The Latest

وحدت نیوز (مظفرآباد) ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، انتظامیہ و حکومت علامہ تصور نقوی پر حملہ کرنے والوں کو فی الفور منظر عام پر لائے، انتظامی و حکومتی بے حسی و سستی ریاست کے امن کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، ریاست کے امن اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ سفاک درندوں کو عبرت ناک انجام سے دوچار کیا جائے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر کے رہنماؤں عابد علی قریشی، مولانا سید حمید حسین نقوی ، سید محسن سبزواری ایڈووکیٹ، سید عمران حیدر، مولانا سید زاہد حسین کاظمی و دیگر نے وحدت ہاؤس مظفرآباد سے جاری مشترکہ بیان میں کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ اپنے ہر دلعزیز رہنما اور ان کی اہلیہ پر حملہ ریاستی امن پر حملہ ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو امن کی بقاء کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے ، ریاست میں بسنے والے شہری بالعموم ملت جعفریہ بالخصوص شدید تشویش میں مبتلا ہے، ہم پرزور و بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے ، ورنہ ہم سڑکوں پر نکلیں گے ، حکومتی ایوانوں کو جھنجوڑنے کے لیے راست اقدام سے بھی گریز نہیں کریں ۔

والدین کی خودکشی

وحدت نیوز(آرٹیکل) زندگی ہرجاندار کو پیاری  ہے، انسان  تو اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ دیگر جانداروں کی زندگی کے تحفظ کے لئے بھی  پریشان رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انسان جنگلی حیات کی حفاظت کے لئے کانفرنسیں کرتا ہے اور آبی حیات کے تحفظ کے لئے منصوبے بناتا ہے، اسی طرح عالمی برادری کسی قوم کو دوسری قوم پر شبخون مارنے اور جارحیت کرنے کی اجازت نہیں دیتی،  بین الاقوامی برادری ، جنگی قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لئے قوانین وضع کرتی ہے اور سزائے موت کے حقدار افراد کے لئے بھی انسانی حقوق کی پاسداری کی بات کرتی ہے۔

یہ تصویر کا ایک رخ ہے ، جبکہ دوسرا رخ یہ ہےکہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کانفرنسیں کرنے والے  وزیر اور مشیر ہی  جنگلی جانوروں کے شوقین نظر آتے ہیں اور حکمران اپنے شوق پورے کرنے کے لئے جنگلی حیات کے قوانین سے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں، ہم ماضی کی باتیں نہیں کرتے ، ابھی  دسمبر ۲۰۱۶ کی بات ہے کہ جب میڈیا  کے مطابق کھپرو میں 50کلو میٹر دور اچھڑو تھر کے علاقے رانا ہوٹرمیں متحدہ عرب امارات کے شہزادے شیخ سلطان بن خالد النیہان، شیخ سلطان بن محمد النیہان، شیخ احمد بن سلیم اور شیخ حمدان بن محمد النیہان ذاتی عملے کے ہمراہ تلور کا شکار کرنے رینجرز اور پولیس کے سخت سیکیورٹی میں 20سے زائد خیموں کے شہر میں پہنچ گئے، علاقے میں ایک کلو میٹر سے زائد رقبے پر خیموں کا شہر آباد کرکے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ۔[1] یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ  سعودی شاہی خاندان کے  افراد بلوچستان میں نایاب پرندے تلور کے شکار کی غرض سے دالبندین کے ایئر پورٹ پہنچے،جہاں صوبائی وزراء اور سینیئر سرکاری افسران نے ان کا استقبال کیا۔ یاد رہے  کہ سائبیریا سے ہجرت کرکے آنے والے نایاب پرندے تلور کی نسل کو معدومی سے بچانے کے لئے بلوچستان ہائی کورٹ نے نومبر 2014ء میں عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔[2] ایک نجی نیوز چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ نگار حامد میر کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے تلور کا  فقط شکار نہیں کرتے بلکہ  یہ لوگ جن مقاصد کے لیے تلور کھاتے ہیں بعد میں ان مقاصد کی تکمیل کے لیے کچھ اور کام بھی کرتے ہیں.میں جو غیرت اور عزت کی بات کی ہے، آپ سمجھنے کی کوشش کریں میں کھلے الفاظ استعمال نہیں کرسکتا۔ یہ حامد میر  کے الفاظ ہیں کہ قطری شہزادوں کے پاکستانی میزبان صرف ان کے لیے تلور کے شکار کا بندوبست نہیں کرتے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی عزت اور غیرت کے شکار کا بندوبست بھی کرتے ہیں۔[3]

یہاں قانون سے کھیلنے والے طالبان یا داعش نہیں تھے بلکہ ہمارے   حکمران تھے، اسی طرح طالبان یا داعش کی دہشت گردی کو چھوڑیے اور اپنے تعلیم یافتہ اور روشن فکر کہلانے والوں کی دہشت گردی کی فکر کیجئے،  لاہور میں کتنے ہی عرصے تک  ڈاکٹر حضرات لوگوں کو زبردستی جعلی سٹنٹ ڈالتے رہے ہیں، یہ دکھ اپنی جگہ ابھی باقی ہے کہ  یہ بھی انکشاف ہو گیا ہے کہ  لاہور میں ڈاکٹر حضرات نے لوگوں کو اغوا کر کے ان کے گردے بھی نکال کر بیچنے شروع کر دئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ۳۰ اپریل ۲۰۱۷ کو ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا تو اس وقت دو شہریوں کے گردے نکال کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ڈالے جا رہے تھے ۔جن دو شہریوں کی گردے نکالے گئے انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹروں نے اغوا کرکے زبردستی گردہ نکالا ۔[4]یہ ہیں ہماری یونیورسٹیاں اور ان سے پڑھ کر نکلنے والے مسیحا۔

اس سے ہمیں اندازہ ہوجانا چاہیے کہ دینی مدارس کو دہشت گردی کے مراکز میں تبدیل کرنے کا اصلی سہرا انہی  روشن فکر لوگوں کے سر جاتا ہے جو اپنے مفادات کے لئے دینی مدارس کو بھی استعمال کرتے ہیں۔

   اس کے بعد  شبخون مارنے اور جارحیت کے حوالے سے آج ہم  فلسطین اور کشمیر کی بات نہیں کریں گے بلکہ  اپنے ہاں مردان یونیورسٹی میں مشال خان کے قتل کی ویڈیو ہی دیکھ لیجئے ، اس سے آپ کو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ اپنے آپ کو مہذب کہنے اور سمجھنے والے دوسروں کے خلاف کس طرح طاقت کا ستعمال کرتے ہیں،  اب تک کی اطلاعات کے مطابق  مشال خان قتل کیس میں پولیس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے لیکن اس سے پہلے با اثر لوگوں اور ان کے بچوں اور عزیزوں  کے نام کیس سے خارج ہو چکے ہیں۔مشال خان کیس میں اب زیادہ تر کرائے کے قاتل ہی رہ گئے ہیں۔

ہمارے تعلیمی ا داروں میں صرف صرف مشال خان جیسے لوگ ہی نہیں مارے جاتے  بلکہ یہ  فروری ۲۰۱۷ کی بات ہے کہ  کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے 14 سالہ طالب علم محمد احمد کو استاد نے  اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ  مکمل ذہنی صلاحیت سے  محروم ہوگیا ۔یہ کسی عام ادارے کی بات نہیں بلکہ ایک کیڈٹ کالج کی روداد ہے۔

بات کیڈٹ کالج کی ہوئی ہے تو کچھ ذکر سولجر بورڈ کا بھی کر لیتے ہیں، اس ادارے کا ایک اہم کام ریٹائرڈ  فوجی حضرات کے بچوں کو سکالر شپ دینا بھی ہے۔ریٹائرڈ ہونے والےچھوٹی سطح کے فوجی حضرات کے بچوں کے نصیب میں سکالرشپ فارم آتے ہی نہیں۔ انہیں کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ  ابھی فارم ختم ہوگئے ہیں اور کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ اب تو تاریخ ختم ہو گئی ہے۔خصوصا آزاد کشمیر میں تو  کسی بڑے افیسر کی سفارش کے بغیر کسی عام فوجی کے بچے کا سکالرشپ لگ ہی نہیں سکتا۔

اب جہاں تک انسانی حقوق کی پاسداری کی بات رہ گئی ہے تو  تحریک طالبان پاکستان  اور جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کو ہی اپنے سامنے رکھ لیں۔ احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں  کوئی نئی بات نہیں بتائی ،موصوف نے وہی کچھ کہا ہے کہ  جو سب کو پتہ ہے، ویسے بھی اس کے پاس ایسی کوئی بات نہیں جو ہمارے سیکورٹی اداروں کو پتہ نہیں۔۔۔

 احسان اللہ احسان جیسے لوگ تو نہ تین میں ہیں اور نہ تیرہ میں ۔ اصل میں تو وہ لوگ حقیقی دہشت گرد ہیں  جودہشت گردوں کی سرپرستی کررہے ہیں اور ان کے لئے اسمبلیوں اور سرکاری پوسٹوں پر بیٹھ کر سہولت کاری کا فریضہ انجام دے رہے ہیں،   اس وقت ہماری حکومت، احسان اللہ احسان کو خواہ مخواہ ایک سیڑھی کے طور پر استعمال کر کے دہشت گردوں کو اسمبلیوں تک پہنچانے کے لئے زور لگا رہی ہے۔

 یہ خود ہمیں سوچنا چاہیے کہ دہشت گردوں نے آخر پاکستانیوں کی ایسی کیا خدمت کی ہے کہ جس کی وجہ سے انہیں ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہاہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ احسان اللہ احسان کو سزائے موت یا فلاں سزا  دی جائے  بلکہ میں آپ کی توجہ اس طرف دلانا چا رہاہوں کہ جو کچھ ہماری سادگی کے ساتھ ہو رہا ہے۔

راقم الحروف کے مطابق احسان اللہ احسان جیسے لوگوں کا جرم فقط دہشت گردی نہیں ہے بلکہ توہینِ اسلام اور توہین رسالت ان کا اصلی جرم ہے ، انہوں نے  مساجد میں نمازیوں کو شہید کر کے اور بے گناہ لوگوں کو دھماکوں میں اڑا کر  دنیا میں اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کی تعلیمات کو عملی طور پر مسخ کر کے شانِ رسالت میں عظیم  گستاخی کی ہے۔ حقیقی معنوں میں توہین رسالت تو یہ ہے جو احسان اللہ خان اور ان کے  ہمنوا کرتے چلے آرہے ہیں۔

جس طرح یہاں لاکھوں روپے کے نادہندگان اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اسی طرح لاکھوں بے گناہ انسانوں کے قاتلوں اور توہینِ رسالت و توہین اسلام کرنے والوں  کے لئے بھی ہماری اسمبلیوں کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں  اور کرپشن کرنے والوں کے سہولت کار سرکاری پوسٹوں پر بیٹھ کر بڑے آرام سے اپنا کام انجام دے دے رہے ہیں۔

اب  دوسری طرف  ہمارے ہاں پائے جانے والے دینی شعور کا اندازہ بھی لگائیے! بڑی بڑی مساجد اور دینی مدارس سے مزیّن، ہمارے معاشرے میں اسلامی تعلیمات  اور دینی شعور کا یہ عالم ہے کہ ایک فرقے یا مسلک کا آدمی اب دوسرے فرقے یا مسلک کی مسجد میں نماز نہیں پڑھ سکتا۔

 عید فطر کے موقع پر صدقہ و خیرات کے ریکارڈ قائم کرنے والے ملک میں اور عید قربان کے ایام میں دل کھول کر قربانیاں دینے والے دیس میں،  صرف چند روز پہلے طارق نامی شخص، حالات سے تنگ آکر  اپنے پانچ بچوں سمیت زہر کھا کر خود کشی کر لیتا ہے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے بچوں میں 4 بچیاں اور 1 بچہ شامل ہے جن کی عمریں 5 سے 12 سال کے درمیان ہیں۔

طارق کی بیوی صائمہ ایک سال قبل خلا لے کر اپنے میکے چلی گئی تھی اور اس نے دوسری شادی کر لی تھی،طارق خود اپنے بچوں کی کفالت کرتا تھا اور بچوں کی وجہ سے فکر مند رہتا تھا۔ طارق کی اہلیہ نے ایک سال قبل اس سے خلع لی تھی جس کی وجہ سے گھر میں ناچاقی تھی، دوسری جانب محمد طارق کا اپنے بھائی اور بھابھیوں سے بھی جھگڑا رہتا تھا جبکہ اس کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں تھے۔

ہر مہینے میں ہمارے معاشرے میں کئی طارق خودکشیاں کرتے ہیں، یہ خود کشیاں دینی مدارس و مساجد اور یونیورسٹیوں  کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔  ان خود کشیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ملک میں تعلیمی ادارے  خواہ مدارس ہوں یا یونیورسٹیاں، عوام میں محبت، اخوت، بھائی چارہ ، صلہ رحمی ، برداشت اور صبر و تحمل پیدا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

بدقسمتی سے بعض تعلیمی اداروں  نے لوگوں کو اچھا انسان اور مسلمان بننے کے بجائے ،  اسلحے سے مسلح کیا ،عدمِ برداشت سکھائی اور پیسہ کمانے کی مشین بنا دیا۔

جس معاشرے میں  لوگوں کے ساتھ ہر طرف فراڈ ہو رہا ہو، پارٹیوں کے انتخابی منشور فقط الفاظ تک محدود ہوں، میرٹ کے بجائے رشوت سے نوکریاں ملتی ہوں اور دھونس دھاندلی سے کام چلتا ہو، قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لوگوں کا اعتماد اٹھ چکا ہو، حکمران خود قانون سے کھیلتے ہوں!  پانامہ کیس کی طرح ، عدالتیں بڑے لوگوں کے خلاف فیصلے سنانے میں احتیاط سے کام لیتی ہوں، معصوم بچوں کو کرائے کے قاتلوں میں تبدیل کیا جاتا ہو اور دہشت گردوں کو پروٹوکول ملتا ہو، سفارش کے بغیر کسی کو سکالر شپ تک نہ ملتا ہو،  جہاں لوگوں  کے بچے دینی مدارس میں دینی تعلیم و تربیت کے لئے جائیں  لیکن  انہیں خودکش بمبار اور دہشت گرد بنا دیا جائے اور اگر  یونیورسٹیوں میں جائیں تو  ان کی یونیورسٹیوں کا اسٹاف ہی  کرائے کے قاتلوں سے انہیں قتل کروا دے، ، جہاں کیڈٹ کالجوں میں بھی بچوں پر وحشیانہ تشدد کیا جائے اور تعلیمی نظام بھی طبقاتی تقسیم کا شکار ہو۔۔۔

  اس ملک میں  تو والدین  خود کشی  سے پہلے ہی مر جایا کرتے ہیں ، خود کشی تو صرف ان کی بے بسی کا اعلان کیا کرتی ہے۔

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی کابینہ کا ایک اہم اجلاس وحدت ہاوس سولجر بازار کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں 21 مئی کو نشتر پارک کراچی میں استحکام پاکستان و امام مہدی (عج) کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت و بقاء ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے، جو قوتوں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں، انہیں بہت جلد اپنے انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تاریخ میں ہم ایک نیا باب رقم کرنے جا رہے ہیں، اس ملک کو کرپشن اور بدحالی سے نجات دلانے کے لئے مختلف سیاسی و مذہبی قوتوں کے ساتھ مل کر بھرپور جدوجہد کی جائے گی، بددیانت حکمرانوں نے وطن عزیز کو بے دردی سے لوٹا ہے، جب تک ان خیانت کاروں سے نجات حاصل نہیں ہوتی، تب تک قوم اضطراب، بے یقینی اور معاشی بدحالی کا شکار رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور وطن عزیز دونوں ہی استعماری طاقتوں کے نشانے پر ہیں، دین اسلام کی بنیادی تعلیمات کو انتہاء پسند قوتوں اور کالعدم مذہبی جماعتوں کے ذریعے مسخ کرکے پیش کیا جا رہا ہے، تاکہ اسلام کے روشن چہرے کو بدنما ظاہر کیا جا سکے، اسلام دشمن قوتیں امت مسلمہ کو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے منحرف کرنے کے لئے عقیدے پر ضرب لگانا چاہتی ہیں، امام مہدی علیہ السلام کی ذات مقدسہ پر مسلمانون کے تمام مسالک کا اجماع اور مکمل ایمان ہے، قرب قیامت کی علامات میں امام مہدی علیہ السلام کا ظہور مستند کتابوں میں مذکور ہے، امام برحق کے خلاف بات کرنا احادیث نبوی ﷺ کو صریحاََ جھٹلانے کے مترادف ہے، جو توہین رسالت ہے، ایسے شخص کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں، استحکام پاکستان اور امام مہدیؑ کانفرنس میں مدعو مختلف مسالک کے علماء اس حوالے سے اپنا مذہبی نکتہ نظر پیش کریں گے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ حکومت پانامہ لیکس کے بعد ڈان لیکس میں بُری طرح پھنس چکی ہے، حکومتی وزراء کی جانب سے سیکیورٹی اداروں کے خلاف بیانات حکومت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے، حکومت ایک بار پھر ڈان لیکس معاملے میں اصل کردار کو بچانے کے لیے کوشاں ہے، رائو تحسین کی قربانی دے کر اصل مجرم کو تحفظ دیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، غلام اصغر تقی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی، محمد علی زیدی اور ثقلین نقوی موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اداروں کے خلاف بیانات اور محاذ عوام کسی صورت قبول نہیں کرے گی، بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی طلباء کے ساتھ ناروا سلوک کے بعد حکومتی موقف حیران کن ہے، کشمیر میں طلباء اور عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر حکومتی خاموشی، بھارتی ایجنٹ جنڈال کی پُراسرار ملاقات قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے، حکومت پانامہ لیکس میں جے آئی ٹی کے پیچھے چھپنا چاہتی ہے لیکن عوام اسے بے نقاب کرے گی۔ حکومت جعلی تختیوں کی نقاب کشائی کر کے عوام کو دھوکے میں نہیں ڈال سکتے، اگر وزیراعظم پاکستان میں اخلاقی جرات ہوتی تو کب کا استعفی دے چکے ہوتے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین صوبہ گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ خطے پر حکمرانی کی باریاں لینے پر تلے ہوئے ہیںاور چاہتے ہیں کہ خطے کے عوام گزشتہ ستر سالوں کی طرح اب بھی انہی دو جماعتوں کی چنگل میں کھلونا بنے رہیں۔ گلگت  بلتستان عوام اب ان مفادپرست جماعتوں کی حقیقت سے آگاہ ہوچکے ہیںاور لمحہ بھر کیلئے بھی ان نا اہل ، کرپٹ اور خطے کو لوٹنے والوں کو اپنے اوپر مسلط ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔عوامی خدمت، وعدوں پر عملدرآمد اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہو توسیاست بھی عین عبادت ہے، لیکن گلگت بلتستان کا بچہ بچہ جان چکا ہے کہ سیاست کے نام پر کس طرح سے عوام کا استحصال کیا جاتا رہا، کس طرح بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے نام پر عوام سے ہمدردی لیکر نا اہل ، بے ضمیر اور کرپٹ لوگوں کو حکمرانی کیلئے پیش کیا جاتا رہا۔کئی سال تک باریاں لے لیکر عوام پر حکمرانی کرنیوالوں کوانکی کرپشن ، اقرباپروری اور نا عاقبت اندیشن فیصلہ سازی کی پاداش میںعوام نے گزشتہ انتخابات میں بری طرح مسترد کرکے ثابت کیا تھا کہ اب ان کو مزید آزمانے کی حماقت نہیں کرینگے، لیکن اس وقت نون لیگ کوعوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں رسوا ہوتے دیکھ کر شاید یہ عناصر اگلی الیکشن میں پھر سے عوام کو بیوقوف بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ انکی بھول ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ عوام کسی صورت انکی احمقانہ کرتوتوں کو نہیں بھول سکتےکیونکہ سب جانتے ہیں کہ محکمہ تعلیم کو سیاسی اکھاڑہ بنا نے والے ،کرپشن کی گنگا میں غوطہ زن ہونیوالے، گلگت  بلتستان کواندھیر نگری بنانے والے ، محکمہ تعمیرات، محکمہ صحت اور دیگر محکموں کو اپاہچ کرنیوالے،شناختی کارڈ چیک کرکے پر امن لوگوں کو شہید کرنیوالے دہشت گردوں کوتحفظ فراہم کرنیوالے، انکو جیلوں سے بھگانے والے نا اہل حکمران کوئی اور نہیں بلکہ سابق حکومت اور ان کے کرتا دھرتا ہی رہے ہیں اور انہی کے راستے پر موجودہ حکومت بھی پارٹی مفاد کیلئے عوامی استحصال ،جھوٹے وعدے، ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد میں ناکامی، کرپشن و اقربا پروری،عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے ، اور ان کارتوتوں کے ذریعے عوام کو الو بنانے میں بازی لے جاچکے ہیں۔

آخر میں ان کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین عوامی خدمت اور عبادت سمجھ کر میدان سیاست میں موجود ہیں اور عوام کے ہر مسئلے پر ہر اول دستہ بن کر ان حکمرانوں کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھ رہی ہے ۔ اور ہم خطے کے آئینی حقوق، اقتصادی راہداری میں جائز حق، سکردوروڈ کی تعمیر، بلتستان یونیورسٹی کے قیام، محکمہ صحت، تعلیم اور دیگر محکموں میں شفاف تقررریوں اور عوامی ضروریات کے مطابق ان میں انتظامات اور ہر جائز عوامی حق میں انکی آواز بنتے رہے ہیں اور اسی جذبہ خدمت کے تحت ہر دور میں اپنا مشن جاری رکھ رہے ہیں۔ اور ہمیشہ کی طرح عوام کو یہ باور کراتے رہے ہیں کہ ان باریاں لینے والی جماعتوں نے ستر سالوں سے عوام کو بے وقوف ثابت کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، اور آئندہ بھی انکو باریاں لیکر حکمرانی کیلئے موقع دینے کی حماقت کرینگے توخطے کا حال اس سے برا بھی تو ہوسکتا ہے لیکن اچھائی کی توقع کرنا نادانی اور پشیمانی کے علاوہ کچھ نہیں دے سکتا۔
          

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں گزشتہ روز فاشسٹ پارٹی کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پر لگائے جانے والے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک نسل پرست فاشسٹ پارٹی کے غیر ذمہ دار کونسلر نے ایک رکشہ ڈرائیور کی توہین اور گالم گلوچ کرتے ہوئے اس حملہ پر کر دیا اور رکشہ کی چابی زبردستی اپنے قبضے میں لیکر رکشہ کو نقصان پہنچایا،جبکہ رکشہ ڈرائیور کو زخمی کر دیا ۔جس پر حلقہ نمبر14کے نسل پرست کونسلراور رکشہ ڈرائیور کے درمیان معمولی جھگڑا ہوا ،چاقو ئوں کا جھوٹا الزام لگا کر فاشسٹ کونسلر نے علاقے میں اپنے آپ کو بد نام کردیا تا ہم اس دوران معمولی جھگڑے کو حل کرنے کیلئے کونسلر کربلائی رجب علی اور کونسلر سید مہدی نے رکشہ ڈرائیور کو فاشسٹ کونسلر کیخلاف ایف آئی آر کرانے سے روکا اور شر پسند پارٹی کے کونسلر کے آفس گئے ،ہزارگی اور قبائل روایات کے مطابق جب کوئی کسی کے گھر پر جاتا ہے تو مسئلہ وہی حل ہوجاتا ہے،لیکن شر پسند کونسلر یقین دہانی کے باوجود ہزارگی روایات کو پیروں تلے روندا اور رکشہ ڈرائیور کے خلاف جھوٹی ایف آر درج کرائی اور بعد میں اسے اخباری بیان کے ذریعے اسے دو پارٹیوں کا جھگڑا بناکر ہزارہ قوم میں فساد پھیلانے اور قوم کے جوانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے۔ان اقدامات سے فاشسٹ ٹولہ کا اصل چہرہ قوم کے سامنے مزید بے نقاب ہوگا،شر پسند پارٹی کے پاس نفر ت کی سیاست اور ہزارہ قوم کو آپس میں دست و گریباں کرنے کے علاوہ پارٹی کو بچانے کا اور کوئی راستہ نہیں بچا۔فاشسٹ پارٹی اپنے ان پست اقدامات کے ذریعے ہزارہ قوم کو دھوکہ نہیں دے سکتی۔ہزارہ قوم اپنے اتحاد و اتفاق کے ذریعے اس شر پسند فاشسٹ ٹولہ کو پہلے ہی کی طرح ایک بار پھر مسترد کریگی۔  

وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی مختلف مسالک کے مفاد پرست افراد کا جوائنٹ وینچر ہے۔اس جماعت میں پارٹی عہدے مسالک کی بنیاد پر تقسیم ہوتے ہیں ،الیکشن کے موقع پر یہ مفاد پرست ٹولہ اپنے مفاد کیلئے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرکے فرقہ واریت کوہوا دیتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی مذہبی سیاسی جماعتوں کو اپنا مزارع سمجھنا چھوڑ دے اور اس غلط فہمی میںنہ رہے کہ مذہبی جماعتوں کا کام فقط اس استحصالی جماعتوں کو سپورٹ کرنا ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے کرپشن کو روکنے کیلئے ہی مذہبی جماعتیں میدان عمل میں ہیںاور ہر سطح پر ان کا مقابلہ جاری رہے گا۔

انہوںنے پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے پریس کانفرنس میں ہرزہ سرائی کے رد عمل میں کہا کہ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر الیکشن ہارنے کے بعد ذہنی توازن کھوبیٹھے ہیں اگر انہیں نسیان کی بیماری ہے تو ہم انہیں یاد کروادیتے ہیں کہ اگر حلقہ 1 میں تحریک اسلامی ان کا ساتھ نہ دیتی تو موصوف کی ضمانت بھی ضبط ہوجاتی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی میںاگر ایک ممبر بھی ہے تو وہ بھی ایک مذہبی جماعت کے مرہون منت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی فرینڈلی اپوزیشن کی وجہ سے پاکستان میں مسلم لیگ نواز کی حکومت قائم ہے جب بھی حکومت کو ٹف ٹائم دیا جاتا ہے تو جمہوریت کو خطرے کا جواز تلاش کرکے پیپلز پارٹی نواز لیگ کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی جھوٹی تقاریر محض عوام کو بیوقوف بنانے کا حربہ ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ پیپلز پارٹی ہی دہشت گرد ٹولہ طالبان کی خالق جماعت ہے اور آج تک گلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر میں طالبان کے ہاتھوں ہزاروں بیگناہ عوام شہید ہوچکے ہیں اور طالبان کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہزاروں پاکستان عوام کے کشت و خون کی ذمہ داری پیپلز پارٹی ہی پر عائد ہوتی ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے صحافت کے عالمی دن کے موقعہ پر میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہذب معاشروں میں میڈیا کی آزادی کو مسلمہ حیثیت حاصل ہے۔صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے ۔اظہار رائے کی آزادی کا آئینی حق ہر ایک کو حاصل ہے۔ مگر ہمارے صحافیوں کو مختلف طریقوں سے دبایا جا رہا ہے۔دنیا میں صحافتی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم’’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز ‘‘ کی گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میڈیا کی آزادی کے اعتبار سے 180 میں سے 159 ویں نمبر تھاجو کہ تشویش ناک ہے ۔الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے بل 2016 میں بھی اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ۔پاکستان میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کے دوران دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے میڈیا پرسنزکو اس موقعہ پر سلام پیش کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ میڈیا ورکرز کو ذمہ داریوں کی بے خطر ادائیگی کے لیے سازگار اور محفوظ ماحول فراہم کرے۔انہوں نے کہا مختلف اداروں میں صحافی تنخواہوں کی طویل عدم ادائیگی اور ملازمتوں کے عدم تحفظ سمیت مختلف مشکلات کا شکار ہیں۔ان کے معاشی مشکلات کا ازالہ ہونا چاہیے ۔اس سلسلے میں حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام صحافتی تنظیموں کو بھی مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا ملک کی ترقی میں صحافتی شخصیات کے مثبت کردار کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔انہوں نے بول ٹی وی کے لائسنس کی منسوخی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت کے تقاضوں کے برعکس قرار دیا ۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) امام بارگاہ امامیہ ٹرسٹ یونٹ نمبر 9حیدرآباد میں جشن ولادت باسعادت جناب زینب (س) کے سلسلے میں مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین حیدرآباد کی جانب سے ایک پروگرام جشن ثانی زہرا( س) کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حیدرآباد کے مختلف مدارس اور تنظمیں جن میں مدرسہ معصومہ ،مدرسہ اصغریہ علم وعمل تحریک،مدرسہ فاطمیہ،مدرسہ معرفت اسلامی،امامیہ آرگنائزیشن ،مکتب زینبیہ،محفل حسینی،پیام اسلامی فاؤنڈیشن،پیام ولایت اسکاوٹ،عزم زینب،عقیلہ بنی ہاشم اکیڈمی کی خواہران اور بچیوں نے بھر پور طور پہ شمولیت اور شرکت کی،پروگرام میں نظامت (میزبانی) کے فرائض خواہر کنول بتول اور خواہر شگفتہ علی نے با احسن و خوبی انجام دیئے پروگرام کا باقاعدہ آغاز مدرسہ جمران حیدرآباد کی طالبات نےتلاوت قرآن پاک سے کیا۔

بعداز رقیہ جعفر نے حمد اور نعت رسول مقبول( ص) پیش کی۔بعد حمدو نعت خواہر فاطمہ نے جناب زینب کے حضور ہدیہ منقبت پیش کیا۔ منقبت کے بعد پابندی وقت کا خیال رکھنے والی خواہران کی حوصلہ افزائی  کے لیے بذریعہ قرعہ اندازی کیش انعامات اور گفٹس تقسیم کیے گئے۔اس کے بعد ملٹی میڈیا ویڈیو کلپ دکھائی  گئی اور سوال و جواب کے بعد انعامات دئیےگئے۔قائد وحدت آغا راجہ ناصر عباس اور آغا حسین شاہ موسوی کے ساتھ پینل ڈسکشن کے سیشن کا آغاز ہوا جسمیں بعنوان "جناب زہرہ (س)اور جناب زینب ( س) کی حیات کے علمی اور عملی پہلو سے دور حاضر کی خواتین کے لیے سبق " کے حوالے سے خواہر عظمٰی تقوی نے سوالات کیےجنکے بہترین انداز میں دونوں محترم علماء نے جوابات ارشاد فرمائے۔پینل کی گفتگو سے مجمع میں موجود خواتین سے عنوان کی مناسبت سے سوالات کئے گئے اور انھیں انعامات دئیے گئے۔

جس کےبعد خواہر سیمی نقوی ممبر سندھ ورکنگ کمیٹی شعبہ خواتین، مسؤل روابط و شعبہ اسکاؤٹ وحدت  نے " بنتِ حوا" کے عنوان سے نظم پیش کی۔جناب سیدہ(س)اور بیبی زینب (س)امام حسین ( ع ) کے ہم نام بچے بچیوں میں تحائف پیش کیے گئے ۔اس کے بعد بچیوں نے ٹیبلو" ظلمت سے نور کی طرف" پیش کیا۔پروگرام میں خواہر بنین مرکزی معاون خواہر زہرہ نقوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان اور کراچی ڈسٹرکٹ کی خواہران خواہر ندیم زہرہ، خواہر نایاب اور خواہر بینش نے خصوصی شرکت کی۔ پروگرام میں مدارس کے جانب سے خانہ کعبہ کا ماڈل اور جناب سیدہ (س) کے جہیز کے مناظر پیش کیے گئے ۔اس کے علاوہ حجاب کارنر بھی لگایا گیا۔آخر میں خواہر عظمی تقوی( جی ایس حیدرآباد) نے تمام منتظمین مدارس اور تنظیموں کو کلمات تشکر پیش کرتے ہوئے ان کی توفیقات میں اضافے اور قبولیت کے لیے دعا کی،پروگرام کا باقائدہ اختیتام دعائے سلامتی امامِ زماں(ع) اور ملک و ملت کی کامیابی و کامرانی کی دعا سے ہوا۔

وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین کے نمائندہ وفد نے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر پروفیسر سید افتخار حسین نقوی کی سربراہی میں مئیرفیصل آباد ملک رزاق سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ، اس موقع پر سید حسنین شیرازی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین فیصل آباد اور دیگر بھی موجود تھے، ایم ڈبلیوایم کے وفد اور سٹی میئرکے درمیان  شہر کے امن و امان اور دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree