وحدت نیوز(آرٹیکل) پاکستان میں زائرینِ اہل بیتؑ کئی سالوں سے حکومتی بے توجہی، انتظامی رکاوٹوں اور سفری دشواریوں کا شکار ہیں، خاص طور پر ان کے لیے جو ایران، عراق اور شام کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے زمینی راستے اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ ہوائی سفر کا خرچہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں، اور زمینی راستہ ہی ہزاروں متوسط اور نادار پاکستانیوں کی امید ہے۔
اسی تناظر میں چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی سے ریمدان بارڈر تک بذریعہ سڑک عوامی کاروان لے جانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ صرف ایک سفر نہیں بلکہ ایک تحریک ہے، ایک احتجاج ہے، اور ایک بیداری کا پیغام ہے، جس کے اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
1۔ زائرین کے آئینی و مذہبی حقوق کا دفاع
مجلس وحدت مسلمین اور علامہ راجہ ناصر عباس کا یہ قدم زائرین کے لیے آئینی، مذہبی اور انسانی حقوق کی بازیابی کی جدوجہد ہے۔ ایک شہری کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے اور عبادات کی ادائیگی کے لیے سفر کا حق حاصل ہے۔ زمینی راستے کی بندش اس حق کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے یہ کاروان چیلنج کر رہا ہے۔
2۔ حکومت پر دباؤ اور قافلہ سالاروں کے نقصان کا ازالہ
یہ احتجاجی کاروان حکومت پر سنجیدہ عوامی دباؤ ڈالے گا کہ وہ زائرین اور قافلہ سالاروں کے مالی نقصانات کا ازالہ کرے جنہوں نے لاکھوں روپے لگا کر قافلے تیار کیے مگر سرحدی بندش کے باعث سخت مالی و جذباتی نقصان اٹھایا۔ یہ صرف زائرین کی نہیں بلکہ کاروباری اور دینی خدمتگار طبقے کی بھی جدوجہد ہے۔
3۔ تاریخی اثرات… حکومتیں سوچنے پر مجبور
یہ کاروان محض وقتی احتجاج نہیں بلکہ ایسا تاریخی اقدام ہے جس کے اثرات دہائیوں تک باقی رہیں گے۔ اگر یہ سفر مکمل ہوتا ہے تو آئندہ کوئی بھی حکومت زمینی راستے کو بند کرنے کی جرات نہیں کر سکے گی، کیونکہ اسے معلوم ہو گا کہ ملت جعفریہ خاموش نہیں بیٹھے گی۔
4۔ وحدت، اخوت، اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام
یہ سفر صرف شیعہ زائرین کے حق کی بات نہیں کرتا بلکہ پورے ملک میں مذہبی آزادی، وحدتِ امت اور ہم آہنگی کا پیغام دے گا۔ یہ کاروان ہر مظلوم، محروم اور نظر انداز شدہ طبقے کی ترجمانی کرے گا۔
5۔ قومی معیشت اور سرحدی ترقی
زمینی راستے کی بحالی سے نہ صرف زائرین کو فائدہ ہو گا بلکہ بلوچستان کی سرحدی پٹی کو تجارتی سرگرمیوں اور علاقائی ترقی کا نیا موقع ملے گا۔ ایران و عراق سے تجارت بڑھے گی، اور مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔
6۔ عوامی شرکت… خودداری کا مظاہرہ
یہ کاروان محض ایک تنظیم یا رہنما کا نہیں بلکہ پوری ملت کا کاروان ہے۔ اس لیے عوام سے اپیل ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اس قافلہ میں شامل ہوں۔ ہر شخص اپنے ساتھ کھانے پینے کا سامان، پانی، ضروریاتِ سفر کا بندوبست کر کے نکلے، کیونکہ یہ سفر فقط منزل کا نہیں بلکہ مقصد کا سفر ہے۔
بس اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ
مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر کراچی سے ریمدان تک یہ احتجاجی سفر ایک تاریخی اقدام ہے جو زائرین، قافلہ سالاروں، دینی اداروں اور عام عوام کے حقوق کی ترجمانی کرتا ہے۔ اگر یہ کاروان کامیاب ہوتا ہے (اور ان شاء اللہ ہو گا)، تو یہ ریاست کو یہ پیغام دے گا کہ دینی شعائر اور مذہبی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
یہ وقت ہے کہ ہم سب متحد ہوں، قافلے کا حصہ بنیں، اور ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف عملی احتجاج کا حصہ بن کر اپنے حقوق کی حفاظت کریں۔
تحریر: اسد عباس نقوی (مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین)