وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں سانحہ پاراچنار میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور حکومتی مجرمانہ خاموشی کے خلاف آج پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا، بعد ازاں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اسد عباس شاہ نے میاں محمود الرشید کو ٹیلی فون کرکے سانحہ پاراچنار اور مظلوموں کے حق میں ایوان میں آواز اٹھانےپر شکریہ ادا کیا ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) بدعت کا لغوی معنی کسی نئے اوربےسابقہ کام کو انجام دیناہے اور عام طور پر بدعت ہر اس نئے کام کو کہا جاتا ہےجو فاعل کے حسن و کمال پر دلالت کرتا ہے۔اگر خدا  کے لئے لفظ بدیع استعمال ہوا ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ خدا وند متعال نے کائنات کو آلات و  وسا یل  اور کسی سابقہ چیز کو دیکھے بغیرخلق کیا ہے ۔ بدیع کبھی اسم فاعل {مبدِع}اور کبھی اسم مفعول {مبدَع}کے معنی میں استعمال ہوتاہے  اور آیۃ کریمہ { قُلْ مَا کُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُل}کہہ دیجئے : میں رسولوں میں انوکھا {رسول} نہیں ہوں،میں ہر دو معنی کا احتمال دیا گیا ہے ۔

روایات میں لفظ بدعت شریعت وسنت کےمقابلے میں استعمال ہواہے اور اس سے مراد اسلام اور سنت نبوی  کے خلاف کوئی کام کرنا ہے۔حضرت علی علیہ السلام  فرماتے ہیں:{انما الناس رجلان متبع شرعۃ و مبتدع بدعۃ}لوگ دوقسم کے ہوتےہیں یاوہ جو شریعت کی پیروی کرتےہیں یا وہ جو بدعتوں کو ایجاد کرتے ہیں۔ آپ ؑایک اور مقام پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے بارے میں فرماتے ہیں:{اظہر بہ الشرائع المجعولۃ و اقمع بہ البدع المدخولۃ}آپ  ؐ کےذریعے غیر معروف شریعتوں کو ظاہر کیاہےاور مہمل بدعتوں کا قلع و قمع کر دیاہے ۔اسی طرح آپ ؑفرماتے ہیں :{ و ما احدث بدعۃ الا ترک بہ سنۃ}کوئی بدعت اس وقت تک ایجاد نہیں ہوتی جب تک کوئی سنت ترک نہ ہوجائے۔

فقہاء و محدثین نےبدعت کی مختلف عبارتوں میں تعریف کی ہے یہاں ہم چند نمونے ذکر کر تے ہیں :
{البدعۃ مااحدث مما لا اصل لہ فی الشریعۃ یدل علیہ واما ما کان لہ اصل من الشرع یدل علیہ وفلیس  ببدعۃ شرعا و ان کان بدعۃلغۃ}بدعت وہ چیزہےجس کے جواز میں کوئی شرعی دلیل موجود نہ ہو اگر شریعت میں اس کے لئے کوئی دلیل موجود ہو تو وہ شرعا بدعت نہیں ہےاگرچہ لغت میں اسے بدعت کہا جاتا ہے ۔
{البدعۃ مااحدث و لیس لہ اصل فی الشرع،وما کان لہ اصل یدل علیہ الشرع فلیس بدعۃ}بدعت وہ چیزہےجو{پیغمبر اسلام کےبعد} ایجاد ہوئی ہواور اس کے جواز میں کوئی شرعی دلیل موجود نہ ہو اور جس چیز کا دین میں کوئی اصل موجود نہ ہو ۔

{البدعۃزیادۃفی الدین او نقصان منہ من اسناد الی الدین}بدعت شریعت میں دین کےنام پر کمی یابیشی کرنا ہے ۔
{البدعۃ،الحدث فی الدین و ما لیس لہ اصل فی کتاب ولاسنۃ}بدعت سےمراددینمیںکسی چیز کا اضافہ کرناہے جس  کے جواز پر کتاب وسنت میں کوئی دلیل موجود نہ ہو ۔

{البدعۃ فی الشرع ماحدث بعد الرسول و لم یرد فیہ نص علی الخصوص و لایکون داخلا فی بعض العمومات أو ورد نہی خصوصا أو عموما}شریعت میں بدعت وہ چیز ہےجو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےبعد ایجاد ہوئی ہو اوراس کے جواز میں کوئی خاص یاعام دلیل شرعی موجود نہ ہو۔

علماء کی اصطلاح میں بدعت سےمراد دین میں کسی حکم  کا زیادہ یا کم کرنا ہے ۔یعنی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےزمانے میں غیر موجودکسی حکم کودین میں شامل کرنا جبکہ اس کےجوازپر کوئی خاص یا عام دلیل شرعی موجود نہ ہو۔ لہذا جب بھی کوئی حکم سابقا موجودنہ ہو لیکن کتاب و سنت سےاستنباط کیا ہو تو وہ بدعت نہیں ہے اگرچہ کتاب وسنت سے استنباط کرنےمیں غلطی ہونا ممکن ہے لیکن اجتہاد کرتے ہوئے کوئی غلطی سرزد ہوجائےتو اس پر کوئی حساب و کتاب نہیں ہے ۔

دین میں بدعت گذاری گناہان کبیرہ میں سے ہے ۔کتاب و سنت ،عقل اور اجماع  مسلمین اس کی حرمت  پر دلالت کرتی ہے ۔ عقلی اعتبارسے قانون گزاری کا حق صرف خدا کو حاصل ہے  اور خدا کے اذن و مشئیت کےبغیر کسی کو دین میں قانون گزاری کا حق حاصل نہیں ہے  ۔قرآن کریم یہودیوں کی سرزنش کرتا ہے کیونکہ وہ دینی علماء کی بےچون وچرااطاعت کرتے تھےاور انہیں  ارباب قرار دیتے تھے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :{ اتخَّذُواْ أَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ الله}انہوں نے اللہ کے علاوہ اپنے علماءاور راہبوں کواپنا رب بنا لیا ہے۔”یہودی علماءلوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت نہیں دیتے تھے بلکہ یہ لوگ حلال خدا کو حرام اور حرام خدا کو حلال قرار دیتے تھے اور لوگ بے چوں و چرا ان کی اطاعت کرتے تھے گویا یہ افراد حقیقت میں  ان کی پرستش کرتے تھے۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدعت کےبارے میں فرماتے ہیں:{کل بدعۃ ضلالۃوکل ضلالۃ فی النار}ر بدعت گمراہی ہےاور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے۔حضرت علی علیہ السلامبدعت گزاروں کو خدا کےنزدیک مبغوض ترین افراد میں سےقرار دیتےہیں جنہیں خدا نے اپنی حالت پر چھوڑدیا ہے۔ یہ لوگ صراط مستقیم سے منحرف ہو گئے ہیں اور دین میں بدعت ایجاد کر کے لوگو ں کو گمراہی کی طرف دعوت دیتے ہیں چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں :{إن أبغض الخلائق إلی الله رجلان:رجل وکلہ الله الی نفسہ فہو جائر عن قصدالسبیل،مشغوف بکلام بدعۃودعاء ضلالۃ}بےشک پروردگار کی نگاہ میں بد ترین خلائق دو طرح کے افراد ہیں: ایک وہ شخص جسے پروردگار نے اسی  کےرحم و کرم پر چھوڑ دیا ہو اور وہ درمیانی راستے سےہٹ گیا ہے ۔جوصرف بدعت کا دلداہ اور گمراہی کی دعوت پر فریفتہ ہے۔اس قسم کے افراد اپنے برے اعمال کی سزا پانے  کے ساتھ ساتھ دوسرے افراد{جنہیں گمراہ  کیا ہے} کا بھی بوجھ اٹھانے والے ہیں۔
 حضرت علی علیہ السلام بدعت ایجاد کرنےکو فتنوں کی ابتدا قرار دیتے ہوئے فرماتےہیں :{انما بدءوقوع الفتن احکام تبتدع و اہواءتتبع،یخالف فیہا کتاب الله ویتولی فیہارجال رجالا علی غیردین الله}فتنوں کی ابتداء ان خواہشات سےہوتی ہےجن کی پیروی کی جاتی ہے اوران جدیدترین احکام  سےہوتی ہے جو گڑھ لئے جاتے ہیں اور کتاب خدا کےبالکل خلاف ہوتے ہیں۔اس میں کچھ لوگ دوسرے لوگوں کے ساتھ ہو جاتے ہیں اور دین خدا سےالگ ہوجاتے ہیں ۔

بدعت اجتماعی زندگی میں نمایاں ہونےوالے گناہوں میں شمار ہوتی ہے جو معاشرے کو گمراہی ا ور فساد کی طرف دھکیل دیتی ہے  لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نہی عن المنکر کرتےہوئے بدعت گزاروں کے ساتھ مقابلہ کریں۔ اگرچہ علماء پر اس حوالے سےسنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔اسلامی روایتوں میں اس سلسلے میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے :

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :{من أتی ذا بدعۃ فعظمہ فانما یسعی فی ه  ہدم الاسلام}اگر کوئی صاحب بدعت کےپاس آئے اوراس کی بزرگی کا اقرار کرے تو اس نے اسلام کو تباہ کرنےکی کوشش کی ہے۔آپؐ ایک اور حدیث میں فرماتےہیں:{اذا رایتم اہل الریب و البدع من بعدی فاظہروا البراءۃ منہم}جب تم میرے بعد اہل شک و اہل بدعت کو دیکھو تو ان سےبرائت کا اظہار کرو ۔امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :{لا تصحبوا اہل البدع ولاتجالسوہم}اہل بدعت کےساتھ نہ تعلقات رکھو اور نہ  ہی ان کےپاس بیٹھو۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اور حدیث میں  فرماتے ہیں:{اذاظہرت البدعۃ فی امتی فلیظہرالعالم علمہ فمن لم یفعل فعلیہ لعنۃالله}جب میری امت میں بدعتیں ظاہر ہوں توعالم دین کو چاہیے کہ وہ اپنےعلم کا اظہار کرے اورجوایسا نہ کرے تو اس پر خدا کی لعنت ہے  ۔

بدعت کے مصادیق کی پہچان سب سے اہم مسئلہ ہے کیونکہ تاریخ اسلام میں مختلف مذاہب  کے پیروکار ایک دوسرے کو بدعت گذار قرار دیتے تھے ۔بدعت سے مرادکسی حکم کو دین کی طرف منسوب کرنا جبکہ اس پر دلالت کرنے کے لئے کتاب و سنت اور عقل سے کوئی دلیل [عام و خاص ،مقید و مطلق}موجود نہ ہو لیکن اگر کوئی ان منابع پراستناد کرتا ہواکسی چیز کے بارے میں حکم دے تواسےبدعت نہیں کہہ سکتےاگرچہ دوسروں  کے نزدیک یہ حکم غلط ہی کیوں نہ ہو ۔ اس دور میں وہابیت اور تکفیری گروہ مسلمانوں کو بدعت گزار قرار دیتےہیں ۔ان کی نظر میں مسلمانوں  کےاکثر اعمال بدعت اور حرام ہیں جیسے اذان و اقامت  کےدرمیان یا اذان و اقامت سےپہلےیا بعد میں پڑھنے والے اذکار ،میناروں پر بلند آواز سے قرآن پڑھنا ،اذان کے بعد اور شب جمعہ کو پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوات بھیجنا،رمضان المبارک کی راتوں میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا ،عید میلا النبی منانا،بلند آواز میں نعت رسول مقبول پڑھنا ،تشیع جنازہ کے وقت بلند آواز سے اکٹھے لا الہ الا اللہ پڑھنا۔

مذکورہ موارد میں سے کوئی ایک بھی بدعت شمار نہیں ہوتا بلکہ یہ سب مستحبات شرعیہ ہیں اور ان مستحبی اذکار کا ہر وقت پڑھنا ایک نیک عمل ہے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اہل بیت علیہم السلام کےمیلاد کےدن جشن و سرور کی محفلوں کا انعقادکرنا اور ان کی شہادت کے ایام میں مجالس عزا کا انعقاد کرنایہ سب پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کےاہل بیت سے اظہار محبت ہے جو شریعت کی رو سے ممدوح اور پسندیدہ ہے ۔قرآن کریم اہلبیت علیہم السلام کی مودت کے بارے میں فرماتاہے: کہہ دیجیے: کہ میں اس {تبلیغ رسالت}پر تم سےکوئی اجرت نہیں مانگتا سوائےقریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے۔پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےانصار کی عورتوں کو اپنےشہیدوں پر گریہ و زاری کرنےسے منع نہیں فرمایا بلکہ آپؐ نے حضرت حمزہ علیہ السلام پر گریہ و زاری نہ کرنےپر ان سے نارضگی کا اظہار فرمایا :{ولکن حمزۃ لابواکی}لیکن کوئی حمزہ پرگریہ نہیں کرتا ہے۔جب انصار نے یہ احساس کیا کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنےچچا  کے لئے مجلس عزا منعقد کرنے کے خواہاں ہیں تو انہوں نے مجلس عزاء برپا کر کےحضرت حمزہ علیہ اسلا م پر گریہ وزاری کیں۔رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےان کے اس عمل کا شکریہ ادا کیا اوران کے حق میں دعا کی اور فرمایا:{رحم الله الانصار}خدا انصار پررحمت نازل فرمائے۔

حوالہ جات:
1.    احقاف،9۔
2.    مفرادات راغب ،کلمہ بدع۔
3.    نہج البلاغۃ،خطبہ 161۔
4.    ایضاً،خطبہ161۔
5.    ایضاً،خطبہ145۔
6.    ابن رجب ،الحنبلی ،جامع العلوم الحکم،ص 160۔
7.    ابن حجرعسقلانی ،فتح الباری ،ج17،ص9۔
8.    الشریف المرتضی ،الرسائل ،ج2،ص264۔
9.    الطریحی ،مجمع البحرین ،ج1،کلمہ بدع۔
10.    علامہ مجلسی ،بحار الانوار، ج74،ص203۔
11.     توبہ،31۔
12.    اصول کافی ،ج2،باب الشرک،حدیث 3،تفسیرطبری،ج10،ص81۔
13.    اصول کافی ،ج 1،باب البدع،حدیث12۔ابن اثیر ،جامع الاصول،ج5 ،حدیث 3974۔
14.    نہج البلاغۃ،خطبہ،17۔
15.    ایضاً،خطبہ 50۔
16.    اصول کافی ،ج1،باب البدع ،حدیث 3۔
17.    ایضاً،ج2،باب مجالسۃ اہل المعاصی،حدیث 4۔
18.    ایضاً،ج2،باب مجالسۃ اہل المعاصی،حدیث 3۔
19.    اصول کافی ،ج1،باب البدع ،حدیث 4۔
20.    شوری ،23۔
21.    سیرت ابن ہشام، ج1،ص99۔

تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلین آزاکشمیر کے زیراہتمام سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کے سامنے پاراچنار میں جاری دھرنے کی حمایت میں علامتی احتجاجی د ھرنادیا گیا۔ علامتی احتجاجی د ھرنےمیں شہریان مظفرآباد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دھرنےسے معروف عالم دین مولانا احمد علی سعیدی،سید طالب ہمدانی،حافظ کفایت نقوی،تصور موسوی،محسن رضا اور سید حمید حسین نقوی نے خطاب کیا۔مقررین نے کہا کہ پاراچنار کے مظلوم عوام کئی روز سے اپنے جائز مطالبات کو لیکر سڑکوں پر بیٹھے ہیںلیکن نام نہاد وزیر اعظم نواز شریف کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ ان کے پاس جا کر اظہار ہمدردی کرے اور ان کی بات کو سنے،پاراچنار سخت سکیورٹی کے حصار میں ہے اور وہاں دہشتگردوں داخل ہو کر نہتے مظلوم عوام کو نشانہ بنانا اس بات کی دلیل ہے کی ایف سی میں موجود کچھ کالی بھیڑیں دہشتگردوں کو سپورٹ فراہم کر رہی ہیں۔ ایف سی کا کرنل عمر وقت کا ابن زیاد ہے جو مظلوم عوام پر گولیاں چلاتا ہے۔

علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلین آزاکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید طالب ہمدانی کہا کہ پا کستان میں اگر کسی چیز کی کوئی قیمت نہیں تو وہ ملت جعفریہ کے محب وطن شہداء کے خون ہیں،ہماری نسل کشی ہو رہی ہے ریاستی ادارے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وزیراعظم صرف پنجاب میں کے علاقہ احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر سے تیل چوری کرنیوالوں کے ساتھ اظہار ہمدردی میں مصروف ہے اور فاٹا کی مظلوم عوام کے ساتھ اسے کوئی سروکار نہیں کیونکہ وہ ان کے ووٹرز نہیں۔ پاراچنار کے مظلومین گذشتہ روز سے جنازوں کے ہمراہ سڑکوں بیٹھے ہیں،لیکن ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں،سکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل ایجنٹ ہر دھماکے کے بعد دہشتگردوں کی ٹارگٹ سے بچے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں،پارچنار کے ہر سانحے میں نہتے عوام پر پہلے دہشتگرد حملہ آور ہوتا ہے بعد میں سکیورٹی فورسسز اور پولیٹیکل ایجنٹ عوام کو سیدھی گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں،ہم حیران ہیں کہ مملکت خداداد پاکستان میں بانیان پاکستان کے اولادوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے،ہمیں ہر تہوار پر لاشوں کا تحفہ دینا ہمارے محافظوں نے روایت اپنا لی ہے۔

سید طالب ہمدانی نے کہا کہ کرم ایجنسی میں مقامی رضا کار فورس کو ہٹانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ یہاں دہشتگردوں کو مسلط کیا جائے،اور یہ کام بخوبی سرانجام دینے میں حکمران اور سکیورٹی ادارے کامیاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہم حکومت آزاد کشمیر کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر انہوں نے علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر حملہ کرنیوالے ملزمان کو فی الفور گرفتا ر نہ کیا تو ہم بھی نہ صرف پورے آزادکشمیر بلکہ پاکستان کی سڑکوں پر نکلیں گے ا وراس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک اس سانحہ میں مرتکب ملزمان گرفتار نہیں ہو جاتے۔ اگر حکومت کی یہ سوچ ہے کہ وہ اس معاملہ کو لٹکا کر ٹائم پاس کر لے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔ہم نے انتظامی اداروں کو عید تک مہلت دی تھی جو اب ختم ہو گئی ہے۔ علامتی احتجاجی دہرنا کے اختتام پر شھداء پاراچنار کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ کی گئی اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے شمعیں روشن کی گئیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سانحہ پارا چنار کو نظر انداز کر کے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔حکومت ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکام ہے ۔ ہم ملت جعفریہ اور پاراچنار کے شہدائ کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔یہ باتیں انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں جنہوں نے سید ناصر شیرازی کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی ۔ سید ناصر شیرازی نے سانحہ پارا چنار اور ایم ڈبلیو ایم کے دھرنے کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔ اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ حکومت دھرنا ختم کرانے میں سنجیدگی سے مذاکرات کرے اور پارا چنار کے متاثرین کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ نوازشریف نے سانحہ پارا چنار کونظر اندازکرکے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے جو سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے لاہور میں "اسلام ٹائمز" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بس، بہت ہو گیا، اب مزید لاشیں نہیں اٹھا سکتے، دینی جماعتوں کو دہشتگردی کیخلاف متحدہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا کر اس میں متفقہ لائحہ عمل تیار کریں گے اور دہشتگرد گروہوں کا مکمل سماجی بائیکاٹ ہو گیا، دہشتگردی کے خاتمے کا اس کے سوا کوئی اور چارہ ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ اور ثاقب اکبر نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے سانحہ پاراچنار کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار میں درجنوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر حکومتی و عسکری اداروں سمیت دینی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلسل خاموشی ملت جعفریہ کے جذبات کو مجروح کر رہی ہے، ایک جانب تکفیری دہشتگردوں کے بم دھماکوں میں درجنوں شہری لقمہ اجل بن رہے ہیں اور بعد ازاں ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ایف سی میں موجود متعصب افسران کی ایماء پر درندہ صفت اہلکاروں نے پُرامن نہتے مظاہرین پر گولیاں برسا کر متعدد شیعہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد گزشتہ 5 روز سے پاراچنار کے قبائلی عوام نے اپنے جائز مطالبات کے حق میں دھرنا دے رکھا ہے اور ایسی صورتحال میں پورے ملک میں ایک غیر یقینی سی کیفیت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار اور اس کے بعد پیدا ہونیوالے حالات کے باعث ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جانا ضروری ہے تاکہ دینی جماعتوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور کونسل میں شامل جماعتوں کو پاراچنار کے مظلوم عوام کے ہم آواز کیا جائے۔ اسد نقوی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں اس حوالے سے مثبت جواب دیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ بہت جلد ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا جائے گا تاکہ دینی جماعتوں کو سانحہ پاراچنار کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی جا سکے اور متاثرین کی داد رسی کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مذہبی جماعتیں دہشتگردی کی مخالف ہیں تاہم تمام جماعتیں الگ الگ اس سے اظہار نفرت کرتی ہیں، اپنی آواز کو موثر بنانے کیلئے تمام دینی جماعتوں کو متفقہ طور پر آواز اٹھانا ہوگی تبھی ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں صرف ملت جعفریہ کو نشانہ بنانے سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں خود ہی  ملک کو خانہ جنگی کا شکار کرنے کیلئے محبت وطن طبقے کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تاکہ ملک میں خانہ جنگی کی فضا پیدا کی جا سکے۔

اسد نقوی کا کہنا تھا کہ ماضی کی تاریخ گواہ ہے ملت جعفریہ نے کبھی پاکستان کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا، اگر کوئی دہشتگرد پکڑے گئے ہیں یا خودکش بمبار گرفتار ہوئے ہیں تو وہ شیعہ نہیں بلکہ مٹھی بھر تکفیری گروہ سے تعلق رکھتے تھے، شیعہ ہمیشہ پاکستان میں نشانہ بنے ہیں اور ہنوز ٹارگٹ کلنگ کا یہ سلسلہ جاری ہے، اس میں نیشنل ایکشن پلان کا کوئی فائدہ ہوا ہے نہ ہی آپریشن ردالفساد نے ان فسادیوں کا کچھ بگاڑا ہے، اس لئے ملت جعفریہ میں اب تشویش بڑھتی جا رہی ہے جس کا تدارک کرنا حکومت اور آرمی چیف کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، سانحہ احمد پور شرقیہ ہوا تو وزیراعظم لندن میں مصروفیات چھوڑ کر بہاول پور پہنچ گئے اور زخمیوں اور ہلاک ہونیوالوں کیلئے امداد کا اعلان بھی کر دیا لیکن اب تک ہزاروں کی تعداد میں شیعہ شہید ہو چکے ہیں مگر نواز شریف نے لواحقین سے مل کر داد رسی تو درکنار ایک بیان دینا بھی گوارا نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکمران ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور انہیں شائد پاکستانی ہی تصور نہیں کرتے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) کوئٹہ اور پارا چنار میں دہشتگردی کے واقعات کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا اسلام آباد میں تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا۔ مظاہرین نے پریس کلب سے چائنہ چوک تک ریلی بھی نکالی۔ تفصیلات کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے سانحہ پارا چنار اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام آباد میں بھی مظاہرین کی جانب سے احتجاجی دھرنے کا سلسلہ تیسری روز بھی جاری رہا جبکہ نیشنل پریس کلب سے چائنہ چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او اور یوتھ آف پارا چنار کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی میں خواتین اور بچوں نے خصوصی شرکت کی جنھوں نے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے جیسے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین سے خطاب میں سماجی کارکن گل زہرا نے کہا کہ پارا چنار کی انتظامی تبدیلی اور سیکیورٹی کے حوالے سے اہل پارا چنار کے مطالبات پورے ہونے چاہیے۔ پاراچنار کے لوگوں کو دانستہ طور پر ریاستی جبر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ دہشتگردی کا نشانہ بننے والے شہداء کے لواحقین سے احتجاج کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے۔

رہنما ایم ڈبلیو ایم اسد نقوی نے کہا کہ گزشتہ چھ روز سے جاری دھرنے میں بیٹھی پاراچنار کی عوام کے مطالبات منظور کئے جائیں۔ علامہ اصغر عسکری نے شرکا ریلی سے خطاب میں کہا کہ پارا چنار میں ظلم ہوا، نواز شریف سمیت تمام وفاقی حکومت خاموش ہے۔ نواز شریف کو پارا چنار میں  بہتا ہوا خون نہیں نظر آتا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی احکامات پر چلنے پر والے حکمران اس دہشتگردی کے ذمہ دار ہیں۔ گزشتہ دس سالوں سے پارا چنار کا سیکیورٹی کے نام پر محاصرہ کیا ہوا ہے۔ کوئی گاڑی بغیر چیکنگ کے داخل نہیں ہو سکتی، بتایا جائے دہشتگرد کیسے اندر داخل ہوتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم برطانیہ میں اپنا قیام مختصر کرکے احمد پور شرقیہ جا سکتے ہیں تو پارا چنار کیوں نہیں جاسکتے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree