وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم عاشور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امام عالی مقام حضرت حسین علیہ السلام نے فقط لشکر یزید کو شکست نہیں دی بلکہ یزیدی فکر کی گردن میں قیامت تک کے لیے لعنت کا طوق ڈال دیا ہے۔ اگر کوئی بدعقیدہ یزید کی حمایت کرنا چاہے تو بھی خود کو یزیدی کردار کہنے کے لیے قطعاََ تیار نہیں ہوتا۔ چودہ سو سالوں سے امام عالی مقام سے عقیدت کا اظہار دنیا کے ہر ملک میں کیا جاتا ہے جو لشکر حسین علیہ السلام کی فتح کی دلیل ہے۔ استعماری طاقتوں کے خلاف جرات و استقامت کا جو مظاہرہ اہل بیت ؑ نے کیا دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ امام عالی مقام کی جنگ کسی شخصیت سے نہیں بلکہ اس باطل نظام سے تھی جو اسلام عقائد کو مسخ کرنے جا رہا تھا۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ یزید کی بیعت سے امام عالی مقام  علیہ السلام کا انکار قیامت تک حسینی پیروکاروں کے لئے ایک درس ہے کہ اختیارات و اقتدار کے نشے میں مست کوئی تخت نشین جب دین کے بنیادی عقائد پر وار کرے تو اس کے خلاف ڈٹ جانا ہی حسینیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہدا کربلا کی یاد منانا ہمارا ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ ہمیں ہمارا واجبات کی ادائیگی سے روکا نہیں جا سکتا۔ ہم مولا حسین علیہ السلام کا غم بھی مناتے رہیں گے اور عصر کی یزیدیت کے خلاف امام عالی مقام کے احکام کی پیروی بھی جاری رکھیں گے۔ آج روز عاشور امام عالی مقام سے تجدید عہد کا دن ہے۔ مغربی استعمار و طاغوتی طاقتوں کی اسلام دشمنی کے خلاف ہم کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا امام عالی مقام کا غم منا رہی ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں سے ہزاروں جلوس علم و تعزیے برآمد ہوں گے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عزاداری کے پروگراموں کو فول پروف سیکئورٹی فراہم کریں۔ حساس علاقوں میں فوجی تعینات کی جائے، جلوس کے داخلی و خارجی راستوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ کسی بھی مقام پر مذموم عناصر کو شرپسندی کا موقعہ نہ مل سکے۔ نویں محرم کے جلوس سے خطاب میں علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ حسینیت صبر سکھاتی ہے، جلوس میں تمام عزادار رنگ، نسل، تنظیم سمیت ہر اختلاف کو ایک طرف رکھ کر شریک ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جلوس میں فقط حسینی رنگ ہی واضح نظر آتا ہے، اگر ہم سال کے باقی گیارہ ماہ بھی حسینی بن کر حسینی کردار ادا کریں تو کوئی یزیدِ وقت ہمارے سامنے نہیں ٹھہر سکتا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین مظفرآبادسید غفران علی کاظمی نے کہا ہے کہ کرکٹ سٹیڈیم مظفرآباد میں ساؤنڈ سسٹم کا بے دریغ استعمال، اونچی آواز میں گانوں کی بھرمار سے محرم الحرام کی حرمت کو پامال کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا نیشنل ایکشن پلان مساجد ، امام بارگاہوں ، میلاد ا ور مجا لس کے لیے رہ گیا ہے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ آفسیران کی موجودگی میں تماشا لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ہوش کے ناخن لے، محرم الحرام کے تقدس کو پامال کرنے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی اگر قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو عوام سے کوئی امید نہ رکھی جائے ۔

وحدت نیوز(کراچی) پاکستانی شیعہ مسلمانوں کی غیر اعلانیہ و غیر قانونی گرفتاریاں و حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے گذشتہ روز عائشہ منزل پر بعد ختم مجلس عزا احتجاجی مظاہر ہ کیا اور اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر سیکڑوں مومنین جمع تھے اور انہوں نے بھی ریاستی اداروں کی جانب سے اس غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ شیعہ پاکستانیوں کی غیر اعلانیہ و غیر قانونی گرفتاریاں و حبس بے جا میں رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے معروف شیعہ عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اس وقت پورے پاکستان میں ہلچل مچی ہے اور سب سے پہلے شیعہ لاپتہ عزاداروں کا مسئلہ ہی اٹھا ہوا ہے اور انشاللہ عاشورہ سے پہلے رہائی ملے گی اور اگر نہیں ملتی تو میں یہ اعلان کرچکا ہو کہ عاشور کے بعد پہلے جمعہ کو میں علما کے ساتھ گرفتاری دونگا انہوں نےکہا کہ کمیٹی کام کررہی ہے امید رکھیں  وہ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ میں نے نہ آپ کو کل اکیلا چھوڑا ہے اور نہ آج اپ لوگ تنہا نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر سے سیکڑوں شیعہ جوانوں اور علمائے کرام کو ریاستی اداروں نے بلا کسی جرم و خظا گھروں سے غائب کیا ہو اہے، لہذا اب ملت جعفریہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے، جبکہ ریاستی و حکومتی اداروں کی بے حسی بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے، لہذا قومی امید کی جارہی ہے کہ روز عاشورہ ملک بھر میں جلوس ہائے عزا کو روک کراپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(کراچی) امام حسین ؑ کی قربانی آج بھی ہمارے لئے تر و تازہ ہے، ہر سال ماہ محرم میں عزادار ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ امام ؑ کا غم مناتے ہیں، کیونکہ یہ امام حسینؑ کا مقدس خون ہے جو لوگوں میں ایک حرارت پیدا کرتا ہے، چودہ سو سال سے یہ ہی امام ؑ کا پاکیزہ خون انسانیت کو نجات دلاتا آیا ہے، ہر دور میں جب بھی کسی ظالم و جابر انسان نے مقدسات دین کو پامال کرنے یا معصوموں پر ظلم برپا کرنے کے لئے سر اُٹھانے کی کوشش کی تو حسینت نے اُس کا سر دبا دیا، یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے ظالم نے عزاداری سید الشہدءؑ پر پابندی لگانے کی کوشش کی مگر وہ کبھی اپنے اس مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا، کیونکہ عزاداری امام حسین ؑ ہمشہ اسلام کی بقاء اور دشمن اسلام کے خلاف بغاوت کرنے کے ساتھ موت سے لڑنے اور حریت کا درس دیتی ہے، کربلا ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ آئین زندگی ہے، انسان فطرتاً آزاد پیدا ہوا ہے اور غلامی سے دور بھاگتا ہے، امام حسین ؑ نے کربلا میں اپنا اور اپنے انصار و اقرباء کا سر کٹوا کر انسان کو آزادی دلائی اور ساتھ ہی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا راستہ بھی واضع کردیا۔

ان خیالات کا اظہار آئی ایس او جامعہ اردو یونٹ کی جانب سے منعقدہ سالانہ یوم حسین ؑ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ مقررین میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ احمد اقبال رضوی، حجتہ الاسلام علامہ غلام عباس رئیسی، علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا عقیل انجم اور وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ظفر اقبال شامل تھے۔

یوم حسین ؑ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ امام حسین نے ظلم کے نظام کیخلاف قیام کرکے ہر دور کے یزیدوں سے اظہار برات کیا، ہم اگر اپنے آپ کو امام حسین کا پیروکار کہتے ہیں تو ہمیں ظالموں کے خلاف میدان عمل میں آنا ہوگا، عالم اسلام کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے، امام خمینی نے ہمارے لئے راستہ فراہم کردیا ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ کربلا کے حقیقی پیغام پر عمل کرنے کیلئے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی ہر آواز پر لبیک کہیں اور دشمن کو یہ پیغام دیں کہ ہم اس دور کے مسلم بن عقیل کے ساتھ ہر وقت کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز(رحیم یار خان) پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام کے دوران عزادارن کے خلاف کاروئیاں مزید تیز، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی کے ملتان، مظفرگڑھ، لیہ، بھکر اور خانیوال کے بعد رحیم یارخان میں بھی زبان بندی کے آرڈر جاری، ذرائع کے مطابق علامہ اقتدار حسین نقوی اس سال رحیم یارخان، لیاقت اور خانپور میں محرم الحرام عشرہ کی مجالس عزاء سے خطاب کر رہے تھے، گزشتہ روز خانپور میں ایک علم حضرت عباس علیہ السلام کو ہٹانے کے لیے انتظامیہ نے متعلقہ افراد پر دبائو ڈالا جس پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل نے مداخلت کر کے علم حضرت عباس کو ہٹانے نہ دیا جس پر انتظامیہ نے 6 محرم الحرام کو زبان بندی کے آرڈر جاری کر دیے، حالانکہ زبان بندی یا داخلہ بندی کے احکامات محرم سے قبل جاری کیے جاتے ہیں لیکن رحیم یارخان کی متعصب انتظامیہ اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کشیدگی اور تنائو کا ماحول ہے، گزشتہ رات زبان بندی کے باوجود علامہ اقتدار حسین نقوی نے مجلس عزاء سے خطاب کیا جس پر انتطامیہ نے مقدمہ درج کرنے کی دھمکی بھی دی، اس سے قبل ملتان میں تقریبا 30 افراد پر بے بنیاد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جس سے پنجاب حکومت کا متعصبانہ چہرہ نمایاں ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)  دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی اس فانی زندگی کو راہ خدا میں قربان کر دیتے  ہیں اور اس  کےعوض ابدی   زندگی  حاصل کرلیتے ہیں۔خدا  کی خوشنودی کی خاطر ہر وقت ہر لمحہ ہر چیز قربان کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں اورباطل قوتوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کر کے خدا کی معرفت اوراحکام خداوندی کی ترویج کرتے ہیں۔ کربلا بھی معرفت خداوندی رکھنے والوں اورراہ حق کے متلاشیوں کی امتحان گاہ  تھا۔جس نے حق و باطل کو قیامت تک کے لئے جدا کر دیا  اور قیامت تک آنے والے انسانوں کو باطل قوتوں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کا درس دیا۔کربلا وہ عظیم درسگاہ ہے جہاں ہر انسان کے لئے جو جس مکتب فکر سے بھی تعلق رکھتا ہو اور جس نوعیت کی ہو درس ملتا ہے  یہاں تک غیر مسلم  ہندو ،زرتشتی،مسیحی بھی کربلا ہی سے درس لے کر اپنے اہداف کو پہنچے ہیں ۔یہ سب اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام  نے کربلا کے ریگستان میں حق اور حقانیت کو مقام محمود تک پہنچایا اور قیامت تک ظلم اور ظالم کو رسوا کر دیا اگرچہ مادی اور ظاہری آنکھوں  کے سامنے حسین ابن علی علیہ السلام  کو کربلا میں شکست ہوئی لیکن حقیقت میں اور آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹ جانے والوں کی نظر میں حسین ابن علی علیہ السلام  کامیاب و سرفراز رہے یہی وجہ تھی کہ حر نے اپنے آنکھوں  سے فتح و شکست کو دیکھ لی تو فوج یزید سے نکل گئے۔کربلا کے درسگاہ میں ہر انسان کے لئے مخصوص معلم دیکھنے کو ملتے ہیں اس عظیم درسگاہ میں چھےماہ کے بچے سے لےکر نوے سال کے افراد بھی ملتے ہیں اس کے علاوہ خواتین اور عورتوں کے لئے ایسی مائیں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ ان میں سے کسی کی گود اجڑ گئی تو کسی کا جوان بیٹا آنکھوں کے سامنے خون میں غلطاں ہوا اور ایسے خواتین بھی دیکھیں کہ اپنے بچوں کو قربان کرنے کے بعد حتی ان پر روئیں بھی نہیں ،بچوں کے لئے علی اصغر علیہ السلام  نوجوانوں کے لئے شہزادہ قاسم علیہ السلام  اور جوانوں کے لئے علی اکبر علیہ السلام  ،بوڑھوں کے لئے حبیب ابن مظاہر اور دوسرے افراد، عورتوں کے لئے علی کی شیر دل شہزادیاں زینب کبری علیہا السلام  ،  ام کلثوم علیہا السلام  اور دوسری خواتین معلمان راہ سعادت ہیں۔یہ وہ کردار کے نمونے ہیں جنھوں نے قیامت تک آنے والی نسلوں کو اس عظیم درسگاہ سے فیضیاب کرایا ۔معصوم بچوں سے لے کر کڑیل جوانوں تک ، بوڑھوں  سے لے کر  عورتوں تک سبھی نے وہ کارنامے انجام دئے جو ہمیشہ کے لئے تاریخ کا روشن باب بن گئے۔

کربلا کے میدان میں ایک جوان ایسا بھی تھا جو سیرت و صورت اورگفتار و کردار میں شبیہ پیغمبر تھے۔دیکھنے والا دنگ رہ جاتا تھا کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے ہیں۔انہوں نے اس کائنات میں ایسی قربانی پیش کی کہ تمام دنیا دھنگ رہ گئی۔آپ ایسے باپ کے فرزند تھے جس پر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناز تھا ،جس کے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری بن گئے۔اس عظیم باپ کا فرزند تھا جس نے دنیا والوں کو جینا سکھایا اورباطل قوتوں کے سامنے قیام کر نا سکھایا۔

حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ فرزند تھے ایک فرزند جدا ہو گیا ۔علم نبوت سے معلوم تھا کہ یوسف زندہ ہے لیکن فراق پسر میںاس قدر گریہ کیا کہ آنکھوں کی بینائی ختم ہو گئی۔صبر ایوب اس وقت ختم ہوا جب عزت نفس کا معاملہ پیش آیا لیکن قلب حسین علیہ السلام پر قربان کہ اکبر جیسے کڑیل جوان فرزند کو جو شبیہ رسول،رشک یوسف اور فخر جناب اسماعیل تھےشہید ہوتے اپنے آنکھوں سے دیکھا۔حضرت علی اکبر علیہ السلام کی صورت میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو اللہ تعالی نے ایسا فرزند عطا کیا جو سیرت اورصورت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہت رکھتے تھے۔آپ کی والدہ حضرت لیلی عروہ بن مسعود ثقفی کی بیٹی تھیں۔1۔

حضرت علی اکبر علیہ السلام کے بارے میں ابو الفرج نے مغیرہ سے روایت کی ہے کہ ایک دن امیر معاویہ اپنی خلافت کے دور میں سوال کیا کہ خلافت کے  لئےلائق سب سے زیادہ کون شخص ہے؟ خوشامدی درباری کہنے لگے ہم تو تیرے علاوہ کسی کو خلافت کے لئے لائق نہیں سمجھتے۔ معاویہ کہنے لگا ایسا نہیں  بلکہ سب سے زیادہ خلافت  کے لئے لائق علی ابن الحسین یعنی علی اکبر ہے۔ جن کا نانا رسول خدا ہے جو شجاعت بنی ہاشم،سخاوت بنی امیہ اور دیگر خوبیوں کا حامل ہے۔2۔

 حضرت علی اکبر علیہ السلام نے اپنی زندگی اسلام کے لئے وقف کر دی ہر وقت اپنے والد گرامی کے ساتھ دین اسلام کی سر بلندی  کے لئے کام کرتے رہے۔آپ بھی دیگر جوانان بنی ہاشم کی طرح عازم کربلا ہوئے۔ جب امام حسین علیہ السلام نے مختلف مواقع پر قریب الوقوع موت کے حوالہ سے اپنے اصحاب سے گفتگو کی تب کڑیل جوان نے اپنے بابا سے سوال کیا: بابا کیا ہم حق پر نہیں ؟ باپ نے جوان بیتے کے سوال پر فرمایا: بیٹے ہم حق پر ہیں  تب اس جوان نے کہا بابا: اگر ہم حق پر ہیں تو ہمیں کیا پرواہ کہ موت ہم پر آ پرے یا ہم موت پر جا پڑیں۔جناب علی اکبر علیہ السلام شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہونے کے لئے بے قرار تھے۔

روز عاشور جوانان بنی ہاشم کی طرح جناب علی اکبر علیہ السلام نے بھی میدان  جنگ میں جانے کے لئے اپنے بابا سے اجازت طلب کی۔پھوپھی زینب کی اجازت پر امام حسین علیہ السلام نے بھی اجازت دی۔ جناب علی اکبر علیہ السلام جب میدان جنگ کی طرف روانہ ہوئے تو مہربان باپ نے ایک مایوسانہ نگاہ اس جوان پر کی اورروتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھا اور عرض کیا:{ اللہم اشہد علی هہولاءِ القوم،  فقد برز علیہم غلام، اَشبہُ الناس خَلقاً و خُلقاً و منطقاً برسول الله۔۔ }3۔

 اے میرے پروردگار ؛  اس قوم پر گواہ رہنا کہ ان کی طرف مبارزہ اورجنگ کے لئے ایسے جوان کو بہیج رہا ہوں جو خلق و گفتار و کردار میں تیرے نبی سے بہت زیادہ شباہت رکھتا  ہے۔جب ہم تیرے نبی کی زیارت کا مشتاق ہوتے تو اس جوان کے چہرے پر نظر کرتے۔{ اللہم فامنعہم برکات الارض و فرقہم تفریقاً و مزقہم و اجعلہم طرایق قدداً و لا ترض الولاہ عنہم أبداً، فانہم دعونا لینصرونا ثم عدوا علینا یقاتلونا}خدایا ان سے زمین کی برکتیں روک لے اور انہیں متفرق و پراگندہ کر دے۔۔۔۔۔ادھر جناب جناب علی اکبر علیہ السلام کربلا کے میدان میں خورشید تابان کی طرح افق میدان پر طلوع ہوئے اور کچھ عرصہ میدان کو اپنے نور کی شعاع سے جو جمال پیغمبر کی خبر دیتا تھا منور کیا۔دیکھنے والے ان کے جمال سے فریفتہ ہو گئے اور ہر نظر ان کی طرف متوجہ ہوگئی۔ جناب علی اکبر علیہ السلام نے میدان کربلا میں فوجی یزیدی کے سامنے یہ رجز پڑھا:
 أنا عَلی بن الحسین بن عَلی نحن بیت الله آولی با لنبیّ
أضربکَم با لسّیف حتّی یَنثنی ضَربَ غُلامٍ هہاشمیّ عَلَویّ
وَ لا یَزالُ الْیَومَ اَحْمی عَن أبی تَا للہِ لا یَحکُمُ فینا ابنُ الدّعی4۔

میں علی ابن الحسین ہوں۔کعبہ کی قسم ہم نبی سے زیادت قربت رکھتے ہیں ۔میں تمہیں تلوار سے ماروں گا یہاں تک کہ وہ ٹیڑھی ہو جائے۔ جناب علی اکبر علیہ السلام دشمنوں پر حملے پر حملہ کرتے رہے اوربدبختوں کو جہنم واصل کرتے رہے۔جس طرف رخ کرتے لاشوں کے انبار لگ جاتے۔بڑی بہادری کے ساتھ لڑے مگر سورج کی گرمی،پیاس کی شدت اورزخموں کی کثرت نے آپ کو تھکا دیا۔

جناب علی اکبر علیہ السلام میدان سے واپس بابا کی خدمت میں آئے اورعرض کیا: بابا پیاس کی شدت ہے اگر ممکن ہو تو ایک گھونٹ پانی پلا دیجئے۔بیٹے کی آخری تمنا باپ پوری نہ کر سکا۔حضرت اما م حسین علیہ السلام نے اشک بھری آنکھوں  کے ساتھ فرمایا: بیٹا تھوڑی دیر جنگ کرو بہت جلد نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجھے کوثر کی پانی سے سیراب کر دیں گے۔

ایک روایت کے مطابق امام حسین علیہ السلام نے اپنی زبان مبارک جناب علی اکبر علیہ السلام کے دہان   مبارک میں رکھ دئیے لیکن کس طرح پیاس  بجھ جاتی کیونکہ امام حسین علیہ السلام خود تین دن کے پیاسے تھے۔بیٹے نے کہا: بابا آپ تو مجھ سے زیادہ پیاسے ہیں ۔ جناب علی اکبر علیہ السلام ایک دفعہ پھر میدان  جنگ کی طرف روانہ ہوئے۔یزیدی فوج کو علی مرتضی کی یاد تازہ کرائی لیکن دشمن جو تعداد میں بہت زیادہ تھے  چاروں طرف سے آپ پر حملہ ور
ہوئے۔یوں میدان کربلا میں آفتاب کربلا  غروب ہو گیا۔ جناب علی اکبر علیہ السلام  کی روح پرواز کر گئے اورآپ  حوض کوثر پر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں کوثر کے پانی سے سیراب ہوگئے۔ آپ کی شہادت پر امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: ولدی عَلَی الدّنیا بعدک العفا۔ 5۔بیٹا تیرے بعد دنیا اوردنیا کی زندگی پر خاک ہو۔  عاشورا کے دن بنی ہاشم کے جوانوں میں سے سب سے پہلے جناب علی اکبر علیہ السلام   شہید ہوئے اور زیارت شہدائے معروفہ میں بھی اس بات کی طرف اشارہ موجود ہے ۔ السَّلامُ علیکَ یا اوّل قتیل مِن نَسل خَیْر سلیل۔6۔

جناب علی اکبر علیہ السلام نے اپنی پاک جوانی دین مقدس اسلام کی سر بلندی پر قربان کر دی اورقیامت تک آنے والی نسلوں کو یہ پیغام دیا کہ اگر اسلام کے لئے جوانوں کی ضرورت ہو تو  جوان اپنی جوانی کو قربان کر نے سے دریغ نہ کرے۔یوں کربلا کے میدان   سے جوانی ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی اگرچہ جوان باقی رہ گئے۔جناب علی اکبر علیہ السلام نے صبح عاشور اذان دے کر قیامت تک ایک آفاقی پیغام فضاوں اور ہوا کے حوالہ کر دیا جو آج بھی دنیا کے کونے کونے میں اذان علی اکبر کی یاد تازہ کر ا رہا ہے اورحق شناس انسانوں کو باطل قوتوں کے مقابلہ میں اٹھنے اورقیام کرنے کا پیغام  دے رہاہے۔

حوالہ جات:
1۔أعلام النّساء المؤمنات محمد حسون و امّ علی مشکور، ص 126؛ مقاتل الطالبین ابوالفرج اصفہانی، ص 52۔
 2۔مقاتل الطالبین، ص 52؛ منتہی الآمال ،شیخ عباس قمی، ج 1، ص 373 و ص 464۔
3۔ مقتل الحسین خوارزمی. ج2. ص30۔
4۔ منتہی الآمال، ج 1، ص 375؛ الارشاد (شیخ مفید)، ص 459.
5۔منتہی الآمال، ج 1، ص 375.
6۔ منتہی الآمال، ج 1، ص 375۔

تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree