وحدت نیوز (لاہور) آج لاہور میں شاہ جہاں ہوٹل میں 40 سے زائد شیعہ جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان بھر میں شیعہ نسل کشی کے واقعات اور پنجاب میں شیعیان حیدر کرار کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان تمام جماعتوں پر مشتمل ایک غیر سیاسی اور پاکستان میں اہل تشیع کے حقوق کے تحفظ کے لئے فورم ’’متحدہ شیعہ محاذ‘‘ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سید شاکر حسین نقوی کو تمام جماعتوں کے اتفاق سے کنویئنر منتخب کر لیا گیا۔ اجلاس میں علامہ مشتاق جعفری، علامہ وقارالحسنین نقوی، سید شاکر حسین، سید خرم عباس نقوی، سید پیر نوبہار شاہ، الحاج حیدر علی مرزا، آغا زاہد حسین سمیت دیگر رہنماوُں نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ اوقاف پنجاب کی جانب سے اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب اور ضلعی مساجد کمیٹی میں اہل تشیع کی تعداد کو بریلوی اور دیوبندی مسالک کے مقابلے میں نصف کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور محکمہ اوقاف کے اس عمل کو اہل تشیع کو دوسرے درجے کا شہری قرار دینے کی سازش سے تعبیر کیا گیا۔

 

متحدہ شیعہ محاذ نے مطالبہ کیا کہ محکمہ اوقاف اپنے اس غیر منصفانہ اقدام کو فوراً واپس لے بصورت دیگر عدالتی، عوامی احتجاج کا راستہ اپنایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنیوالے محرم الحرام میں کسی قسم کی قدغن کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور علما ء و ذاکرین پر بے جا پابندیوں کو بھی موجودہ حکمرانوں کی شیعہ دشمنی سمجھتے ہوئے مسترد کر دینگے۔ عزاداری امام حسین ہماری شہ رگ حیات ہے اس کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کرینگے۔ اجلاس میں صوبائی و وفاقی حکومت سمیت ریاستی اداروں، افواج پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکے۔ پنجاب، کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شیعہ نسل کشی میں ملوث جماعت لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ جواب نئے نام اہل سنت والجماعت یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو مذہب کے نام پر داعش عالمی دہشت گردوں کے ایجنڈے پر نفرت اور فرقہ واریت پھیلا کر فسادات اور قتال کرانے میں مصروف ہیں ان کی پشت پناہی حکومت کے کچھ سابق اور موجودہ وزراء کر رہے ہیں ان کیخلاف فوری کارروائی کی جائے تاکہ معاشرے کو ان شدت پسندوں سے پاک کیا جائے۔

 

اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ معروف شیعہ عالم دین علامہ غلام رضا نقوی کے مقدمات کی سماعت فوری شروع کرے اور اُن کیخلاف بے بنیاد مقدمات کو فوری طور پر ختم کر کے اُنہیں فوری رہا کیا جائے۔ اجلاس میں ریاستی اداروں، افواج پاکستان، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ ان دہشت گردوں کی سرپرست جماعتوں اور ان کے سربراہان، مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق اور وفاق المدارس کے رہنما حنیف جالندھری جو کہ قیام پاکستان کے وقت علمائے ہند کیساتھ مل کر قیام پاکستان کی مخالفت کرتے رہے کو انڈر آبزرویشن رکھا جائے یہی شخصیات ان دہشت گردوں کی سیاسی، مالی پشت پناہی کرتے ہیں جو امت مسلمہ میں نفاق کا باعث بن رہا ہے، ہم آج متنبہ کرتے ہیں کہ انہی شخصیات کے ایما پر انہی دہشت گرد جماعتوں کے دہشت گرد ایک گروہ جو جلد ہی خوارج کی جماعت ’’داعش‘‘ کے قیام کا اعلان پاکستان میں بھی کرنے والے ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ دھرنے نے اقتدار کے قلعوں میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ جعلی جمہوریت عوام کے لیے بےفیض ثابت ہوئی۔ گردشی قرضوں کا بوجھ اوور بلنگ کی صورت میں عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے بےمقصد مشترکہ اجلاس پر 24 کروڑ خرچ کر دیئے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں فوج پر تنقید کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ سیلاب متاثرین کے گو نواز گو کے نعروں سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئیں۔ حقیقی جمہوریت میں عوام کسی کو من مانی کا حق نہیں امور مملکت چلانے کی ذمہ داری دیتے ہیں۔ پاکستانی حکومت ڈیموکریسی نہیں ڈاکو کریسی ہے۔ شریف برادران کمزور ہوں تو پاؤں اور طاقت میں ہوں تو گریبان پکڑتے ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ اپنے روزانہ کے الاؤنس سیلاب زدگان کے لیے وقف کریں۔ دھرنوں نے عوام دشمن سیاست کاروں کو بے نقاب کر دیا ہے، دھرنوں کے شرکاء غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے 36 روز سے شاہراہ دستور پر بیٹھے ہیں، نیا سویرا طلوع ہونے والا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فلاح پارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت فلاح پارٹی کے مرکزی صدر قاضی عتیق الرحمن کر رہے تھے۔

 

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ اقتدار پرست حکمران ایمان کی حرارت والوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ گرفتاریوں اور چھاپوں کے باوجود کارکنان کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ دھرنے والے پاکستان کی تقدیر بدلیں گے۔ جنرل مشرف کے پاؤں پکڑ کر جدہ بھاگنے والے حقیقی لیڈر نہیں بن سکتے۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے مزید کہا کہ انقلابی جذبوں کے سیلاب کا راستہ روکنا حکمرانوں کے بس میں نہیں۔ کراچی میں بےگناہ انسانوں کا مسلسل خون بہہ رہا ہے اور حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ عوام کو تحفظ فراہم نہ کرنے والے حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ قرضوں میں جکڑے پاکستان میں گورنر ہاؤسز، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس بادشاہت کی علامت ہیں۔ آصف علی زرداری نے کروڑوں روپے سے گھوڑوں کا اصطبل تعمیر کروایا تھا اور نواز شریف نے ذاتی سکیورٹی کے لیے 24 لاکھ روپے سے 6 کتے اور ایک سو بیس ملین روپے کی دو بلٹ پروف گاڑیاں خرید لیں۔ قوم ظلم، ناانصافی، لاقانونیت اور وی آئی پی کلچر کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔

جمہوریت پاکستان میں

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ابتدائی دور میں انسان بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو ایک نہ تبدیل ہونے والی اٹل حقیقت کے طور پر مانتا تھا اور اس بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو غیر متغیر سمجھتا تھا اور اس کو تبدیل کرنا اپنے بس سے باہر سمجھتے ہوئے قدرت کے فیصلوں کی طرح قبول کرتا تھا جس طرح طوفان ،آندھی، زلز لہ یا ا سے سورج ، چاند اور سمندر وغیرہ کی طرح نہ تبدیل ہونے والی طاقت سمجھتا تھا اور پھر اس بادشاہی طاقت کے سامنے سرنگوں ہوجاتاتھا اور خود کو محکوم مان کر ہر حکم کی بے چوں چراں اطاعت کرتا تھا ۔لیکن پھر انسان نے ترقی کی اور انقلابات آنے لگے اور انسان نے ارتقاء کی منازل کو طے کرکے بادشاہ کے احتساب کرنے کے طریقے ایجاد کئے اور مزید ترقی کرکے حکمرانی میں عوامی شراکت داری کی راہ نکال لی جس کو جمہوریت کہتے ہیں۔تھوڑا سا اس جمہوریت کو سمجھنے کے لئے اس پر غور کرتے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ جمہوریت ہے کیا ۔

 

چونکہ موجودہ معاشرے میں جمہوریت ایک مثبت معنی رکھتی ہے اس لئے اجتماعی طور پر کسی دوسرے نظام پر غور نہیں کیا جارہاہے جبکہ اگرجمہوریت کی اصل پرغورکیا جائے تو جمہوریت دو الفاظ کا مرکب ہے جمہوریت یونانی زبان میں DEMO\" \" یعنی عوام \"CARCY\" یعنی حکومت یہ دو الفاظ ملکر بنے \'\'DEMOCARCY جمہوریت جس کا مطلب ہے عوام کی حکومت لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوپایا۔

 

مختلف ملکوں میں جمہوری نظام مختلف معنی و تشریحات کے ساتھ نافذہے اور جمہوریت کی ایک معنی اور ایک شکل کہیں بھی نہیں ہے جیساکہ برطانیہ میں بادشاہت کے ساتھ جمہوریت ہے ، فرانس میں سیکیولر جمہوریت ہے ، امریکہ میں وفاقی نمائیندہ جمہوریت ہے اور انڈیا میں لبرل جمہوریت ہے اور کئی ملکوں میں سوشل جمہوریت ہے ، کہیں اسلامی جمہوریت ہے ۔اور جب پاکستان میں جمہوریت کے لئے سوال کرتے ہیں تو کبھی سوشل جمہوریت کہا جاتا ہے کبھی اسلامی جمہوریت کہا جاتا ہے توکبھی لبرل جمہوریت کا نام دیا جاتا ہے اور کبھی وزیراعظم کو بچانے تو کبھی صدر کو ہٹانے کو جمہوریت کہا جا تا ہے اور کسی ملک میں عوام کو حقوق کم دیئے جا رہے ہیں اور کہیں کچھ بہتر حقوق حاصل ہیں ۔

 

مطلب ہر ملک میں جمہوریت جدا معنی و شرائط کے سا تھ ہے اور ہرملک میں ایک ہی طبقہ اپنے فہم ، چالاکی اور عیاری سے حکومت کررہا ہے اور اس حکومت کو عوامی حکومت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی جمہوری ملک کے فیصلے کسی چوک یا چوراہے پرعوامی رائے سے نہیں ہوتے بلکہ جمہوریت میں عوام چند لوگوں کومنتخب کرکے اپنا مستقبل ان کے حوالے کردیتے ہیں جو بڑی بڑی اسمبلیوں میں بیٹھ کر عوام کی نمائیندگی میں عوامی فیصلے کرتے ہیں اور کئی فیصلے منتخب نمائیندے عوامی منشاء کے خلاف کرتے ہیں یعنی عملا حکومت اس منتخب طبقہ کی ہی ہوتی ہے اور وہ طبقہ اپنے آپ کو کسی کے سامنے ان فیصلوں میں جوابدہ بھی نہیں سمجھتا کیونکہ اس طبقے نے عوامی نمائیندگی حاصل کرنے کا فن سیکھ لیا ہے اور اپنے طبقے میں عوام کو آنے ہی نہیں دیتے ۔

 

پاکستان میں جمہوریت کا لفظ تو روزانہ کئی بار سنائی دیتا ہے مگر اپنے وجود کے اعتبار سے کہین بھی دکھائی نہیں دیتی حتیٰ کہ بڑے بڑے جمہوری اداروں اور جمہوری سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت ناپید ہو چکی ہے۔ایک تو ہماری جمہوریت سے جان پہچان بہت کم ہے اس لئے کہ پاکستان میں جمہوریت آتی کم اور جاتی زیادہ ہے اس کے علاوہ اگر کبھی آبھی جائے تو وہ اپنے ساتھ اتنے جمہوری فنکار لے آتی ہے کہ پورے جمہوری دور میں ہماری توجہ ان جمہوری فنکاروں کے فن اور شعبدوں کی طرف رہتی ہے اور خود جمہوریت نے کبھی اپنی جھلک بھی ہمیں نہیں دکھائی لہٰذا ہم فن کاروں کی فنکاری کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں۔

 

اور ہم یعنی بیچارے عوام ہر دور میں بدھو رام کی طرح ٹھگے جاتے ہیں ان ٹھگوں کے ہاتھوں جو ہمارے ووٹ کو الیکشن کے دوران اپنی فنکاریوں سے ٹھگ کر بڑی دیدہ دلیری سے اسمبلیوں میں بیٹھ کر اعتراف کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاند لی ہوئی ہے لیکن ہم جمہوریت کو بچانے کے لئے آپس میں ساتھ ہیں ِ ا ورہم بدھو رام کی طرح ان کی شکلیں دیکھتے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ شاید جمہوریت یہی ہوتی ہے جو ہم پر انھوں نے احسان کیا ہے یعنیٰ ووٹ دینے کی رسمی اجازت اور اس کو بھی یہ ٹھگ عوام کے ھاتھوں سے جس طرح کھونس لیتے ہیں کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے حالانکہ اس عمل سے بھی وہ ٹھگوں کا ٹولہ اپنے نا جا ئز حق حکمرانی کو جمہوریت کے نام پر بچا رہا ہوتا ہے۔

 

توکیا یہی ہے وہ جمہوریت جس کو جمہوری نا خداؤں نے پاکستان کی قسمت میں لکھا ہے اور اگر کبھی کوئی اپنا آئینی اور جمہوری حق مانگنے کی کوشش کرے تو اسی مقدس جمہوریت کو بچانے کی خاطر اسی عوام کو آئین اور جمہوریت کی مخالفت اور ملکی غداری جیسے گھناوٗ نے الزام لگا کر ان کے خون بہانے اور آزادی کو سلب کرنے کو یہی طبقہ جائز اور مباح سمجھتا چاہے اس طبقے کا تعلق حزب اقتدار سے ہو یا حزب اختلاف سے ہو

 

یہ بلکل اسی طرح ہے جیسے اسلام مخالف عناصر نے عوام کے سامنے اسلام کی ایسی شکل دکھائی ہے کہ عام انسان اسلام کے نفاذسے خوفزدہ ، دھشت زدہ ،نالاں اور بے زار نظر آرہا ہے اور ایک خاص مفاد پرست اور دھشتگرد طبقہ اس اسلام کا حامی اورمددگار بن بیٹھا ہے اسی طرح یہ خاص مفاد پرست سیاسی طبقہ سیاسی دھشتگردی کر رہا ہے اور اسی طبقے کا دوسرا گروہ اس کا حامی اور مدد گار اور حمایتی بن بیٹھا ہے او ر یہ طبقہ مل کر جھوٹی جمہوریت کے تحفظ اور نفاذ کے نام پر عوام کا قتل عام کرکے سیاسی دھشتگردی کر رہاہے ۔
لہٰذا جس طرح پاکستان میں مذھبی دھشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے اسی طرح ان سیاسی دھشتگردوں کے خلاف بھی آپریشن ہونا چاہئے ورنہ یہ سیاسی دہشتگرد پاکستان کے لئے ناسور سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہونگے۔

 

او ر اگر پاکستان کو صحیح اسلامی جمہوری ملک بنانا ہے تو جس طرح کسی مذھبی دھشتگرد سے اسلام لے کر اسلام نافذ نہیں کرنا چاہئے اسی طرح کسی سیاسی دھشتگرد سے جمہوریت لے کر جمہوریت بھی نافذ نہیں کرنا چاہئے۔

 

تحریر:عبداللہ مطہری

وحدت نیوز(مظفرآباد) احتجاجی مظاہرے دھرنے جمہوریت میں عوام کا حق ہیں، ہر آدمی اپنے مطالبے کے لیئے آواز اٹھانے کا حق رکھتا ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پاکستان کی بانی شخصیات کی اولادیں اکٹھی ہیں جبکہ وہ لوگ جو قیام پاکستان کے مخالف اور قائداعظم محمد علی جناح کو کافر اعظم کہتے تھے، آج ان دھرنوں کی مخالفت کر رہے ہیں، آج ان دھرنوں کی مخالفت کر رہے ہیں،انہیں تکلیف مظاہروں سے نہیں بلکہ لبیک یا حسین ؑ کے جان افزاء اور روح پرور نعروں سے ہے جو شیعہ سنی مسلمان یک زبان ہو کر لگا رہے ہیں، ان خیالات کا رکن شوریٰ عالی MWMسیکرٹری جنرل MWMآزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ضلع مظفرآباد کی کابینہ کے اجلاس میں خصوصی شرکت وخطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ شام غریباں اہلبیت ؑ کے پسماندگان کی شام ہے جب ہر طرف ہو کا عالم تھا ، سارے مرد شہید ہو چکے تھے، ماؤں کی گودیاں خالی ہو چکی تھیں۔ بہنوں کے دل کا قرار بھائی جدا ہوگئے تھے، خیمے جل چکے تھے، اسباب لٹ چکے تھے، ایسے میں چند یتیموں اور بیواؤں کو ساتھ لیکر سیدہ زینب سلام اللہ علیھا بیٹھی تھیں ، اس غمزدہ لیکن مقدس ترین شب کی اس طرح تشبیہ دے فضل الرحمن نے توہین و اہانت اہلبیت ؑ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے یزیدی ہونے کا ثبوت دیاہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان شیعہ سنی مسلمانوں کی مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے جب کہ فضل الرحمن کے والد مفتی محمود کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ جس میں انہوں نے قیام پاکستان کو گناہ قرار دیا تھا، لہذا فضل الرحمن مذہبی منافرت پھیلانے کے بجائے اپنے اجداد کے گناہوں کی معافی مانگیں، کہ انہوں نے پاکستان کو ’’ناپاکستان قرار دیا تھا، اور ملا فضل الرحمن پاکستان میں اقتدار کے نشے میں دھت رہتا ہے۔

 

علامہ تصور نقوی جوادی نے کہا کہ بہت عرصہ بعد قوم کو علامہ راجہ ناصر عباس جیسی باجرأت اور حوصلہ مند قیادت نصیب ہوئی ہے ، جنہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے قیام سے ملت کی عزت و سربلندی کے لیئے اقدام اٹھائے ہیں ، جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقلاب مارچ کے مطالبات کے تسلیم ہونے اور مقاصد میں کامیابی کے لیئے دعا گو ہیں ، انہوں نے واضح کیا کہ اب نواز شریف کے لیئے کوئی باعزت راستہ باقی نہیں رہ گیا ، ان کی ضد اور ہٹ دھرمی کیوجہ سے ملک میں شدید انارکی پھیلی ہے ، جمہوری طریقہ تو یہ تھا کہ وہ پہلے دن ایف آئی آر کا حکم دیتے اور خود مستعفی ہو جاتے ، تحقیقات سے بے گناہ ثابت ہوتے تو ہیرو قرار پاتے لیکن اب وہ اس سطح تک آگئے ہیں تم انہیں سیاست سے مکمل علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے۔ افواج پاکستان ملکی سلامتی کا ضامن ادارہ ہے نواز شریف نے پہلے انہیں مذاکرات کی درخواست کی اور پھر اپوزیشن جماعتوں کے دباو میں آکر یوٹرن لیا جس کی وجہ سے فوج کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آئی ایس پی آر نے تمام دعوؤں کی کلی کھول دی ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے معاملات خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ مشکلات اور مصائب میں امریکہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت سے لیکر دہشت گردی اور آمروں کی حمایت جیسے جرائم کو یہ قوم کبھی نہیں بھلا سکتی۔ نواز شریف امریکی حمایت پر خوش نہ ہوں کیونکہ امریکہ اب اقوام عالم میں نفرت کی علامت بن چکا ہے۔ شیطان بزرگ امریکہ کو للکارنے پر ہم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ سامراجی قوتیں طویل عرصے سے پاکستان میں فرقہ وارانہ نفرتوں کو ہوا دیتی رہی ہیں۔ جس کیلئے انہوں نے کروڑوں ڈالر خرچ کئے انقلاب مارچ، اتحاد بین المسلمین اور شیعہ سنی وحدت کی عملی تصویر ہے۔ اتحاد امت ہی اس وطن کے استحکام اور سربلندی کی ضمانت ہے۔ اب شیعہ سنی وحدت کے نتیجہ میں دہشت گردتکفیری گروہ رسوا ہو چکا ہے۔ دریں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے حجاز مقدس کے ممتاز عالم دین ،فقیہ مجاھد الشیخ باقرالنمر کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی شہرت یافتہ محدث، فقیہ اور مفسر قرآن الشیخ باقر النمر کے خلاف اقدامات سے عالم اسلام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سنی اتحاد کونسل، پاکستان عوامی تحریک، سنی تحریک، مسلم لیگ ق کی جانب سے اسلام آباد میں جاری انقلاب مارچ کی حمایت میں نمائش چورنگی پراحتجاجی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں بڑی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے میں شیر خوار بچے بھی شریک تھے۔ احتجاجی دھرنے کے شرکاءگو نواز گو، گو شہباز گو اور نواز حکومت کے خاتمے کے لئے نعرے بلند کررہے تھے۔ احتجاجی دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے خصوصی طور پرٹیلیفونک خطاب کیا۔ دھرنے میں ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ علی انور جعفری، علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ اصغر رضا، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خان محمد بلوچ سمیت دیگر رہنماو ں نے بھی خطاب کیا اور نواز حکومت کے خاتمے کے لئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اپنے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم نے مظلوموں کے حق کی آواز کو بلند کیا ہے، ظالموں کے خلاف ایک مقدس قیام ہے، موجودہ حکمران ظالم ہیں انہوں نے پورے ملک میں دہشت گردوں کی سرپرستی کی، ماڈل ٹاو ن سمیت راولپنڈی میں دہشت گردوں کو کھلی آزادی دی اور مظلوموں کا قتل عام کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ انشاءاللہ پاکستان کے مظلومین ان ظالموں کو ان کے تخت شاہی سے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔

 

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کا سورج طلوع ہونے والا ہے، اس کے لئے استقامت کی ضرورت ہے، میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ ظلم کی سیاہ رات مٹانے کیلئے گھروں سے باہر نکلیں اور نواز حکومت کے خلاف اپنی آواز حق کو بلند کریں، یہ حکمران جعلی الیکشن کے ذریعے ہم پر مسلط کئے گئے ہیں، ہمارا قیام پاکستان کو حقیقی اسلامی جمہوریہ بنانے کے لئے ہے، سیاسی ڈاکوو ں سے اس ملت کو نجات دلانے کے لئے ہے، ہم کسی ظالم کو اپنے وطن پر مسلط نہیں رہنے دیں گے اور انشاءاللہ ظالموں کو عبرتناک انجام سے دوچار کریں گے۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے دیگر رہنماو ں کا کہنا تھا کہ شریف برادران کی حکومت نے سرزمین پاکستان کی حمیت کو آئی ایم ایف کے قرضوں کے آگے بیچ دیا ہے، نواز حکومت کا قائم رہنا وطن عزیز کی سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، آج اگر ہم کو وطن عزیز کو بچانا ہے تو نواز شریف اور شہباز شریف کی حکومت کا خاتمہ کرکے ملک میں اصلاحات کرنے ہونگیں۔

Page 11 of 26

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree