
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(آرٹیکل)دنیا میں جب بھی عالمی طاقتوں کے مفاد کو نقصان پہنچے یا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اقوام متحدہ ہمیشہ ان عالمی طاقتوں یعنی سرمایہ دارانہ نظام کی بقاء اور تحفظ کے لئے حرکت میں آ جاتا ہے۔حالانکہ دنیا میں افغانستان، عراق، شام، لبنان، یمن، فلسطین، کشمیر، برما، لیبیا اور ان جیسے متعدد ممالک کے مسائل ایسے ہیں کہ جن کے لئے اقوام متحدہ نے کبھی فوری ایکشن نہیں لیا ہے اور اگر کوئی ایک آدھ قرارداد نکال بھی دی ہے تو اس پر بھی خود عملدرآمد سے قاصر رہی ہے۔علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں لیگ آف نیشن یعنی اقوام متحدہ کے پرانے ڈھانچہ کو ”کفن چوروں کی انجمن“ قرار دیا تھا۔
موجودہ حالات میں جب اقوام متحدہ کا عالمی اور علاقائی مسائل میں کردار کا مشاہدہ کرتا ہوں تو علامہ اقبال کے وہ اشعار اور ان کے مفاہیم ایک سو فیصد سچ دکھائی دیتے ہیں۔
مسئلہ فلسطین کا ہو تو اقوام متحدہ ایک بے کار ادارہ ثابت ہوتا ہے۔مسئلہ اگرکشمیر کا ہو تو یہ ادارہ بالکل ہی ناکارہ ہو جاتاہے۔اسی طرح شام میں داعش اور دہشت گرد گروہوں کو امریکہ، اسرائیل اور یورپ سمیت عرب ممالک کی طرف سے ہتھیار اور سرمایہ فراہم کرنے کا مسئلہ ہو تو اس اقوام متحدہ کو نیند سی آ جاتی ہے، عرا ق میں امریکی فوجوں کی چڑھائی اور معصوم عراقی عوام کا قتل کا مسئلہ ہو تو بھی یہ اقوام متحدہ نیند کے مزے میں رہتی ہے، افغانستان میں بیس سال تک امریکی دہشت گردی کا راج رہے تو بھی اقوا م متحدہ غائب ہو جاتی ہے، اور اب جب کہ امریکی صدر بائیڈن نے افغانستان کے عوام کا پیسہ ضبط کر کے نائن الیون کے متاثرین کو دینے کا اعلان کیا ہے تو اس حق تلفی اور نا انصافی پر تو اقوام متحدہ کو کسی نے خبر ہی نہیں دی ہے کہ صاحب ایسا بھی ہو گیا ہے۔
لبنان میں اسرائیلی دہشتگردی اور امریکی دخل اندازی کے معاملہ پر بھی اقوام متحدہ خاموش ہے، لیبیا کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے لئے بھی اقوام متحدہ نے چپ سادھ لی، قطرکے خلاف سعودی عرب کی محاذ آرائی کو بھی اقوام متحدہ نیند کی گولی سمجھ کر کھا چکی ہے۔یمن تو انسانی تاریخ کا بد ترین بحران کا شکار ہے، دسیوں ہزار انسانوں کو قتل کر دیاہے، دور جدید کی دنیا میں آج بھی زمین پر ایسا خطہ ہے کہ جہاں انسان اپنی جان بچانے کے لئے درختوں کے پتے کھا کھا کر زندگی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کچھ کو تو یہ بھی میسر نہیں اس جگہ کا نام بھی یمن ہے لیکن اقوام متحدہ کے پاس یمن سے زیادہ اہم مسائل میں امریکہ اور اسرائیل سمیت سرمایہ دارانہ نظام کے مالکان کا تحفظ کرنا زیادہ ضروری کام ہے جس میں اقوام متحدہ دن رات مصروف عمل ہے۔
آئیے اب یوکرائن کی ہی بات کرلیتے ہیں، اس معاملہ میں خیر اقوام متحدہ نے بہت چستی کا مظاہرہ کیا ہے۔ شاید اس معاملہ میں سرمادارانہ نظام کے سرداروں کے سر قلم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں تو اقوام متحدہ نے بھی اس محاذ میں چھلانگ لگاتے ہوئے ان سروں کو کچھ دیرتک مزید گردنوں پر رہنے دینے کی کوشش شروع کی ہے۔روس کی جانب سے یوکرائین کے خلاف جاری فوجی آپریشن پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جو قرار داد لائی گئی ہے اس کو لانے والا کوئی اور نہیں بلکہ دنیا کے سیاسی افق پر شکست کھانے والے امریکہ ہے۔اب اس قرار داد پر ووٹنگ کروا دی گئی ہے تا کہ امریکی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔یہ وہی اقوام متحدہ ہے کہ جس نے دنیا میں امریکی صدور خاص طور پربل کلنٹن، جارج بش اورباراک اوبامہ سمیت ڈونالڈ ٹرمپ جیسوں کے خلاف کوئی قرار داد پیش نہیں کی گئی۔ حالانکہ مذکورہ امریکی صدور نے اپنے دور صدارت میں نو اسلامی ممالک پر حملے کئے اور ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کو براہ راست اور بالواسطہ قتل کیا جبکہ آخری صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسی اقوام متحدہ کے بنائے گئے عالمی قوانین کو پیرو ں تلے روند کر ایران کے سفارتی سفر کرنے والے جنرل قاسم سلیمانی کو عراق میں قتل کر دیا۔لیکن اقوام متحدہ ہے کہ کوئی قرار داد لانے سے قاصر رہی حتی ان دہشت گرد صدور کی مذمت نہیں کی گئی لیکن آج جب روس نے اپنے حق کے لئے یوکرائن کے معاملہ پر ایکشن لیا ہے تو آج یہی اقوام متحدہ روس کے خلاف محاذ آرائی کے لئے جمع ہو گئی ہے۔
گذشتہ دنوں روس کے خلاف لائی جانے والی امریکی تیار کردہ قرارداد نے اگر چہ ایک سو اکتالیس ووٹ اپنے حق میں حاصل کر لئے ہیں لیکن علامہ اقبال کے اشعار اور افاہیم کو درست قرار دیتے ہوئے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ادارہ فقط ”کفن چوروں کی انجمن“ سے زیادہ نہیں ہے۔
امریکہ کی طرف سے ڈرافٹ کردہ قرار داد کو منظور کروانے کے لئے امریکی انتظامیہ نے اپنا بھرپور اثر و رسوخ استعمال کر نے کے باوجو دبھی وہ نتیجہ حاصل نہیں کیا جو کرنا چاہئیے تھا۔روس کے خلاف پیش کردہ امریکی قرارداد کے بارے میں چین کے مندوب نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد باہمی مشاورت کے ساتھ نہیں لائی گئی ہے بلکہ یکطرفہ ہے جس پر چین نے غیرحاضری کا مظاہرہ کیا ہے، اسی طرح پاکستان کہ جس کے وزیر اعظم نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا تھا امریکی دباؤ کو مسترد کیا اور اس قرار داد سے غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیاجو کہ امریکہ کے لئے ایک واضح پیغام اور پاکستان اور روس کے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ کئی ایک ایسے ممالک ہیں جنہوں نے امریکی دباؤ کے باوجود قرار داد کے حق میں ووٹ نہیں دیا اوراس عمل سے غیر حاضر رہے۔یہ بات خو د اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ امریکہ اپنی طاقت کھو چکا ہے اور اب دنیا کے چھوٹے ممالک بھی اس بات کو سمجھ چکے ہیں لیکن چند ایک ایسے ممالک موجو دہیں کہ جن کے حکمران اپنے ذاتی مفادات کی خاطر امریکی دباؤ کو تسلیم کر رہے ہیں اور اس قرارداد نے واضح طور پر تقسیم کی ایک لائن کھینچ دی ہے جو امریکہ کے حق میں جاتی نظر نہیں آتی۔ماہرین کے نقطہ نگاہ کے تحت روس اور یوکرائن مسئلہ کا اصل ذمہ دار امریکہ اور نیٹو ہیں۔یوکرائن کے معاملہ سے دوسرے ممالک کو درس عبرت حاصل کرنا چاہئیے تا کہ مستقبل میں امریکہ کے دھوکہ میں آئے بغیر ممالک اپنی پالیسیوں کو مرتب کریں۔
خلاصہ یہ ہے کہ روس کے خلاف امریکی تیار کردی قراردادکے نتائج کا نقشہ علاقائی تقسیم کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔ روس کے کیمپ میں وسطی ایشیا سب سے زیادہ مضبوط نظر آیا۔ پانچ وسطی ایشیائی جمہوریہ میں سے کسی نے بھی اس تحریک کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ سب یا تو ووٹنگ کے وقت غیر حاضر ہے یا پھر حصہ نہیں لیا۔
پاکستان نے اپنے تبصروں میں ''ناقابل تقسیم سلامتی'' کے اصول پر زور دینے کا خاص خیال رکھا، جو روس کے موقف کی تائید ہے۔ بین الاقوامی تبصرہ نگار کہتے ہیں کہ یہ حمایت کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ وزیر اعظم عمران خان روس کے سرکاری دورے پر تھے جس دن ماسکو نے سرحد پار یوکرین میں فوج بھیجی۔ہندوستان، سوویت یونین اور روس کے ساتھ قریبی تاریخی تعلقات کے باوجود، روسی مؤقف کا کچھ کم حامی دکھائی دیا، اس کے نمائندے نے ''تشدد کے فوری خاتمے اور دشمنی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
جنوبی ایشیا میں، ممالک یکساں طور پر تقسیم تھے، جن میں سے چار نے قرارداد کی حمایت کی۔ (افغانستان، بھوٹان، مالدیپ، اور نیپال)۔ اور چار (بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، اور سری لنکا) غیر حاضر ہے۔ اقوام متحدہ میں افغانستان کا وفد اب بھی سابق جمہوریہ افغانستان (اشرف غنی) حکومت کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ طالبان کی حکومت زیادہ غیر جانبدار رہی ہے، جس نے ''دونوں فریقوں '' سے ''تحمل کا مظاہرہ'' کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ ایک موقف ہے جو غیر حاصر مملک کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔
میانمار (برما) کہ موجودہ سربراہ نے اتوار کو ایک بار پھر روسی صدر ولادیمیر پوتن کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین پر حملے کا الزام اس ملک کے رہنما پر لگایا۔ برمی زبان کے ترجمان میانما الین میں شائع ہونے والے ایک تبصرے میں، حکومت نے امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں پر روس اور یوکرین کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی سازش کرنے کا الزام بھی لگایا۔ووٹنگ سے پہلے حتمی ریمارکس میں، اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے مغرب کی طرف سے ''کھلی اور مذموم دھمکیوں '' کی مذمت کی تاکہ دوسرے ممالک کو قرارداد کی حمایت حاصل ہو۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس قرارداد سے یوکرین میں جنگ ختم نہیں ہوگی۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے مرکزی وفد کا کوچہ رسالدار جامع مسجد امامیہ پشاور کا دورہ ، خانوادہ شہداء سے ملاقات کی اور تعزیت پیش کی ۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے وفد جس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات محترمہ نرگس سجاد، مرکزی آفس سیکرٹری محترمہ بینا شاہ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محترمہ زینب بنت الھدی، مرکزی سیکرٹری فنانس محترمہ قراة العين، ضلع اسلام آباد کی سیکرٹری جنرل محترمہ صدیقہ کائنات اور ضلع راولپنڈی کی مسئول محترمہ سمعیہ شامل تھیں نے جامعہ مسجد کوچہ رسالدار کا دورہ کیا اور پھر اس اندھوناک سانحے میں شہید اور زخمی ہونے والے مومنین کے گھروں میں ان کے لواحقین جن میں محترمہ سمعیہ کے عزیز و اقارب بھی شامل ہیں سے ملاقات کی ۔
اس موقع پر شہید مجاہد علی اکبر اخونذادہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا ایک بیٹا تھا جو راہ خدا میں قربان ہوگیا میری قربانی کوئی بڑی قربانی نہیں انہوں نے کہا کہ میری آقا ذادی جناب زینب کبری سلام اللہ علیھا نے اپنے امام وقت کے امام پر اپنے دونوں چاند جیسے بیٹوں کو قربان کیا تھا انہی کے صدقے امام زمانہ عج ہماری قربانی قبول فرمائیں۔
مرکزی سیکرٹری سیاسیات محترمہ نرگس سجاد نے کہا کہ شہداء کے ماؤں نے کربلا کی خواتین سے بلند حوصلہ ،ہمت اور راہ خدا میں قربانی کا جزبہ پایا ہے۔ انہوں نے کہا ہماری یہ قربانیاں ثابت کرتی ہیں کہ ہم حق کے راستے پر چل رہے ہیں اور دشمن ہمیں راستے سے ہٹانے کے لیے بزدلانہ کاروائیاں کرکے خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے تمام خواہران نے خانوادہ شہداء سے اظہار یکجہتی کیا اور تعزیت پیش کی شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کی علاوہ ازیں وفد نے جائے شہادت قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی رحمتہ اللہ علیہ کا بھی دورہ کیا ۔
وحدت نیوز(گلگت) محترمہ سائرہ ابراہیم مرکزی سیکریٹری یوتھ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین محترمہ سائرہ ابراہیم نے ولادت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زینب کبری اکیڈمی میں منعقدہ محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاندان عصمت و طہارت نے اسلام کی سر بلندی کے لئے تاریخ بشریت میں سب سے بڑا صبر آزما کردار پیش کیا، امام حسین علیہ سلام اور ان کے با وفا بھائی حضرت عباس علمدار علیہ سلام کا عظیم کردار رہتی دنیا تک مظلوموں کی طاقت بن کر رہے گا ۔ امام حسین ع کے پیروکار فخر سے راہ اسلام میں قربانی پیش کرتے ہیں
سانحہ پشاور کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیے مظلوموں کی آہ عرش تلک جاتی ہے ہمارے صبر کو نہ آزمایا جائے ،شیعیان علی کو وطن عزیز میں تحفظ دیا جائے اختتام پر صدر محفل میلاد محترمہ نور جہاں نے اپنے خطاب میں ماہ شعبان کی فضیلت اور اعمال بیان کیے ۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کے گلشن راوی یونٹ میں جشن ولادت باسعادت مولا عباس علمدار ع کی مناسبت سےعظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا سیکرٹری جنرل لاہور محترمہ حنا تقوی نے اپنے بیان میں شام عباس ع بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عباس علیہ السلام کی شجاعت و بہادری اور ان کے تمام فضائل وکمالات کی مثال ونظیر پوری تاریخ بشریت میں نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جناب عباس علیہ السلام نے میدان کربلا میں بغیر تلوار کے اپنے مضبوط ترین ارادہ اور عزم و حوصلہ سے ابن زیاد ملعون کے لشکر کو نفسیاتی طور پر مفلوج کر کے ایسے بھاگنے پر مجبور کر دیا جیسے انھوں نے ہر میدان جنگ میں دشمنوں کو اپنی تلوار اور شجاعت سے بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔آج تک لوگ حضرت عباس علیہ السلام کی بہادری اور شجاعت کو مکمل عقیدت و احترام اور پورے جوش وجذبہ کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ جشن کے اختتام پہ دسترخوان مولا غازی عباس ع کا اہتمام کیا گیا اور دعاے خیر کی گئی۔
وحدت نیوز(مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے زیراہتمام سفیر انقلاب بانی آئی ایس او پاکستان ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی برسی کی مناسبت سے موسسہ شہید عاف الحسینی میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت ساجد شاکری نے حاصل کی، ذاکر علی اسد ی نے ترانہ شہادت پیش کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شھید ڈاکٹر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبا کو دین اور مکتب کی طرف دعوت دیتے تھے اس لیے کہ ہمارے نوجوان نسل گمراہ نہ ہوں، دین سے دور نہ ہوں، دین کے دائرے میں رہیں۔ شھید ڈاکٹر جیسے سوچ و فکر رکھنے والے اشخاص کہاں سے پیدا ہوتے ہیں یقینا اس کا جواب کربلا ہے، شھید ڈاکٹر غیور تھے، انہوں نے کالج اور یونیورسٹیوں میں ایسی نہضت شروع کی جس کا ثمر آج آئی ایس او کی صورت میں موجود ہے۔
شھید ڈاکٹر نے کھبی یہ نہیں کہا اس وقت حالات سازگاز نہیں بلکہ ہمیشہ وقت سے آگے رہے اور جو شخص وقت سے آگے ہوتا ہے وہی قوم کو لیڈ کرتا ہے، شھید ڈاکٹر سکوت توڑنے والے شخص تھے، جمود توڑنے والا شخص تھے، قوم نے اُنہیں علامہ مفتی جعفر حسین کے دورمیں دیکھا، ہر میدان میں دیکھا، وہ ھمیشہ حاضر رہتے تھے، وہ کھبی میدان سے غائب نہیں رہے، ڈاکٹر شھید نڈر، بہادر، شجاع، جواں مرد اور باوفا تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شہید نے آئی ایس او کی بنیاد رکھنے کے بعد گلگت بلتستان سے لیکر بلوجستان، سندھ، پنجاب، خیبر پختونخواہ ہر جگہ تشیع کی شناخت کروائی، ان کا مزید کہنا تھا کہ سفیر انقلاب شھید ڈاکٹر آئی ایس او کو شجرہ طیبہ کہتے تھے، نوجوانوں پر مشتمل تنظیمیں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک عزیز پاکستان کو توڑنے کے لیے ملک میں مذہبی، لسانی، سیاسی اور مختلف طریقوں سے فساد برپا کئے جارہے ہیں۔ پاکستان کو معاشی لحاظ سے کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
آخر میں وطن عزیز پاکستان کی استحکام کے لیے خصوصی دعا کی گئی، سیمینار کے اختتام کے بعد سوال و جواب کا بھی سیشن ہوا، نقابت کے فرائض حجت الاسلام شیخ عارف حسین نے انجام دئیے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام عقیل حسین خان اور دیگر علمائے کرام اور طلاب بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) ملی یکجہتی کونسل سندھ نے پشاور سانحے کو مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پہلے کی طرح اب بھی امت مسلمہ اتحاد امت کو برقرار رکھتے ہوئے اغیار کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دے گی۔ صوبائی صدر اسداللہ بھٹو کی قیادت میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے اعلیٰ سطحی وفد نے انچولی میں مجلس وحدت مسلمین کے دفتر پہنچ کر صوبائی رہنما علامہ باقر عباس زیدی و دیگر قائدین سے پشاور سانحے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گھرے دکھ پسماندگان سے اظہار ہمدردی اور مرحومین کی مغفرت اور درجات بلندی کی دعا کی۔ وفد میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر قاضی احمد نوارنی، جے یوپی کے علامہ عقیل انجم، مرکزی جمعیت اہل حدیث حافظ امجد، جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، مسلم پرویز، مجاہد چنا،ممتاز سیال جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مولانا صادق جعفری، مولانا علی انور جعفری، ملک غلام عباس، علامہ شبیر حسین اور میر تقی ظفر بھی موجود تھے۔
اسداللہ بھٹو نے کہا کہ بڑے عرصہ سے طاغوتی قوتیں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن امت مسلمہ ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ اتحاد امت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، مغرب پہلے بھی نکام اوراب بھی ناکامی اس کا مقدر ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ ہماری اصل پہچان مسلمان ہے اور شیطانی قوتین ایک بار پھر ملک میں شیعہ سنی فساد کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں مگر ان کو پہلے کی طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، ملت فقہ جعفریہ نے پہلے بھی اپنا خون دیکر اتحاد امت کو قائم رکھا ہے اور آئندہ بھی اتحاد امت کے لئے ہرقسم کی قربانی کے لئے تیار ہیں۔