وحدت نیوز(مٹیاری) مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا اہم اجلاس مرکزی امام بارگاہ ہالا میں ہوا۔ خصوصی شرکت علامہ دوست علی سعیدی ڈپٹی سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ نے کی۔اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کے سینئرکارکنان دوستوں اور ہمدردوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس میں مشترکہ رائے سے مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری میں 2 ماہ کے لیے 8 رکنی آرگنائزنگ کمیٹی اور 5 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دیدی گئی جو 2 ماہ کے دوران ڈسٹرکٹ مٹیاری میں تنظیم سازی کریگی، 2 ماہ کے دوران کمیٹی کا ہر رکن کم سے کم 5 یونٹ قائم کریگا، 2 ماہ پورے ہونے کے بعد مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا شوریٰ کا اجلاس بلایا جاےگا جس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائےگا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے مرکزی رہنماوں کے گلگت داخلے پر پابندی عائد کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت انتظامیہ مکمل طور پر جانبدار ہو چکی ہے اور دانستہ طور پر خطے کے امن کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ گلگت انتظامیہ کی طرف سے پرامن علماء کے داخلے پر عائد پابندی کو یکسر مستر کرتے ہیں اور اسے بدترین ریاستی جبر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کی انتظامیہ اور سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ جی بی میں امن انکی وجہ سے قائم ہیں ،اگر ایسا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم کرنے میں سکیورٹی ادارے کیوں ناکام ہیں۔ یہاں کا امن یہاں کے پرامن عوام اور علماء کی وجہ سے قائم ہے۔ آج بدقسمتی سے گلگت  بلتستان میں ایسے نااہل اور غیرمنطقی افسران سکیورٹی اداروں میں موجود ہیں جنکو سکیورٹی کے اصولوں کی الف با سے بھی واقفیت نہیں اور یہی افسران سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے۔ جو شخصیات پورے پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف خط مقدم پر سرگرم عمل ہیں ان پر پابندی دہشتگردی کو خوش کرنے کے عمل کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پرامن علماء کی گلگت آمد کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جی بی کسی کی جاگیر ہے اور نہ کسی کو حق مہر میں ملا ہے۔ یہ خطہ یہاں کے عوام کا گھر ہے یہاں کس نے آنا ہے اور کس نے نہیں آنا وہ یہاں پر زبردستی افسری کرنے والے طے نہیں کریں گے بلکہ یہاں کے عوام کو علماء طے کریں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ محرم الحرام میں دیامر کی سرحد سے لے کر سیاچن کی سرحد تک ہر مسلک کے افراد اور ہر شہری احترام کرتے ہیں اور سب امام عالی مقام کے عقیدت مند ہے انتظامیہ یہاں کے کسی بھی طبقے کو مشکوک کرکے امن کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں داخلے پر پابندی عائد کرنی ہے یہاں پر آنے والی دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کاروں پر، امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں ، یہاں کے وسائل کو لوٹنے والوں پر، پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے والوں پر اور ملکی خرانے کو اپنے خاندان پر لوٹنے والوں پر پابندی عائد کرے۔ گلگت انتظامیہ ہر معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے اور حفیظ کے اشارے پر ناچتی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ جی بی دہشتگردوں کو دعوت دینے کی باتیں کرنے والوں کے اشارے پر چلنے والی اس متعصب اور ظالم انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ سکیورٹی اداروں سے مخاطب ہوتے انہوں نے کہا کہ ملکی نظریاتی اساس کے مدافع شخصیات کے داخلے پر پابندی عائد کرنے میں سکیورٹی ادارے بھی شامل ہیں تو انکی بصیرت پر فاتحہ پڑھ لینا ضروری ہے۔ آج بھی اگر سکیورٹی اداروں بلخصوص حساس اداروں کو دہشتگردوں اور ملک کے مدافع کے بارے میں پہچان نہ ہو تو یہ عمل واضح ہوتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں بھی کس طرح کے افراد بیٹھے ہیں جو کہ افسوسناک عمل ہے۔

وحدت نیوز(گلگت) محرم الحرام کے دوران حکومت جان بوجھ کر خوف وہراس پیدا کررہی ہے حالانکہ تمام مسلمان نواسہ رسول کا ذکر اپنے مخصوص انداز میں بجا لاتے ہیں اور امام عالی مقام کی بے مثال قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ایک عرصے سے حکومت محرم کے دنوں میں ایسا ماحول پیدا کررہی ہے جیسا کہ ملک دشمن افواج چڑھائی کرنیوالی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ تمام مسلمان نواسہ رسول کی محبت کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں اور ایام عزا کے دنوں میں ہرایک اپنے مخصوص انداز میں نواسہ رسول کو پرسہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکمرانوںکی نااہلی ہے کہ وہ ان ایام کے دوران ہونے والے اجتماعات سے فائدہ نہیں اٹھاتی اور ایسا خوفناک ماحول پیدا کرتی ہے کہ دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ابھی کچھ ہونے والا ہے۔حکومت عقل سے کام لے تو عزاداری کے ان اجتماعات کے ذریعے ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلاسکتی ہے۔محرم ظالم پر مظلوم کی فتح کا مہینہ ہے ،ایثار و فداکاری اور امن و آشتی کا مہینہ ہے اور علمائے کرام اور ذاکرین مجالس عزا میں لوگوں کو امن و آشتی کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ظلم سے نفرت اور مظلوم سے ہمدردی کی نصیحت کی جاتی ہے ۔حق تو یہ ہے کہ حکومت خود ایسے اجتماعات کا انتظام کرتی جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و دانشور حضرات کودعوت دیکر امن و محبت کے پیغام کو عام کرکے سیکورٹی پر اٹھنے والے کروڑوں اخراجات کو بچالیتے لیکن بدقسمتی سے ملک پر نااہل حکمرانوں کا قبضہ ہے عوام کو سہولت پہنچانے سے زیادہ عوام کو تکلیف پہنچانے کی فکر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اشتعال انگیز تقاریرکرنے والوں اور شرپسندی اور مسلکی اختلافات کو ہوادیکر امن خراب کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کرکے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے تو محرم الحرام کا مہینہ حکمرانوں کے اقتدار کو دوام بخشنے موجب ہوگا۔انہوں نے کہا عزاداری پر بیجا قسم کی پابندیاں عائد کرکے حکومت عوام کو مشتعل کرنے کی بجائے عزاداری کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہشیخ علی احمد نوری  نے کہا ہے کہ عزاداری ہماری شہہ رگ حیات ہے اسے محدود کرنے کی سازش کرنے والوں کا انجام بھی یزید کی طرح ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ گلگت میں دہشتگردوں کے ساتھ علمائے کرام اور اسمبلی میں موجود پارٹیز کے مرکزی رہنمائوں کے نام شامل کر کے ان کے داخلے پر پابندی لگانا حفیظ سرکار کی دہشتگردانہ سوچ کا نتیجہ ہے ۔ حفیظ سرکار کبھی یوم حسین ؑ پر پابندی لگا کر اور کبھی علمائے کرام پر پابندی لگا کردہشگردوں کے ایجنڈے پر کاربند ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ  دنیا بھر کی طرح گلگت  بلتستان میں بھی عزاداری سید شہداء کی مجالس و محافل کا انعقاد مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ہوگا اور یہ مجلسیں جہاں وقت کے یزیدوں کے خلاف اعلان بغاوت ہونگیں وہاں یہ تزکیہ نفس اور اتحاد بین المسلمین کا عظیم ذریعہ ہونگی۔ عزاداری کے سلسلے میں کسی قسم کی پابندی برداشت نہیں کی جائے گی۔ محرم تلوار پر خون کی فتح اور ظالم قوتوں کی سرنگونی کا مہینہ ہے اس مہینے میں امام عالی مقام کے قیام کے اہداف کے مقاصد کو دنیا تک پہنچانے کے لیے تمام تر ذرائع کو استعمال میں لایا جائے گا۔ اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ کی کوشش کی گئی تو تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

 انہوں نے کہا کہ علماء اور خطباء  فلسفہ قیام امام حسین علیہ السلام، تزکیہ نفس، اتحاد بین المسلمین اور وقت کے ظالموں کے خلاف مجالس میں ذکر کریں اوراہداف قیام امام حسین کوعوام تک پہنچانے کے لیے کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ محرم الحرام میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے آمادہ رہے ۔

ذبح عظیم

اللہ اللہ باء بسم اللہ پدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی ذبح عظیم آمد پسر
وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو محرم ہر سال آتا ہے مگر پچھلے سال کی نسبت نئے درس اور عبرت لے کر آتا ہے کہ اللہ سے محبت کرنے والے اللہ کی محبت میں سب کچھ نچھاور کر دیتے ہیں اگرچہ وطن ہی کیوں نہ چھوڑنا پڑے ،عزیزوں کو ترک کرنا ہی کیوں نہ پڑے اور اولاد کو قربان کرنا ہی کیوں نہ پڑے۔ محرم ہمیں یہ سبق سکھاتا ہے کہ ایمان و عشق کا مرحلہ امتحان پیش آئے تو مرد مومن اپنی مستورات اور اولادکو راہ خدا میں دینے سے دریغ نہیں کرتے۔وہ مادی مفاد کو نہیں دیکھتے بلکہ اس چیز کی فکر میں رہتے ہیں کہ کن کاموں سے رضائے خداوندی حاصل ہوتی ہے،چونکہ عشق کا جذبہ اور اس کا اظہار مادی میزان سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔

محرم زندہ دل انسانوں کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ واقعہ کربلا صرف حسین بن علی علیہ السلام اور یزید کے درمیان چھڑ جانے والی جنگ نہیں بلکہ حق و باطل کے درمیان لڑی جانے والی جنگ ہے اور حق نے اپنا سر کٹوا کر باطل کو ہمیشہ کیلئے سر نگوں کر دیا ہے ۔ امام حسین علیہ السلام اپنے مختصر سے قافلہ کےساتھ کربلا پہنچے اوروہاں امام عالی مقام نے  کربلا کے تپتےہوئے  صحرا میں  انسانوں کو جینےاور مرنے کا سلیقہ سکھا دیا۔
جی کے مرنا تو سب کو آتا ہے
مر کے جینا سکھا دیا تو نے

بنی امیہ کے مردہ دل سیاستدان اس بات کے خیال میں تھے کہ حسین بن علی علیہ السلام کے بعد کام تمام ہو جائے گا ،لیکن زمانے کی گردش نے ان افراد کویہ بتا دیا کہ جس حسین علیہ السلام کو تم شہید کر چکے ہو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ ہیں۔

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

کربلا آج بھی یہی پیغام دے رہی ہے کہ حق پر ڈٹ کر باطل کا مقابلہ کرنا چاہیے اگرچہ اپنی جان اور اولاد کو قربان ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔ اور حسین بن علی علیہ السلام نے 61ھ میں ذبیح اللہ کی یاد تازہ کرائی ،لیکن اسماعیل علیہ السلام کے ذبح ہونے اور کربلا میں ذبح ہونے والوں میں آسمان و زمین کا فرق نظرآتا ہے ،وہاں صرف ابراہیم خلیل اللہ نے خواب دیکھا لیکن  یہاں حسین بن علی علیہ السلام نے اپنی آنکھوں سے بیٹوں کے سر کٹتے ہوئے دیکھے ،ابرہیم خلیل کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی لیکن کربلا میں حسین بن علی علیہ السلام کی آنکھوں کے سامنے بیٹوں کو شھید کیا گیا،وہاں ایک اسماعیل تھا لیکن یہاں کئی اسماعیل تھے جنہوں نے حسین علیہ السلام کے سامنے  اپنی جانیں فدا کر دیں ۔ امام علیہ السلام نے اسلام پر اپنے آپ کو قربان کر کے اور اپنی جان کو اسلام پر نچھاور کر کے اس آیت ( و فدیناہ بذبح عظیم) کا
مصداق بنا دیا ۔
انسان کو بیدار تو ہو لینے  دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؑ
کربلا پاکیزہ رشتوں کی امین ہے، یہاں اسلام نے رشتوں کو جو عظمت عطا کی ہے، وہ اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔کربلا ہمیشہ زندہ رہنے کے لئے شہید ہونے کا نام ہے، کربلا انسانیت کی عظیم درسگاہ کا نام ہے، کربلا دائمی بقا کے لئے حکم مولا پر فنا ہونے کا نام ہے، کربلا خاندان پیغمبر (ص) کی عظمتوں کی امین ہے، کربلا عاشقوں کی منزل ہے، کربلا اسلام حقیقی کی ابدی بقا کی مسلسل تحریک ہے، کربلا عقیدتوں کا مرکز ہے، کربلا اہل محبت کا مرکز ہے، کربلا وہ چشمۂ فیض ہے جس سے ہر انسان فیضیاب ہوتا ہے۔ کربلا ایک ایسی آزمائش گاہ تھی جہاں پر مسلمانوں کے ایمان، دینی پابندی و حق پرستی کے دعووں کو پرکھا جا رہا تھا۔ امام حسین علیہ السلام نے خود فرمایا : {الناس عبید الدنیا و الدین لعق علی السنتہم یحوطونہ مادرت معایشہم فاذا محصوا بالبلاء قل الدیانون}لوگ دنیا پرست ہیں جب آزمائش کی جاتی ہے تو دیندار کم نکلتے ہیں۔ حقیقی مسلمان وہ ہے جو آزمائش کی گھڑی میں ثابت قدم رہے اور دنیوی مفادات کے لیے اپنی آخرت کو خراب نہ کر ے۔

 آج واقعہ کربلا کو وقوع پذیر ہوئے چودہ سو سال سے  بھی زیادہ  کا عرصہ ہوا ہے لیکن عاشورا کادن ابھی ڈحلا نہیں۔شام غریباں کی بے مہر تاریکیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔سر امام حسین علیہ السلام ابھی نوک سناں سے اترانہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مظلوم اور ستائی ہوئی بیٹیاں ،بےمقنع و چادر، رسن بستہ ابھی تک سکھ کا چین نہیں لے سکیں۔امام حسین علیہ السلام آج بھی دشت کربلا میں تنہا ھل من ناصرینصرنا کی صدادے رہے ہیں۔آج بھی اموی شیاطین اوریزیدی افکار  رکھنے والے  چراغ مصطفوی کی لو کو گل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔آج بھی شرور بو لہبی سے امام مظلوم کے اعداء پہلے سے زیادہ فعال ہو کر ،مکر و فریب کے جدید اسلحوں اور نئی روشنی اور روشن فکری کے چکا چوند قمقموں سے دنیا کو ظلمت کدہ بنانے کی تگ و دو کر رہے ہیں ۔آج بھی یزیدی فکر دنیا میں پروان چڑھ رہی ہے اور یہ حسینیت کا تقاضا ہے کہ حسینی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور اچھائیوں کو رائج اور برائیوں کو ختم کر کے معاشرے کو ایک حقیقی اصلاحی معاشرہ بنا دیں کہ جہاں کوئی طاقتور کسی کمزور پر ظلم نہ کر سکے جہاں برائی کو اچھائی پر ترجیح نہ دی جائے۔ آج شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے چیلے داعش ،القاعدہ اور طالبان اسلام ناب کے حقیقی چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شیطان  بزرگ امریکہ، اسرائیل ،سعودی عرب ا ور  ان کے دستر خوان پر  پلنے والے  یزیدی افکار رکھنے والےعناصر کو علم ہونا چائیے کہ  شیعیان حید کرار اہل بیت عصمت و طہارت سے محبت کرتےرہیں گے اور ان  کا غم مناتے رہیں  گے اور قیامت تک یہ سلسلہ  بڑی آب و تاب  کے ساتھ جاری و ساری رہے گا۔
  باطل کے سامنے جو جھکائے  نہ  اپنا  سر
سمجھو کہ اس کے ذہن کا  مالک حسینؑ ہے


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں عزاداری سید الشہداءؑمیں بیجارکاوٹوں ، بانیاں مجالس کو حراساں کرنے اور خواتین بانیان مجالس کے خلاف مقدمات کے اندراج کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے  عزاداری میں رکاوٹیں اہل بیت ؑ سے دشمنی کا ثبوت ہیں، آئین پاکستان اورشہری حقوق ہمیں عزاداری کرنے کا بھرپور حق دیتے ہیں، پنجاب کے متعصب حکمران ہم سے ہمارا یہ جائز حق نہیں چھین سکتے، چودہ سو برس سے جاری یہ مجالس اور جلوس نا پہلے کے یزید روک سکے اور نا آج کے یزید میں یہ صلاحیت موجود ہے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ ن لیگ محرم الحرام میں عزاداروں کو مکمل سہولیات فراہم کرے گی، ان کا گھرانہ عزاداری کا احترام کرتا ہے، اہل بیت ؑ سے محبت ان کے والد نے انہیں سکھائی ، یہ تمام دعوے محرم کے آغاز میں ہی دھرے کے دھرنے رہ گئے اور مریم نواز صاحبہ کی جماعت اہل بیت ؑ کےذکر کے خلاف تمام حدود کو پار کرچکی ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کسی خام خیالی میں نا رہے عزاداری سید الشہداءؑ ہماری شہہ رگ حیات ہے ہم ایک انچ بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree