وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی کا مجلس وحدت مسلمین لاہور کے ضلعی اراکین سے کینال ویو لاہور میں ،تنظیم سازی و تربیتی امور کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جماعت کی کامیابی کا دارو مدار اس کےمضبوط تنظیمی سیٹ اپ اور افرادی تربیت پر منحصر ہے،مجلس وحدت مسلمین کا ہر ایک رکن وحدت کاسفیر ہے،توسیع تنظیم اور مومنین میں مشن حسینی کے پیغامات پہنچانے ہر کارکن کو کردار ادا کرنا ہے،آپکی بابصیرت قیادت کی دور رس پالیسیوں کے سبب خدا وندمتعال کی مدو نصرت سے گلگت بلتستان کی برف پہاڑیوں سے لے کر گوادر کی ساحل تک مجلس وحدت مسلمین کے عملی کردار کے آج دوست اور دشمن دونوں معترف ہیں،ایسے میں پاکستان کے دل لاہور میں اس جماعت کا مرکزی کردار ہونا چاہیئے،یہ سب اسی وقت ممکن ہے کہ پاکستان کے دل میں بسنے والے بیدار ہوں اور آگے بڑھ کر اپنے شفیق قیادت کا ساتھ اور تنظیم سازی و تربیتی امور میں بہتری لاکر اس مشن امام ؑ میں معاون ومدگار ثابت ہوں،تاکہ شہید قائد کی روح اور قیامت کے دن شہدائے ملت جعفریہ اور آئمہ طاہرین ہم سے راضی ہوں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے غیر آئینی ٹیکس کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے گلگت بلتستان کے عوام کی اصولی موقف کی فتح قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی ٹیکس موومنٹ کی کامیابی کا سہرا عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے سربراہ مولانا سلطان رئیس، انجمن تاجران کے سربراہ غلا م حسین اطہر ، ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا سید علی رضوی،مذہبی و سیاسی رہنماؤں سمیت عوام کو جاتا ہے جنہوں نے حکومت کی جانب سے ٹیکس کی جبری وصولی کے خلاف موسم کی شدت کی پروا کئے بغیر جرات مندانہ آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے یہ ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی دنیاوی طاقت ان کے اصولی موقف سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹا سکتی ۔یہاں کے عوام کو ان کا آئینی حق دیے بغیر کسی بھی قسم کے ٹیکس کی وصولی کا کوئی جواز نہیں۔نڈر قیادت اور عوامی قوت نے یہ ثابت کیا ہے کہ حکومتی جبرعوامی استقامت کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتا۔انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے آئینی حقوق کے حصول کے لیے اسی ثابت قدمی کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وہ جی بی کے عوام کے ہر آئینی اقدام کی حمایت کرتے ہوئے ہر میدان میں ان کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) طول تاریخ میں امریکا کی سیاسی منظر نامہ پر شکست کی ایک طویل داستان موجود ہے جو کبھی ویت نام کی صورت میں تو کبھی ناکامیوں کا بوجھ نا قابل برداشت ہونے کے باعث ہیروشیما پر ایٹم بم کے حملوں کی صورت سمیت متعدد مرتبہ ہمیں مختلف ممالک میں فوجی چڑھائی کی صورت میں ملتی ہے در اصل امریکی جارحیت ہمیشہ امریکا کی ناکام سیاست کا پیش خیمہ رہی ہے کیونکہ جب امریکی سیاست عالمی منظر نامہ سے آؤٹ ہوئی ہے تو پھر اسی طرح کے حالات و واقعات کا دنیا کو سامنا کرنا پڑا ہے۔بہر حال اس کالم میں ماضی بعید نہیں بلکہ ماضی قریب کی بات کی جائے گی یعنی کہ نائین الیون، جی ہاں نائن الیون بھی دراصل امریکی سیاست کے عالمی منظر نامہ پر ناکامی کا ایک سیاہ دھبہ ہے کہ جس کے بارے میں آج تک متعدد رپورٹس شائع ہو رہی ہیں کہ جن میں بتایا گیا ہے کہ امریکا خود نائن الیون کے حملوں میں ملوث تھا۔

نائن الیون کے بعد امریکا کی ناکامی کا نیا باب سنہ 2001ء میں افغانستان سے شروع ہوتا ہوا سنہ 2003ء میں عراق پہنچا اور اسی طرح بدستور سنہ2006ء میں اسرائیل کی جانب سے لبنان پر مسلط کردہ جنگ کی صورت میں لبنان پہنچا ، اور پھر اسی طرح 2007اور 2008غزہ کی پٹی جا پہنچا ،اسی طرح 2011میں ایک نئی امریکی ایجاد داعش کی صورت میں منظر نامہ پر ابھری، اگر چہ اس سے قبل بھی القاعدہ اور طالبان جیسی امریکی ایجادات مسلمان ممالک میں سامنے آ چکی تھیں لیکن داعش اپنی نوعیت کی ایک الگ ہی ایجاد تھی ۔بہر حال یکے بعد دیگرے امریکا کو ہر محاذ پر شکست کا سامنا ہوا اور سب سے بڑی شکست سنہ2017ء میں شام و عراق میں امریکی کٹھ پتلی داعش کی شکست تھی ۔داعش کی شکست کی طویل داستان ہے جسے کسی اور کالم میں پیش کروں گا جبکہ ماضی میں شائع ہونے والے کالمز میں کچھ حد تک بیان کی جا چکی ہے۔ در اصل اس ساری منصوبہ بندی میں امریکا کی کوشش یہی تھی کہ کسی طرح اپنی ناکام سیاست کی پردہ پوشی کی جائے اور اس گھمنڈ کو برقرار رکھنے کے لئے امریکا نے خود براہ راست اور اپنے اتحادیوں کے ذریعہ لاکھوں معصوم انسانوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہ کیا، یہ خون سرزمین فلسطین سے لبنان و شام وعراق اور پاکستان سمیت افغانستان کی سرزمین پر مسلسل بہایا گیا ۔

گذشتہ پندرہ سالہ حالات و واقعات یہی بتاتے ہیں کہ امریکا کی عالمی منظر نامہ میں سیاست کا مرکز و محور مشرق وسطیٰ کا خطہ ہی رہاہے جہاں امریکا ہمیشہ سے کوشش میں رہا ہے کہ بالا دستی حاصل کر سکے اور اس خطے میں اسرائیل جیسے جرثومہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ، نائن الیون کے بعد سے پورے خطے کو جس طرح کے حالات و واقعات درپیش رہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ان حالات وواقعات کو موجد خود امریکا ہی تھا کہ جس کے مقاصد میں ایک طرف فلسطین کاز کو دنیا میں نابود کرنا تھا تو ساتھ ساتھ فلسطین کاز کی حمایت کرنے والوں کا خاتمہ بھی تھا، فلسطین کاز کی حمایت کرنے والوں کی لسٹ امریکا کے اتحادیوں جیسی لمبی فہرست نہیں ہے بلکہ چیدہ چیدہ قوتیں یا ممالک ہیں جن میں پاکستان، ایران، شام ،فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس، جہاد اسلامی، لبنان میں موجود اسلامی مزاحمت حزب اللہ اوردیگر ہیں ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکا اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا ؟ اگر افغانستان ہی سے شروع کریں تو جواب یہ ہے کہ آج بھی امریکا افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کے لئے پاکستان پر الزام تراشیاں کر رہا ہے، اسی طرح عراق کے بارے میں بات کی جائے تو عرا ق آج پہلے سے زیادہ مستحکم ہو چکا ہے اور صلاحیت رکھتا ہے کہ امریکا کی داعش جیسی ایجادات کو نابود کر دے اور ایسا عملی طور پر کیا گیا ہے، عراق میں بسنے والی تمام اکائیاں امریکی خواہشات کے بر عکس متحد اور یکجا ہو چکی ہیں جو خود امریکا کی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکا نے اب گذشتہ دنوں عراقی کردوں کی حمایت کی ہے اور عراق میں سیاسی بھونچال پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی ۔ اسی طرح لبنان کی بات کریں تو یہاں بھی امریکا اور اس کے ناجائز بچہ اسرائیل کو شکست کا سامنا ہے، سنہ2006ء کی 33روزہ جنگ میں براہ راست اسرائیلی افواج کو شکست ہوئی تو حقیقت میں یہ شکست امریکا کی تھی کیونکہ اس وقت کے امریکی حکمران یہ کہتے تھے کہ بس چند دن میں لبنان ان کے کنٹرول میں ہو گا لیکن آج گیارہ سال کے بعد بھی ان کی ناپاک سیاست وہاں پر کامیاب نہیں ہو پائی۔اسی طرح حالیہ دنوں امریکا اور اسرائیل سمیت ہمارے عرب اسلامی ملک نے لبنان کے وزیر اعظم کو ریاض بلا کر استعفیٰ دلوایا جس کا مقصد لبنان کو سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنا تھا لیکن چنددن بعد اسی وزیر اعظم کو لبنان واپس جا کر معافی مانگ کر استعفیٰ واپس لینا پڑا یہ ایک اور بڑی شکست تھی جو دراصل امریکا کے حصے میں آ پہنچی۔

شام کی مثال لے لیجئے ، امریکا نے گزشتہ چند سال تک شام کو تہس نہس کرنے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی لیکن آج بالآخر شام کے عوام شامی حکومت کے ساتھ ہیں، یہاں بھی امریکا کی دشمنی شامی حکومت سے اس لئے تھی کہ شامی حکومت فلسطین کاز کی حمایت میں ہونے کے ساتھ ساتھ امریکا کے دشمن ایران کے ساتھ ہے اور اسرائیل کو ناجائز اور غاصب سمجھتی ہے جبکہ فلسطین کی آزادی کی جد وجہد کرنے والی مزاحمتی تنظیموں کے لئے مدد فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔بہر حال اب جس حلب پر امریکا اور اس کی اسلامی دنیا میں اسلام کے لبادے میں چھپی مشینری واویلا کر رہی تھی حال ہی میں اسی حلب میں دسیوں ہزار لوگ کرسمس کے موقع پر جمع ہوئے اور مسیحی عوام کے مذہبی تہوار کو مل جل کر منایا جس کی تصاویر دنیا بھر کے آزاد ذرائع ابلاغ نے بھی شائع کیں جس سے امریکی سیاست کی ایک اور ناکامی ثابت ہوئی ۔
خلاصہ یہ ہے کہ امریکا کی گذشتہ پندرہ سالوں میں مشرق وسطیٰ میں کی جانے والی تمام تر سیاسی چالیں درا صل اس لئے تھیں کہ ایران اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں اور ان تمام ممالک کو تباہ و برباد کر دیا جائے جو فلسطین کے عوام کے مدد گار ہیں اور اسرائیل کے کھلے دشمن ہیں ، داعش کا وجود اور خطے میں جاری رہنے والی 6سالہ جنگ بھی درا صل اسرائیل کو رتحفظ فراہم کرنے کی ایک چال تھی جو بالآخر ناکام ہوئی، امریکا اپنے تمام تر حربوں میں ناکام ہوتا رہااور بالآخر اب ناکامی کا اعتراف امریکی صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں فلسطین کے ابدی دارلحکومت القدس(یروشلم) کو غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کا یکطرفہ اعلان و فیصلہ کر کے کیا جسے خود اقوام متحدہ میں اکثریت کے ساتھ مسترد کر دیا گیا۔پوری دنیا فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے اور امریکا تنہا ہو رہا ہے۔

بہر حال امریکا تو ایک فرعون ہے یعنی شکست کھانے کے باوجود بھی سرکشی کرنا امریکی سیاست کا عین شیوہ اور وطیرہ رہاہے، اب امریکا نے نئی چال چلتے ہوئے پہلے ایران میں ہونے والے مہنگائی مخالف مظاہروں کی اتنی جلد بازی میں حمایت کی اب تا دم تحریک یہ مظاہرے دم توڑ چکے ہیں جن کا رخ موڑنے کی امریکا اور برطانیہ سمیت اسرائیل کی بھرپور کوشش تھی لیکن چند دنوں میں ہی ایران کی با بصیرت قیادت اور خودار عوام نے فتنہ کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے جس پر امریکا کو پھر ایک بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ ایران میں امریکی ناکامی کے بعد اب پھر امریکا نے پاکستان پر الزام تراشیوں کا نیا بازار گرم کیا ہے لیکن یہاں بھی عوام اور سیاست دانوں سمیت حکمرانوں کی جانب سے امریکا کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور امریکی احکامات اور اعلانات کو شدت کے ساتھ مسترد کیا گیا ہے جو خود امریکا کی ایک اور بڑی شکست ہے۔امریکا کی مسلسل شکست نے شاید امریکی حکمرانوں کو زہنی دباؤ کا شکار کر دیا ہے کہ جس کے باعث اب وہ دنیا بھر میں انارکی پھیلانے کی ناپاک کوششیں کر رہے ہیں حالانکہ امریکا ایران اور پاکستان سمیت شام و دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی پائمالیوں کا دعوے دار ہے لیکن کیا کبھی کسی نے غور کیا ہے کہ امریکی حکومت کہ جسے فلسطین میں امریکی اسلحہ کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی پائمالی نظر نہیں آتی۔


تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

وحدت نیوز(جیکب آباد) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں ہتک آمیز بیان کیخلاف مجلس وحدت مسلمین سندھ ضلع جیکب آباد کے زیر اہتمام گڑھی خیرو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پنج گلہ چوک پر منعقدہ احتجاج سے خطاب ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کیا۔ اس موقع پر ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا سیف علی ڈومکی، سیکریٹری تنظیم حسن رضا غدیری، تحصیل کے رہنما سید جہان علی شاہ و دیگر شریک تھے۔ اپنے خطاب میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ درست نہیں، امریکی صدر کی اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کا دندان شکن جواب دینا چاہیئے، بیس کروڑ شجاع اور محب وطن انسانوں کا یہ ملک امریکی مداخلت کے بغیر بہترین انداز میں چل سکتا ہے، امریکی ایڈ کو ایڈز سمجھتے ہیں، جس کی ہمیں قطعا کوئی ضرورت نہیں، امریکہ پاکستان میں اپنے کم ہوتے اثر و رسوخ سے پریشان ہے، اس کی پریشانی میں اب اور اضافہ ہوگا، ہم دنیا بھر کے مظلومین کے ساتھ ہیں اور بیت المقدس کو فلسطین کا دارالخلافہ سمجھتے ہیں، قبلہ اول پر قبضے کا امریکی و اسرائیلی خواب جلد چکنا چور ہوگا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ طاغوتی قوتیں عالم اسلام کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لیے سخت بے چین دکھائی دے رہی ہیں۔یہود و نصاری کا اولین ہدف امت مسلمہ کو ٹکروں میں تقسیم کر کے ان کی طاقت کو کمزور کرنا ہے۔یہ اسلام کے بدترین دشمن ہیں۔جنہیں شکست سے دوچار کرنے کے لئے ہمارے پاس واحد ہتھیار اخوت و اتحاد ہے۔جو حکمران صیہونی و نصرانی گروہوں کو اپنا خیر خواہ سمجھتے ہیں وہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات سے انکاری ہیں اور مفاد پرستی کی سیاست کر رہے ہیں۔امریکہ و اسرائیل عرب و عجم کے مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتے ہیں۔ جو اسلامی ممالک ان اقدامات کو تقویت دے رہے ہیں وہ امت مسلمہ کے مفادات کے منافی اور یہود و نصاری کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ یہود و نصاری کی دوستی نے مسلمانوں کو ہمیشہ نقصانات سے دوچار کیا ہے۔جن مسلم ممالک نے انہیں اپنا دشمن سمجھا وہ مضبوط ہوئے اور آج انہیں اقوام عالم میں نڈر اور باوقار قوم سمجھا جا تا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں حالات کی خرابی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔امریکہ سپر پاور کے زعم میں مبتلا ہے اور اپنی بالادستی پرکوئی آنچ نہیں آنے دینا چاہتا یہی وجہ ہے امریکہ ہر اس ملک کے ساتھ بدمعاشی پر اتر آتا ہے جواس کے تسلط کو قبول نہیں کرتا۔پاکستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کا غیرمستحکم ہونا امریکی مفادات میں ہے۔اس لیے امریکہ مسلمان ممالک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) القدس پر اسرائیلی قبضہ کو امریکا کی طرف سے تسلیم کیا جانا عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جو کہ ایک ناقابل قبول اقدام ہے۔ یروشیلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانے کے وہاں قیام کے اعلان نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو مغموم کیا ہے۔ امت مسلمہ کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ صرف زبانی فیصلوں اور مذمت کی بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ یروشیلم اسرائیلی نہیں بلکہ فلسطینی دارالخلافہ بیت المقدس تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا ہے۔

ان خیالات کا اظہار شرکاء نے لاہور پریس کلب میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ '' دفاع القدس وآزادی فلسطین سیمینار'' سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینارسے معروف سیاسی ،مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنمائوں نے خطاب کیا،مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل  ناصر عباس شیرازی  ،فلسطین فائونڈیشن سے عثمان موئید،جماعت اسلامی سے فرید پراچہ،آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر انصر مہدی، پی ٹی آئی سے اعجاز چوہدری ،مسلم لیگ ق سے کامل علی آغا  نے خطاب کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ عالمی برادری فلسطین میں غیر قانونی آباد کاریوں کا نوٹس لے اور بیت المقدس کے مسئلہ پر امریکی کی اسرائیل کے لیے حمایت درست اقدام نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی حریت پسند قوم ہیں اور آج بھی وہ نہتے ہو کر اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں جبکہ اسرائیلی بزدلانہ اقدام ان کے مصمم ارادوں پر اثر انداز نہیں ہوئے۔ دنیا بھر میں اسرائیل کے ناپاک عزائم ناکام ہو رہے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو جائے اور فلسطین کی آزادی کے لئے مشترکہ جدوجہد پر توجہ مرکوز کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree