The Latest

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کال پر ملک بھر کی طرح بلتستان میں بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ اس سلسلے میں رندو ڈمبوداس میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور گلگت اسکردو روڈ پر دھرنا دیا اور دھرنے سے مقامی علماء نے خطاب کیا۔ گلگت اسکردو روڈ پر بشو کے مقام پر بھی جوانوں نے روڈ پر دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ اسی سلسلے میں گمبہ اسکردو میں مین بازار میں جوان اور عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی دھرنا دیا۔ اسکردو یادگار چوک پر مرکزی دھرنا یادگار شہداء اسکردو پر دیا گیا جس میں علماء اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرکزی دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ محمد امین شہیدی نے بھی ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اسکردو مرکزی دھرنے میں عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔ اسکردو شہر کو کالج روڈ اور حسین چوک کے مقام پر مظاہرین نے بلاک کیا۔ اس کے علاوہ گول کے مقام پر گانچھے اور سیاچن کے روڈ کو بلاک کر دیا گیا اور جوانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ دوسری طرف کھرمنگ میں بھی مختلف مقامات پر احتجاجی پروگرامات کا سلسلہ جاری رہا۔ کھرمنگ میں شیخ اکبر رجائی اور دیگر علمائے کرام کی قیادت میں کرگل لداخ روڈ پر دھرنا دیا گیا اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند ہوئی۔ بلتستان کے دیگر مقامات کی طرح شگر میں علماء اور جوانوں نے کے ٹو جانے والی شاہراہ پر دھرنا دیا۔

یادگار شہداء اسکردو پر جاری مرکزی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ محمد امین شہیدی نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ انکے علاوہ ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی، شیخ احمد علی نوری، شیخ حسن جوہری، شیخ مبارک علی عارفی، شیخ ذوالفقار، شیخ محمد علی، شیخ غلام حسن عابدی، شفقت غازی اور حاجی ابراہیم نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت کی سرد مہری کا یہ بدترین ثبوت ہے کہ ستر روز سے احتجاجی سلسلہ جاری ہے لیکن حکومت شہریوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کے تیار نہیں ہے۔ آج علامہ راجہ باصر عباس جعفری کی کال پر پاکستان کے عوام سٹرکوں پر ہیں اور سکیورٹی اداروں سے سوال کر رہے ہیں کہ ساٹھ ہزار شہدا کے قاتلوں کو کب سزا دینی ہے اور انہیں کس جرم میں شہید کیا گیا۔ ہم پر پاکستان کی زمین کیوں تنگ کر رہی ہے اور ہم سے جینے کا حق کیوں چھینا جا رہا ہے، شہریوں کو جینے کا حق دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کا جن بے قابو ہے اسے قابو کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ نہیں۔ دہشتگردی کا ناسور ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے لیکن حکومت کو احساس نہیں۔ مقررین نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت اپنی بساط کے مطابق یہاں پر مظالم ڈھانے میں مصروف ہے۔ زمینوں پر قبضہ، غیرقانونی بھرتیاں، ٹیکس کا نفاذ، سبسڈی کے خاتمے کی کوشش اور گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر میں غفلت انکی بلتستان دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جسے معاف نہیں کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر ملت تشیع کی طرف سے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا گیا اور ٹریفک کی آمد و رفت کو تمام اطراف سے روک دیا گیا۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے کی۔ ان کے علاوہ علماء و کارکنان کثیر تعداد میں موجود تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملت تشیع نے احتجاج میں بھرپور شرکت کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم بیدار قوم ہیں اور حق کی آواز پر لبیک کہنے کے لئے ہر لمحہ تیار ہیں۔ آج کا یہ دھرنا علامتی دھرنا ہے۔ 7 اگست کو ملک کے تمام شہروں سے لوگ اسلام آباد کی طرف رُخ کریں گے اور عوامی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اہل تشیع پر حکومتی مظالم، ملک میں بڑھتی ہوئی عدم تحفظ کی فضاء اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر حکومت کی دانستہ غفلت نے آج ہمیں شاہراہوں پر نکلنے کے لئے مجبور کر دیا ہے۔ ہمارے قائد علامہ ناصر عباس جعفری 70 روز سے ایک بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھ کر پُرامن اور خاموش احتجاج کر رہے ہیں، لیکن حکمران ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ملک بھر کی شاہراہیں جام کرکے ملت جعفریہ نے علامہ راجہ ناصرعباس  کی جدوجہد سے تجدید عہد وفا کیاہے۔

علامہ حسن ظفرنقوی کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی آڑ میں شخصی آمریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے ساتھ حکومت کی طرف سے تیسرے درجے کے شہریوں کا سلوک برداشت نہیں کریں گے۔ ہمارے ملک پر قابض حکمرانوں کو عوام کے جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں۔ ان کی گردنوں میں اتفاق فاونڈری کا سریا ہے۔ ہم ان ظالموں کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک بھی مطالبہ ایسا نہیں جو قوم و ملک کے مفادات کے منافی ہو۔ ہم دہشتگردوں اور ان کے پشت پناہوں کے خلاف آپریشن چاہتے ہیں۔ ہم ایسے پاکستان کے متلاشی ہیں، جہاں تمام مذاہب و مسالک کو مذہبی آزادی حاصل ہو۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پارا چنار میں بااختیار ادارے کے اہلکاروں کی طرف سے مظلوم افراد کے سروں میں گولی مارنے کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے اس ملک میں لاتعداد سانحات کو جنم دیا ہے۔ جن کے نتیجے میں ہزاروں خاندان بے آسرا ہوچکے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دہشتگردی میں ملوث افراد کے مقدمات کو فوجی عدالتوں کے حوالے کیا جائے۔ حکومت بتائے کہ ہمارا کونسا مطالبہ غیر آئینی ہے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہمارا پرامن احتجاج ہمارے ذمہ دار قوم ہونے کی دلیل ہے۔ ہم اس ملک کے محب وطن شہری ہیں اور ہمیشہ حب الوطنی کا حق ادا کیا ہے۔ اس ملک کو قائد و اقبال کے خوابوں کی عملی تعبیر بنا کر دم لیں گے۔ جب تک ملک دشمن طاقتوں اور پاکستان کے خلاف سازشوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، تب تک اس ملک کے باوفا بیٹے چین سے نہیں بیٹھے گے۔ فیض آباد انٹر چینج پر ہونے والے احتجاج میں علامہ حسنین گردیزی، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر سبزواری، علامہ مرزا حسین صابری، علامہ نیاز حسین بخاری، علامہ سخاوت علی قمی، علامہ اعوان علی شاہ، علامہ غلام محمد عابدی، ملک اقرار حسین اور نثار فیضی کے علاوہ دیگر مرکزی رہنماوں نے بھی شرکت کی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ٹارگٹ کلنگ اور نیشنل پلان کی آڑ میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثرہ مکتب فکر ملت جعفریہ کیخلاف حکومتی انتقامی کارروائیوں کیخلاف 13 مئی سے جاری بھوک ہڑتال تحریک پر حکومتی بے حسی کیخلاف ملک بھر کے 70 سے زائد اہم شاہراہوں پر علامتی دھرنے دیئے گئے، جو رات گئے تک جاری رہے، دھرنے میں مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لاہور  میں مال روڈ پر اسمبلی ہال کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ لاہور میں ہونیوالے دھرنے کی قیادت مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کی۔ دھرنے میں علامہ حسن ہمدانی، علامہ سید حیدر علی الموسوی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید بشیر حسین رضوی، علامہ سید مبارک علی الموسوی، علامہ سید وقار الحسنین نقوی بھی شریک ہوئے۔

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید احمد اقبال رضوی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کہا کہ پورے پاکستان میں ایک بار پھر سینکڑوں مقامات پر پُرامن دھرنوں سے حکمرانوں کو یہ بات باور کر لینی چاہیئے کہ ہم پُرامن ہیں، ہم اس ملک کے اصل وارث ہیں، ہم نے ایک پتا بھی نہیں توڑا، ہم اقبال و قائد کے پاکستان کو تلاش کرنے نکلے ہیں، اہل سنت و معتدل قوتیں ہماری اس تحریک میں شامل ہیں اور ساتھ ساتھ ہیں، جن تکفیریوں نے نیشنل ایکشن پلان کو ہائی جیک کر کے پاکستان کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے ان سے پاکستان کو واپس لانا ہے، حکمران اور سیکیورٹی ادارے شیعیان حیدر کرار کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں ورنہ یہ احتجاجی تحریک اسی جذبے کیساتھ آگے بڑھتی رہیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم نہیں ہونے دینگے اور اپنے اس احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے میں 7 اگست کو اسلام آباد میں قومی اجتماع ہو گا۔

دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حیدر الموسوی نے کہا پوری پاکستانی قوم کی پکار ہیں کہ ہمیں پرامن اور مستحکم پاکستان چاہیئے، بدقسمتی سے ہمارے نااہل حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی مصلحت پسندی نے ہم پر دہشتگردوں کو مسلط کر رکھا ہے، ہمارے دشمن اپنے مشن میں کامیاب ہوتے نظر آ رہے، پاکستان میں مٹھی بھر ایک مخصوص سوچ کا حامل تکفیری گروہ پُرامن اور نہتے عوام پر مسلط ہے، یہ دہشتگرد گروہ استکباری طاقتوں کا ایجنٹ ہے، ہم آج میدان میں اس لئے ہیں کہ آئندہ کسی پاکستانی کی کوئی لاش نہ گرے۔ علامہ حیدر الموسوی نے کہا کہ حکمران سن لیں ہم ہار ماننے والوں میں سے نہیں، نہ ہی تمھارے لولی پاپ پر احتجاج ختم کریں گے، ہم اپنے مطالبات پر عملدرآمد تک سڑکوں پر بیٹھیں گے، چاہے اس میں ہمیں ایک سال ہی کیوں نہ لگے، ہمارے قائدین کے اعلان کے ہم منتظر ہیں، اگر ہمارے خلاف سازشیں جاری رہی تو ہم عاشورا اسلام آباد میں منائیں گے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، کچھ نادیدہ قوتیں دونوں کے درمیان فاصلے پیدا کررہی ہیں، پاکستان کو شیعہ اور سنی نے مل کربنایا تھا ور انشاء اللہ ملک کر بچائیں گے۔ حکومت جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ملتان میں صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپتی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، ترجمان ثقلین نقوی، سخاوت علی اور جوادجعفری موجودتھے۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھاکہ آج 22جولائی کو ملک بھر میں مظلوم اور پسے ہوئے طبقات اپنے مطالبات کے حق میں شام 4بجے سے ملک بھر کی اہم شاہراؤں کو بند کردیں گے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے آٹھ اضلاع میں اہم شاہراؤں کو بند کردیا جائے گا۔ ملتان میں خانیوال روڈ پر سہو چوک کے مقام پر مین ہائی وے بند کردیاجائے گا۔ مظفرگڑھ میں منڈاچوک، رحیم یارخان میں چوک بہادر، بہاولپور میں فرید گیٹ، وہاڑی میں چیچہ وطنی روڈ، علی پور میں کالج روڈ، لیہ میں کاظمی چوک، اور ڈیرہ غازیخان میں کوٹ چھٹہ کے مقام پر دھرنے دیے جائیں گے اور مرکزی شاہرائیں بلاک کردی جائیں گی۔ علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک میں ہر مظلوم کے حامی ہیں ، پاکستان میں حقیقی اہلسنت کو چن چن کو مارا جارہا ہے، درود سلام پر پابندی عائد کی جارہی ہے، بانیان مجالس کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسایاجارہاہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے ہمارا احتجاج جاری رکھے گا۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں نے لاہور پریس کلب پر جاری احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا پریس کانفرنس میں علامہ سید حیدر علی الموسوی،علامہ ابوذر مہدوی،علامہ حسن ہمدانی،علامہ محسن حسین آبادی،شیعہ شہریان پاکستان کے رہنما علامہ وقارالحسنین نقوی شریک تھے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے بزرگ عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ حیدر علی الموسوی نے کہا کہ ہم ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور معصوم پاکستانیوں کے قتل عام کے خلاف گذشتہ دوماہ دس دن سے سڑکوں پر موجود ہیں13 مئی سے اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری بھوک ہڑتال پر ہے، جسے انہوں نے مطالبات کی منظوری اور عمل درآمد تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہوا ہے، آج جب ستر دن ہوئے ہیں لیکن بے حس حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہیں رینگی،ہمارے اس پر امن احتجاجی تحریک اور مطالبات کی تمام اہم سیاسی رہنما، دینی قائدین بشمول اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ صاحب، کرسچئین کمیونٹی، ہندو اور سکھ برادری، پارلیمنٹیر، تشیع سے تعلق رکھنے والی تمام اہم قیادتیں، ذاکرین، ماتمی انجمنیں، طلبا، الغرض مکمل حمایت کا اعلان کر چکے ہیں ہمارے پیش کردہ دس نکاتی مطالبات کو جائز تسلیم کرتے ہوئے ان پر عملی اقدامات کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔ اب یہ بات واضح ہوچکی کہ ان مطالبات میں سے کوئی ایک مطالبہ بھی غیر جمہوری، غیر آئینی اور غیر قانونی نہیں، یہ وہی مطالبات ہیں جن کی آڑ میں پارلیمنٹ نے نیشنل ایکشن پلان منظور کیا ہے۔ اس ملک اور یہاں بسنے والے شہریان کا حق ہے، مگر یہ کیا کہ ان جائز مطالبات کو منظور کروانے کیلئے اتنے دن کی بھوک ہڑتال بھی ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدر حلقوں کی مسلسل بے حسی اور جابندارانہ رویوں کو دیکھتے ہوئے ،ہم اس بات پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ہم اپنے اس احتجاجی تحریک میں پرامن طور پر شدت لائیں ،مرحلہ وار ہم اپنی اس آئینی و قانونی جنگ کو جمہوری انداز میں لڑیں گے اور انصاف کے حصول تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے،پنجاب کے متعصب حکمرانوں نے ہمارے خلاف انتقامی کاروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے،پنجاب حکومت میں شامل اہم وزراء دہشتگردوں کی مکمل سرپرستی میں ملوث ہیں،اور یہی مائنڈ سیٹ ملت تشیع کیخلاف انتقامی کاروائیوں میں مصروف ہیں،جنوبی پنجاب میں کالعدم دہشتگرد تکفیری گروہ کو مکمل آزادی اور حکومتی سرپرستی حاصل ہیں،ہمارے ملک بھر میں اسی دہشتگردوں کا نشانہ بننے والے چوبیس ہزار سے زائد شہداء کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں،آئے روز ملک کے کسی نہ کسی کونے میں ہمارے پروفیشنلز کو موت کے گھاٹ اتر دیا جاتا ہے،لیکن آج تک ہمارے کسی شہداء کے قاتل کو سزا تو درکنار گرفتار نہیں کیا،ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ یہ ایک گریٹ گیم کا حصہ ہے،وطن عزیز کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے کی درپردہ سازشیں جاری ہیں،ہم قائد و اقبال کے گم شدہ پاکستان کی تلاش میں ہیں،مٹھی بھر تکفیری گروہ کی سرپرستی کرنے والے حکمرانوں اور ریاستی اداروں نے قائد اور اقبال کے پرامن پاکستان کیساتھ ساتھ غداری کی،آج گلی کوچوں اور چوراہوں پر بے گناہ محب وطن پاکستانیوں کے بہنے والے خون کے ذمہ دارا انہی دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والے حکمران اور ادارے ہیں،جیاد افغانستان کے نام پر پاکستان میں دہشتگردی کو ایمپورٹ کرنے کے ذمہ دار کون ہے؟؟

علامہ حیدر الموسوی نے مزید کہا کہ حکومتی ایوانوں اور ملک کے تمام اداروں سے متعصب اور تکفیری سوچ رکھنے والوں کے خاتمے کے بغیر ملک میں امن کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیووقوف نہ بنایا جائے نیشنل ایکشن پالان وفاق اور پنجاب حکومت سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر رہی ہے،ہم اسی حکومتی ناانصافیوں اور ظلم بربریت کیخلاف کل بروز جمعہ مل گیر احتجاجی مظاہرے اور ملک بھر کے اہم شاہراہوں پر علامتی دھرنے دینگے،حکمران کل ملک گیر پہیہ جام دھرنوں میں رکاوٹ بنے تویہ ان کے اقتدار کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی،پنجاب میں مندرجہ ذیل مقامات پر دھرنے ہونگے ،راولپنڈی فیض باد ،لاہور مال روڈپنجاب اسمبلی،گجرانوالہ جی ٹی روڈ چناب پل ،فیصل آ باد سرگودھا روڈ موٹروے ،سرگودھا سیال موڑ موٹر وے ،قصور ملتان روڈ واں ردا رام پل،سیالکوٹ سبلائم چوک ،جھنگ ایوب چوک،جھنگ قائم بھروانہ ،ملتان خانیوال روڈسہو چوک نزد ویلج ہوٹل،بہاولپورفرید گیٹ،رحیم یارخان چوک بہادر،وہاڑی چیچہ وطنی روڈ،مظفرگڑھ منڈا چوک،علی پور، کالج چوک،لیہ کاظمی چوک،اور یرہ غازیخان۔ کوٹ چھٹہ پر احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے ہونگے جو رات آٹھ بجے تک جاری رہیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 22جولائی ملت تشیع اپنے حقوق کی شناخت کے لیے سڑکوں پر ہو گی۔کل بروز جمعہ 22 جولائی علامہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو 70 روز پورے ہو جائیں گے۔ اب فیصلہ کیمپ میں بیٹھنے کی بجائے شاہرواں پر ہو گا۔ملک بھر میں 70سے زائد شہروں میں احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔جب تک شیعہ نسل کشی میں ملوث افراد کے خلاف ریاستی و عسکری اداروں کی طرف سے ملک گیر آپریشن کا آغاز نہیں کیا جاتا تک تک مختلف اندازمیں ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ماہ رمضان میں کالعدم جماعتوں کی طر ف سے کراچی اور دیگر شہروں میں چندہ اکھٹا کیا جاتا رہا جو قومی سلامتی کے اداروں اور حکومتی رٹ کو سرعام چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ ان کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے جو نام بدل کر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔سانحہ شکار پور میں ملوث افراد کی رہائی ملت تشیع کے لیے تشویش اور سخت حیرانگی کا باعث ہے۔ ملک میں ہونے والے مختلف سانحات بالخصوص سانحہ چلاس،سانحہ شکار پور،سانحہ بابو سر،سانحہ حیات آباد،سانحہ عاشور اور سانحہ راولپنڈی کے مقدمات کو ملٹری کورٹس میں بھیجا جائے۔پاکستان میں موجود تمام مسالک اور مذاہب کو انتہا پسند تکفیری گروہ سے تحفظ فراہم کیاجائے۔پنجاب حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتیں اور وفاق اپنی شیعہ دشمنی ترک کرے اور بے گناہ عزاداروں کے خلاف انتقامی بنیادوں پر درج مقدمات فوراختم کیے جائیں۔جن شیعہ عمائدین کے نام شیڈول فور میں ڈالے گئے ہیں ان کے نام وہاں سے نکالیں جائیں۔پارہ چنار کرم ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں نے بے گناہ مظاہرین کو گولیاں برسا کر شہید کر دیا اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر کمیشن تشکیل دیا جائے۔پارہ چنار میں لوگوں کی املاک پر زبردستی قبضوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور انتخابی فوائدکے حصول کے لیے وہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل نہ کیا جائے۔پاکستان کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کر کے کمزور کیا جا رہا ہے ۔مسلکی تعصب کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کیے جائیں۔پاکستان کے حکمران مخصوص تکفیری گروہ سے دوستی کا حق ادا کررہے ہیں۔شیعہ سنی پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہیں جنہیں دانستہ طور پر دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان میں بسنے والوں کو پاکستانیت پر یکجا کرنے کی بجائے لسانیت، فرقہ واریت، صوبائیت اور دیگر تعصبات میں الجھا کر گروہوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے تاکہ قومی طور پر ہمیں کمزور کر کے ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جا سکے۔

انہوں نے کہا ریاست میں بسنے والوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔موجودہ حکومت کو اس میں مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔ملت تشیع کو تحفظ دینے کی بجائے ریاستی اداروں کے ذریعے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ، ریاستی جبراور ملک و قوم کے مفادات کے منافی حکومتی پالیسیوں کے خلاف13مئی کو بھوک ہڑتال کا آغاز کیاجس کوآج 69 روز گزر چکے ہیں۔ میڈیکل بورڈنے ان کی صحت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کر رکھا ہے ۔قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان،پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سمیت ملک کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کر کے علامہ ناصر عباس سے اظہار یکجہتی کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے مطالبات کو قانونی آئینی قرار دیا ہے۔لیکن موجودہ حکمران ہمارے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آنے والوں کو یہ فرعونیت و شدادیت زیب نہیں دیتی۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کے مطالبات کی منظوری پُرامن اور مستحکم پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر یہ ملک ظالموں،غاصبوں،لیٹروں،سرمایہ کاروں اور دہشت گردوں کی جاگیر بن کر رہ جائے گا جہاں قانون و انصاف کی بجائے ظلم و بربریت اور اختیارات کی حاکمیت ہو گی۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی کال پر ملک بھر کی طرح بلتستان کے اہم مقامات پر عوام دھرنا دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بلتستان کے مختلف مقامات پر اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے اہم شاہراہوں پر علامتی دھرنا دیں گے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں گلگت اسکردو روڈ، کے ٹو روڈ، کرگل لداخ روڈ، گانچھے روڈ، سیاچن جانے والی شاہراہ سمیت یادگار شہداء اسکردو کے مقام پر مین شاہراہ بند رہے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ روندو، یادگار شہداء اسکردو، گول، کھرمنگ، خپلو اور شگر کے مختلف مقامات پر شام پانچ بجے سے سات بجے تک علامتی دھرنا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین بلتستان کی جانب سے 13 مئی سے احتجاجی دھرنا یادگار شہداء اسکردو پر جاری ہے اور 22 جولائی کو عوام کی خصوصی شرکت ہوگی۔ مجلس وحدت مسلمین بلتستان کی جانب سے سوشل میڈیا پر خطے میں موجود سیاحوں، مہمانوں اور ٹرانسپورٹروں سے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے سفر نہ کرنے کی گزارش کی جا رہی ہے، تاکہ سیاح کم سے کم مشکلات سے دوچار ہوں۔

وحدت نیوز(گلگت) حکومت کی عدم توجہ اور غفلت سے شاہراہ قراقرم ایک خونی شاہراہ بن چکی ہے۔ تتہ پانی کے مقام پر کار حادثے میں علامہ ساجد شیرازی اور دیگرکی ناگہانی موت پر دلی صدمہ پہنچا۔حادثے میں دو زخمیوں کو ریسکیو کرنے والے مقامی ڈرائیور کو تمغہ جرات سے نوازا جائے جس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دو قیمتی انسانی جانو ں کو بچالیا۔

مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ شاہراہ قراقرم پر حکومت کی جانب سے سیاحوں اور مسافروں کے لئے سہولیات کی عدم فراہمی سے آئے روز حادثات رونما ہورہے ہیں۔اس پر خطر شاہراہ پر کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو ریسکیو کیلئے کوئی مناسب انتظام نہیں۔شاہراہ پر نہ تو کوئی ریسکیو ٹیم موجود ہے اور نہ ہی فرسٹ ایڈ کی کوئی سہولت جس سے ملک بھر سے گلگت بلتستان کی حسین قدرتی وادیوں کے نظارے کی خواہش رکھنے والے آئے روز کے حادثات سے گھبراگئے ہیں۔دوسری جانب 1122 کی ریسکیو ٹیم کسی بھی حادثے میں مدد فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں،نہ تو ان کے پاس پیشہ ور غوطہ خور ہیں اور نہ ہی ضروری سازو سامان۔یہ ادارہ صرف حادثے کی جگہ کا معائنہ کرسکتا ہے لیکن کوئی امداد فراہم کرنے سے قاصر ہے۔علامہ ساجد شیرازی کی کار حادثے کو آج تین دن گزرگئے ہیں لیکن موقع پر کو ئی کاروائی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے مقامی ڈرائیور کی جوانمردی کو سلام پیش کرتے ہوئے انہیں تمغہ جرات سے نوازنے کا مطالبہ کیا ہے جس نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر دو قیمتی انسانی جانوں کو بچالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم قومی شاہراہ پر بے ہنگم ٹریفک اور حادثات کی ذمہ دارحکومت ہے جو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ خراب موسمی حالات میں پرخطر مقامات کی نشاندہی اور ٹریفک کا روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور کسی بھی ناخوشگوار حادثے میں ریسکیو کرنے کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہے لیکن اس شاہراہ پر ریسکیو کرنے کیلئے عوام پہلے پہنچ جاتی ہے اور حکومت آخر میں صرف جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے چلی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر خطر اور اہم قومی شاہراہ پر موبائل ریسکیو ٹیمیں اور فرسٹ کی سہولیات بہم پہنچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شاہراہ پر حادثات کو کنٹرول کرنے کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور بروقت فرسٹ ایڈ کی سہولیات پہنچانے کیلئے سپیشل موبائل ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ مسافروں اور سیاحوں کوکسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے پُرامن شہری ہیں لیکن حکومت ہماری اس خاموشی کو ہماری کمزوری سمجھ رہی ہے، پاکستان میں مظلوم کو اُس وقت تک حق نہیں ملتا جب تک وہ خودکشی نہ کرے یا پھر سڑکوں پر آکر اپنا حق نہ مانگے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وحدت ہاؤس کراچی میں ڈویژنل شوریٰ کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اجلاس میں علامہ علی انور جعفری، مولانا نشان حیدر ساجدی، علی حسین نقوی، میثم عابدی، مولانا صادق جعفری، رضا نقوی، میر تقی ظفر سمیت دیگر ڈسٹرک کے ذمہ داران موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں میں موجود تکفیری فکر کے حامل عناصر ملک میں تکفیریت کو رواج دینے میں مصروف ہیں، اہل سنت اور اہل تشیع پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہیں جنہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ریاستی اداروں اور قوم کے درمیان نفرت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے تاکہ ملک پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو، پاکستان کو اقتصادی طور پر کھوکھلا کیا جا رہا ہے، پورا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، پاکستان کے حکمران ہمارے دشمنوں کے ساتھ مل کر ہمیں ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں، شہر قائد کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی مضبوط پناہ گاہ بنتا جارہا ہے، شہر میں خرم ذکی و امجد صابری جیسے افراد کا قتل سمیت جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے کا اغواء اور ٹانک سے بازیابی ان کی فعالیت کی جیتی جاگتی دلیل ہے۔

علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور میں ملوث دہشتگردوں کو عدلیہ و حکومت کی جانب سے کلین چٹ دے دی گئی، سانحہ میں ملوث کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کو کس ڈیل کے تحت چھوڑا گیا، پنجاب میں بے گناہ عزاداروں پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت مقدمات بنائے جا رہے ہیں، گلگت بلتستان میں ہمارے لوگوں کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں، پنجاب کی سی ٹی ڈی ملت تشیع کے لیے لشکر جھنگوی بن چکی ہے، عزاداری سید الشہدا ہماری عبادت ہے، ہم اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 22 جولائی کو سندھ کی تمام اہم شاہراہوں پر احتجاج کریں گے۔ انشاء اللہ 22 جولائی کو ملک بھر کی طرح سندھ دھرتی سے پوری دنیا کو اپنے پُرامن احتجاج کے ذریعے ایک پیغام دیں گے اس حوالے سے ترجمان ایم ڈبلیو ایم علامہ مختار امامی جمعرات کو شام پانچ بجے کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرکے دھرنوں کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے شعبہ کھیل کی جانب سے رمضان المبارک میں فٹبال ٹورنامنٹ کا آغا زکیا گیا تھا،جو کامیابی سے اپنے تکمیل کو پہنچا۔ 20جولائی کو شہید ماسٹر رضا فٹبال ٹورنامنٹ کا فائنل میچ کھیلا گیا جسے دیکھنے کیلئے ایم پی اے آغا رضا سمیت فٹبال کے سینکڑوں شائقین قیوم پاپا فٹبال گراؤنڈ پہنچے۔ اس موقع پر ایم پی اے آغا رضا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ معاشرے کی فلاح کیلئے کھیلوں کو فروغ دینا ایک اچھا اقدام ہے، کھیل میں دلچسپی نوجوانوں کو لاتعداد معاشرتی برائیوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء اور صوبائی اسمبلی کے رکن آغا رضا نے کہا ہے کہ کھیل کے اعتبار سے صوبے میں ایسے بے شمار ہنر مند افراد موجود ہیں جو اپنے مہارت کو بروئے کار لاکر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہماری ترقی کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کھیل کے میدان میں نام کمانے والوں اور اس سے وابسطہ افراد کی حوصلہ افزائی کی گئی تو ہمارا صوبہ ملک کے باقی صوبوں کو کھیل کے اعتبار سے پیچھے چھوڑ دیگا۔ حکومت کو چاہئے کہ زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح اسے بھی اہمیت دے اور کھیل کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے شعبہ کھیل کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے موقع پر ’’شہید ماسٹر رضا فلڈ لائٹ فٹبال ٹورنامنٹ‘‘ کے نام سے فٹبال کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں علاقے کے عوام نے اپنی دلچسپی کا مظاہرہ کرکے ہماری حوصلہ افزائی کی اسکے علاوہ ان اقدامات سے کھیل اور غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کھیل کے فروغ میں بے حد سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے، صوبے بھر میں لا تعداد کھلاڈی موجود ہیں جو کسی نہ کسی کھیل میں قابلیت رکھتے ہیں ۔ ایم پی اے آغا رضا کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں کھیل اور اس سے وابسطہ افراد کو جس طرح کچھل دیا گیا ہے ہنر مند افراد آگے نہیں آپاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھیل کے فروغ کیلئے ایک نظام ترتیب نہ دینے کے باعث، کھلاڈی اپنے ہنر کو نہیں نکھارپا رہے ہیں ۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ صوبے میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڈیوں کی حوصلہ افزائی سے وہ سب افراد سامنے آئیں گے جو مختلف کھیلوں میں ماہر ہیں حکومت کو چاہئے کہ کھیلوں سے وابسطہ افراد کو قومی اور عالمی میدانوں میں کھیلنے کے مواقع فراہم کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree