وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے اسکردو سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف گلگت بلتستان کے درمیان آنے والے انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا سیاسی اتحاد کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ دونوں صوبائی قیادتوں کی ملاقات میں گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے، کرپشن، اقربا پروری کی حوصلہ شکنی اور خطے کی محرومیوں کو دور کرنے جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے۔ دونوں جماعتوں کی قیادتوں کا سیاسی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آغا علی رضوی نے اس موقع پر کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کو خطے کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھانا چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر سیاست کرنے کا قائل اور اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر ہی سیاسی جماعتوں سے رابطے رکھیں گے اور جو بھی جماعت اصولی سیاست کو ترک کرکے مفاداتی سیاست شروع کرے اور عوامی حقوق کے لیے رکاوٹ بنے تو ان کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ تحریک انصاف کا کرپشن کے خلاف سٹینڈ اہم ہے تاہم تمام مصلحتوں سے بالاتر ہوکر اصولی سیاست جاری رکھنی ہے۔ گلگت بلتستان میں کرپشن کے خلاف اور خطے کو مضبوط کرنے کے جو بھی جدوجہد کرے ان کے ساتھ معاونت رہے گی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) صہیونیوں کی غاصب و جعلی ریاست اسرائیل گذشتہ کئی برس سے مسلسل کئی ایک محاذوں پر شکست سے دوچار ہو رہی ہے، اگر اندرونی طور پر بات کی جائے تو جعلی ریاست کے اندر اس کے حکمرانوں پر کرپشن سمیت نہ جانے کئی ایک ایسے الزامات ہیں جس کے باعث کسی بھی وقت ان کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔انہی مسائل میں سیاہ فام صہیونیوں کے ساتھ نسلی امتیاز کا معاملہ بھی صہیونیوں کی جعلی ریاست اور اس کی حکومت کے لئے وبال جان بن چکا ہے۔
اگر بیرونی سطح پر جائزہ لیں تو گذشتہ سات برس میں صہیونیوں کے نئے ہتھکنڈے جو انہوں نے سنہ2006ء کے جنگ میں شکست کھانے کے بعد شروع کئے تھے سب کے سب بری طرح ناکامی کا شکار ہو چکے ہیں۔صہیونی جعلی ریاست اسرائیل کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم داعش شام، عراق، لبنان سرحد سمیت متعددمقامات پر شکست کھا چکی ہے اور داعش مخالف قوتوں جن میں ایران، شام، لبنان، حزب اللہ سمیت روس اور چین کی حمایت شامل ہے ان کاپلڑا بھاری نظر آ رہاہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اپنی اسی شکست کو دنیا کی نظروں سے اوجھل کرنے کے لئے براہ راست میدان میں کود پڑا ہے۔کبھی براہ راست شامی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہاہے تو کبھی شام کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن شام بھی مسلسل اسرائیل کی جارحیت کا دفاع کرتے ہوئے اسرائیل کے تمام حملوں کو پسپا کر رہا ہے اور اپنے دفاع پر کسی قسم کا دباؤ اور سودے بازی کرنے پر رضامند نہیں ہے۔
دنیا کی نام نہاد امن پسند قوتو ں بشمول امریکہ وبرطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے شام کے خلاف تمام ہتھکنڈے آزما لئے ہیں لیکن شا م صہیونی اسکیم کے تحت شروع کی گئی اس جنگ میں ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ دنوں پچیس اور چھبیس اگست کی درمیانی شب کو شام،لبنان اور عراق کی فضائی حدود کی خلا ف ورزی کی ہے لیکن دنیا کی بڑی بڑی نام نہاد حکومتیں اس خلاف ورزی پر خاموش ہیں۔
شام میں ایک فوجی ٹھکانہ کو اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنا کر وہاں پر موجود دو حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے کمانڈروں کو شہید کیا، اسی طر ح عراق میں بھی ایک سینئر کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی رات لبنان کے دارلحکومت بیرو ت کے مضافاتی علاقہ ضاحیہ کی سول آبادی والے علاقے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم اس کوشش میں اسرائیل کے دونوں ڈرون طیارے تباہ ہو گئے جبکہ دوسری طرف کوئی جانے نقصان نہیں ہوا ہے۔
اتفاق کی بات یہ ہے کہ اسرائیل نے جس دن حملہ کا انتخاب کیا اسی دن حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شا م کو ایک سالانہ تقریب بعنوان لبنان و شام سرحد پر داعش کے خلاف فتح کے خطاب کرنا تھا۔اسرائیل کی اس بھونڈی حرکت سے پوری دنیا کی سیاست کی نظریں لبنان پر اس وقت گڑھ گئیں جب صبح دو اسرائیلی ڈرون طیارے تباہ ہوئے اور مغربی میڈیا نے خبر دی کہ حزب اللہ نے دونوں ڈرون طیاروں کو تباہ کر دیا ہے لیکن تنظیم کے عہدیدار محمد عفیف نے واضح کیا کہ حزب اللہ نے کسی ڈرون کو نشانہ نہیں بنایا او ر مزید تفصیلات تنظیم کے سربراہ سید حسن نصر اللہ آج شام اپنے خطاب میں بیان کریں گے۔
غاصب جعلی ریاست اسرائیل کے صہیونی آبادکار اور حکومت پہلے ہی اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ حزب اللہ قیادت اس طرح کی بھونڈی حرکتوں پر خاموش بیٹھنے والی نہیں ہے اور یقینا سید حسن نصر اللہ کوئی اہم اعلان کریں گے۔اسی طرح امریکی اعلیٰ عہدیدار مائیک پومپیو نے بھی لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ کسی بھی طرح معاملہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔
اس بارے میں سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں کہہ دیا کہ لبنان حکومت کا یہ فریضہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ سمیت سلامتی کونسل اراکین کو اسرائیل کی کھلی خلاف ورزیوں پر احتجاج کرے لیکن حزب اللہ اسرائیل سمیت کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے سکتی کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ دوبارہ رونما ہو اور ہماری فضائی حدود کی خلاد ورزی کی جائے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے سنہ2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست لبنان کے کسی علاقہ کو اس طرح نشانہ بنانے کی جرات کی ہے۔
دوسری طرف مقبوضہ فلسطین کے اندر خطرے کا سائرن بج چکا ہے کیونکہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر کے دوران صہیونی فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظارکرو اور دیکھو کہ ہم کس وقت کس طرح تم سے اس کا انتقام لیتے ہیں۔انہوں نے نیتن یاہو کو کہا کہ تمھیں ایک ٹانگ پر کھڑا کر دیں گے۔ہم کسی صورت اسرائیل کو معافی نہیں دے سکتے۔
صہیونی آباد کارپہلے ہی سید حسن نصر اللہ کے بارے میں اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ شخص کبھی جھوٹ نہیں بولتا ہے اور جب بھی جو کہتا ہے وہ کرتا ہے۔صہیونیوں آباد کاروں نے اپنے بنکروں میں جانا شروع کر دیا ہے کیونکہ گذشتہ دو روز سے لبنان کے شمالی سرحدی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کی پریشانی بھی بڑھتی ہوئی پائی گئی ہے اور اسرائیل کا سب سے جدید سسٹم آئرن ڈو م کی بیٹریاں بھی نصب کی جا رہی ہیں تاہم یہ اس بات کی غمازی ہے کہ اسرائیلی فوجی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور جانتے ہیں کہ حزب اللہ کے سربراہ نے بات کی ہے وہ یقینا عمل کریں گے۔
خلاصہ یہ ہے کہ وقت بتائے گا،کیونکہ خود حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ انتظار کرو ہم تمھیں سبق سکھائیں گے۔ایک دن، دون، تین یا چار دن، کس وقت،کیسے اور کب یہ ہم خود فیصلہ کریں گے۔اسرائیل کے لئے یہ صورتحال شدید سنگین اور خطرناک صورتحال میں تبدیل ہو تی چلی جا رہی ہے ایک طرف اندرونی خلفشار بڑھ رہا ہے دوسری طرف حزب اللہ کے ساتھ ماضی کی 33روزہ جنگ میں پہلے ہی اسرائیل کو بدترین شکست کا سامناہو اتھا جس کو کوئی بھی صہیونی فراموش نہیں کر سکا ہے۔
خود جعلی ریاست اسرائیل کی صورتحال یہ ہے کہ دیواروں پر دیواریں کھڑی کر کے خود کو محدود کر رہی ہے۔ایسی صورتحال میں اسرائیل کے لئے کسی بھی جنگ کا متحمل ہونا نا ممکن ہے۔
بہر حال اسرائیل نے لبنان سمیت کئی ایک ملکوں کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے جس پر یقینا خاموش رہنا مناسب عمل نہیں ہے۔حزب اللہ کے سربراہ نے پہلے بھی مقبوضہ فلسطین میں آ کر آباد ہونے والے صہیونی آباد کاروں کو متنبہ کیا تھا کہ اپنے اپنے وطن میں واپس لوٹ جائیں ورنہ نیتن یاہو اس جنگ میں ایندھن کے طور پر انہی آباد کاروں کو استعمال کرے گا۔
اسرائیل پر جنگ کے سائے منڈلا رہے ہیں لہذا صہیونی آباد کار اپنے بنکروں میں چلے جائیں۔ اور عنقریب صہیونیوں کی جعلی ریاست ایسے ہی کسی معرکہ میں نابود و زوال پذیر ہو گی اور اللہ کا وعدہ بیت المقدس کی آزادی کے ساتھ حتمی پورا ہو کر رہے گا۔
تحریر۔۔۔۔صابر ابو مریم
وحدت نیوز(کراچی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محرم الحرام کے سلسلے میں سندھ سیکرٹریٹ کراچی میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں شیعہ سنی علماء کرام، چیف سیکرٹری، آئی جی ،کمشنر کراچی ،سیکرٹری صحت ،صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ ،سعید غنی ،مرتضی وہاب ،سہیل انور سیال و دیگرشریک ہوئے۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی سیکرٹری جنرل کراچی علامہ صادق جعفری ڈپٹی سیکرٹری علامہ مبشر حسن شریک ہوئے۔
اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نےکہا کہ مختلف مکاتب فکر کے درمیان اتحاد اور اخوت ضروری ہے۔ دھشتگردوں اور کالعدم گروہ کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے کالعدم گروہ کے جھنڈے اور شرانگیز اجتماعات ریاستی اداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔انتظامیہ کی جانب سے حیدرآباد میں نماز باجماعت دوران مرکزی جلوس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کا فوری نوٹس لیاجائے۔
انہوں نے کہا کہ لیڈیز پولیس نہ ہونے کے باعث خواتین کے اجتماعات غیر محفوظ ہیں ۔ لہذا لیڈیز پولیس پر توجہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور میں گذشتہ سال عزاداروں کے خلاف جو ایف آر درج ہوئی اسے واپس لیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ شب عاشوراء جیکب آباد کے اٹھائیس شہداء کے قاتل پولیس اور اداروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث باعزت بری ہوگئے یہ بات ایک سانحے سے کم نہیں لہذا شہداء کا کیس ری اوپن کیا جائے۔اس موقعہ پر علامہ صادق جعفری نے کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی مذہبی آزادیوں کو سلب کیاگیا ہے وہ محرم میں عزاداری نہیں کرسکتے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محرم الحرم کی دوسری مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عظمت امام حسین ہماری فکر سے بالاتر ہے ۔ اللہ کے نبی ﷺ امام حسینؑ سے عشق کرتے تھے ۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جو بھی شخص میرے حسین سے محبت رکھے گا اللہ کا محبوب ٹہرے گااللہ کے نبی ﷺ خبر دے رہے ہیں یا دعا اگر نبی نے دعا دی ہے تو مستجاب بھی ہو گی اگر خبر دی ہے تو حق ہے حضرت امام حسین ؑ نے اپنے پختہ عزم ،ارادے اورحکمت کے ساتھ کربلا کو وجود بخشاہے جو آج تک اور قیامت تک تمام حریت پسندوں مواحدوں غیرت مندوں ،شریفوں اور بہادورں کے لئے مکتب بن گیا ہےاور اسی مکتب و فکر کے پیروکاروں نے زمانے کے فرعونوں ،یزیدوں اور طاغوتوں سے ٹکرا کر ثابت کیا ہے کہ فکر حسین علیہ السلام کے پیرو کبھی بھی ظالم کے سامنے نہیں جھکیں گے،اکسٹھ ہجری کے بعدکربلا انہی پیروان حسینی ؑکا مکتب و درس گاہ بن گئی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کربلا کا عظیم واقعہ بہت اہمیت کا حامل ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے کربلا کا واقعہ بہت وسعتیں لئے ہوئے ہے۔طول تاریخ میں ہونی والی جنگیں طاقت و دولت اقتدار کے حصول کے لئے لڑی گئیں لیکن کربلا کا معرکہ ان سب سے مختلف ہے کربلا کیوں بپا ہوئی امام حسین ؑ اپنی وصیت میں فرماتے ہیں ،،میں خواہشات نفسانی کی خاطر نہیں نکلاہوں اور نہ کسی قوم قبیلہ کے جھگڑے کے لئے یا فساد پھلانے کے لئے نکلا ہوں بلکہ میں اپنی ناناکی امت کی اصلا ح کے لئے نکلا ہوں ،،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں مظلومین جہاں بلخصوص کشمیر ،یمن اور فلسطین کے مظلومین کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسلمان اسوہ شبیریؑ پر عمل کرتے ہوئے غاصب انڈیا کے سامنے ڈٹ جائیں اور انشااللہ کامیابی انکا مقدر ٹھہرے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) کربلا کے عظیم واقعے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ کہنا کہ لوگوں پر ظلم ہو رہا تھا اس لئے سید الشہداءؑاما م حسین ؑ نے قیا م کیا ایسانہیں ہمیں اپنی مرضی سے کربلا کو نہیں سمجھنا بلکہ ویسے سمجھنا ہے جسے کہ سید الشہدا امام حسینؑ نے کہا ۔ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عشرہ محرم کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نےکہا کہ حضرت امام حسین ؑ نے آخر مکہ میں حج کیوں نہ کیا جب لوگ مکہ حج کے لئے جا رہے تھے اور امام مکہ سے کربلا کے سفر کے لئے نکل کھڑے ہوئے اتنی بڑی قربانی کیوں دینی پڑی اسکا مقصد کیا تھا خون دیا، ہجرت کی ، اولاد، چادریں کیوں قربان کی یہ اتنا عظیم واقعہ ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ لوگوں پر ظلم ہو رہا تھا کہ امام ؑ نے اتنی بڑی قربانی دے دی ایسا نہیں ہے ہمیں اپنی مرضی سے قیاس آریاں نہیں کرنی اور نہ اپنی مرضی کربلا کوسمجھنا بلکہ ویسے سمجھنا جیسے امام نے کہا۔
انہوں نےکہا کہ لوگ احادیث ،تفسیر،کا ترجمہ عقیدہ اور عمل اپنی مرضی کا چاہتے ہیں جو سرا سر باطل ہے اگر عمل چاہئے تفسیر چاہئے یا پھر قرآن فہمی چاہئے جو کچھ چاہئے وہ اہلیبت کے گھر سے لے ان کی لسان عصمت سے جاری شدہ احادیث لے لیں رسالت کا گھرانہ قران ناطق ہیں جن کے لئے رسول اکرم نے کہا کہ میں تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جار ہا ہوں ایک قران اور دوسری میری عترت اہلبیت جب تک تم ان دونوں سے متمسک رہو گے کبھی گمراہ نہ ہو گےاور یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے یہاں تک کے حوض کوثر پر یہ دونوں میرے پاس آئیں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ظالم جابر طاقتوں اور نظام سے ٹکرانے کا درس ہمیں کربلا سے ملتا ہے کربلا حق پرستوں اور حریت پسندوں کی درسگاہ ہے،جن جن قوموں نے کربلا کو اور امام مظلوم علیہ السلام کو اپنا رول ماڈل مانا ہے انہوں نے دنیا بھر کے ظالم جابر قوتوں کو رسوا کیا ہے اور حقیقی معنوں میں اسلامی نظام کو اپنے سر زمین پر نافذ کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع جنوبی کراچی کے تحت امام خمینی ؒ لائبریری سولجر بازار پر عشرہ محرم الحرام کی پہلی مجلس عزا سے علامہ سید کاظم عباس نقوی نے ’عبرت ہائے عاشورہ‘ کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بصیرت عاشورہ کے نتیجہ میں عاشورہ سے عبرت حاصل ہوتی ہے۔قرآن مجید نے صاحبان بصیرت کے لئے عبرت لینے کی تاکید کی ہے۔اللہ نے تمام معاملات میں صاحبان بصیرت کے لئے عبرت رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزمائش کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا اور تمام آزمائشیوں سے آسانی سے گزارنے والی خوبی بصیرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بصیرت وہ نور ہے جو مومن کے قلب میں موجود ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عبرت جہل سے علم کی صورت میں بدل کر عمل میں نمایاں ہوتی ہے۔عبرت کا حقیقی فائدہ تب ہے جب انسان اسے عمل میں بروئے کار لائے۔انسان کے لئے بعض عبرتیں بے حد ضروری ہے۔انسان گمان کرتا ہے کہ اسے سب معلوم ہے مگر بعض مرتبہ وہ ایسی غیر مرئی جہالت میں مبتلاء ہوتا ہے کہ ولایت کے امتحان میں ناکام ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بصیرت کا چراغ انسان کو زمانے کی حجت تک پہنچادیتا ہے۔اشیاء کے باطن کو دیکھنے کے لئے بصیرت نور قلبی ہے۔قرآن میں اندھے کا لفظ دل کے اندھوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کربلا شعور کا رزق تقسیم کرتی ہے۔