The Latest

وحدت نیوز (سندھ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر درگاہ لال شہباز قلندر ،پارا چنار، لاہور، پشاور میں ہونے والے خود کش حملوں اور ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم احتجاج‘‘ منایا گیا۔اس سلسلے میں کراچی، سمیت سندھ بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں حیدرآباد، نوابشاہ، بدین، سجاول، ٹنڈومحمد خان، مٹیاری، دولت پور،خیر پور، سکھر،گھوٹکی،شہدادکوٹ، قنبر،سانگڑھ،جیکب آباد ،شکارپور، میرپور خاص، لاڑکانہ،عمرکوٹ،کندھ کوٹ کی تمام تحصیلوں اور تعلقہ جات میں احتجاجی مظہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ، جن میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ بڑی تعداد میں تنظیمی کارکنان اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔ شرکا نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائی کے مطالبات درج تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے اندرون سندھ پُرامن ہڑتال بھی کی گئی، جبکہ کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد میں کیا گیا، جبکہ حسینی جامع مسجد برف خانہ ملیر، جامع مسجد حسن مجتبیٰ گلشن معمار، جامع مسجد جعفریہ نیو کراچی و دیگر جامع مساجد کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ سندھ کے مختلف شہروں  میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں علامہ مختارامامی، علامہ مقصودڈومکی،علامہ دوست علی سعیدی، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا مبشر حسن، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا علی انور جعفری،مولانا احسان دانش، محمد علی شر،طارق بدوی،مولانا سجادمحسنی،مولانا نقی حیدر، مولانااختر طاہری،مولانا علی بخش سجادی،مولانا سیف علی ڈومکی،مولانا نادر شاہ، چوہدری اظہر، منور جعفری،شفقت لانگا،مولانا معشوق علی قمی، مولانا صفدر علی ،ناصر حسینی، آصف صفوی اور دیگر علمائے کرام و رہنماؤں نے کہا کہ دہشت گردی ملک و قوم کی سالمیت اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔پانچ دنوں میں دہشت گردی کے 9 واقعات قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی فعالیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ قانو ن کی بالادستی،امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے شرمناک ہیں۔۔حکمرانوں کی سیاسی ضرورتیں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔موجودہ حکمران اچھے اور بْرے طالبان کےنام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشت گردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں کاروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں داعش کو پاکستان میں دھکیل کر اپنا اگلا ہدف واحد اسلامی طاقت پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں۔پوری حکومتی مشینری موجودہ حکومت کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ملک کی سالمیت و بقا سے انہیں کوئی غرض نہیں۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علما اور اداروں کے خلاف بھرپور کاروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے۔اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا۔تکفیری فکر کے فروغ میں سرگرم ادارے دہشت گرد ساز نرسریاں ہیں۔وطن عزیز کی بقا و سالمیت ان اداروں کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔دہشت گردوں سے لچک کا مظاہرہ ان عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنا ہواہے۔اس وقت ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔عوام میں عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس کا خاتمہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔عوامی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے والی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفط فراہم کرے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (اندرون سندھ) ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور بدامنی کے خلاف خلاف مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر سندھ کے مختلف علاقوں میں جزوی طور پر شٹر ڈاؤن ہرتال کی گئی۔درگاہ لعل شہباز قلندرسیہون شریف میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے جمعہ کے روز یوم سوگ منایا۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ مقصود ڈومکی،علامہ مختار امامی ،شفقت لانگا،یعقوب حسینی اور دوست علی سعیدی نے کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ سیہون خودکش دھماکہ کے زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے معالج معالجے سمیت تمام امور میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے شہدا کے جنازوں میں بھی شرکت کی۔لواحقین سے ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ اولیا اللہ کے مزارات پر دھماکے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔یہ مزارات محبت و اخوت کے مراکز ہیں۔جہاں مخلوق خدا سے پیار کا درس ملتا ہے۔بے گناہ انسانی خون سے ہاتھ رنگنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف بدین ،ماتلی ،ٹھٹہ ،سہون ،ٹنڈو محمد خان نواب شاہ ،قاضی احمد ،ٹنڈو محمد خان ۔ٹنڈو بھاگوخیررپور،رانی پور۔کنمب شہداکوٹ،سمیت سندھ کے مختلف حصوں میں احتجاجی جلوس نکالے گئے جن میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں کے علاوہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے شیعہ سنی افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار نااہل حکمرانوں کو ٹہرایا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی تمام تر توجہ اپنی کرپشن کو چھپانے پر مرکوز ہے۔انہیں عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے ۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

آزادی۔۔۔ قوم قید اور دہشت گرد آزاد

وحدت نیوز (آرٹیکل) بعض خبریں منحوس ہوتی ہیں،آزادی کا غلامی میں تبدیل ہوجانا بھی ایک منحوس خبر ہے،  کئی سال پہلے میں منحوس خبریں پڑھ پڑھ کر اور سن سن کر تھک چکا تھا، ہر روز ایک خبر آتی تھی کہ فلاں جگہ کسی مخصوص فرقے کا  کوئی ڈاکٹر، پروفیسر یا عالم دین ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو گیا ہے یا فلاں شہر میں مجلس عزا پر حملہ ہوگیا ہے، پھر یہ سلسلہ  ایک مخصوص فرقے کےڈاکٹر، پروفیسر، وکیل ،عالم دین اور مجلس و امام بارگاہ سے بڑھ کر ان کی مساجد تک پھیل گیا ، اس وقت بھی مجھے تعجب ہوتا تھا ان لوگوں پر جو مساجد میں خود کش دھماکوں یا ٹارگٹ کلنگ کی مذمت نہیں کرتے تھے بلکہ دبے لفظوں میں کبھی کبھی خوشی کا اظہار بھی کر دیتے تھے۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ چالیس پچاس لاشوں کے سرہانے ہمارے حکمران فقط یہ کہہ کر لوگوں کو تسلی دیا کرتے تھےکہ اس واقعے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔

دہشت گردوں کا ٹارگٹ کلنگ کرنا ، عبادت گاہوں  میں لوگوں کا مارے جانا اور اس خون خرابے پر بڑی بڑی اسلامی تنظیموںکا خاموش رہنا۔۔۔ یہ سب  دیکھ کر مجھے بہت اداسی ہوتی تھی اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے ملک میں اسلامی اخوت کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔

رفتہ رفتہ ہماری آزادی غلامی میں بدلتی گئی  اور لوگ دہشت گردی کی زنجیروں میں جھکڑتے گئے، جہادی کیمپوں سے نکل کر دہشت گردہماری پالیسیوں پر اثر انداز ہوتے گئے اور اسمبلیوں تک پہنچ گئے،  ہمارے حکمران دہشت گردوں سے مذاکرات کے بہانے انہیں مزید مضبوط کرتے رہے اورپھر دہشت گردی کا دائرہ  آگ کے شعلوں کی طرح مزید پھیلا اور عوام النّاس  کی طرف بڑھنے لگا،  اہم قومی و ملکی شخصیات نیز اولیائے کرام کے مزارات بھی اس کی زد میں آنے لگے ساتھ ساتھ فوج اور پولیس کے جوانوں کوبھی مارا جانے لگا اور ان کے گلے کاٹے جانے لگے۔۔۔  تو اس وقت آہستہ آہستہ لوگوں نے بھارت کے بجائے اپنے میٹھے میٹھے مجاہد بھائیوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا  اورتب لوگوں کو یہ بات بخوبی سمجھ آ گئی کہ ہمیں بھارت سرکار نہیں بلکہ اپنے ہی غدار مار رہے ہیں۔اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی، دہشت گردی کا دائرہ مزید   پھیلتا گیا اور آج صورتحال یہ ہے کہ سیہون شریف میں  ایک دھماکے میں ۸۸ افراد مارے گئے ہیں۔

مارے جانے والوں اور زخمیوں کے لواحقین مسلسل پولیس اور حکومت پر عدم اعتماد کا اعلان کئے ہوئے ہیں اور مظاہر ے کر رہے ہیں۔  گزشتہ روز جب ہمارے وزیراعظم صاحب زخمیوں کو پھول تھما رہے تھے تو باہر مظاہرین پر پولیس ڈنڈے برسا رہی تھی۔ دوسری طرف مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے بعد آزاد کشمیر میں بھی لوگوں میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔

دہشت گردی کا وہ  سلسلہ جو ایک مخصوص فرقے کے قتل سے شروع ہوا تھا آج قتلِ عام کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ لیکن اب صورتحال بہت بدل چکی ہے، جب پہلے لوگ مارے جاتے تھے تو انہیں ہلاک کہا جاتا تھا  لیکن اب مارے جانے والوں کو شہید کہا جاتاہے، اُس وقت کہا جاتا تھا کہ بھارت مروا رہا ہے لیکن اب بے چارے افغانستان کو کوسا جاتا ہے، اس وقت ہمارے حکمران کہتے تھے کہ دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور اب کہتے ہیں کہ ہم خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے، کل تک کہتے تھے کہ  جلد دہشت گردی پر قابو پالیا جائے گا اب کہتے ہیں کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، کل تک ہمارے ہاں کی مذہبی تنطیمیں ان واقعات کی مذمت نہیں کرتی تھیں لیکن اب مذمت کرنا ان کی مجبوری بن چکی ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ اس مسئلے کاحل یہ نہیں کہ ہمارے حکمران  دہشت گردی کا ذمہ دار کبھی بھارت کو قراردیں  اور کبھی افغانستان کو،  کبھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کریں  اور کبھی ان کی ٹوٹی ہوئی کمر کا مساج کریں، کبھی مذہبی تنظیموں سےان کی سرپرستی کروائیں اور کبھی ان کی  مذمت کروائیں ،  کبھی دہشت گردوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی باتیں کریں اور کبھی ان کے خلاف آپریشن کا ڈھونگ رچائیں۔

اس مسئلےکا حل یہ ہے کہ  جس طرح بعض دہشت گردوں کو اسٹریٹجک سرمایہ سمجھا جاتا ہے اسی طرح  فوج ، پولیس اور عوام کو بھی قومی اور ملی سرمایہ سمجھا جائے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔  اس کے علاوہ ہمیں بھارت یا ہندوستان کو کوسنے کے بجائے یہ تسلیم کرنا  چاہیے کہ ہم جن سانپوں کو دودھ پلاتے رہے  ہیں اب انہوں نے ہی ہماری ملت کا خون پینا شروع کر دیا ہے۔ لہذا ہمیں  جہاں بھارت اور افغانستان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے وہیں  اپنے ملک میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں  اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کو سیاسی ،حکومتی اور سرکاری پوسٹوں سے ہٹانے کی بھی ضرورت ہے۔

آج ہماری آزادی دہشت گردوں کی غلامی میں بدل چکی ہے، ہماری اسمبلیوں، مدارس اور جہادی کیمپوں میں دہشت گردوں  اور ان کے سہولت کاروں کی  بھر مار ہے۔ ہماری قوم اپنے قومی و مذہبی تہوار بھی آزادی سے نہیں منا سکتی، لوگ آزادانہ مساجد اور مزارات پر بھی نہیں جا سکتے، قوم کے نونہالوں کو سکولوں میں گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے، یوم القدس کی ریلیاں اور عید میلاد النبی ؐ سمیت حتی کہ نماز پنجگانہ بھی ادا نہیں کر سکتے۔ جن مشکلات سے نجات کے لئے ہماری ملت نے انگریزوں اور ہندووں کے خلاف قیام کیا تھا آج وہی مشکلات  ہماری ملت کو نام نہاد مجاہدین  کی طرف سے درپیش ہیں۔اس مسئلے کا مختصر اور آسان حل یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف گلی کوچوں سے شروع ہونے والے ہر آپریشن کا دائرہ اسمبلیوں اور سرکاری ملازمین تک پھیلایا جائے اور ہر سطح پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ہمیں بحیثیت قوم مل کر ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

 

 

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاہور) دہشتگردوں کے ہمدردوں،سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کیخلاف موثر کاروائی کے بغیر اس عفریت سے جان چھڑانا ممکن نہیں،ہمارے حکمران اور سیاست دانوں نے ہمیشہ ذاتی مفادات کے لئے ملکی مفادات کا سودا کیا،سینکڑوں معصوموں کے خون سے ہولی کھیلنے کے بعد بھی حکمران ہوش کے ناخن نہیں لے رہے،فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں کے سزاوں پر عملدرآمدمیں تاخیر کا ذمہ دار کون ہیں؟ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے سانحہ سیہون شریف اور سانحہ لاہور پر بلائے گئے تعزیتی اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

انہوں نے کہادہشتگردوں نے پاکستانی عوام کیخلاف اعلان جنگ کیا ہے،داعش نے پہلی دفعہ پاکستان میں اپنی موجودگی کا ثبوت دیا ہے،ہم عرصے سے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں جنوبی پنجاب بلوچستان اور اندرون سندھ داعش منظم ہو رہے ہیں،لیکن حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی،اب بھی وقت ہے کہ حکمران عوام اور سکیورٹی فوسسز سے مل کر اس مخصوص تکفیر ی سوچ کا مقابلہ کرے،دشمن سی پیک کیخلاف ان درندہ صفت بھیڑیوں کو ٹول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،انشااللہ پاکستانی قوم باہمی اتھاد و وحدت سے اس ناسور کو شکست دے کر دم لے گی۔

وحدت نیوز (سکردو) معروف اسکالر، سیاسی و سماجی رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم کی کویت ریسرچ کونسل میں اعلٰی عہدے پر تعیناتی پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماوں نے انہیں مبارکباد اور خراج تحسین پیش کی۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم جی بی علامہ احمد علی نوری، صوبائی رہنماوں سید ہادی الحسینی، علی نوری، کاچو ولایت علی خان، سید مبشر رضوی، سلیم احمد اور دیگر نے اپنے بیان میں کہا کہ کاظم سلیم صاحب پورے گلگت بلتستان کیلئے فخر ہیں۔ ان جیسی شخصیات کی قدردانی نہ کرنا ناشکری ہوگی۔ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے اسکردو سٹی کے رہنماوں مولانا فدا ذیشان اور مولانا ذوالفقار عزیزی نے ڈاکٹر کاظم سلیم کو مبارکبادی دیتے ہوئے ان کیلئے دعا کی اور کہا کہ بے شمار صلاحیتیوں کے مالک اسکالر یقیناً اس سے بھی زیادہ کامیابیوں کے حقدار ہیں۔ اور وقت ثابت کریگا کہ ڈاکٹر صاحب جی بی کے ماتھے کا جھومر ثابت ہوگا اور پہلے کی طرح آئندہ بھی اپنے خداداد صلاحیتوں سے ملک اور علاقے کا نام دنیا بھر میں روشن کرتے رہیں گے۔

وحدت نیوز (لیّہ) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام سانحہ سیہون شریف، لاہور، کوئٹہ، کراچی، پشاور اور مظفرآباد میں ایم ڈبلیو ایم کے ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح لیہ میں بھی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم لیہ کے سیکرٹری جنرل محسن سواگ نے کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے محسن سواگ کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو جاگنے کے لئے مزید کتنے معصوم پاکستانیوں کے خون درکار ہیں، حکمران، افواج پاکستان اور عوام مل کر ان درندہ صفت تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کرے، ان دہشتگردوں کی سرپرستی سی پیک کے دشمن ممالک کر رہے ہیں، ہمیں اپنی ماضی کی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے، پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہوگا۔ اس موقع پر ریلی کے شرکاء نے دہشتگردی، طالبان اور داعش کے خلاف شدید نعرے بازی کی، رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کی جانے والی کاروائیاں خوش آئند ہیں اسی طرح کی کاروائیاں جاری رہیں تو اس ناسور کا خاتمہ ممکن ہے۔

وحدت نیوز (میرپورخاص) سہیون شریف  خودکش حملے نے سب کو غمزدہ کردیا .مجلس وحدت مسلمین کی میرپورخاص  ڈگری ، نوکوٹ ، ٹنڈوجان محمد میں  احتجاجی ریلیاں . تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ضلعی رہنما سید بشیر شاہ نقوی کی قیادت میں مرکزی امام بارگاہ باب العلم سے لیکر محمدی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی . ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سید بشیر شاہ نقوی ، فرمان نجفی ، کریم بخش قمبرانی اور دیگر نے سہیون واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ایسے سندھ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ہماری محبوب ہستیوں کے دربار تک بارود لے آیا ہے . ادارے اور حکومتیں نہ جانے کہاں سوئے ہوئے  ہیں ہمارے بھائیوں بہنوں بچوں اور بزرگوں کے لاشے سڑکوں پر روز پڑے ہوتے ہیں . انہوں نے حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین آپ شروع کرنے کا مطالبہ کیا .انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمیں بم دھماکوں میں جانبحق ہونے والوں کے ساتھ کھڑی ہے . سینکڑوں لاشوں کے باوجود کالعدم تنظیموں کے خلاف کوئی کاروائی شروع نہیں ہوئی جو کہ افسوسناک اور.شرمناک ہے۔

وحدت نیوز(بہاولپور) مجلس وحدت مسلمین ضلع بہاولپور کے زیراہتمام شیعہ جامع مسجد سے فرید گیٹ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ضلعی سیکرٹری جنرل سید اظہر عباس نقوی نے کی۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت اور دہشتگردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سید اظہر حسین نقوی نے اپنے خطاب میں پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں سے جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کیا۔ رہنمائوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمران دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے دباو کو مسترد کرتے ہوئے اس ناسور کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کرے، نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ مظاہرین نے طالبان، داعش اور دہشتگردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سید اظہر نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہوگا، اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔

وحدت نیوز(مظفرگڑھ) ملک بھر میں ہونے والے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کیخلاف مجلس وحدت مسلمین، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی نیشنل بنک سے شروع ہوئی اور مظفرگڑھ پریس کلب پہنچی جہاں ریلی کے شرکاء کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر ریلی کے شرکاء نے بھارت، اسرائیل اور امریکہ کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کیخلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین مظفرگڑھ کے ضلعی سیکرٹری جنرل علی رضا طوری، سید شفقت علی کاظمی، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے علی مہدی خان، معظم علی قریشی، علی عمران کاظمی، تفسیر خمینی، عامر بک، شوکت بک، غلام جعفر اور دیگر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی نئی لہر کے پیچھے بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے، جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، تمام پاکستانی متحد ہو کر ملک دشمن قوتوں کا مقابل کریں گے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کی مطابق عمل کر کے دہشتگردوں کو انجام تک پہنچائے اور دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے فوجی عدالتوں کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ اس موقع پر مقررین نے آزادکشمیر کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی اور ساہیوال کے ضلعی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قاسم علی پر ہونے والے حملوں کی بھی مذمت کی۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین (شعبہ مشہد مقدس) کے زیراہتمام بحرین میں حکومت اور اقتدار کے نشے میں بدمست آل خلیفہ حکومت کے مظالم کے خلاف جاری عوامی تحریک کی حمایت میں ایم ڈبلیو ایم کے دفتر میں جلسے کا انعقاد کیا گیا، جلسے میں پاکستانی اور ہندوستانی علماء اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین (شعبہ مشہد مقدس) کے رہنما حجتہ الاسلام والمسلمین عارف حسین تھہیم نے خطاب کرتے ہوئے بحرین میں جاری آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ آل خلیفہ حکومت اپنی عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کر رہی ہے، کبھی نماز جمعہ پر پابندی اور کبھی بزرگ عالم دین شیخ عیسی قاسم کی شہریت معطل کرنا، کبھی انسانی کے سرگرم رہنما نبیل رجب کو گرفتار، کبھی بے گناہ شیعہ نوجونواں کو سزائے موت دینا شامل ہیں، بحرین کے مظلوم شیعہ کربلا کو اپنی درسگاہ سمجھتے ہیں، انشااللہ وہاں کے جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، عوام کو فتح ونصرت ہوگی، آل خلیفہ کی ظالم اور جابر حکومت جلد اپنے انجام کو پہنچے گی۔ اس موقع پر ملت بحرین کی جاری تحریک کی کامیابی کے لیے خصوصی دعا کی گئی اور اُن کی تحریک کی مکمل حمایت کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree