وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ پنجاب کو عملاََ پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔شہباز شریف اور راناثنا اللہ اس پولیس سٹیٹ کے بادشاہ ہیں جہاں لاقانونیت، عدم تحفظ اور ظلم و بربریت کا راج ہے۔سیاسی مخالفین کو بلا جواز گھروں سے اٹھا کر نجی عقوبت خانوں میں قید کر لیا جاتا ہے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی کو ایلیٹ فورس کی گاڑیوں کے ذریعے اغوا ہوئے دوہفتے گزر چکے ہیں۔عدالتی حکم کے باوجود انہیں نہ تو عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی ان کی خیریت سے ان کے اہل خانہ کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔اختیارات کے ناجائز استعمال اور آئین و قانون کی پامالی کی اس سے بڑی مثال نہیں ملتی۔پاکستان میں ملت تشیع کی نمائندہ سیاسی جماعت کے مرکزی رہنما کو محض اس لیے انتقام کا نشانہ بنایا گیا کہ یہ جماعت حکومت کی بدعنوانیوں کے خلاف کھل کر اپنی آواز بلند کرتی ہے۔ ظلم و جبر سے ہمارے حوصلوں کوپسپا کرنے کی کوشش بے سود ہے۔ پنجاب حکومت نے بوکھلاہٹ میں اپنا بھیانک روپ آشکار کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 میں ملت تشیع کی طرف سے مسلم لیگ نون کانہ صرف مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا بلکہ عزاداری اور عزاداروں کے خلاف پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کی مکمل رپورٹ شائع کی جائے گی تاکہ عصر حاضر کی یزیدیت کا پردہ چاک کیا جا ئے۔انہوں نے آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سیدناصر شیرازی ایڈووکیٹ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے فوری بازیابی کے احکامات صادر کریں۔

وحدت نیوز(فیصل آباد) ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کے اغواءکے خلاف مجلس وحدت مسلمین ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس، ناصرشیرازی کی فوری بازیابی کا مطالبہ ، پریس کانفرنس میں ڈاکٹر افتخار حسین نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب،سیدصفدررضا رضوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع فیصل آباد،سید زین علی ڈویژنل صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان فیصل آباد،صاحبزادہ حسن رضاسنی اتحاد کونسل،میاں کاشف محمودضلعی رہنما پاکستان عوامی تحریک،رانا عظیم خان ضلعی صدر پاکستان مسلم لیگ(ق)،سید حسنین شیرازی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین فیصل آباد اور رانا جاوید اشرف خان ترجمان پاکستان تحریک انصاف  ویسٹ پنجاب شامل تھے۔

ایم ڈبلیوایم کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہماری مادر وطن ہے اور ہم اس کے وفاداربیٹے ہیں اس مادر وطن کو بنانے سے لے کر آج تک جب بھی کسی نے میلی آنکھ ڈالنے کی کوشش کی ملتِ جعفریہ سینہ سَپر ہو کر میدان میں نکل آئی۔25 ہزار سے زائد شہداء دے کر ہم نے اس کی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔جس کی دلیل یہ ہے کہ آج تک میرے مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے کسی شخص نے اپنے وطن کے خلاف کبھی کوئی سازش نہیں کی بلکہ اپنی عزت،توقیر،اورعظمت کامحورجانا،پچھلے کچھ عرصہ سے ملت جعفریہ کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے جس میں بہت سے مسائل ہیں لیکن آج میں ایک اہم موضوع برادر ناصر عباس شیرازی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اغوا کا ہے جن کو یکم نومبر2017 کو واپڈاٹاؤن لاہور سے تقریبا رات نو بجے اُن کے بچوں اور بیوی کے سامنے اغواکرلیا گیا اورتاحال اُن کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں ؟اور کس حال میں؟۔

انہوں نے کہا کہ کیا ایسے واقعات میں ریاست کا معذرت خواہانہ رویہ قابلِ قبول ہونا چاہئے؟کیا یہ کہہ دینے سے کہ آپ کا شخص ہمارے پاس نہیں ہے ریاست کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے ،لاہور جو کہ پنجاب کا دارالخلافہ ہے جس میں کروڑوں روپے مالیت سے Safe City بنایا گیا کیا اس قسم کے واقعات میں اس نظام سے استفادہ نہیں کیا جاسکتا،افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی حکومتی شخصیت یاادارے نے اس پر کوئی وضاحت بیان نہیں کی اور اس اغوا کے معاملے کو کوئی اہمیت نہیں دی جس بنا پر ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر معاملہ کیا ہے؟ ۔ایک مذہبی سیاسی جماعت کے فعال رہنما کے ساتھ یہ زیادتی ہوتی ہے اور داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے یعنی دوسرے لفظوں میں ملت جعفریہ کی تکلیف کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ہمارے نوجوانوں کو ناجائز فورتھ شیڈیول میں ڈالا گیا ہم نے اس دھرتی کی خاطر برداشت کیا۔لیکن اب یہ چیزیں ناقابل برداشت ہیں اور ہم جلد ایک لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان مذہبی سیاسی جماعت ہے اور آئین پاکستان ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے مسائل سیاسی جدوجہد سے حل کروائیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک پُرامن اور آئین پاکستان کی پاسدار جماعت ہے لہذا اس قسم کے غیر قانونی ہتھکنڈوں سے اس کو دبایا نہیں جا سکتا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا شاندار ماضی آپ کے سامنے ہے ہم حکومت اور تمام حکومتی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ سید ناصر عباس شیرازی اور دیگر گم شدہ شیعہ افراد کو بازیاب کروایا جائے اگر وہ کسی قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اُن پر مقدمات چلا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں شک ہے کہ سید ناصر عباس شیرازی کو صوبائی وزیر رانا ثنااللہ صاحب کے ایماء پر اغوا کیا گیا ہے ؟لیکن اگر ایسا فرض کر بھی لیا جائے کہ ایسا نہیں ہے تو بالاخر اس کی ذمہ دارحکومت ہے ۔کیا قانون کی پاسداری صرف عوام کے لئے ہے ؟حکومتوں کے لئے نہیں ہے اگر کوئی شہری قانون کی خلاف ورزی کرتاہے تو اس سزادی جاتی ہے ۔اگرحکومت ماورائے آئین اقدامات کرے توکیا کرنا چاہئے؟یقیناًیہ ناانصافی اور ظلم ہے اور ظالموں کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے ۔ میں اس پریس کانفرنس کے زریعے حکومت پنجاب اوروفاقی حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری قیادت ناصر عباس شیرازی اور کارکنان کوجلدازجلد بازیاب کرایا جائے۔ہم حکومت سے عدلیہ سے اورآرمی چیف سے سوال کرتے ہیں کہ فی الفور ہمارے لیڈر جس کا جرم یہ ہے کہ وہ وحدت کی بات کرتا ہے۔ شیعہ سنی ہم آہنگی کی بات کرتا ہے ۔جو قانون کی بالادستی کی بات کرتا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم  پاکستان کو ایک مضبوط پاکستان بنانے کی جدوجہد میں سرگرم ہے ، ناصر شیرازی کو فوری بازیاب کرایا جائے،ورنہ احتجاج ہمارا حق ہے اورایم ڈبلیوایم  کا احتجاج ہمیشہ نتیجہ خیز رہا ہے ،ہم اس حق کو استعمال کریں گے اور ایک نئے انداز کا احتجاج کریں گے ابھی فی الحال لاہور میں مظاہروں سے ہم اس کی ابتدا کررہے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ حکومت نہ خود آزمائش میں پڑے گی اور نہ ہی ہماری آزمائش کرے گی،یہاں میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو اس ظلم پر خاموش رہنے پر ان سے سوال کرتا ہوں کہ اس پرخاموش کیوں ہیں کیا ان کا مطمع نظر انسان اور انسانی حقوق کے علاوہ کچھ اور ہے،آخر میں تمام مذہبی سیاسی شخصیات اور جماعتوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور میڈیا کے اینکر پرسنز کے بھی مشکور ہیں جو اس زیادتی پر آواز بلند کررہے ہیں۔

وحدت نیوز( مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر  کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل  مولانا سید طالب حسین ہمدانی، ترجمان مولانا سید حمید حسین نقوی ، سیکرٹری شماریات عابد علی قریشی اور سیکرٹری روابط مولانا سید زاہد حسین کاظمی نے مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کے اغوا کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  مجلس وحدت مسلمین ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت ہے۔ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں باقاعدہ و فعال سیٹ اپ موجود ہے۔ گلگت بلتستان اور بلوچستان کی اسمبلیوں میں ہمارے نمائندگان موجود ہیں۔ ایسی جماعت کے سینئر ترین رہنماء کی جبری گمشدگی اور لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود بازیاب نہ کرنے کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔  ایک سیاسی و مذہبی جماعت کے مرکزی رہنماء کو اغوا کرنا جبکہ وہ سپریم کورٹ کا وکیل بھی ہو اور اس پر کوئی الزام یا ایف آئی آر بھی کہیں درج نہ ہو، آئین پاکستان اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ایک پرامن جماعت جو ملک کے استحکام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے دن رات میدان میں ہے، اس جماعت کے مرکزی رہنماء کو اس طرح اغوا کرنا غیر قانونی عمل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال اور طاقت کے گھمنڈ میں عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کر کے ملک میں افراتفری پیدا کر رہی ہے۔ سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ پنجاب نے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی رپورٹ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور اعلٰی عدلیہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، جس کی سماعت دو رکنی بنچ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ سید ناصر عباس شیرازی کو ملک بھر سے لاپتہ مظلوم افراد کے حق میں بولنے اور اعلٰی عدلیہ کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازش کے خلاف کھڑے ہونے کی سزا دی گئی ہے۔

 ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے ملک کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی ہے اور یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ وزیر موصوف کے کالعدم جماعتوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں رانا ثناءاللہ براہ راست ملوث ہیں۔ جس شخص پر کوئی ایک ایف آئی آر بھی درج تک نہ ہو اس کو خوفناک طریقے سے اغوا کرنا ملک میں جنگل کے قانون کا پتہ دیتا ہے، جہاں آج کوئی بھی شخص محفوظ نہیں اور کسی بھی چور، ڈاکو، لٹیرے اور ملک دشمن کو خطرہ نہیں۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ  آج ملک بھر کے گوشہ و کنار میں گمشدگان کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں۔ ناصر عباس شیرازی کا اغواء نواز لیگ کی پنجاب حکومت کا سیاہ کارنامہ ہے۔ پنجاب میں ایک عرصے سے ملت تشیع انتقامی کارروائیوں کے نشانے پر ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ ایسی قوتوں کی مخالفت کی ہے جو ملک میں نفاق کا بیج بو کر وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔ ہم سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے سینئیر رہنماء کے اغوا پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ذمہ داروں کو طلب کیا جائے۔ سیکورٹی اداروں کو دہشت کی علامت بنا کر عوام کو عدم تحفظ کا شکار کیا جا رہا ہے۔

رہنماوں نے کہا کہ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ ملک میں قانون و آئین کی بجائے طاقت و اختیارات کی حکمرانی ہے۔ اگر ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر قانون کے نام پر قانون شکنی کرنے والے عناصر کے حوصلوں کو تقویت ملتی رہے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ ابھی تو پاکستانی قوم نے رانا ثناءاللہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حساب مانگا ہے، ملت تشیع کسی بھی صورت ناصر شیرازی اور دیگر بے گناہ افراد کی غیر قانونی حراست پر خاموش بیٹھنے والی نہیں اور ہم رانا ثناءاللہ کا قانون کے شکنجے میں آنے تک پیچھا کرتے رہیں گے۔  16 نومبر کو سید ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرواتے ہوئے اگر عدالت میں پیش نہ کیا گیا تو جیسا کہ اعلان ہو چکا کہ ملک بھر سے لاہور کا رخ کیا جائے گا مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر نہ صرف حمایت کرے گی بلکہ عملی طور پر میدان میں اترے گی۔ مرکز کی جانب سے جو بھی اعلان ہو گا آزاد کشمیر میں تاریخی احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کا وفدکے ہمراہ دورہ جامعتہ المنتظر، پرنسپل علامہ قاضی نیاز حسین نقوی سے ملاقات، علامہ قاضی نیاز حسین نقوی کی ایم ڈبلیوایم رہنما سیدناصرشیرازی کی پنجاب حکومت کی ایماءپر غیر قانونی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت،تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے معروف اور قدیم دینی درسگاہ جامعتہ المنتظر کے پرنسپل علامہ قاضی نیاز حسین نقوی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی دونوں علمائے کرام کے درمیان اہم قومی وملی معاملات پر تفصیلی گفتگو ہو ئی، علامہ احمد اقبال رضوی نے انہیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما سید ناصرعباس شیرازی کے اغواء اور اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا کہ ناصر شیرازی کے اغواء سے شدید دکھ پہنچاہے، ہم نے ناصر شیرازی کے اہل خانہ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے اظہار ہمدردی بھی کیا ہے، انشاء اللہ  ناصر شیرازی کی یازیابی کیلئے جامعتہ المنتظر کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک کی نا فقط مکمل حمایت کرتی ہے بلکہ اپنے مکمل تعاون کا یقین بھی دلاتی ہے، وفد میں ایم ڈبلیوایم پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مبارک موسوی، علامہ اقبال کامرانی ، آصف رضا ایڈوکیٹ اورسابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سرفراز حسین نقوی بھی شامل تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ریاستی اداروں کے خلاف نواز شریف کے منفی پروپیگنڈے کا سخت نوٹس لیا جانا چاہیے۔اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے اور لوٹے ہوئے سرمائے کو بچانے کے لیے ملک کے ذمہ دار اداروں کی تضحیک آئین و قانون کی بدترین پامالی ہے۔نواز شریف اپنے دور اقتدار میں اداروں کی شفافیت اور منصفانہ طرز عمل کے گن گاتے رہے ہیں ۔اب اپنے خلاف فیصلے پر ان اداروں کی کارکردگی پر اعتراض کی حقیقت ہر ایک پر واضح ہے۔انہوں نے کہاکہ حدیبہ پیپر کیس سمیت نواز شریف اینڈ فیملی کی کرپشن کے تمام مقدمات کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے۔نون لیگ کے وزرا کی طرف سے عدالتی فیصلوں کے خلاف بھرپور عوامی ردعمل کا مسلسل ڈھونڈرا پیٹا جا رہا ہے جس کا مقصد اداروں پر سے عوام کا اعتماد ختم کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی ظلم و زیادتیوں کا پردہ چاک ہو چکا ہے۔نواز شریف کے دور حکومت میں قومی سرمائے کو جس بے رحمی سے لوٹا گیا ہے اس کی پاکستانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام قومی سرمایہ لوٹنے والوں کا بے رحمانہ احتساب چاہتے ہیں۔نواز شریف اور ان کے خاندان سے لوٹی ہوئی ایک ایک پائی وصول کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی لوٹ مار کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا جس کے باعث ملکی معیشت عدم استحکام کا شکار ہو کر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔بھارتی  ایما ءپر پاکستان کی سالمیت و بقا کو خطرات سے دوچار کرنے والےنواز شریف کسی معافی کے مستحق نہیں۔ عہدوں کا ناجائز استعمال اور آئین کی پامالی ملک و قوم سے غداری ہے ۔کرپٹ اور لیٹرے حکمرانوں کا کڑا احتساب قانون و انصاف کا تقاضہ ہے جسے ہر حال پورا ہونا چاہیے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری و دیگر رہنماوں نے پریس کلب اسکردو میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کو تمام مکاتب فکر بلخصوص اہلسنت اور اہل تشیع نے ملکر حاصل کیا تاکہ تمام مسالک اپنی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہ ایک ایسی اسلامی فلاحی ریاست ہو جہاں کے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم ہوں۔ تکفیری عناصر کی مخالفت کے باوجود ایک طویل جدوجہد کے بعد قائداعظم محمد علی جناح اور برصغیر کے مسلمانان وطن عزیز کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ نوزائدہ ملک ابتداء سے ہی طرح طرح کی اندرونی و بیرونی مشکلا ت کا شکار رہے۔ بانی پاکستان کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد ملک نئی بحرانوں میں داخل ہوگئے۔ آئین سازی، مہاجرین کی آمد، اداروں کی تشکیل، مالیاتی مسائل اور عالمی طاقتوں کی مداخلت کے سبب ملک شدید مسائل میں گھیرے ہوئے تھے۔ ایسے میں ریاستی اداروں کی ناقص اور کمزور خارجہ پالیسی اور عالمی طاقتوں کی مداخلت کے سبب ہمسایہ ممالک کو چھوڑ کر سات سمندر پار امریکہ سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا جو کہ ایک سنگین غلطی تھی۔ دوسری جانب ملکی سیاسی جماعتوں کی من مانی، ملک دشمن پالیسی، دشمن ملک بھارت کی ریشہ دوانیوں اور عالمی طاقتوں کی سازشوں اور ملک دشمن پالیسیوں کے سبب ملک کے دوحصے ہوگئے۔ بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ سن اسی کی دہائی میں امریکہ کی نیابتی جنگ میں پاکستان کو قربانی کا بکرا بناکر افغانستان میں دھکیل دیا گیا۔ اس وطن کے بیٹوں نے اس وقت بھی اس ناپاک جنگ کی مخالفت کی۔ اس جنگ میں امریکہ کی خوشنودی کی خاطر ریاستی حساس اداروں تک جہادیوں اور تکفیری سوچ رکھنے والوں کو رسائی دی گئی، انہیں ہیرو بنا کے پیش کیا گیا۔ ضیاءالحق کی فرقہ وارانہ سوچ اور ملک دشمن پالیسی کا بویا ہوا وہی بیج آج تناور درخت کی صورت میں دہشتگردی کا پھل دے رہا رہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ان دہشتگرد جماعتوں نے ملک کو لہو لہان کر دیا ہے اور انکے ہاتھوں آرمی، پولیس، حساس ادارے، ریاستی ادارے، تعلیمی ادارے، عبادت گاہیں غرض کچھ بھی محفوظ نہیں۔ اب تک اسی ہزار قیمتی جانیں دہشتگردی کی نذر ہو چکی ہیں۔ اس فتنے کے خلاف جاری تمام آپریشن کی حمایت سب سے بڑھ کر ملت جعفریہ نے کی اور دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کی اخلاقی پشت پناہی اب تک جاری رکھا ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہم اب تک پچیس ہزا ر کے قریب جنازے اٹھا چکے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قیام کرنے والی ملت کو نہ صرف دیوار سے لگانے کی کوشش ہو رہی ہے بلکہ اداروں میں موجود مشکوک افراد دہشتگردی کے خلاف تحریک چلانے پر ہم سے انتقام بھی لے رہے ہیں۔ وفاقی حکومت اور موجودہ پنجاب و جی بی کی حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کی ذمہ داری قبول کرنے والے احسان اللہ احسان کو تو ہیرو بنا کر پیش کرنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن دہشتگردی کے خلاف پورے وجود کے ساتھ وطن عزیز کی حفاظت میں کھڑے ہونے والے وطن کے بیٹوں کو دہشتگردوں کی ایماء پر اغوا کیا جا رہا ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے ٹکراو کے خواہاں ہیں اور نہ ہی ہم چاہتے ہیں کہ آئین و قانون پامال ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاستی ادارے سیاسی جماعتوں بلخصوص نون لیگ کا آلہ کار بن کر اس ملک کو مزید نقصان پہنچانے کا باعث نہ بنے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئین پاکستان کی بالادستی ہو۔ ایک سیاسی و مذہبی جماعت کے معروف رہنماء ناصر عباس شیرازی کا ماورائے آئین و قانون اغوا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ پنجاب حکومت اپنے آپ کو ریاست سمجھ رہی ہے۔ مودی کی کاروباری شراکت دار حکومت اور ملکی دولت کو لوٹنے والی حکومت اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئی ہے۔ نون لیگ کے وزیر قانون نے دہشتگردوں کی ایماء پر ناصر شیرازی کو اغوا کیا ہے جو کہ آپریشن ردالفساد پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے کہا کہ مذہبی سیاسی جماعت کے رہنماء کا اغواء مسلم لیگ نون کی کارستانی ہے۔ اگر پنجاب حکومت ناصر شیرازی کے اغواء میں ملوث نہیں ہے تو ان کی جبری گمشدگی ظاہر کرتی ہے کہ پورے صوبے میں انکی رٹ ختم ہو چکی ہے۔ ایسے میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی ہمنواء حکومت کو معزول کر کے ایسی حکومت سامنے لائی جائے، جس میں شہریوں کی جان مال عزت و آبرو کا تحفظ یقینی ہو۔ اگر حکومت پنجاب اپنی حرکت سے باز نہیں آتی تو حکومت گراو تحریک چلانے پر مجبور ہو کر تخت لاہور کی طرف روانہ ہونگے۔ ناصر شیرازی جیسی محب وطن، اتحاد بین المسلمین کی داعی، پاکستان کی نظریاتی و فکری سرحدوں کی محافظ شخصیت کو اغواء کر کے حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے امن و امان کی صورتحال خراب ہو اور ملت جعفریہ کا تصادم ریاستی اداروں کے ساتھ ہو۔ یہ بات واضح ہے کہ ناصر شیرازی اس وقت کہاں ہے، حساس اداروں کو معلوم ہے کیونکہ ریاست کے حساس ادارے دنیا کے بہترین اداروں میں شمار ہوتا ہے۔ ایک اہم شخصیت موبائل فون سمیت لاہور کی معروف شاہراہ سے اٹھائی جاتی ہے اور انکو مخفی رکھنے والی جگہوں کا علم نہ ہو ممکن نہیں۔ اگر انہیں معلوم نہ ہو تو یہ خود حساس اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور افسوسناک ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سالمیت کے لیے بھی انتہائی تشویشناک ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں مجلس وحدت جی بی کے رہنماوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے والے، دہشتگردوں کی اخلاقی و مالی پشت پناہی کرنے والے، ملک کو مختلف طریقوں سے نقصان پہنچانے، ریاستی اداروں کو کمزور کرنے والے مجرمین یا تو ایوانوں میں بیٹھے ہیں یا ریاستی پروٹول کے اندر گھوم رہے ہیں۔ جبکہ وطن عزیز کے مفادات پر اپنے مفادات کو قربان کرنے والے، دہشتگردی کی ہر صورت کی مخالفت کرنے والے، مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے والے اس وطن کے حقیقی بیٹوں کو یا تو ٹارگٹ کلکنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا دہشتگردوں کی ہمنوا جماعتوں کے ذریعے اغواء کیا جاتا ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مزید یہ کہ عدالت عالیہ بار بار اصرار کے باوجود عدالت کے حکم کو پس پشت ڈال کر مغوی کو عدالت میں پیش نہ کرنا ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی مذموم سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان آرمی کے سربراہ اور عدالت عظمیٰ کے سربراہ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ناصر شیرازی سمیت دیگر جبری گمشدگان کے معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے انہیں بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں، نیز ریاست میں افراتفری پھیلانے والی مودی کے کاروباری شراکت دار کا گھیرا تنگ کریں۔ نیز پاکستان کی ایک محب وطن ملت کو دیوار سے لگانے کی مذموم سازش کو ناکام بنا کر تمام مکاتب فکر کو انکی تعلیمات کے مطابق آزادانہ زندگی گزرانے کا موقع فراہم کر کے انسانی بنیادی حقوق کو یقینی بنائیں اور ریاستی اداروں کو اپنی حکومت کے لیے استعمال کرنے والی طاقتوں کے مذموم مقاصد کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے ناصر عباس شیرازی کی ماورائے آئین گرفتاری کے حلاف باقاعدہ تحریک کا اعلان کرتے ہیں اس سلسلے میں مرکزی فیصلے کے مطابق راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے گلگت بلتستان میں ناجائز ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جاری تحریکوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ جی بی میں ہر قسم کا ٹیکس غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ آئینی حقوق کے بغیر ٹیکس کا نفاذ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی علاقہ دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ ہم ٹیکس کے نفاذ کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سی پیک میں گلگت بلتستان کو حصہ دیا جائے اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں سیاسی انتقام کا سلسلہ ختم کیا جائے اور شیخ نیئر عباس مصطفوی کو رہا کیا جائے۔ جی بی میں خالصہ سرکار کے نام پر عوامی زمینوں کی بندر بانٹ کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

پریس کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم جی بی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد نوری، ڈویژنل صدر آئی ایس او بلتستان سعید شگری، ایم ڈبلیو ایم کھرمنگ کے سربراہ شیخ اکبر رجائی، شیخ یعقوب، ایم ڈبلیو ایم شگر کے رہنماء شیخ ضامن مقدسی، شیخ کاظم ذاکری، ایم ڈبلیو ایم روندو کے رہنما شیخ صادق، ایم ڈبلیو ایم ضلع اسکردو کے سربراہ شیخ ذیشان، شیخ مبارک، وزیر سلیم، فدا علی شگری، شیخ علی محمد کریمی، شیخ عابدی، فدا حسین سمیت دیگر رہنماء موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree