The Latest

ijlas

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تنظیمی اجلاس آٹھ اور نو ستمبر کو اسلام آباد میں ہوگا 
اس اجلا س میں دستوری کیمیٹی،صوبائی اور مرکزی شوری کے اجلاس کے علاوہ شعبہ جاتی نشستیں اور ایک مذاکرہ بھی ہوگا 
اجلاس میں مرکزی کارکردہ گی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی جبکہ اجلاس کے آخر میں مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری خطاب کرینگے

tabahi

گناہان کبیرہ میں سے ایک گناہ جوانسان کی فردی اور اجتماعی زندگی میں بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے وہ تہمت ہے اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص پر تہمت لگاتا ہے تو وہ دوسرے کو نقصان پہنچانے کے علاوہ خود اپنے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور اپنی روح کو گناہوں سے آلودہ کرتا ہے۔
اب سوال یہ ہوتاہے کہ آخر تہمت ہے کیا ؟ تہمت کے معنی یہ ہیں کہ انسان کسی کی طرف ایسے عیب کی نسبت دے جو اس کے اندر نہ پائے جاتے ہوں ۔ تہمت گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے اور قرآن کریم نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئےاس کے لئے سخت عذاب کاذکر کیا ہے۔
فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں: بے گناہ پر تہمت لگانا عظیم پہاڑوں سے بھی زیادہ سنگین ہے (سفینۃ البحارج1 )
درحقیقت تہمت و بہتان، جھوٹ کی بدترین قسموں میں سے ہے اور اگر یہی بہتان، انسان کی عدم موجودگی میں اس پر لگایا جا‏ئے تو وہ غیبت شمار ہوگی در حقیقت اس نے دو گناہیں انجام دیں ہیں۔
ایک دن حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک چاہنے والے آپ کے ساتھ کہیں جارہے تھےاور اس کے غلام اس سے آگے بڑھ گئے تھے اس نے اپنے غلاموں کو آواز دی لیکن غلاموں نے کوئی جواب نہ دیااس نے تین مرتبہ انہیں آواز دی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہ ملا تو یہ شخص غصے سے چراغ پا ہوگیا اور اپنے غلام کو گالیاں دیں جودر حقیقت اس کی ماں پر تہمت تھی۔
راوی کا بیان ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے جب ان غیر شائستہ الفاظ کو سنا تو بہت زیادہ ناراض ہوئے اور اسے ان غیر مہذب الفاظ کی جانب متوجہ کرایا لیکن اس نے غلطی کا اعتراف کرنے کے بجائے توجیہیں کرنا شروع کردیں جب امام علیہ السلام نے دیکھا کہ وہ اپنی غلطی وگناہ پرنادم نہیں ہے توآپ نے اس سے کہاکہ تھجے اب اس بات کا حق نہیں کہ میرے ساتھ رہے۔
آیئے دیکھتے ہیں کہ تہمت کے برے اثرات کیا ہیں۔
تہمت معاشرے کی سلامتی کوجلد یا بدیرنقصان پہنچاتی ہے اور اجتماعی عدالت کو ختم کردیتی ہے ، حق کو باطل اور باطل کو حق بناکر پیش کرتی ہے ، تہمت انسان کو بغیر کسی جرم کے مجرم بناکر اس کی عزت و آبرو کو خاک میں ملادیتی ہے ۔ اگر معاشرے میں تہمت کا رواج عام ہوجائے اور عوام تہمت کو قبول کرلیں اس پر یقین کرلے تو حق باطل کے لباس میں اور باطل حق کے لباس میں نظر آئے گا۔
وہ معاشرہ ، جس میں تہمت کا رواج عام ہوگا اس میں حسن ظن کو سوء ظن کی نگاہ سے دیکھا جائے گا اورلوگوں کا ایک دوسرے سے اعتماد و بھروسہ اٹھ جائے گااور معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا یعنی پھر ہر شخص کے اندر یہ جرات پیدا ہوجائے گی کہ وہ جس کے خلاف ، جو بھی چاہے گازبان پر لائے گااوراس پر جھوٹ ، بہتان اور الزام لگا دے گا۔
جس معاشرے میں تہمت و بہتان کا بہت زیادہ رواج ہوگا اس میں دوستی و محبت کے بجائے کینہ و عداوت زیادہ پائی جائے گی اور عوام میں اتحاد اور میل و محبت کم اور لوگ ایک دوسرے سے الگ زندگی بسر کریں گے۔کیونکہ ان کے پاس ہر صرح ای دولت ہونے کےباوجود محبت جیسی نعمت سے محروم ہوں گے اور ہر انسان اس خوف و ہراس میں مبتلا ہوگا کہ اچانک اس پر بھی کوئی الزام عائد نہ ہوجائے۔
تہمت کے بےشمار فردی اور اجتماعی برے اثرات موجود ہیں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: جب بھی کوئی مومن کسی دوسرے پر الزام یا تہمت لگاتا ہے تو اس کے دل سے ایمان کی دولت بالکل اسی طرح ختم ہوجاتی ہے جس طرح نمک پانی میں گھل کراپنی اصلیت کھو دیتا ہے ۔(اصول کافی ج 4 ص 66 )
تہمت لگانے والے شخص کے دل سے ایمان کے رخصت ہونے کی وجہ یہ ہےکہ ایمان ہمیشہ سچائی کے ساتھ رہتا ہے اورحقیقت یہ کہ تہمت دوسروں پر جھوٹا الزام عائد کرتی ہے لہذااگر کوئی شخص دوسروں پر بہتان اور تہمت لگانے کا عادی بن جائے گا تو صداقت وحقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہ ہوگا اور اس طرح دھیرے دھیرے دوسروں پرتہمت و بہتان لگانے والے کا ایمان ختم ہوجائے گا اور اس کے قلب میں ذرہ برابربھی ایمان باقی نہیں رہےگا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔
پیغمبر اسلام (ص) اس بارے میں فرماتے ہیں:
اگر کوئی شخص کسی مومن مرد یا وعورت پر بہتان لگائے یا کسی کے بارے میں کوئی بات کہے جو اس کے اندر نہ ہو تو پرودگار عالم اسے آگ کے بھڑکتے شعلوں میں ڈال دے گا تاکہ جو کچھ بھی کہا ہے اس کا اقرار کرلے۔(بحارالانوار ج 75 ص 194 )
تہمت کی دوقسمیں ہیں ۔کبھی کبھی تہمت لگانے والا جان بوجھ کر کسی پرگناہ یا عیب کی غلط نسبت دیتا ہے یعنی اسے معلوم ہے کہ اس کے اندر یہ عیب نہیں ہے یا اس سے یہ گناہ سرزد نہیں ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اس کی طرف اس عیب کی نسبت دیتا ہے اور کبھی کبھی تو اس سے بدتر صورتحال پیدا ہوجاتی ہے یعنی وہ خود ان گناہوں کامرتکب ہوتا ہے اور مشکلات اور اس کی سزا سے اپنے کو بچانے کے لئے اس عمل کی نسبت دوسروں کی طرف دے دیتا ہے جسے اصطلاح میں "افتراء " کہتے ہیں۔
لیکن کبھی کبھی تہمت لگانے والا جہالت اور وہم و گمان کی بناء پر کسی کی طرف غلط نسبت دیدیتا ہے جسے اصطلاح میں "بہتان " کہتے ہیں اور بہتان دوسروں سے سوء ظن رکھنے اور بدبین ہونے کی بناء پرہرتا ہے۔اور یہی چیز سبب بنتی ہے کہ بعض لوگ ان کاموں کو جو دوسروں سے سرزد ہوتا ہے اسے برائی پر حمل کرتے ہیں جب کہ معاشرے میں اکثر تہمتیں سوء ظن اور جہالت کی بنیاد پر لگائیں جاتی ہیں اسی لئے خداوند عالم نے قرآن مجید میں فرمایاہے :
ایمان والو،اکثر گمانوں سے اجتناب کرو کہ بعض گمان ،گناہ کا درجہ رکھتے ہیں۔(سورہ حجرات آیت 12 )
البتہ یہ بات بھی واضح وروشن ہے کہ ظن وگمان یا وہم و خیال کا ذہن میں پیدا ہونا ایک غیر اختیاری امر ہے اور ثواب و عذاب اختیاری عمل پر دیا جائے گا نہ کہ غیر اختیاری عمل پر ، اس بناء پر وہ آیتیں یا روایتیں جو انسان کو سوءظن رکھنے سے نہی کرتی ہیں ان کا مقصد یہ ہے کہ اپنے وہم و گمان پر اعتبار نہ کرے اور جہالت کی بنیاد پر کوئی عمل انجام نہ دے کیونکہ بہت سے ایسے افراد جو علم و آگاہی کے بغیر صرف وہم وگمان کی بنیاد پر عمل کرتے ہیں وہ گناہ ومعصیت کے مرتکب ہوتے ہیں۔
چنانچہ ہم قرآن مجید میں پڑھتے ہیں ارشاد رب العزت ہوتا ہے:
جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے اس کے پیچھے نہ جانا"(سورہ اسراء آیت 36 )
اور ایک گروہ ، جس نے سوء ظن کی بناء پر عمل کیا تھا ان پر ملامت و سرزنش کرتے ہوئے فرمایا ہے " تم نے بد گمانی سے کام لیااوراس کی بنیاد پر عمل کیااور تم ہلاک ہوجانے والی قوم ہو "
کبھی کبھی سوءظن کے آثار ناقابل تلافی ہوتے ہیں جیسا کہ ماہرین نے تہمت کے بارے میں اپنی متعدد رپورٹوں میں اشارہ کیا ہے کہ بہت سے افراد نے سوء ظن کی بناء پر اپنی بیوی تک کو قتل کردیا ہے یہ ایسی حالت میں ہے کہ اکثر اوقات ان لوگوں نےاپنی بیوی سے سوء ظن رکھا اور تہمت لگائی اور صحیح قضاوت و فیصلہ نہیں کیاجب کہ ان کےوہم و گمان کی کوئی حقیقت نہ تھی ۔ایک سچے اور مومن شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بھائی اوربہن سے سوء ظن نہ رکھے بلکہ اس کے عمل کو حسن ظن سےتعبیر کرے مگر یہ کہ اس کے عمل یا سوء ظن پر کوئی مستحکم دلیل ہو ۔
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں : انسان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے دینی بھائی کی گفتگو و کردار کو بہترین طریقے سے توجیہ کرے مگر یہ کہ اس بات پر یقین ہو کہ واقعہ کی نوعیت کچھ اورہے اور توجیہ کے لئے کوئی راستہ نہ بچے۔(اصول کافی ج 2 ص 362 )
محمد بن فیضل کہتے ہیں : کہ میں نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے کہاکہ : بعض موثق افراد نے مجھے خبر دی ہےکہ میرے ایک دینی بھائی نے میرے سلسلےمیں کچھ باتیں کہی ہیں جو مجھے نا پسند ہیں جب میں نے اس بارے میں سوال کیا تو اس نے انکار کردیاہے اور کہا کہ میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا ہے اب میرا وظیفہ کیا ہے ؟
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نےفرمایا : اگر پچاس عادل تمھارے پاس آکر گواہی دیں کہ فلاں شخص نے تمھارے بارے میں یہ ناروا باتیں کی ہیں تو تمھیں چاہیۓ ان کی گواہی کو رد کردو اور اپنے دینی بھائی کی تصدیق و تائید کرو اور جو چیز اس کی عزت و آبرو کے لئے خطرناک ہو اسے لوگوں کے سامنے ظاہر نہ کرو۔
آیئے اب دیکھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کسی پر تہمت لگائے تو اس کے مقابلے میں ہمارا وظیفہ کیا ہے؟
قرآن مجید نے سورہ حجرات کی چھٹی آیت میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا ہے " ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے آئے تو اس کی تحقیق کرو، ایسا نہ ہوکہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے"
پس قرآن کے نظریئے کے مطابق جب بھی ہم کسی کے بارے میں کوئی خبر یا تہمت کے متعلق سنیں توسب سے پہلے ہمارا یہ وظیفہ ہونا چاہئیے کہ اس کے بارے میں تحقیق کریں اور اس کے صحیح یا غلط ہونے سے باخبر ہوں بہر حال اس سلسلےمیں عجلت اور فوری طور پر بغیر کسی دلیل و گواہ کے فیصلہ کرنے سے پرہیز کریں ۔
اسلام نے ایک جانب توتہمت کو حرام قرار دیا ہے اور مومنین کو حکم دیا ہےکہ ایک دوسرے کے ساتھ سوء ظن سے پیش نہ آئیں اور معتبر دلیل کے بغیر کسی پر بھی الزام عائد نہ کریں۔اور دوسری جانب انھیں حکم دیا ہے کہ اپنے کو بھی معرض تہمت میں نہ ڈالیں اور ایسی گفتگو اور عمل سے پرہیز کریں جو سوء ظن کا سبب بنے۔
حضرت علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں : وہ شخص جو اپنے کو معرض تہمت میں قرار دیتا ہے تو پھر وہ ایسے شخص پر لعنت و ملامت نہ کرے جو اس سے بدگمانی رکھتاہو۔(امالی شیخ صدوق ص 304 )
اسی وجہ سے روایتوں میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے کہ مومنین کو چاہئیے کہ گناہگاروں اورفاسقوں کی ہمنشینی سے پرہیز کریں کیونکہ ان کےساتھ نشست و برخاست کی بناء پر عوام مومنین سے بدبین ہوجائیں گے اور پھر ان پر تہمت لگائیں گے۔
اگر ہم اس نکتہ پربھرپور توجہ رکھے کہ دوسروں پر تہمت لگانے سے جہاں اس کو نقصان پہنچتاہے وہیں ہماری روح بھی آلودہ ہو جاتی ہےاور بے شمار معنوی نقصانات سے دوچار ہوتے ہیں تو ہم کبھی بھی اس گناہ کے انجام دینے پر راضی نہیں ہوں گے۔
خدایا ایمان و عمل صالح کے صدقے میں ہم سب کو کامیابی و کامرانی سے ہمکنارفرما

abdul

مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے دفتر سے جاری سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی جلوس پر ہوائی فائرنگ رینجرز کی شرانگیزی تھی، اس واقعے میں تمام حکومتی ادارے ملوث ہیں، یہ واقعہ عزاداری کو محدود کرنے کی سازش ہے، جسے ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، نہتے عزاداروں پر گولیاں چلا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنا مکروہ چہرہ عوام کے سامنے بےنقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی اور گورنر سندھ کا کردار بھی اس واقعہ میں مشکوک رہا ہے۔ سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی، سید اسد عباس نقوی، استاد ذوالفقار علی اسدی نے اس واقعہ کی پر زور مذمت اور تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ذمہ داروں جس میں ڈی جی رینجرز کراچی، کمشنر کراچی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لاہور میں پرامن جلوس عزا پر انتظامیہ، امامیہ اسکاؤٹس، حیدریہ اسکاؤٹس و دیگر ملی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا۔

dado

دادو کے علاقے سیتا اور خیرپور ناتھن شاہ میں یوم شہادت امام علی ؑ کے جلوس ہائے عزا کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین دادو ڈسٹرکٹ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن دادو ڈویژن، اصغریہ آرگنائزیشن، حزب المہدیؑ اور مقامی انجمنوں کے جانب سے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی عمران ظفر لغاری کے خلاف احتجاجی جلسے منعقد کئے گئے۔ جلسہ سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر آئی ایس او کے رہنما شفقت عباس، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مجاہد عباس، حزب المہدی ؑ کے رہنما عامر شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔ علامہ مختار امامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی عمران ظفر لغاری اپنے تکبر اور ہٹ دھرمی کی خاطر ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پی پی پی کے ایم پی اے کی جانب سے امام بارگاہ کی بے حرمتی اور مومنین کو زخمی کئے جانے پر پارٹی کی قیادت یا پھر مذکورہ ایم پی اے ملت جعفریہ سے معافی مانگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران ظفر لغاری اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اور ملت جعفریہ کے حقوق کی پامالی، امام بارگاہ، علم عباس ( ع ) کی بے حرمتی اور مومنین کو زخمی اور ہراساں کرنے پر معافی نہ مانگی تو یوم القدس اور نماز عید کے اجتماعات میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف احتجاجی دھرنے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے صدر زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ عمران ظفر لغاری کے خلاف فی الفور ایکشن لیا جائے ورنہ ملت جعفریہ یہ سمجھنے پر مجبور ہوگی کہ ان سارے واقعات میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی ملوث ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں قبل دادو سے منتخب ہونے والے پی پی پی کے رکن سندھ اسمبلی عمران ظفر لغاری نے دادو کے علاقے سیتا میں امام بارگاہ کی زمین کی زمین پر قبضہ کیا تھا اور بعد از قبضہ علم عباس ( ع ) کی بے حرمتی کرتے ہوئے مومنین کو زخمی و ہراساں کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد مختلف سطح پر شیعہ تنظیموں کی طرف سے احتجاج کیا گیا اور دادو میں پیپلز پارٹی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ڈی سی ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا

fanansal
برطانیہ کا معروف اخبار فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ شام ترکی کے لئے اب ایک ڈراونے خواب کی شکل اختیار کر رہا ہے خاص طور پر ایک ایسے صورت حال میں جب ترک مخالف کردوں(پی کے کے) نے ترکی کے بعض حصے پر قبضہ جمالیا ہے 
اخبار کا کہنا ہے کہ ترکی کو جلد ہی شام اور عراق کے کردوں کی جانب سے بھی اس مطالبے کی آوازیں سنائی دینگی جو کرد ملک کی تشکیل کے لئے اٹھ ینگی اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ ترکی میں موجود تیرہ ملین کردوں کی تقویت کرنا 
اخبار کا کہنا ہے کہ ایک ایسی صورت حال میں ترکی کو ایران کی زیادہ مخالفت مول نہیں لینا چاہیے 
اخبار خطے میں شدت پسند وں کی حمایت کے حوالے سے کہتا ہے کہ ترکی خطے میں شدت پسند سنی محاذ کی حمایت کر رہا ہے ،شام میں شدت پسندوں کی حمایت کی وجہ سے ترکی میں موجود علویوں میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے اور اگر ترکی کی یہی صورت حال جاری رہی تو مذہبی اور قومی اختلافات سے ترکی کے معاشرے کو کوئی نہیں بچا سکتا

celonton

العالم ٹی وی کے مطابق ہیلری کلنٹن آج ترکی کے شہر استنبول پہنچ گئی اس دورے کا مقصد شام مخالف قوتوں کو بشار الاسد کے بعد کے مراحل سمیت شدت پسندوں کی بہتر امداد ہے 
امریکی خارجہ امور کا کہنا ہے کہ ترکی میں ہیلری صدر اور وزیر اعظم دونوں سے ملاقات کرینگی اس ملاقات میں شام میں بشار الاسد کے بعد کی صورت حال پر کنٹرول جیسے موضوعات پر گفتگو ہوگی 
ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کے ماہر امور مشرق وسطی ع صلاح کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے کہ حلب میں شدت پسندوں کی بری طرح شکست کے بعدوہ تمام اہم حملے جسے چند ممالک کی انٹیلی جنس نے ترتیب دیا تھا بری طرح فیل ہوچکے ہیں دمشق پر قبضہ جیسے منصوبے سے لیکر عوام کو حکومت مخالف بنانے کی غرض سے قتل عام تک ایسے منصوبے تھے جنکے کے بارے میں پانچ ممالک کی انٹیلی جنس سرجوڑ کر بیٹھ چکی تھی اور ان منصوبوں کو تر تیب دیا تھا جسے شام کی عوام اور فوج نے ناکام بنادیا 
جبکہ ادھر سیکوریٹی کونسل شام کے بارے میں مکمل طور پر دوحصوں میں تقسیم نظر آتی ہے جہاں روس اور چین ہر اس قرارداد کو ویٹو کر چکے ہیں جو شام میں بیرونی افواج کی مداخلت کا راستہ ہموار کرتیں تھیں 
ع صلاح کا کہنا ہے کہ ہیلیری کلنٹن کا یہ دورہ درحقیقت ڈبلومیسی اورزمینی طورپر ناکامی کے بعد ایسے آپشن کی تلاش ہے جس سے شام کی حکومت کو گرایا جاسکے لیکن جب تک شام کی عوام اور افواج حکومت کے ساتھ ہیں ،چین اور روس کی بین الاقوامی تعاون شامل ہے شام حکومت کو گرانا انتہائی مشکل کام نظر آتا ہے البتہ شام میں بد امنی کو بڑھایا جاسکتا ہے

mwm01

واپڈاٹاؤن گوجرانوالہ میں شہدائے کربلا ؑ کی یاد میں بوقت افطار شربت کی سبیل کا اہتمام
مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام معروف سماجی شخصیت سید ایثار حسین رضوی نے ماہ رمضان میں سبیل امام حسین ؑ کا انتظام کیا جو یکم رمضان سے جاری ہے اورچاند رات تک جاری رہے گی، سبیل امام حسین ؑ سے واپڈاٹاؤن میں کام کرنے والے تمام مزدور اور کاریگر بوقت افطار اس ٹھنڈے شربت سے اپنی پیاس بجاتے ہیں ، سید ایثار حسین رضوی نے مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی نشرو اشاعت سیکرٹری سید اصغر علی زیدی سے ملاقات میں ایسے فلاحی کاموں کو مجلس وحدت کے پلیٹ فارم سے جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے 

alquds0
قبلہ اول کی آزادی کی غرض سے منایا جانے والا عالمی یوم القدس کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے اسلام آباد اور راواپنڈی کی مذہبی سماجی شخصیات اور تنظیموں کا اہم اجلاس تیئس رمضان المبارک کو مجلس وحدت مسلمین پاکستان اسلام آباد کے زیر سرپرستی اسلام آباد میں ہونے جارہا ہے 
اس اجلاس میں عالمی یوم القدس کی ریلی کے حوالے سے انتظامات کو آخری شکل دی جائے گی ہمارے نمائندے کے مطابق اس اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کرینگے جبکہ ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد اور آئی ایس او اسلام آباد سمیت مقامی ماتمی انجمنیں سماجی و مذہبی اہم شخصیات شریک ہونگی 

images

کوئٹہ پولیس نے یوم امام علی ؑ سے صرف ایک دن قبل ہی ممکنہ دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے دھماکہ خیزمواد اور دہشت گرد کو گرفتار کیاہے ٹی وی فوٹیج اورپولیس کے بیانات کے مطابق یہ منصوبہ انتہائی خطرناک تھا کہ جس میں میریٹ ہوٹل بم دھماکے کے برابر دھماکہ خیزمواد سے ایک گاڑی کو تیار کیا گیا تھا 
پولیس کاکہنا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کو اس منصوبہ کا علم اس وقت ہوا جب چنددن قبل ہی ایک گھر میں دھماکہ خیزمواد کی تیاری کے دوران دھماکہ ہوا تھا اور اس دھماکے سلسلے میں تحقیقات اور خفیہ زرائع کی تگ ودو کے بعد اس منصوبے کا انکشاف ہوا
یہاں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا اب گرفتار شدہ دہشت گرد کے توسط سے پورے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو پکڑا جاسکتا ہے لیکن کیا ایسا ہوگا؟
اگر ہم پاکستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں اور پکڑے جانے والے دہشت گردوں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں کہیں پر کسی دہشت گرد کو سزاملتی نظر نہیں آتی اور نہ ہی کسی ایک دہشت گرد کی گرفتاری سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کوگرفتار ہوتا دیکھتے ہیں بلکہ اس کے برعکس کچھ عرصہ بعد جب معاملات ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں تو ہمیں کسی اخبار کے کونے میں چھوٹی سے خبر نظر آتی ہے دہشت گرد جیل یا عدالت کے سامنے سے فرارہوگئے یا پھر دہشت گرد عدم ثبوت کی بنا پر رہا ہوگئے
یہی وہ چھوٹی سے خبر ہے جو مختلف شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے اور سیکوریٹی اداروں کے بارے میں بھی سوالیہ نشان کھڑاکرتی ہے 
کیونکہ آج تک کسی دہشت گرد کی گرفتاری کے بعد اس کے بارے میں تفصیلات نہیں دیں گئی کہ وہ کون تھا کہاں سے آیا تھا؟کہاں سے تربیت لی تھی؟اور اس کے ساتھی کون ہیں؟
کیاکوئٹہ کا یہ دہشت گرد بھی کچھ عرصہ بعد جیل سے فرار یا عدالت سے چھوٹ جائے گا کہ پھر کہیں بیٹھ کر تمام تر اطمنان کے ساتھ اپنے ساتھیوں کو اپنی کہانی سنائے اور اگلے کسی ناپاک منصوبے کی منصوبہ بندی کرے

alquds

" یوم قدس " کی اہمیت بیان کرتے ہوئےامام خمینی فرمایاتھا : " یوم قدس ایک عالمی دن ہے یہ دن صرف قدس سے مخصوص نہیں بلکہ عالمی سطح پر مستکبرین عالم سے مستضعفین عالم کے مقابلے اور استقامت کا دن ہے یہ تمام سامراجی طاقتوں کے خلاف کمزوروں اور محروموں کی دائمی جنگ و پیکار کا دن ہے ، ان تمام قوموں کی جدو جہد اور کارزار کا دن ہے جو امریکہ اور اس کے ہم قبیل و ہم فکر دوسرے سامراجی ملکوں کی زیادتیوں کا شکار ہیں اس دن بڑی طاقتوں سے مقابلے کے لئے مستضعفین کو لیس ہوکر دشمنوں کی ناک خاک میں مل دینا چاہئے ۔"یوم قدس اسلامی دنیا کے منافق چہروں اور قدس و فلسطین کے وفادار مسلمانوں کی شناخت و پہچان کا دن ہے جو مسلمان ہیں قدس کی آزادی کے لئے عالم اسلام کے دوش بدوش مظاہروں میں شریک ہوکر فلسطینی جانبازوں کی حمایت کا یقین دلاتے ہیں اور منافقین صیہونی قوتوں کے ساتھ مل کر سازشیں رچتے اور اپنے زير اقتدار مسلمان ملتوں کو یوم قدس کے مظاہروں میں شرکت کی اجازت نہیں دیتے ۔" بیت المقدس " کئی ہزار سالہ قدیم شہر ہے جو مشرق و مغرب کو ملاتا ہے یہ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے اور اسی میں " مسجد الصخرا " واقع ہے جو ایک مقدس مقام ہے " قبۃ الصخراء" میں حضرت ابراہیم (ع) اپنے فرزند حضرت اسمعیل (ع) کے ساتھ آئے تھے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو اسی مقام سے معراج کی عظمت عطا کی گئی تھی ۔عالم اسلام فلسطین اور بیت المقدس پر صیہونیوں کے غاصبانہ تسلط کو مظلوم فلسطینیوں کے خلاف سامراجی جارحیت سمجھتا ہے اور قدس کی بازیابی کے لئے ملت فلسطین کا طرفدار ہے گزشتہ ساٹھ سال کے دوران صیہونیوں نے یہاں برطانیہ اور امریکہ کی سامراجی سازشوں کے تحت اپنے قدم جمائے اور ساحلی شہر " یافا " اور " حیفا " کے قریب تل ابیب کو آباد کیا اور بیت المقدس پر اپنے خونی پنجے گاڑنے شروع کردے اور اس وقت تقریبا" اسی فی صدی علاقوں پر قبضہ کررکھا ہے ۔فلسطینیوں کے منصوبہ بند قتل عام ، گھروں اور کاشانوں پر فوجی یلغار ، قید وبند ، جلاوطنی اور مہاجرت کی مانند خوف و وحشت کی فضائیں ایجاد کرکے ایک ملت کو اس کے ابتدائی ترین انسانی حقوق سے محروم کردینا اسرائيل کا سب سے بڑا کارنامہ ہے !!یہودیوں کے اس شیطانی ظلم کا نشانہ صرف مسلمان ہی نہیں عیسائیوں کو بھی بننا پڑا ہے سنہ 47 کے پہلے حملے میں ہی ساٹھ ہزار عیسائیوں کو مہاجرت پر مجبور کیا گیا ۔یہی نہیں سنہ 1950 میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے صیہونیوں نے مغربی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت اعلان کرکے اقوام متحدہ کی قرارداد کا بھی کھلم کھلا مذاق اڑایا ہے ۔یہاں کی آبادی کے تناسب کو بدلا گیا ، فلسطینیوں کو جلاوطن کرکے یہاں کی سڑکوں اور گلیوں تک کے نام بدل دئے گئے حتی مشرقی بیت المقدس کو بھی یورش کا نشانہ بنایاگیا اگرچہ یہاں کے مسلمان مجاہدین ، تمام ظلم و بربریت کے باوجود دشمنوں کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں اور انتفاضہ تحریک بیت المقدس میں فلسطینی پہچان بنی ہوئی ہے ۔حزب اللہ سے 33 روزہ جنگ میں صیہونیوں کی شکست اور اسلامی مجاہدوں کی فتح و کامرانی نے فلسطینیوں کے بھی حوصلے بلند کردئے ہیں ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے بقول قدس کی غاصب حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی شدت عمل میں اضافہ کردیا ہے اور ان کا یہ ردعمل ان کی اپنی درونی کمزوریوں اور پے در پے ناکامیوں کا نتیجہ ہے اپنا خودساختہ ہوّا جو انہوں نے جمارکھا تھا وہ اس کو برقرار نہیں رکھ سکے، عرب قوموں کے دلوں میں ان جو رعب تھا اب ختم ہوچکا ہے ۔"

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree