The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو ایک مرتبہ پھرپارٹی کا نیا چیئرمین منتخب کر لیا گیا، نومنتخب چیئرمین کا اعلان شوریٰ عالی کے سربراہ علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے کیا۔ اس سے قبل شوریٰ عمومی کے درمیان تین ناموں کو پیش کیا گیا، جن میں حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسنین عباس گردیزی کے نام شامل تھے۔
شوریٰ عمومی نے اکثریت رائے سے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پر اپنے اعتماد کی تجدید کرتے ہوئے پھر سے انہیں پارٹی چیئرمین منتخب کیا، نومنتخب چیئرمین سے سربراہ شوریٰ عالی حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ حسن صلاح الدین نے حلف لیا۔ پاکستان کے تمام صوبوں بشمول ریاست آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان، تمام اضلاع اور مشہد مقدس، قم المقدس، نجف اشرف اور یورپ کے نمائندگان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی کنونشن کے موقع پر مرکزی چیئرمین کے انتخاب کے ساتھ ساتھ شوریٰ عالی کے نئے اراکین کا بھی انتخاب کیا گیا، اراکین شوریٰ عمومی نے شوریٰ عالی کے سات نئے اراکین کو منتخب کیا۔ نومنتخب شوریٰ عالی کے ممبران میں 4 علمائے کرام اور 3 ٹیکنو کریٹس کا انتخاب کیا گیا۔
علمائے کرام میں سے علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ سید مبارک علی موسوی، علامہ شیخ مختار احمد امامی، علامہ سید جواد ہادی شوریٰ عالی کے اراکین منتخب ہوئے جبکہ ٹیکنو کریٹس میں سے مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین، سابق صوبائی وزیر بلوچستان آغا محمد رضا رضوی اور سید فرمان شاہ کے نام شامل ہیں۔
وحدت نیوز(اصفہان)مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان نے 18 اپریل 2025، روز جمعہ کو مشرق وسطیٰ کے موضوع پر ایک اہم کانفرنس کا انعقاد کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت برادر سلیم آرزو نے حاصل کی۔ اس کے بعد برادر شہزاد جعفری، برادر غلام علی بلتستانی اور برادر ساجد علی مہدوی نے شہداء کی شان میں اور اہل بیت علیہم السلام کی مدح میں نعتیہ کلام پیش کیا۔ حجت الاسلام و المسلمین مولانا راجہ مصطفیٰ صاحب نے مشرق وسطیٰ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے فرمایا کہ جنوبی ایشیا ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ طاقتیں کبھی نہیں چاہتیں کہ یہ خطہ مضبوط ہو، بلکہ ہمیشہ اسے کمزور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے شہید حسن نصراللہ کی جدوجہد کو بھی سراہا اور اسے امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ قرار دیا۔ پروگرام کے اختتام پر حاضرین نے خطے کے موجودہ چیلنجز، عالمی سیاست کے اثرات اور امت مسلمہ کے اتحاد سے متعلق گہرے سوالات اٹھائے۔ مہمان خصوصی نے نہایت مدلل اور پراثر انداز میں ان کے جوابات دیے۔ شرکاء نے اس علمی نشست کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے ایسے پروگراموں کے انعقاد کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے نمائندوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آ باد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام تین روزہ “بقیتہ اللہ مرکزی کنونشن” کے دوران ایک عظیم الشان قومی عزاداری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے عاشقان اہل بیتؑ، علمائے کرام، منقبت و نوحہ خوانان، اور دیگر معزز شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔کانفرنس سے ممتاز عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید علی رضا رضوی نے فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم و تبلیغ کا فریضہ صرف علمائے کرام تک محدود نہیں بلکہ ہر ذی شعور فرد پر لازم ہے کہ وہ دین اسلام کے پیغام کو اخلاص اور حکمت کے ساتھ عام کرے۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں جب دنیاوی علوم کو فروغ دینے والے ادارے اپنی افادیت ثابت کر رہے ہیں، ہمیں بھی دینی اقدار کو معاشرے میں اجاگر کرنے کے لیے منظم کوششیں کرنی ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزاداری سیدالشہداءؑ نہ صرف ہمارے عقیدے کی بنیاد ہے بلکہ یہ دین اسلام کے تحفظ اور سربلندی کی علامت بھی ہے۔ ہر عالم و مبلغ کو چاہیے کہ وہ اپنے گفتار و کردار سے اس مقدس مشن کا امین بنے اور اس لباس کو، جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیتؑ کی نسبت رکھتا ہے، اس کے تقدس کے مطابق معاشرے میں متعارف کروائے۔کانفرنس میں عالمی شہرت یافتہ نوحہ خواں جناب شادمان رضا نے پُراثر نوحہ خوانی کی جس نے شرکاء کو انتہائی جذباتی ماحول میں مبتلا کر دیا۔اس قومی عزاداری کانفرنس کا مقصد نہ صرف عزاداری کے شعائر کو فروغ دینا تھا بلکہ وحدت، اخوت، اور باہمی احترام کے جذبے کو بھی اجاگر کرنا تھا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا تین روزہ پارٹی کنونشن جاری، مرکزی کنونشن کے دوسرے روز کی پہلی نشست میں حمایت مظلومین پارا چنار کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس سے مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی، پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم و ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے عوام آٹھ ماہ سے سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، غیر انسانی محاصرے کو ختم کرنے میں ریاست وفاقی و صوبائی حکومت اور تمام ریاستی ادارے مکمل ناکام ہیں، ان حکومتی ذمہ داران کی پارا چنار کی عوام کو مشکلات سے نکالنے کیلئے کوئی سوچ اور موقف بھی نہیں ہے، چھ لاکھ پاکستانیوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے، مجلس وحدت مسلمین نے اس مسلے کے حل کیلئے پاکستان کے تمام ذمہ داروں کا دروازہ کھٹکایا ھے لیکن کسی نے بھی مظلوم پارا چنار کے عوام کے درد کو محسوس نہیں کیا اور اس ایشو پر مسلسل بے حسی و بے اعتنائی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
دوسری نشست سے روش قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی کا انعقاد بھی کیا گیا، جس سے علامہ غلام حر شبیری سمیت دیگر شخصیات نے قائد شھید کی سیرت وافکار پر روشنی ڈالی، ایک محفل مزاکرہ بعنوان مجلس وحدت مسلمین پاکستان ماضی، حال اور مستقبل بھی منعقد ہوا،اس کے ساتھ ہی صوبائی و شعبہ جاتی کارگردگی رپورٹس پیش کی گئی ہیں اور اچھی کارکردگی کے صوبوں اور اضلاع میں اعزازی شیلڈز اور تعریفی اسناد بھی دی گئیں، 20 اپریل کو نئے چیئرمین کے لئے الیکشن کروائے جائیں گے، ملک بھر کے ایک سو بیس اضلاع سے چھ سے زیادہ پارٹی عہدیداران ووٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں، پارٹی چیئرمین کے امیدواران کے لئے مرکزی شوری عالی کا اجلاس ہو چکا ہے، شوری عالی نے سکورنٹی کے بعد تین امیدواران کے نام پیش کر دیئے ہیں، 20 اپریل کو ہی انتخابی نتائج کے بعد نو منتخب چیئرمین کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یزید کل بھی ہارا ہے، وہ آج بھی ہارے گا، جو اپنے اصولوں پر مر مٹا، وہ زندہ ہے اور جیت اُس کی ہے، ہماری ذمہ داری ہے استقامت دکھانا، ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے، قیام کرنا ہماری ذمہ داری ہے، واقعہ کربلا کے بعد مخدرات عصمت نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور کربلا والوں کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ کے وعدے ہیں اور اُن کے لیے انعام ہے۔
دشمن کی کوشش ہے کہ مزاحمت نہ ہو اور وہ پراپیگنڈہ کر رہا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور جاری ہے، یہ خدا کا وعدہ ہے، جو اُسکی مدد کرتا ہے، خدا اُس کی مدد کرتا ہے، ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، اُمت مسلمہ وہ ہے، جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے، کوئی بھی منافق اُمت محمدی سے نہیں ہے، شہدائے غزہ و فلسطین ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں، شہید صرف زندہ نہیں ہوتا بلکہ وہ زندہ کرتا بھی ہے، وہ اُمت کو بیدار کرتا ہے، خاموش اُمت اسرائیل کی حامی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نےمجلس وحدت مسلمین کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر فرد اپنی ذات میں انجمن ہے، دشمن کا سب سے بڑا ہمارے خلاف ہتھیار انتشار ہے اور ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اتفاق و اتحاد ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ انسانی تاریخ کا تاریخی نسل کشی ہے، جسے ہر انسان اپنے موبائل اور ٹی وی پر دیکھ رہا ہے، چند دن پہلے یو این نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے چار ہزار مائوں کے پیٹ میں موجود بچوں کو شہید کیا ہے، یہ ایک تاریخی نسل کشی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے نسل کشی کے ساتھ تیس لاکھ درخت بھی کاٹے ہیں تاکہ زندگی کے آثار ختم کیے جا سکیں، یحیٰ سنوار، سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے ماننے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آج غزہ جیت چکا ہے، سید حسن نصراللہ جیت چکا ہے، یحیٰ سنوار جیت چکا ہے، امریکہ اسرائیل اور اُن کے حواریوں کی شکست ہوگی، علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں آج کے یحیٰ سنوار سید حسن نصراللہ کو مرد حر سے یاد کیا ہے، جو صرف خدا سے ڈرتا ہے اور کسی سے نہیں ڈرتا، آج پوری دنیا کے مسلمان سر جھکائے کھڑ ے ہیں لیکن یہ سر اُٹھائے کھڑے ہیں۔ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقد کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو فروخت کردیا ہے لیکن ان شہداء نے اپنے خون سے ایک تاریخ رقم کردی ہے، اگر خدانخواستہ غزہ ختم ہوگیا تو بیت المقدس ختم ہو جائے گا اور بیت اللہ بھی نہیں بچے گا، کیا آج جہاد حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن پر فرض ہے یا باقی ستاون ممالک پر بھی فرض ہے، آج جہاد واجب ہو چکا ہے اور خاموش تماشائی ممالک اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مجرم ہیں، مسلم ممالک کی غیرجانبداری کا مطلب دشمن کی صفوں میں موجودگی ہے، آج ہم سوگ، غم اور ماتم کی حالت میں ہیں، لاشیں ہمارے گھر میں ہیں لیکن مصر اور اُردن کہتا ہے کہ ہمیں مزاحمت سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ہم کبھی بھی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب ایران نے اسرائیل پر پہلا حملہ کیا تو رات کو ایک بجے موبائل پر دیکھا کہ ایران نے حملہ کیا اور اُردن نے ڈرون کے ذریعے مقابلہ کیا ہے، میں نے اُردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار لکھا حالانکہ مجھے لوگ روکتے رہے لیکن میں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے ساتھ ہیں، شاہ عبداللہ کے ذریعے سے ہمیں جنگی سازو سامان ملتا ہے اس سے ہمارے تعلقات خراب ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ فلسطین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہے ہم کبھی اپنی روح کا سودا نہیں کریں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی کو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان سے گیارہ افراد نے شراکہ کے تعاون سے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے چہرے اور پاسپورٹ سامنے لائے جائیں انہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے لیکن ابھی تک حکومت ان کو منظرعام پر نہیں لائی، حکومت افغانستان سے کمانڈر کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں تو ان گیارہ ملک دشمنوں کے نام سامنے کیوں نے نہیں لاتے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کی سپورٹ ان ملک دشمنوں کو حاصل ہے۔
پاکستان میں غیرملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما دانیال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آپ نے اسلام آباد کو اسرائیل کے لیے غزہ بنادیا ہے، اس وقت امریکی و اسرائیلی لابی متحرک ہے، مجھ پر اور میری بیوی پر سات دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور مجھے اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا ہے، میرا قصور اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، 5 اپریل کو یو این میں پیش ہونے والی قرارداد کی پاکستان نے حمایت کی ہے، آنکھیں کھولیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ حق کا ساتھ دیں، دشمن کی سازشوں کو سمجھو، اگر یہ حکمران خود کچھ نہیں کر سکتے توکم از کم بارڈر کھول دیں، ہمارے حکمران نہ خود اسرائیل کے خلاف لڑتے ہیں نہ ہمیں لڑنے دیتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے، غزہ کی بحری، فضائی اور زمینی راستے سامان، خوراک پہنچائی جائے، غزہ کے تحفظ کے او آئی سی اپنی افواج غزہ میں بھیجے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)معروف صحافی و اینکر ہرمیت سنگھ نےمجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا مسلمان مجھے کربلا کا مسلمان نظر آتا ہے، کئی لاکھ ٹن بارود پھینکا گیا، بزدل ظالم نے بچوں کو نہیں بخشا، لیکن وہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں، پاکستانی وزیر کا بیان مسئلہ فلسطین کے حوالے سے افسوس ناک ہے، شہادت کا مزہ اور مزاحمت کا مزہ فلسطین سے بہتر کوئی نہیں جانتا، افسوس مسلمان ممالک پیٹھ پیچھے وار کررہے ہیں، اپنے ہی مسلمان فوج بھیجتے ہیں، اسلحہ بھیجتے ہیں، فلسطینی آج بھی بلند جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان ممالک اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم ازکم پیٹھ پیچھے چھرا بھی نہ گونپے، یمن اکیلا مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کررہا ہے، ایران آج بھی ڈٹ کے کھڑا ہے مظلوموں کے ساتھ، حزب اللہ نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باوجود فلسطین کا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ اور سید حسن نصراللہ نے اپنے آپ کو میدان میں اُتارا اور شہادت کو گلے لگایا لیکن مسلم حکمران خاموش تماشائی ہیں.
ہرمیت سنگھ نے مزید کہا کہ آج غیرمسلم بھی فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں لیکن پاکستان سے صحافیوں کے ایک وفد کو اسرائیل بھیجا جاتا ہے تاکہ ماحول سازگار کیا جائے، اسرائیل جب ناجائز ریاست ہے تو ہم اس کو جائز کبھی نہیں کہیں گے، لوگ کہتے ہیں کہ بولنے سے کچھ نہیں ہوتا اگر نہیں ہوتا تو یہ میرے بھائی بیٹھے ہیں اس سے پوچھیں کہ کبھی ڈپلومیٹ ہمیں بلایا کرتے تھے اب کیوں نہیں بلاتے مجھے، جب تک دم ہے غزہ کے حق میں بولیں گے، چاہے وہ جو بھی مظلوم ہو اس کے حق میں بولیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ خاموشی گناہ کبیرہ ہے، یاد رکھیے گا اپ سب نے بھی میرے ساتھ عہد کرنا ہے کہ آپ نے بھی ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)معروف صحافی و صدر اینکر ایسوسی ایشن پاکستان امیر عباس نے مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں پاکستان کی صحافتی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے شہدائے فلسطین و غزہ کے جنازے میں شریک ہوا، مجھے سرزمین لبنان پر یہ مناظر دیکھ کر خوشی ہوئی وہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں، سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اسرائیل کی شکست ہے، جنازے کے موقع پر اسرائیلی جہازوں کی نچلی پروازیں مزاحمت کے چاہنے والوں کو مرعوب نہیں کر سکی،
پاکستان میں اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے صحافی اور اُن کے حمایت یافتہ اس ملک سے فلسطینی مسلمانوں سے محبت اور اسرائیل کے لیے نفرت ختم نہیں کر سکتے۔ امیر عباس کا مزید کہنا تھا کہ آج دنیا مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں آگے بڑھ رہی ہے، حتی کہ یورپ میں مظلومین کی حمایت میں احتجاج ہو رہے ہیں لیکن پاکستان میں فلسطینیوں کی حمایت برداشت نہیں ہو رہی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کہا ہے کہ آج دنیا نے ایک بار پھر دیکھا اگر کوئی انسانیت کا علمبردار ہے تو وہ سید علی خامنہ ای ہے، آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نےمجلس وحدت مسلمین کےزیر اہتمام اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید فخر عباس نقوی نے مزید کہا کہ حقیقی معنوں میں سید الشہداء کے حقیقی وارث شہدائے یمن، فلسطین، غزہ اور ایران ہیں، آج بھی ہمارا توکل صرف خدا پر ہونا چاہیے، ایک بار پھردشمن اپنا پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، ہمارے ایوانوں کی شکل میں، ہمارے سینٹرز کی شکل میں اور بہت سارے افراد کی شکل میں اور میڈیا پرسن کی شکل میں، دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، اب اس نظریے کے قائل ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ دیا تھا، ہم کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے، جب تک ہماری جان میں جان ہم فلسطین کا راستہ اور مقاومت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔