The Latest

وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) جامعہ مسجد شیعہ لاٹو فقیر میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ایک اہم میٹنگ کا انعقاد ہوا، جس کا مقصد کوٹلی امام حسینؑ کو اوقاف اور دیگر قابضین کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانا تھا۔ میٹنگ کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید غضنفر عباس شاہ نے کی۔ اس اہم میٹنگ میں ایم ڈبلیو ایم صوبہ خیبر پختوںخوا کے نمائندے تہور عباس شاہ کے علاوہ علاقہ کے شیعہ رہنماء علمدار حسین ہاشمی سٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر محرم علی شیر، ملک انوار حسین دھپ، نیئر عباس متولی کوٹلی امام حسینؑ، مشتاق حسین میمن، محمد اسلم، شیخ محمد اظہر ممبر کونسلر، سید عابد حسین شاہ، سید تحسین حسین علمدار نائب ناظم، اسد عباس زیدی چاہ سید منور شاہ، خادم حسین سابق ڈویژنل انجینئر پی ٹی سی ایل، اشفاق حسین، محمد سلیمان، بلال عباس شاہ ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیکرٹری، محمد سبطین رابطہ سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم، منیر حسین، سید نجم الحسن شاہ جنرل سیکرٹری مرکزی کمیٹی کوٹلی امام حسینؑ، مطیع اللہ، فیاص حسین بخاری، بشیر حسین جڑیا، سید فرحت عباس شاہ متولی مرکزی امام بارگاہ، سید سجاد شاہ شیرازی ناظم اور دیگر شخصیات شریک تھیں۔

شرکاء میں سے سید اسد عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی اس مسئلے پر میٹنگ کی ہے، یہ زمین جاگیر علی اکبرؑ ہے، زمین کا کل رقبہ 367 کنال 9 مرلے ہے اور ہم اوقاف کو اس میں سے ایک مرلہ بھی دینا گوارہ نہیں کرتے، یہ ہماری قوم کی زمین ہے، کسی کو حق حاصل نہیں کہ اس پر اپنا اختیار جتائے۔ اگر اس زمین کی آزادی کیلئے ہمیں بھوک ہڑتال بھی کرنی پڑی تو ہم کریں گے، ہمیں موت آجائے پرواہ نہیں ہے، کچھ لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے انتظامیہ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، ان شاء اللہ ہم انکا گھناؤنا چہرہ سامنے لائیں گے۔ ہماری کوئی اور دوسری رائے ہے ہی نہیں، سوائے اس کے کہ کوٹلی امام کی زمین صرف اور صرف قبرستان اور عزاداری کیلئے استعمال ہو۔ سید سجاد شاہ شیرازی کا کہنا تھا کہ ایک ساتھ چلنے سے مقصد جلد اور آسانی سے حاصل ہوگا، اکیلے اکیلے رہے تو اُلٹا ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ سب سے پہلے ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ہمارا اگلا لائے عمل کیا ہے، ان شاء اللہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ ہمارا حق ہمیں ملے۔

اشفاق حسین کا کہنا تھا کہ ہمارے ہوتے ہوئے اگر امام حسینؑ کی زمین کا ایک انچ بھی قبضہ میں ہے تو ہم سب امامؑ کے سامنے جواب دہ ہیں۔ کوٹلی امامؑ کی زمین کا سودا ہم کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے۔ کوٹلی امام کی سابقہ کمیٹی کے کچھ ممبران نے حکومت کے ساتھ مل کر اس زمین کے سودے کئے اور مارکیٹس بنائیں، ہم ان سب کی مخالفت کرتے ہیں، کوٹلی امامؑ کی نئی کمیٹی بنائی جائے۔ سید فیاص حسین بخاری نے کہا کہ کوٹلی امام حسینؑ کی ذمہ داری اوقاف سے لے لی جائے اور بنائی گئی نگران کمیٹی ممبران اس زمین کہ حفاظت کریں گے، 2013ء میں سابق وزیراعلٰی کہ سامنے یہ مسئلہ پیش کیا گیا، تاہم انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی، لیکن افسوس کہ انہوں نے اس وعدے کو پورا نہ کیا، جبکہ اب پی ٹی آئی کے دور میں یہ زمین دھوکے کے ساتھ اوقاف نے اپنے نام وقف کر دی۔ ہمیں ایم پی اے علی امین سے یہ شکوہ ہے کہ انہوں نے بھی اس حوالے سے کوئی تعاون نہیں کیا۔

1954ء سے لے کر اب تک ہم شیعہ قوم نے اس زمین میں اپنے اثاثے بنائے ہیں، جبکہ اوقاف ساری آمدن لے رہی ہے، محکمہ اوقاف کو چاہیے کہ ہمیں اس کا مکمل حساب دے، اس کے علاوہ محکمہ اوقاف نے اس زمین میں 2000 روپے میں کنالوں کے پلاٹ لوگوں کو ٹراسنفر کئے اور اس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ ہم نے کمشنر کے سامنے یہ ثبوت پیش کئے، لیکن انہوں نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا۔ ہمیں دھمکیاں بھی دی گئی، پیسے کا لالچ دیا گیا، ڈرایا گیا، مگر ہم ڈرنے اور بکنے والوں میں سے نہیں ہیں، میرا جینا اور مرنا اس زمین کیلئے ہے۔ اس میٹنگ میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے قراداد پڑھی گئی۔ تمام رہنماوں نے اس قرارداد پر اتفاق کیا کہ کوٹلی امام حسینؑ کی زمین شیعہ قوم کی زمین ہے اور ایک انچ بھی اوقاف کو نہیں دیں گے۔ ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اب تک جو ناجائز قبضہ کرکے چند لوگوں نے اپنے مکان تعمیر کئے ہیں، ان کو اس جمعہ سے پہلے پہلے گرایا جائے، اگر انتظامیہ نے یہ مکان نہ گرائے، تو ہم تمام شیعہ قوم مل کر بعد از نماز جمعہ ناجائز قابضین کے گھروں کو گرائیں گے۔ اس صورت میں کسی قسم کا نقصان ہوا تو اس کی ذمہ دار صرف اور صرف ضلعی حکومت ہوگی۔ میٹنگ کا اختتام سید فیاض حسین بخاری کی دعا سے ہوا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد/راولپنڈی/ لاہور/کراچی/ ملتان/ سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پارا چنار سبزی منڈی میں درجنوں مظلوم شیعہ شہریوں کے عالمی دہشت گرد گروہ داعش کے درندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل عام کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقعہ پر اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، کراچی، حیدر آباد، ملتان،پشاور، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئےاور ریلیاں نکالی گئیں ۔جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرسانحہ پاراچنار میں ملوث تکفیری داعشی اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن اور نااہل حکمرانوں کے خلاف نعرے درج تھے،ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی اجتماعات میں شرکاء اورمقررین نے فوجی عدالتوں اورنیشنل ایکشن پلان میں توسیع اور بیلنس پالیسی کی آڑ میں بے گناہ شیعہ جوانوں اور علمائے کرام کے خلاف بلاجواز گرفتاریوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں سے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی صوبائی اور ضلعی قائدین نے خطاب کیا جن میں علامہ اعجاز بہشتی،نثار فیضی،ملک اقرار حسین، علامہ مبارک موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ مبشر حسن ، علامہ احسان دانش،علامہ شیخ محمدعلی کریمی، مولانا فدا ذیشان،علامہ علی اکبر کاظمی،علامہ علی انور جعفری، علامہ گل حسن  و دیگر شامل تھے،مقررین نے پارہ چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

اسلام آبادمیں پریس کلب کے سامنے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے۔مفاد پرست اور موقعہ شناس خارجی طاقتیں پاکستان کی خود مختاری کے لیے چیلنج بنتی جا رہی ہیں۔امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے ۔انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقعہ دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا۔ حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔

سانحہ پریس کلب راولپنڈی کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور تعلیم نثار علی فیضی نے کہا کہ پارہ چنار سانحے نے ایکبار پھر پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے  ۔ محب الوطن قوم کو وطن سے محبت کی قیمت ہمیشہ جانوں کے نذرانہ کی شکل میں دینا پڑتی ہے۔ سیکورٹی کے دعویدار اور ذمہ دار چپے چپے کی نگرانی کرتے ہیں لیکن خودکش حملہ آ ور شہر کے وسط میں کاروائی کر جاتے ہیں،یوں لگ رہا ہے جیسے نیشنل ایکشن پلان محب الوطن پاکستانیوں کے لیے نہیں بلکے دہشتگردوں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے،پارہ چنار کے غیور عوام ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار رہی ہے آ ج ان سے اسلحہ واپس مانگ کر انہیں دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ نے کی سازش محسوس ہو رہی ہے اور یوں بھی لگ رہا ہے کے ہمارے مقتدر حلقے عالمی کھیل میں اپنے چند مادی مفاد کے لیے کہیں پھرایک بڑی غلطی کرنے تو نہیں جا رہے ہیں،ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار پارہ چنار کے غیور عوام پر حملہ پاکستان کی شہہ رگ پر حملہ ہے۔

ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہے سانحہ پارا چنار متعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ پاراچنار کے عوام کو حب الوطنی کی سز ا نہ دی جائے۔ایک طرف پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے پاراچنار کی عوام کو ریاسی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض اخباری بیانات تک محدود ہیں۔انہوں نے کہا شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔پاکستان کے بیس کروڑ افراد کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کا انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

لاہور میں پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے کارکنان نے بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرے میں بڑی تعداد میں بزرگ ، بچے اور نوجوان شریک تھے ،مظاہرے میں سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی ،سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی ،سید اقبال شاہ سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم ضلع لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ ریاست اس بات کا اعتراف کرے کہ داعش دہشت گرد پاکستان میں سر گرم ہو چکے ہیں ، پاراچنارکے مظلوم عوام کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے ۔ نا اہل حکمرانوں نے بیلنس پالیسی کے نام پر نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو منظم ہونے کا موقع دیا ، طالبان کیخلاف ہم نے سب سے پہلے آواز بلند کی کہ اس ناسور کے خلاف آ  ہنی ہاتھوں سے نمٹے بغیر ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں لیکن طالبان کے سیاسی سرپرستوں نے مذاکرات کے نام پر ان سفاک درندوں کے ہاتھوں مزید سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل عام کا موقع دیا ہے آج ہم میڈیا کے با شعور محب وطن نمائندوں کو گواہ بنا کر اعلان کر رہے ہیں کہ داعش نے ملک میں اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں ۔پاراچنار کا واقعہ داعشی درندوں کا شاخسانہ ہے ۔

کراچی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر علما ئے کرام و رہنما و ں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے،انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقع دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا، حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔

سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے دہشت گردی، داعش اور حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی، مظاہرے کے شرکاء پینافلیکس اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل صدر عاصم سُرانی، نائب صدر احمد حسن ، سید عدیل عباس زیدی، مرزاسخاوت علی اور دیگر نے کی۔  علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنارمتعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے ، پارہ چنار کی عوام کو حب الوطنی کی سزاء نہ دی جائے، ایک طرف پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پارہ چنار کی عوام کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کاحکومتی دعوی محض اخبارای بیانات تک محدود ہے، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر عاصم سرانی نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، پاکستان کے 20کروڑ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاناچاہیے، سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔

 مقررین نے کہا کہ پارا چنار میں پیش آنے والا یہ واقعہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ ایسے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں لیکن حکومت ان کی سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پارا چنار واقعے نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دینے کے دعوں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف جب تک آہنوں ہاتھوں سے نمٹا نہیں جاتا یہ عفریت ختم نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار نیشنل ایکشن پلا ن کے سیاسی استعمال کا نتیجہ ہے۔ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا تا رہا جس کی وجہ سے دہشتگردی کی روک تھام نہیں ہو سکی۔ مقررین نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ نیشل ایکشن پلان کو اس کی روح کے ساتھ نافذ کیا جائے اور اس کا سیاسی استعمال ختم کیا جائے۔ ریاست دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والی حکومت سے باز پرس کی جائے اور ملک بھر میں امن کو قائم کرنے کے ٹھوس بsنیادوں پہ اقدامات کیا جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پارا چنار کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقع پر کراچی، اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، حیدر آباد، ملتان،پشاور، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔مقررین نے پارا چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔کراچی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر علما ئے کرام و رہنما و ں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے،انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقع دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا، حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔ مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو ایک جیسی رفتار کے ساتھ اہداف کی طرف بڑھنا ہو گا،دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی پشت پناہوں کونکیل ڈالے بغیر مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں، دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ملک بھر میں بھرپورآپریشن کا آغاز کیا جائے۔ اس موقع پر علمائے کرام و رہنماو ں نے وزیراعلیٰ و آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ سانحہ پارا چنار کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد کیجانب سے گذشتہ روز پاراچنار سبزی منڈی میں داعشی دہشت گردوں کی جانب سے ہونیوالے بم دھماکے کیخلاف علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ایس۔ایس پی چوک سے پریس کلب حیدرآباد تک احتجاجی ریلی نکالی گئی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل ایڈوکیٹ رحمان رضا، ضلعی ترجمان علامہ گل حسن مرتضوی، علامہ عمران علی جعفری اور علامہ علی انور جعفری نے کہاکہ پاراچنار میں 25 محب وطن شہریوں کے بہیمانہ قتل سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک عالمی دہشتگرد گروہ داعش اور انکے سہولتکار سرگرم عمل ہیں۔ہم اس ظلم و بربریت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتے ۔پاکستان کے دشمن عناصر پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے اور سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے عالمی دہشتگرد گروہ داعش کو پاکستان میں سہولیات مھیا کرکے دہشتگردی کروانا چاہتے ہیں پاراچنار اس حقیقت کی ایک کڑی ہے ۔ پاکستان میں داعش کی فکر کی کالعدم جماعتیں انکی آلہ کار ہیں اور داعش کے لئے صف بندی کر رہی ہیں حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر عالمی دہشتگرد تنظیم داعش اور انکے حامیوں کیخلاف پاراچنار اور ملک بھر میں آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز (میرپورخاص) پارا چنار کا واقعہ انسانیت سوز ہے . ملک میں ایک مرتبہ پھر دھشت گردی کی لہر افسوس ناک ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کےضلعی سیکرٹری جنرل سید بشیر شاہ نےعلامہ راجا ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر پاراچنار واقعے پر یوم احتجاج مناتے ہوئے میرپورخاص کے وحدت قران سینٹر، نیوکوٹ کے امام بارگاہ پنجتنی، ڈگری مرکزی امام بارگاہ باب العلم اور  پریس کلب کے سامنے منعقدہ  احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پارا چنار واقعے میں ملوث افراد انسانیت کے دشمن ہیں انہیں انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے . پارا چنار واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سوالیہ نشان ہے . کالعدم تنظیموں کو جب تک لگام نہیں ڈالی جائے گی تب تک دھشت گردی کو لگام دینا ممکن نہیں ہے۔

وحدت نیوز (نصیر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل  پر  ابو تراب چوک سے  لیکر نصیرآباد پریس کلب تک  شیعہ نسل کشی ، دہشتگردی کے خلاف بلخصوص سانحہ پارا چنار میں ملوث داعشی دھشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن  اور  ملک میں امن وامان کی بحالی  کے لئے ریلی نکالی گئی ، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم  ضلع قمبر کے سیکریٹری جنرل زوار حبدار علی  لغاری ، سید اختر عباس ، غلام شبیر جویو ، سید کرار حیدر ، مست علی حیدری   اورغلام مصطفیٰ   کر رہے تھے  ، ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کے  سانحہ پارا چنار کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، اس ملک کے بانیوں کا ہر روز خون بہایا جا رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، اس ملک میں شیعہ سُنی  کی ٹارگٹ کلنگ  امریکا ، اسرائیل اور آل سعود  کی سوچی سمجھی سازش ہے  جس  کو اس ملک کی شیعہ سُنی عوام مل کر ناکام  بنائےگی ،    ہم چیف آف آرمی قمر جاوید باجوہ سے  مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پرسانحہ پارا چنار میں ملوث دھشتگردوں کے خلاف  فوجی آپریشن کر کے  ملک میں امن وامان بحال کیا جائے  ، تاکے پاکستان کی مظلوم عوام سکھ کا سانس لے سکے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) سعودی آیڈیالوجی اور مالی مدد کا پاکستان کو تباہ کرنے میں ایک بنیادی کردار ہے. پراکسی وار نظریہ اب مزید انکے جرائم کو چھپا نہیں سکتا. ہمارے  عوام کا قتل عام جاری ہے 80 ھزار پاکستانی دھشگردی کی پھینٹ چڑھ چکے ہیں .اور اسکے تنخواہ دار دھشتگرد ، ملاں ، مدارس اور تنظیمیں دھشتگردی ، تعصب و تنگ نظری  اور تکفیریت پھیلا رہے  ہیں. اور انکے دلدادہ وہمدرد نفوذی افراد کہ جن میں ہماری اسٹبلشمنٹ کے بعض آفییسرز اور  سیاستدان ہیں وہ ان دھشگرودں کے  سہولتکار ہیں اور عوام سے جھوٹ بولتے ہیں.  حکمران  ایک کے بعد ایک سعودیہ کی وفاداری کا دم بھرتے ہیں  . اگر پاکستان کا قومی مفاد تمہیں عزیز ہے تو بہادری دکھاو اور سعودیہ سے کہو کہ ان وہابیوں کی ہر قسم کی امداد فورا بند کرے .
حکمرانو ! اگر تم پاکستان کی آبرو اور عزت  کو مقدم سمجھتے ہو تو اپنے تعلقات ریالوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ دو طرفہ قومی  مفادات اور  احترام متبادل کی بنیاد پر بناو . اور دنیا کے کسی بھی ملک کو اپنے داخلی امور میں مداخلت کی اجازت نہ دو.
اپنی عوام کے حقیقی خادم بنو نہ کہ جھوٹے دعوے کرو اور غریب عوام کا مال لوٹو .  اور دوسروں کے سامنے خوددار قوم کے فرد  نظر آو. جبکہ موجودہ پالیسی اس کے بر عکس ہے. صورتحال یہ ہے کہ بیگنگاہ شہری ماوراء قانون مہینوں اور سالوں سے ایجنسیوں نے عقوبت خانوں میں رکھے ہوئے ہیں.  اور جو قانون توڑتے ہیں اور جرائم پیشہ ہیں وہ حکمرانوں سے گپ شپ لگاتے ہیں. اور انہیں فل  پروٹوکول ملتا ہے. اگر اسٹیٹ انکی حوصلہ افزائی کرتی رہی تو پھر یہ دھماکے کبھی نہیں رکیں گے . دھشتگرد حکومتی خزانوں اور سعودی امداد کے خریدے ہوئے  اسلحہ سے لیس ہیں اور جب چاہیں بیگاہ عوم کا قتل کرتے ہیں. اور جو لوگ اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنی جان ومال و ناموس کی حفاظت اور علاقوں کے دفاع کے لئے اسلحہ خریدتے ہیں.  حکمران انہیں نہتا کر کے درندہ صفت دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں.
دیوبندی تکفیری دھشتگرد تو گزشتہ ایک عرصہ دراز سے ہمارے فوجی افیسرز کے سروں سے فٹبال کھیلنے کا عادی بن چکا ہے. اور نہ اسے سبز ہلالی پرچم قبول ہے اور نہ ہی پاکستان  کا آئین. اسکے پاس اپنا ایجنڈا ہے اور انکے سرپرست انھیں کی طاقت کے بل بوتے پر اور ڈنکے کی چوٹ پر حکمرانوں کو آنکھین دکھاتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں. اب انھوں نے اندرونی و بیرونی پریشرز سے حکمرانوں اور قانون کے محافظوں کی بندوقوں اور امنیتی اداروں کی کاروائیوں کا رخ شیعہ مسلک کی طرف کروا دیا ہے.جبکہ گذشتہ 35 سال سے مسلسل انکے ظلم کا نشانہ بننے والے بھی پاکستان کے شیعہ اور سنی عوام اور دیگر اقلیتیں ہیں. اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کمزور سے کمزور تر ہو. تاکہ  وہ اسے آسانی سے توڑ سکیں.اور اپنی خلافتیں قائم کر سکیں.
حکمرانو !  کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر اس ظلم و نا انصافی سے تنگ آکر  بریلوی اور اہل تشیع مسلک نے بھی خدانخواستہ تمھارا ساتھ چھوڑ دیا تو وطن عزیز کس قسم کے بحران میں مبتلا ہو  گا ؟ پاکستان سے مسلمانوں نے ملکر حاصل کیا اس کسی مسلک کا وطن نہ بننے دو.
ہمیں ملک کا امن اور اسکا  کا دفاع سب سے زیادہ عزیز تر ہونا چاہیئے. پاکستان کے امن پر کو سمجھوتہ قابل قبول نہیں .  وطن کی حفاظت ہر پاکستانی کا پہلا اور بنیادی وظیفہ ہے. جنھیں ہمارے ملک کا امن عزیز نہیں ہمیں بھی انکا امن عزیز نہیں ہونا چاہیئے. اور سادگی سے پرانے پیار کی پینگیں چڑھانے کی پالیسی پر غور کریں. مجروح  عوام کے دلوں پر ایسے بیانات گراں گزرتے ہیں.
 
حکمرانو ! کیا دیکھ نہیں رہے کہ اسرائیل کی طرح سعودیہ جارحانہ پالیسیوں پر اتر آیا ہے. اب سعودیہ دس سال پہلے والا ملک نہیں.  اس نے دنیا میں اپنی جارحانہ پالیسی کی بنیاد پر بہت دشمن بنا لئے ہیں.آپ آل سعود کی کرسی کی خاطر کس کس سے لڑیں گے.؟
 زمانہ جانتا ہے کہ
- لیبیا ، مصر اور تیونس کے بحرانوں میں سعودیہ ملوث ہے.
- عراق وشام کی تباہی میں اسکا بڑا ھاتھ ہے. اور لاکھوں بیگناہ لوگوں کے قتل میں شریک ہے.
- گذشتہ دو سال سے غریب مسلم پڑوسی ملک یمن پر حملہ آور ہے. اس ملک کو سعودیہ نے ویران کر دیا ہے . لاکھوں میزائلوں  اور گولوں کی بارشیں کی  ملک کی اس مسل بردر ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور دس ہزار سے زیادہ بیگناہ  عوام کو قتل کیا.
- اسی طرح بحرینی عوام کی پر امن  تحریک کو کچلنے کے لئے سعودی فوج درع الجزیرہ گذشتہ کئی سالوں سے ظلم کر رھی ہے.
- کبھی کویت کو دھمکیاں دی جاتی ہیں. آزاد میڈیا کا دور ہے ، اب حقائق کو خوف وہراس سے دبانا مشکل ہے. خواہ جتنے بھی سخت سائبر قوانین بنائے جائیں اور زبانوں پر تالے لگانے کی کوشش کی جائے  اور جھوٹا پروپگنڈہ کیا جائے. اور قلمیں خرید لی جائیں پھر بھی حقائق چھپ نہیں سکتے.
حکمرانو ! دنیا بہت تبدیل ہو چکی ہے. عالمی سیاست ہو یا خطے میں آنے والی تبدیلیاں اور ملک کی داخلی صورتحال ہر جگہ طاقت کا توازن تبدیل ہو چکا ہے.بہت تبدیلیاں آ چکی ہیں. آپ کو بھی اپنی روش تبدیل کرنا ہو گی. اب بحرینی عوام سے دشمنی لیکر آل خلیفہ کی حفاظت کی زمہ داری لینے کے وعدوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی. حکمران طبقہ ہر ملک میں تبدیل ہوتا رہتا ہے. اور عوام ہمیشہ باقی رھتے ہیں. آج پاکستانی نیشنل پولیس اور انٹیلی جنس کے لوگ بحرینیوں پر ہونے والے مظالم میں شریک ہیں .اور انکے ناروا رویوں کی وجہ سے  وھاں کے عوام پاکستانی قوم کو کرائے کا قاتل کہتی ہے.
کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ:  
1- سعودیہ اس وقت اسرائیل کا اسٹریٹجک دوست ملک ہے. جبکہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا.
2- ہندوستان سے گہری دوستی کے سبب آج تک سعودیہ نے کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کی کبھی مذمت تک نہیں کی اور نہ کشمیر کاز پر ہماری کبھی حمایت کی. 3- سی پیک پاکستانی اقتصاد  کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے. ہمارے اقتصاد کا مستقبل اس سے جڑا ہوا ہے. جو ہمارے ہمسایہ ممالک چین ، روس ، افغانی و ایران کی دلچسپی کا مرکز بھی ہے. جبکہ امریکہ ، غرب، انڈیا  اور خلیجی مالک اس اقتصادی ھب کو اپنے مفادات کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں.اور تکفیریت اسے سبوتاژ کرنے میں مختلف زاویوں سے ماحول بنا سکتی ہے. اور بعض لیڈروں کے بیانات میڈیا پر آ چکے ہیں.

اب اس نازک موڑ پر ہمارے حکمرانوں نے ذاتی مفادات کو پاکستان کی کے قومی مفادات پر ترجیح نہ دی. اور بیلنس پالیسی ترک نہ کی اور اسٹبلشمنٹ اور  سیاست میں موجود کالی بھیڑیں اپنے ایجنڈے میں کامیاب ہو گئیں. تو ملک میں یہ جاری دھشتگردی خانہ جنگی کو  جنم دے گی. اور دشمن اپنے ناپاک منصوبے میں کامیاب ہو جائے گا.

 

تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی

فیس بک سے سانحہ پاراچنار تک

وحدت نیوز (آرٹیکل) جرم جیسا بھی ہو،مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ مجرم قرار دینے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ کیا مولوی حضرات کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جسے چاہیں مذہب کا دشمن قرار دے کر قتل کروا دیں!؟  کیا  سیکولر اور لبرل حضرات کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں  مذہبی شدت پسند کہہ کر تنگ نظر اور بیک ورڈ قرار دے دیں!؟  کیا فوج اور پولیس کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں اسے غدار اور ملک دشمن قرار دے  کر ٹھکانے لگا دیں!؟

دنیاکے ہر مہذب ملک میں مجرم اور سزا کا تعین عدالتیں کرتی ہیں۔ اگر کہیں  ماورای عدالت لوگوں کو مارا جانے لگے یا پھر عدالتوں سے من پسند فیصلے کروائے جانے لگیں تو پھر ایسی عدالتیں  اپنا اعتماد کھو دیتی ہیں۔ جس ملک میں عدالتوں کا اعتماد نہ رہے وہاں دیگر ادارے بھی اپنا احترام کھو دیتے ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے وطن عزیز میں لوگوں کے  لاپتہ اور گم ہونے کا سلسلہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اس میں کوئی  مذہبی اور غیر مذہبی  کی تفریق نہیں، کچھ لوگوں کو مذہبی شدت پسند اور کچھ کو مذہب دشمن قرار دے کر لاپتہ کردیا جاتاہے۔ کسی کو تقریر کرنے کے جرم میں اور کسی کو فیس بک پیجز چلانے کی آڑ میں دھر لیا جاتاہے۔

انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ لاپتہ ہونے والے افراد چاہے جتنے بھی بڑے گنہگار ہوں انہیں باقاعدہ طور پر عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے اور ان کے گھر والوں کو ہراساں  کرنے کے بجائے انہیں اپنے عزیزوں سےملاقات کرنےکا حق دیا جانا چاہیے۔

یاد رکھئے!جب سرکاری ادارے اپنے آپ کو قانون سے بالاتر تصور کرتے ہیں، عوام کے مشوروں کو نہیں سنتے ، عوامی  مخالفت اور تنقید کو برداشت نہیں کرتے اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں تو پھر سانحہ پارا چنار جیسے حادثات پیش آتے ہیں۔

سانحہ پارا چنار اتنا دلخراش سانحہ ہے کہ اس پر ترکی کے صدر اور وزیراعظم سے بھی خاموش نہ رہا گیا۔ انہوں نے بھی اس سانحے کی مذمت کی ہے۔ اس سانحے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ اپنی جگہ ضروری ہے البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ کوئی غیر متوقع سانحہ نہیں تھا۔

گزشتہ روز  پارا چنار  میں ہونے والا خود کش دھماکہ ایک متوقع حادثہ تھا۔ در اصل حلب اور موصل میں شدت پسندوں کی پسپائی کے بعد یہ امکان موجود تھا کہ شدت پسند پاراچنار کا رخ کریں گے۔ مقام افسوس ہے کہ اس دوران حکومتی اہلکاروں نے شدت پسندوں کا راستہ روکنے کے بجائے مقامی لوگوں کو غیر مسلح کرنے کے لئے زور لگانا شروع کردیا۔  اگر سرکاری ادارے  مقامی لوگوں سے الجھنے کے بجائے ان سے مل کر حفاظتی مسائل کو آگے بڑھاتے تو ایسی صورتحال کبھی بھی پیش نہ آتی۔

عوام سے محبت، عوامی امیدوں کا لحاظ، عوامی تنقید کا احترام ، عوام سے روابط یہ ساری چیزیں خود حکومتی اداروں کے مفاد میں ہوتی ہیں۔ سانحہ پارا چنار کے بعد  پاکستانی آرمی چیف نے فورا پاراچنار کا دورہ کر کے اپنی عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ ان کے اس دورے سے جہاں انہیں صورتحال کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے وہیں پاراچنار کے مقامی لوگوں کو بھی یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان آرمی کے دل میں ہماری محبت اور ہمدردی موجود ہے۔

یہ دورہ اپنی جگہ قابل ستائش ضرور ہے تا ہم اس کا حقیقی فائدہ تبھی ہوگا جب آرمی چیف کے ماتحت ادارے بھی عوامی احترام کو یقینی بنائیں گے۔

کسی بھی منطقے کے حقیقی محافظ اس کے مقامی لوگ ہی ہوتے ہیں لہذا پارا چنار کے مسائل میں وہاں کے مقامی لوگوں کی رائے، رسوم و رواج ، اور حقوق کو ہر حال میں مقدم رکھنا چاہیے۔

اگر ہمارےسرکاری ادارے عوم سے اپنے فاصلے کم کردیں ، عوامی مسائل اور آرا کو اہمیت دیں، اختلاف رائے کو برداشت کریں  تو انہیں  کہیں پر بھی عوام سے الجھنے اورفیس بک پیجز چلانے والوں کو گم اور لاپتہ کرنے کی ضرورت  پیش نہیں آئے گی۔ یہ سب کچھ اسی صورت میں ہوتا ہے جب کچھ سرکاری اہلکار اپنے آپ کو قانون اور عدالت سے برتر تصور کرلیتے ہیں۔


نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر سانحہ پارہ چنار کے خلاف اتوار کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا، اس موقع پراسلام آباد، لاہور،کراچی،پشاور،حیدرآباد،کوئٹہ،گلگت بلتستان،لاڑکانہ میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے دہشت گردی، داعش اور حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی، مظاہرے کے شرکاء پینافلیکس اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل صدر عاصم سُرانی، نائب صدر احمد حسن ، سید عدیل عباس زیدی، مرزاسخاوت علی اور دیگر نے کی۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ پارہ چنار میں دہشت گردگروہوں کی جانب سے حملہ سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے، عالمی دہشت گردو داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، مفاد پرست اور موقع شناس خارجی طاقتیں پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے لیے چیلنج ہیں، اُمت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو ایک منظم سازش کے تحت پاکستان منتقل کیا جارہا ہے، شام سے بھاگنے والے داعش کے دہشت گرد افغانستان کے راستے پاکستان داخل ہورہے ہیں، پاکستان میں ان عناصر کی موجودگی نہ صرف ملک و قوم کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے تشخص کو داغدار کرنے کا باعث ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو ایک رفتار کے ساتھ اہاف کی جانب بڑھناہوگا، دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ملک بھر میں بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے، علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنارمتعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے ، پارہ چنار کی عوام کو حب الوطنی کی سزاء نہ دی جائے، ایک طرف پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پارہ چنار کی عوام کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کاحکومتی دعوی محض اخبارای بیانات تک محدود ہے، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر عاصم سرانی نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، پاکستان کے 20کروڑ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاناچاہیے، سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree