کانفرنس میں سندھ بھر سے کارکن اور اہم شخصیات شرکت کریں گی۔ مختلف جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔کانفرنس کے انتطامات کو حتمی شکل دینے کے لیے وحدت ہاؤس کراچی میں مرکزی ،صوبائی اور کراچی کابینہ کا ایک اہم اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ علامہ مختارامامی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مستونگ اور گوادر میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد قوتیں ایک پھر سر اٹھا رہی ہیں۔جب تک ان کو سختی سے کچلا نہیں جاتا تب تک وطن عزیز کی سلامتی پر خطرات منڈلاتے لائیں گے۔پاکستان کے امن و استحکام کو تباہ کرنے والے عناصر بے رحمانہ سلوک کے مستحق ہیں۔ان سے ہمدردی رکھنے والے کبھی بھی ملک کے دوست نہیں سکتے۔پاکستان میں لشکر جھنگوی سمیت دیگر کالعدم جماعتوں کی بھارتی خفیہ ایجنسی کی جانب سے پشت پناہی کے واضح شواہد مل چکے ہیں ان کے خلاف فیصلہ کن کاروائی میں کسی رکاوٹ کو حائل نہ ہونے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے پاکستان کے لیے جدوجہد مجلس وحدت مسلمین کے منشور کا حصہ ہے جو قائد و اقبال کے خوابوں کی حقیقی تعبیر ہو۔ہم اس ملک کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں۔اجلاس میں میثم عابدی،علامہ مبشر حسن اور علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔اجلاس میں مرکزی ورکنگ کمیٹی اور کانفرنس کے انتظامی معاملات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے دیگر کمیٹیوں کی تشکیل کا اعلان ہوا۔اجلاس میں کانفرنس کے حوالے سے اس وقت تک کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔شرکا کی طرف سے اس امر کو یقینی بنانے کافیصلہ بھی کیا گیا کہ کانفرنس میں موثر افرادی قوت کا بھرپورمظاہرہ کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی نے "استحکامِ پاکستان و امامِ مہدی عج کانفرنس" 21 مئی نشتر پارک، کے سلسلے میں بھر پور انداز میں ملت کی خواتین میں عوامی رابطہ مہم کو جاری رکھتے ہوئے خواہر ام البنین مرکزی معاون خواہر زہرہ نقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین پاکستان ، خواہر تفسیر اور  ضلع کورنگی کی جنرل سیکرٹری خواہر ثروت زہرہ کیساتھ ضلع کورنگی کا دورہ کیا اور مختلف مقامات پر خواتین کے اجتماعات میں "استحکامِ پاکستان و امام مہدی عج کانفرنس" کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔خواتین نے انشاء اللہ 21 مئی کو "استحکامِ پاکستان و امامِ مہدی کانفرنس " میں اپنی شعوری بیداری اور کنیزانِ سیدہ س و کنیزانِ زینب س ہونے کا بھر پور ثبوت دیتے ہوئے بمعہ اپنے اہل و اعیال کے شرکت کرنے کا اعلان بلند تر نعروں سے دیا اور مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی خواہران کی حوصلہ افزائی کی۔جن میں عوامی کالونی، مرکزی امام بارگاہ الحسینی، ناصر کالونی شامل ہیں ۔عوامی رابطہ مہم کیساتھ ہی ان علاقوں میں یونٹ سازی کی بنیاد بھی رکھی گئیں۔اسکے علاوہ ضلع کورنگی کی جنرل سیکرٹری خواہر ثروت اب بھی مسلسل عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں اپنے علاقے کے دورہ جات میں مصروف ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ پاکستان کے چیئرمین علامہ سید باقرعباس زیدی نے کہا کہ اس سال ماہ رمضان میں انشاء اللہ دس ہزار سے زائد(10000) مستحقین افراد میں راشن تقسیم کرینگے جس میں آٹا،دالیں،چینی،چائے،گھی،کھجوریں،مشروبات،مصالحہ جات  و اشیاء خوردونوش شامل ہونگی۔اسکے لیئے تمام صوبوں اور اضلاع میں فلاح و بہبود کے سیکر ٹریز پر مشتمل کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جو تمام تر انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ما ہ رمضان برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمارے لیئے ایک انمول تحفہ ہے جس میں ہمیں دکھی انسانیت کی خدمت کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ بھی دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ لیکر میدان عمل میں ہے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ماہ مبارک رمضان میں غریب،پسماندہ، مستضعف ومستحق لوگوں کوراشن پہنچانے کا عزم لیکر خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کا ہر کارکن انشاء اللہ اپنی ذمہ داری ادا کرے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے  اپنے ایک بیان میں کیا۔ علامہ سید باقر زیدی نے کہا کہ ماہ مقدس کے مہینے سے ہمیں  زیادہ  سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیئے بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کریںاور ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کار خیر میں شامل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے اس موقع پر انہوں نے تمام درد دل رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ آئیں اور معاشرے کے مستحق افراد کی بنیادی ضرورتوں کا احساس کرتے ہوئے  ماہ مبارک رمضان میں خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کا اس کار خیر میں ساتھ دیں اس کار خیر میں ہر فرد کو شامل ہو کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ہماری آخرت سنور جائے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع ملیر کی جانب سے 21 مئ "استحقامِ پاکستان اور امام مہدی عج" کانفرنس کے سلسلے میں  خواہر ام البنین مرکزی معاون برائے خواہر زہرہ نقوی اور ضلع ملیر کی جنرل سیکرٹری خواہر تفسیر اور ڈپٹی سیکرٹری خواہر رفعت کیساتھ ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ساتھ بھر پور عوامی رابطہ و آگاہی   مہم کے سلسلے میں ضلع ملیر کے مختلف علاقوں کے دورے کئےگئے، جن میں جعفرِ طیار، غازی ٹاون،417,بیتِ فاطمہ،  مدینہ کالونی محمدی ڈیرہ،قائد آباد حسینی امام بارگاہ بگٹی گوٹ ،چوکنڈی،خدا بخش گوٹ ،گلشنِ حدید، اسٹیل ٹاون،شاہ فیصل کا تفصیلی دورہ کیا اور 21 مئ کے حوالے خواتین کو بریفنگ دی ۔خواہران نے اپنے خطاب میں یہ شعور اجاگر کیا کہ ظالم و جابر حکمرانوں سے اپنے حقوق کے دفاع اور تقاضے کے لئے ہمیں مل کر وحدت کی صورت میں اپنی آواز کو بلند کرنا ہے۔آج اپنے وطنِ عزیز پاکستان اور ملتِ تشیع کے حقوق کیلئے بیدار ہونا درحقیقت امامِ وقت عج کے ظہور کی تیاری ہے۔  21 مئی  تجدیدِ عہد کا دن ہے کہ ہم اپنے زمانے کے امام عج سے اور ملکِ خدا داد پاکستان سے۔ہمیں وطنِ عزیز  پاکستان کے حوالے سے بیداری کا ثبوت دینے اور اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے اپنے گھروں سے نکلنا ہے اور حکمرانوں کو احساس دلانا ہے۔الحمد اللہ ملتِ تشیع کی بیدار خواتین نے بھر پور انداز سے شرکت کرنے کا اعلان لبیک یا زینب س اور لبیک یا امام عج کی بلند نعروں کے ساتھ دیا۔ان تفصیلی دوروں کے ساتھ ہی ان علاقوں میں مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع ملیر کی یونٹ سازی بھی عمل میں لائی گی۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے استحکام پاکستان و امام مہدی کانفرنس کی عوامی رابط و آگاہی  مہم کے حوالے سے سولجربازار  میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی آفس میں  "جشن ولادت امام مہدی عج" انعقاد کیا جسمیں خواتین اور بچوں نے بھر پور شرکت کی۔جشن کی نظامت کی ذمداری مرکزی ڈپٹی سیکرٹری خواہر ام البنین زہراء نے ادا کی جبکہ بطور مہمان خصوصی خواہر ندیم زہراء معروف مذہبی  اسکالر و ذاکرہ اہل بیت (سیکرٹری شعبہ تعلیم و تربیت ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین) اور فاضلہ قم خانم  سیدہ سحر کاظمی صاحبہ نے شرکت فرمائی۔جشن میں موجود مومنات کو منقبت پڑھنے کی دعوت دی گئ جس پر حاضرین محفل نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بارگاہ امام مہدی زما عج کی خدمت میں ہدیہ نعت رسول ص ،منقبت اور دورود سلام پیش کیے ۔مومنات نے اس منفرد انداز سے منعقد کیے گئے جشن کو نہایت سراہا۔اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے بچوں اور خواتین میں "مہدی موعود" کے عنوان سے کوئز رکھا گیا اور صحیح  جوابات دینے والوں میں انعامات تقسیم  کیے گئے اسکے علاوہ بچوں میں عیدی بھی تقسیم کی گئ۔ جس کے بعد خواہر ندیم زہراء نے ماہ شعبان کی اہمیت اور فضیلت اور امام مہدی عج کے عنوان پر خطاب فرمایا اور غیبتِ امام میں منتظر  خواتین کی خصوصیات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آپکا کہنا تھا کہ ماہ شعبان  خود سازی کے لیے بہترین  ہیں اس ماہ میں کی گئ ہر عبادت کا بے حد ثواب اور اجر ہے اس ماہ میں ہمارے پاس بہترین موقع ہوتا ہے کہ ہم خواتین جو منتظرینِ امام کا دعوٰی کرتی ہیں وہ خود کو اپنے امام وقت کے   اعوان و انصار میں شامل ہونے کے لئے اہل بنا سکیں  اپنے اندر وہ تمام تر خوصیات  اور خوبیاں شامل کرسکیں تاکہ کی امام زمانہ عج کے ظہور میں تعجیل ہوسکےتجدیدِ عہد کریں۔

خواہر ندیم زہرہ نے کراچی میں ہونی والی "استحکامِ پاکستان و امامِ مہدی عج کانفرنس " کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے   مزید کہاکہ ہمیں غور کرنا چاہیے  کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ظہور نہیں ہورہا آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ  روز با روز پستی اور زلت  کے دلدل میں دہستہ جا رہا ہے کیوں ہم پر  کرپٹ وظالم حکمرانوں کے مسلط ہونے کا ناختم ہونے والا  سلسلہ جاری و ساری ہے بلکہ روز انکے ظلم و بربریت  اور غرور میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے  کیونکہ ہم نے خاموش رہ کر ظالم کو مزید  ظالم بنایا  اگر ہم کو یہ احساس ذمداری ہے کہ ہمارا امام عج پردہ غیبت میں ہمارا منتظر ہے تو ہمیں بحثیت خاتون  پہلے مرحلے کا آغاز اپنے گھر سے کرنا ہے۔ گود میں موجود اولاد کو کربلا کی ماؤں کی طرح حجتِ خدا کی نصرت کے لئے اپنے ہاتھوں سے تیار کرنا ہے ،ظہور کی راہ ہموار کرنے کے لیے  پہلا مرحلہ ہی خود سازی اور پھر معاشرہ سازی ہے۔  ملک، شہر گلی محّلوں کو آمادہ کرنا ہے، اور اپنے ملک و وطنِ عزیز کے استحکام اور ملت کے حقوق کیلئے گھروں سے نکلنا ہے۔

 خواہر ندیم زہراء کے خطاب کے بعد فاضلہ قم خواہر سیدہ سحر کاظمی صاحبہ نے   "غیبت کی اقسام اور فلسفہ غیبت " کے عنوان پر  خطاب کیا آپ نے اپنے خطاب میں شخصی غیبت اور شخصیت کی غیبت کے فلسفے کو  واضح  کیا اپکا کہنا تھا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ امام زمانہ کی غیبت ختم ہو اور انکا ظہورر جلد ہو تو ہمیں فلسفہ شخصیت کے اسباب کو سمجھنا ہوگا کیونکہ  شخصیت کی غیبت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب  یقیناََ  خود سازی اور معاشرہ سازی ہے مگر معاشرہ سازی کے لیے معاشرے  کا زندہ ہونا ضروری ہے حرکت ضروری  ہے  ۔زندہ معاشرے کی شناخت کیسے کی جائے  تو اسکے لیے دیکھنا ہو گا آیا  وہاں خدا کے احکامات پر عمل ہورہا ہے کے نہیں ،مظلوم پر ظالم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے موجود ہیں کے نہیں ۔،ظالم کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے موجود ہیں یا نہیں۔یہ ہیں زندہ معاشرے کی علامت اور یہ ہی منتظر امام عج کی زمداری جو منتظر ہوگا عہ کبھی ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھے گا بلکہ میدان عمل میں موجود  رہتا ہے اور یہ ذمہ داری مرد و زن دونوں کی یکساں  ہے جیسے آج مجلسِ وحدت  مسلمین شعبہ خواتین نے یہ ایک بہترین اور ایک منفرد کاوش کی۔آخر میں مرکزی میڈیا سیکرٹری ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین پاکستان  خواہر سیدہ ثناء  جمیل عابدی نے 21مئ کے پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور استحکامِ پاکستان  و امام مہدی عج کانفرنس کے حوالے سے شریک مومنات کو آگاہی دی اور انکو کو شرکت کی دعوت دی ۔خواتین نے بھر پور شرکت کی یقین دہانی لبیک یا امام و لبیک یا زینب کے نعروں کیساتھ کرائی  ۔پروگرام کا اختتام  دعائے سلامتی امام زمانہ و ملک و ملت کے استحکام کی دعاوں سے کیا گیا۔اور میلاد کے سلسلے میں انتظامی امور میں بھر پور تعاون کے حوالے سے ایم ڈبلیوایم  ضلع جنوب کا شکریہ ادا کیا گیا۔شریک خواتین اور بچوں میں تبرک تقسیم کیا گیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) میرا ملک، میرا وطن، میری پہچان ، اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ہمارا نعرہ ایمان، اتحاد اورتنظیم ہے۔ اس کی آبادی تقریبا بیس کروڑ ہے، مکمل آبادی کا اندازہ مردم شماری کی روپورٹ کے بعد ہی ہوگا ۔ یہ دنیا کی آبادی کے لحاظ سے چھٹا ملک ہے، یہاں بسنے والے 96.4 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔دنیا کی بہترین اور طاقت ور ترین فوج اور انٹیلی جنس میں پاک فوج اور آئی ایس آئی کے نام کسی تعاروف کے محتاج نہیں ، بہت ہی خوش آئند بات ہے کہ حال ہی میں ایک بھارتی اخبار میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ادارہ آئی ایس آئی اس وقت دنیا کے پانچ طاقتور ترین انٹیلی جنس اداروں میں پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان پہلا اسلامی ایٹمی ملک بھی ہے ۔یہاں سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں، مگر قومی زبان اردو ہے۔ محنت ذہانت میں پاکستانی نوجوان کسی سے کم ، شاید ہی کوئی ایسی فیلڈ ہو جس میں ہمارے نوجوانان قابل تحسین پوزیشن پر فائز نہ ہوں، یہاں اگر عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان جیسے دیگر لوگوں کی لسٹ بنالی جائے تو اس آرٹیکل کو کئی حصوں میں لکھنا پڑے گا ۔ اگرجذبہ، ایثار و وفاداری کو دیکھا جائے تونشان حیدر پانے والے اور اس دھرتی کے لئے خون بہانے والوں کی کمی بھی نہیں۔ ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، علما، سوشل ورکر، عام شہری غرض ہر مکتب فکر اور طبقے کے لوگ یہاں ملیں گے، جن کی محنت و خون پسینے سے یہ ملک قائم ہے۔ پاکستان میں جتنی بھی فرقہ واریت و لثانیت پسندی ہوجب پاکستان کی سالمیت کی بات آئے توپوری قوم ایک جان ہو کر اس پرچم کے سایہ تلے جمع ہو جاتی ہے اور دشمن پھر کبھی منہ کھولنے کی جرات نہیں کرتا۔ہمارے بدمعاش لڑکے بھی بس میں سفر کرتے ہوئے کسی بزرگ کو کھڑا دیکھتے ہیں تو فورا اٹھ کر اسے جگہ د یتے ہیں۔ اسی طرح خواتین سے ہمدردی بھی ہم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوی ہے، کسی خاتون کو کوئی مشکل پیش آجائے تو ہر کوئی کوشش کرتا ہے کہ وہ سب سے پہلے اس کی مشکل کو حل کرے۔ہم جتنے رحم دل ہے اتنے ہی جذباتی بھی ہیں۔ دنیا کے جس کونے میں بھی کہی مسلمانوں کے ساتھ کوئی ظلم ہوتاہے تو یہاں کے باسیوں کے لئے یہ ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ روٹی، کپڑا اور مکان، بلا اور شیر کے نعرے بھول کر مظلموں کی حمایت میں آواز بلند کرتے ہیں،پھر اس بات کی بھی پروا نہیں کرتے کہ ہمارے مشکل وقت میں کوئی ہمارا ساتھ دے گا یا نہیں ۔

لیکن لوگ سوال کرتے ہیں اگر پاکستانی اتنے اچھے ہیں تو پھر وہاں لوٹ مار، فرقہ واریت، دہشت گردی کیوں ہے؟ ساری دنیا میں پاکستانی کیوں بد نام ہیں؟ تو مجبورا ہمیں پلٹ کر اپنے حکمرانوں اور پالیسی سازوں کی جانب دیکھنا پڑتا ہے کہ ان کی عیاشیوں اور مفادات کی وجہ سے ہم آج اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ دوست، دشمن، ْ طالم مظلوم کی کوئی تمیز نہیں کرپاتے۔ہم طاقتور ہونے کے باوجود اس قدر کمزور ہوئے ہیں کہ ہر کوئی ہمیں دھمکی دے کر چلا جاتا ہے جس کا جب دل چاہتا ہے کسی بھی جگہ ہم پر حملے کر دیتا ہے۔ان سب سے زیادہ خطرناک ہمارے اندورونی دشمن ہیں۔ بنگالی اردو زبان کی جنگ سے لے کر پارٹیشن بنگال ، پھر جنرل ضیاالحق کے دورسے افغان جنگ، مجاہدین کے نام پر دہشت گردوں کی پروریش سے لیکر القاعدہ طالبان ، پھر پاکستانی، افغانی سے پنجابی طالبان تک، سانحہ آرمی پبلک اسکول سے گوڈ اینڈ بیڈ طالبان اور آپریشن ضرب عضب ، نیشنل ایکشن پلان سے آپریشن ردلفساد تک اگر ہم دیکھیں تو ہم صرف دو چیزوں کے درمیان پھنس کر رہ گئے ہیں، ایک ذاتی مفادات، اقتدار کا حصول اور کرسی بچاؤ، دوسر ا امریکہ کی دوستی اور آل سعودسے یاری۔

یہی ہمارے صاحب اقتدار اور اسٹبلیشمنٹ کی کمزوری ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کا یہ حال ہوا ہے کہ ہمارے ابدی دوست آج دشمن نظر آرہے ہیں۔آج دشمنوں کے شر سے پاکستان کا کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں بلکے ہمارے ہمسائیہ ممالک بھی اذیت کے شکار ہیں اور ان دہشت گردوں کی وجہ سے پہلی بار ہم دنیا میں اس قدرزلیل ہوئے ہیں۔دنیا کی تمام دہشت گرد تنظیموں کے نیٹ ورک کا لنک کہیں نہ کہیں سے ہمارے ملک میں ملتا ہے۔ چاہے وہ طالبان، القاعدہ ہوں، داعش، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، جیش العدل یا جند اللہ۔۔۔ پھر پچھلے 37 سال سے ہم ان خاص آیڈیالوجی کے حامل دہشت گردوں کو پال بھی رہے ہیں ۔ یہ لوگ کھولے عام تبلیغات کے نام پر ملک کے کونے کونے میں پھیل جاتے ہیں اور ہر جگہ اپنے اثرورسوخ بڑھالیتے ہیں، جس کے بدلے میں ہماری سیکورٹی اور حکومتی ذمہ دار اداروں کی طرف سے چیک اینڈ بیلنس صفر ہے بلکہ صفر تو نہیں ہوگا پٹرو ڈالر کے پولیٹکس کا اثر زیادہ دیکھائی دیتا ہے۔ اب جہاں سالوں سے دہشت گردوں کو ہیرو بنایا ہو ، کرپشن اور سفارش کے بل بوتے پر سارے کام ہوتے ہوں تو ظاہر سی بات ہے کہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑ لیتا ہے۔ جب اوپر والا ہی ٹھیک نہیں ہو تو پھر اُس کے انڈر میں کام کرنے والوں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔ دوسری طرف جن سے ہماری امیدیں وابسطہ ہیں اور جن کو دیکھ کر ہم فخر کرتے ہیں کہ یہ ہمارے ہیرو ہیں وہ لوگ بھی ریٹارمنٹ کے بعد اعلی عہدوں پر براجمان ہونے کی خواہش دل کے کونے میں دبائے" اوکے سر" کے نعرے لگا تے ہوے صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ جسے دیکھ کر ملک کے کروڑوں محب وطنوں اور لاکھوں مظلوموں کی امیدیں دم توڑتی نظر آتی ہیں اور یہ لوگ تمام تر حقائق سے نظریں چرا کرملکی و عوامی مفادات کو سات لحافوں میں منظم طریقے سے تہہ کرکے الماری میں بند کر دے دیتے ہیں اور بعض اوقات یہ محفوظ فیصلے میں بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس وقت ملک کے اندورونی و بیرونی مسائل اور عالمی بدلتے حالات میں ہماری مثال کچھ اس طرح ہے کہ ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہاکہ کون ہمارا دوست ہے کون ہمارا دشمن، کون ہمارے ساتھ مخلص ہے اور کون غدار۔

مثال کچھ عجیب سی ہے؛ ایک شخص کسی دن ضروری کام سے اپنی گاڑی میں کہیں جا رہا تھا۔ راستے میں اس کی گاڑی خراب ہو گئی اور مشکل سے کوئی میکینک مل گیا(نوٹ: اُس شخص کا نام "کافی" اور میکینک کا نام "نعمت" تھا مگر وہ دونوں ایک دوسرے کے نام سے ناواقف تھے) میکینک گاڑی کے نیچے لیٹ کر گاڑی کا معائینہ کر رہا تھا، اتنے میں وہ شخص کہتا ہے کہ اس وقت اگر دو گدھے ہوتے تو کتنی" نعمت "ہوتی اورمیں جلدی اپنی منزل پر پہنچ جاتا، مکینک نے جب یہ سنا توغصے میں نکلا اور کہنے لگا نہیں جناب اگر ایک گدھا بھی ہوتا تو "کافی" ہوتا۔ یہ سن کر اُس شخص کا بھی چہرہ بگڑ گیا مگر دونوں کو ایک دوسرے کے غصے کی وجہ سمجھ نہیں آئی۔ اس وقت ہمارے ملک کو بچانے کے لئے بھی دو "نعمت " اور ایک "کافی "کی ضرورت ہے جو مشکلات کا حل نکالے اور خراب پرُزوں کو نکال کر ایک دم نیو جاپانی پرُزے لگا دیں۔ تاکہ ہمارے ملک کی گاڑی صحیح راستے پر گامزن ہو سکے ۔


تحریر۔۔۔۔ ناصر رینگچن

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree