The Latest

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ملک میں حالیہ دہشتگردی کے لہر کیخلاف ملک گیر مظاہرے ہوئے، چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں نماز جمعہ کے بعد احجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور میں حضرت لعل شہباز قلندر کئ مزار پر خودکش دھماکے، لاہور، پشاور، کوئٹہ سانحات اور آزاد کشمیر میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور حسین جوادی اور انکی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کیخلاف جامع مسجد صاحب الزمان حیدر روڈ اسلامپورہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو نیلی بار چوک پہنچ کر جلسے شکل اختیار کر گئی۔ ریلی میں ایم ڈبلیو ایم لاہور کے رہنماؤں نجم الحسن، فرقان علی، خرم زیدی، رانا ماجد علی، نقی مہدی، افسر حسین خاں سمیت شہریوں کی بری تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے کہا کہ دہشتگردوں نے پاکستانی عوام پر جنگ مسلط کرنے کا اعلان کر دیا ہے، صوفیوں اور اولیاءاللہ کی سرزمین کو خاک و خون میں نہلانے والے صفاک دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں، حکمران دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اس ناسور کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کریں، نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو جاگنے کیلئے مزید کتنے معصوم پاکستانیوں کے خون درکار ہے، حکمران، افواج پاکستان اور عوام مل کر ان درندہ صفت تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، ان دہشتگردوں کی سرپرستی سی پیک کے دشمن ممالک کر رہے ہیں، ہمیں اپنی ماضی کی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے، پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہوگا۔ علامہ کامرانی نے کہا کہ دہشتگردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کیلئے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کیلئے انتہائی ضروری ہے، دہشتگردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہوگا اس کیلئے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں اور سہولت کاروں کیلئے حکمران جماعت کا نرم گوشہ ملک میں دہشتگردی کا ایک واضح سبب ہے، دہشتگردی کی حالیہ کارروائی کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ پاک چائنا اقتصادی راہدری منصوبے کیخلاف بھی سازش ہے، امریکہ، بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل دہشتگرد عناصر اور سہولت کاروں کیخلاف بھرپور کارروائی ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر درگاہ لال شہباز قلندرؒ، پارا چنار، لاہور اور پشاور میں ہونے والے خودکش حملوں اور ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی یوم احتجاج منایا گیا۔ کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ بعد نماز جمعہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ اظہر نقوی نے خطاب کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں، کارکنان اور نمازیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ دنوں میں دہشتگردی کے 9 واقعات قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی فعالیت پر سوالیہ نشان ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے شرمناک ہیں، حکمرانوں کی سیاسی ضرورتیں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، موجودہ حکمران اچھے اور برے طالبان کے نام پر دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں، جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشتگردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے، تاکہ پاکستان میں کاروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، اسلام دشمن عالمی قوتیں داعش کو پاکستان میں دھکیل کر اپنا اگلا ہدف واحد اسلامی طاقت پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علماء اور اداروں کے خلاف بھرپور کارروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے، اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا، دہشتگردوں سے لچک کا مظاہرہ ان عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنا ہوا ہے، کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ان کالعدم جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ علمائے کرام نے مزید کہا کہ حکومتی و سیاسی شخصیات کو کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے کا پابند کیا جائے، پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے، درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پاراچنار، پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داروں اور علامہ تصور جوادی اور انکی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔

دہشتگردوں کا علاج ممکن ہے

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب بھی کوئی انسان بیمار ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ بیماری کی نوعیت دریافت کرنے کی کوشش کرتا ہے، اگر یہ بیماری دوائی کے بغیر احتیاط اور پرہیز سے ٹھیک ہونے والی ہو تو وہ ڈاکٹر یا حکیم سے رجوع نہیں کرتالیکن اگر بیماری بڑھ جائے یا کوئی سخت تکلیف میں مبتلا ہو تو فورا متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے ، ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرتا ہے اوراپنی پسند کی لذیذ غذاوں سے وہ ڈاکٹر کے کہنے پر اجتناب کرتا ہے اور کڑوی گولی کھانے پر راضی ہوجاتا ہے، لیکن اگر خدانخواستہ کسی کو کوئی ایسی بیماری لاحق ہو یا اُس کے جسم کا کوئی عضو خراب ہوجائے جو اس کے جسم کے دیگر صحت مند اعضاء کے لئے خطرہ ہو تو اس عضو کو جسم سے جدا کرنے میں دیر نہیں لگتا مثلا اگر کسی کا ایک گردہ کام کرنا چھوڑ دے اور اس کو جسم سے نکالنا لاذمی ہو تو پھر مریض کسی چیز کی پرواہ کئے بغیرجلد سے جلد ڈاکٹر کی ہدایت پر اپنی صحت یابی کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے چاہیے اُس کے لئے کتنے ہی پاپڑ کیوں نہ بیلنا پڑے، مریض اپنی صحت یابی اور اس بیمار حصے کو جسم سے دور کرنے کے لئے اپنی تمام جمع پونجی کو دواء پر لگا نے کے لئے تیار ہوجاتا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مریض کے لئے یہ سب کرناآسان ہوتا ہے؟کیا اس کو آپریشن کے عمل سے گزرنا نہیں پڑتا؟اس کے جسم کو ڈاکٹر چیر پھاڑ نہیں دیتے؟ کیا وہ علاج کی خاطر امیر سے فقیر نہیں بن جاتا؟آخر وہ یہ سب کیوں کرتا ہے؟ایک اعضوکے خراب ہونے سے کیا ہوگا، باقی جسم تو سالم ہے؟ لیکن نہیں کوئی بھی صاحب عقل اپنی بیماری کا علاج کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھتاکیونکہ وہ جانتا ہے کہ کسی بھی بیماری کا علاج اگر بروقت نہیں کیا گیا تو کوئی بڑا نقصان ہوسکتا ہے یا پھر وہ جلد موت کے منہ میں پہنچ سکتا ہے۔

میرے ملک میں ہر سانحے کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے ،چار نکاتی ایجنڈے پر اتفاق ہوتاہے اوراس پر عمل در آمد کی یقین دہانی کے ساتھ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ جاتاہے ، یہ سلسلہ تا شروع سے چلتا آرہا ہے یہاں تک کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کادل خراج سانحہ رونما ہوتاہے۔ یہاں پہنچ کر ایک لمحے کو محسوس ہونے لگا تھاکہ اب کوئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر آگیا ہے جوشاید تحقیقاتی ٹیم کو میدان عمل میں لے آئے گا۔ لیکن جس قدر عوام کو توقع تھی ایسا نہیں ہوا آپریشن ضرب عضب مخصوص علاقوں میں شروع ہوا اور کامیاب بھی رہامگر اس ناسور کی جڑ تک نہیں پہنچ سکاتو دوسری طرف نیشنل ایکشن پلان کو ترتیب دیا گیا اور ہمیشہ کی طرح یہ بھی اپنے اصل ہدف سے ہٹ کر سیاسی و دیگر مقاصد کے لئے استعمال ہونے لگا یہاں تک کی لاہور میں ایک دفعہ پھراس کا جنازہ نکل گیا ۔اب تو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کا گراف اس بلند ہوگیا ہے کہ شمارہ ممکن نہیں ، نئے سال کے دو مہنوں میں اتنے سانحات رونما ہوئے ہیں کہ ایسا لگاتا ہے قانون نافظ کرنے والے ادارے اور دیگر ذمہ داران بے بس ہو گئے ہیں، سانحہ پاراچنار کے بعد دوسرا بڑا واقعہ لاہور میں پیش آیا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کپیٹن(ر) سید احمد مبین زیدی سمیت تیرہ افراد شہید اور 83 زخمی ہوئے ۔سانحہ کے بعد وزیر اعظم اورآرمی چیف شہید ڈی آئی جی کے گھر پہنچ گئے اور لواحقین سے تعزیت کی جو کہ نہایت خوش آئین بات ہے کہ خود وزیر اعظم اور آرمی چیف نے متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیااور لواحقین کی حوصلہ افزائی کی اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے دشمن کے حوصلے پست اور متاثرین کے حوصلے بلند ہوئے ہونگے۔لیکن میری نظر میں یہ کافی نہیں یہ بلکل ایسا ہی ہے جس طرح کسی زخم کو دیکھے بغیر اس پر دوائی کے بجائے پٹی باندھ دی جائے۔ حکمرانوں اورسیکورٹی اداروں کو چاہئے کہ مرہم پٹی کے بجائے حقیقی معنوں میں اس وطن عزیز کو دشمنوں سے پاک کریں،جس طرح پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کو کامیاب بنایا اور رینجرز نے کراچی آپریشن کو، اِسی طرح ملک کے جس کونے میں بھی دہشت گرد موجود ہوں یا ان کے سہولت کار موجود ہوں تو بلا تفریق ان کے خلاف آپریشن کر نا ہوگا۔ کیونکہ ایک حقیقی نگہبان کبھی بھی اپنے عزیز وں کو نقصان پہنچتے اور بے گناہوں کو خون میں غلطان ہوتے نہیں دیکھ سکتا لیکن افسوس کہ یہاں سب نیم حکیم بنے پھرتے ہیں۔

دارلخلافہ میں کالعدم جماعتیں حکومتی اجازت سے جلسے کرتی ہیں تو دوسری طرف سیاسی تنظیموں پر جلسے کی پابندی لگا دی جاتی ہے، فیس بک آئی ڈیز کی بیس پر نامور بلاگرز اور انسانیت کے لئے درد رکھنے والے دن دھڑے غائب ہو جاتے ہیں لیکن بارودی مواد سے لیس ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں کو سیکورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باوجود بھی قانون کی گرفت میں نہیں لیاجاسکتا،اور نہ ہی سوشل میڈیا کی وہ سائٹس اور فون کال ٹریس ہوتی ہیں جہاں سے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے اور بڑے فخر سے پیغامات کے ساتھ ویڈیوز نشر کی جاتی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کواپنی مرضی سے جس کے خلاف چاہئے استعمال کرتے ہیں لیکن جس مقصد کے لئے بنایا گیا ہے اُس پر کبھی عمل نہیں ہوتا۔ہمارے حکمرانوں کے قول و فعل میں زمین و آسمان کا فرق ہے وہ ظاہری طور پرکچھ کہتے ہیں اور اندر سے کچھ کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں اب ملک میں دہشت گردوں اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں پھرانہی دہشت گردوں کے سرپرستوں اور ان کے سہولت کار وں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور تعجب کی بات یہ ہے کہ صاحب کو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ ملاقات کے لئے آنے والے کون تھے پھر ہمیشہ کی طرح پریس کانفرنس ، اخباری بیان اور تمام شد۔

آج جماعت الحرار نے لاہور حملے کی زمہ داری قبول کی ہے وہ کوئی نئی جماعت نہیں ہے افراد وہی ہے بس نام تبدیل کرتے ہیں لیکن انہوں نے جس طرح اپنے اِس ظلم و بربریت کو "آپریشن غازی" کا نام دیاہے یہ غور طلب ہے۔ ملک کے دشمن اور را کے ایجنڈ پھر ایک منظم سازش کے تحت میدان میں اترے ہیں، دہشت گردوں کو غازی کا نام دے کر نیا فتنہ کھڑا کررہے ہیں ، لال مسجد کی طرف سے تردیدی بیان تو آیا ہے لیکن ان کے ماضی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے لہذا سیکورٹی اداروں کو بدلتے عالمی حالات اور وطن عزیز پر پڑنے والے اثرات سے غافل نہیں رہنا چاہے،وطن کی سالمیت اور شہریوں کی تحفظ کے لئے گوڈ بیڈ ، کم زیاد ، سندھ پنجاب کا کوئی فارمولا نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری طرف ہمارے سیاسی قائدین کو بھی اب سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا، دس ووٹ کے لئے کالعدم دہشت گردتنظیموں کے جلسوں میں جانا اور مصلحت کے نام پر اِن کے لئے نرم گوشہ رکھنا عوام اور ملک سے پہلے خود ان کے سیاسی کیریئر کے لئے خطرہ ہے۔اگر وطن عزیز کو عالمی سازشوں سے بچانا ہے اور ملکی سالمیت اولین ترجیح ہے تو دہشت گردی کی اصل جڑوں کو کاٹنا ہوگا، پتے اور شاخوں کو کاٹنے سے درخت کمزور نہیں ہوتا بلکہ وہ مزید طاقت ور ہوکر اُبھرتاہے یقیناًاس میں ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہو گالیکن ذمہ داران تیار ہوں تو عوام تیار ہے کہ وہ آج ہی اس فتنہ کی جڑ کو ختم کردیں کیوں کی اگر آج نہیں تو کل ہمیں اِسے زیادہ قربانیاں دینی پڑی گی اور ہوسکتا ہے اُس وقت اس مرض کا علاج کرنا ہماری بس میں بھی نہ ہوں۔ آخر میں سید مبین زیدی کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ غزل سے ایک بند آپ قارئیں کی نظر کرتا چلوں۔

میں پوچھنے لگا ہوں سبب اپنے قتل کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں مجھے مار دیجئے


تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) سہون شریف میں خودکش دھماکے میں 72 افراد شہید اور 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے، جن میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی درگاہ کے احاطے میں خودکش دھماکے میں 72 افراد شہید اور 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکہ انتہائی زوردار تھا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور دھماکے کے فوری بعد درگاہ میں مکمل طور پر دھواں پھیل گیا، دھماکے کے بعد مزار میں افراتفری مچ گئی، جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے۔ دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

دیگر ذرائع کے مطابق لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کے احاطے میں اس وقت دھماکہ ہوا جب زائرین کی جانب سے دھمال ڈالا جا رہا تھا۔ دھماکے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے میں 60 زائرین شہید اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دھماکے کی اطلاعات ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ حملہ آور گولڈن گیٹ سے مزار کے احاطے میں داخل ہوا۔ شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ دادو، جامشور اور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ مزار کے سجادہ نشین مہدی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دھماکے کے وقت سیکڑوں لوگ مزار کے احاطے میں موجود تھے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ حالیہ دہشتگرد حملے دشمن قوتوں کی ہدایات پر اور افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں سے کئے جا رہے ہیں، ہم اپنا دفاع بھی کریں گے اور دشمن کو جواب بھی دیں گے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم سے اپیل کی ہے کہ مطمئن رہیں۔ پاک فوج اس مشکل گھڑی میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج دشمن قوتوں کو جیتنے نہیں دے گی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف کی ہدایت پر فوج اور رینجرز کے دستے سیہون شریف کیجانب روانہ کر دیئے گئے ہیں۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات دینے کی بھی ہدایت دی ہے۔ پاک فوج کی ٹیم میں ایمبولینسز اور ڈاکٹر موجود ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سی ایم ایچ حیدر آباد میں زخمیوں کے علاج معالجہ کے لئے ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ادھر صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شرف، وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کے احاطے میں ہونیوالے دھماکے کی مذمت کی۔ گورنر سندھ محمد زبیر نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے دھماکے کی مذمت کی۔ انہوں نے بتایا تمام اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ جلد از جلد زخمیوں کو اسپتال منتقل کریں۔ اس وقت پورا ملک دہشت گردی کی نئی لہر کی لپیٹ میں ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی حضرت لال شہباز قلندرؒ کے مزار پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا دہشتگرد، ان کے سرپرست، منصوبہ ساز اور سہولت کار بچ نہیں پائیں گے۔ آصف علی زرداری نے کہا حکومت سندھ اعلٰی سطح پر تحقیقات کرے کہ حفاظتی امور میں غفلت کیسے ہوئی۔ آصف علی زرداری نے پارٹی کے منتخب نمائندوں، عہدیداروں اور کارکنوں کو فوری طور پر ہسپتالوں میں پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ واضح رہے گذشتہ سال صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں زور دار بم دھماکے کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد شہید متعدد زخمی ہوئے تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری مشترکہ بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی،پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی،گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی رضوی، بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ برکت مطہری اور  خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے سہیون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی مزار پر خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے پاکستانی عوام پر جنگ مسلط کرنے کا اعلان کر دیا ہے، انہوں نے سانحہ سہون کے خلاف کل ملک گیر یوم سوگ اور سندھ بھر میں پرامن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

اپنے مذمتی بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماو ں نے کہا کہ صوفیوں اور اولیااللہ کی سرزمین کو خاک و خون میں نہلانے والے صفاک دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے دباو کو مسترد کرتے ہوئے اس ناسور کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کرے، نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو جاگنے کے لئے مزید کتنے معصوم پاکستانیوں کے خون درکار ہیں، حکمران،افواج پاکستان اور عوام مل کر ان درندہ صفت تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کرے، ان دہشتگردوں کی سرپرستی سی پیک کے دشمن ممالک کر رہے ہیں، ہمیں اپنی ماضی کی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے،پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں اور سہولت کاروں کے لیے حکمران جماعت کا نرم گوشہ ملک میں دہشت گردی کا ایک واضح سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حالیہ کارروائی کو اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ پاک چائنا اقتصادی راہدری منصوبے کے خلاف بھی سازش ہے، امریکہ ،بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل دہشت گرد عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔ مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے تین روزہ ملک گیر یوم سوگ اور کل سندھ بھر میں پرامن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جمعیت علمائے پاکستان، آل پاکستان سنی تحریک، پاکستان عوامی تحریک و دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں نے ایم ڈبلیو ایم کی پرامن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے آج بعد از نماز جمعہ پنجاب بھر میں لاہور،کوئٹہ،پشاور میں دہشتگردوں کی بربریت اور آزادکشمیر میں ایم ڈبلیوایم کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے،لاہور میں اسلام پورہ جامع مسجد سے چوک نیلی بار تک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی،علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدنام زمانہ داعشی تکفیری دہشتگردوں کیخلاف بے رحمانہ کاروائی کے بغیر ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں،پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرنے والے لوگ دراصل عوام کے آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں،دہشتگردوں کے ہمدرد فوجی عدالتوں کو متنازعہ بنانے کی سازش کر رہے ہیں ،حکمران فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں کیوں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں،مزید کتنے معصوم انسانوں کے ان درندوں کے ہاتھوںخون سے ہولی کھیلنے کے منتظر ہیں؟علامہ تصور جوادی پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو گرفتار کرنے میں آزاد کشمیر کی انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے،آزاد کشمیر کے پرامن وادی پر وار کرنے والے دہشتگردوں کی گرفتار تک ہم اپنا احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ کی عیادت کے لئے آزاد کشمیر سی ایم ایچ پہنچے ان کے ہمراہ مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی و دیگر رہنما بھی موجود تھے،انہوں نے سی ایم ایچ میں علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ کی عیادت کے بعد برہان وانی شہید چوک پر جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ تصور جوادی پر حملہ ریاست آزاد جموں و کشمیر پر حملہ ہے ،بھارت کے پے رول پر کام کرنے والے کالعدم دہشتگردوں کیخلاف حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے،کل بروز جمعہ ملک بھر میں علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ لاہور کوئٹہ اورپشاور میں دہشتگردی کیخلاف احتجاجی مظاہرے ہونگے،آزاد کشمیر میں علامہ تصور جوادی اتحاد امت کے داعی اور تحریک آزادی کشمیر کے مخلص رہنما ہیں،حکومت اس المناک واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور ان ملک دشمن تکفیری دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کریں،پاکستانی مظلوم عوام ہمارے نااہل حکمرانوں اور ریاستی اداروں کے گذشتہ ادوار کے غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہیں،ملکی سلامتی و بقا کو مستحکم بنانے کے لئے ہمیں ماضی کے غلط فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہوگا۔ہم جناح اور اقبال کے پر امن پاکستان کو مٹھی بھر تکفیری شرپسندوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے۔دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں حکمران دہشتگردوں کے سیاسیاسی سرپرستوں کے دباو میں ہے۔دھرنے سے سرینگرمقبوضہ ریاست جموں و کشمیرسے حریت رہنما جناب سلیم گیلانی نے بھی ٹیلی فونک خطاب کیا ۔

انہوں نے علامہ تصور جوادی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ تصوری جوادی اور مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ اتحاد امت اور پاکستان میں مظلومین کا ساتھ دیا،آزادی کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی حق میں علامہ جوادی ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے،ہم مقبوضہ کشمیر سری نگر کے عوام کا مطالبہ ہے کہ علامہ جوادی اور انکی اہلیہ پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو کیفر کردارتک پہنچایا جائے۔علامہ تصور جوادی کووزیر اعظم آزاد کشمیر کی ہدایت پر گزشتہ روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے مظفرآباد سے سی ایم ایچ راولپنڈ ی میں منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر کے سیکریٹری جنرل داعی اتحاد بین المسلمین علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کو ایئرایمبولینس کے ذریعے سی ایم ایچ مظفر آباد سے سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے، ایم ڈبلیوایم آزاد جموں وکشمیر کے ترجمان مولانا حمید نقوی نے ’’وحدت نیوز‘‘سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ علامہ تصور جوادی کو میڈیکل بورڈ کے متفقہ فیصلے کے بعد آزاد جموں کشمیر حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ایئرایمبولینس کے ذریعے سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے ،جہاں ڈاکٹرزنے ان کا خصوصی معائنہ بھی کیا ہے اور ان کی حالت کوخطرےسے باہر قرار دیا ہے ، گوکہ علامہ تصورجوادی تاحال بے ہوش ہیں ، علامہ تصور جوادی کے ہمراہ ایم ڈبلیوایم آزاد جموں وکشمیر کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل طالب ہمدانی ، لواحقین اور چند تنظیمی احباب بھی راولپنڈی پہنچے ہیں ، حمید نقوی نے مطابق علامہ تصور حسین جوادی کی اہلیہ محترمہ سی ایم ایچ مظفر آباد میں ہی زیر علاج ہیں جبکہ ان کی حالت بھی الحمد اللہ خطرے سے مکمل باہر ہے ۔

وحدت نیوز (امریکہ) علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ پاکستان کو فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلنے اور جہاد کشمیر کے خلاف سازش کا نتیجہ ہے،حکومت و سیکیورٹی ایجنسیاں دہشت گردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری خارجہ امور و چیئر مین المصطفے فاونڈیشن نارتھ امریکہ  علامہ سید ظہیر الحسن نقوی نے اپنے خصوصی پیغام میں کیا ،علامہ سید ظہیر الحسن نے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ ہے ،آزاد کشمیر میں تکفیری عناصر کا گھسنا اور فرقہ واریت و دہشت گردی کا جن بوتل سے باہر نکالنا پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے اور پاکستان دشمن قوتوں کی خدمت کے مترادف ہے،حکومت و ایجنسیاں تمام تر وسائل کو بروئے کار لائیں اور اس سازش کے پس پردہ عناصر کو بے نقاب کریں اور عبرتناک انجام تک پہنچائیں،ورنہ حالات ان کے کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے جو ملکی سلامتی کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree