وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے متاثرین پاراچنار کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد ملک بھر میں جاری دھرنے اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ضیا الحق کی پالیسیوں نے ہم سے قائد اعظم کا پاکستان چھین لیا ہے۔ہمیں وہ پاکستان واپس چاہیے جس کے لیے قائد اعظم نے جدوجہد کی ۔اس ملک کو انتہا پسندوں کی جاگیر نہیں بننے دیا جائے گا۔دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کسی مسلک کے شہید نہیں بلکہ پاکستانی شہدا ء ہیں۔یہ وطن کے بیٹے ہیں۔ملک دشمن عناصر وطن کے بیٹوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ہمارے ریاستی ادارے بالخصوص سیاسی حکومتیں ناکام ہو چکی ہیں۔پورے ملک میں احتجاج گزشتہ نو دنوں سے جاری ہے لیکن سیاسی حکومت نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور پارا چنار نہ گئی ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر خود پارا چنار کا دورہ کیا اور الحمد اللہ حفاظتی حوالے سے تمام امور طے ہو گئے ۔پاراچنار کے لوگ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ان کو دیکھتے ہوئے ہم نے بھی ملک بھر میں دھرنے ختم کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں شیعہ سنی اتحاد مثالی ہے۔شیعہ سنی مکاتب فکر کے علما ء و مشائخ قومی سلامتی کے امور میں ہم خیال اور یکجا ہیں ۔وحدت و اخوت کے اس عملی مظاہرے سے دشمن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان میں شیعہ سنی مسالک میں مذہبی منافرت پیدا کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔پاکستان کی سرزمین پر پیدا ہونے والا ہر فرد بلاتخصیص مذہب و مسلک ہمارا پاکستانی بھائی ہے۔پاکستان کی سرزمین پر امریکہ اور اسرائیل اپنے آلہ کاروں پر بھرپور سرمایہ کاری کر کے بھی نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔پاکستان کو مسلکی ریاست بنانے کی مذموم کوششیں شیعہ سنی اتحاد کی بدولت اپنی موت آپ مر رہی ہیں۔اب امریکہ اور ملک دشمن قوتیں پاکستان میں داعش کو منتقل کر کے ملک کو انتشار کا شکار بنانا چاہتی ہیں ۔ہم ملک دشمن عناصر کو کسی بھی ناپاک مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 41ممالک کے اتحاد کو سنی الائنس کا نام دیا جا رہا ہے حالانکہ متعدد سنی ممالک اس میں شامل نہیں ۔دراصل ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں بننے والا یہ اتحاد اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔حکومت کو اس الائنس کا حصہ نہیں بننے دیا جائے۔جنرل راحیل کے جانے سے پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان پہنچا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے مجلس وحدت مسلمین کے پُرعزم اور ذمہ دارانہ کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے اتنے ظلم و ستم کے باوجود ہمیشہ پرتشدد اور انتشار کی سیاست کی حوصلہ شکنی کی ہے۔اس جماعت نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے آئینی راہ اختیار کی۔پاکستان کی دوسری بڑی اکثریت اہل تشیع ہیں ۔ جب کسی ملک کی اکثریت کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے تو معاملات بگڑتے ہیں۔

علامہ ناصر عباس نے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی طرف سے دباؤ ہونے کے باوجود میڈیا نے پارا چنار کے حوالے سے شاندار صحافتی کردار ادا کیا ہے اس کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں پارا چنار کے حق میں مظاہرے کرنے والوں ،این جی اوز، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں تحسین کا مستحق قرار دیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ پارہ چنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام آج ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔آئمہ مساجد نے جمعہ کے خطبات میں سانحہ پارہ چنار پر حکومتی بے حسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے معاملے پروزیر اعظم کی خاموشی تکفیری قوتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہے۔ریاست کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔جو حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی اس کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔اگر پارا چنار کے لوگوں کے مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جاتا تو آج اس علاقے کو دہشت گردی کا المناک واقعات کاسامنا نہ کرنا پڑتا ۔پارہ چنار کے عوام سے حب الوطنی کی بھار ی قیمت وصول کی جا رہی ہے۔

نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد، لاہور،کراچی،کوئٹہ،ملتان، گلگت بلتستان  اور پشاور سمیت ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں جن میں سینکڑوں کی تعداد دمیں لوگوں نے شرکت کی۔شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پارا چنار کی عوام کی حمایت اور حکومت کے خلاف نعرے درج تھے،اسلام آباد میں مرکزی ریلی امام بارگاہ اثنا عشری G-6/2 سے نکالی گئی جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماؤں نے کی۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اصغر عسکری نے کہا نواز شریف نے پارا چنار کو نظر انداز کر کے وزارت عظمی کے عہدے سے غداری کی ہے۔وزیر اعظم کا تعلق کسی مخصوص فکر یا طبقے سے نہیں ہوتا بلکہ پورے ملک کی عوام سے ہوتا ہے۔پارا چنار کے لوگوں کی تضحیک ناقابل برداشت ہے پارا چنار کے لوگ مظلوم ہیں مگر حق کے لیے آواز بلند کرنا جانتے ہیں۔ ان مظلومین کی آواز کو طاقت یا اختیارات کے ناجائز استعمال سے دبایا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور پارا چنار کے عوام اپنے آئینی حق کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ہم پورے عزم کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ان کے مطالبات کی منظور ی بغیر ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار جا کر یہ ثابت کیا ہے انہیں عوامی مسائل کا بخوبی درک ہے ۔دہشت گردی کے خلاف ان کی بلاتفریق کوششیں لائق ستائش ہیں۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہرقائم دھرنا کیمپ پانچویں روز بھی جاری رہا  ، دھرنے میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر تاج حیداور فرحت اللہ بابر، معروف مذہبی اسکالر علامہ شیخ شفا ءنجفی اور علامہ محمد حسین اکبر  بھی شریک تھے، جنہوں نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے ملاقات کی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہاربھی کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی پولیٹیکل کونسل کے کوآرڈینیٹر آصف رضا ایڈووکیٹ نے قومی اسمبلی کے رکن جمشید دستی کے ساتھ پولیس کے نا روااور انسانیت سوز سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ آج اگر پاکستان میں ایک ایم این اے کے ساتھ ایسا غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے تو ایک عام آدمی کی کیا صورتحال ہو گی ہم سمجھتے ہیں کہ میاں صاحباں انتقامی کا روائیوں کے ماہر ہیں اور اسی انتقامی کاروائی کا شکار موجودہ ایم این اے جمشید دستی ہو رہا ہے آخر اس کا جرم اتنا بڑاہے کہ اس کو بھوکا رکھا جائے اسے سونے نہ دیا جائے اوراسے کی بیرک میں خطرناک کیڑے مکوڑے چھوڑے جائیں ، انہوں نے مزید کہا کہ ایک جانب قتل کے جرم میں گرفتاربلوچستان کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عبدالمجید اچکزئی کے ساتھ پولیس کے رویئے اور دوسری جانب رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کے ساتھ پولیس کے روئے کا موازنہ کیا جائے تو ہمیں دوہرا معیار دکھائی دیتا ہے عبدالمجید اچکزئی جوکہ قتل کے جرم میں گرفتا رہے اس کے باوجود متکبرانہ انداز میں عدالت میں پیش ہوتا ہے اور میڈیا کے نمائندگان کو دھمکاتا ہے دوسری جانب جمشید دستی جسے پانی چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اسے حوالات میں انسانیت سوز مظالم کا شکاربناکر زنجیروں میں جگڑ کر عدالت میں پیش کیا جاتا اور میڈیا سے بات بھی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، آصف رضا ایڈوکیٹ نے اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے جمشید دستی کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کا فوری نوٹس لے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) بات پارہ چنار کی نہیں، بات قومی  اعتماد، پیشہ وارانہ  اہلیت اور  اداروں میں میرٹ کی ہے۔ مشال خان کا قتل ہوا تو دو اہم ادارے ملوث پائے گئے، پولیس[1] اور یونیورسٹی۔[2]

سرکاری اداروں  خصوصا پولیس نے   موقع پر موجود ہونے کے باوجود مشال خان کو بچانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا[3] ۔

دوسری طرف  بہاولپور میں آئل ٹینکر کے گرد سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے لیکن موقع پر موجود پولیس نے ان کے بچاو  کے لئے  انہیں دور کرنے کی کو ئی تدبیر نہیں کی۔  

اسی طرح پارہ چنار میں سیکورٹی حصار کے اندر خندق کے درمیان میں ریڈ زون کے احاطے میں دھماکوں سے  ڈیڑھ سو کے لگ بھگ لوگ شہید ہو گئے اور اتنے ہی زخمی بھی ہوگئے لیکن سرکاری اہلکاروں کو گویا خبر ہی نہ تھی۔

یہ صورتحال  دو حالتوں سے خالی نہیں ہے:

 ۱۔ عوامی تحفظ پر مامور  اداروں میں مطلوبہ  پیشہ وارانہ اہلیت نہیں ہے

۲۔اگر ان اداروں میں  اہلیت ہے اور اس کے باوجود ایسا ہو رہا ہے تو پھر ماننا پڑے گا کہ ان  اداروں میں میرٹ کے بجائے ، رشوت اور سفارش کی بنیاد پر   کرپٹ لوگ  بھرتی کئے گئے ہیں۔

اگر ان لوگوں کے پاس پیشہ وارانہ اہلیت ہے اور یہ اپنی ذمہ داری کو انجام نہیں دیتے تو پھر بھی صرف دو صورتیں ہیں:

۱۔ ان لوگوں کو کہیں سے ہڈی ڈال دی جاتی ہے یہ اسے چوستے رہتے ہیں اور  اپنے فرائض منصبی  کو انجام نہیں دیتے

۲۔کسی ہڈی کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ انہیں ہڈی ڈالی جائے تو یہ کام کریں گے ورنہ  نہیں کریں گے۔

بحیثیت قوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہماری سلامتی کے ضامن ادارے عوام کو بچانے میں تو ناکام ہیں لیکن اگر نہتے عوام اپنے تحفظ کے لئے مظاہرہ کریں تو یہ ان پر گولیاں چلانے میں بہت جری اور بہادر ہیں۔

ان کے نزدیک بہادری، عوام کو بچانے  کے بجائے نہتے عوام کو مارنے میں ہے۔  بات پارہ چنار یا بہاولپور، پٹھان یا پنجابی،  شیعہ یا سنی ، وہابی یا دیوبندی کی نہیں، بات قومی  اعتماد، پیشہ وارانہ  اہلیت اور  اداروں میں میرٹ کی ہے۔

پارہ چنار کے ریڈ زون میں دھماکوں کا ہونا اور پھر شہدا کے لواحقین پر سرکاری اہلکاروں کا گولیاں چلانا  اس بات کی دلیل ہے کہ

تا حد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں

پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ پارہ چنار کے خلاف جمعہ کے روز ملک بھر میں یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی کے مطابق بعد از نماز جمعہ ملک کے مختلف شہروں میں اجتماعات منعقد کیے جائیں گے جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں سمیت مختلف سیاسی ومذہبی شخصیات شریک ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے عوام کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔جو شر پسند طاقتیں ملک کو تفرقہ بازی کا شکار کرنا چاہتی ہیں ان کے ہاتھ سوائے ناکامی کے اور کچھ نہیں آئے گا۔پارا چنار کی عوام کے مطالبات جب تک منظور نہیں ہوتے تب تک ہمارے احتجاج کا سلسلہ ختم نہیں ہو گا۔جو عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں بے جا دباؤ یا اختیارات کے ناجائز استعمال سے دبانا ممکن ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، پرامن احتجاج پر گولیاں چلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں جب تک انہیں کیفر کردار تک نہیں پہنچا دیا جاتا تب تک ہماری قانونی و آئینی جدوجہد جاری رہے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ پارہ چنار کے خلاف پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دھرنے کے چوتھے روز پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نیئر بخاری ،سابق وزیر داخلہ سینٹر رحمن ملک ،فرحت اللہ بابر،تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینئر سیاستدان میاں  افتخار حسین، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،اقلیتی برادری کے نمائندے،سپریم کورٹ بار کے وکلاء اور ہیومن رائٹس کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی اور شرکاء سے خطاب کیا۔

اس موقعہ پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ارض پاک کو دانستہ طور پر سانحات کا ملک بنا جا رہا ہے جہاں روز نیا زخم ملتا ہے۔عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس اور لاقانونیت نے حکمرانوں کی نالائقی کو ثابت کر دیا ہے۔اپنی اس نالائقی کو چھپانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔پارہ چنار میں احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر ریاستی اداروں کی طرف سے گولیاں چلانا کہاں کا انصاف ہے۔ہم اس ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ہمارے اس جدوجہد میں دن بدن شدت آتی جائے گی جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم وقت کے ساتھ ساتھ تھک جائیں گے وہ نادان ہیں۔ہمارا جدوجہد تکفیریت کے خلاف ہے جو اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہے۔ ملکی یکجہتی کونسل اور سنی اتحاد کونسل کی طرف سے ہماری تائید اس امر کی دلیل ہے کہ ہم پاکستان میں شیعہ سنی کوئی جھگڑا نہیں۔ شیعہ سنی کا اگر جھگڑا ہے تو وہ ان تکفیری قوتوں سے ہے جو ملک دشمنوں کے پے رول پر ہیں اور ملک کو تباہی کی طرف دھکیلنا چاہتی ہیں۔پارہ چنار کے لوگ باہمت اور ثابت قدم ہیں۔ان کے مطالبات ہر لحاظ سے اصولی اور جائز ہیں جن کا فائدہ پاکستان کے امن و امان کے لیے ہے۔حکومت تکفیریت کی سرپرستی چھوڑ کر اس ملک کی بقا و سالمیت کے لیے اقدامات کرے۔ ریاست کی طاقت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔پاکستان کے دشمن وہ لوگ ہیں جن کے اجداد نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی۔شیعہ سنی اتحاد ہمارا جبکہ تکفیریت کا خاتمہ حکومت کا کام ہے۔پارا چنارا وطن کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے پاکستان کی حفاظت کے لیے اسے مضبوط کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمانیئر بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پارا چنار دھرنے کے شرکاء کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاراچنار میں ریاستی ادارے تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں فوج کی نگرانی میں کرم ملیشیاء کو پاراچنا ر واپس لایا جائے تاکہ حفاظتی انتظامات مضبوط ہوں۔ آرمی چیف کو پارا چنار جا کر متاثرین کے مطالبات کی منظوری دینی چاہئے۔سنیٹر رحمان ملک و سابقہ وزیر داخلہ نے کہاکہ مجھے پارا چنار جانے سے روک دیا گیا ہے۔ جو ظلم کی انتہا ہے اس سلسلے میں میں ایوان بالا میں قرار داد پیش کروں گامیرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار مظاہرین کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے سانحہ پارا چنار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں حائل مصلحت کی جڑ تک جانے کی ضرورت ہے۔نفرتیں پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کرنا ہو گی۔کوئٹہ اور کراچی میں ڈاکٹر ز،انجینئرز اور اعلی صلاحیت یافتہ شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے بعد پارہ چنار میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ کون سے عناصر ہے جو بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں۔ہم لوگ پارا چنار کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے مطالبہ کیا کہ ایک کمیشن بنایا جائے جو یہ جائزہ لے کہ نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔تما م لشکروں کے اور کالعدم مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور نواز شریف ایک دوسرے کے حامی ہیں۔نیپ ان شخصیات کو شیڈول فور میں ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے جو حکومت کے منفی اقدامات کے خلاف کھل کر بولتی ہیں۔عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔شیعہ سنی اتحاد سے پاکستان کے دشمنوں کو شکست دیں گے۔ارض پاک کو یمن ،لبیا یا شام نہیں بننے دیا جائے گا۔پارا چنار کے سانحے پر سنی اتحاد کونسل مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کھڑی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ پارا چنار میں یہ واقعہ پہلا نہیں۔حکومت اگر بروقت اقدامات کرتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا مگر افسوس کہ حکومت نے اپنی پالیساں درست کرنے کی بجائے الزام تراشی کو شعار بنا رکھا ہے۔اس واقعہ کے بعد وزیر اعظم ،وزیر داخلہ اور آرمی چیف کو پارا چنار جانا چاہیے تھا۔سیکورٹی میں ہمارے ملیشیا کی ڈیوٹی اس لیے نہیں لگائی جا رہی تاکہ ہم لوگ نہتے رہیں اور دہشت گردوں کو کھل کر کاروائیوں کا موقعہ مل سکے۔معاوضوں کی جب بات ہوتی تو بھی ہمارے خون کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔وزیر اعظم کو بہاولپور اور پارہ چنار کے لوگ میں فرق نہیں کرنا چاہیے تھا۔پاکستان کی سالمیت کے لیے موجودہ پالیسیوں کو بدلنا ازحد ضروری ہے۔ہم نے پالیسی نہ امریکہ کے لیے بنانی ہے اور نہ سعودیہ کے لیے ہم۔نے پاکستان کے لیے پالیسیاں بنانی ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree