وحدت نیوز (بھکر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع بھکر کا ہنگامی اجلاس سفیر حسین شہانی شہانی ایڈووکیٹ کی زیرصدارت ہوا جس میں پوری قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے اظہار کیا گیا کہ ملک بھر میں ایک عرصہ سے بغیر قصور کے نوجوانوں کو غائب کیا جا رہا ہے اور آج تک انہیں سامنے نہیں لایا گیا۔ اگر کسی کا کوئی قصور ہے تو مقدمہ درج کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے اور ملکی قوانین پر عمل کیا جائے۔ اس مسئلہ پرملت تشیع میں تشویش پھیل رہی ہے، اگریہ سلسلہ جاری رہا تو ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے فطرت کا مسلمہ اصول ہے کہ کوئی معاشرہ کفر پر تو قائم رہ سکتا ہے گمر ظلم پر نہیں۔مسلم لیگ (ن) پانامہ ایشو پر نااہل وزیر اعظم کے دفاع کے علاوہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے مسائل پر بھی توجہ دے۔ تین روز قبل لاہور واپڈا ٹائون سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کااغوا حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ناصر عباس شیرازی جو کہ ایڈووکیٹ ہائی کوٹ ہیں ، محب وطن اور باصلاحیت شخصیت کا دن دیہاڑے اغواہ ہونا قابل مذمت ہے، ان کے اغوا میں سیاسی مخاصمت شامل ہے کیونکہ انہوں نے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ پر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کرنے پر رٹ پٹیشن دائر کر رکھی ہے ۔ اجلاس میں ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کی طرف سے بے جا سیاسی گرفتاری پر آنے والے مذمتی بیانات کو خوش آئندقر ارد یا گیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری قدروں کی بقا کا تسلسل ہے ۔ اجلاس میں ناصر عباس شیرازی کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

وحدت نیوز(رانی پور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے رانی پور نیشنل پریس کلب میں ضلعی رہنما ضمیر حسین، بیگ علی جعفری اور پرویز احمد خاکی کے ہمراہ پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت انتقامی کاروائیوں پر اتر آئی ہے، صوبائی دارالحکومت میں سید ناصر عباس شیرازی کی اغوا نما گرفتاری ، لاقانونیت کی انتہا ہے۔ پوری قوم کو اس اغوا نما گرفتاری پر شدید تشویش ہے۔ رانا ثناء اللہ اور پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیاں افسوس ناک ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لے کر سید ناصر شیرازی کے اغوا تک ن لیگ اور پنجاب حکومت کا مجرمانہ کردار نا قابل قبول ہے۔ سید ناصر عباس شیرازی کا اغوا ریاستی اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ لاہور کے مین روڈ پر اپنے اہل خانہ کی موجودگی میں ملکی سطح کے ایک سیاسی رہنما کا اغوا ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ایڈوکیٹ سید ناصر شیرازی کے اغوا کا از خود نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا جبر اس کے زوال کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندہ کے بہادر عوام اور مجلس وحدت مسلمین کے کارکن قائد وحدت کے ہر حکم پر لبیک کہنے اور احتجاجی تحریک چلانے کے لئے آمادہ ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ ناصر شیرازی کے اغوا میں نواز شریف،شہباز شریف، حمزہ شہباز،رانا ثنا اللہ اور سی ٹی ڈی کے سربراہ رائے محمد طاہر ملوث ہیں اور مغوی رانا ثنا اللہ اور رائے طاہرکے نجی ٹارچر سیل میں قید ہیں۔وزیر اعظم،چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف اس لاقانونیت کا نوٹس لیتے ہوئے ناصر شیرازی اور ملت تشیع کے دیگر جبری گمشدہ افراد کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو خطرے کا واویلا کرنے والے نون لیگی حکمران اس ملک میں فسطائیت چاہتے ہیں،ریاستی اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہے،ہم اپنے شہدا کے سو سو جنازے لے کر سڑکوں پر بیٹھے رہے،ہمارے نوجوانوں کو شناختی کارڈ چیک کر کے بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا جاتا رہا،ہم نے سیاسی مذہبی جماعت ہونے کے ناطے ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کی بات کی،اس ملک میں محبت و اخوت کے فروغ میں ہمارا کردار روز روشن کی طرح آشکار ہے،ہم اقلیتوں کے پاس بھی گئے تا کہ دنیا کو پتا چلے کہ پاکستان میں مذہبی رواداری اور بھائی چارہ قائم ہے۔ علی حسین نقوی نے مزید کہا کہ جمہوری اقدار اور قانون کا راگ الاپنے والے قانون شکنوں نے ملت تشیع کی زبان بندی میں ناکامی پر انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا، حکمرانوں کو اپنے ہر ظلم کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔اللہ کے قانون سے یہ ظالم کبھی نہیں بچ سکیں گے۔

وحدت نیوز( آرٹیکل) خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور مصیبت اس قدر عظیم تھی کہ گریہ و زاری آپ  کے نام سے ملی ہوئی تھی اورجس طرح حریت،شجاعت، غیرت، دفاع از دین وغیرہ، امام حسین علیہ السلام کے نام سے ملی ہوئی ہیں۔اس دلخراش حادثے نے نہ صرف اہل اسلام کو متاثر کیا بلکہ عرشیان اورساکنان آسمان کے لئے یہ حادثہ سنگین ترہوا۔[ و جلت و عظمت المصیبۃبک علینا و علی جمیع اہل السلام و جلت و عظمت المصیبۃ بک علینا و علی جمیع اہل السموات]
تاریخچہ عزاداری مظلومیت امام حسین علیہ السلام کوہم تین حصوں میں تقسیم کر کے ہر  ایک  پرقسم مختصرروشنی ڈالیں گے۔

1۔ امام حسین علیہ السلام کی ولادت سے قبل ان کے لئے عزاداری:
روایت میں ہے کہ انبیاء الہی امام علیہ السلام کی ولادت  سے کئی ہزار سال پہلے جب ماجرائے کربلا سے باخبر ہوئے تو ان کی مظلومیت پر گریہ کیا۔روایت میں ہے کہ جب جبرئیل[ع]حضرت آدم علیہ السلام کو توبہ کرنے کے لئے کلمات کی تعلیم دے رہے تھے اور جب انہوں نے خداوند متعال کو پانچ مقدس اسماء سے پکارا،اور جب نام امام حسین علیہ السلام پر پہنچے تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ایک خاص کیفیت ان پر طاری ہو گئی ۔

 جناب آدم [ع]جبرئیل سے پوچھتے ہیں کہ میں جب پانچویں شخصیت پر پہنچاتونہیں معلوم کیوں ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی اور آنسو جاری ہوگئے ؟جبرئیل[ع] کہتے ہیں اس شخصیت پر ایک عظیم مصیبت آئے گی کہ تمام مشکلات و مصائب اس مصیبت کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں   ۔انہیں  غریبانہ بالب تشنہ بغیریارو مدد گار شھید کر دیا جائے گا ۔جبرئیل امام حسین علیہ السلام اور انکے خاندان پرڈھائے جانے والے مصا ئب حضرت آدم علیہ السلام کو بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ جبرئیل [ع] وآدم [ع] مثل مادر[فرزند مردہ]ان پر روتے ہیں {فبکی آدم و جبرئیل بکاء الثکلی }اور جب خداوند متعال نے حضرت موسی[ع] کے لئے امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شھادت اور اہل حرم کی اسیری اور سر شھداء کا مختلف شھروں میں پھیرانے کی خبرسنائی تو حضرت موسی علیہ السلام نے بھی گریہ و زاری کیا ۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے بھی جب جبرئیل[ع] سے پانچ مقدس شخصیات کے نام سیکھ لئے اور جب امام حسین علیہ السلام کا اسم مبارک انکی زبان سے جاری ہوا تو ایک عجیب سی حالت  ان پر طاری ہو گئی اور اشک جاری ہوئے۔خداوند متعال سے عرض کی خداوندا! کیوں جب ان چہار مقدس شخصیات کے نام لیتا ہوں توغم و اندوہ مجھ سے ختم ہو جاتا ہے لیکن جب حسین علیہ السلام کا نام میری زبان پر جاری ہوتا ہے تو آنسو جاری ہو جا تے ہیں؟خداوند متعال  نے مصائب امام حسین علیہ السلام میں سے بعض مصائب حضرت زکریا علیہ السلام کو سنائے اور جب حضرت زکریا علیہ السلام ان مصائب سے آگاہ ہوئے تو تین دن تک مسجد سے باہر نہیں آئے اور لوگوں سے بھی ملاقات نہیں کی اور ان تمام مدت میں امام حسین علیہ السلام کی مصیبت پر گریہ و زاری کی۔
  روایت میں منقول ہے کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : جب حضرت عیسی علیہ السلام ا پنے حواریوں کے ساتھ کربلا کی سر زمین سے گزرے تو گریہ کرنا شروع کردیا  ۔حواریین نے بھی حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گریہ شروع کردیا  اور جب حواریین نے حضرت عیسی علیہ السلام سے گریہ کی وجہ پوچھی تو حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا : اس سر زمین پر پیامبر اسلام [ص]اور فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیہا کا فرزند قتل کیا جائیگا۔

2۔ حضرت امام حسین علیہ السلام پر انکی ولادت کے بعد عزاداری:
امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام علی علیہ السلام اور حضرت زھراء[س] جب انکی مظلومیت سے آگاہ ہوئے تو ان کی مظلومیت پر گریہ و زاری کی ۔

رسول خدا [ص]کا گریہ:
روایت میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  حضرت زھراء[س]کےگھر تشریف لے گئے اور اسماء سے فرمایا: میرے بیٹے کو لے آو۔اسماء نے امام حسین علیہ السلام کو ایک سفید کپڑے میں ملبوس کر کے رسول خدا[ص]کو دیا ۔پیغمبر اکرم [ص] نے امام حسین علیہ السلام کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور انہیں آغوش میں لے کر گریہ کیا ۔ اسماءنقل کرتی ہیں جب میں نے حضرت[ص] سےپوچھا کہ میرے ماں باپ آپ[ص] پر فدا ہو جائیں آپ کیوں گریہ کر رہےہیں ؟آپ[ص] نے فرمایا: اس فرزند کی خاطر رو رہا ہوں ۔اسماء کہتی ہیں یہ فرزند تو ابھی ابھی متولد ہوا ہے اس پر آپ [ص]کو خوشحال ہونا چاہیے ۔آپ[ص] نے فرمایا [ تقتلہ الفئتہ الباغیتہ من بعدی لا انا لھم اللہ شفاعتی] میرے بعد ان کو ایک گروہ ستم کار شھید کرے گا کہ ہرگز خداوند متعال انہیں میری شفاعت نصیب نہیں کرے گا۔ اسکے بعد آپ[ص] نے فرمایا [یا اسماء لا تخبری فاطمۃ بھذا فانھا قریبتہ عھد بولادتہ]اے اسماء فاطمہ [س]کو اس سے آگاہ نہیں کرنا چونکہ وہ ابھی تازہ اس بچے کی ماں بنی ہے ۔

امام علی علیہ السلام کا امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پر گریہ:
ابن عباس نقل کرتے ہیں کہ میں اورامیر المومنین علی علیہ السلام صفین جاتے وقت ساتھ تھے اور جب نینوا کے مقام پر پہنچے تو بلند آواز میں مجھ سے فرمایا : اے ابن عباس اس مکان کو پہچانتے ہو ؟ میں نے عرض کی میں نہیں جانتا ہوں ۔فرمایا :اے ابن عباس جس طرح میں اس سر زمین کو جانتاہوں اسی طرح تم اسکے بارے میں جانتے تو حتما میری طرح گریہ کرتے ہوئے اس سر زمین سے گزرتے۔ اسکے بعد امام علیہ السلام کافی دیر تک گریہ کرتے رہے یہاں تک آنسو آپکی محاسن سے سینہ مبارک کی طرف سرازیر ہوگئے ۔میں بھی امام علیہ السلام کے ساتھ گریہ کرنے لگا امام[ع] نے اسی حالت میں فرمایا وای ،وای ابوسفیان کو مجھ سے کیا کام ؟مجھے آل حرب سے کیا کام؟یہ لوگ حزب شیطان اور اولیائے کفر ہیں ۔اے ابا عبد اللہ صبر کرو چونکہ آپکے والد کو بھی اسی گروہ سے وہی ظلم و ستم پہنچے گے جس طرح تمھیں پہنچے گے۔[اوہ اوہ مالی و لآل سفیان؟ مالی و لآل حرب حزب الشیطان؟ و اولیاء الکفر؟صبرا یا ابا عبد اللہ فقد لقی ابوک مثل الذی تلقی منھم]

گریہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے شھادت امام حسین علیہ السلام اور انکے مصائب کی خبر اپنی بیٹی کو سنائی تو حضرت زھراء [س] نے سخت گریہ کیا اور اسکے بعد اپنے والد سے پوچھتی ہیں کہ یہ ماجرا کس زمانے میں واقع ہوگا ؟ رسول خدا [ص]نے فرمایا : یہ حادثہ اس زمانے میں رونما ہو گا جب نہ میں اس دنیا میں ہونگا اور نہ تم اور نہ علی اس دنیا میں ہو نگے ۔جب یہ سنا تو حضرت فاطمہ[س] شدید گریہ کرنے لگیں اسکے بعد رسول خدا[ص]نے انہیں امت کی طرف سے امام حسین علیہ السلام اور شھداء کربلا کے لئے عزاداری کی خبر دی اور اس گریہ و زاری کی جزاء بھی بیان فرمائی۔

3۔ امام حسین علیہ السلام پر ان کی شہادت کے بعد عزاداری:
آخر کار ابتدائے خلقت میں اولیاء الھی کو جس دلخراش و دلسوزناک واقعے کی اطلاع دی گئی تھی وہ61ہجری کو سر زمین کربلا پر واقع ہوا ۔وہ حادثہ جو واقع ہو نے سے پہلے ہی اشکوں کو جاری کر دیتا تھا دسویں محرم 61ہجری کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مومنین کے دلوں میں آگ کی طرح حرارت وجود میں لے کر آیا جو قیامت تک خاموش نہیں ہوگی۔اس قدر یہ حادثہ المناک تھا کہ روز عاشورا کو روز عزاداری و سوگواری میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تبدیل کر دیا۔آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور رہیگا چونکہ امام صادق علیہ السلام   نے فرمایا:[ ان القتل الحسین حرارۃ فی قلوب المومنین لا تبرد ابدا] یقینا امام حسین علیہ السلام کی شہادت نے مومنین کے دلوں میں ایسی حرارت بھر دی ہے جو کبھی بھی خاموش نہیں ہوگی ۔9

جب اہل حرم کی نظر شہداء کے جسموں پر پڑی تو فریاد کرنے لگے اس وقت زینب بنت علی[س] بھی فریاد کرنی لگی۔]وا محمداہ صلی علیک ملیک السماء ھذا حسین مرمل بالدماء مقطع الا عظاء و بناتک سبایا [اے پیغمبر ،درود خدا ہو آپ[ص] پر :یہ آپ کا فرزند حسین[ع] ہے جو اپنے خون میں غلطان ہے اور انکے جسم کو قطعہ قطعہ کیا گیا ہے اور یہ آپ[ص]کی بیٹیاں ہیں جو اسیر ہو چکی ہیں ۔ زینب بنت علی[س] نے جب گریہ شروع کیا تو منقول ہے کہ [فابکت واللہ کل عدو و صدیق]خدا کی قسم دوست و دشمن سب گریہ کرنے پر مجبور ہوئے اور سب نے گریہ کیا۔

اسیروں کے کاروان کو کوفہ و شام لے جانے کے بعد امام سجاد علیہ السلام اور حضرت زینب[س] کے خطبوں نے شہر دمشق میں ہلچل مچا دی ، یہاں تک کہ یزید کے محل میں ہی مراسم عزاداری برپا ہوئی اور اموی خاندان کی عورتوں نے بھی مراسم میں شرکت کی اور یہ برنامہ تین تک دن جاری رہا ۔[فخرجن حتی دخلن دار یزید فلم تبق من آل معاویہ امراۃ الا استقبلھن تبکی و تنوح علی الحسین فا قاموا علیہ المناحۃ ثلاثا]
امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ائمہ علیہم السلام کے زمانے میں:

امام حسین علیہ السلام کی عزادری امام باقر علیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کےزمانے میں  بھی منعقد ہوا کرتی تھی ۔کمیت اسدی امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں شھداء کربلا پر مرثیہ سرائی کرتےیہاں تک امام علیہ السلام کے آنکھوں سے اشک جاری ہو جاتے۔امام صادق علیہ السلام ابو ہارون مکفوف سے امام حسین علیہ السلام پر مرثیہ خوانی کے لئے فرمایا: اور ابو ہارون مرثیہ خوانی شروع کی۔

امرر علی جدث الحسین
فقل لا عظمہ الزکیتہ
امام[ع] کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں آخر میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں[یا ابا ہارون من آنشد فی الحسین فابکی عشرۃ فلہ الجنۃ]اے ابا ہارون جو کوئی امام حسین علیہ السلام پر مرثیہ خوانی کرے گا اور دس افراد کو رلائے گا اس کی جزا جنت ہے ۔امام رضا  علیہ السلام نے  دعبل خزاعی سے فرمایا: اے دعبل ایام  عاشورا ہمارے لئے بہت غمگین و اندوھناک ہیں لذا اسی مناسبت سے  چند اشعار پڑھو ۔

دعبل نے مرثیہ خوانی شروع کی اور امام[ع] نے اپنے جد بزرگوار پرگریہ کیا   ۔

غم امام حسین علیہ السلام میں نہ صرف انسان بلکہ فرشتے اور آسمان والوں نے بھی گریہ و زاری کیا ۔٦١ ہجری سے آج تک غم حسین علیہ السلام میں آنسو بہائے جا رہے ہیں اور ہر سال یہ مراسم پر رونق تر ہو رہیں ہیں اس لئے کہ حسین علیہ السلام نے درس بندگی اور درس آزادی دیا ۔آج جسے بھی امام حسین علیہ السلام کی ذرہ برابر معرفت ہو وہ بھی اس عظیم کاروان میں شامل ہو جاتا ہے جس کاروان کا امیر رسول خدا [ص]،علی مرتضی[ع] ،زھرامرضیہ [س]حسن مجتبی[ع] اور باقی ائمہ علیھم السلام اور بالخصوص امام زمان علیہ السلام ہیں جو فرماتے ہیں :[فلا ندبنک صباحا و مساء و لا بکین علیک بدل الدموع دما حسرۃ علیک و تا سفا و تحسرا علی ما دھاک و تلھفا حتی اموت بلوعۃ العصاب و غصۃالاکتیاب]

یعنی اے میرے جد مظلوم و غریب !اس قدر تجھ پر صبح و شام گریہ کروں گا اور اس قدر رووں گا کہ آنسووں کے بدلے آنکھوں سے خون رواں ہو گا ۔ایسا رونا جس کی بنیاد تجھ پر حسرت و افسوس ، غم و اندوہ اور جگر سوز ہے۔اس المناک اور دردناک عظیم سانحہ کی وجہ سے جو تیرے ساتھ پیش آیا۔یہاں تک کہ تیری اس جگر سوز اور اندوہناک مصائب کی وجہ  سے قریب ہے کہ میری روح پرواز کر جائے۔

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین


منابع:
١۔زیارت عاشورا
٢۔بحارالانوار،ج٤٤،ص٢٤٥
٣۔معالی السبطین،ج١ص١٨٦
٤۔احتجاج طبرسی،ج٢،ص٥٢٩
٥۔بحار الانوار،ج٤٤،ص٢٥٣
٦۔بحار الانوار،ج٤٣،ص٢٣٩
٧۔بحار الانوار،ج٤٤،ص٢٥٢
٨۔بحار الانوار،ج٤٤،ص٢٩٢
٩۔مستدرک الوسائل ،ج١٠ص  ٣١٨      
١٠۔بحارالانوار،ج٤٥،ص٨١کامل بن اثیر  ، ج ٤ ،ص٨١
١١۔تاریخ طبری،ج٤٥ص١٤٢
١٢۔بحار الانوار،ج٤٤،ص٢٨٧
١٣۔زیارات ناحیہ۔

تحریر۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سوشل میڈیا ذرائع پر جاری اپنے ایک آڈیو پیغام میں ملت جعفریہ سے اپیل کی ہے کہ وہ چہلم امام حسین ؑ کے موقع پر ملک بھر سے جبری طور پر گمشدہ عزاداروں بالخصوص ایم ڈبلیوایم کےمرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کے پنجاب حکومت کے ہاتھوں اغواءکے خلاف مجالس عزاء اور مرکزی جلوس ہائے عزا میں بھرپور اور موثرصدائے احتجاج بلند کریں،انہوں نے اربعین حسینی ؑ کے موقع پر نجف ، کربلا، سامرہ ، کاظمین، قم ومشہد میں موجود زائرین سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ مقامات مقدسہ پر پاکستان کے طول وعرض سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ تمام عزاداروں خصوصاً مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد میں مصروف شیعہ سنی اتحاد کے داعی اور مادر وطن کے باوفا بیٹے سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کی صحت وسلامتی اور فوری بازیابی کیلئے خصوصی دعائیں کریں ۔

وحدت نیوز(لاہور) لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد امین کی  پولیس کو مجلس وحدت مسلمین کے لاپتہ رہنما سید ناصرعباس شیرازی  ایڈوکیٹ کو عدالت میں پیش کرنے کیلئے دو دن کی مہلت،ناصر شیرازی اغواء کیس کی آئندہ سماعت کیلئے بدھ 8نومبر کی تاریخ دے دی، تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کی غیر قانونی گرفتاری (اغواء) کے خلاف مغوی کے بھائی کی مدعت میں دائر درخواست کی پہلی سماعت معزز جج لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار نعیم احمد  کے چھٹی پر چلے جانے کے باعث کئی گھنٹے تاخیر کے بعد فاضل جج جسٹس محمد امین  کی عدالت میں شروع ہوئی ، معزز جج  نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ ہمیں کسی بھی صورت بندہ عدالت میں حاضر چاہئے،جس پر عدالت میں موجود ڈی ایس پی اور ایس ایچ او نے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ، جسٹس محمد امین نے کہا کہ ایک ہفتہ تو بہت ہے آپ کو جمعرات تک کا وقت دیا جاتا ہے، استغاثہ کے وکیل نے عدالت میں اعتراض پیش کیا ہے جمعرات کو چھٹی ہے اور عدالت برخاست رہے گی لہذٰاپولیس کو بدھ تک کی مہلت دی جائے، جس پر فاضل جج نے پولیس حکام کو حکم جاری کیا کے مغوی ناصر شیرازی ایڈوکیٹ  کو آئندہ دو روزبعدیعنی بروز   بدھ 8نومبرکو   لازمی عدالت میں پیش کیا جائے چاہے کائونٹرٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) سے لیکر آئیں یا کہیں اور سے ۔

واضح رہے کہ ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کو چند روز قبل واپڈا ٹاون لاہور سے ان کے اہل خانہ کے ہمراہ سادہ لباس سکیورٹی اہلکاروں نے بغیر وارنٹ اغواء کیا تھا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا ،ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کہ اغواء کہ خلاف انکے بھائی نے شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کہ خلاف اغواء کی درخواست بھی مقامی تھانے میں جمع کرائی تھی لیکن اس پہ تاحال عملدرآمد نہ ہوسکا جسکے بعد انکے اہل خانہ کی طرف سے جمعرات کو ہائی کورٹ میں اغواء کہ خلاف پٹیشن جمع کرائی تھی ۔ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے معزز جج لاہور ھائی کورٹ جسٹس سردار نعیم احمد نے CCPO لاہور پولیس کو حکم دیا کہ ہر صورت میں سید ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کو پیر تک رانا ثناء اللہ یا کسی بھی جگہ سے بازیاب کراکے عدالت کہ روبروپیش کیا جائے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree