وحدت نیوز (اسلام آباد) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ ، سابق صدر پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سید پرویز مشرف کا مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کی گمشدگی اور کئی دن گزرنے کے باوجود عدم بازیابی پر اظہار تشویش،ناصر شیرازی کے اغوا کو کئی دن گزر جانے کے باوجود بازیاب نہ کروانے سے حکمرانوں کی عوامی مسائل میں دلچسپی کا پول کھل گیا ہے،آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں سید پرویز مشرف نے کہا کہ حکمران اقتدار بچانے میں مصروف ہیں جبکہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،حکمرانوں کے اس روئیے کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہیں یہ شرمناک رویہ ترک کرنا چاہیئے،انہوں نے مذید کہا کہ پریشانی کی اس گھڑی میں  ناصر شیرازی کے اہل خانہ اور مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ دل و جان سے کھڑے ہیں،حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ناصر شیرازی کی فوری بازیابی کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں،ناصر شیرازی کو بازیاب کروا کر انہیں اغوا کرنے والوں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی  اور دیگر لاپتہ عزاداروں کے اغوا ءکے خلاف کل ملک بھر میں جلوس  چہلم امام حسین ؑ میں پرامن  احتجاج کیا جائے گا،چہلم امام حسین علیہ السلام کے بعد حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے۔پنجاب حکومت نے ایم ڈبلیو ایم سے حکومت مخالف پالیسیوں کا انتقام لینے کے لیے ناصر شیرازی کو ریاستی اداروں کے ہاتھوں اغوا کرایا،ناصرشیرازی کا اغواء ملت جعفریہ کو قومی عسکری اداروں سے محاذآراءکرنے کی پنجاب حکومت کی مذموم سازش ہے،ناصر شیرازی کے اغوا کی منصوبہ بندی میں شہباز شریف،حمزہ شریف اور رانا ثنا اللہ براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت نے ملت تشیع کو مسلسل عتاب کا شکار بنایا ہوا ہے۔عزاداری سید الشہدا پر پابندی، بانیان پر بلاجواز مقدمات کا اندراج اور بے گناہ شعیہ نوجوانوں کی جبری گمشدگی پنجاب حکومت کے وہ مذموم ہتھکنڈے ہیں جو ملت تشیع پر گزشتہ کئی سالوں سے آزمائے جا رہے ہیں۔ان مظالم پر پوری ملت تشیع پنجاب حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت قانون و انصاف کی برملا تضحیک کر رہی ہے۔عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود ناصر شیرازی کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا اور مزیدایک ہفتے کی مہلت مانگ لی گئی۔ناصر شیرازی کی صحت و سلامتی کے حوالے سے ہمیں بیشتر خدشات ہیں۔پنجاب حکومت ظالموں کی حکومت ہے جن پر قطعاََ اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا ناصر شیرازی ایک سیاسی جماعت کا مرکزی رہنما ،ہائی کورٹ کا سینئر وکیل ہے ۔اتحاد بین المسلمین کے لیے ناصر شیرازی کی کوششوں کی تمام سیاسی جماعتیں معترف ہیں۔وہ ملک میں بڑھتی ہوئی تکفیریت کے خلاف للکار سمجھے جاتے ہیں۔انہیں اسی جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چہلم کے بعد حکومتی ایوانوں کے گھیراؤ کی جس تحریک کا آغاز کرنے ہم جا رہے ہیں وہ ظالم حکمرانوں کو ہمیشہ یاد رہے گی۔ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ فوراً ناصر شیرازی کو رہا کرے بصورت دیگر ہمارا احتجاج حکومت ایوانوں کی بنیادیں ہلا دے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ناصر شیرازی کو فورابازیاب نہ کرایا گیا تو حالات کی تمام تر ذمہ داری شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ اور ان کے حواریوں پر ہو گی۔رانا ثنا اللہ نے عدالت عالیہ کے دو ججز کو شیعہ جج کہہ کر تعصب کو ہوادی جوبذات خود جرم ہے، اس جرم کی سزا رانا ثناء اللہ کو دینے کے بجائے بے گناہ ناصر شیرازی کو اغوا کرلیاگیا ۔ملت تشیع پاکستان کی سب سے بڑی افرادی قوت ہیں، بدمعاش حکومت ہمیں تنہا نہ سمجھے۔ ہم لاقانونیت کے مرتکب افراد کے خلاف اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے جب تک انہیں انصاف کے کٹہرے میں نہ لائے جائے۔

انہوں نے کہا کہ اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقعہ پر ملک کے مختلف شہروں سے نکلنے والے ماتمی جلوسوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے۔اس موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین کے تین ہزارسکاؤٹس ملک کے مختلف شہروں میں متعلقہ انتظامیہ کے ساتھ مل کر سیکورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔ کراچی،راولپنڈی،کوئٹہ ،لاہور اور پشاور سمیت حساس مقامات پر رینجرز اور ایف سی کی اضافی نفری تعینات ہونی چاہیے تاکہ شر پسند عناصر کو کسی شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے۔جلوسوں کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں اورگرد و نواح کی تمام شاہراؤں کی کڑی نگرانی کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا بانیان جلوس اور سکاؤٹس کے نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کریں۔

پریس کانفرنس میں علامہ مرزایوسف حسین مرکزی صدر مجلس علمائے شیعہ پاکستان ، محمد عباس جنرل سیکریٹری آئی ایس او کراچی ڈویژن، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما علامہ نشان حیدر ، علامہ محمد صادق جعفری ،علامہ اظہر حسین نقوی ، علامہ مبشرحسن اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو چھپانے کے لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔قومی خزانے کی لوٹ مار سے بنائے ہوئے اپنے اثاثوں کو بچانے کے لیے نواز شریف اور ان کے خاندان نے پورے ملک کو داؤ پر لگایا ہوا ہے۔انہوں نے سابق وزیر اعظم کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کی اپنی جماعت برسراقتدار ہے تمام ریاستی ادارے ان کے اپنے وزیر اعظم کے ماتحت ہیں پھر انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ کون بنا رہا ہے۔قومی اداروں پر بے تنقید کر کے نواز شریف لوگوں میں اداروں کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ احتساب عدالت کے فیصلے کو ججز کا بغض قرار دے کر عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے ریاستی اداروں کی بے توقیری کی اجازت کسی کو ہر گز نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی ظلم و زیادتیوں کا پردہ چاک ہو چکا ہے۔نواز شریف کے دور حکومت میں قومی سرمائے کو جس بے رحمی سے لوٹا گیا ہے اس کی پاکستانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام قومی سرمایہ لوٹنے والوں کا بے رحمانہ احتساب چاہتے ہیں۔نواز شریف اور ان کے خاندان سے لوٹی ہوئی ایک ایک پائی وصول کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی لوٹ مار کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا جس کے باعث ملکی معیشت عدم استحکام کا شکار ہو کر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ہندوستان کی ایما پر پاکستان کی سالمیت و بقا کو خطرات سے دوچار کرنے والی کسی معافی کے مستحق نہیں۔ عہدوں کا ناجائز استعمال اور آئین کی پامالی ملک و قوم سے غداری ہے ۔کرپٹ اور لیٹرے حکمرانوں کا کڑا احتساب قانون و انصاف کا تقاضہ ہے جسے ہر حال پورا ہونا چاہیے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد علی نوری،شیخ مبارک عارفی،وزیر سلیم ، فدا علی شگری،حاجی محمد علی، سید الیا س موسوی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کی جبری گمشدگی ملک بھر میں دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن ردالفساد کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مذہبی سیاسی جماعت کے رہنماء کا اغواء مسلم لیگ نون کی کارستانی ہے۔ اگر پنجاب حکومت ناصر شیرازی کے اغواء میں ملوث نہیں ہے تو ان کی جبری گمشدگی ظاہر کرتی ہے پورے صوبے میں انکی رٹ ختم ہوچکی ہے ایسے میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی ہمنوا ء حکومت کو معزول کر کے ایسی حکومت سامنے لائی جائے جس میں شہریوں کی جان مال عزت و آبرو کا تحفظ یقینی ہو۔

 انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی جیسی محب وطن ، اتحاد بین المسلمین کی داعی، پاکستان کی نظریاتی و فکری سرحدوں کی محافظ شخصیت کو اغواء کر کے حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے امن و امان کی صورتحال خراب ہو اور ملت جعفریہ کا تصادم ریاستی اداروں کے ساتھ ہو۔ یہ بات واضح ہے کہ ناصر شیرازی اس وقت کہاں ہے حساس اداروں کو معلوم ہے کیونکہ ریاست کے حساس ادارے دنیا کے بہترین اداروں میں شمار ہوتا ہے۔ ایک اہم شخصیت موبائل فون سمیت تخت لاہور کی معروف شاہراہ سے اٹھائی جاتی ہے اور انکو مخفی رکھنے والی جگہوں کا علم نہ ہو ممکن نہیں۔اگر انہیں معلوم نہ ہو تو یہ خود حساس اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سالمیت کے لیے بھی انتہائی تشویشناک ہے۔انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے والے، دہشتگردوں کی اخلاقی و مالی پشت پناہی کرنے والے، ملک کو مختلف طریقوں سے نقصان پہنچانے،ریاستی اداروں کو کمزور کرنے والے مجرمین یاتو ایوانوں میں بیٹھے ہیں یا ریاستی پروٹول کے اندر گھوم رہے ہیں جبکہ وطن عزیز کے مفادات پر اپنے مفادات کو قربان کرنے والے، دہشتگردی کی ہر صورت کی مخالفت کرنے والے، مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے والے اس وطن کے حقیقی بیٹوں کو یا تو ٹارگٹ کلکنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا دہشتگرد وں کی ہمنوا جماعتوں کے ذریعے اغوا کیا جا تا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔  لہذا ہم پاکستان آرمی کے سربراہ، عدالت عظمیٰ کے سربراہ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ناصر شیرازی سمیت دیگر جبری گمشدگان کے معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے انہیں بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں نیز ریاست میں افراتفری پھیلانے والی مودی کے کاروباری شراکت دار کا گھیرا تنگ کریں۔نیز پاکستان کی ایک محب وطن ملت کو دیوار سے لگانے کی مذموم سازش کو ناکام بنا کر تمام مکاتب فکر کو انکی تعلیمات کے مطابق آزادانہ زندگی گزرانے کا موقع فراہم کرکے انسانی بنیادی حقوق کو یقینی بنائیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاستی اداروں کو اپنی حکومت کے لیے استعمال کرنے والی طاقتوں کے مذموم مقاصد کو کامیاب نہ ہونے دیں ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) اٹھارہ اکتوبر کو واٹس اپ چیک کیا تو ناصر شیرازی کا میسج آیا ہوا تھا ۔میسج اوپن کیا تو یہ انکی میڈیا ٹاک کی ایک ویڈیو تھی ۔جس میں بولے گئے انکے الفاظ یہ تھے ”پاکستان کے جو سٹیٹ انسٹیٹیوشنز ہیں جن میں جوڈیشری ہے ،جن میں فوج ہے انکو divide کرنے کی کوشش کرنا یہ نا صرف غداری کے زمرے میں آتا ہے بلکہ یہ ڈس کوالیفائی کے زمرے میں آتا ہے۔بس جو بندہ پبلک آفس رکھتا ہو وہ سٹیٹ انسٹیٹیوشنز کوdivide کرنے کی کوشش کرے گا کسی بھی بنیاد پر ،وہ غداری کا مرتکب بھی کہلائے گا اورآئین کے تحت نا اہل بھی قرار پائے گا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے ایک ایسا فیصلہ جو معروف فیصلہ ہے جسٹس باقر نجفی صاحب کا جو جوڈیشل کمیشن بنا تھا،اس کمیشن نے جو رپورٹ بنائی تھی اس رپورٹ پرلائیو ٹی وی چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ یہ جج صاحب ایک خاص مسلک سے تعلق رکھتے ہیں ۔انہوں نے ایک خاص مسلک کو نشانہ بنایا ۔ججز کا کوئی مسلک نہیں ہوتا ۔ججزلاءکی بنیاد پر فیصلہ دیتے ہیں،ججز آئین اور قانون کی بنیاد پر فیصلہ دیتے ہیں ۔اگر جوڈیشری کو مسلک کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کی گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سٹیٹ انسٹیٹیوشنز کو ڈس انٹیگریٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو غداری کے مترادف ہے “۔وغیرہ وغیرہ ۔

 ناصر شیرازی نے وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کیخلاف عدالت میں انکی بطور ممبر صوبائی اسمبلی نا اہلی کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشن کے بعد یہ الفاظ میڈیا بریفنگ میں ادا کیے ۔اس پٹیشن کے تقریباً دو ہفتے بعدیکم نومبر کوبعد مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی کوواپڈا ٹاون کمرشل مارکیٹ کی شاہراہ پر رات نو بجے سیاہ ڈبل کیبن ڈالے میں سوار پنجاب ایلیٹ فورس کی وردی اور سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت اغواءکر لیا جب وہ فیملی کیساتھ واپڈا ٹاون جا رہے تھے ۔ان کے اغواءکو کئی دن گزر چکے ہیں مگر تاحال ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا(تاہم بعض ذرائع کے مطابق ناصر شیرازی کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں ہیں )تاہم کاونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ اسکی تصدیق نہیں کر رہااور پنجاب حکومت نے بھی اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ناصر شیرازی کے اغواءنے جہاں کئی سوالات کو جنم دیا ہے وہیں پنجاب حکومت کو ایک بار پھر مشکوک بنا دیا ہے ۔پنجاب حکومت اپنے مخالفین کو انجام تک پہنچانے کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتی ہے ۔شریف خاندان جو برسوں سے پنجاب پر برسر اقتدار ہے ،اس کے دور حکومت میں مخالفین کو جس طرح سے تشدد اور جان سے بھی پار کر دینے کا رجحان پایا جاتا ہے یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ۔پنجاب حکومت میں برداشت نام کی کوئی چیز نہیں ۔کئی صحافیوں کو خلاف لکھنے پر مختلف طریقوں سے ابدی نیند سلاد یا گیا یا انکی زبان بندی کرا دی گئی ۔

پاکستان میں سیاسی مقدمے عروج پر رہے ہیں ،ان میں پنجاب کا شاید پہلا نمبر ہو ۔ماڈل ٹاون سانحہ تو ابھی انصاف کا طلبگار ہے جس میں سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے درجن بھر نہتے افراد کو موت کی وادی میں دھکیل دیا گیا ۔بدقسمتی قوم کی یہ ہے کہ آج تک نہ کسی نے واقعہ کی ذمہ داری لی اور نہ کسی کو سزادی جا سکی جبکہ پنجاب حکومت جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو اوپن کرنے اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کی بجائے اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔اوراس کیلئے پنجاب حکومت کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔رانا ثناءاللہ کارپورٹ کے حوالے سے مسلکی بیان قابل مذمت ہے ۔حد تو یہ ہے کہ پنجاب حکومت اپنے کیے پر نادم اور خود کو قانون کے کٹہرے میں پیش کرنے کے بجائے ملک میں انتشار پھیلانے کے درپے ہے ۔راقم کی ناصر شیرازی سے کئی برس کی شناسائی ہے ۔وہ پڑھے لکھے اور عالمی منظر نامے پر گہری نظر رکھنے والے نوجوان ہیں ۔میڈیا پرسنزکے ساتھ انکے ہمیشہ اچھے روابط رہے ہیں۔وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں مگر کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اس میں کوئی مضائقہ بھی نہیں اگرقانون کے دائرے میں رہ کر کمیونٹی کی خدمت کی جائے یا انکے حقوق کیلئے آواز بلند کی جائے ۔متعدد نظریاتی جماعتیں اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور حقوق کیلئے کام کر رہی ہیں ۔

ناصر شیرازی ایک مکتبہ فکرکی جماعت مجلس وحدت مسلمین سے وابستہ اور اس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل تھے ۔جب بھی ان سے بات ہوئی ہر بار انکی باتوں سے پاکستان اور پاکستانیت سے سچی محبت کی خوشبو آئی ۔وہ ملک میں آئین اور قانون کی بالا دستی کیلئے سرگرم عمل رہے اور رانا ثناءاللہ کیخلاف بھی انہوں نے اس لیے پٹیشن دائر کی کہ وہ عدالیہ جیسے اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے ۔پوری قوم کی طرح ناصر شیرازی اور انکے مکتبہ فکر نے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمہ کیلئے اہم کردارا دا کیا۔ پنجاب حکومت ہمیشہ کسی بات پر صبر ،تدبر اور تحمل کی بجائے اس معاملہ کو فوراً قصہ پارینہ بنا دینے پر تل جاتی ہے ۔اس حوالے سے اسکا ٹریک ریکارڈ بھی سب کے سامنے ہے ۔کالعدم تنظیمیں کن کی سپورٹ سے دندناتی پھرتی تھیں یہ بھی اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،مگر بھلا ہو آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کا کہ پاک فوج نے ملک سے ان ناسوروں کے خاتمے کی ٹھانی اور پنجاب حکومت کو بھی مجبوراً اپنی بوئی گئی فصلوں کو اپنے ہاتھوں سے کاٹنا پڑا ۔انسان یہ سوچ کر دنگ رہ جاتا ہے کہ رانا ثناءاللہ جیسا متنازعہ شخص صوبے کا وزیر قانون ہے جس کا سانحہ ماڈل ٹاون سمیت کئی دوسرے حوالوں سے ایک شہرہ ہے۔

آفرین ہے شریف برادران پر جنہیں رانا ثناءاللہ کے علاوہ دوسرا کوئی شخص اس عہدے کے قابل نظر نہیں آتا ۔ابھی حال ہی میں قادیانیوں کے حوالے سے موصوف اپنے غیر متنازعہ بیان کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں ۔رانا ثناءاللہ جیسا وزیر داخلہ صوبے کیلئے بہت بڑا سکیورٹی رسک ہے مگر شریف برادران کی مجبوری ہے کہ وہ انہیں خود سے دور بھی نہیں کر سکتے چونکہ رانا صاحب میاں بردران کے بہت بڑے رازدان اور بعض” معاملات“ میں برابر کے شریک بھی ہیں۔ناصر شیرازی کے اغواءمیں ایک اورپہلواورخدشہ یہ ہے کہ کسی دوسرے فریق نے اس تمام صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہو۔مگر یہ خدشہ اس وقت دم توڑ جاتا ہے جب اس کیس میں پنجاب حکومت کی سستی اورسردمہری سامنے آتی ہے ۔جب یہ الفاظ قلم سے رواں ہیں ناصر شیرازی کے اغواءکو ایک ہفتہ گزر چکا ہے مگر تاحال پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی اور نہ اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش کی گئی۔

سیف سٹی منصوبہ کے اربوں روپے کے کیمرے کہاں گئے؟ایک پر ہجوم سڑک پر وردی اور سادہ لباس میں ملبوس افراد زبردستی ایک شہری کو لے جاتے ہیں ،سکیورٹی ادارے کہاں ہیں؟ابھی تو ملک میں سکیورٹی بھی الرٹ ہے۔ان عوامل سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے نہیں تو اب تک چکھ نہ کچھ سراغ لگایا جا چکا ہوتا ۔کیونکہ پنجاب حکومت خاص طور پر رانا ثناءاللہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس اغواءکی ذمہ داری ان پر ڈالی جا رہی ہے اس لیے اگر انکا اس اغواءمیں کوئی کردار نہیں تو وہ بازیابی کیلئے تمام وسائل برائے کار لاتے جو عملی طور پر دیکھنے میں نہیں آئے۔ناصر شیرازی کے بھائی کی طرف سے رانا ثناءاللہ اور شہباز شریف کیخلاف دی گئی درخواست پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔مگر مغوی کے بھائی کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں عدالت نے مغوی کو دو یوم کے اندر 8نومبر کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ناصر شیرازی کا اغواءبلاشبہ پنجاب حکومت کو ایک بار پھر مشکوک بنا گیا ہے۔


فیض احمد فیض نے کیا خوب کہا ہے۔
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے


تحریر۔۔۔۔۔صابر بخاری

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی  سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔پاکستان کے امن کا تباہ کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔دہشتگرد وں کو سر حد پار سے مدد مل رہی ہے۔دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں سیکیورٹی اداروں کے جوانوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کوئٹہ دھماکے میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں ۔دہشت گرد آپریشن رد الفساد سے خوفزدہ ہوکر اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں۔ دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں شہداء کی قربانیوں کو پاکستانی قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ ملک دشمن عناصر اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کرکے خوف وہراس پھیلانا چاہتے ہیں ۔وطن عزیز کیلئے جانیں قربان کرنے والوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم کو متحد ہوکر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔کوئٹہ دھماکہ شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں بھارتی مداخلت کو ختم کئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ سید ناصر شیرازی کی گمشدگی کیخلاف آج چہلم کے جلوسوں میں ملک بھر میں احتجاج کریں گے اور اس ظلم کیخلاف آواز بلند کریں گے،چہلم امام حسین ع کے بعد سید ناصر شیرازی کی بازیابی کے لئے بھر پور تحریک شروع کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree