وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنماء اور بلوچستان اسمبلی کے رکن آغا رضا رضوی نے علمدار روڈ میں جاری اپنے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔انکا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت میرا فرض ہے۔ جس کام کیلئے منتخب ہوا ہوں وہی کام کر رہاہوں ،افواہوں سے ہماری حوصلہ شکنی کی ناکام کوشش ہمارے سیاسی مخالفین کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے اور وہ جھوٹے پروپیگینڈوں سے ہمارا نام خراب کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ایم پی اے آغا رضا نے علمدار روڈ محلہ بیت الاحزان کے نو تعمیر شدہ کمیونٹی ہال کا دورہ کیا،ان کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ ڈویڑن کے سیکریٹری جنرل جناب عباس علی، کونسلر کربلائی رجب علی، پولیٹیکل کونسل کے ارکان حاجی کریم، کاظم علی، آفس سیکریٹری حاجی ناصر علی ، سیکریٹری فلاح و بہبود امان اللہ سمیت علاقے کے معتبرین بھی موجود تھے۔ علاقے کے عوام نے ایم پی اے آغا رضا کے خدمت کو سراہا اور کہا کہ انہیں چند اور مسائل در پیش ہیں ۔ علاقے کے لوگوں نے ایم ڈبلیو ایم کے نمائندوں پر پورے عزم اور بھروسے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسائل دریافت کرنے اورہماری خدمت کیلئے ایم پی اے آغا رضا کے شکر گزار ہے ۔ایسی عوامی نمائندگی کی مثال اس سے پہلے دور حکومت میں کبھی پیش نہیں کی گئی تھی۔ محلہ بیت الاحزان میں تعمیر کردہ یہ کمیونٹی ہال تین منزلہ عمارت پر مشتمل ہے، کمیونٹی ہال بنانے کا مقصد علاقے کے عوام کے مسائل کم کرنا ہے اور اسے عوام کے سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے شادی بیاہ ، فاتحہ خوانی اور دیگر فلاحی کاموں ، درس قرآن، کمپیوٹر کلاسز،ٹیوشن سینٹرز ، خواتین کی سلائی کڑھائی اور دیگر مثبت سرگرمیوں کیلئے بنایا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ یہ کمیونٹی ہال کارگل کے ایک شہید فدا حسین کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ، یہ کمیونٹی ہال اپنے تکمیل کے آخری مراحل تک پہنچ چکا ہے اور اسے جلد مکمل کرکے علاقے کے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا، اور جلد ہی عوام کو اضافی خرچوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ یہ علاقہ خاصہ دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے اور علاقے کے لوگوں کی اکثریت غریب و مزدور طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔اسی لئے یہ کمیونٹی ہال علاقے کے سماجی مسائل یعنی شادی بیاہ اور فاتحہ خوانی وغیرہ کے اخراجات میں کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے، اور عوام کیلئے مزید سہولیات کے منصوبے بھی جلد تکمیل پذیر ہونگے۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت سکردو روڈ کی تعمیر میں حکومتی خلوص نظر نہیں آرہا ہے جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت پورے پانچ سال تک عوام کو بیوقوف بناتی رہی اسی طرح نواز لیگی حکومت بھی محض اخباری بیانات کے ذریعے ٹرخانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔سکردو کے کہ عوام جب تک حکمرانوں کا جینا دوبھر نہیں کرینگے تب تلک گلگت سکردو روڈ کی تعمیر ممکن نہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت سکردو روڈ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے اور اس روڈ پر سفر انتہائی خطرناک ہوچکا ہے کئی دلخراش حادثات رونما ہونے کے باوجود اس روڈ کی تعمیر کو مختلف حیلے بہانوں سے روڑے اٹکانے کی حکومتی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک طرف حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے بلند بانگ دعوے کررہی ہے اور دوسری طرف دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سرکرنے کی غرض سے آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو کن دشوار گزار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کا حکومت کو کئی احساس ہی نہیں۔سیاحت کے علاوہ دفاعی طور پر بھی اس روڈ کی انتہائی اہمیت ہے دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن میں دشمن کو ناکوں چنے چبوانے پر مجبور کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کو بھی اسی روڈ سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آج کل کے بہانے تراشتے ہوئے اپنا وقت گزار دیا اور اب موجودہ حکومت بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ضروری تاخیرے حربوں سے کام لے رہی ہے۔ملک کے دو وزرائے اعظم جناب یوسف رضا گیلانی اور جناب نواز شریف نے عوام سے گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کے وعدے کئے لیکن آج تک گلگت بلتستان کے عوام سے کئے گئے وعدے وفا نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں اخلاص ہو تو ہر رکاوٹ دور ہوسکتی ہے لیکن اگر حکومت مخلص نہ ہو تو بہانے تو تراش لئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اہم ترین روڈ کی تعمیر میں تاخیری حربوں سے ایک طرف علاقے کی معیشت پر کاری ضرب لگ جاتی ہے تو دوسری طرف قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے اور اب مزید تاخیر ناقابل برداشت ہے اور عوام کو سڑکوں پر آنا ہی پڑے گا وعدوں پر یقین کرنے کا دور ختم ہوگیا ہے۔

وحدت نیوز (جیکب آباد) وارثان شھداء اور زخمیوں کے ایک وفد نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء و چئیرمین شھداء کمیٹی، علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں sspجیکب آباد ساجد حسین کھوکھر سے ملاقات کی ، اس موقع پر ایس ایس پی نے دھشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی سرگرمیوں نیز پولیس کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔ وفد نے انہیں سانحہ شب عاشور میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری اور دہشت گردی کا نیٹ ورک بے نقاب کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ اس موقعہ پر سید فضل عباس ،وسیم لطیف مہر و دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ جیکب آباد کی پلاننگ کوئٹہ کے مدرسوں میں ہوئی لہٰذا ان مدارس کو سیل کیا گیا افسوسناک بات یہ ہے کہ دھشت گردی میں ملوث مدارس کی حمایت میں مولانا فضل الرحمٰن صاحب میدان میں آگئے ہیں ، دھشت گردی کے ان اڈوں کی حمایت سے وارثان شہداء کی دل آزاری ہوئی ہے۔ سانحہ کی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دھشت گردی کیلئے کروڑوں روپے ،ڈالر اور ریال خرچ ہورہے ہیں، دھشت گردوں کے مالی سہولت کاروں کے خلاف بھرپور اقدا،ات کی ضرورت ہے،سانحہ جیکب آباد کی فنڈنگ کرنے والے مولوی رمضان مینگل اور رفیق مینگل کے خلاف بھر پور کاروائی کرتے ہوئے ان کا نیٹ ورک توڑا جائے۔ جیکب آباد میں سینکڑوں لوگوں کو لشکرجھنگوی اور کالعدم سپاہ صحابہ دھشت گردی کیلئے تیار کیا جارہاہے ۔SSPجیکب آباد کے جرئت مندانہ اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) گلگت و بلتستان اسلامی تہذیب و تمدن سے مالا مال ہے ۔ اس  وقت یہاں کی اسلامی تہذیب و تمدن  کو مغربی تہذیبی  یلغار کا سامنا ہے ۔ لبرل اور ماڈرن فکر رکھنے والے نام نہاد دانشمند  لوگ اس معاشرے میں موجود اسلامی آداب و رسوم  کے پابند افراد کو پتھر کے زمانے کے لوگوں سے تشبیہ دیتے ہیں   اور پرانے ذہن کے لوگ سمجھتے ہیں ۔

 یہی وجہ ہے کہ اس معاشرے میں موجود نوجوانوں اور جوانوں کو آداب اسلامی سے بیگانہ کر کے مغربی کلچر کو یہاں رائج کرنے کی خاطر طر ح طرح کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں ۔ ان میں سے ایک اہم ترین حربہ منشیات کا عام کرنا ہے۔گلگت بلتستان کا وہ معاشرہ جہاں کچھ سالوں  پہلے سگریٹ نوشی  تک کو  باعث نفرت سمجھاجاتا تھا اور اس کے عادی افراد چھپ چھپا کےسگریٹ نوشی کرتے تھے آج اسی معاشرے میں بے شمار افراد چرس،افیون،شراب اور نشہ آور انجکشن  استعمال کرتے ہوئے ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے ۔

ان دنوں یہاں کی نوجوان نسل ماڈرن سوسائٹی کے نام پر بری سوسائٹی کی شکار  ہے۔اگرچہ بظاہرتعلیم عام ہو گئی ہے مگر  احترامِ انسانیت مٹتا جارہاہے،دولت آگئی ہے مگر ہمدردی اور میل جول پیارو محبت کا خاتمہ نمود و نمائش کے ساتھ ساتھ تکبر،غرور، بے حیائی اورفیشن میں اضافہ ہو گیا ہے ۔

نفسا نفسی کا یہ عالم ہے  کہ ہمدردی تو دور کی بات ہمدردی کے دو بول بولنے اور دلاسہ دینے یا نصیحت کرنے کا احساس تک  ختم ہو چکا ہے ۔بڑھتی ہوئی منشیات کی وجہ سے معاشرے میں اور بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں جن میں چوری، ڈکیتی، فراڈ اور زنا  جیسے جرائم قابل ذکر ہیں۔

یاد رہے کہ جہاں نوجوانوں کو معاشرتی برائیوں سے دوررکھنا والدین، اساتذہ  اور علمائے کرام کی ذمہ داری ہے وہیں سب سے بڑی ذمہ داری حکومت وقت کی ہے جو منشیات جیسی معاشرتی برائیوں کی خرید وفروخت پرپابندی کے ساتھ ساتھ منشیات کی ان علاقوں  میں اسمگلنگ کو مکمل بند کرنے پراپنی سنجیدگی کا اظہار کرے۔

 کسی بزرگ کے بقول اب منشیات کے عادی افراد گلگت بلتستان میں اس قدر منظم ہوچکے ہیں کہ یہ لوگ آپس میں میٹنگز کر کے اپنی نشے کی ضروریات  کو پورا کرنے ، بر وقت ترسیل کو آسان بنانے اور نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت کے مد میں خرچ کیے جانے والے پیسوں کو بھی اپنے کمیونٹی میں رکھنے کے لیے صلاح و مشورے کرتے ہیں ۔یوں گلگت بلتستان کا معاشرہ تیزی کے ساتھ تباہی اور بربادی کی جانب رواں دواں ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ منشیات کے دھندے کو پھیلانے میں کون کون سے عناصر ملوث ہے اور کون کونسی شخصیات  منشیات کے اس گھناونے کاروبار میں ملوث عناصر کی پشت پناہی کررہی ہے ؟

یقینی امر ہے کہ جب تک بڑے بڑوں کا اس جرم میں ہاتھ نہ ہو یہ کاروبار نہیں چل سکتا ۔اس کاروبار کا نیٹ ورک جس انداز میں پھیل رہا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اعلی سطح کے افراد بھی ملوث ہیں ۔شاید یہی وجہ ہوگی کہ مقامی پولیس بھی ان کے خلاف سخت کاروائی کرنے سے کتراتی ہےوگرنہ ایسے افراد کو سلاخوں کے پیچھے بند کرنے میں ذرا بھر دیر نہیں کرنی چاہیے۔

کس قدر مضحکہ خیزامر ہے کہ  یہاں کے سیاستدان ویسے تومنشیات کو لعنت سمجھتے  ہیں لیکن نہ اس کی  صنعت کو روکتے ہیں  اور نہ ہی اس کی خریدوفروخت کے حوالے سے کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔ ایک سروے کے مطابق اگر  اس  کےتدارک کے لیے کوئی  سنجیدہ  قدم نہ اٹھایا  گیا تو یہ  لعنت اب نہ صرف لڑکوں تک محدود رہے گی بلکہ اس کا دائرہ کار صنف نازک تک پھیل جائے گا۔ یاد رہے کہ یہاں  منشیات کے استعمال کی  ایک بنیادی وجہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی ہے، لیکن سب سے افسوس سناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال  کی روک تھام کے لیے قابل قدر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔

یہ ایک روشن حقیقت ہے  کہ جب تک منشیات کے استعمال کے رواج اور بڑھا وا دینے والے اسباب کا خاتمہ نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک اس مسئلے کو کنڑول نہیں کیا جا سکتا اور اسی طرح حکومت کی طرف سے  بھی  اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

تمام شعبہ ہائے زندگی خصوصامیڈیا ،اساتیداور علمائے کرام کی طرف سے منشیات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اور عملی کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


تحریر ۔۔۔۔۔۔۔سید قمر عباس حسینی

وحدت نیوز (آرٹیکل) شاید آپ کو تعجب ہوگا،یہ واقعتا تعجب کی بات ہے ،بعض ملکوں میں ایسا بھی ہے کہ والدین  اپنے  بچوں سے زیادہ اپنے ”کتے “ ”بلی“ سے پیار کرتے ہیں اور بعض اسلامی ملکوں میں بھی آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہاں  پر کس قدر جانوروں سے پیار کیاجاتاہے،دینِ اسلام نے بھی جانوروں کے حقوق پر روشنی ڈالی ہے  ،حتی کہ  یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب بھی آپ گوشت کھائیں تو تھوڑا سا گوشت ہڈی کے ساتھ رہنے دیں کیونکہ یہ جانوروں کا حق ہے ۔لیکن دوسری طرف دنیا میں  اسلام کے نام پر بے گناہ انسانوں کا قتلِ عام کیا جارہاہے۔

البتہ تعجب کی بات یہ ہے کہ ہم لوگ بالکل یہ نہیں سوچتے کہ کون یہ کررہا ہے اور کیوں ؟!
 کون ہے جو پاکستانی حکمرانوں کو چند ڈالرز دے کر دہشت گردی کے مراکز کو تحفظ دلواتاہے؟
کون ہے جو ہمارے سیاستدانوں کوفرقہ واریت کی راہ پر چلنے پر مجبور کرتا ہے؟
کون ہے  جو جس لسٹ میں چہتا ہے بغیر پوچھے ہمارے ملک کانام دے دیتا ہے؟
کون ہے جو دینی مدارس اور مجاہدین کے نام پر ہمارے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے؟
اور کون ہے جو شام،عراق،لبنان سمیت  ساری دنیا کے اسلامی ممالک میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو متحرک رکھے ہوئے ہے؟
آپ فقط اسی سال میں دیکھیں یمن میں انسانیت سوز جرائم انجام دیئے  گئے، آل سعود نے اہلِ یمن پر مصائب کے پہاڑ تورے لیکن ملت اسلامیہ خاموش رہی!
عراق میں عرصہ  دراز سے سعودی لابی کشت و خون کررہی ہے لیکن مسلمان خاموش ہیں! شام میں خون کے دریا بہادئیے گئے ہیں لیکن مسلمان خاموش ہیں!
 دنیا میں وہ اقوام اور تنظیمیں جو جانوروں کے حقوق کے لئے بھی چیختی ہیں،آلِ سعود کے مظالم کی بھینٹ چڑھنے والے انسانوں کے قتلِ عام پر خاموش ہیں۔
یہ خاموشی بلا سبب نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دشمنانِ اسلام   مل جل کر آل سعود کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو قتل کروا کر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے نزدیک انسانوں کی قیمت جانوروں سے بھی کم ہے۔ہمیں جانوروں کے حقوق کو دیکھ کر متعجب ہونے کے بجائے آل سعود کی درندگی کو دیکھ کر اپنے تعجب کا اظہار کرنا چاہیے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔ابراہیم صابری

وحدت نیوز (سرگودھا) پنجاب بوائے اسکاوٹس کی ریجنل بوائے اسکاوٹ ایسوسی ایشن سرگودہا کی سرپرستی میں مجلس وحدت مسلمین کے ذیلی شعبہ وحدت اسکاوٹ اوپن گروپ سرگودھاکے روورز درمیان دریائے چناب میں کشتی رانی کا مقابلہ کروایا گیا۔ مقابلے میں سرگودہا کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے ولے وحدت اسکاوٹس میں سے 35 اسکاوٹس نے شرکت کی۔ کشتی رانی کے مقابلے میں اسکاوٹس کے ساتھ ساتھ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماعلامہ غلام شبیر بخاری، ناصرشیرازی ودیگر نے بھی شرکت کی۔ وحدت اسکاوٹ اوپن گروپ کے مرکزی چیف اسکاوٹ تنصیر حیدر شہیدی نے اسکاوٹس کی رہنمائی اور نگرانی کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree