
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی پاکستانی شہری کو لاپتہ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے، ہم کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور متاثرہ فیملیز کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی بھی پاکستانی شہری کو مسنگ کرنا بذات خود ایک جرم ہے، یہ درد ناقابل برداشت ہے، اس طرح کی ماورائے آئین و قانون کاروائیاں عالمی انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں اور یہ اقدامات ملکی آئین وقانون کی پامالی کے مترادف ہے ، جن پر پاکستانی عدلیہ کو سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملک کو جنگل بننے سے روکنا چاہیے، اس طرح کی غیر آئینی گرفتاریوں کی کسی بھی قوت کو ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کے لیے جگ ہنسائی کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے بچوں اور خواتین کا ملکی عدالتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اس ایشو کے فوری حل کو یقینی بنائیں، اگر کسی بھی لاپتہ فرد پر ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے کا الزام ہے تو اسے عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے، مسنگ پرسنز کو اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا پورا حق حاصل ہے، آگے عدالتوں کا دائرہ کار ہے کہ وہ کس کو سزا دیں یا بری کریں، یہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی سخت خلاف ورزی ہے، جب ایک شخص کو لاپتہ کر دیا جاتا ہے تو اس کی فیملی جس کرب اور اذیت سے گزرتی ہے یہ بہت زیادہ تکلیف دہ ہے، کسی خاندان کا کوئی فرد اگر شہید کر دیا جائے تو لواحقین کو صبر آ جاتا ہے لیکن مسنگ پرسنز کے گھر والے روزانہ جیتے اور مرتے ہیں، انہیں شدید ذہنی صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا اس ملک میں آئین وقانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے اور آئین کے مطابق ہی معاملات کے حل کو عدالتی کارروائی کے ذریعے ممکن بنایا جائے، جو کہ مسائل کو حل کرنے کا صحیح طریقہ کار ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی کی متنازعہ فرقہ وارانہ بل کو منظور کروانے کی کوشش کے خلاف دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوبصورت ناموں کے ساتھ متنازعہ بل پاس کرنے کی کوششں کی جا رہی ہیں، اپنے عنوان کے برعکس اس کا مواد انتہائی متنازعہ ہے اور شدت پسندانہ سوچ پر مبنی ہے، بائیس ارکان اسمبلی کے ساتھ ایک حساس ترین بل کو قومی اسمبلی میں چور رستے سے پاس کیا گیا، اب ایک مرتبہ پھر اسی متنازعہ فرقہ ورانہ بل کو ایوانِ بالا سے منظور کروانے کی مذموم کوشش ہو رہی ہے، اس بل میں سزاؤں کو بڑھا کر عمر قید میں بدلا گیا ہے، ہم تمام مسالک فکر کے مقدسات کی توہین کو حرام سمجھتے ہیِں، اس میں توہین اور اختلاف کی کوئی تعریف نہیں کی گئی، تاریخی حقائق کو بیان کرنا کیا توہین کے زمرے میں آتا ہے، اس بل کی منظوری سے توہین توہین کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا جسے روکنا کسی کے بس کی بات نہیں ہوگی، یہ متنازعہ ترمیمی ایکٹ ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی مجموعی فضاء کو زیر آلود کرنے کا باعث بنے گا، جسے متشدد سوچ والے گروہ اور عناصر، معصوم لوگوں پر بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے طور پر ناجائز استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب آئین میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ہر پاکستانی شہری اپنے عقیدے کی ترویج میں آزاد ہے، آئین کہتا ہے کہ کسی پر بھی اس کے مسلک یا مذہب کے عقائد کے برخلاف زبردستی تعلیمات لاگو نہیں کی جا سکتیں، جب بل کی بنیاد ہی اسلامی معاملات سے متعلق ہے تو اسے مذہبی اسٹک ہولڈرز کے ساتھ ڈسکس ہونا چاہئے تھا، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل اور ملی یکجہتی کونسل جیسے مذہبی اداروں کو بھی اس پر غور وفکر کا موقع نہیں دیا گیا، یہ سب قائد اعظم رح اور علامہ محمد اقبال رح کے مسلم پاکستان کی تصویر کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ ہم اس ترمیمی بل کو خاموشی سے پاس کروانا چاہتے تھے، اس بل کے نتیجے میں نیا انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ہم اس مسلکی اور متنازعہ بل کو چور رستے سے پیش کیئے جانے کو یکسر مسترد کرتے ہیں، سینٹ اور قومی اسمبلی جیسے اداروں کا مسلکی انتشار کے لئے استعمال بند ہونا چاہیے، اس حساس ترین ایشو کے حوالے سے ہم اپنے آئینی و قانونی احتجاج کے تمام آپشنز محفوظ رکھتے ہیں۔
وحدت نیوز(قم) سربراہ مجلس علماء امامیہ و سیکرٹری امور خارجہ ایم ڈبلیو ایم ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے قم المقدس میں محرم الحرام کی سلسلہ مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کربلا کے وقوع پزیر ہونے کے اسباب و عوامل میں سے سب سے اہم ترین سبب یہ تھا کہ لوگوں نے ولایت کا انکار کر دیا تھا. اگر تمام مسلمان ولایت امیر المومنین پر متفق ہو جاتے تو کربلا میں نواسہ رسول و خانوادہ رسول کو قتل نہ کیا جاتا۔ ولایت کے انکار کا مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کے حاکم کو سلطان بنا لیا جائے چاہے وہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہو۔ فاسق و فاجر حکمرانوں کو سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلمانوں پر مسلط کیا گیا۔ حالانکہ اس طرح کے حاکم و سلطان کی اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جب کہ رسالت مآب نے بھی نفی کی ہے اور خود سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس طرح کے حاکم کے خلاف قیام کر کے بتایا کہ دین محمدی میں اس طرح کے حکمرانوں اور انکی حاکمیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ بلکہ سید الشہداء نے اس طرح کے حاکم کے خلاف قیام کا درس دیا ہے۔
جب کہ بنو امیہ کی پروپیگنڈہ مشینری کے ذریعے فاسق و فاجر حکمرانوں کے خلاف قیام کو حرام قرار دیا گیا اور انکی حاکمیت کو بچانے کیلئے تاریخی حقائق مسخ کیے گئے اور حتی جعلی و من گھڑت احادیث و روایات گھڑی گئیں۔ آج تاریخی حقائق کو چھپانے کیلئے پاکستانی امپورٹڈ حکومت ایسی قانون سازی کرنے میں دلچسبی رکھتی ہے کہ بہت جلد ایسا قانون پاس کروایا جائے کہ جس میں توہین کے نام پر تاریخی حقائق کو مسخ کر کے زبردستی مسلمانوں پہ مسلط کرنے کی کوشش کہ جارہی ہے۔ اس بیانیے کو تقویت دینے کیلئے دجالی میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے اور مسلسل میڈیائی تکفیری ذہنیت رکھنے والے اینکرز کے ذریعے اس قانون سازی کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے۔ جب کہ ملت تشیع ہمیشہ تاریخی حقائق کو دلیل کے ساتھ بیان کرتی ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے حالیہ سویڈن کے اندر ہونے والے قرآن سوزی کے واقعات کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک آزادی اظہار رائے کے دوہرے معیار رکھتے ہیں۔ قرآن سوزی قطعاً آزادی اظہار رائے میں شمار نہیں ہوتا۔ عالم اسلام کو عراق و لبنان کی پیروی کرتے ہوئے سویڈن کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دینا چاہیے اور عالمی فورمز ہر بھر پور احتجاج کرنا چاہیے۔ دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ ان واقعات کے تکرار سے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر اٹھی ہے۔ ملت تشیع کے ہر فرد سے گزارش ہے کہ ایام عزا میں ہر مجلس، جلوس و دیگر عزا کے پروگراموں میں اہانت قرآن کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروائیں۔
سربراہ امور خارجہ ایم ڈبلیو ایم نے شیعہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں مسنگ پرسنز کا معاملہ اہم ترین معاملہ ہے۔ ہمارے اداروں کے پاس جب کوئی دلیل نہ ہوتو وہ اس طرح کے حربے اپناتے ہیں۔ جب کہ اداروں کا یہ رویہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی ہے اور آئین پاکستان کی سراسر مخالفت ہے۔ ہمارے بے جرم مومنین کو بنا کسی جرم ثابت کیے حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے اور انہیں سالہا سال عدالتوں میں پیش تک نہیں کیا جاتا تاکہ وہ اپنا قانونی دفاع تو کر سکیں۔ اور ظلم کی انتہا یہ ہے خانوادگان کو خبر تک نہیں دی جاتی ہے کہ انکے پیارے زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ اس انداز کا ظلم ناقابل تحمل ہے کیونکہ اسکے اثرات پورے خاندان پر ہوتے ہیں۔
مجلس عزا میں ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے مصائب علی اکبر علیہ السلام پڑھتے ہوئے فرمایا کہ حضرت علی اکبر کی شہادت ہمارے جوانوں کو راہ حق میں ہر قسم کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہ کرنے کا درس دیتی ہے۔ آج کے جوان کو چاہیے کہ وہ سنت جناب علی اکبر اپناتے ہوئے موجودہ حالات میں اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور انداز سے پورا کرے۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی لاہور میں کرشن نگر (اسلام پورہ) میں عشرہ محرم الحرام کی مجالس عزاء سے خطاب فرما رہے ہیں۔جس میں مومنین کی ایک کثیر تعداد شرکت کرتی ہے ۔ مجالس عزاء کے بعد علامہ صاحب مختلف علاقوں (یونٹس)کے دورہ جات بھی فرمارہے ہیں ۔ جس سے یونٹس کے جوانوں میں مزید جذبہ اور ولولہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ابھی تک مجلس عزاء کے بعد 3 مقامات کا دورہ کرچکے ہیں ۔ جن میں برانتھ سٹریٹ ، نیک کالونی اورجعفریہ کالونی شامل ہیں ۔ رانا کاظم صاحب نائب صدر مجلس وحدت مسلمین لاہور، ان دورہ جات کو منظم کررہے ۔علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دورہ جات میں رانا کاظم صاحب نائب صدر مجلس وحدت مسلمین لاہو ،عزاداری ونگ کے صدر فخر حسنین رضوی ایڈووکیٹ ،ٹاؤن صدر فرقان حیدر،برادر عامر رضا،برادر باقر،برادر وسیم زیدی بھی شامل تھے ۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نےامام بارگاہ کرشن نگر لاہور میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہر سال محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول ؐ ، جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ اور جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتاً اللہ کی خوشنودی ، دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں۔ کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو گمراہی، تاریکی اور معاشرتی غلاظتوں کی دلدل سے نکالنے اور لوگوں کو نیکی اور سیدھی راہ پر چلانے کے لئے حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی بنا کر بھیجا۔ حضرت محمد ﷺنے اہل عرب کو دنیا کے بہترین دین’’اسلام ‘‘ کی دعوت دی جو امن و آشتی کا علمبردار ہے جس کی بنیاد حق و انصاف ، مساوات اور باہمی ہم آہنگی پر ہے ۔ اسلام ایک مکمل دین ہے جو مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت اور بھائی چارے کے مضبوط رشتے قائم کرنے پر زور دیتا ہے ۔
اسلام ایک خدا ایک رسولﷺ اور ایک کتاب (قرآن پاک)کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو متحد کرتا ہے۔ اسلام دنیا کا پہلا دین ہے جو گروپ بندی، برادری ازم جو کہ پیشے ، طبقے، رنگ و نسل اور علاقہ کی بنیاد پر قائم ہوں کی نفی کرتا ہے اور یہ بغیر کسی فرق کے لوگوں میں توحید کا درس دیتا ہے۔ توحید اورا تحاد کے جذبے نے ہی مسلمانوں کو ناقابل تسخیر قوت بنا دیا تمام غزوات اور جنگیں اتحاد اور قوت ایمانی کے بل بوتے پر جیتی گئیں اگرچہ تمام جنگوں میں کفار کی تعداد مسلمانوں سے ہمیشہ زیادہ ہوتی مگر فتح و نصرف ہمیشہ مسلمانوں کا مقدر بنی۔آخر میں علامہ صاحب نےسویڈن میں قرآن پاک کی توہین کی دوبارہ ناپاک جسارت کی شدید الفاظ میں مذمت کی جسے مومنین نعروں کا جواب دے کر تائید کی ۔ امام بارگاہ کی فضا لبیک یارسول اللہﷺ ،لبیک یاحسینؑ،لبیک یا زینب ؑ، لبیک یازہراء(س)لبیک یا مھدی کے نعروں سےگونجتی رہی ۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی بے مثال قربانی کی یاد میں مدرسہ المصطفی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیکب آباد میں (پیغام کربلا کانفرنس) منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی میزبانی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس سے مختلف سیاسی سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما انتظار حسین چھلگری ،ممتاز عالم دین علامہ سید اشفاق حسین نقوی، انجمن سپاہ علی اکبر علیہ السلام کے وائس چیئرمین راجہ سید ریاض علی شاہ ،سماجی رہنما محترمہ غلام کبریٰ، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ ڈویژن لاڑکانہ کے صدر منصب علی بروھی، سید کامران علی شاہ، مسیحی رہنما پادری منیر بشیر، پادری شیرون یوسف، کونسلر دلمراد لاشاری ،خطیب اہل بیت حسین بخش عابدی و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا قیام اور تحریک کربلا بنی نوع انسان کے لئے عظیم درسگاہ کا درجہ رکھتی ہے اپنے آفاقی پیغام اور ظلم و استکبار سے ٹکرانے کے سبب امام حسین علیہ السلام ہر دور کے اھل حق کے لئے اسوہ حسنہ ہیں۔ اپنی بے مثال قربانی کے سبب امام حسین عالی مقام ہر رنگ نسل اور مذہب کے انسان کے محبوب ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسیحی پادری منیر بشیر نے کہا کہ دنیا بھر کے مسیحی حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں کربلا میں جناب وھب جناب جون اور دیر راہب کے واقعات میں مسیحیوں کی امام حسین عالی مقام سے محبت کی جھلک نظر آتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتظار حسین چھلگری نے کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ نے سرکیڈارو میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب باوفا کی لازوال قربانی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔کانفرنس کے اختتام پر معزز شرکاء کو سیرت و سوانح حضرت امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے کتابوں کے تحفے پیش کئے گئے۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ مظلوم اور محروم مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے اور ان کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہوا جائے، کربلاء کے معرکہ نے ہمیں انسانیت کی فلاح، بقاء اور بہترین زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھایا۔
امام بارگاہ سامرہ نیورضویہ سوسائٹی کراچی میں عشرہ محرم کی مجلس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں مسلمان مشکلات اور پریشانی میں مبتلا ہیں اور ہر طرف افراتفری کی سیاست ہے، دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لہٰذا ہمیں حسینی افکار اور جرأت و بہادری کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ مسلم امہ بھی عزت و آبرو کے ساتھ جی سکے اور کسی کی حق تلفی نہ ہو۔
علامہ اعجاز بہشتی نے مزید کہا کہ آج مغربی دنیا جس طرح مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کررہی ہے اس کے خلاف ہم سب کو آواز اٹھانا ہوگی اور یہ بات واضح کرنا ہوگی کہ اسلام امن و محبت اور رواداری اور احترام انسانیت کا مذہب ہے، اس لئے دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو بھی ہمارا احترام کرنا ہوگا اور عقائد و نظریات کا احترام کرتے ہوئے سب کو جینے کا حق دینا ہوگا۔