The Latest

breaking-news1

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق راولپنڈی سے گلگت سکردو اور استورجانے والی مسافر بسوں سے مسافروں کو اتار کر شناخت  کے بعد گولیوں سے بھون دیا گیااطلاعات آرہی ہیں کہ مسافروں میں سے اکثر کا تعلق دیامر استور سے ہے  
اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم ازکم تیس کے قریب مسافر شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں جبکہ شہادتوں میں  اضافے کا خدشہ بھی ہے 
ادھر بسوں کے ساتھ سیکوریٹی کے انتظامات کے نام پر گلگت بلتستان حکومت نے ایک ایک پولیس سپاہی کو بیٹھایا ہواتھا جو سب سے پہلے دہشت گردوں کا نشانہ بنا دہشت گرد کمانڈوز کی وردی میں آئے تھے 
یہ تیسری بار اس راستے پر اس قسم کا وقعہ رونما ہوا ہے اور ہر بار جی بی حکومت سیکوریٹی بہتر بنانے کا جھوٹا دعوا کرتی ہے سیکوریٹی کے بجائے حکومت عوام کا پیشہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کررہی ہے

numayenda

ہمارا مقصد تنظیم یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے، قرآن ایسی کتاب ہے جو معاشرے کے مسائل سے آگاہ کرتی ہے، فاسد ماحول کے مقابلے میں اچھے اور سالم ماحول کی پرورش کریں۔ ان خیالات کا اظہار نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے فائیو اسٹار لان جعفر طیار سوسائٹی میں منعقد کی جانے والی تربیتی و فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی و فکری نشست کا انعقاد امامینز کراچی کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرمان پر 22 تا 27 رمضان المبارک کو منائے جانے والے ہفتہ قرآن کے موقع پر کیا گیا۔ تربیتی و فکری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے چیئرمین حجتہ السلام و المسلمین مولانا شیخ محمد حسن صلاح الدین اور حجتہ السلام و المسلمین حامد مشہدی اور دیگر علمائے کرام سمیت آئی ایس او کے سابقین کی بڑی تعداد موجود تھی

آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے کہا کہ ماہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں عبادت کا زمینہ فراہم ہوتا ہے، اس مہینے میں شیطان زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، یہ جو آپ روزہ رکھتے ہیں اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں تو دراصل آپ کا اپنی خواہشات کو کنڑول کرنا یہ شیطان کے پاؤں میں پڑی ہوئی بیڑیاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو انسان وہ ہے کہ جو زمانے کو بنا سکتا ہے، استکبار نے پوری کوشش کی ہے اور ایک ایسا زمانہ بنایا ہے کہ جہاں انسانوں کے ذہنوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے کہ انسان اکیلا اس زمانے کو تبدیل نہیں کرسکتا، اسی لئے وہ اس زمانے کے فاسد موحول کے خلاف قیام نہیں کرتا، لیکن امام خمینی (رہ) نے بھی ایک زمانہ بنایا ہے کہ جہاں کے جوان شہادت کی تمنا لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں، اسی لئے ہمیں چاہیئے اس استکباری نعرہ کو کہ اکیلا انسان کچھ نہیں کرسکتا، فراموش کر دیں۔

نمائندہ ولی فقیہہ نے کہا کہ اسلام ہم سے چاہتا ہے کہ ہم صاحب فکر بنیں، اہل ذکر بنیں، خدا کو یاد کریں، کوشش میں رہیں کہ ہماری آرزو فقط خدا کی رضا ہو، خدا کی خاطر سنیں اور خدا کی خاطر بولیں، ہر اس کام کو انجام دیں کہ جس میں خدا کی رضا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاموں کا معیار تنظیمیں یا ادارے ہو جائیں تو یہ بدبختی ہے، شخصیت پرست نہ بنیں، ماحول کے تابع نہ بنیں، تنظیمیں ضروری ہیں، لیکن ان کے اسیر نہ بنیں، بلکہ صرف اور صرف خدا کے اسیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد تنظیم پرستی یا شخصیت پرستی نہیں، بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے۔ اسی لئے اگر جھکنا ہے تو فقط خدا کے آگے جھکیں اور اسی کی خوشنودی کے لئے کام کریں

mwmlogo

مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اُمور نوجوان کے تربیتی انچارج نے ملتان کا دورہ کیا ، اس دورے کے دوران اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل مولانا اقتدار حسین نقوی سے بھی ملاقات کی ، دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران شعبہ اُمور نوجوان کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
مولانا اسد عباس آہیر نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ نوجوان ملتان کے زیراہتمام 28رمضان المبارک کو11بجے دن گلگشت کالونی سے امام بارگاہ شاہ گردیز تک موٹر سائیکل ریلی نکالے گی، جہاں پر جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی جائے گی جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے زیر اہتمام یوم القدس ریلی نکالی جائے گی۔
مولانااسد عباس آہیر نے مزید کہا کہ ایم ڈبلیو ایم شعبہ اُمور نوجوان کو جنوبی پنجاب میں بہت کامیابیاں ملی ہیں اور خاص طور پر اس میں ملتان کا کلیدی کردار رہا ہے ، جس کا واضح ثبو ت ملتان میں ہونے والی قرآن و اہلبیت کانفرنس کا انعقاد ہے۔
مولانا اسد عباس آہیر،انچارج شعبہ اُمور تربیت،مجلس وحدت مسلمین جوان،دورہ ملتان،علامہ اقتدار حسین نقوی،

raja-nasir 

علامہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں، اسلام ٹائمز نے اُن سے یوم القدس کی اہمیت، قبلہ اول کی آزادی، فلسطین اور غزہ کی پٹی پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، شام میں امریکہ اور برطانیہ سمیت عرب ممالک کے کردار سمیت علاقائی اور عالمی ایشوز پر اہم انٹرویو کیا ہے،
اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل کا اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ فلسطین کے مظلوموں کے لئے مل کر آواز اٹھائیں اور حکیم اُمت اور بت شکن امام خمینی رضوان تعالٰی علیہ نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے نام سے منسوب کیا تھا، تاکہ پورا جہانِ اسلام بلکہ پوری دنیا کے وہ لوگ جو مظلوموں کے حامی ہیں، ایک دن اکٹھے ہوں اور اس غاصب ریاست اور اسکے جرائم کے خلاف صدا بلند کریں، اس ناجائز ریاست کیلئے امریکہ، برطانیہ اور دیگر ریاستوں نے ہر وہ کام کیا، جو اخلاقی اور قانونی لحاظ سے www.islamtimes.orgجائز نہیں تھا۔مکمل انٹریو کے لئے اسلام ٹائمز کو وزٹ کریں 

اسرائیلی خواب یا ایران فوبیا

silver-3
اگرچہ اسرائیل گذشتہ چند سالوں سے ایران پر حملہ ،ایرانی ایٹامک پلانٹ پر حملہ ،ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ جیسی باتیں اس قدر کرچکا ہے کہ اب تو زرائع ابلاغ بھی باوجود صیہونی کنٹرول کی زیادہ اہمیت نہیں دیتے کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے اسرائیل مسلسل اس قسم کی باتیں کرتا آیا ہے ایران نے اسرائیل کی ان باتوں کو نفسیاتی جنگ کا حصہ قراردیکر کسی بھی قسم کے ممکنہ حملے کے جواب کے لئے خود کو تیار کہا ہے 
بلکہ ایرانی عسکری عہدہ داران یہ کہتے آئے ہیں کہ اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں ایران جوابا پہلے منٹ میں کئی ہزار میزائل داغے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے 
ایٹمی توانائی کے مسئلے پر ایران پر لگائی جانے والی نئی پابندیوں کے بعد ایک بار پھر اسرائیل نے جنگ اور حملے کی رجز خوانیاں شروع کی ہوئی ہیں بلکہ اب تو ٹی وی چینل پر تجزیہ کار اس خیالی جنگ اور اس کے بعد کی صورت حال پر منٹ بائی منٹ رپورٹنگ کرتے نظر آتے ہیں 
کبھی کہاجاتا ہے کہ یہ جنگ صرف ایک ہفتہ چلے گی تو کبھی ایک ماہ کی بات کی جارہی ہے ساتھ ساتھ ایرانی میزائیلوں کے مقابل اسرائیلی ڈیفنس کے بارے میں کہا جاتا ہے اسرائیلی اور امریکی فلاں فلاں قسم کے میزائل کام آسکتے ہیں جبکہ اسرائیل پر اتنے میزائل برس سکتے ہیں 
اگر اسرائیلی اور بعض اسرائیلی ہمنوا میڈیا کو دیکھاجائے تو یوں لگتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کی جنگ شروع ہو چکی ہے اور بس اب جنگ کے نتائج اسرائیل کے حق میں نکلنے والے ہی ہیں 
حال ہی میں اسرائیل کے ایک سابق جنرل کا کہنا ہے کہ ایسی کسی جنگ کی صورت میں یہ جنگ کم از کم ایک ماہ جاری رہے گی اور اس میں اسرائیل کے زیادہ سے زیادہ پانچ سو افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں 
اس جنرل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو جان لینا چاہیے کہ وہ میزائلوں کی زد میں ہیں اور جاپان جیسے زلزلے کی صورت حال بن سکتی ہے 
ادھر اسرائیلی مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگ کی انہی باتوں کے سبب پہلے سے بیمار اسرائیل معیشت مزید خراب ہورہی ہے 
دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اس قسم کی کسی بھی جنگ کی مخالف نظر آتی ہے 
اسرائیل کے معروف اخبار یدیعوت احرنوت نے امریکی اعلی رتبے کے عہدہ داروں سے یہ بات نقل کی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے امکانات تقریبا معدوم ہوچکے ہیں ایران اوریورپی ممالک کے ترکی میں ہونے والے مذاکرات کی نسبتا مثبت پیشرفت اور اسرائیلی عہدہ داروں کے درمیان اس مسئلے کو لیکر اختلافات کی شدت دو ایسے عوامل ہیں کہ اسرائیل ایران پر حملہ نہیں کر سکتا 
اسرائیل کو ایران پر حملے سے باز رکھنے والے عوامل ان کے نزدیک خواہ کچھ بھی ہوں لیکن دنیا جانتی ہے کہ جو اسرائیل لبنان کی ایک جماعت کے ساتھ ایک ماہ سے زائد عرصہ جنگ نہ کرسکا وہ ایران جیسے ایک بڑے ملک کے ساتھ کس طرح جنگ کی جرات کرسکتا ہے 
ممکن ہے کہ کسی وقت اسرائیلی ایسی کوئی بھی حماقت کر بیٹھیں لیکن بقول ایرانی جنرل کے ایران پر حملہ جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے لیکن پھر اس کے اختتام کا تعین ان کے ہاتھ میں نہیں بلکہ ایران کے ہاتھ میں ہوگا
ایران کا یہ دعوا صرف دعوا نہیں کیونکہ اس سے قبل ایران پر صدام کی جارحیت میں بالکل ایسا ہی ہوا جنگ کا آغاز صدام نے کیا لیکن پھر اس کا اختتام اس کے ہاتھ میں نہیں رہا اور آٹھ دن میں تہران پہنچنے کے خواب نے آٹھ سال تک طوالت اختیار کیا اور پھر دنیا نے صدام کا انجام بھی دیکھ لیا 
تجزیہ اور رپورٹ (وحدت میڈیا مانیٹرینگ ڈسک )

qibla

عالم اسلام اور دنیاکے باضمیر انسان ہر سال رمضان المبارک کے آخری جمعے کو قبلہ اول کی آزادی کے دن کے طور پر مناتے ہیں اور اس دن کی بنیادعالم اسلام کی عظیم شخصیت اور دنیا کے عظیم انسانوں میں سے ایک یعنی حضرت امام خمینی نے رکھی تھی اور قبلہ اول پر صیہونی قبضے کے خلاف مسلمانوں کی مزاحمت کو درست سمت دی تھی لیکن یوم القدس صرف قبلہ اول سے ہی تعلق نہیں رکھتا بلکہ اب یہ دن کمزور کئے گئے انسانوں کا ظالم اور مستکبر قوتوں کے خلاف اپنے ارادے اور ہمتوں کو نئے عزم و حوصلہ دینے کا نام ہے 
اس سال پاکستان میں یوم القدس کے حوالے سے ملک کے کونے کونے میں تیاریاں جاری ہیں اور چند دن قبل تمام مکاتب فکر کی مشترکہ تنظیم ملی یکجہتی کونسل نے بھی یوم القدس پر زور دیا ہے اگرچہ اس سے قبل مختلف جماعتوں اور شخصیات کی جانب سے اس دن کی تیاریاں جاری تھیں جن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،امامیہ اسٹوڈینس آرگنائزیشن پاکستان،فلسطین فاونڈیشن اور شیعہ علماء کونسل شامل ہیں 
آئے کہ ذیل میں ہم مختلف ممالک اور شخصیات کی جانب سے اس سلسلے میں کیا کچھ کہا جارہا ہے بیان کرتے ہیں 
مقبوضہ فلسطین :یوم القدس کے دن امت اسلامیہ اور ملت عرب قبلہ اول کی آزادی کے لئے جدوجہد کی تجدید کا دن ہے 
یورپ اور امریکہ: یورپ اور امریکہ میں اسلامی جماعتوں اور تنظیموں نے یوم القدس کی تیاریاں شروع کردیں العالم ٹی وی کے مطابق یورپ کے اکثر ممالک میں اس وقت عالمی یوم القدس کی تیاریاں عروج پر ہیں جہاں مسلمان اور باضمیر انسان اس دن کو منانے کے لئے بھر تیار نظر آتے ہیں 
حوزہ علمیہ قم:مراجع عظا م نے یوم القدس کو اللہ کے دن اور خدائی دن سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس دن قبلہ اول کی آزادی کی خاطر گھروں سے نکلنا عبادت اور ایسا عمل ہے کہ جس سے امام زمانہ ع راضی ہو اور اس دن امت اسلامیہ کا احتجاج قبلہ اول کی آزادی کو قریب جبکہ غاصبوں کی امیدوں کو نامراد کرتا ہے واضح رہے کہ اس دن ایران کی آبادی کا زیادہ تر حصہ یوم القدس میں شریک ہوتا ہے 
یمن:یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کی سرنگونی کے بعد اس وقت یوم القدس کی تیاریاں انقلابی زور شور سے جاری ہیں عدن شہر کی سڑکوں پر اس وقت القدس کی بڑی بڑی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں عدن سے ایک اہم سیاسی سماجی شخصیت حسین زید بن یحی نے المنار ٹی وی کو بتایا کہ اس سال یمن میں یوم القدس خاص جذباتی کیفیت رکھتا ہے اور عدن شہر میں یوں لگتا ہے کہ گویا پورا شہر القدس کی تیاریاں کرہا ہے 
عراق:اکثر شہروں میں یوم القدس کی مکمل تیاریاں عروج پر ہیں صدام کے بعد عراق شایددوسرا ملک ہو جہاں یوم القدس انتہائی جذبے اور عزم کے ساتھ بھرپور انداز سے منایا جاتا ہے 
بحرین:ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق نے اعلان کیا ہے کہ یوم القدس کے دن کے آغاز کے پہلے ہی سکینڈ میں اللہ اکبر القدس لنا کے نعروں کے ساتھ ریلیاں برآمد ہونگی اگرچہ بحرین کے بادشاہ قبلہ اول کی آزدی کے اس دن کے نہ صرف مخالف ہیں بلکہ اسرائیل مخالف ہر کام کو ناپسند کرتے ہیں 
تیونس: میں ڈکٹیٹر شب کے خاتمے کے بعد یوم القدس منانا شروع کردیا تھا اس وقت تیونس کے مختلف شہر یوم القدس کی تیاریوں میں مصروف نظر آرہے ہیں قومی تنظیم برائے مقاومت کے رہنما احمد کحلاوی کا کہنا ہے کہ یوم القدس ہمیں اس اہم فریضے کی جانب متوجہ کرتا ہے جو قبلہ اول کے حوالے سے ہمارے اپر فرض ہے 
دیگر ممالک جن میں مصر ،بوسنیا،روس ،چین ،ہندوستان ،بنگلہ دیش ،افریقی ممالک وغیرہ شامل ہیں میں بھی یوم القدس کی تیاریاں جاری ہیں 
لبنان میں یوم القدس کا اپنا ایک مخصو ص انداز ہے جہاں نہ صرف القدس کی ریلی برآمد ہوتی ہے بلکہ لبنان کی سیاسی و عسکری جماعت فوجی مارچ بھی کرتی ہے اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے عملی جدوجہد کا مظاہرہ بھی کرتی ہے اس عظیم پروگرام میں لبنان نے تمام مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوتے ہیں

oic

اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق رات تقریبا بارہ بجے کے بعد مکہ مکرمہ میں شروع ہوا ،یہ اجلاس سعودی عرب کی جانب سے بلایاگیا ہے اور اس کا مقصد شام کے بحران میانمار میں مسلمانوں کا قتل عام اور مشرق وسطی کی صورت حال پر گفتگو کرنا ہے 
سعودی عرب کے بادشاہ نے اجلاس سے افتتاحی خطاب میں ایک ایسے مرکزکی بنیاد رکھنے کی ضرورت جانب متوجہ کیا جو بین المذاہب ڈئیلاگ اور قربت کو فروغ دے سعودی بادشاہ نے امت اسلامیہ کو باہمی طور پر بھائی چارگی اور اعتدال پر تاکید کی ۔
سعودی بادشاہ نے مختلف ممالک کے سربراہان کو ویلکم کیا اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کو اپنے دائیں جانب جگہ دی جبکہ قطر کے بادشاہ کو اپنی دوسری جانب بٹھایا
او آئی سی کی اس سربراہ کانفرنس میں پاکستان سے صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیر خارجہ حنا ربانی شرکت کر رہے ہیں ۔
ایران صدر کی اس کانفرنس میں شرکت یا عدم شرکت پر عرب میڈیا پہلے سے ہی مخصوص پروگرام نشر کرچکا تھا اور مختلف قسم کے تبصرے اور تجزیے کررہا تھا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شام کی موجود ہ صورت حال سے ہی عبارت تھی الجزیرہ جیسے منفی روجحانات رکھنے والے چینل نے منفی پروپگنڈے کی ایک مہم لانچ کی ہوئی تھی 
صدر احمدی نژاد کی شرکت اور پھر سعودی بادشاہ کے ساتھ والی نشست پر بٹھائے جانے کے بارے میں الجزیرہ نے عجلت میں اسے اچانک اور ایک بڑی تبدیلی کا نام دیتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ شام کے بارے میں ایرانی موقف میں تبدیلی واقع ہوئی ہے 
ادھر شام کے ایک مبصر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بلائے جانے والے اس اجلاس کا اصل ہدف اس بیرونی ایجنڈے کو پائے تکمیل تک پہنچانا ہے جسے امریکہ اسرائیل اور ترکی و قطر نے تشکیل دیا ہے اور اس کا مقصد شام میں اسرائیل نواز نظام کا قیام ہے 
(رپورٹ ایم ڈبلیوایم میڈیا مانیٹرینگ ڈسک)

ayatollahalikhamenei

 آئمہ کي زندگي ميں سياسي جدوجہد کا عنصر۔۔خطابات ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای 

آئمہ عليہم السلام کي زندگي کو ہميں درس حيات اور اسوہ عمل کے طور پر ديکھنا چاہئيے ، يہ مناسب نہيں کہ ہم صرف ايک شاندار قابل فخر يادگار کے عنوان سے اس کا مطالعہ کريں۔ يہ چيز اسي وقت ممکن ہے جب ان عظيم ہستيوں کي سياسي روش اور ان کے طريقہ کار پر بھي توجہ ديں۔

جہاں تک ميرا اپنا تعلق ہے مجھے آئمہ عليہم السلام کي زندگي کے اس رُخ نے خاص طور پر متاثر کيا ہے اور ميں اس حقيقت کے اظہار ميں کوئي مضائقہ نہيں سمجھتا کہ ميرے ذہن ميں يہ خيال ١٩٧١ کے سخت ترين امتحان و آلام کے ايام ميں پيدا ہوا۔ اگرچہ اس سے قبل بھي اعلائے کلمہ توحيد اور استقرار حکومت الہي کے سلسلہ ميں آئمہ کا مجاہدانہ کردار اور ان کي قربانياں و فداکارياں ميرے پيش نظر تھيں۔ پھر بھي وہ نکتہ جو اس دور ميں ناگہاني طور پر ميرے ذہن ميں روشن ہوا وہ يہ تھا کہيں ان بزرگواروں کي زندگي (اس ظاہري تفاوت کے باوجود جس کو ديکھ کر بعض لوگوں نے ان کے کردار ميں تضاد کا گمان کيا ہے(دراصل مجموعي طور پر ايک مسلسل طولاني تحريک ہے جو ١١ھ سے شروع ہو کر دو سو پچاس سال تک مسلسل جاري رہي اور ٢٦٠ ھ ميں جو غيبت صغريٰ کے شروع ہونے کا سال ہے ختم ہوئي۔ يہ تمام ہستياں ايک ہي زنجير کي کڑياں ہيں، ايک ہي شخصيت ہيں اور اس ميں کوئي شک نہيں کيا جاسکتا کہ ان سب کا راستہ اور مقصد ايک ہي ہے۔ پس امام حسن مجتبيٰ ٴامام حسين ٴ سيد الشہدا اور امام سجاد زين العابدين ٴ کي زندگيوں کا عليحدہ عليحدہ جائزہ لينے اور پھر لا محالہ اس خطرناک غلط فہمي کا شکار ہوجانے کے بجائے کہ ان تينوں آئمہ کي زندگيوں کا بظاہر باہمي فرق ان ميں ٹکراو اور تضاد کي نشاندہی کرتا ہے ہميں چاہئيے کہ ان سب کي زندگيوں کو ملا کر ايک ايسے انسان کي زندگي فرض کريں جس نے دو سو پچاس سال کي عمر پائی ہو اور جو ١١ ھ سے لے کر ٢٦٠ ھ تک ايک ہي منزل کي سمت مسلسل طور پر گامزن رہا ہو۔ اس طرح اس عظيم اور معصوم زندگي کا ايک ايک عمل قابل فہم اور لائق توجيہہ ہوجائے گا۔

ہر وہ انسان جو عقل و حکمت سے مالا مال ہوگا، چاہے وہ معصوم نہ بھی ہو، جب وہ اتنی طويل مدت طے کرے گا تو حتمی طور پر وقت اور حالات کے تحت مناسب حکمت عملي اختيار کرے گا۔ ممکن ہے وہ کبھي تيز رفتاري کو ضروري سمجھے اور شايد کبھي سست رفتاري ميں مصلحت جانے، حتيٰ ممکن ہے کبھي وہ کسي حکيمانہ تقاضے کے تحت پسپائي بھي اختيار کرے۔ ظاہر ہے وہ لوگ جو اس کے علم و حکمت اور ہدف و مقصد کے بارے ميں علم رکھتے ہيں اس کي عقب نشيني کو بھي پيش قدمي شمار کريں گے۔ اس نکتہ نظر سے اميرالمومنين علي ابن ابي طالب ٴ کي زندگي امام حسن مجتبی کي زندگي کے ساتھ اور ان کي زندگي سيد الشہدائ امام حسين ٴ کي زندگي کے ساتھ اور آپ ٴ کي زندگی ديگر آٹھ آئمہ کي زندگيوں کے ساتھ ٢٦٠ ھ تک ايک مسلسل تحريک کہی جاسکتي ہے۔

يہ وہ خيال تھا جس کي طرف ميں اس سال متوجہ ہوا اور پھر اسي نکتہ کے ہمراہ ميں نے ان عظيم ہستيوں کي زندگيوں کا مطالعہ شروع کيا اور جيسے جيسے ميں آگے بڑھتا رہا ميري اس فکر کو تائيد حاصل ہوتي گئي۔

البتہ اس موضوع پر تفصيلي گفتگو ايک نشست ميں ممکن نہيں ہے ليکن اس حقيقت کے پيش نظر کہ پيغمبر اسلام ۰ کي ذريت طاہرہ يعني آئمہ معصومين کي پوري زندگي ايک خاص سياسي موقف کے ہمراہ رہی ہے، بنابر ايں يہ اس قابل ہے کہ اس (سياسي موقف (کو جداگانہ طور پر مستقل عنوان کي حيثيت سے زير بحث لا يا جائے۔لہذا ميں يہاں اس سلسلہ ميں مختصر طور پر کچھ عرض کرنے کي کوشش کروں گا۔

ميں گزشتہ سال اپنے پيغام ميں آئمہ طاہرين ٴ کي زندگي ميں گرم جدوجہد کي طرف اشارہ کرچکا ہوں، آج ذرا تفصيل سے اس کا جائزہ لينا چاہتا ہوں۔پہلي چيز يہ عرض کرنا ہے کہ سياسي جدوجہد يا گرم سياسي جدوجہد جسے ہم آئمہ کي جانب منسوب کررہے ہيں اس سے ہماري مراد کيا ہے؟

مراد ي يہ ہے کہ آئمہ ٴ کي مجاہدانہ کوششيں محض ايسي علمي ، اعتقادي اور کلامي نہ تھيں جس طرح کي کلامي تحريکوں کي مثاليں اس دور کي تاريخ اسلام ميں ملتي ہيں جيسے معتزلہ و اشاعرہ وغيرہ کي تحريکيں۔ آئمہ کي علمی نشستيں، درسي حلقے ، بيان حديث و نقل معارف اسلامي اور احکام فقہي کي تشريح و توضيح وغيرہ فقط اس لئے نہ تھے کہ علم فقہ يا علم کلام سے متعلق اپنے مکتب فکر کي حقانيت ثابت کردي جائے بلکہ آئمہ کے مقاصد اس سے کہيں بلند تھے۔

اسي طرح يہ اس قسم کا مصلحانہ قيام بھي نہ تھا جيسا کہ جناب زيد شہيد اور ان کے بعد ان کے ورثا يا بني الحسن ٴ کے دوران نظر آتا ہے۔ حضرات آئمہ ٴ نے اس قسم کا کوئي مبارزہ نہيں کيا۔ البتہ اسي مقام پر يہ اشارہ کرديناضروري ہے (اگر ممکن ہوا تو بعد ميں تفصيل پيش کروں گ( کہ آئمہ معصومين ٴ نے قيام کرنے والے ان تمام لوگوں کي بطور مطلق مخالفت بھي نہيں کي، اگرچہ بعض کي مخالفت بھي کي ہے۔ البتہ اس مخالفت کا سبب ان کا مصلحانہ قيام کرنا نہيں تھا بلکہ کچھ اور دوسري وجوہات تھيں۔ بعض کي بھرپور تائيد بھي کي ہے بلکہ بعض ميں پشت پناہی اور مدد کے ذريعہ شرکت بھي کي ہے۔ اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق ٴ کي يہ حديث قابل توجہ ہے، آپ ٴ فرماتے ہيں:

’’ لوددت ان الخارجي يخرج من آل محمد و علي نفقہ عيالہ۔‘‘

’’ مجھے يہ پسند ہے کہ آلِ محمد ۰و علي ٴ ميں سے کوئی خروج کرنے والا قيام کرے اور ميں اس کے اہل و عيال کے اخراجات کا کفيل بنوں۔‘‘

اس (کفالت و ذمہ داري( ميں مالي امداد، آبرو کي حفاظت ، مخفي جائے تحفظ مہيا کرنا يا اسي طرح کي دوسري مدد بھي شامل ہے۔ ليکن جہاں تک ميري نظر جاتي ہے، آئمہ نے بہ نفس نفيس خود امام وقت کي حيثيت سے مصلحانہ قيام ميں کبھي شرکت نہيں کي۔

چنانچہ آئمہ عليہم السلام کي گرم سياسي جدوجہد سے مراد نہ تو وہ مذکورہ پہلی علمی جدوجہدکي صورت ہے اور نہ ہی يہ دوسري نوعيت کا مصلحانہ قيام بلکہ اس سے مراد ايک سياسي ہدف اور مقصد کے تحت جدوجہد ہے۔۔۔۔ (جاری ہے 

agaamin

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کراچی کے علاقے لسبیلہ میں ایم ڈبلیو ایم کے فعال سماجی کارکن سید ساجد کاظمی کی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہادت پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر قاتلوں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے 
علامہ امین شہیدی نے ملک بھر میں بے گناہ اہل تشیع کے قتل عام کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ ان بے گناہوں کے قتل کی صرف رپورٹ درج کر کے کاغذ بھرنے کے سواکوئی عملی قدم نہیں اٹھارہی 
انہوں نے رمضان کے مبارک مہینہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس رحمت و عفو و درگذر کے مہینے میں صرف وہ لوگ اس قسم کے افعال انجام دیتے ہیں کہ جنکا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا 
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے یوم پاکستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جبکہ پورا ملک یوم آزادی کا جشن منارہا ہے تو ملک دشمن عناصر نے ہم سے ایک مخلص ،دیندار وطن دوست ہم وطن کو چھینا ہے 
علامہ امین شہیدی نے شہید کی شہادت پر ان کے بازماندگان اور دوستون کو تعزیت پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ اس مبارک مہینے میں بحق محمد و آل محمد شہید کو بلندی درجات عنایت کرے اور پسماندگان کو صبر جمیل عنایت کرے

2111
مجلس وحدت مسلمین کراچی کے زیر اہتمام ماہ دعاو مناجات ماہ رمضان کے آخری عشرے میں معرفت قرآن کے نام سے مسجد و امام بارگاہ سید الشہداء میں اعتکاف کا اہتمام کیا گیا ہے اس اعتکاف میں اس وقت تک سیکنڑوں روزہ دار مومنین شامل ہونے کی سعادت حاصل کرچکے ہیں جبکہ اس وقت مزید روزہ دار تشریف لارہے ہیں 
آج رات اعتکاف کی روح پرور فضاء میں اسلامی موضاعات پر علمائے کرام خطاب کرینگے جبکہ دعااور مناجات کی سعادت بھی حاصل ہوگی 
آج کے پروگرام کے مطابق مولانا عارف کاظمی صاحب دعا کی قرائت کرینگے جبکہ مولانا عرفان حسینی خطاب کرینگے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree