وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعبا س جعفری نے اسلامک ریسرچ اینڈ کلچرل سینٹر(I.R.C)میں جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سستی اور کاہلی کے باعث دہشت گرد ملک و قوم پر حاوی ہوئے، نواز حکومت کی طالبان کو دی گئی سہولتوں نے پاکستان کوتباہی کے دھانے پر پہنچا دیا، پشاور جیسے سنگین سانحے سے بھی نواز شریف اور اعلیٰ عدلیہ نے سبق نہیں سیکھا، آئین کے آرٹیکل 245کے تحت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن ہی قیام امن کی ضمانت ہے، دہشت گردوں کی پھانسیوں میں تعطل عوام کی خواہشات کی نفی ہے،فوجی عدالتیں دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے  میں موثر کردارادا کریں گی، فوجی عدالتوں کے قیام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جنرل ورکرز اجلاس میں کراچی کےتمام اضلاع سے تنظیمی ذمہ داران سمیت ڈویژنل رہنما حسن ہاشمی، انجینئررضا، علامہ مبشر حسن ، علامہ علی انور، رضا جلالوی ، اصغر زیدی  ، حسین جعفری اور دیگر بھی موجود تھے۔

 

انہو ں نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور نے پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کو تو متحد کر دیالیکن سول ملٹری اور جوڈیشل لیڈر شپ ابھی  تک یکسونظر نہیں آتی ، عوام کی توقع تھی کے سانحہ پشاور کے بعدسیاسی ، فوجی و عدالتی قیادت مل بیٹھ کر دہشت گردوں اور  قاتلوں کے خلاف مردانہ فیصلے کر ے گی لیکن ایسا دیکھنے میں نہیں آیا، آرمی چیف سزائے موت کے حق داروں کے بلیک وارنٹ پر دستحط کر رہے ہیں اور ہماری عدلیہ ان سزاوں کو ملتوی کرنے میں مصروف ہے، ان کاکہنا تھا کہ پنجاب دہشت گردی کا محفوظ اڈہ ہے، پنجاب حکومت کالعدم تنظیموں اور نام نہاد جہادی (فسادی)گروہوں کے خلاف کو منظم کاروائی عمل میں نہیں لارہی ، جبکہ پر امن عوامی جدوجہد کرنے والوں کو مسلسل خوف وہراس میں مبتلا کر نے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، سرگودھا میں ایم ڈبلیوایم کے دفتر پر چھاپا مار کر 15کارکنان کو گرفتار کرکے دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات قائم کیئے گئے،الزامات ثابت نہ ہونے پر ڈیڑھ ماہ بعد با عزت بری کیا گیا، بھکرمیں ایم ڈبلیوایم کے  150کارکنان پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئیں ، قومی اسمبلی کے امیدوار احسان اللہ خان کو پانچ مرتبہ دفعہ 302کے تحت جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، میرے محافظوں کو پانچ ماہ زیر حراست رکھ کر مجھے دہشت گردی میں ملوث قرار دینے کی مذموم سازشیں کی گئی، پنجاب حکومت کی متعصبانہ کاروائیاں ہمارے جذبہ حب الوطنی کو نقصان نہیں پہنچا سکتیں ۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی اتنی بڑی کارروائی کے باوجود پشاور میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر اور قابل تشویش ہے، وحدت ہاوس پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد سزائے موت کے منتظر مجرموں کو پھانسی کی سزائیں دینا اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردوں کیخلاف فورسز کی کارروائیاں خوش آئند ہیں، تاہم جس شہر میں دہشتگردی کی اتنی سفاکانہ اور ظالمانہ کارروائی کی گئی وہاں شدت پسندوں کیخلاف آپریشن نہ کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور پر پوری قوم اب تک سوگ اور غم کی کیفیت سے نہیں نکل پائی، اس سانحہ کے بعد پوری قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وطن عزیز کو دہشتگردوں سے پاک کیا جائے، لہذا مرکزی حکومت بلخصوص اور پی ٹی آئی کی صوبائی بھی اس حوالے سے اپنا مثبت رول ادا کرے اور دہشتگردوں کو چھپنے یا بھاگنے کا موقع بھی فراہم نہ کیا جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ نواز شریف پارلیمانی جماعتوں کے اجلاسوں کے نام پر طالبان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں خلل پیدا کررہے ہیں، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ملک فوجی کاروائی قوم کا فیصلہ ہے جس پر فوری عملدرآمد کیا جائے، لال مسجد سے امت کو تقسیم کرنے اور دہشت گردوں کی سپورٹ کا پیغام عام کیا جارہا ہے حکومت مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرے اور لال مسجد میں کسی معتدل پیش امام کو رکھا جائے اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو لال مسجد کو گرا دیا جائے، عدلیہ دہشت گردوں کی پھانسی کو روک کر دہشت گردوں کو حوصلہ فراہم کررہی ہے،تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، ان کی پھانسی پر فوری عملدرآمد کرکے ان کے وجود سے پاکستان کی سرزمین کو پاک کیا جائے، پارلیمانی جماعتوں اپنی صفوں سے تکفیریوں کی حمایت کرنے والے عناصر نکال باہر کریں، ایسی سیاسی و مذہبی جماعتیں جو طالبان کی کھلم کھلا حمایت کررہی ہیں ان کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی احمر زیدی،علامہ مبشر حسن، علامہ عقیل موسیٰ، علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔

 

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں اور خواتین اساتذہ کا قتل عام کرنے والے سفاک تکفیری درندوں کے حامی اب بھی پاکستان میں آزاد ہیں۔ سزا یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی سزائے موت کو معطل کرنے کے لئے نام نہاد عدلیہ بھی میدان میں اتری ہے،جو عدلیہ عدل سے کام نہ لے اسے عدلیہ کہلانے کا حق نہیں ہے، انصاف میں تاخیر کرکے انصاف کا انکار کرنا عدل نہیں بلکہ ناقابل معافی ظلم ہے، یہ پاکستان کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے،یہ نام نہاد عدلیہ عدل و انصاف کو سبوتاژ کررہی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے عدالتی فیصلوں کے بعد صرف شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں پر 3مقامات پر حملے ہوئے۔ 2 شیعہ شہید ہوچکے ہیں اور 4زخمی شیعہ زندگی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ اس لئے جاری ہے کہ دہشت گردوں کو اس نام نہاد عدلیہ کی سرپرستی پر مکمل ایمان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے غیرت مند انسانوں اور خاص طور پر شہداء کے ورثاء سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح لال مسجد کا گھیراؤ کیا گیا اسی طرح ان نام نہاد ججوں کا بھی عوامی احتساب کیا جائے،ان کا بھی گھیراؤ کیا جائے۔پاکستان کی مقننہ ایسے ججوں کا احتساب کرے اور مستقبل میں ایسے عدالتی ظلم کو روکنے کے لئے فوری قانون سازی کرے۔دہشت گردوں کے حامی قانون کی حکمرانی قائم نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کمیشن بھی ان نام نہاد ججوں کی عدالتی دہشت گردی کا از خود نوٹس لیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم عوام و خواص ، ذرائع ابلاغ اوردہشت گردوں کے مخالف سیاستدانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ان درندہ صفت دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامیوں کے بارے میں نرم رویہ ترک کردیں،ان پر مکمل پابندی عائد کردیں، ان کا مکمل بائیکاٹ کردیں، میڈیا بھی بائیکاٹ کرے۔،ان کا سوشل بائیکاٹ کریں،ان کو اور تکفیری دہشت گردوں کو کسی صورت میں ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں ہونی چاہئے ،اگرذرائع ابلاغ چاہیں تو ان تکفیریوں کی انسانیت دشمنی کے بھیانک رخوں کو بے نقاب کرکے رائے عامہ کو گمراہ ہونے سے بچاسکتے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ ان تکفیری قاتل دہشت گردوں کی سرپرستی کا مرکز مدارس ہیں، ہمیں ماننا ہوگا کہ پاکستان میں ایسی کئی مساجد و مدارس ہیں جو مسجد ضرار کا کردار ادا کررہے ہیں،ان سب کو بند ہونا چاہئے ، حکومت یہ ڈرامہ بند کرے کہ دس فیصد مدارس ہیں ، نام لے کر بتائے کون کون سی مساجد اور مدارس نے آج تک تکفیریت کو پھیلایا اور تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کی۔نام لے کر بتایا جائے کہ کون کون سے دہشت گرد ہیں جنہوں نے ملاؤں کا روپ دھار رکھا ہے اور نام لے کر بتائیں کہ کون کون سے تکفیری دہشت گرد گروہوں نے ہمارے بچوں کو ، ہماری خواتین کو ہماری فوج ، پولیس اور رینجرز کو قتل کیا اور یہ کہہ کر قتل کیا کہ وہ کافر ہیں۔یہ زبانی مذمت کافی نہیں۔ کوئی عملی قدم اٹھایا جائے، ہم پوری پاکستانی ملت کو مودبانہ تاکید کرتے ہیں کہ سانحہ پشاور کو ہرگز فراموش نہ کریں۔یہ ایسا زخم ہے جو مدتوں بھرا نہیں جاسکے گا۔یہ عہد کرلیں کہ اس سانحہ سمیت ہر سانحہ کے ذمے دار تکفیری دہشت گرد قاتلوں کے کیفر کردار تک پہنچنے تک قومی سطح پر اجتماعی طور پر ہمارا سوگ جاری رہے گا۔ ہم شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور کے سوگوار رہیں گے۔یہ عہد کرلیں۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم معتدل علماء ، سیاستدانوں اور دانشوروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تکفیریت کے خلاف متحد ہوں۔وہ فتنہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔فوجی آپریشن اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے لیکن اس گمراہ فتنہ انگیز نظریے کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنا ضروری ہے اور اس کے لئے معتدل علماء اسلام کے روشن و انسانیت دوست نظریات کو برملا بیان کریں۔انسانیت کے قاتلوں ، مسلمانوں کے قاتلوں کے انتہاپسند تکفیری نظریات کو ختم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ ان معتدل علماء کو عوام کے سامنے پیش کریں۔پاکستان کی پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے اس فتنہ انگیز آئیڈیالوجی کو قابل تعزیر جرم قرار دے۔اس نظریہ کے پیروکاروں کو سزائیں دی جائیں۔تکفیریت انسانوں کے قتل عام پر اکسانے والا انتہا پسند نظریہ ہے جس کا اسلام سے کوئی ربط و تعلق نہیں کیونکہ اسلام اعتدال کی ہدایت کرنے والا انسانیت دوست دین ہے۔یہ قانون سازی بھی جلد ہونی چاہئے۔

 

حکمران اور سیاستدان کمیٹیوں کے ذریعے تاخیری حربوں سے گریز کریں۔عملی اقدامات اور فوری ایکشن پر توجہ مرکوز کریں۔ یہ حکومت شروع سے انسداد دہشت گردی کے لئے فوجی آپریشن سے گریز کرتی رہی اور ان کی تکفیریت دوست پالیسیوں سے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھے اور سانحہ پشاور رونما ہوا۔اگر انہوں نے بروقت عملی اقدامات سے ماضی کی طرح گریز کیا تو مزید سانحات پیش آسکتے ہیں۔اس لئے آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ پورے ملک میں بیک وقت تکفیریوں کا صفایا کیا جاسکے۔شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گرد گروہوں کے خلاف تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔آج پاکستان کا عام شیعہ یہ سوال کرتا ہے کہ کیا شیعہ مسلمانوں کے قاتل دہشت گردوں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے؟ ہم اس تعصب کی بھی مذمت کرتے ہیں۔شیعہ شہداء بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اپنے شہداء ہیں اور ان کا غم بھی پاکستان کا غم ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں اور تکفیری نظریے کا پرچار کرنے والے ان کے سرپرستوں کو بھی سرعام پھانسی دی جائے۔ہم شیعہ شہداء کے خانوادوں کی خدمت میں بھی تعزیت پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ان شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی ہدایت پر مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصر شیرازی گلگت بلتستان پہنچ گئے ہیں ، ناصر شیرازی کا دورہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جہا ں وہ آئندہ انتخابات میں ایم ڈبلیوایم کی شمولیت ، اہدافات ، امیدواروں کا تعین اور انتخابی اتحاد کے حوالے سے اہم ملاقاتیں کریں گے،جبکہ انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین کی شرکت بابت اہم مشاورت کیلئے صوبائی پولیٹیکل کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے، گلگت پہنچنے پر صوبائی رہنما شیخ نیئر عباس، غلام عباس، سعید الحسنین ، الیاس صدیقی ، عارف قنبری سمیت دیگر رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پشاور سانحے کے متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہے،مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت کی ہے ، مظلوم چاہے جس مسلک کا بھی ہو ہم اس کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہیں گے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری روابط مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولاناسید حمید حسین نقوی نے گڑھی دوپٹہ میں طالبان مردہ باد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی عرصے سے مسلسل کہتے چلے آرہے تھے ، ضرب عضب طرز کا آپریشن پورے ملک میں لانچ کیا جائے، دہشت گردوں اور ان کے ایجنٹوں کو سرعام سزائیں دیں جائیں ، ملک کے کونے کونے سے ڈھونڈ کر انہیں عبرت ناک سزائیں د ی جائیں ، اگر ایسا کیا جاتا تو شاید اس طرح کے سانحات دیکھنے کو نہ ملتے مگر اب بھی وقت ہے کہ پوری قوم ایک ہو کر ان ظالموں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائے،افواج پاکستان کا ساتھ دے تا کہ ظالمان جیسے ناپاک درندوں کا پاک سرزمیں سے خاتمہ کیا جاسکے۔ ظالمان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے، غیر مسلموں کو بھی ان کے حقوق دیتا ہے، ایک انسانیت کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کا بنیادی فلسفہ دین اسلام کا ہی ہے ، طالبان کے حامی ان کی وکالت میں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ، احمقوں کی جنت میں رہنے والے حمایتیوں کو بھی تختہ دار پر لٹکا دیا جائے تو معاشرے میں حقیقی امن ممکن ہو گا،ظالمان کے ہمدرد دراصل ان کے اسپانسرز ہیں، ظالمان کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرنے والوں کو بھی اسی نظر سے دیکھنا چاہیے جس نظر سے ظالمان کو دیکھا جاتا ہے، اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا جائے،تکفیری اپنے مقاصد کے لیئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ، بیرون ممالک کی آشیر باد سے ان کے مقاصد کی جنگ لڑ رہے ہیں ، ڈالر و ریال ان کے خون میں شامل ، پھر کیوں کر یہ مملکت خداداد پاکستان کے ہمدرد ہو سکتے ہیں ، ضروری امر ہے کہ پاک سرزمین کو نجاستوں سے پاک کر حقیقی معنوں میں قائد و اقبال کا پاکستان بنایا جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین ملک عزیز پاکستان میں آخری دہشت گرد کو ٹھکانے لگانے تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور موجودہ حالات میں پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بزدل دہشت گردوں کی بھول ہے کہ ہم اپنے معصوم کے بہیمانہ قتل سے خوف زدہ ہوکر ان کی خود ساختہ شریعت کے آگے سرتسلیم خم کریں گے۔ ان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والے مولوی شاید یہ بھول گئے ہیں کہ یہ ملک محبان اہل بیت اور خاندان رسالت کے پروانوں کا ہے جو خوارج اور یزیدیوں کی دہشت گردی کے آگے کبھی سرنہیں جھکائیں گے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ شیخ محمد بلال ثمائری نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں اور اس کے پشت پناہوں کی سرکوبی اور ملک عزیز سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رکھے گی۔دہشت گردوں سے زیادہ دہشت گردوں کو سہولیات اور سپورٹ فراہم کرنے والوں کا جرم زیادہ سنگین ہے لہٰذا حکومت ایسی تمام جماعتوں اور تنظیموں کی سرکوبی کیلئے حکمت عملی ترتیب دے جو بیگناہ انسانوں کے سفاک قاتلوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نا اہلی سے فائدہ اٹھاکر گلگت بلتستان میں کئی خطرناک دہشت گردوں نے پناہ لی ہوئی ہے جن کی گرفتاری کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ۔وزیرستان آپریشن شروع ہونے سے بیشتر طالبان دہشت گردوں نے گلگت بلتستان میں اپنے سہولت کاروں کے پاس پناہ لی ہوئی ہے جنہیں ڈھونڈ نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت شہر میں داعش کی حمایت وال چاکنگ کرنے والے مجرموں کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہ کرنا دہشت گردوں کی حمایت کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree