وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ممتازبزرگ عالم دین علامہ یعقوب علی توسلی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک وملت کیلئے انکی گرانقدر خدمات پرانہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علامہ یعقوب علی توسلی کی زندگی انقلابی جدوجھد سے عبارت ہے۔آپ قائد شھید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کے با اعتماد ساتھی اور دین اسلام کے مبلغ تھے۔آپ نے طویل عرصہ منبر ومحراب کے ذریعے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ان کی وفات پرملت جعفریہ پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین انکے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

 

در این اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سیاسی بیانات سے کچھ نہیں ہو گا۔دھشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔بلوچستان میں دھشت گردوں کے ہاتھوں اب تک ہزاروں معصوم انسان قتل ہو چکے ہیں۔ جن کے ٹریننگ کیمپس مختلف علاقوں میں قائم ہیں۔عوام کو یہ بھی بتایا جائے کہ انکے خلاف کب آپریشن ہوگا؟۔

 

محترمہ بے نظیر بھٹو کی ساتویں برسی کے موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے قتل سے متعلق عوام اب تک انصاف کی تلاش میں ہیں ، یہ اس ملک کا المیہ ہے کہ عام آدمی سے لے کر وزیر اعظم تک کسی کو انصاف نہیں ملتا۔ ملک میں عدل و انصاف کا ایسا نظام رائج کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر شہری کو انصاف ملے۔ کوئٹہ میں ہزاروں معصوم شہری قتل ہوگئے میں کسی قاتل دہشت گرد کو پھانسی نہیں ہوئی۔ اب بھی عملی اقدامات کم اور بیانات زیادہ نظر آرہے ہیں۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مربوط فوجی اور انٹیلی جنس آپریشن کی ضرورت ہے، حکومت سمیت بعض سیاسی جماعتیں نان ایشوزکو اُٹھاکرقوم کی یکسوئی کہ سبوتاژ کررہی ہیں ، مذہبی جماعتیں اپنے اندر موجود تکفیری عناصر سے چھٹکارا حاصل کریں ۔ سانحہ پشاور دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کا طویل ڈرامہ رچانے کا نتیجہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں صوبے بھر کے عہدیداران کی تین روزہ تربیتی ورکشاپ اور بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ تربیت کے مرکزی سیکریٹری علامہ احمد اقبال رضوی،مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصرشیرازی، علامہ اقتدار نقوی، علامہ حسن رضا ہمدانی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ اصغر عسکری، علامہ عسکری الہدایت، علامہ قاضی نادر حسین علوی، اسد عباس نقوی، محمد عباس صدیقی، سید دلاور عباس زیدی، زاہد حسین مہدوی سمیت دیگر رہنما بھی موجودتھے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ پشاور سفاکیت ، بربریت اور ظلم کی انتہا ہے، جس معاشرے میں پانچ سالہ بچے کو بیدردی سے گولیاں ماری جائیں، مستقبل کے معماروں کو ذبح کیا جائے اور معلمہ کو پٹرول چھڑ ک کر آگ لگائی جائے یہ اُس ریاست کے حکمرانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

 

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ان غیر معمولی حالات میں حکمرانوں اور عسکری قیادت کو غیرمعمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔ ہمیں پاکستان کی عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں لہذافوجی عدالتوں کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ فوجی عدالتیں دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گی۔ اُنہوں نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب بھی دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں بھی یہیں سے ہوتی ہیں ، ہمیں شہباز حکومت سے کسی طور پر خیر کی توقع نہیں ہے کیونکہ پنجاب حکومت کے دہشت گردوں کے ساتھ سیاسی روابط تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجودتمام مدارس ہر گز دہشت گردی میں ملوث نہیں ، قلیل تعداد میں موجود ایسے مدارس جو دہشت گردی اورفرقہ واریت کو سپورٹ کرتے ہیں ان کے خلاف بھرپور کاروائی ہونی چاہیے اور اُمت کو نقصان پہنچانے والی مساجد کا بھی سختی سے نوٹس لیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے میڈیا، عوام، دانشوروں اور اہل علم ودانش سے بھی گزارش کی کہ وہ دہشت گردی ، تکفیریت اور فرقہ پرستی کے خلاف اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈیژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مبشر حسن نے وحدت سیکرٹریٹ سولجر بازار میں میں علاقائی زمہ داروں  اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل تک اہل تشیع کے دشمن اہل تشیع کو تنہا کرنے اور نفرت کا نمونہ بنانے کے درپے تھے آج وہ خود نفرت کا نمونہ بن چکے ہیں اور تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج طالبان کے حامی ہر طرف منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور اہل بیت کے حامی اور پیروکار سرخرو اور سر بلند ہیں۔ انہوں نے سانحہ پشاور کے مظلوم شہداء کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ نے ایک بار پھر یزیدیت کی تصویر پیش کر دی ہے، آج ہر محب وطن اور اسلام کا حقیقی پیروان دہشت گردوں طالبان، داعش ،لشکر جھنگوی سے نفرت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے لہذا پاک فوج ملک بھر سے دہشت گردوں کا صفایا کر دے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے اور ملک دوبارہ خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو سکے۔

 

اس موقع پر ان کے ہمراہ حیدر زیدی،ناصر حسینی ،سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آچکا ہے کہ لیت ولعل سے کام لینے کی بجائے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔ طالبان اور داعش اسلام اور عوام کے دشمن ہیں۔جن کے خلاف فوج کو ملک بھرمیں آپریشن کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جو دہشت گردوں کے حامی ہیں انہیں شامل تفتیش کیا جائے،اور بے گناہ انسانوں کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے والوں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب شعبہ تربیت کے زیر اہتمام پنجاب بھر کے تنظیمی کارکنان کی تربیتی ورکشاپ بعنوان ناصران ولایت ملتان میں  شروع ہوچکی ہے، جامعہ شہید مطہری چوک قذافی میں منعقدہ اس ورکشاپ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ احمد اقبال ، علامہ عبدالخالق اسدی اور دیگر مقررین مختلف موضوعات پر خطاب کریں گے، یہ ورکشاپ 28دسمبر بروز اتوار کو اختتام پزیر ہوگی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)پشاور کے واقعے کو آج آٹھ دن گذرنے کے باوجود ایسا لگ رہا ہے کہ شاید پاکستان کے پارلیمنٹرین کو سانپ سونگھ گیاہے ہکا بکا ہوکر صرف اجلاس ہی کر رہے ہیں احقرنے گذشتہ تحریر جوکہ پشاور واقعہ کی رات کو تحریر کی تھی میں لکھا تھا کہ یہ بڑے بڑے فیصلے ان چھوٹے لوگوں سے نہیں ہو پائیں گے۔


وزیراعظم پاکستان نے بہادرپارلیمنٹرین کا فوراَ APC کا اجلاس طلب کر لیا اور دہشتگردوں کا قلع و قمع کرنے کے لئے ملک کے بڑے بڑے لیڈر اکٹھے ہوکرغور و فکر کرنے لگے آخر کار وہ تمام بہادر لیڈر اس نتیجے پر پہنچے کہ ایک کمیٹی بنائی جائے اور جو فیصلے ہم نہیں کر پارہے ہیں وہ اس کمیٹی سے کروائیں اوروہ کمیٹی دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایک ایکشن پلان بنائے اور اس کمیٹی کا سربراہ ملک کا سب سے بڑا بہادر جو کہ اسلام آباد، لاہور ، فیصل آباد، جیسے بڑے بڑے معرکہ سر کرچکا ہے اور پاکستان کے نہتے عوام سے نمٹنے کا خوب تجربہ رکھتاہے کوبنایا جائے اور اس کمیٹی کی صدارت کی ذمیدار ی اسی بہادر اور ذہین چوہدری نثار کو دی گئی اس بہادر سالار نے آخر کار اچوتھے روز معاملہ ہی حل کردیا اور قوم کو دہشتگردی ختم کرنے کے سنہری اصول اور ایکشن پلان دیدیا ، \"کہ تنودور والے کو زیادہ روٹیاں خرید کرنے والے پر نظر رکھنیٍ چاہئے اور میڈیا کو چاہئے کہ وہ دہشتگردوں کو بلیک لسٹ کر دے \"۔


واہ۔۔۔۔واہ۔۔۔۔ یقیناًایسے ہی عقلمند وں اور بہادروں کی پاکستان کو ضرورت ہے او ر ان فیصلوں کے بعد تو یقیناًدہشتگرد پاکستان چھوڑنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہوگئے ہونگے۔دوسری طرف ہمارے ہردلعزیز بہادر وزیر اعظم کیونکر خاموش رہ سکتے تھے انہوں نے بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالا اور فوراَ دہشتگردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو روک دیا ۔ اور فرمایا کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائی کی قیادت میں خود کروں گا ، شاید ان کو دہشتگردی کے خلاف ہونے والی کاروائیوں پر اطمینان نہیں تھا ۔ پھر ہم نے دیکھا کہ وزیراعظم صاحب نے اجلاس طلب کیا اور فرمایا \"کہ وقت آگیا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف سخت فیصلے کئے جائیں ،لولے لنگڑے فیصلے کئے گئے تو تمام بوجھ ہم پر ہی پڑے گا، اس دہشتگردی کے اس واقعے نے پوری قوم کو یکجا کردیا ہے ،اگر کمزور فیصلے کئے گئے تو قوم مطمئن نہیں ہوگی \"


ترجمہ (عوامی زبان میں) : میری حکمت عملی اور آپ کے ساتھ سے اپنے دوستوں کو بچایا جاسکتاہے، دھرنے ختم ہوگئے میری حکومت بچ گئی اب اس الزام سے بچاؤ اور قوم کو بیانات بازی سے مطمئن کرو۔
اور سب جمہوریت کی طرح اس بار بھی اکٹھے ہوکر ایک دوسرے کو بچانے لگے۔
اس بیان کے باوجود اگر قوم نہ سمجھے تو اس قوم کی قسمت اتنا سچ بولنے والا وزیراعظم شاید پاکستان کے مقدرمیں پھر ہو۔



وزیر اعظم صاحب اور وزیر داخلہ صاحب آج تک یہ بتانے سے بھی قاصر اور معذور ہیں کہ ملک میں آخر دہشتگردی کر کون رہاہے جبکہ ان دونوں کے ناک کے نیچے اسلام آباد کی لال مسجد میں بیٹھا ہوا ملا عبدالعز یز کھلے عام طالبان اور داعش کی حمایت میں کام کر رہا ہے اور طالبان کھلے عام دہشتگردانہ کاروائیوں کی ذمیداری قبول بھی کر رہے ہیں اور پاک آرمی ان کے خلاف آپریشن بھی کررہی ہے مگر یہ بہادر رہنما ان کا نام بھی نہیں لے پارہے ہیں جو عورتوں والے پیرہن والوں سے ڈرتے ہوں وہ ہماری حفاظت کے اقدامات کیا کریں گے بلکہ ان کے اس کردار کی وجہ سے 790 مزید اسکولوں پر دہشتگردی کی کاروائی کی دھمکی موصول ہورہی ہے اور پنجاب کے ان تعلیمی اکیڈمیز کو بند کرنے کے نوٹیفیکیشن بھی جاری کئے گئے ہیں یہ ہے ان بہادر رہنماؤں کی کارکردگی۔

ملک میں جب اتنا کچھ ہورہاہو تو ہماری عدالتیں کیسے خاموش رہ سکتی ہیں کیونکہ ماضی میں ان کا کردار دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں ناقابل فراموش رہاہے لہٰذا عدالتیں بھی حرکت میں آئیں اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا اس کارے خیر میں ساتھ دینے لگیں اور کئی قاتلان پاکستان کی سزائے موت قانونی پچیدگیوں کی وجہ سے ایک جیل سے دوسری جیل میں پھانسی دینے جیسے احکامات اور کچھ کی سزاہی کو معطل کردیا اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب ان قاتلوں کو عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جانا شروع ہونا تھا ۔



سیاسی جماعتیں بھی پھانسی کی سزاؤں کا سن کر اپنے اپنے کارکنوں کو بچانے میں لگ گئیں اور فوج کو چیخ چیخ کر بلانے والوں اور گھنٹوں ٹی وی پر فوج کو مشورے دینے والے اور خود کو طالبان کے سب سے بڑے مخالف کہلانے والوں نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی ۔کیونکہ پوری قوم دیکھ چکی تھی کہ پھانسیاں صرف ان دہشتگردوں کو ہوئیں ہیں جن کی ڈیتھ وارنٹ پر چیف آف آرمی سٹاف نے سائن کئے تھے باقی سب دہشتگرد پھانسی کی سزا پانے کے باوجود فائیو اسٹار جیل میں عیاشی کی زندگی گذار رہے ہیں اور باہر والے دہشتگردوں کو جیل سے ہی کمانڈ کررہے ہیں دہمکیوں اور قانونی داؤپیچ سے نہ صرف جیل میں عیاشیاں کر رہے ہیں بلکہ سزائیں ختم کرواکر ضمانتوں پر آزاد بھی ہورہے ہیں ۔



ایک طرف تو ہم سب پاکستانی دہشتگردی کے ناسور میں مبتلاء ہیں تودوسری طرف ہمارے بہادر خان جو کہ ظلم کے خلاف دنیا کا طویل ترین دھرنا دیکر پاکستان میں تبدیلی کا داعی تھا پشاورمیں ان کی ہی حکومت بھی ہے نے اتنے دن گذرنے کے باوجود کوئی عملی قدم تو دور کی بات آج تک کوئی بیان یا پریس کانفرنس بھی نہیں کی ہے جس سے پشاور اور پاکستان کے عوام کے زخموں پر مرہم لگتی یا شاید ماضی کی طرح اب بھی خان صاحب طالبان کو پشاور میں دفتر اور دیگر مراعات دینے کے بارے میں سوچ رہے ہوں۔ایسے میں یورپی یونین کا پھانسیوں کی سزا پر تحفظات کی کیا بات کریں جب اپنوں کی ہی یہ حالت ہو ۔



ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق حساس اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ ایک بہت بڑے ہاؤسنگ اسکیم کے اونر جس کا ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ سے قریبی تعلق ہے طالبان کو رقم فراہم کرنے میں ملوث ہے اور وہ پارٹی کے سربراہ کے قریبی دوست بھی ہے اور اسی پارٹی نے خود اپنی حکومت کے دوران پھانسی کی سزا پر پابندی بھی لگائی ہو اور وہ پارٹی بھی اس اجلاس شریک ہواور ایسے ملا جو طالبان کے دہشتگردوں کو شہید کہ کر اپنے دین اور ایمان کا اظہار کرچکے ہوں وہ بھی اس اجلاس میں شریک ہوں جودن رات ان دہشتگردوں کے تحفظ ، مالی معاونت اور ان کا لٹریچر اپنے ہی مدارس سے بانٹ رہے ہوں اور کچھ دیگر ایسی ہی طالبان پرست شخصیات اس اجلاس میں شریک ہیں وہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن پلان بنائیں گے تو اس سے بڑاقوم کے ساتھ اور کیا دھوکہ ہوگا۔



جب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائی کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کون لوگ بیٹھے ہیں تو ہمیں نظر آرہا ہے کہ یہ تو وہی لوگ ہیں جو طالبان کے خود حامی ہیں تو اس تمام صورت حال میں اگر ایک پاکستانی یہ سوچے کہ یہ طالبان کے ساتھ ماضی والی مزاکراتی کمیٹی اور آج کے اجلاس میں ایکشن پلان اور سفارشات مرتب کرنے والوں میں کوئی فرق نہیں ہے تو ایک عام پاکستانی کا ان سے مایوس ہونا فطری بات ہے اور سیاستدانوں سے ایسی مایوسی کی کیفیت، پشاور اسکول کے شہداء کے والدین کے جذبات ، ہونے والے اقدامات کے بارے میں سننے کے بعد مزید مستحکم ہوگئی اور ہم تمام پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ہمارے ننھے معصوم بچوں کا خون ناحق بھی ان کے بکے ہوئے ضمیروں کو نہیں لوٹا سکا تو اب نہ جانے یہ خون آشام درندے اس قوم کا اورکتنا خون چوسیں گے۔



ایسے میں ایک ہی ادارے سے تمام پاکستانی امید یں وابستہ کئے ہوئے ہیں جبکہ ماضی میں اسی ادارے کے سربراہ نے جب طالبان کے
خلاف سیاستدانوں سے مایوس ہوکر پاکستان اور پاکستانیوں کے تحفظ میں کاروائی کی تھی تو اسے آج تک ان سیاستدانوں نے غداری اور دیگر مقدمات میں الجھا دیا اور اب بڑے بڑے تجزیہ کار یہ کہتے ہوئے پائے جارہے ہیں کہ وقت نے ثابت کیا کہ آپریشن کا فیصلہ درست تھا لیکن شاید سیاستدانوں نے تو اپنے مفادات کی خاطر سبق نہ لیا ہو مگر پاکستانی قوم کے مفاد میں تو سبق سیکھ لے ۔اور جمہوریت کے نام پر دھوکہ نہ کھائے اور ان جھوٹے جمہوریت بازوں کو پہچان لے اور آئیندہ فیصلہ کرتے وقت ان کے ماضی کو نہ بھولے۔




تحریر :عبداللہ مطہری

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد بلال سمائری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے وطن عزیر کو پاک کرنے کیلئے عسکری قیادت کے عزم اور سپیڈی ٹرائل کے عدالتوں کے قیام کے فیصلے سے گلگت بلتستان میں طالبان اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والی جماعتوں میں سخت بےچینی پیدا ہوئی ہے۔ یہ نام نہاد جماعتیں دکھاوے کے طور پر پاک فوج کی حمایت میں بیانات جاری کرتے ہیں تو دوسری طرف سانحہ پشاور میں پاک آرمی کو ملوث گردانتے ہیں۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ دہشت گردوں کا اڈہ بنا ہوا ہے جہاں سے طالبان اور داعش کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہتے ہیں، ایسی مساجد اور جامعات کا وجود وطن عزیز اور خود ریاست کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کے تعاون سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے اب بھی قائم ہیں جہاں دہشت گردی کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اب جبکہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن پر متحد ہوگئی ہے اور قوم کے اس اتحاد سے ان دہشت گرد تنظیموں کو سخت بےچینی لاحق ہو گئی ہے اور یہ اپنے متضاد بیانات کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں کے ایک حمایتی گروپ نے گلگت میں پریس کانفرنس کر کے سانحہ پشاور میں پاک فوج کو ملوث کیا ہے۔ اس دہشت گرد ٹولے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " لال مسجد آپریشن اور سانحہ تعلیم القرآن میں ملوث افراد کے ہاتھ پشاور سانحہ میں ملوث ہو سکتے ہیں" پوری دنیا کو علم ہے کہ لال مسجد کا آپریشن پاک آرمی نے کیا تھا اور اپنے اس بیان کے ذریعے اس گروہ نے پاک فوج کی کردار کشی کی ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔  علامہ بلال سمائری نے مزید کہا کہ اس گروہ نے پوری پریس کانفرنس میں طالبان کا نام لیکر مذمت نہیں کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گروہ طالبان کے حمایتی اور سپورٹر ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree