وحدت نیوز (نیلم) مولانا سید فضائل حسین نقوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم منتخب ، ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے حلف لیا ، تقریب حلف برداری میں ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی ، سیکرٹری اطلاعات مولانا سید حمید حسین نقوی کی خصوصی شرکت، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم کے کارکنان و عہدیداران بھی موجود تھے ، مولانا فضائل نقوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم رواداری، امن اور اتحاد بین المسلمین کے لیئے کام کریں گے ، ہمارا مقصد و مشن خدمت خلق ہے، نیلم کے خوبصورت ماحول میں امن کی فضا کو یقینی بنانا یہاں کے شیعہ سنی عوام کا خاصہ ہے، مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین کا پیغام لیکر گھر گھر جائے گی ، ملک و قوم کی خدمت مجلس کا ہر کارکن اپنا فرض سمجھتا ہے، ہم ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں ، نیلم کے عوام جو کہ کنٹرول لائن پر بستے ہیں ، شدید مشکلات کا شکار ہیں ، حکومت و اپوزیشن صرف اقتدار و کار انجوائے کر رہے ہیں ، ہم نیلم کی عوام کے لیئے مضبوط آواز بنیں گے ۔

وحدت نیوز (گلگت) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی کی درخواست ضمانت منظور لی اور آج گلگت جیل سے ضمانت پر رہا ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال یمن پر سعودی جارحیت کے خلاف اور یمن میں پاکستانی فوج بھیجنے کی مخالفت میں ملک بھر کی طرح گلگت میں بھی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی تھی جسکے بعد گلگت کی صوبائی حکومت نے شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت دیگر آٹھ رہنماوں پر انسداد دہشتگردی اور غداری کے مقدمات درج کرائے تھے۔ شیخ نیئر عباس مصطفوی نے عدالت میں چند روز قبل گرفتاری دیدی تھی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر گلگت جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آج انکی انسداد دہشتگردی گلگت کی عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیخ نیئر عباس مصطفوی علیل ہیں اور زیرعلاج ہے، جیل میں بھی انکا آپریشن ہوا تھا اور ابھی مزید علاج کے لیے اسلام آبادریفر کردیا گیا ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) موجودہ حکمران جماعت نے ممتاز قادری کی سزا پرعجلت کا مظاہرہ کر کے عوام کو ہیجانی کیفیت میں ڈال دیا ہے،مذہبی جماعتوں کی سفارشات پر غور نہ کر کے حکمرانوں نے بڑی غلطی کی ہے،قانونی تقاضوں کو پورا نہ کرنا حکمرانوں کی نااہلی ہے،ناموس رسالت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے،سانحہ ماڈل ٹاوُن،سانحہ داتا دربار،عبداللہ شاہ غازی سمیت ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف حکمران کیوں خاموش ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چئیرمین سنی اتحاد کونسل پاکستان صاحبزادہ حامد رضا سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں Pick & Choose کا عمل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے،دکھ کی اس گھڑی میں ہم اپنے بریلوی بھائیوں کیساتھ ہیں،پنجاب سمیت ملک بھر میں کالعدم شدت پسند عناصر آزاد ہیں،ہم اس بیلنس پالیسی کے عمل کی مذمت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ایسے حساس معاملات میں علماء اور سیاست دانوں کو معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے عفو و درگذر کے لئے فریقین کے مابین مصالحتی عمل کے لئے کردار ادا کرنا چاہیئے تھا،ریمنڈ ڈیوس کو دیت کے عوض امریکی خوشنودی کے لئے معافی مل سکتی ہے تو اس حساس مسلئے میں حکمران کیوں غفلت کے مرتکب ہوئے،ہمیں اپنے صفوں میں بیٹھے سازشی عناصر سے ہوشیار رہنا ہوگا جو اس نازک موقع کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے استعمال نہ کرلیں۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) علامہ اصغر عسکری کا بنیادی تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر سے ہے، ان کا شمار ملک کے متحرک اور فعال علمائے کرام میں ہوتا ہے، انہی خدمات کے نتیجے میں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، اس وقت وہ انچارج مرکزی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ترجمان کی حیثیت سے اپنی ملی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، جبکہ جامع الرضا(ع)اسلام آباد میں مدرس کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، اسلام ٹائمز نے داعش کی پاکستان میں موجودگی، لال مسجد، دہشت گردی اور دیگر اہم موضوعات سے متعلق علامہ اصغر عسکری کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: شہید باقر النمر نفس ذکیہ کے قتل پر پاکستان میں احتجاج کم ہوا، شہید کا چہلم بھی خاموشی سے گزر گیا، کیا وجوہات ہیں۔؟
علامہ اصغر عسکری: شہید باقر النمر ایک آفاقی شخصیت تھے اور ان کی سعودی عوام کے حقوق کے لئے بھرپور جدوجہد انکے بلند ویژن کی علامت ہے۔ دنیا بھر میں ان کا بھرپور تعارف تھا، اسی لئے ان کی شہادت پر امریکن صدر بھی بیان دینے پر مجبور ہوتا ہے اور برطانیہ کا وزیراعظم بھی مذمتی بیان جاری کرتا ہے۔ جہاں تک پاکستان میں اس سانحے پر احتجاج کی بات ہے، تو میرے خیال میں تقریبا ملک کے تمام بڑے شہروں میں بھرپور احتجاج ہوئے اور اسلام آباد میں ایک ہفتہ کے اندر تین بڑی ریلیاں ہوئیں۔ اگرچہ آپ کی بات درست ہے کہ جس سطح پر احتجاج ہونا چاہئے تھا، وہ نہیں ہو پایا۔ تمام شیعہ جماعتیں اگر اپنی ذمہ داری ادا کرتیں تو شاید اس سے بڑھ کر احتجاج ہوسکتا تھا۔ جہاں تک چہلم کی بات ہے تو تعزیتی ریفرنس بہت سے شہروں میں ہوئے کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان اور اسلام آباد وغیرہ میں ایک لمبی لسٹ ہے ہمارے پاس، چونکہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے تمام اضلاع میں رابطے کئے، ہمارے علم میں ہے کہ کہاں کہاں شہید باقر النمر کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی میں اس حوالے سے بہت بڑے بڑے اجتماعات ہوئے۔ جس میں شہید کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی فوج سعودی اتحاد میں شامل ہے، اور آئندہ دنوں میں چونتیس ملکوں کے اتحاد میں اہم کارروائیاں بھی کرسکتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کا کیا ردعمل ہے۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! 34 ممالک کے اتحاد کا ڈرامہ اب دنیا کے سامنے آچکا ہے۔ سعودی حکومت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ورنہ دنیا کو معلوم ہے کہ جس اتحاد میں دہشت گردی اور داعش کے خلاف فرنٹ لائن پر جو ممالک ہیں، اس کا انجام کیا ہوسکتا ہے اور وہ اتحاد کس حد تک چل سکتا ہے۔ ابھی کل کی خبر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، چونکہ ان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پھر دوسری بات یہ ہے کہ سعودیہ پہلے یمن کی جنگ سے تو نکلے، پھر شام جانے کی بات کرے۔ یمن کے انصار اللہ ہی سعودی حکومت کے خاتمے کا باعث بنیں گے اور جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو پاکستانی حکومت بھی سمجھتی ہے کہ اس اتحاد کا حصہ بننے کی کھل کر بات نہیں کی۔ چونکہ پاکستان جانتا ہے کہ افغان وار میں جا کر اسے کتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ ہاں ملکوں کے آپس میں دفاعی معاہدے ہوتے ہیں۔ سعودیہ کے ساتھ پاکستان کے کچھ دفاعی معاہدے ہیں۔ فوجی تربیت ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اگر حکومت پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ حصہ بن کر شام کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتی ہے تو اس کے خلاف نہ صرف مجلس وحدت مسلمین بلکہ پاکستان کی عوام بھرپور احتجاج کرے گی۔ کیونکہ ملکی مفاد ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے اور اس پر کبھی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاک فوج دہشتگردوں کیخلاف پرعزم ہے لیکن دہشتگردی کا عفریت ختم ہونیکا نام نہیں لے رہا، گذشتہ دنوں جامع القائم ٹیکسلا پر بھی دہشتگردانہ حملے کی کوشش کی گئی، کیا حکمت عملی ہونی چاہیے۔؟
علامہ اصغر عسکری: اس میں کوئی شک نہیں کہ ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی، مگر صرف فوج کافی نہیں ہے بلکہ حکومت اور عوام کو بھی ساتھ دینا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان کے 22 نکات پر کتنی سنجیدگی سے عمل ہوا ہے؟ ایک اہم سوال ہے؟ ہمارے وزیر داخلہ صاحب اعتراف تو کرتے ہیں کہ بعض مدارس میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، مگر ان مدارس میں سے کسی ایک مدرسہ کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟ اس مائنڈ سیٹ کو ختم کرنا یہ فوج کا نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔ آج بھی انہیں مدارس میں دوسرے مسالک کے لوگوں کا کفر پڑھایا جا رہا ہے اور پھر اس میں علما و مفتیاں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کالعدم جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، بلکہ ملک کی بعض سیاسی و مذہبی جماعتیں انہیں اپنے ساتھ بٹھاتی ہیں۔ ان سے تعاون کرتی ہیں۔ تو جب تک یہ تمام طبقات اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کریں گے، پاکستان میں امن ایک خواب رہے گا۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں ٹارگٹڈ آپریشن کی بات کی گئی، تاہم عمل درآمد نظر نہیں آرہا، کیا کہیں گے۔؟
علامہ اصغر عسکری: جنوبی پنجاب دہشت گردوں کا گڑھ ہے، کے پی کے، کراچی، اندورن سندھ بلکہ بلوچستان میں جہاں جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اس کے دہشت گردوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہوتا ہے، لیکن حکومت چونکہ سنجیدہ نہیں ہے، خاص طور پر پنجاب حکومت کو اپنے اقتدار سے سروکار ہے۔ عوام مرتی ہے تو مرتی رہے۔ یہ ان کا مسئلہ نہیں، ہاں جس دن یہ دہشت گرد ان حکمرانوں کو آنکھیں دکھاتے ہیں اور انکے لئے خطرہ بنتے ہیں تو پھر وہ انکو مار بھی دیتے ہیں، جیسے ملک اسحاق کو مارا گیا۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ آج تک کسی حکومت کی ترجیج کبھی عوام رہی ہی نہیں ہے بلکہ اپنے مفادات کے لئے اس ملک میں سیاست ہوتی ہے۔ ہمارا ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ میں بھی ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ جب تک ان علاقوں میں آپریشن نہیں ہوگا۔ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اور یہاں آپریشن نہیں ہوگا کیونکہ حکومت کے بعض وزرا کے ان دہشت گردوں سے رابطے ہیں اور وہ ان کی سرپرستی کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: لال مسجد مافیا اس قدر طاقتور کیوں ہے کہ وزیر داخلہ بھی کوئی اقدام اٹھا نہیں پا رہا۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! لال مسجد کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی، آج حکمرانوں سے پاکستان کی پوری عوام کا یہی سوال ہے کہ کیا وجہ ہے وزیر داخلہ صاحب ایک طرف تو کہتے ہیں کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی FIR نہیں ہے، ہوگی تو کاروائی کریں گے اور جب FIR کا ریکارڈ دیا جاتا ہے تو پھر نہ صرف کوئی کارروائی نہیں ہوتی بلکہ اسلام آباد کی انتظامیہ کے لوگ رات کی تاریکی میں مولانا کو تھانے لاتے ہیں، تاکہ FIR ختم کرائی جا سکے، جبکہ کسے نہیں پتہ کہ لال مسجد نے دہشت گردوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ اس مائنڈ سیٹ کو بنانے اور باقی رکھنے میں لال مسجد کا کردار ہے۔ ملک کے آئین کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے خلاف تو غدارِ وطن کا مقدمہ چلنا چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ لال مسجد اتنی طاقتور نہیں بلکہ ہمارے حکمران بزدل ہیں، ورنہ حکومتوں کے پاس بڑی طاقت ہوتی ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو اپنا مفاد اور اپنا اقتدار عزیز ہے، وہ کبھی کسی ایسی مشکل میں نہیں پڑنا چاہتے، جس سے انکے اقتدار اور مفاد کو ذرہ برابر خطرہ ہو۔

اسلام ٹائمز: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کئی پریس کانفرنسز میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں، آپ اس حوالہ سے کیا موقف رکھتے ہیں۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! اب میڈیا اتنا آزاد ہے کہ لوگوں کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ داعش کا پاکستان میں وجود نہیں ہے، حقیقت میں اپنی نااہلی چھپانے کے لئے ہے، ورنہ کون نہیں جانتا کہ سب سے بڑا سپورٹر خود مولوی عبدالعزیز ہے اور پھر پاکستان بھر میں جو لوگ ابو بکر بغدادی کو ویلکم کہہ رہے ہیں اور داعش کی وال چاکنگ کر رہے ہیں، یہ کون ہیں؟ ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ یہ کالعدم جماعتیں ہیں، باقاعدہ کوئی داعش کا سٹریکچر نہیں ہے۔ یہ دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ داعش ایک آئیڈیالوجی کا نام ہے۔ جو لوگ بھی اس آئیڈیالوجی کے حامی ہیں، وہ داعش ہیں۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو داعش سے منسلک نہ کرتے ہوں۔ اصل وجہ وہی ہے جس کی طرف میں نے اشارہ کیا کہ اگر وزیر داخلہ صاحب یہ مان بھی لیں کہ پاکستان میں داعش کا وجود ہے، تو پھر خود ان کی کارکردگی زیر سوال آتی ہے اور کبھی اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہونگے۔ بہرحال جس دن ہمارے حکمران ان دہشتگردوں کے خلاف سنجیدہ ہوگئے، تو پھر ملک میں امن قائم ہو جائے گا۔ جن لوگوں کو پھانسی دی گئی ہے، آپ لسٹ اٹھا کر دیکھیں 360 افراد میں سے صرف 25 فیصد دہشت گرد تھے، ورنہ تو عام ذاتی جھگڑوں میں جو لوگ ملوث تھے، ان کو پھانسی ہوئی ہے۔

وحدت نیوز (پ ر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی شعبہ خواتین کی جانب سے "یوم خواتین "کے حوالے سے دیےگئے ،حضرت امام خمینی ؒ کےپیغامات پر مبنی 32 صفحات پر مشتمل کتابچہ شائع ہو گیا ہے آپ اس سے مستفید ہونگے اور آنے والے وقتوںمیں عالم کفر کی طرف سے جو ثقافتی فتنے کی یلغار ہوگی ،اس کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے ۔واضح رہے کہ یوم خواتین کے مواقع پر امام خمینی ؒکی جانب سے دیئے گئے پیغامات پر مبنی اس کتابچے کی ترتیب وتدوین مرکزی کوآرڈینیٹرایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین خانم زہرا نقوی نے انجام دی ہے۔

وحدت نیوز (نیلم) مجلس وحدت مسلمین سیاسی میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی ، ہمارا مشن خدمت خلق ہے، عوامی سیاست کریں گے ، سیاست کو تابع دین ہونا چاہیے نہ کہ دین کو تابع سیاست ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم کے دورے کے دوران مختلف وفوداور شخصیات سے ملاقاتوں کے دوران کیا ، انہوں نے کہ ہم محروموں اور مظلوموں کی آواز اٹھائیں گے ، مظلوموں کی حمایت ہمارا شیوہ ، آزاد کشمیر اس وقت مسائل کی دلدل میں ہے، بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کر گیا ہے ، اس ترقی یافتہ دور میں بھی نیلم کو موبائل سروس فراہم نہیں کی جارہی ہے ، جو کہ زیادتی ہے ، زلزلہ متاثرین کا ابھی تک کوئی پرسان حال نہیں ، سکولوں کی عمارتیں جوں کی توں ہیں ، مجموعی طور پر دیکھا جائے تو آزاد کشمیر کے حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ،اپوزیشن نے بھی جاندار کردار ادا نہیں کیا، لے اور دے کی سیاست نے خطہ آزاد کشمیر کوظلم و زیادتی کا نشانہ بنا رکھا ہے،علامہ تصور جوادی نے کہا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے، وہ عوامی نمائندے جو کبھی نظر بھی نہ آتے تھے آجکل اپنے اپنے حلقوں میں موجود ہوتے ہیں ، ہم اپنی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان نمائندوں سے سوال کریں کہ پانچ سال وہ کہاں غائب رہے ، انہوں نے عوامی مسائل کے حل کے لیئے کیا اقدامات کیئے ، عوام شعوری سیاست کریں ، آنے والے امیدوار کا کڑا احتساب کریں ، خصوصاً ان امیدواران کا جو اقتدار انجوائے کر چکے ہیں ، ووٹ عوامی طاقت ہے ، سوچ سمجھ کر استعمال کیا جائے ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر عوامی جدوجہد کا حصہ رہے گی، عوامی حقوق کے لیئے کسی بھی حد تک جائیں گے، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم سیاست میں جاندار کردار ادا کریں گے ، آمدہ الیکشن کے حوالے سے بھرپور تیاری میں ہیں ، تمام اضلاع سے مشاورت کے بعد جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree