The Latest

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی پولیٹیکل سیل کے کوآرڈینیٹر آصف رضا ایڈووکیٹ نے تنظیمی صورت حال اور آئندہ قومی انتخابات کی حکمت عملی ، ترجیحات کے تعین اور عوامی رابطہ مہم میں تیزی کیلئے کوئٹہ کا پانچ روزہ تنظیمی دورہ کیا ، اس دوران انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی، رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا، ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی اور دیگر اراکین ڈویژن کابینہ سے خصوصی ملاقاتیں کیں ، جبکہ حلقہ پی بی ۱اور پی بی ۲کے عمائدین اور نوجوانوں سے ملاقات سمیت یونٹ رسول اللہﷺ، یونٹ حسین آباد، یونٹ اتحاد حسینی، یونٹ حیدری اور امام رضا ؑ یونٹ کےدورہ جات کیئے اور  کارکنان اور عہدہداران سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں ایم ڈبلیوایم کی قومی سیاسی پالیسی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) راحیل شریف کی جانب سے سعودی قیادت میں تشکیل پانے والے امریکی واسرائیلی اتحادکی قیادت قبول کرنے کے حوالے سے اعتراضات اور خدشات پرمبنی کھلا خط جاری کردیاہے، ذرائع کے مطابق یہ خط ذرائع ابلاغ کے ساتھ جنرل (ر) راحیل شریف کو بھی بذریعہ ڈاک ارصال کردیا گیا ہے، واضح رہے کہ یہ اہم خط علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل (ر)نے امریکہ واسرائیل کی چھتری  تلے تشکیل پانے والے 39ملکی سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کو قبول کرلیا ہے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنےخط میں جنرل (ر) راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی شخصیت پوری پاکستانی قوم کے درمیان بلاتفریق قابل احترام ہے ، سعودی فوجی اتحاد جس کے قیام کا مقصد داعش کے خلاف اقدامات ہیں اس اتحاد میں داعش کو شکست دینی والی قوتوں کا شامل نہ کیا جانااس اتحاد کو متنازعہ بنا رہا ہے، پاکستا ن کے محب وطن عوام پہلے ہی ایک آمر کی افغان جہاد پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ایسے میں یہ ایک اور سنگین غلطی شمار ہو گی، یمن کے نہتے عوام گذشتہ دو سال سے سعودی جارحیت کا شکار ہیں جنہیں انسانی اور خواراک کے المیہ کا بھی سامناہے ہزاروں شہری سعودی بمباری کے نتیجے میں مارے جا جا چکےہیں ، پاکستان کو دو اسلامی ممالک کے درمیان گشیدگی کے خاتمے کیلئے فریق کے بجائے ثالت کا کردار اداکرنا چاہئے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہےسعودی، امریکی اور اسرائیلی اتحاد میں شمولیت پاکستان کے استحکام ، سلامتی اور خودمختاری کے خلاف انتہائی سنگین ہوگی، جس کے نتائج افغان جہاد میں پاکستان کی شمولیت کے بعد ملنے والی دہشت گردی، بدامنی، مذہبی منافرت اور انتہاپسندی کے تحفوں کی طرح ہیں ہوں گے،انہوں نے جنرل راحیل شریف سے کہاکہ پاکستان کی سلامتی ، استحکام اور خودمختاری کی خاطر سعودی امریکی اور اسرائیلی اتحادکی سربراہی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں اورعوام کے دلوں میں اپنے لیئے موجزن محبت کا پاس رکھتے ہوئے کسی ایسے اقدام سے پرہیز کریں جو کہ آپ کی شاندار ماضی پر بد نما داغ بن جائے۔

خط کا مکمل متن درج ذیل ہے

 

محترم جناب جنرل (ر) راحیل شریف صاحب
السلام علیکم :
    امید ہے آپ اور آپ کے اہل خانہ خیریت سے ہوں گے۔جناب عالی یہ مادر وطن جسے میں اور آپ پاکستان کہتے ہیں جس کی سر حدوں کے تحفظ کیلئے ہزاروں پاک فوج کے جوانوں نے اپنا خون دیا ہے،جس کی قدر و منزلت شاید آپ سے زیادہ کوئی نہیں جان سکتا ہے کیوںکہ آپ نے ہی تو ان جواں مردوں کی سالاری کا شرف حاصل کیا ہے،آپ ہی تو ہیں جنھوں نے ان ایثارو قربانی کی زندہ مثالوں کی دھڑکنوں کو محسوس کیا ہے۔اور آپ ہی ہیں جنھوں نے اس دھرتی کی منتخب شدہ ،چنیدہ بلکہ زمیں کے ان تاروں کی فدا کاریوں کو لمحہ با لمحہ بہت ہی قریب سے دیکھا ہے ۔پس آپ سب سے بہتر منصف ہیں اس پاک لہو کی قیمت کے۔یقینا یہ بہت قیمتی ہے اور حق تو یہ ہے کی سوائے مادر وطن پر نچھاور ہونے کے اس دنیا کی کوئی شے اس کا حق ادا نہ کر سکتی ہے۔
    
جنرل صاحب آج جس طرح دشمن اس نشیمن میں آگ لگانے کے درپے ہے ہمارے جوان اسی جذبے سے ان شعلوں کو اپنے لہو سے بجھا رہے ہیں پر کب تلک ہم ان فرزندان وطن سے لہو کا خراج مانگتے رہیں گے ،خاص طور پر جب آگ لگنے میں ہماری اپنی بھی غلطیاں ہوں۔کیا یہ جائز ہے کہ ایک طرف تو ہم انگاروں سے کھیلیں اور دوسری طرف جب شعلے بھڑک اٹھیں تو ان کو بجھانے کیلئے اپنے مستقبل اپنے فخر کا خون بہاتے رہیں ۔        
                        
سوویت یونین کے ساتھ جنگ افغانستان میں ایک مخصوص انداز میں شامل ہونے کی جو غلطی ہم نے کی تھی اسی جہنم سے نکلنے والے سانپوں نے جس طرح اس قوم و ملت پاکستان کو ڈسا ہے وہ تو اظہر من الشمس ہے اس پر طرہ یہ کہ یہ بھیانک باب ایک آمر کے دور حکومت میں شروع ہوا۔ملک کو کبھی فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلا گیا تو کبھی منشیات اور غیر قانونی اسلحہ کی کھائی میں۔ملک و قوم کی اذیتوں کا نہ ختم ہونے والا ایک ایسا باب ہے جو آپ کے سپہ سالار ی کی ذمہ داریوں کو سنبھالتے وقت ایک نہ ختم ہونے والی رات کا روپ دھار چکا تھا۔آپ نے جس وقت اس اہم ذمہ داری کو اپنے مضبوط شانوں پر اٹھایا تو اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ہمارے دشمن نے ہمیں پشاور میں ایک ایسا تحفہ دیا جس کی تکلیف آج تک وطن کی ماؤں کے سینوں میں آگ لگائے ہوئے ہے۔

آپ نے ملک و قوم سے اس دن یہ عہد کیا تھا کہ بس اب ہم اس دشمن کا قلعہ قمع کیے بغیر چین سے نہ بیٹھیں گے۔قوم جو مایوسی کی دلدل میں جانے کو تھی آپ کے عزم کو دیکھ کر آپ کے ہمراہ ہو گئی۔قوم و ملت نے آپ کی آواز پر لبیک کہا۔فوجی جوانوں نے جوانیاں نچھاور کرنے کی قسم کھائی اور ملک عزیز پاکستان بہتری کی جانب چلا۔ملک و ملت کے ساتھ آپ کی استواری کو دیکھ کر قوم آپ کی دیوانی بنی۔ آئین پاکستان سے آپ کی وفاداری کو دیکھ کر قوم نے آپ کو مسیحا مانا ۔سابقہ آمروں سے جدا آپ کی پروفیشنل روش نے قوم کے سامنے آپ کو سرخرو کیا اور آپ کو قومی ہیرو مانا جانے لگا۔

محترم !آپ کیلئے دعائیں ماؤں کے لبوں سے نہیں دلوں سے نکلیں تھیں ،یہی وجہ ہے کہ آج جب آپ اپنی اور ملک و قوم کی زندگی کا نہایت اہم فیصلہ کر رہے ہیں، میں آپ سے مخاطب ہوں۔آپ نے ہمیشہ ثابت کیا کہ اس وطن عزیز کیلئے آپ سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہے توآج بھی میں آپ سے یہی امید رکھوں گا کہ آپ جب چونتیس ملکی جنگی اتحاد کی سربراہی کا فیصلہ کریں گے تو اس بات کو مد نظر ضرور رکھیں گے ۔

پاکستان مجموعہ ہے مختلف مسالک اور فرقہ ہا ئے اسلامی کا جن میں آپسی ہم آہنگی وطن عزیز کی بقا و سلامتی کیلئے بہر طور ضروری ہے۔ پس ہر ایسا عمل جو اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبو تاژ کرنے کا سبب بنے پاکستان کے خلاف ہے۔یہ جنگی اتحاد جس کی سربراہی کرنے کی آپ کو پیش کش کی گئی ہے خود اس کی ہیئت ترکیبی سے مسلکی و فرقہ وارانہ تعصب کی بُو آتی ہے ۔پاکستان جو ابھی تک دہشتگردی کے ناسور کے خلاف برسر پیکار ہے ،ایسی نازک صورت حال میں فرقہ واریت اور تعصب کی نئی لہر اس مادر وطن کی امن و آتشی کیلئے زہر قاتل ثابت ہو گی۔اور دوسری طرف جنرل صاحب آپ نے ساری زندگی پروفیشنل فوجی کے طور پر گزاری ہے ۔ اس پاک فوج میں جس کا طرہ امتیاز ہی جہاد اور جذبہ شہادت ہے ۔آپ نے تو اپنی سپہ سالاری کے دور میں بھی اگلے مورچوں پر جا کر جوانوں میں انہی جذبات کو مہمیز دی تھی مگر یہاں تو اس جنگی اتحاد کی کارروائیاں یمن کے غریب مسلمانوں کے خلاف ہیں ،جو کہ جنگ سے پہلے بھی اس خطے کی غریب ترین ریاست کے شہری تھے اور اب اس دو سالہ جنگ نے اس برادر اسلامی ملک کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے۔اس لاحاصل جنگ میں اقوام متحدہ کے مطابق انچاس ہزا چھ سو (49600) افراد جاں بحق زخمی ہوئے ہیں ملک کی انہتر فیصد (69%) آبادی کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ دس اعشاریہ تین فیصد  (10.3%)آبادی کو تو فوری جان بچانے والی امدادکی ضرورت ہے ۔یمن کے غریب اور نہتے مسلمان عالمی اداروں کے مطابق بوجو ہ اس جنگ کے تقریبا قحط کی سی صورت حال میں زندگی گزارنے پر مجبور کر دئے گئے ہیں۔کیا بہادر پاکستانی افواج کا ہیرو ان غریب اور نہتے مسلمانو ں سے جہاد کرے گا ۔میرے خیال میں تو آپ کی شخصیت  اس بات سے بہت بڑی ہے کہ آپ ان مسلمانوں کے قتل عام میں شامل ہوں ۔
 
ہمیں اپنی مادر وطن کی عزت و وقار اور خوش حالی کی خاطر ان نکات پر ضرور غور کرنا ہو گا کہ افغان جنگ کی وجہ سے جو فرقہ واریت اس ملک میں وارد ہوئی تھی کیا اس چونتیس ملکی جنگی اتحاد میں جانے سے اس کو دوام نہیں ملے گا ؟ کیا آپ کی شخصیت جو سب کے نزدیک محترم ومعتبر ہے اس پر حرف نہ آئے گا؟ کیا ہر مسلک و مکتب سے تعلق رکھنے والا جو آپ کا گرویدہ ہے اس سے مایوس نہ ہو گا اور سب سے بڑھ کر یہ کیا یہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کے حق میں ہے کہ وہ پرائے جھگڑے میں فریق بن جائے۔مجھے آپ جیسے صاحب فراست شخص سے یہ امید ہے کہ آپ ذاتی منفعت کو پس پشت ڈال کر اس مادر وطن کی خاطر اس فوجی اتحاد سے کنارہ کشی اختیار کریں گے اور ہمیشہ کی طرح پاکستان کے مفادات کو اول رکھیں گے۔
                                والسلام!
                                راجہ ناصر عباس جعفری                     

                                سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستانRR1RR2

آؤ پھر عہد کریں۔۔۔۔۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) 23مارچ کا دن وطن عزیز پاکستان کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، 23 مارچ 1940ء کو لاہور میں واقع ’’منٹو پارک‘‘ موجودہ ’’اقبال پارک‘‘ میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی اور 23 مارچ ہی کے دن 1956 ء میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا. 23 مارچ کی تاریخی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سال 23 مارچ کو سرکاری طور پر یوم پاکستان منانے کا اعلان کیا گیا، اس تاریخی دن کو منانے کیلئے پورے پاکستان میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں. 23 مارچ 1940 ء کو قائد اعظمؒ کی زیر صدارت منظور کی گئی قرارداد پاکستان نے تحریک پاکستان میں نئی روح پھونکی, جس سے برصغیر کے مسلمانوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوا اور بالآخر 14 آگست 1947 کو وطن عزیز پاکستان وجود میں آیا۔

اس سال 23 مارچ یوم پاکستان ایک دفعہ پھر قومی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں بری،  بحری اور فضائی افواج نے جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اور وطن عزیز کے دشمنوں کو بتا دیا کہ پاکستانی فوج جدید ترین ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ 23 مارچ کے حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ "آج پھر عہد کریں کی فسادیوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے"۔

یقیناً اس عظیم موقع پر تمام پاکستانیوں کو اپنے آباء و اجداد کے عظم، نظم، جرات اور بہادری کو یاد کرتے ہوئے ملک کو فسادیوں، دہشت گردوں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں، کرپٹ لوگوں اور غداروں سے پاک کرنے کے لئے پھر سے عہد کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو ہر قسم کے ناپاک لوگوں سے پاک کیا جاسکے۔ پہلے تو ہندو مسلمان کا مسئلہ تھا، آج مسلمان اور منافقین کا مسئلہ ہے، محب وطن اور غداروں کا مسئلہ ہے، ظالم اور مظلوم کا مسئلہ ہے، آج کا پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جو علامہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان تھا۔ قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر رہنماؤں نے پاکستان اس لیے تو نہیں بنایا تھا کہ ہم مسلمان آپس میں دست و گریباں ہوں, پاکستان بنانے کا  اصل مقصد سادہ الفاظ میں یہ تھا کہ مسلمان آزادی کے ساتھ ساتھ اپنے عقائد پر آزادانہ طریقے سے عمل کر سکیں مگر افسوس کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں آج اسلام محفوظ نہیں ہے, اقلیتوں کی بات تو دور نہ تو کوئی مسجد محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی امام بارگاہ.۔

لہذا اب یوم پاکستان کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام کو اور خصوصاً پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ اس ملک میں غداروں، لٹیروں اور امن و سلامتی کے دشمنوں کو سر چھپانے کی بھی کوئی جگہ نہیں دیں گے۔ ہمیں آپریشن ردالفساد کو کامیاب بنانا ہوگا اور فساد کی جڑوں کو کاٹنا ہوگا، ہمیں اس ملک میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا خواہ وہ کسی بھی مذہب یا فرقے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو, ہمیں تمام مذاہب و فرقوں کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا، ہمیں خاکروب کی اسامیوں سے مذہب کی قید کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ ایک اسلامی معاشرے کو کسی صورت یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ دوسرے مذاہب کی تذلیل کریں. ہمیں ضرب عضب، ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کے زریعے قائد کے اس قول کو عملی جامہ پہنانا ہوگا کہ "آپ آزاد ہیں، آپ کو اس ملک پاکستان میں آزادی ہے۔ آپ مسجد میں جائیں, مندر، چرچ یا اور کسی جگہ اپنی عبادت کے لئے جائیں ہماری ریاست کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کس ذات اور عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمارا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہم سب اس ملک میں برابر کے شہری ہیں."

ہمیں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو پھر سے بحال کرنا ہوگا، ہمیں روشنیوں کے شہر کراچی کو پھر سے روشن کرنا ہوگا، ہمیں لعل شہباز قلندر کے مزار پر پھر  سے دھمال ڈالنا ہوگا،  ہمیں لاہور سمیت پنجاب بھر سے دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے زندہ دل لاہور کی رگوں میں محبت و اخوت کے خون کو دوڑانا ہوگا، ہمیں نو گو ایریاز کو ختم کرنا ہوگا، ہمیں کسی کے فریق بننے کے بجائے ثالث کا کردار نبھانا ہوگا، ہمیں غلامی کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا. اس وقت ہم میں سے ہر ایک فرد ایک لاکھ بیس ہزار روپے کا مقروض ہے, ہمیں پاکستان کو بچانا ہے تو پاناما اور سوئیس اکاونٹز سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا ہوگا اور عالمی بینک کے قرضوں کو چکانا ہوگا. مگر اس سب سے پہلے ہمیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے ادا کرنا ہوگا، ہمیں ہر اچھے کام کرنے اور برے کام سے روکنے کا عہد کرنا ہوگا، ہمیں صرف قائد اعظم کے ان دو مندرجہ زیل فرامین پر عمل کرنے کا عہد کرنا ہوگا:-

1- "ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں ہے۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئیے۔" (15 جون، 1948)۔
2- "انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔" (قانون ساز اسمبلی 11 اگست ، 1947)۔

اب بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنی سیاسی مصلحتوں اور آپس کی رنجیشوں کو بھلا کر پھر سے متحد ہو جائیں. آج 71 سال گزرنے کے بعد ایک بار پھر ہمیں اپنے اندر 23 مارچ 1940 ء کا جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور تجدید عہد وفا کرتے ہوئے قرار داد پاکستان کے اغراض و مقاصد کی تکمیل اور قائد اعظم اور دیگر قومی رہنمائوں کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہمیں پھر سے ایک قوم بننا ہوگا اور دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے قیام کے خواب کو پورا کیا تھا، ہم وہی قوم ہیں جس نے اپنے قائد کی رہنمائی میں دو قومی نظریے کو سچ ثابت کرکے دکھایا تھا، ہمیں قرار داد پاکستان کی روشنی میں مملکت خدادا ,پاکستان, کو پروان چڑھانے کیلئے انفرادی و اجتماعی طور پر سر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا شاہین بننا ہوگا۔ خدا تعالیٰ پاکستان اور پاکستانی قوم کا حامی و ناصر ہو۔ آمین.


تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے تحت شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک کے خطرے کے پیش نظر کراچی سمیت سندھ بھر میں شہریوں کی سہولت کیلئے سبیل شہدائے کربلا لگائی جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ ہیٹ اسٹروک سے بچاو کی آگاہی مہم بھی چلائے جائے گی، یہ اعلان انہوں نے صوبائی وحدت آفس میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے بچاو  کیلئے صوبائی حکومت نے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں، ہیٹ اسٹروک کے خطرے سے عملاً لاتعلقی کااظہار سندھ حکومت کی بے حسی کا کھلا مظہر ہے، گزشتہ برسوں کے دوران بھی کراچی سمیت سندھ بھر میں ہیٹ اسٹروک کے باعث سینکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں تھیں اور گھر گھر کہرام مچ گیا تھا اور اس سال بھی کراچی میں شدید گرمی پڑنے اور ہیٹ اسٹروک کی پیشنگوئیاں کی جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ابتک کسی بھی قسم کے عملی اقدامات نہیں کئے گئے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے ہر سطح پر مثبت اقدامات کرے اور صوبائی سطح پر ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کی آگاہی مہم فی الفور شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی سمیت صوبے کی عوام کا احساس ہے تو وہ کے الیکٹرک و دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کرے ، اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈ قائم کرے ، وہاں ادویات کی فراہمی یقینی بنائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ علامہ مقسود ڈومکی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ہیٹ اسٹروک سے انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے فی الفور ہرسطح پر ٹھوس اور عملی اقدامات کئے جائیں اور تمام متعلقہ اداروں کو فعال اور متحرک کیاجائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا حکمرانوں کی طرف سے عوام کو بدامنی، مہنگائی، عدم تحفظ،لوڈشیدنگ اور لاقانونیت جیسے تحفے دیے جا رہے ہیں جو سراسر زیادتی ہے۔ بھاری مینڈینٹ حاصل کرنے والی حکومت اپنی عوام کو ’’قابل قدر‘‘ صلہ دے رہی ہے۔ قیمتوں پر نظر رکھنے والے اداروں اور ضلعی حکومتوں کی موجودگی میں عام گھریلو اشیا کی من مانی قیمتیں وصول کیا جانا اداروں کی عدم توجہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس ملک کی اکثریت کا تعلق متوسط طبقے سے ہیں۔ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ سفید پوش طبقے کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا جو تاجر مصنوعی قلت پیدا کر کے سبزیوں، چکن اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں کو بڑھا کر فائدہ حاصل کر رہے ہیں ان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔انہوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں معمول پر لانے کے لیے مارکیٹوں کا دورہ کیا جائے اور ناجائز منافع خوروں کو موقع پر جرمانے کیے جائیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دفترخارجہ کی طرف سے پاکستان میں داعش کی موجودگی تسلیم کرنے سے انکار پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے حکومتی موقف اور اداروں کی رپورٹس میں واضح تضاد موجود ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں مخصوص عناصر داعش کے نظریات کے پرچار میں مصروف ہیں۔دہشت گردی کے متعدد واقعات کی ذمہ داری داعش کی طرف سے قبول کیا جانا ان ملک دشمن عناصر کی موجودگی کا ثبوت ہے۔دہشت گردی کا خاتمہ عوام کی اولین خواہش ہے حکومت اسے اولین ترجیح قرار دے۔حکومت کو چاہیے کہ عوام کو دھوکے میں رکھنے کی بجائے حقیقت سے آگاہ کرے۔اس وقت وطن عزیز کو لاتعداد داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے۔پاک اکنامک کوریڈور کی بدولت ہم خطے کی مضبوط ترین قوت بننے جا رہے ہیں۔ہمارا معاشی استحکام دشمن کے ارادوں کی موت ثابت ہو گا۔پاکستان کو مختلف مسائل میں الجھانے کی کوشش کی جار ہی ہے تاکہ ترقی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کی جا سکے۔ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں نظریات کی بنا پر فکری اختلاف تو ہوسکتا ہے لیکن قومی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے امور پر پوری قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔جو جماعتیں سی پیک یا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالف ہیں وہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان کا مقصدوطن عزیز کو غیر مستحکم اور عدم تحفظ کا شکار بنانا ہے۔آپریشن ردالفساد کے تحت ہر اس شخص ،گروہ اور جماعت پر گرفت مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جو قومی مفاد کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں کی غیر ضروری لچک نے ان عناصر کے حوصلے بلند کیے ہیں۔قومی امن وسلامتی ان مذموم عناصر کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرکی جانب سے پی پی آزاد کشمیر کے نو منتخب صدرچوہدری لطیف اکبر صاحب، سینئر نائب صدرچوہدری پرویز اشرف،  جنرل سیکرٹری فیصل راٹھور، سیکرٹری اطلاعات سردار جاوید ایوب، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات شاہین کوثرڈار ، صدرپیپلز یوتھ آرگنائزیشن ضیاء القمراور چیئر پرسن شعبہ خواتین آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب کو دل کی اتھا گہرایوںسے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی نئی کابینہ سازی نیک شگون ہے۔نو منتحب صدر چوہدری لطیف اکبر صاحب کی پیپلز پارٹی کیلئے لازوال خدمات ہیںجو کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں اور پر امید ہیں کہ وہ آئندہ بھی ریاست کے غیور عوام کی خدمت بھرپور انداز سے کرتے رہیں گئے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید محسن رضا نے ریاستی دفتر سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا ہم چوہدری لطیف اکبر کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ ریاستی مسائل کے بھرپور آواز بلند کریں گے، ریاست کے مسائل سے واقف ہیں ، بہترین اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) عوامی آواز کو جبر کے ذریعے دبانا جمہوری روایات کے منافی اقدام ہے،صوبائی حکومت جمہوری روایات کو فروغ دینے کی بجائے جبر کے ذریعے اپنے حقوق کیلئے اٹھنے والی عوامی آواز کو دبانے پر گامزن ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت فی الفور اخبار مالکان کے واجب الادا بقایا جات کو ریلیز کرے اور صحافت کے پیشے سے منسلک سینکڑوں افراد کا معاشی قتل سے باز آجائے۔حکومت اپنے شاہانہ اخراجات کو کم کرلیں تو سینکڑوں افراد کے گھر کے چولہے جل سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں کے وزراء کی جانب سے اشتہارات پہ اشتہارات دیئے جاتے ہیں ،اگر ان کے پاس اشتہارات کی مد میں پیسے نہیں تو کیوں اشتہارات چھپواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اشتہارات کی مد میں بقایا جات کو روک کر بلیک میلنگ پر اتر آئی ہے جس کی مثال مارشل لاء کے بد ترین دور میں بھی نہیں ملتی۔جو اخبارات حکومت کے چہرے سے نقاب اٹھاتے ہیں ان کو اشتہارات بند کردینا کہاں کا انصاف ہے۔ایک طرف حکومت کی جانب سے آزادی صحافت کے چرچے کیے جاتے ہیں تو دوسری طرف درپردہ بلیک میلنگ کا بازار گرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دھونس دھمکیوں کی بجائے اخبار مالکان کے جائز مطالبے کو تسلیم کریںاور صحافتی برادری کی تشویش کو فوری دور کرے۔انہوں نے کہا کہ قلم کاروں کے ساتھ روز اول سے آمرانہ حکومتوں کا رویہ نامناسب رہا ہے لیکن مردان حق کی آواز کو دبا نہیں سکے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومتی زور زبردستی کو یکسر ٹھکراتے ہوئے عوامی حقوق کی آواز بلند کرتے رہینگے۔مجلس وحدت مسلمین اخبار مالکان سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنماء و رکن جی بی اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا ہے کہ حکومتی رویے کے خلاف اخبار مالکانان کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے اخبار مالکان کے مطالبات جائز اور مبنی بر حق ہیںسالہا سال سے ان کے بقایا ادا نہ کرنا سنگین زیادتی ہے۔ انہوں نے حکومتی رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اخبار مالکان کے بقایا جات ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں کہا کہ اخبارات کے واجبات کو روک کر حکومت اپنی حمایت لینا چاہتی ہے، جو کہ ان کی آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔ پرنٹ میڈیا سے وابستہ قلمکار حضرات اپنا حق ادا کر رہے ہیں، جو کسی حکومتی جبر کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے۔ صحافتی برادری اپنے حقوق کے حصول کیلئے جو بھی قدم اٹھائیں گے مجلس وحدت مسلمین بھرپور حمایت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جو پیسہ اشتہارات پر خرچ کرتی ہے اگر اس کا نصف بھی عوام پر خرچ کرتی تو گلگت شہر کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل نہ ہوتی۔ عوام ترقی چاہتے ہیں اور یہ ترقی محض ادھار پر اشتہارات اور جھوٹی خبریں چلانے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ اخبار مالکان سے حکومت کا رویہ افسوسناک ہے، حکومت اصول پسند ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی۔ بقایا جات کی عدم ادائیگی اور اخبارات کی بندش نے حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔

وحدت نیوز (بھٹ شاہ) اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام انوار ولایت کنونشن اور یوم سیدہ فاطمۃ الزہراء ؑ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصو د علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نظام امامت و ولایت ظلمت اور تاریکی میں نور کی کرن ہے اور آج دنیا میں جاری ظلم و بربریت کے ماحول میں عالم انسانیت کے لئے اگر کہیں کوئی روشنی اور امید کی کرن ہے تو وہ نظام ولایت و امامت ہی ہے۔ اخلاق اور کردار کے دیوالیہ پن میں جہاں سرعام ضمیر بک رہے ہوں اور دین کے ٹھیکیدار ریال اور ڈالر کے بدلے اللہ کی آیتوں کا سودا کر رہے ہوں وہاں نظام ولایت ہی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہمارے ہاں ابراہیم زکزاکی اور باقر النمرؒ جیسے عظیم اور انمول انسان موجود ہیں۔ جو نہ فقط مکتب اہل بیت ؑ بلکہ عالم انسانیت کا ناز ہیں، جنہیں نہ درہم اور دینار سے خریدا جاسکتا ہے اور نہ ہی جیل اور پھانسی سے جھکایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظام ولایت اب عالمی انقلابی تحریک کا رخ اختیار کر چکا ہے جسے دھشت گردوں کے لشکر بنا کر روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مگر اسلام دشمن سامراجی قوتوں کے تمام تر حربے ناکام ہوچکے ہیں، اب کسی بھی نام نہاد ورلڈ پاور کے لئے اس الٰہی تحریک کا راستہ روکنا نا ممکن ہے۔ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒ کے پیروکار حق و باطل کے اس معرکے میں اہل حق کے ساتھ ہیں، اور انشاء اللہ ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ اب قریب ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree