The Latest
وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین حیدرآباد کی جانب سے محفل میلاد بمناسبت ولادت باسعادت جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا انعقاد امام بارگاہ حسینیہ لطیف آباد نمبر 10 میں ہوا ۔اس جشن سعید سے خصوصی خطاب ذاکرہ محترمہ فرحت ادیبہ رضوی نے اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری نشرواشاعت محترمہ عظمی تقوی نے کیا ۔
مقررین نے اپنے خطاب میں جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالی نیز تربیت اولاد کے حوالے سے خاتون جنتؑ کی تعلیمات اور کردار کو اجاگر کیا محفل میلاد میں منقبت خواں خواتین اور بچیوں نے جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
اس پرمسرت موقع پر میلاد میں شریک خواتین کے درمیان یوم مادر کی مناسبت سے قرعہ اندازی کی گئی اور تحائف تقسیم کئے گئے جشن میں مومنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے شہید مظفر علی کرمانی اور ان کے باوفا ساتھی شہید نظیر عباس کی 20 ویں برسی کے موقع پر ان کے مرقد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے شہید مظفر کرمانی اور شہید نظیر عباس کے جائے مدفن حسینی باغ نمبر دو میوہ شاہ لیاری قبرستان میں شہداء کی بلندی درجات کے لئے رفقاء شہید مظفر کرمانی کی جانب سے منعقد کی گئی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید مظفر کرمانی کا راستہ امام خمینی کا راستہ تھا، مظفر کرمانی لوگوں کو امام خمینی کی ذات میں ضم ہونے کی تاکید کیا کرتے تھے، شہید مظفر انقلاب اسلامی ایران کی فکر کو پاکستان میں پھیلانے والے بنیادی ستون ہیں، شہید مظفر کرمانی کراچی میں امام خمینی کے حق میں شاہ ایران کے خلاف نعرہ لگانے والے پہلے شخص تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہید مظفر کرمانی نے دنیا بھر کے اردو بولنے والوں کو بیدار کیا اور امام خمینی کی سوچ منتقل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ مولانا محمد صادق جعفری نے بتایا کہ شہید مظفر کرمانی بچپن سے ہی آئمہ اطہار (ع) سے بہت محبت رکھتے تھے اور احباب بیان کرتے ہیں کہ کلاس روم میں بریک کے دوران کلاس فیلوز کو جمع کرکے ماتم داری کیا کرتے تھے۔
مولانا محمد صادق جعفری کا کہنا تھا کہ بچپن سے مظفر بھائی کھارادر امام بارگاہ کے علم مبارک کے سرہانے پر ٹیپ ریکارڈر میں نوحے سنا کرتے تھے، شہید مظفر کرمانی نے عوامی شعور بیدار کرنے کے لئے سیمینارز کا منظم سلسلہ شروع کیا، شہید مظفر کرمانی نے ہفت روزہ اخبار نوائے اسلام کا اجراء کیا، جو ابتداء سے دنیا بھر کے مظلوموں اور مسلمانوں کے بین الاقوامی مسائل کی خبر شائع کرتا تھا، یہ وہ دور تھا جب بین الاقوامی خبروں تک رسائی کا کوئی موثر ذریعہ موجود نہ تھا۔ مولانا محمد صادق جعفری نے کہا کہ جس طرح امام خمینی صرف ایران کے نہیں بلکہ عالم اسلام کے ہیں، اسی طرح شہید مظفر کرمانی بھی عالم اسلام کے ہیرو ہیں، ہمیں شہداء کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیئے۔ انہوں نے شہید مظفر کرمانی کے ساتھیوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہر سال پانچ فروری سے پہلے آئمہ جمعہ سے ملاقات کرکے شہید مظفر کرمانی کے متعلق نماز جمعہ میں بیان کرنے کی خواہش ظاہر کرنی چاہیئے۔ مولانا محمد صادق جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں آنے والی نسلوں تک شہید مظفر علی کرمانی کی فکر اور پیغام کو منتقل کرنے کا انتظام کرنا چاہیئے۔
وحدت نیوز (رحیم یارخان) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین رحیم یار خان کی سیکرٹری جنرل محترمہ تنویر کاظمی کی زیر صدارت چوتھی سالانہ سیدۃ النساء العالمین کانفرنس منعقد ہوئی۔
کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تحفظ عزاداری محترمہ شبانہ میرانی ، محترمہ فوزیہ مشھدی فارغ التحصیل جامعہ المصطفیٰ ، محترمہ فرزانہ عباس زیدی اور محترمہ رباب زہرا نے خصوصی شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ مقررین نے جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے اوصاف و کمالات بیان کیے اور ان کی سیرت و کردار کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا کانفرنس میں شریک بچیوں میں منقبت خوانی کا مقابلہ ہوا پوزیشن لینے والی بچیوں میں اسناد اور انعامات تقسیم کیے گئے۔
کانفرنس میں مومنات کی کثیر تعداد شریک ہوی مرکزی سیکرٹری تحفظ عزاداری محترمہ شبانہ میرانی نے کانفرنس میں شریک تمام فعال اور شہر کی معزز خواتین کو ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر دین و ملت کی خدمت انجام دینے کی دعوت دی۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع کے زیراہتمام بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیما اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے والے محمد علی سدپارہ اور اُن کی ساتھیوں کی بخیروعافیت واپسی کیلئے ملتان پریس کلب کے سامنے اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی،پرنسپل جامعہ شہید مطہری علامہ قاضی نادر حسین علوی،صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی ، ضلعی سیکرٹری جنرل فخر نسیم صدیقی سمیت دیگر موجود تھے۔
اس موقع پر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ محمد علی سدپارہ قومی ہیرو ہیں جن پر ساری قوم کو فخر ہے،محمد علی سدپارہ کی تلاش کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جائیں، محمد علی سدپارہ کی بحفاظت بازیابی کے لیے دعاگو ہیں،آج پوری قوم ان قومی ہیروز کے لیے دعاگو ہیں، اس موقع پر رہنمائوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے ہیرو کی قدردانی نہیں کرتیں وہ کامیاب نہیں ہوتیں، ان کوہ پیمائوں کو ڈھونڈنے میں پاکستان آرمی کی کوششوں کی قدردانی کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ یہ قومی ہیروز دوبارہ پاکستان کا نام بلند کریں گے، محمد علی سدپارہ اور اُن کے ساتھی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر قوم کو ایک تحفہ دینا چاہتے تھے جس میں وہ حتما کامیاب ہوگئے ہیں اور اُنہوں نے قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان، پاک فوج اور عالم اسلام کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی ۔
اس موقع پرمولانا وسیم عباس معصومی، مولانا غلام جعفر انصاری،مولانا فرمان علی صفدری،محمد رضا مومن، تصور عباس شاہ، مسیب نقوی، حکیم غلام شبیر، اظہر حسین، عاشق حسین جوئیہ اور دیگر موجود تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے عشرہ فجر انقلاب اسلامی کے موقع پر کہا ہے کہ انقلاب اسلامی نور کی تجلی بن کر چمکا جس نے دنیا میں پھیلے ظلمت کدے میں حق و صداقت اور ہدایت کی شمع روشن کی، جس نے دنیائے کفر و شرک اور طاغوت کے تمام تر شیطانی منصوبوں کو ناکام بناتے ہوئے خدا کی زمین پر خدا کے نظام کی بالادستی کی بات کی۔ ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ رہبر کبیر حضرت امام خمینی (رح) نے عصر حاضر میں قرآن اور سنت کی روشنی میں ایک الہٰی اسلامی حکومت قائم کرکے بے مثال کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا پیغام کسی ایک سرزمین اور ایک ملت تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ اقوام عالم کے لئے ظلم و استبداد سے نجات کا پیغام ہے، حضرت امام خمینی (رح) اتحاد بین المسلمین کے علمبردار اور سامراج مخالف انقلابی رہنما ہیں کہ جن کے افکار نے عالمی استکباری نظام میں دراڑیں ڈال دیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رح) نے عصر حاضر میں قرآن و سنت کی روشنی میں ایک ایسا نظام حکومت تشکیل دیا جو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے، آپ نے استکباری نظام کے مکروہ چہرے کو بےنقاب کرتے ہوئے قرآن کریم کی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کے سیاسی نظام یعنی نظام ولایت کو اس انداز سے پیش کیا کہ دنیا بھر کے کروڑوں انسان آپ کے گرویدہ اور ہمنوا ہوئے، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے لئے حضرت امام خمینی (رح) نے قید و بند کی صعوبتیں اور طویل جلاوطنی برداشت کی، آپ کے صبر و استقامت کے سامنے ڈھائی ہزار سالہ شاہی نظام سرنگوں ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی 42 ویں سالگرہ کے موقع پر ہم تمام عالم اسلام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(سکردو) ننگا پربت سمیت دنیا کے تمام بڑی چوٹیاں سر کرنیوالے عظیم کوہ پیما موسم سرما میں کے ٹو سر کرکے نئی تاریخ رقم کرچکے ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ خدا محمد علی سدپارہ اور ساتھیوں کو خیر و عافیت کیساتھ واپس لوٹائے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی سربراہ مجلس وحدت مسلمین آغا علی رضوی نے اپنے بیان میں کیا۔
واضح رہے محمد علی سدپارہ اور دو دیگر غیر ملکی کوہ پیماؤں کے ہمراہ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کے بعد گزشتہ دو روز سے لاپتہ ہیں۔ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کے ٹو کے بوٹل نیک سے واپس لوٹ چکے جبکہ محمد علی اور دو دیگر ساتھیوں کیساتھ رابطہ نہیں ہوپارہا۔ محمد علی سدپارہ اور انکے ساتھیوں کی کوششوں کو ہر لیول پر سراہا گیا جبکہ انکو ریسکیو کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
آغا علی رضوی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان سے ان عظیم کوہ پیماؤں کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کیلئے اقدامات اٹھائے جو ملک کا نام روشن کرنے کیلئے اپنی جانوں کی پرواہ نہیں کرتے۔ بلتستان کا علاقہ سدپارہ ایک مردم خیز سرزمین ہے جہاں سے بیشمار کوہ پیما کے ٹو سمیت دیگر ٹاپ چوٹیاں سر کرچکے ہیں ، ان جوانوں میں حسن سدپارہ کا نام روز روشن کیطرح تابندہ ہے جو پوری دنیا میں ملک اور علاقے کا نام روشن کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے دیگر نوجوان کوہ پیما اسوقت بھی اپنی جان پر کھیل کر کوہ پیمائی کرتے ہوئے دنیا کو اس خطے اور پاکستان میں موجود قدرتی وسائل سے روشناس کرا رہے ہیں۔ حکومت کیجانب سے ان کوہ پیماؤں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات ضروری ہے، خصوصا محمد علی سدپارہ اور انکے بیٹے ساجد سدپارہ جو خود بھی آٹھ ہزار میٹر کی بلندی تک جاکر واپس لوٹے انکو سول ایوارڈ سے نوازتے ہوئے حوصلہ افزائی ضروری ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کا نامور کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی گمشدگی پر اظہار تشویش، سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مرکزی سیکریٹریٹ سے میڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ محمد علی سدپارہ قومی ہیرو ہیں جن پر ساری قوم کو فخر ہے۔
انہوں نے کہاکہ کےٹو کی سرمائی مہم میں مصروف محمد علی سدپارہ کی تلاش کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جائیں،انہوں نے کہاکہ محمد علی سدپارہ کی بحفاظت بازیابی کے لیے پوری قوم دعا گو ہے۔
وحدت نیوز(ملتان)ملتان ینگ پاکستانیز آرگنائیزیشن اور پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن ڈسٹرکٹ ملتان کے زیرِ اہتمام 5 فروری یومِ یکجہتیِ کشمیر کے سلسلے میٹرو پولیٹین کارپوریشن ملتان میں کشمیر یکجہتی واک کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں انجینئر مہر سخاوت علی رہنما مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب نے شرکت کی۔
واک میں ممتاز ماہر تعلیم و ادیب پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، چیئرمین اوور سیسز پاکستانیز کمیشن ڈسٹرکٹ ملتان مخدوم شعیب اکمل ہاشمی، ضلعی صدر PTI ملتان چوہدری خالد جاوید وڑائچ، صدر ینگ پاکستانیز آرگنائزیشن نعیم اقبال نعیم، ممتاز عالم دین علامہ عبد الحق مجاہد،پرنسپل گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن سینٹر بوسن ٹاون ملتان میاں محمد ماجد، مارکیٹنگ ہیڈ شمع بناسپتی عمران اعظمی، پروفیسر عبد الماجد وٹو،سیاسی و سماجی رہنما الحاج اشرف قریشی، رشید خان کے علاوہ اس موقع پر شرکاء خاص میں سماجی رہنما حافظ معین خالد، رانا محمد شیراز، علامہ انوار الحق مجاہد، ملک محمد اسلم بھٹہ، صابر انصاری، ابرار علی خان، علی عمران ممتاز، ملک شاہد یوسف، علی صابر سبحانی، پروفیسر محمود حسین ڈوگر، سید محمد علی رضوی، محمد حفیظ ملک، رضوانہ شاہین، طیبہ اعزاز ملک، محمد اعزاز ملک، شیخ محمد یامین،زیشان بھٹی اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجینئر مہر سخاوت علی نے کہا کہ کشمیریوں سے ہمارا خون کا رشتہ ہے ہم ایک روح اور دو جسم ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کے لے اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلائے ،کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور پاکستان کشمیر کے بغیر ادھورا ہے اس موقع پر یکجہتی کشمیر واک میں شرکاء نے آزادی کشمیر اور کشمیربنے گا پاکستان کے نعرے لگائے جبکہ شرکاء نے بنیرز بھی اٹھا رکھے تھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)جب فلسطین کی مزاحمت کی بات کی جاتی ہے تو اس ضمن میں فلسطین کے وہ گروہ مراد ہیں کہ جو مقبوضہ فلسطین کے اندر اور سرحدوں پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ نبرد آزما ہیں۔ ان معرکوں کی تفصیل کا اگر طائرانہ جائزہ لیا جائے تو اس طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے کہ سنہ1967 اور 1973سمیت سنہ1982کے واقعات اور عرب اسرائیل جنگوں میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل عرب علاقوں پر قابض ہونے کے واقعات ملتے ہیں اور اسی دوران سنہ1979ء میں ایران کی سرزمین پر اسرائیل کی دوست حکومت کا خاتمہ ہو نے کے ساتھ ساتھ اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوتا ہے۔ اسلامی انقلاب کے سورج کے طلوع ہوتے ہی کرنیں فلسطین،لبنان، شام اور مصر سمیت ان مقبوضہ علاقوں میں پھیلتی ہیں جن پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے تسلط کے سایہ منڈلا رہے تھے۔
انبیاء علیہم السلام کی سرزمین مقدس فلسطین میں، فلسطینی اسلامی مزاحمت جہاد اسلامی کے نام سے جنم لے چکی تھی جس کی قیادت ڈاکٹر فتحی شقاقی کر رہے تھے اسی طرح بعد میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس نے جنم لیاجس کی قیادت مجاہد عظیم شیخ احمد یاسین کر رہے تھے۔اسی طرح مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر جنوبی لبنان سے حزب اللہ نامی مزاحمتی گروہ امام موسی صدر، شہید راغب حرب اور شہید عباس موسوی کی قیادت میں جنم لیتی ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب اسرائیل طاقت کے نشہ میں دھت فلسطین کی سرحدو ں کو عبور کرتا ہوا مصر اور اردن سمیت شام کے کئی علاقوں پر قابض ہو چکا تھا۔ حد تو یہ تھی کہ اسرائیلی فوجوں نے لبنان کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ایسے حالات میں دنیا کے لئے شاید یہ سمجھنا مشکل تھا کہ اب کبھی یہ علاقے واپس ان ممالک کے باشندوں کو مل سکیں گے۔
25مئی سنہ 2000کی بات ہے کہ جب ذرائع ابلاغ پر پہلی مرتبہ یہ خبریں نشر ہورہی تھیں کہ اسرائیل لبنان سے فرار کر رہا ہے۔ایسی حالت میں اسرائیلی افواج فرار ہو رہی ہیں کہ اپنا اسلحہ اور جنگی ساز و سامان بھی ساتھ لے کر نہیں جا پا رہی ہیں۔ ان خبرو ں نے دنیا کی سیاست اور عالمی استعمار کے ان سودا گروں کو ہلا کر رکھا دیا کہ جو اسرائیل کی پشت پناہی کرنے میں مصروف تھے تا کہ اسرائیل کے ذریعہ وہ پورے غرب ایشیاء اور پھر جنوبی ایشائی ممالک تک راج کریں اور اقتصاد کے نظام پر مکمل تسلط حاصل کر لیں۔یہ سنہ1948ء سے اب تک پہلا موقع تھا کہ جب اسرائیل کی ناقابل تسخیر سمجھی جانے والی فوج کو لبنان میں چند مٹھی بھر جوانوں کے سامنے شکست کا سامنا تھا۔ یہ جوان مزاحمت فلسطین حزب اللہ کے سپوت تھے جنہوں نے پورے لبنان کو اسرائیلی چنگل سے نجات دلوا کر یہ ثابت کر دیا کہ فلسطینی مزاحمت اسرائیل کے سامنے ڈٹ چکی ہے اور اب عرب علاقوں کی شکست کا دور ختم ہو کر عرب حمیت کی بحالی اور فتوحات کا دور شروع ہو چکا ہے۔
دوسری طرف اسرائیل اگر چہ لبنان سے فرار کر گیا تھا لیکن اپنی اسی شکست اور ذلت کا انتقام لینے کے لئے بے چین تھا اور موقع دیکھتے ہی سنہ2006ء میں اسرائیل نے لبنان پر 33 روزہ جنگ مسلط کی اور پھر تاریخ اس بات پر گواہ بنی کہ 34ویں روز اسرائیل کی وہی نام نہاد ناقابل تسخیر قوت لبنان میں ایک انچ بھی پیش قدمی کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ حالانکہ اس جنگ کے دنوں کی بات ہے کہ جب امریکی وزیرخارجہ کولن پاؤل اور کونڈولیزا رائس اپنے بیانات میں کہتے تھے کہ چند دنوں میں نیا مشرق وسطیٰ یعنی غرب ایشیا جنم لے گا اور اس کا پالن ہار اسرائیل ہو گا۔ لیکن امریکہ اور استعماری قوتو ں کے تمام منصوبے اس وقت خاک کی نظر ہو گئے جب چونتیس دن کے بعد اسرائیلی فوج حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر جنگ بندی کی اپیل کر رہی تھی۔یہاں پھر وہی بات یاد آتی ہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی اور پھر لبنان سے اسرائیلی قبضہ کا خاتمہ او ر ب یہ 33روزہ جنگ میں مزاحمت فلسطین کی کامیابی ”فتوحات کے دور“ کی نشاندہی کر رہی تھی۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ مزاحمت فلسطین خود مقبوضہ فلسطین میں کس طرح ان فتوحات کے دور کا آغاز کر رہی تھی۔ اسرائیل لبنان میں مزاحمت کے ہاتھوں مسلسل شکست کھانے کے بعد اپنی طاقت کا زعم دکھانے اور فلسطینیوں سے اس شکست کا انتقا م لینے کے لئے سنہ 2008ء میں غزہ پر حملہ آور ہوا۔ اسرائیل کو یہاں پر فلسطینی مزاحمت کی طرف سے حیرت انگیز جواب ملا جس کی اسرائیل کو توقع ہی نہ تھی۔اکیاون د ن تک اسرائیل مسلسل اس جنگ میں وارد رہا اور اپنے متعین کردہ جنگی اہداف میں سے ایک بھی حاصل کئے بغیر جنگ بندی کرنے کی اپیل کرنے لگا۔ اس جنگ میں بھی جہاں فلسطینیوں کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا رہا وہاں اسرائیل کو بھی بد ترین جانی نقصان اٹھا نا پڑا جس کے بعد اسرائیل نے شکست کے طور پر یہاں بھی جنگ بندی کو ترجیح دی۔
اس کے بعد اسرائیل نے 2010اور 2011میں بھی غزہ اور دیگر علاقو ں پر جنگیں مسلط کیں لیکن ہر مرتبہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی تحریکوں جہاد اسلامی اور حماس نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا۔اس عنوان سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان فتوحات کے دور میں ایران کے اسلامی انقلاب کی پروان کرد ہ عالمی اسلامی شخصیت او رالقدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی خدمات کا ذکر ملتا ہے۔ ان کی گذشتہ برس امریکی حملہ کے نتیجہ میں ہونے والی شہادت کے بعد سے فلسطینی رہنماؤں کی جانب سے ان کی غزہ میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگوں میں شہید سلیمانی کے کردار پر روشنی ڈالی ہے اور کہا گیا ہے کہ فلسطین کے اندر مزاحمت کو مسلح اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے میں جنر ل سلیمانی پیش پیش رہے ہیں اور اکثر اوقات محاصروں کو توڑتے ہوئے، زیر زمین سرنگوں اور خفیہ راستوں سے فلسطین پہنچ جاتے تھے اور اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کرتے تھے۔اسی طرح لبنان میں ہونے والی اسرائیل مخالف جدوجہد اور جنگوں میں بھی شہید سلیمانی کا کردار نمایا ں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت حماس کے سربرا ہ اسماعیل ہانیہ نے شہید سلیمانی کو شہید القدس کا لقب دیا ہے اور آج بھی مقبوضہ فلسطین میں قاسم سلیمانی کو شہید القدس کے عنوان سے یاد کیا جا رہا ہے۔
اب اگر سنہ2011سے 2020تک کا زمانہ بھی دیکھا جائے تو اسرائیل نے اس مرتبہ داعش نامی گروہ کو جنم دے کر اپنی تمام تر ذلت اور شکست جو فلسطین مزاحمت کے ہاتھوں اٹھائی تھی اس کا انتقام لینے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی مسلسل ناکام رہا۔ اسلامی مزاحمت کی تحریکوں نے فلسطین و شام اور عراق تک داعش کے اس فتنہ کا سر رگڑ کر رکھ دیا ہے۔حقیقت میں داعش کی شکست امریکہ اور اسرائیل کی شکست ہے۔ فتوحات کا دور جاری ہے۔ جس کی تاریخ سنہ1979ء سے شروع ہو کر تاحال جاری ہے۔
حالیہ دنوں میں بھی اگر ہم دیکھیں تو فلسطینی مزاحمتی گروہ جہا ں جنوبی لبنان میں طاقتور ہو چکے ہیں وہاں مقبوضہ فلسطین میں بھی مثال نہیں ملتی۔ گذشہ دو ہفتو ں کے دورا ن جنوبی لبنان میں مزاحمت نے اسرائیل کے ایک ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے تو دوسی طرف گذشتہ دنوں حماس اور جہاد اسلامی کے جوانوں نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی ڈرون طیارے کو مار پھینکا ہے۔ یہ سب اس جد وجہد اور کوشش کا نتیجہ ہے جو اسلامی مزاحمت کی تحریکوں کو طاقتور بنانے کے لئے القدس فورس کے کمانڈر شہیدسلیمانی (شہید القدس) نے انجام دی تھیں۔اس کاوشوں کا ثمر آج پوری فلسطینی ملت اور عرب اقوام فتوحا ت کی صورت میں حاصل کر رہی ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ آج دنیا کے لئے سپر پاور سمجھے جانے والی حکومت امریکہ او ر اس کے مغربی اتحادی اور چند عرب اتحادی سب کے سب مل کر بھی فلسطین کی مزاحمت کے سامنے بے بس ہیں۔ خاص طور پر اسرائیل جو امریکی و اتحادو حکومتوں کی پشت پناہی رکھنے کے باوجود مزاحمت فلسطین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ اسرائیل کے لئے اپنا وجود باقی رکھنا بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ جبکہ مزاحمت فلسطین فتوحات کے دور میں داخل ہونے کے بعد مزید آگے بڑھ رہی ہے اور اب کہا جا رہا ہے کہ حیفا شہر بھی مزاحمت فلسطین کے نشانہ پر ہے اور آئندہ کسی بھی اسرائیلی حماقت کے نتیجہ میں اسرائیل کا ایٹمی پلانٹ بھی نشانہ بن سکتا ہے اور مزاحمت فلسطین کا نشانہ حیفا بنے گا۔یقینا یہ دور اسلام اور اسلامی انقلاب اور مزاحمت فلسطین کی فتوحات کا دور ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) ناصران امام فاؤنڈیشن کی جانب سے’’ کشتہ کار اسلام ناب محمدی شہید مظفر علی کرمانی‘‘ اور ان کے باوفا ساتھی شہید نظیر عباس کی بیسویں برسی کی مناسبت سے بھوجانی ہال سولجر بازار میں اجتماع منعقد کیا گیا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ امام زمانہؑ کا کاررواں جاری و ساری ہے ۔ جب کبھی اس قافلہ کو خون کی ضرورت ہوتی ہے ،شہداء اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے اس قافلہ کو مضبوط بنانے کا کام کرتے ہیں ۔ شہداء کی یاد منانا ہماری بیداری کا ثبوت ہے ۔ شہداء کی یاد شعور اور بصیرت میں اضافہ کاباعث بنتی ہے ۔ شہید مظفر کرمانی نے شعور اور آگاہی کے ساتھ شہادت کا سفر مکمل کیا ۔ شہید مظفر کرمانی کبھی تھکتے تھے اور نہ ہی کبھی مایوس ہوتے تھے ۔ جب دنیا خستہ ہوگئی اور لوگ حالات سے مایوس ہوجاتے تھے اس وقت شہید کرمانی ہمیشہ پر امید اور پر عزم دکھائی دیتے تھے ۔
انہوں نے کہاکہ شہید مظفر کبھی کام نہ کرنے کے بہانے اور عذر پیش نہیں کرتے تھے ۔ کام نہ کرنے ،سستی ،کاہلی اور بزدلی کی بہت سی دلیلیں موجود ہیں ۔ مگر انہوں نے کبھی اس طرح کی دلیلیں پیش نہیں کی اور ہمیشہ میدان عمل میں حاضر رہے ۔ وہ لوگوں کو میدان عمل میں آنے اور قیام کی دعوت دیتے تھے ۔ جو شخص خود قربان ہونا چاہتا ہواور اپنی ذمہ داری کو پہچانتا ہے تو وہ میدان میں کھڑا نظر آئے گا ۔ شہید کرمانی ہمیشہ اپنے حصہ کا کام مکمل کیا کرتے تھے ۔ اپنی استطاعت، استعداد، صلاحیت اور توانائی کا بھرپور استعمال کرتے تھے ۔ شہید کرمانی کا انداز انقلابی انداز تھا ۔ ان کی عادات ،مزاج ،سوچ اور روش انقلابی تھی ۔ شہید مظفر کرمانی ابتکار عمل (جدت)کے ساتھ کاموں کو کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کامیاب ترین پروگرامات انجام دیئے، جو نوجوانوں کے لئے نمونہ عمل ہیں ۔ شہید مظفر کرمانی ملت کے حقوق کے لئے ہمیشہ کردار اداکرتے تھے ۔ شہید مظفر کرمانی جیسے لوگ جو ہمیشہ میدان میں رہتے تھے ان کی آرزو تھی کہ وہ شہید ہوجائے ۔ شہادت مجاہدوں کی آرزو ہے ۔ جان ،مال اور عزت سمیت ہر چیز کی قربانی کے لئے آمادہ ہونا تشیعوں کا مکتب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ شہید مظفر کرمانی کی طرح اپنی قومی ،اجتماعی اور سیاسی ذمہ داری کو ادا کریں ۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ آج ملت کو اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔ لوگوں کو چاہیئے کہ وہ منفی تبصروں سے بچیں ،دوسروں کو قبول کرنے کا جذبہ پیدا کرے ۔ جو لوگ میدان میں کھڑے ہوئے ہیں ان کی ٹانگیں کھینچنے کی روش ترک کرنی چاہیئے ۔ کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ ملت میں اتحاد و اتفاق کو فرو غ دینا ہوگا ۔ کسی کے دامن کو داغ دار کریں گے تو آپ کا دامن داغ دار ہوگا ۔ یہ کاررواں رکنے والا نہیں ہے ۔ یہ شہداء کا کاررواں ہے ۔ آپ پیچھے رہ جائیں گے مگر یہ کاررواں آگے بڑھ جائے گا ۔ آپ میدان میں نہیں آسکتے تو سائیڈ پر ہوجائیں ،مقابلہ پر نہ آئے ۔ برسی کے اجتماع سے مولانا محمد رضا داءودانی، علامہ نثار قلندری اور مولانا جواد محمدی نے بھی خطاب کیا ۔ جبکہ برادر احمد ناصری اور برادر علی دیپ رضوی نے ترانہ شہادت پیش کئے ۔