The Latest
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا سانحہ بابوسر ٹاپ گلگت اور کامرہ پر تعزیتی پیغام
انا للہ و انا الیہ راجعون
ایک بار پھر ماہ رمضان میں دین اور وطن دشمن قوتوں نے وطن عزیز کے باوفا سپوتوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ آج جبکہ رمضان المبارک کےآخری عشرے میں امت مسلمہ عبادت میں مصروف ہے توسفاک دہشت گردوں نے کامرہ ایئربیس پر حملہ کر کے ایک جوان کو شہید کر دیا جبکہ دوسری طرف گلگت جانے والی مسافر بسوں پر حملہ کر کے 20 سے زائد بے گناہ مسافروں کو شہید کر دیا۔
ہم ان وحشت ناک اور المناک سانحوں سے گھبرائیں گے نہیں اور نہ ہی ان سانحوں کا مقابلہ سر جھکا کر کریں گے بلکہ ہم آل محمد ؐ کی محبت میں بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں اور تیار رہیں گے۔
ہمیں اب یقین ہو چکا ہے کہ ہمارے قاتل ریاستی سرپرستی میں ہمارا قتل عام کر رہے ہیں۔ اتنے بڑے سانحوں کے بعد بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کرنا اور ان کے خلاف ایکشن نہ لینا اس بات کی دلیل ہے کہ سفاک دہشت گرد ریاستی سرپرستی میں ملت تشیع کا قتل عام کر رہے ہیں۔
اے عظیم ملت تشیع پاکستان! ان سانحات سے مایوس نہ ہونا بلکہ اپنی باہمی وحدت و اتحاد کو اور زیادہ مضبوط کرنا۔ ہم چودہ سو سال سے یزیدیت کے تعاقب میں ہیں، دہشت گردی اور بربریت ،راہ حق سے ہمیں ہر گز ہٹا نہیں سکتی۔ دہشت گردوں کے دن گنے جا چکے ہیں اور انشاء اللہ فتح و کامرانی مظلوموں کی ہو گی۔
ہم جانتے ہیں کہ اصلی دشمن کون ہے۔ آج شام سے لے کر سانحہ بابوسرٹاپ گلگت تک دین داروںکے قتل عام کے پیچھے عالمی سامراج خاص کر امریکہ اور اسرائیل اور اس کے گماشتوں کا کام ہے۔
گلگت بلتستان کے راستوں مسلسل ایک ہی انداز میں محبان وطن کا قتل عام سکیورٹی کے اداروں کے لیے ایک ایسا بنیادی سوال ہے جو اب ہر خاص و عام کے ذہن میں پیدا ہو چکا ہے۔
میں آخر میں ملت کے تمام ذمہ داروں سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ ان نازک حالات میں اپنے تمام تر اختلافات کو بھلا کر اکٹھے ہو جائیں اور مل کر راہ حل کو تلاش کریں۔ میں اس المناک سانحے پر امام زمانہ ؑ ، رہبر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای اور شہداء کے گھرانوں اور پاکستان کی عوام کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ
ناصر عباس جعفری
مرکزی سیکرٹری جنرل
مجلس وحدت مسلمین پاکستان
سانحہ بابوسر ٹاپ میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق پچیس سے تیس افراد کی شہادت کنفرم ہوچکی ہے جبکہ اطلاعات آرہی ہیں کہ اس سانحے میں پانچ سے چھ علمائے کرام بھی شہید کئے گئے ہیں جن میں
میں سے ایک عالم دین کی شناخت ہوگئی
مولانا شیخ قاری حنیف کا تعلق استور سے تھا لیکن وہ پچھلے کئی سالوں سے کراچی میں آباد تھے جبکہ سکردو میں بھی ان کی رہائش تھی
اس کے علاوہ شہداء میں غلام نبی ،مشرف،یعقوب ،ڈاکٹر نثا،ردولت علی ،اشتیاق،ساجد،مظاہر،جلال الدین،غلام مصطفی شامل ہیں جبکہ باقی شہداء کی شناخت جاری ہے
راولپنڈی سے گلگت جانے والی بسوں سے مسافروں کو اتار کر25افراد کو گولیوں کا نشانہ بنایاگیا
اطلاعات کے مطابق راولپنڈی سے گلگت جانے والی4بسیں جب ناران کے علاقے میں پہنچیں تو تقریباً 40دہشت گردوں نے جو فوجی وردیوں میں ملبوس تھے ،ان بسوں کو محاصرے میں لے کر تمام مسافروں کو شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر شیعانِ حیدرِکرار ؑ کو قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے چھلنی کرکے شہید کردیا۔شہید ہونےوالوں کی تعداد 25سے زائدبتائی جاتی ہے۔ شہیدہونے والے افراد میں معروف عالم دین قاری حنیف صاحب بھی شامل ہیں ۔
اس دلخراش سانحے پر مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے دس روزہ سوگ اور عید الفطر کو یوم سوگ کے طور پہ منانے کا اعلان کیاہے۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری اور دیگر قائدین نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس سے پہلے سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جاتا تو آج سینکڑوں خاندان سوگوار نہ ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ عید سے دو روز قبل کامرہ میں طالبان کا حملہ اور بسوں پر نہتے مسافروں پر فائرنگ ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے اور ایسی سنگین واردات سیکوریٹی اداروں کی نہ بے بسی کو ظاہرکرتی ہے بلکہ اب ان کی وفاداری پر سوالیہ نشان بھی اٹھارہی ہے ۔تسلسل کے ساتھ ایسے بڑے سانحات وزیر اعلی گلگت بلتستان کی نہ صرف ناہلی کو بیان کرتےہیں بلکہ صوبائی اور مرکزی حکومت کی مجرمانہ غفلت پر بھی دلالت کرتے ہیں۔
سکردو سے ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کے نمائندے کے مطابق سانحہ بابوسر ٹاپ کے اکثر شہدا کا تعلق استور سے ہے جبکہ کچھ کا تعلق گلگت سے بتایا جاتا ہےاور اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بسوں میں کچھ اہم علمائے کرام بھی تھے
حملہ آوروں نے فوجی وردی پہن رکھی تھی جنہوں نے بابوسر ٹاپ کے قریب ٹھنڈا پانی نامی جگہ پر مسافر گاڑیوں کو روکا اور شناخت کرنے کے بعد اہل تشیع مسافروں پر فائرنگ کی دہشت گردوں نے اس سے پہلے گاڑیوں کے ساتھ سیکوریٹی کے نام پر بٹھائے گئے ایک ایک پولیس اہل کار کو بھی گولی ماری
واضح رہے کہ سانحہ چلاس اور کوہستان کے بعد بعض مسافربسوں نے ناران کاغان راستے کو بھی استعمال کرنا شروع کردیا تھا کہ جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ نسبتا محفوظ راستہ ہے
دو بڑے سانحوں کے بعد بھی گلگت بلتستان کی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے میں پس پیش سے کام لیا اور آج حکومت کے اسی پس وپیش کے نتیجے میں تیسرا برا سانحہ رونما ہوا
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق راولپنڈی سے گلگت سکردو اور استورجانے والی مسافر بسوں سے مسافروں کو اتار کر شناخت کے بعد گولیوں سے بھون دیا گیااطلاعات آرہی ہیں کہ مسافروں میں سے اکثر کا تعلق دیامر استور سے ہے
اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم ازکم تیس کے قریب مسافر شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں جبکہ شہادتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے
ادھر بسوں کے ساتھ سیکوریٹی کے انتظامات کے نام پر گلگت بلتستان حکومت نے ایک ایک پولیس سپاہی کو بیٹھایا ہواتھا جو سب سے پہلے دہشت گردوں کا نشانہ بنا دہشت گرد کمانڈوز کی وردی میں آئے تھے
یہ تیسری بار اس راستے پر اس قسم کا وقعہ رونما ہوا ہے اور ہر بار جی بی حکومت سیکوریٹی بہتر بنانے کا جھوٹا دعوا کرتی ہے سیکوریٹی کے بجائے حکومت عوام کا پیشہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کررہی ہے
ہمارا مقصد تنظیم یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے، قرآن ایسی کتاب ہے جو معاشرے کے مسائل سے آگاہ کرتی ہے، فاسد ماحول کے مقابلے میں اچھے اور سالم ماحول کی پرورش کریں۔ ان خیالات کا اظہار نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے فائیو اسٹار لان جعفر طیار سوسائٹی میں منعقد کی جانے والی تربیتی و فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی و فکری نشست کا انعقاد امامینز کراچی کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرمان پر 22 تا 27 رمضان المبارک کو منائے جانے والے ہفتہ قرآن کے موقع پر کیا گیا۔ تربیتی و فکری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے چیئرمین حجتہ السلام و المسلمین مولانا شیخ محمد حسن صلاح الدین اور حجتہ السلام و المسلمین حامد مشہدی اور دیگر علمائے کرام سمیت آئی ایس او کے سابقین کی بڑی تعداد موجود تھی
آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے کہا کہ ماہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں عبادت کا زمینہ فراہم ہوتا ہے، اس مہینے میں شیطان زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، یہ جو آپ روزہ رکھتے ہیں اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں تو دراصل آپ کا اپنی خواہشات کو کنڑول کرنا یہ شیطان کے پاؤں میں پڑی ہوئی بیڑیاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو انسان وہ ہے کہ جو زمانے کو بنا سکتا ہے، استکبار نے پوری کوشش کی ہے اور ایک ایسا زمانہ بنایا ہے کہ جہاں انسانوں کے ذہنوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے کہ انسان اکیلا اس زمانے کو تبدیل نہیں کرسکتا، اسی لئے وہ اس زمانے کے فاسد موحول کے خلاف قیام نہیں کرتا، لیکن امام خمینی (رہ) نے بھی ایک زمانہ بنایا ہے کہ جہاں کے جوان شہادت کی تمنا لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں، اسی لئے ہمیں چاہیئے اس استکباری نعرہ کو کہ اکیلا انسان کچھ نہیں کرسکتا، فراموش کر دیں۔
نمائندہ ولی فقیہہ نے کہا کہ اسلام ہم سے چاہتا ہے کہ ہم صاحب فکر بنیں، اہل ذکر بنیں، خدا کو یاد کریں، کوشش میں رہیں کہ ہماری آرزو فقط خدا کی رضا ہو، خدا کی خاطر سنیں اور خدا کی خاطر بولیں، ہر اس کام کو انجام دیں کہ جس میں خدا کی رضا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاموں کا معیار تنظیمیں یا ادارے ہو جائیں تو یہ بدبختی ہے، شخصیت پرست نہ بنیں، ماحول کے تابع نہ بنیں، تنظیمیں ضروری ہیں، لیکن ان کے اسیر نہ بنیں، بلکہ صرف اور صرف خدا کے اسیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد تنظیم پرستی یا شخصیت پرستی نہیں، بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے۔ اسی لئے اگر جھکنا ہے تو فقط خدا کے آگے جھکیں اور اسی کی خوشنودی کے لئے کام کریں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اُمور نوجوان کے تربیتی انچارج نے ملتان کا دورہ کیا ، اس دورے کے دوران اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل مولانا اقتدار حسین نقوی سے بھی ملاقات کی ، دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران شعبہ اُمور نوجوان کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
مولانا اسد عباس آہیر نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ نوجوان ملتان کے زیراہتمام 28رمضان المبارک کو11بجے دن گلگشت کالونی سے امام بارگاہ شاہ گردیز تک موٹر سائیکل ریلی نکالے گی، جہاں پر جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی جائے گی جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے زیر اہتمام یوم القدس ریلی نکالی جائے گی۔
مولانااسد عباس آہیر نے مزید کہا کہ ایم ڈبلیو ایم شعبہ اُمور نوجوان کو جنوبی پنجاب میں بہت کامیابیاں ملی ہیں اور خاص طور پر اس میں ملتان کا کلیدی کردار رہا ہے ، جس کا واضح ثبو ت ملتان میں ہونے والی قرآن و اہلبیت کانفرنس کا انعقاد ہے۔
مولانا اسد عباس آہیر،انچارج شعبہ اُمور تربیت،مجلس وحدت مسلمین جوان،دورہ ملتان،علامہ اقتدار حسین نقوی،
علامہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں، اسلام ٹائمز نے اُن سے یوم القدس کی اہمیت، قبلہ اول کی آزادی، فلسطین اور غزہ کی پٹی پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، شام میں امریکہ اور برطانیہ سمیت عرب ممالک کے کردار سمیت علاقائی اور عالمی ایشوز پر اہم انٹرویو کیا ہے،
اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل کا اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ فلسطین کے مظلوموں کے لئے مل کر آواز اٹھائیں اور حکیم اُمت اور بت شکن امام خمینی رضوان تعالٰی علیہ نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے نام سے منسوب کیا تھا، تاکہ پورا جہانِ اسلام بلکہ پوری دنیا کے وہ لوگ جو مظلوموں کے حامی ہیں، ایک دن اکٹھے ہوں اور اس غاصب ریاست اور اسکے جرائم کے خلاف صدا بلند کریں، اس ناجائز ریاست کیلئے امریکہ، برطانیہ اور دیگر ریاستوں نے ہر وہ کام کیا، جو اخلاقی اور قانونی لحاظ سے www.islamtimes.orgجائز نہیں تھا۔مکمل انٹریو کے لئے اسلام ٹائمز کو وزٹ کریں
اگرچہ اسرائیل گذشتہ چند سالوں سے ایران پر حملہ ،ایرانی ایٹامک پلانٹ پر حملہ ،ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ جیسی باتیں اس قدر کرچکا ہے کہ اب تو زرائع ابلاغ بھی باوجود صیہونی کنٹرول کی زیادہ اہمیت نہیں دیتے کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے اسرائیل مسلسل اس قسم کی باتیں کرتا آیا ہے ایران نے اسرائیل کی ان باتوں کو نفسیاتی جنگ کا حصہ قراردیکر کسی بھی قسم کے ممکنہ حملے کے جواب کے لئے خود کو تیار کہا ہے
بلکہ ایرانی عسکری عہدہ داران یہ کہتے آئے ہیں کہ اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں ایران جوابا پہلے منٹ میں کئی ہزار میزائل داغے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے
ایٹمی توانائی کے مسئلے پر ایران پر لگائی جانے والی نئی پابندیوں کے بعد ایک بار پھر اسرائیل نے جنگ اور حملے کی رجز خوانیاں شروع کی ہوئی ہیں بلکہ اب تو ٹی وی چینل پر تجزیہ کار اس خیالی جنگ اور اس کے بعد کی صورت حال پر منٹ بائی منٹ رپورٹنگ کرتے نظر آتے ہیں
کبھی کہاجاتا ہے کہ یہ جنگ صرف ایک ہفتہ چلے گی تو کبھی ایک ماہ کی بات کی جارہی ہے ساتھ ساتھ ایرانی میزائیلوں کے مقابل اسرائیلی ڈیفنس کے بارے میں کہا جاتا ہے اسرائیلی اور امریکی فلاں فلاں قسم کے میزائل کام آسکتے ہیں جبکہ اسرائیل پر اتنے میزائل برس سکتے ہیں
اگر اسرائیلی اور بعض اسرائیلی ہمنوا میڈیا کو دیکھاجائے تو یوں لگتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ شروع ہو چکی ہے اور بس اب جنگ کے نتائج اسرائیل کے حق میں نکلنے والے ہی ہیں
حال ہی میں اسرائیل کے ایک سابق جنرل کا کہنا ہے کہ ایسی کسی جنگ کی صورت میں یہ جنگ کم از کم ایک ماہ جاری رہے گی اور اس میں اسرائیل کے زیادہ سے زیادہ پانچ سو افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں
اس جنرل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ میزائلوں کی زد میں ہیں اور جاپان جیسے زلزلے کی صورت حال بن سکتی ہے
ادھر اسرائیلی مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگ کی انہی باتوں کے سبب پہلے سے بیمار اسرائیل معیشت مزید خراب ہورہی ہے
دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اس قسم کی کسی بھی جنگ کی مخالف نظر آتی ہے
اسرائیل کے معروف اخبار یدیعوت احرنوت نے امریکی اعلی رتبے کے عہدہ داروں سے یہ بات نقل کی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے امکانات تقریبا معدوم ہوچکے ہیں ایران اوریورپی ممالک کے ترکی میں ہونے والے مذاکرات کی نسبتا مثبت پیشرفت اور اسرائیلی عہدہ داروں کے درمیان اس مسئلے کو لیکر اختلافات کی شدت دو ایسے عوامل ہیں کہ اسرائیل ایران پر حملہ نہیں کر سکتا
اسرائیل کو ایران پر حملے سے باز رکھنے والے عوامل ان کے نزدیک خواہ کچھ بھی ہوں لیکن دنیا جانتی ہے کہ جو اسرائیل لبنان کی ایک جماعت کے ساتھ ایک ماہ سے زائد عرصہ جنگ نہ کرسکا وہ ایران جیسے ایک بڑے ملک کے ساتھ کس طرح جنگ کی جرات کرسکتا ہے
ممکن ہے کہ کسی وقت اسرائیلی ایسی کوئی بھی حماقت کر بیٹھیں لیکن بقول ایرانی جنرل کے ایران پر حملہ جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے لیکن پھر اس کے اختتام کا تعین ان کے ہاتھ میں نہیں بلکہ ایران کے ہاتھ میں ہوگا
ایران کا یہ دعوا صرف دعوا نہیں کیونکہ اس سے قبل ایران پر صدام کی جارحیت میں بالکل ایسا ہی ہوا جنگ کا آغاز صدام نے کیا لیکن پھر اس کا اختتام اس کے ہاتھ میں نہیں رہا اور آٹھ دن میں تہران پہنچنے کے خواب نے آٹھ سال تک طوالت اختیار کیا اور پھر دنیا نے صدام کا انجام بھی دیکھ لیا
تجزیہ اور رپورٹ (وحدت میڈیا مانیٹرینگ ڈسک )
عالم اسلام اور دنیاکے باضمیر انسان ہر سال رمضان المبارک کے آخری جمعے کو قبلہ اول کی آزادی کے دن کے طور پر مناتے ہیں اور اس دن کی بنیادعالم اسلام کی عظیم شخصیت اور دنیا کے عظیم انسانوں میں سے ایک یعنی حضرت امام خمینی نے رکھی تھی اور قبلہ اول پر صیہونی قبضے کے خلاف مسلمانوں کی مزاحمت کو درست سمت دی تھی لیکن یوم القدس صرف قبلہ اول سے ہی تعلق نہیں رکھتا بلکہ اب یہ دن کمزور کئے گئے انسانوں کا ظالم اور مستکبر قوتوں کے خلاف اپنے ارادے اور ہمتوں کو نئے عزم و حوصلہ دینے کا نام ہے
اس سال پاکستان میں یوم القدس کے حوالے سے ملک کے کونے کونے میں تیاریاں جاری ہیں اور چند دن قبل تمام مکاتب فکر کی مشترکہ تنظیم ملی یکجہتی کونسل نے بھی یوم القدس پر زور دیا ہے اگرچہ اس سے قبل مختلف جماعتوں اور شخصیات کی جانب سے اس دن کی تیاریاں جاری تھیں جن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،امامیہ اسٹوڈینس آرگنائزیشن پاکستان،فلسطین فاونڈیشن اور شیعہ علماء کونسل شامل ہیں
آئے کہ ذیل میں ہم مختلف ممالک اور شخصیات کی جانب سے اس سلسلے میں کیا کچھ کہا جارہا ہے بیان کرتے ہیں
مقبوضہ فلسطین :یوم القدس کے دن امت اسلامیہ اور ملت عرب قبلہ اول کی آزادی کے لئے جدوجہد کی تجدید کا دن ہے
یورپ اور امریکہ: یورپ اور امریکہ میں اسلامی جماعتوں اور تنظیموں نے یوم القدس کی تیاریاں شروع کردیں العالم ٹی وی کے مطابق یورپ کے اکثر ممالک میں اس وقت عالمی یوم القدس کی تیاریاں عروج پر ہیں جہاں مسلمان اور باضمیر انسان اس دن کو منانے کے لئے بھر تیار نظر آتے ہیں
حوزہ علمیہ قم:مراجع عظا م نے یوم القدس کو اللہ کے دن اور خدائی دن سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس دن قبلہ اول کی آزادی کی خاطر گھروں سے نکلنا عبادت اور ایسا عمل ہے کہ جس سے امام زمانہ ع راضی ہو اور اس دن امت اسلامیہ کا احتجاج قبلہ اول کی آزادی کو قریب جبکہ غاصبوں کی امیدوں کو نامراد کرتا ہے واضح رہے کہ اس دن ایران کی آبادی کا زیادہ تر حصہ یوم القدس میں شریک ہوتا ہے
یمن:یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کی سرنگونی کے بعد اس وقت یوم القدس کی تیاریاں انقلابی زور شور سے جاری ہیں عدن شہر کی سڑکوں پر اس وقت القدس کی بڑی بڑی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں عدن سے ایک اہم سیاسی سماجی شخصیت حسین زید بن یحی نے المنار ٹی وی کو بتایا کہ اس سال یمن میں یوم القدس خاص جذباتی کیفیت رکھتا ہے اور عدن شہر میں یوں لگتا ہے کہ گویا پورا شہر القدس کی تیاریاں کرہا ہے
عراق:اکثر شہروں میں یوم القدس کی مکمل تیاریاں عروج پر ہیں صدام کے بعد عراق شایددوسرا ملک ہو جہاں یوم القدس انتہائی جذبے اور عزم کے ساتھ بھرپور انداز سے منایا جاتا ہے
بحرین:ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق نے اعلان کیا ہے کہ یوم القدس کے دن کے آغاز کے پہلے ہی سکینڈ میں اللہ اکبر القدس لنا کے نعروں کے ساتھ ریلیاں برآمد ہونگی اگرچہ بحرین کے بادشاہ قبلہ اول کی آزدی کے اس دن کے نہ صرف مخالف ہیں بلکہ اسرائیل مخالف ہر کام کو ناپسند کرتے ہیں
تیونس: میں ڈکٹیٹر شب کے خاتمے کے بعد یوم القدس منانا شروع کردیا تھا اس وقت تیونس کے مختلف شہر یوم القدس کی تیاریوں میں مصروف نظر آرہے ہیں قومی تنظیم برائے مقاومت کے رہنما احمد کحلاوی کا کہنا ہے کہ یوم القدس ہمیں اس اہم فریضے کی جانب متوجہ کرتا ہے جو قبلہ اول کے حوالے سے ہمارے اپر فرض ہے
دیگر ممالک جن میں مصر ،بوسنیا،روس ،چین ،ہندوستان ،بنگلہ دیش ،افریقی ممالک وغیرہ شامل ہیں میں بھی یوم القدس کی تیاریاں جاری ہیں
لبنان میں یوم القدس کا اپنا ایک مخصو ص انداز ہے جہاں نہ صرف القدس کی ریلی برآمد ہوتی ہے بلکہ لبنان کی سیاسی و عسکری جماعت فوجی مارچ بھی کرتی ہے اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے عملی جدوجہد کا مظاہرہ بھی کرتی ہے اس عظیم پروگرام میں لبنان نے تمام مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوتے ہیں