وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بغدادمیں امریکی حملے میں عالم اسلام کے دو مجاہد ین حاج قاسم سلیمانی اور مہدی المہندس کی مظلومانہ شہادت پر ملک بھرمیں امریکہ کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے ۔

مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ شیطان بزرگ کے ہاتھوں ان عظیم فرندان اسلام کی شہادت عالم اسلام کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان ہے ، تمام غیور پاکستانی امریکہ کی اس بربریت خلاف سراپا احتجاج بن جائیں، آج ملک بھر میںنماز جمعہ اور اس کے بعد پر امن احتجاجی مظاہرے کیئے جائیں ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ جنوبی پنجاب کی 7رکنی پولیٹیکل کونسل کے اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ صوبہ جنوبی پنجاب کی جانب سے مرکزی سیاسی سیل کوبھیجے گئے مجوزہ ناموں کی منظور ی مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے دے دی ہے ۔

مرکزی پولیٹیکل سیل سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایم ڈبلیوایم صوبہ جنوبی پنجاب کی 7رکنی پولیٹیکل کونسل کے نامزد اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے ، سیاسی سیل سے جاری بیان کے مطابق نامزد اراکین کے نام درج ذیل ہیں ۔

1- سید طاہر عباس گردیزی (ملتان)
2- سید وسیم عباس زیدی (ملتان)
3- رحمت علی کھوسہ( ڈیرہ غازی خان)
4- صابر حسین نانڈلہ( بھکر)
5- نعیم عباس کاظمی (مظفر گڑھ)

جبکہ بالحاظ عہدہ
-6علامہ سید اقتدار حسین نقوی (صوبائی سیکریٹری جنرل )
-7انجینئرمہرسخاوت علی (صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری)

وحدت نیوز(گلگت) برسراقتدار حکومت الیکشن 2020 کے انتخابی مہم کا آغاز خلاف قانون و ضابطہ ہے ۔ الیکشن کمیشن فوری نوٹس لیکر صوبائی حکومت کو الیکشن مہم سے باز رکھے ۔ لیگی حکومت سرکاری وسائل کو استعمال کرکے الیکشن مہم کا آغاز کرکے نا اہل ہوچکی ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی صوبائی حکومت نے سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے الیکشن 2020 کا انتخابی مہم کا آغاز کرکے اور سرکاری وسائل سے بینرز آویزاں کرکے نا اہلی کے مرتکب ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا الیکشن 2020 کیلئے پوسٹرز چسپاں کرکے باقاعدہ الیکشن مہم شروع کرنے کے بعد اخلاقی طور پر حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ۔ وزیر اعلیٰ کے منصب پر بیٹھ کر انتخابی مہم چلاناخلاف قانون ہے اگر اتنا ہی شوق ہے تو پھر مستعفی ہوکر انتخابی مہم چلائیں ۔ گلگت بلتستان کے عوام نے نواز لیگ کو اقربا ءپروری، میرٹ کی پامالی اور کرپشن کی بنیاد پر مسترد کردیا ہے اور ان خدشات کے پیش نظر صوبائی حکومت اور خاص کر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ان چھ مہینوں میں سرکاری فنڈز اپنے حلقے کے ووٹروں اور مسجدوں پر خرچ کرکے سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کررہا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری وزیر اعلیٰ کے ان غیر قانونی اقدامات پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کے آغاز کے بعد چیف سیکرٹری کو چاہئے کہ تمام محکموں کو پابند کرے کہ وہ حکومتی احکامات خاص کر تقرریوں کے معاملے میں کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہ کریں ۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ سرکاری وسائل کے ساتھ الیکشن مہم کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور خاص کر مشیر اطلاعات کے خلاف ایکشن لیکرانہیں نا اہل قرار دے ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے نائیجیریا کے مجاہد عالم دین علامہ محمد ابراہیم زکزاکی کی طویل قید کے دوران ان کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حضرت علامہ ابراہیم زکزاکی عالم اسلام کے قابل فخر لیڈر ہیں ان کی بیٹی محترمہ سہیلا زکزاکی نے اپنے بہادر والد کی صحت اور زندگی سے متعلق جن خدشات کا اظہار کیا ہے اس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی ہے۔

 انہوں نےکہا کہ زکزاکی آزادی و حریت عزت و وقار اور دین خدا پر اپنا سب کچھ لٹا دینے کا استعارہ بن چکے ہیں۔ دنیا ایسے عظیم انسان کو بھلا کیسے نظر انداز کرسکتی ہے جس نے دین اسلام کی راہ میں اپنے چھ جوان بیٹے قربان کر دیئے ہوں اور جیل کی سلاخیں جس کے آھنی عزم کے آگے شرم سار ہو چکی ہوں۔ زکزاکی ہمیں تم پر ناز ہے۔

انہوں نےکہا کہ نائیجیریا کی یزیدی حکومت نے اغیار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے  جس طرح سے اپنی ہی عوام کا قتل عام کیا ہے اور عوام کے مقبول لیڈر ابراہیم زکزاکی کو بلا جواز قید میں ڈالا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ علامہ ابراہیم زکزاکی کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان کے مورد اعتماد ڈاکٹرز سے ان کا علاج کرایا جائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلگت بلتستان کے جس علاقے میں بھی جاتا ہوں ہر کوئی مذہب پہ یا کسی مذہبی شخصیت پہ انگلی اٹھاتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ بلکہ یوں کہے تو شاید غلط نہ ہوگا کہ مذہب پر انگلی اٹھانا تو اب فیشن بن گیا ہے۔یہاں تک کہ پڑھا لکھا طبقہ تو ہمیشہ مذہبی بہت سارے معاملات میں خود اجتھاد کرتا ہے اور اپنی ذاتی سوچ کو ہی حرف آخر سمجھنا ضروری سمجھتا ہے۔ دینی معاملات میں بھی بعض افراد یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ میرا دل نہیں مانتا۔ اس میں خود مذاہب، فرقوں اور علماء کا اختلاف ہے لھذا اس مسئلے میں میں وہ کرتا ہوں جو میرا دل مانے۔ جس طرح مذہب مورد تنقید ہوتا ہے ویسے ہی مذہبی فرد بھی تنقید کا نشانہ ہوتا ہے۔ خصوصا اگر کوئی دینی طالب علم ہو جو دینی علوم کے حوالے سے کوئی بات کرے، یہاں تک کہ بعض تو وہ ہیں جو دینی طلبا کو خاطر میں لاتے ہی نہیں۔ بلکہ دینی تعلیم حاصل کرنے والے کو قدامت پسند اور تیسری دنیا کے مخلوق سمجھتے ہیں، کیونکہ ان نفسانی خواہشات کے اسیر بظاہر اہل علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی علمائے دین ہیں۔ جو بے حیائی و عریانی اور مخلوط پروگرامز وغیرہ کے انعقاد کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ ان پہ سرعام تنقید کرتے ہیں۔ وہی افراد جو قوم کے بچوں کے ساتھ ایسے اجتماعات کرتے ہیں جو وہ اپنے بچوں کے ساتھ کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں ۔ جبکہ دینی تعلیم و تربیت سے عاری ایسے ڈگری یافتہ افراد نے معاشرے کی بنیادوں کو جس طرح دیمک کی طرح چاٹ کر اور اور دانتوں سے چبا کر رکھا ہے اس کی ایک لمبی داستان ہے، جس کو ہم کسی اور موقع پہ بیان کریں گے۔

جس طرح مذہب کے خلاف بولنا فیشن ہے اسی طرح دینی طلبا کے خلاف زہر اگلنا بھی فیشن ہے۔ حیرت کی انتہا تب ہوتی ہے جب یہ سننے کو ملتی ہے کہ اگر مذہب کے ساتھ رہے تو ترقی نہیں ہو سکتی۔ مذہبی پارٹیوں نے بلتستان کو تاریک میں رکھا۔ اب مذہبی پارٹیوں کونہیں بلکہ وفاقی پارٹیوں کو ووٹ دے کر جتوانا چاہئے تاکہ ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا جائے۔ ہمارا مستقبل روشن تب ہوگا جب ہم وفاقی پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔" بلتستان حلقہ 2 میں اب باقاعدہ یہ کہا جارہا ہے کہ مذہبی پارٹیوں کی وجہ سے یہ حلقہ پسماندہ رہا ہے لھذا اب وفاقی پارٹی کا جیتنا ضروری ہے۔ در اصل یہ ماضی سے انجان ہونے کی نشانی ہے۔ یادش بخیر گلگت بلتستان میں ایک وفاقی پارٹی جیت گئی تھی یہاں تک اسی مذکورہ حلقے میں بھی وفاقی پارٹی کا نمائندہ بھاری اکثریت سے جیتا تھا اس کا تعلق کسی مذہبی پارٹی سے نہیں تھا۔ اس کے دس سالہ دور اقتدار میں کونسا بڑا کارنامہ انجام دیا گیا؟ کون سا ایسا تیر مارا وفاقی سیکولر پارٹی ہونے کے ناطے۔ سوائے کرپشن، لوٹ مار، اقربا پروی اور لاقانونیت کی انتہاءکے۔ جب پہلے ایک وفاقی پارٹی کے دس سالہ دور اقتدار میں کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا تو آپ کی پارٹی سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے جبکہ اس میں وہی پرانے لوٹے جمع ہیں۔

آپ پھر کہتے ہیں کہ ہمارا خطہ مذہبی پارٹی کی وجہ سے پسماندہ رہا۔ لگتا ہے آپ کی نظر بہت ہی محدود ہے۔ آپ کو ابھی تک آپ کے بنیادی مسائل سے واقفیت ہی نہیں ہے تو آپ کیا ترقی کی بات اور ترقی کے راز بتاتے ہیں؟ آپ کی نظر میں ترقی سے مراد سڑک کشادہ ہو، گلی کوچے پکے ہوں، بجلی کے فراوانی ہو، آپ کی تفریح کے لئے پارک اور سیرگاہ ہوں۔ توجناب یہ تو ترقی نہیں ہے بلکہ یہ تو آپ کی بنیادی ضروریات ہیں جن کو پورا کرنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے یہ تو آپ کے بنیادی مسائل ہیں جس کو حل کرنے کے لئے ذمہ دار افراد بیٹھے ہیں مگر ان کو اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں ہے۔ حقیقت میں آپ کی ترقی یہ ہے کہ اپ کی تقدیر کے فیصلے آپ کے ہاتھوں میں ہو۔ آپ کی تعلیم کا نظام آپ کا اپنا بنایا ہوا نظام تعلیم ہو۔ آپ کا اقتصاد آپ کے ہاتھوں میں ہو۔ ہمارے آباؤاجداد نے جس نظریے کی خاطر پاکستان میں شامل کیا تھا اس نظریئے کا تحفظ اپ کریں اور اس کی ترویج کا اختیار آپ کے پاس ہو تو ہم کہیں گے کہ آپ ترقی یافتہ ہیں۔ جبکہ حقیقت بلکل اس کے برعکس ہے۔ یہ خود کسی این جی او کے ملازم ہیں اور کسی دوسرے کے ایجنڈے پہ کام کر رہے ہوتے ہیں۔ چند ختم ہونے والے پیسوں کے عوض اپنی قوم وملت کا سودا کرتے ہیں آپ کو کیا پتہ کہ قوم کی ترقی کا راز کیا ہے؟

یہ وہ لوگ ہیں جن کو قوم کی عزت سے ذیادہ اپنا پیٹ عزیز ہے اپ کہتے ہیں کہ اس حلقے کو مذہب نے پسماندہ رکھا۔ میں تو کہتا ہوں اس حلقے کو آپ جیسے مفاد پرستوں ، شکم پرستوں اور مغربی این جی اوز کے فضلہ خوروں نے پسماندہ رکھا۔ اس حلقے کو سیاسی ضمیر فروش لوگوں نے پسماندہ رکھا۔ اس علاقے کو پسماندہ ان وفاق پرست پارٹیوں نے رکھا جن کا ہم و غم الیکشن میں جیت کر پانچ سال لوٹنا ہوتا ہے۔ نتیجہ تمام لوٹے پانچ سال مفادکے لئے جمع ہوتے ہیں نظریئے کے لئے نہیں جمع ہوتے۔ یہی وجہ ہے جب اگلے پانچ سال کے لئے کوئی دوسری پارٹی برسر اقتدار آ جائے تو یہ مٹھی بھر کمیشن خور وفاقی پارٹی ڈھونڈتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا نظریہ بس پیسہ اور اقتدار ہے۔ یوں پوری زندگی لوٹا کریسی اور ضمیر فروشی میں گزر جاتی ہے اور اسی کو اپنی بہترین حکمت عملی سمجھتے ہیں ۔ جس کی نظیر بھی اب میرے شمار سے باہر ہے۔ میرے بھائی آپ اگر اہل علم میں سے ہیں تو چشم بصیرت کے ساتھ دیکھ لوتاکی کچھ حقیقت آپ کو نظر آجائے۔

میں اس بات کا ببانگ دہل اعتراف کرتا ہوں کہ بلتستان میں حلقہ 2 نے ہمیشہ مذہبی حلقہ ہونے کا ثبوت دیا ہے اور باقی حلقوں کی نسبت ایک باشعور حلقہ تصور کیا جاتا ہے۔ مگر افسوس اس حلقے میں ذمہ داری، حکمت عملی اورپلاننگ کے ساتھ باقاعدہ کوئی تربیتی، تعلیمی، معاشرتی ، سیاسی وسماجی اور ترقیاتی خصوصا کوئی فکری اور نظریاتی کام نہیں ہوا ، پھر بھی کسی حد تک کام ہوا ہے۔ جو کہ نہ ہونے کے برابرہے۔

اسوقت قوم کی زیادہ سے ذیادہ فکری اور نظریاتی تربیت ضروری  اور واجب ہے۔ قومیں  سڑکوں، عمارتوں اور مادی ترقیوں سے باقی اور قائم نہیں رہتی، بلکہ قومیں افکار اور نظریات کی بنیاد پر قائم رہتی ہیں۔ ہرقوم کو اس کے پائیدار نظریات سے پہچانا جاتا ہے اور انقلاب کا دارومدار بھی نظریات ہی ہوا کرتا ہے۔ اسی لئے سامراجی طاقتوں نے تمام حربوں کو آزمایا، جب ناکام ثابت ہوئے تو ایک خطرناک حربہ آزمایا جس سے پوری قوم ملیامیٹ ہوجاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس قوم کو اس کے نظریئے سے ہٹادو۔ مثلا عراقی قوم میں سیکولر نظریات کو پھیلانے کے لئے عبد الکریم اور حسن بکر نے ایڑی  چوٹی کا زور لگایا اور اس کا آغاز سکول کے بچوں سے کیا۔ جس کی سزا آج عراقی بھگت رہاہے۔ اسی طرح آپ ترکی کو دیکھ لیں۔ اب ایک عرصے سے ایران نشانہ پر ہے۔ جس طرح ان ملکوں کو تباہ کرنے کے لئے ان ملکوں کے باشندوں سے ان کے نظریات چھیننے کی کوششیں کی جارہیں ہیں آج گلگت بلتستان سے بھی ان کے اس نظریہ کو چھینا جارہا ہے جس نظریہ کی وجہ سے اس خطے کا پاکستان کے ساتھ سب سے مضبوط رشتہ قائم ہے۔اور وہ نظریہ توحید، اسلام ، قرآن کا نظریہ ہے۔ نظریہ توحید ہی وہ بنیادی نظریہ ہے جس سے انسان اقدارپرست 'قانون 'اخلاق اور ظالم سے نفرت اورمظلوم کا ہمدردبنتاہے۔ جس طرح حکیم امت نے فرمایا

زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحید کھبی
آج کیا ہے ، فقط اک مسئلہ علم کلام

عقیدہ توحید کا نظریہ وہ بنیادی نظریہ ہے جس سے انسانی زندگی میں انقلاب آتا ہے۔ انسان نہ ظلم کرتا ہے نہ ظالم کو برداشت کرتا ہے بلکہ ظلم اور ظالم کے راستے کو روکنے کاجذبہ پیدا کرتا ہے۔ ایسے میں بحیثیت مسلمان ہر برائی کے خلاف قیام کرنا ضروری ہے۔ گلگت بلتستان کا ہر فرد اسی جذبے سے سرشار ہے اور ظلم و ظالم کا راستہ روکنے کے لئے تیارہے جس کی وجہ سے اب گلگت بلتستان میں اسی جذبے کوختم کرنے کے لئے باقاعدہ سکیم اور پلاننگ کے ساتھ سیکولر نظریات کی ترویج کی جارہی ہے اور نوجوانوں کوٹارگت کیا جارہا ہے جوکی سب سے خطرناک اور ہولناک سازش ہے جس کی روک تھام ضروری ہے وگرنہ انے والے سالوں میں یہ خطہ بے مثال  جرائم و کرائم ، بدامنی اورتمام منکرات کا مرکز ہوگا۔ جس کا خمیازہ یہاں کے  ہر ایک باسی کو بھگتنا پڑے گااور وہ نقصان کہیں ذیادہ ہوگا موجودہ پسماندگی سے (بقول بعض)۔ جس طرح سابقہ کمشنر حمزہ سالک نے بلتستان کے لوگوں کو سیکولر ہی قرار دیا تھا۔ جس کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ اس خطے کو ایک مذہبی خطے سے نکال کر ایک بے دین، لاابالے، لا تعلق اور بے حس خطہ بنانے کی پوری کوشش ہورہی ہے تاکہ عالمی طاقتوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔ ایسے میں گلگت بلتستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ مذہب نہیں ہے بلکہ یہ نظریہ ہے جس کی ترویج ہر جگہ خصوصا تعلیم کے نام پر تعلیمی اداروں میں کی جا رہی ہے۔اور اب انے والے الیکشن میں سیکولر، بے دین، روشن خیال، خائن، ضمیر فروش اور دین و مذہب مخالف افراد کو لایا جائے گا اور مذہبی پارٹیوں کا صفایا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایسے میں ہمیں بھی باریک بینی کے ساتھ ان سازشوں کے خلاف ہمت و ہوشیاری سے مقابلہ کرکے ان باطل نظریات کی روک تھام کرنا ہوگی۔ ورنہ تمہاری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔


تحریر: شیخ فداعلی ذیشان

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ  عوام پر ناقابل برداشت بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مشکلات میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے جومایوس کن ہے۔عوام کو تحریک انصاف سے بہت ساری توقعات وابستہ تھیں۔ملک کے موجودہ حالات ماضی میں عوام سے کیے گئے وعدوں کی نفی ثابت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم بیشی تمام اشیائے ضروریہ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مہنگائی کی موجودہ صورتحال میں عوام کسی نئے بوجھ کے قطعی متحمل نہیں ہیں۔حکومت کے پالیسی ساز ادارے ان وجوہات کا تدارک کریں جو موجودہ حکومت کی ساکھ کو تباہ کر نے کے ساتھ ساتھ قوم میں مایوسی پیدا کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی،بے روزگاری، لاقانونیت اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مشکلات میں کمی ہو۔ پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خورد ونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے۔بڑھتے ہوئے اخراجات عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ایسی صورتحال میں ریاست کو ماں جیسا کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات اور ایل جی پی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

Page 88 of 1508

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree